Incest فیملی پکنک قسط نمبر:-1

Member
167
64
28
فیملی پکنک
قسط نمبر:-1

صفہ-1
صبح صبح گھر میں شور شرابے سے میری آنکھ کھل گی میں نے اٹھکر دروازہ کھولا تو لاونج میں ماموں مامی انکے بچے خالہ اور انکے بچے موجود تھے
امی مجھے دیکھ کر بولیں کامی جلدی سے فریش ھوجاو ہم لوگ پکنک پر چل رھے ہیں میں نے کہا اچانک پرگرام کیسے بن گیا ماموں بولے یار بس بچے ضد کررھے تھے کہ چھٹیاں ھوگی ہیں تو کہیں پکنک منانے چلتے ہیں اس لیے آج یہ پروگرام بن گیا سعدیہ میری بڑی بہن بولی کامران جلدی سے چینج کرکے آو میں اپنے کمرے میں آیا واش روم گیا اور فریش ھوکر باھر لاونج میں آگیا میں نے کہا امی ناشتہ تو کروادیں ماموں بولے ہم سب ناشتہ باھر ھی کرئنگے
دوستوں میں آپ کو اپنی فیملی کے بارے میں بتادوں
امی- ثمینہ
بہن-سعدیہ(بڑی بہن)
بہن-سارہ(چھوٹی بہن)
ماموں- ریاض
مامی- مہوش
کزن- عمیر
کزن-سفیہ
کزن -صائمہ
ماموں کے تین بچے ہیں ایک لڑکا اور دو بیٹیاں
خالہ- ثوبیہ
کزن-ثنا
کزن- ارشد
خالہ کے دو بچے ہیں ایک لڑکا اور ایک لڑکی
میرے ابو اور خالو دونوں ملک سے باھر جاب کرتے ہیں اور سال میں ایک دفہ ایک ماہ کی چھٹی پر آتے ہیں اب چلتے ہیں کہانی کی طرف
گھر میں ایک افراتفری مچی ھوی تھی امی نے مجھے کہا کامی اپنے کپڑے لا کر دو میں بیگ میں رکھ لوں جلدی کرو میں اپنے روم میں آیا اور الماری سے جینز کی پینٹ ٹی شرت اور دو تین شارٹس لا کر امی کو دیں امی نے انکو بیگ میں رکھکر مجھے دیتے ھوے کہا یہ باھر گاڑی کھڑی ھے اس میں رکھو میں باھر نیکلا تو باھر اےسی ہائیس کھڑی تھی میں نے بیگ گاڑی میں رکھا جبھی ماموں مامی اور انکے بچے بھی گھر سے باھر آگے ماموں آگے بیٹھ گے اور مجھے کہا کامی سب کو وین میں بٹھاو ماموں کے بچے اور مامی لوگ تو بیٹھ گے تھے امی خالہ اور میری بہنیں بھی گھر بند کرکے آگیں امی خالہ اور بڑی بہن عبایا پہنتی ہیں جب یہ سب لوگ وین میں بیٹھ گے میجھے پیچھے جگہ ملی میں پیچھے جاکر بٹھ گیا میرے ساتھ پیچھے ماموں کے بچے بھی آگے امی بولیں کہاں جانا ھے ماموں بولے گھارو میں فارم ھاوس بک کیا ھے گھارو کراچی سے آ گے نیشنل ھای وے پر ایک پکنک کی جگہ ھے وہاں کلری جھیل بھی ھے ماموں نے وین قائدآباد پر ایک پٹھان کے ھوٹل پر رکوادی اور سب کو کہا کہ نیچے آجائیں یہاں ناشتہ کرتے ہیں ہم سب لوگ وین سے اتر کر اندر پٹھان کے ہوٹل میں چلے گے وہاں سب نے پراٹھے انڈے کا زبردست ناشتہ کیا اور پھر وین میں بیٹھ گے ماموں نے ھوٹل والے کو بل دیا اور بولے تم لوگ بیھٹو میں آتا ھوں ہم۔سب وین میں بیٹھ کر ماموں کا انتیظار کرنے لگے دس منٹ کے بعد مامی نے مجھے کہا کامی اپنے ماموں کو تو دیکھ کر آو کہاں رھ گے ہیں میں وین سے اتر کر آگے گیا تو ماموں ایک میڈیکل اسٹور پر کھڑے نظر آگے میں ماموں کی طرف گیا تو ماموں نے کوی پیکٹ پینٹ کی جیب میں رکھا اور میڈیکل اسٹور سے باھر نکلتے ھوے مجھےدیکھ کر بولے تم کدھر جارھے ھو میں نے ماموں سے کہا وہ آپ کو ھی دیکھنے آرھا تھا ماموں بولے یار سر میں درد ھورھا تھا تو میڈیسن لینے آگیا تھا ہم دونوں وین میں آکر بیٹھ گے تو خالہ بولیں کہاں چلے گے تھے ماموں بولے میڈیکل اسٹور تک گیا کچھ لینا تھا خالہ بولی اچھا اور امی کی طرف دیکھ کر آنکھ ماردی میں پیچھے بیٹھا یہ سب دیکھ رھا تھا لیکن مجھے کچھ سمجھ نہی آیا
وین میں سب ہلاگلا کرتے ھوے ہم لوگ فارم ھاوس پہنچ گے فارم ھاوس کے گیٹ پر گاڑی پہنچتے ھی چوکیدار نے گیٹ کھول دیا گاڑی فارم ھاوس کے اندر چلی گی چوکیدار نے گیٹ بند کر دیا ہم لوگ سب وین سے نیچے اتر گے واہ کیا زبردست فارم ھاس تھا ماموں نے امی سے کہا باجی آپ لوگ اندر چلیں ہم لوگ سامان لے کر آتے ہیں خواتین سب اندر چلی گیں ہم سب نے ملکر وین سے سامان نیکالا ماموں نے وین والے کو اگلے دن تین بجے کا ٹائم دیا کہ تین بجے آجانا وین والا چلا گیا ہم لوگ سامان لے کر فارم ھاوس کے کمروں کی طرف چلے گے فارم ھاوس میں دوکمرے اوپر کے فلور پر تھے دوکمرے نیچے کے فلور پر تھے نیچے ایک لاونج تھا جس میں اےسی لگا ھوا تھا اسکے ساتھ ایک کمرہ تھا ہم نے سارا سامان اس کمرے میں رکھ دیا ماموں اور ہم سب لاونج میں آگے ماموں امی سے بولے باجی کیسا لگا فارم ھاوس امی بولیں بہت اچھا لگا خالہ کہنے لگیں کافی دن ھوگے تھے بچے کہیں جانے کا کہہ رھے تھے چلو بچے آج انجواے کرینگے ماموں خالہ کی طرف دیکتھے ھوے بولے جی ہم۔سب انجواے کرینگے مامی بولیں جی انجواے بھی کرنگیں اور مامی ایک دم چپ ھوگیں خالہ بولیں کیا ھوا چپ کیوں ھوگیں امی بولیں اچھا یہ بتاو اب کیا پروگرام ھے ماموں بولے بھی سب بچے ریڈی ھوجایں ہم لوگ تو سویمنگ کرینگے اس کے بعد دوپہر کا کھانا کھاینگے رات کو باربی کیو ھوگا
خالہ اپنے بچوں کو دیکھ کر بولیں چلو سب ماموں کے ساتھ سومنگ پول میں انجواے کرو سب اٹھ کر باھر کی طرف چلے گے ماموں مامی سے بولے بیگم میرا شارٹس رکھا تھا مامی بولیں ھاں بیگ میں ھے ماموں بھی دوسرے کمرے میں چلے گے جہاں سامان رکھا تھا میں باجی کے ساتھ بیٹھا تھا باجی بولیں کامی تم بھی چینج کرکے سوئمنگ کر لو خالہ بولیں ہاں اور باھر جاکر سب بچوں کو بھجو وہ بھی کپڑے چینج کرلیں میں کمرے سے باھر آیا تو سب بچے جولھا جھول رھے تھے کوی بھاگ ڈور کر رھا تھا میں نے کہا چلو سب چینج کرکے آو پھر سوئمنگ کرتے ہیں اتنی دیر میں ماموں صرف شارٹس میں نظر آے ماموں کی شارٹس بہت شاڑٹ تھی اور کپڑا بھیی اسکا ایسا تھا کہ ما موں کا لن ہلتا ھوا صاف نظر آرھا تھا ہمیں دیکھ کر بولے تم۔سب بھی آجاو اور سوئمنگ پول میں اتر گے میں بھی شارٹس پہنے کے لیے اندر چلا گیا ساتھ والے کمرے میں جہاں سامان رکھا تھا وہاں بیگ میں سے اپنا شارٹس نیکلانے لگا تو میرے ھاتھ میں بلیک بریزر اور بلیک پینٹی آگی تھی میں نے بریزر دیکھی تو وہ نیٹ کی تھی پہلی دفہ ایسی کوی چیز میرے ھاتھ میں آی تھی بہت نرم اور اچھی تھی میں سوچ رھا تھا کہ یہ کس کی ھوگی امی کی یہ باجی کی بریزر میرے ھاتھ میں تھی جبھی کمرے کا دروازہ کھلا اور امی کمرے میں داخل ھویئں میرے ھاتھ میں بریزر دیکھ کر بولیں کامی یہ کیا کررھے ھو میں ایک دم سے گھبراتے ھوے بولا وہ کچھ نہی اپنا شارٹس ڈھونڈ رھا تھا امی نے میرے ھاتھ سے بریزر اور پنیٹی لیتے ھوے کہا لاو میں نیکالتی ھوں یہ کہتے ھوے امی نے بیگ کے اندر ھاتھ ڈال کر میری شارٹس نیکا ل کر مجھے دیتے ھوے کہا بیٹا اوپر تو رکھی تھی یہ لو میں شارٹس پہن کر باھر آگیا اور سوئمنگ پول میں اتر گیا ماموں کی دونوں بیٹیاں اور خالہ کی ایک بیٹی ٹائٹس اور شرٹ میں تھیں وہ بھی سوئمنگ پول میں اتر گیں اور باقی کزن بھی آگے ہم سب سومنگ کر رھے تھے
ماموں کبھی خالہ کو بیٹی کو پکڑتے اور اس تیراکی سکھانے کے بہانے اپنے ساتھ لگاتے کبھی اپنی بیٹی کو اپنے ساتھ لگاتے میں نے دیکھا ماموں کا لن شارٹس میں کھڑا ھوا تھا وہ سب بچیوں کو پکڑ پکڑ کر اپنے ساتھ لگاتے کبھی کسی کے ممے دباتے کبھی چوت پر ھاتھ لگاتے اس طرح سب کزن بھی بچیوں کو پکڑ کر کررھے تھے میں یہ دیکھ کر سوچنے لگا یہ بچے بھی ماموں کی طرح اپنی للیاں کھڑی کر رھے ہیں تو میں کیوں نہ کروں میں نے بھی خالہ کی بیٹی کو پکڑ کر اپنے ساتھ لگاتے ھوے کہا چلو سومئنگ کرو وہ بولی مجھے نہی آتی میں نے اپنے دونوں ھاتھ آگے کیے اور اس کو کہا میرے ھاتوں پر آکر پانی میں ٹانگیں چلاو وہ میرے دونوں ھاتوں پر تھی اور پیچھے سے ٹانگیں چلا رھی تھی اس کے چھوٹے چھوٹے ممے میرے بازوں پر دبے ھوے تھے اور ایک ھاتھ میں نیچے سے اسکی چوت پر رکھا ھوا تھا وہ بھی مزے سے پیچھے سے اپنی ٹانگیں پانی میں مار رھی تھی میرا لن بھی ٹراوزر میں کھڑا ھوگیا تھا میرے لیے یہ کچھ عجیب لگ رھا تھا لیکن ماموں کو دیکھ کر میں بھی مزے لینے کے لیے تیار ھوگیا ماموں اب اپنی بیٹی کو ساتھ لگاے ھوے تھے جبھی خالہ امی مامی اور میری دونوں بہنیں پول پر آگیں ماموں انکو دیکھ کر بولے آپ لوگ بھی آجاو مامی بولیں بس ہم بھی کپڑے چینج کرکے آتے ہیں مامی امی سے بولیں چلیں باجی ہم سب بھی کپڑے چینج کرکے آتے ہیں وہ سب کپڑے چینج کرنے چلی گیں ماموں کا بیٹا عمیر اپنی بہن کے ساتھ چیھڑ چھاڑ کر رھا تھا اس کی للی بھی شارٹس میں کھڑی تھی میں نے بھی ماموں کی دوسری بیٹی کو اپنے ساتھ لگا لیا اور پانی میں ڈبکیاں لگاتے ھوے اس کے ممے اور چوت پر ھاتھ پہرنے لگا اب مجھے اس میں مزا آرھا تھا میرا لن فل کھڑا ھوا تھا جبھی میں نے دیکھا مامی خالہ امی اور میری بڑی بہن یہ سب کپڑے چینج کر آگیں اور پول میں اتر گیں اب پول میں کافی لوگ ھوگے تھے جب یہ سب پول میں اتر گیں تو سب ایک دوسرے پر پانی پیکھنے لگیں اب سب لوگ پوری طرح گیلی ھوچکیں تھیں میرے یہ نظارہ پہلی دفہ تھا کہ امی مامی خالہ اور مامی مجھے ننگی نظر آرھی تھیں ان لوگوں کے کپڑے ان کے جسم سے چپکے ھوے تھے امی مامی خالہ اور سعدیہ کے ممے بلکل صاف نظر آرھے تھے کیونکہ سب خواتین بریزر اتار کر آیئں تھیں تو سب کے ممے صاف نظر آرھے تھے میں پہلی دفہ امی اور خالہ کے بڑے بڑے مموں کے ایسے نظارے دیکھ رھا تھا سعدیہ اور مامی کے ممے زیادہ بڑے نہی تھے بچے سب اپنی مستیوں میں تھے میں چلتا ھوا پول کے بیچ میں آگیا جہاں خالہ اور امی کھڑی تھیں میں خالہ کے پیچھے کھڑا تھا اچانک کسی بچے نے خالہ کو دھکا دیا خالہ پیچھے سے میرے ساتھ ٹچ ھوگیں میرا کھڑا لن سیدھا خالہ کی گانڈ میں فکس ھوگیا خالہ کے بڑے بڑے چوٹر صاف نظر آرھے تھے خالہ کی شلوار انکے جسم سے چپکی ھوی تھی اسی لے خالہ کے پیچھے سے میرا لن خالہ کے نرم نرم چوٹروں میں گھس گیا خالہ کچھ دیر تو ایسے رھیں پھر تھوڑا آگے ھوکر میری طرف دیکھا اور مسکراتے ھوے نیچے ھاتھ کرکے میرے لن کو پکڑ کر بولیں بھانجے لگتا ھے جوان ھوگے ھو جو کھڑا کیا ھے اور آگے کھڑی امی کے کان میں کچھ کہا امی نے گردن گھما کر میری طرف دیکھا لیکن میں وہاں سے تھوڑا آگے ھوکر اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ مستی کرنے لگا ماموں اب پول کے بیچ میں آگے تھے ماموں کبھی مامی کو پکڑتے کبھی امی کو پیچھے سے چیپک کر لن امی کا گانڈ میں دباتے بچے بھی سب مستیاں اور کیھل کود کر رھے تھے میرا بہت دل کر رھا تھا مٹھ لگانے کا سب کے ممے اور گورے جسم دیکھ کر دل کر رھا تھا کہ باتھ روم میں جاکر مٹھ ماروں امی باجی اور خالہ بھی ماموں کے ساتھ مزے کر رھیں تھیں مجھے یہ سب دیکھ کر عجیب لگ رھا تھا کہ گھر میں تو امی باجی بڑے اس میں رہتیں ہیں یہاں آکر تو لگ رھا ھے کہ معاملہ کچھ اور ھے میں نے مامی کی طرف گیا مامی بھی بلکل ننگی نظر آرھی تھیں میں دوسری طرف گیا جہاں مامی کھڑی تھیں میں نے پیچھے جاکر پانی میں گرنے کی ایکٹنگ کرتے ھوے مای کو پکڑا اور اپنا لن مامی کی گانڈ میں لگاتے ھوے انکے آگے سے مموں پر ھاتھ رکھ دیا مامی مجھے پکڑتے ھوے بولی کامی آرام سے اور انکا ھاتھ نیچے پانی کے اندر تھا مامی نے اپنی جگہ چینج کی اور میرا لن سیدھا مامی کے ھاتھ میں چلاگیا مامی کو ایک دم وہیں رک گیں اور میری طرف دیکھ کر بولیں بدمعاش اور میرا لن دباکر میرے کان میں بولیں بہت سخت ھے میں نے بھی مامی کے کان میں کہا جی مامی مامی آگے ھوکر بولیں میں پیشاب کرکے آتی ھوں ماموں بولے اوے پول میں ھی کر لو امی بولیں پاگل ھوگے جاو پیشاب کرکے آو مامی پول سے جب باھر نکلیں تو پورے کپڑے جسم سے چیپکے ھوے تھے مامی پوری ننگی نظر آرھی تھیں مامی پول سے نیکل کر کمروں کی طرف چلی گیں میں بھی پول سے باھر نیکلا خالہ بولیں کدھر جارھے ھو میں نے کہا میں بھی پیشاب کرکے آتا ھوں جب میں پول سے باھر نیکلا تو خالہ امی اور باجی کی نظریں میرے ٹراوڑ پر تھیں جہاں لن فل کھڑا ھوا تھا خالہ بولیں کامی لگتا ھے بہت تیز پیشاب آرھا ھے اور امی کے کان میں کچھ کہہ کر ہنسنے لگیں میں اندر گیا اور اے سی والے کمرے کا واش روم کھول کر اندر گیا تو دیکھا مامی کموڈ پر بیٹھی ھوی پیشاب کر رھی تھیں میں مامی کو دیکھ کر بولا اوہ سوری مامی مامی نے مجھے دیکھ کر کہا آجاو کوی بات نہی تم بھی یہاں کر لو آج تمھارا لن بھی تو دیکھوں کیسا ھے مامی نے کہا میرے قریب آو میں مامی کے قریب گیا مامی نے میرا شارٹس نیچے کیا میرا لن اسپرینگ کی طرح نیکل کر باھر آگیا مامی منہ پر ھاتھ رکھ کر بولیں اففففففف کامران اتنا بڑا لن اوے کیا حبشی کے خاندان سے ھو تمھارے ماموں کا تو اتنا بڑا نہی ھے یہ کہتے مامی نے میرا لن اپنے ھاتھ میں پکڑ لیا


فیملی پکنک
قسط نمبر:-2

پکنک
صفہ-2
یہ میرے لیے بلکل نی صورتحال تھی کہ کسی عورت نے میرا لن پہلی دفہ ھاتھ میں لیا تھا مجھے مزے کے ساتھ ڈر بھی لگ رھا تھا کہ کوی اچانک آ نہ جاے میں نے مامی کے ھاتھ سے اپنا لن نیکلالتے ھوے کہا مامی آپ پیشاب کر لیں میں بعد میں کرلونگا مامی بولی لو کرلیا مامی کموڈ سے اٹھکر کھڑی ھوگیں اور میرے سامنے اپنی گیلی شلوار اوپر کرتے ھوے بولیں اب تم کرلو مامی نے شلوار اوپر بہت آرام سے کی تھی جس کی وجہ سے مامی کی چوت کا نظارہ ھوگیا جس پر ہلکے ہلکے بال تھے میں نے مامی سے کہا آپ جائیں میں کرلونگا مامی میرے قریب آئیں اور میرا لن پکڑ کر بولیں چلو کموڈ میں دھار مارو میں تم کو پیشاب کرواتی ھوں میں نے کہا اس طرح مجھ سے نہی ھوگا آپ اس کو چھوڑیں تو کرونگا مامی نے میرا لن چھوڑا اور میرے لن سے ایک لنمبی پیشاب کی دھار نکلتے دیکھ کر مامی بولی اففففففف کامران کتنی لنمبی پیشاب کی دھار نکلی ھے کامران بہت زبردست لوڑا ھے میں نے پیشاب کرلیا تو مامی نے میرے لن کو ھاتھ میں پکڑا اور بولیں کامران یہ لوڑا تو چوت پھاڑ دے گا اتنا موٹا اورلنمبا ھے اس لوڑے سے چدنے کا مزا آجاے گا میں زندگی میں پہلی دفہ کسی عورت کے منہ سے یہ لفظ سن رھا تھا وہ بھی اپنی مامی سے مامی نے میرے لن کو پانی سے صاف کیا اور لن پر پیار کرتے ھوے بولیں میں پول میں چلتی ھوں تم بھی آجاو مامی واش روم سے باھر چلی گیں میں حیران پریشان لن کو ھاتھ میں پکڑ کر کھڑا ھو کر سوچ رھا تھا یہ کیا ھوا جو بھی ھوا مزا آیا میں نے اپنی شارٹس اوپر کی اور پول کی طرف چلاگیا پول کے پاس پہنچا تو ماموں امی کے پیچھے لن لگا کر امی کے ساتھ مزے کر رھے تھے میں جب پانی میں اترا تو خالہ مجھے بہت غور سے دیکھ رھیں تھیں میں پول کے بیچ میں پہنچا تو ماموں نے امی کو چھوڑ دیا تھا امی میری طرف آتے ھوے بولیں کامران میرا ھاتھ پکڑو مجھے پول سے باھر نیکلنا ھے مجھے بھی پیشاب آرھا ھے امی میرے ساتھ تھیں امی کے بڑے بڑے ممے اور بروان نیپل بلکل صاف نظر آرھے تھے میرا لن پھر کھڑا ھوگیا تھا امی پول کی سیھڑیاں چھڑتے ھوے ایک دم سے گرنے لگیں تو میں نے دونوں ھاتوں سے امی کو پکڑا امی میرے آگے تھیں میرے دونوں ھاتھ امی کے مموں پر چلے گے اور پیچھے سے لن بھی امی کی گانڈ سے ٹیچ ھوگیا امی ایک دم سنبھلتے ھوے بولیں اوہ بچ گی ورنہ ابھی گر جاتی خالہ بولیں باجی آرام سے امی بولیں ھاں کامران نے پکڑا ھوا ھے امی پول سے باھر نیکل کر کھڑی ھوگیں اور اپنے دونوں ھاتوں سے اپنے بال باندھنے لگیں امی کا پورا جسم میرے سامنے تھا جسم پر گیلے کپڑے چیپکے ھوے تھے جسکی وجہ سے امی کا جسم اوپر سے نیچے تک صاف نظر آرھا تھا چوت پر گیلی شلوار چیپکی ھوی تھیں کچھ دیر امی کھڑی رھیں اور بال باندھ کر فارم ھاوس کے کمروں کی طرف چلی گیں میں زندگی میں پہلی دفہ اپنے گھر میں یہ سب دیکھ رھا تھا مجھے اندازہ نہی تھا کہ میرے گھر کا اتنا کھلا ڈلا ماحول ھے گھر میں اس پہلے میں نے کبھی اس نظر سے دیکھا ھی نہی بس زیادہ تر میں اپنی پڑھای اور ٹیوشن میں بزی رھتا یہ پھر دوستوں کے ساتھ رات دیر تک بائک پر گھومتا اس پیکنک نے تو مجھے کافی کچھ سوچنے پر مجبور کردیا تھا جبھی مامی میرے قریب آیئں اور میرے کان میں کہا کامران کیا سوچ رھے ھو تمھاری امی چلی گیں ہیں میں ایک دم شرمندہ ھوتے ھوے بولا اوہ کچھ نہی بس ایسے ھی مامی بولیں ایسے کے بچے میں سب دیکھ رھی تھی کیسے غور سے اپنی ماں کا جسم دیکھ رھا تھا میں نے کہا وہ تو آپ سب کا نظر آرھا ھے مامی بولیں ھاں یہ تو ھے ہمارے جسم دیکھ کر تو تمھارا لوڑا فارم میں آگیا ھے جبھی ماموں کی آواز آی چلو بھی بہت سوئمنگ ھوگی اب کھانا آنے والا ھے سب پول سے باھر آجاو ہم سب ایک کرکے پول سے باھر آگے باجی اور چھوٹی بہن گیلے کپڑوں کے ساتھ جھولوں کی طرف چلی گیں باجی نے مجھے آواز دی کامران مجھے جولھا دو میں باجی کی۔ طرف چلا گیا باجی جولھے پر بیٹھ کر بولیں پیچھے سے مجھے دکھا دو باجی کی سفید ٹایئٹ میں سے گول مٹول گانڈ صاف نظر آرھی تھی میں نے پیچھے کھڑے ھوکر انکی گانڈ پر ھاتھ رکھکر جھولا دینے لگا باجی ٹانگیں سیدھی کرکے پینگ پر جولھا جولھتے ھوے بولیں کامران پیچھے جاکر تیز دھکا دو میں نے باجی کی گانڈ پر دونوں ھاتھ رکھے اور پیچھے جاکر انکو چھوڑ دیا باجی کافی اوپر تک پینگ کو لےگیں جبھی امی کی آواز آی کے کپڑے چینج کرو کھانا آگیا ھے باجی جھولے سے اتر کر بولیں آج تو بہت مزا آیا چلو چلتے ہیں چھوٹی بہن بولی بھای مجھے بھی جولھنا ھے باجی بولیں بعد میں جھول لینا ابھی امی بلارھی ہیں ہم تینوں فارم۔ ھاوس کے کمروں کی طرف چلے گے

فیملی پکنک
صفہ۔ 3
ہم لوگ جب کمروں کے اندر گے تو سب نے گیلے کپڑے چینج کرلیے تھے امی مجھے اور میری بہنوں کو دیکھ کر بولیں تم لوگ بھی یہ کپڑے چینج کرلو میں دوسرے روم میں گیا اور شارٹس اتار کر ننگا ھوکر اپنا جسم تولے سے خشک کر کے جینز کی پینٹ اور ٹی شرٹ پہن کر کمرے سے باھر آگیا میری بہنوں نے بھی کپڑے چینج کر لیے تھے بڑے کمرے میں کھانا لگ گیا تھا ماموں نے بریانی کی جو دیگ منگوای تھی فارم ھاوس کے ملازموں نے بریانی دسترخوان پر لگادی تھی ہم۔ سب نے کھانا کھایا کھانا کھا کر سب نے کچھ دیر سونے کا پروگرام بنا لیا ماموں مامی خالہ اور میری بہنیں سب سونے کے لیے لیٹ گے ہم۔ سب کزن باھر آکر کرکٹ کیھلنے لگے سب بچے ادھر ادھر بھاگ ڈور کر رھے تھے جبھی میں نے دیکھا کہ خالہ ثوبیہ کے دونوں بچے مطلب دونوں بھای بہن فارم ھاوس کی بیک سائڈ پر جاتے نظر آے میں کچھ دیر بیٹھا انکو دیکتھا رھا اور جب وہ بیک سائڈ پر چلے گے تو میں اپنی جگہ سے اٹھکر انکی طرف چل پڑا کہ یہ دونوں وہاں کیا کرنے گے ہیں باقی کسی کا بھی دھیان انک طرف نہی گیا تھا سب کیھل کود میں لگے ھوے تھے میں آہستہ آہستہ اس طرف گیا جہاں یہ دونوں گے تھے یہ فارم ھاوس میں جو کمرے بنے ھوے تھے انکی بیک سائڈ تھی میں بیک سائڈ پر ایک دیوار کی اوٹ سے دیکھنے لگا وہاں فارم ھاوس کا پرانا سامان رکھا ھوا تھا میری نظر جب ان دونوں پر پڑی تو مجھے حیرت کا جھٹکا لگا اور میں آنکھیں پھاڑ کو ان دونوں کو دیکھنے لگا ارشد نے اپنی نیکر نیچے کی ھوی تھی اور اس کی بڑی بہن ثنا اس کی للی کو چوس رھی تھی ارشد کی للی اب چوسنے سے بڑی ھوگی تھی ثنا نیچے بیٹھ کر اپنے بھای کی للی چوس رھی تھی ثنا بولی بھای مزا آرھا ھے ارشد بولا جی باجی بہت مزا آرھا ھے لیکن کوی آ نہ جاے ثنا بولی کوی نہی آے گا مجھے چوسنے دو میرا لن بھی حرکت میں آگیا ان دونوں کے یہ کام دیکھ کر میں انجواے کررھا تھا کچھ دیر کے بعد میں دیوار کی اوٹ سے نیکل کر انکی طرف گیا سب سے پہلے ارشد نے مجھے دیکھا اور اپنی للی ثنا کے منہ سے نیکال کر گھبراتے ھوے بولا باجی کامران بھای اور اس نے جلدی سے اپنی نیکر اوپر کی اور وہاں سے بھاگ گیا ثنا نے مجھے پریشان نظروں سے دیکھا میں ثنا کے پاس گیا اور اپنے دونوں ھاتھ ثنا کے کندھوں پر رکتھے ھوے کہا یہ کیا ھورھا تھا ثنا نظریں نیچے کرتے ھوے بولی کچھ نہی بھای وہ ارشد نے کہا تھا کہ میری للی چوسوں جیسے امی ماموں کی چوستی ہیں میں یہ سن کر بولا اس کو کیسے پتہ ھے ثنا نے نظریں میری طرف کرکے بولی جی بھای ہم۔دونوں نے دیکھا ھے امی ماموں کا لن چوستی ہیں میں نے اس کے کندھے سہلاتے ھوے کہا اور کیا کرتی ہیں ڈرو نہی مجھے بتاو خالہ ماموں کے ساتھ
ثنا بولی امی ماموں کا لن اندر لے کر ماموں کو کہتی ہیں ذور زور سے چودو میں نے یہ سن کر کہا تو تم دونوں یہ سب گھر میں چھپ کر دیکتھے ثنا بولی جی بھای اور آپ بھی تو سوئمنگ پول میں میرے پیچھے اپنا لن لگا رھے تھے میں نے کہا ھاں کیسا لگا تھا ثنا بولی اچھا لگا تھا آپ نے میرے دودھ بھی دباے تھے میں نے ادھر ادھر دیکھ کر کہا میرا لن دیکھو گی ثنا بولی کوی آ نہ جاے میں نے پینٹ کی زیپ کھولی اور کھڑا لن انڈرویر میں سے باھر نیکال کر ثنا کے سامنے کردیا ثنا نے حیرانی سے منہ کھولتے ھوے بولی اوہ اتنی بڑی للی ھے آپ کی ماموں کی تو چھوٹی سی ھے میں نے کہا یہ للی نہی ھے یہ لن ھے میں نے کہا اس کو پکڑو اس نے اپنے چھوٹے چھوٹے ھاتوں میں لن پکڑ کر بولی بھای یہ تو بہت موٹا اور سخت ھورھا ھے میں نے کہا ثنا اس کو چوسوں ثنا میری طرف دیکھ کر بولی بھای یہ تو میرے منہ میں نہی جاے گا اتنا بڑا لن ھے آپ کا میں نے کہا بس لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چوسو ثنا نیچے بیٹھ گی اور دونوں ھاتوں سے لن پکڑ کر میرے لن کے ٹوپے کو منہ میں لے کر چوسنے لگی اففففففففف میرے پورے جسم میں ایک مزے کی لہر گھوم گی ثنامیرے لن کی ٹوپی کو چوستے ھوے بولی بھای آپ کے لن سے کچھ نیکل رھا ھے میں نے کہا یہ لن کا جوس ھے ثنا کہنے لگی ھاں ماموں کے لن سے بھی نیکلتا ھے میں نے ثنا سے پوچھا تم نے ماموں کا بھی چوسا ھے ثنا کہنے لگی جی بھای ماموں بھی کبھی کبھی اپنا لن مجھ سے چسواتے ہیں یہ کہہ کر وہ کھڑی ھوگی بھای بس اب میں تھک گی ھوں میں نے اپنا لن انڈرویر کے اندر کیا اور ثنا کے ابھرتے ھوے ممے دباتے ھوے بولا مزا آیا ثنا بولی جی بھای اور یہ کہتے ھوے وہاں سے چلی گی میں کچھ دیر وہیں کھڑا رھا پھر میں وہاں سے نکل کر فارم ھاوس کی طرف آگیا وہاں دیکھا تو میری دونوں بہنیں بھی تھیں مجھے دیکھ کر میری چھوٹی بہن سارہ میرے پاس آی اور میرے کان میں بولی بھای آپ ثنا کے ساتھ کیا کررھے تھے یہ سن کر میں آنکھیں پھاڑ کر اس کی طرف دیکھنے لگا میں نے سارہ سے کہا تم کو کیسے پتہ سارہ بولی کہ باجی نے ارشد سے پوچھا کامران نظر نہی آرھا کہاں ھے وہ تو ارشد نے باجی کو بتایا کہ میں ثنا کے ساتھ فارم ھاوس کے پیچھے ھوں میں اور باجی آپ کو دیکھنے پیچھے کی طرف گے تو پھر ہم دونوں نے چھپ کر دیکھ لیا کہ آپ ثنا کے ساتھ کیا کر رھے تھے میں نے کہا اس پہلے وہ اپنے بھای کے ساتھ بھی یہی کر رھی تھی سارہ بولی واہ بھاہ مزا آیا جبھی باجی میری طرف آیئں اور میرا کان مڑروتے ھوے بولیئں اوے یہ فارم ھاوس کے پیچھے کیا ھورھا تھا میں درد سے منہ بناتے ھوے کہا کچھ نہی میرا کان چھوڑیں درد ھورھا ھے باجی بولیں ثنا کے ساتھ کیا کر رھے تھے چھوٹی سی بچی ھے میں نے کہا وہ بچی نہی ھے مجھ سے پہلے وہ اپنے بھای کی للی چوس رھی تھی باجی بولیں بےشرم شرم کرو میں نے کہا شرم کیسی یہاں تو ماموں سب کےساتھ مزے کر رھے ہیں سارہ نے مجھے سب بتادیا ھے کہ ماموں خالہ کے ساتھ کیا کرتے ھیں بچے جب یہ سب دیکھینگے تو وہی کرینگے میری بات سن کر باجی نے میرا کان چھوڑا اور مجھے دیکھ کر بولی اچھا تو اب تم بھی مزے کے چکروں میں ھو تم گھر چلو وہاں تم سے پوچھتی ھوں اور یہ کہہ ک
ر باجی اور سارہ میرے پاس سے چلی گیں
 
Last edited:

Top