Incest حو س کی آگ میں پلتی شہوت زادیاں

Member
167
64
28

میرا نام یاسر ہے میری عمر 25 سال کے لگ بھگ ہے میں گاؤں کا رہائشی ہوں میں نے کیمسٹری میں ماسٹر کر رکھا تھا اس لیے میں گاؤں کے ایک پرائیویٹ سکول میں پڑھتا تھا لیکن جلد ہی میری شہر کے ایک سرکاری سکول میں نوکری لگ گئی شہر تھوڑا میرے گاؤں سے دور تھا اس لیے وہاں سے آنا جانا مشکل تھا سردیوں میں تو اور مشکل تھا اس لیے میں نے وہیں رہائش رکھنے کا سوچا شروع میں مجھے تھوڑی مشکل ہوئی کیونکہ میں ایک ہاسٹل میں رہائش اختیار کی وہاں میرے لیے تھوڑا رہنا مشکل ہوا کیونکہ ہاسٹل سکول سے دور تھا جس سے مجھے سکول پہنچنے میں مشکل ہو رہی تھی ایک مہینہ تو مشکل سے گزارا تبھی میں نے اپنے ایک کولہے سے رہائیش کی مشکل کی بات کی اس کا نام ریحان تھا وہ بھی میرا ساتھ ہی سکول میں آیا تھا ہم دونوں دوست بھی تھے ریحان شہر میں ہی رہتا تھا اس کا گھر بھی سکول کے قریب تھا اس نے مجھے بتایا کہ اس کے محلے دار نے ایک کمرہ کروائے پر چڑھانا ہے میں اس سے بات کروں گا مجھے کچھ حوصلہ ہوا اگلے دن ریحان نے مجھے کہا کہ وہ گھر آکر دیکھ کے تمہارے ایک بندے کےلیے کافی ہے میں نے چھٹی کے بعد جانے کا پروگرام بنا لیا ہم چھٹی کے بعد ریحان کے محلے چلے گئے شہر کے پرانے محلے میں ریحان کی رہائشی تھی اس لیے گلیاں تھوڑی تنگ تھیں ہم ایک تھوڑی تنگ گلی میں داخل ہوئے جس کے شروع میں ہی ریحان کا گھر تھا ریحان نے بائیک اندر کی اور پھر مجھے کھانا کھلایا پھر اس نے مجھے گھر دکھانے کےلیے کہا ہم اسی گلی میں تھوڑا آگے جا کر وہ ایک مکان کے سامنے رک گیا اور دروازہ کھٹکھٹایا اندر سے ایک خوبصورت ہلکی سی آواز آئی کون ریحان بولا بھابھی ریحان ہوں بھائی شہاب کو بھیج دیں وہ بولی سو رہے ہیں کام سے آئے ہیں ریحان بولا بھابھی وہ کل ان سے بات کی تھی کروائے دار کو مکان دکھانا ہے وہ بولی اچھا اور کچھ دیر بعد اندر سے ایک پکی عمر کا مرد نکلا جس کی عمر تقریباً 45 سال کے لگ بھگ تھی اس کے بال سفید ہو رہے تھے کہیں تھوڑی بہت کالے بال تھے دوڑی بھی سفید ہو رہی تھی جسامت بھی پتلی سی تقریبآ ہڈیاں نظر آرہی تھی ہلکا سا جھکا ہوا اس نے ہم سے سلام کیا اور مجھ سے سلام دعا کی تو مجھے وہ بہت بااخلاق اور اچھا آدمی لگا میں بھی اسے بڑے ادب احترام سے ملا ریحان نے میرا تعارف کروایا تو وہ مسکرا کر مجھے ملا میں بھی ذرا دھیمے مزاج کا اور کم گو تھا میرے چہرے سے نا جانے کیوں معصومیت سی ٹپکتی تھی دیکھنے والا یہ گمان کرتا تھا کہ مجھ سے کوئی خطرہ نہیں ویسے بھی میں کوئی خطرناک بندہ کم ہی تھا اپنے کام سے کام رکھنے والا اور پڑھاکو بچہ تھا گاؤں میں کم رہا تھا اور پڑھتا ہی رہا تھا دور بھی کم ہی تھے یونیورسٹی میں بھی میری لڑکیوں سے دوستی کم تھی ویسے بھی ذہن پڑھائی میں ہی رہتا اس لیے غلط خیال کم ہی آتے تھے شہاب بھی مجھے دیکھ کر سمجھ گیا کہ اس سے خطرہ نہیں وہ مجھ سے مل کر مطمئن ہوا اور بولا چلو میں کمرہ دکھاتا ہوں اس نے اندر جا کر پھر ہمیں بلالیا ہم اندر گئے تو مکان دو منزلہ تھا تقریباً دس مرلوں کا مکان تھا جس کی دو منزلیں تھیں نیچے والا مکان چار سے پانچ کمروں پر مشتمل تھا جو فل چھتا ہوا تھا دروازے کے پاس سے ایک طرف تھوڑا سا صحن تھا جو گھر کی طرف راستی تھا دروازے کے سامنے سے ہی اوپر کو سیڑھی جاتی تھی جس پر شہاب آگے بڑھ گیا ہم بھی پیچھے چلے گئے اوپر صحن کافی تھا صرف ایک کمرہ تھا ایک چھوٹی سی کیچن تھی درمیان والا حصہ خالی تھا اور سامنے مخالف سمت ایک واشروم تھا اور کپڑے دھونے کی جگہ بنی ہوئی جہاں شاید گھر والے کپڑے دھوتے تھے شہاب بھائی بولے پہلے یہاں میرا بھائی رہتا تھا لیکن اب اس نے الگ مکان بنا لیا ہے تو وہ چلا گیا ریحان نے تمہاری بات کی کہ تمہیں ضرورت ہے اس لیے ہم کرائے پر چڑھا رہے ہیں ویسے تو ہمیں کچھ ضرورت نہیں لیکن چلو تمہارے لیے آسانی ہو جائے گی ریحان کہ رہا تھا کہ تمہیں ضرورت ہو ویسے بھی ہمارا فیملی کا مکان ہے لیکن تم اچھے لڑکے ہو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں میں اس کی بات پر خوش ہوا ویسے بھی میرا کوئی انٹرسٹ نہیں تھا کسی کی نجی زندگی میں کیا چل رہا ہے میں بولا بھائی کوئی مسئلہ نہیں یہ میں اپنا گھر سمجھوں گا وہ بولا یہ تو اچھی بات ہے اس نے کرایہ بھی مناسب ہی مانگا ہاسٹل سے کم تھا کوئی ایڈوانس بھی نہیں تھا مکان بھی اچھا تھا میں نے سوچا آج ہی شفٹ ہوجاوں شہاب بھائی نے کھانے کا پوچھا میں نے کہا کیچن موجود ہے میں خود بنا لیا کروں گا وہ مسکرا دیا اور بولا میں تمہاری بھابھی کو کہوں گا وہ بنا دے گی شہاب میرا اخلاق دیکھ کر پہلی ہی ملاقات میں میرے ساتھ گھل مل سا گیا تھا اسے میں اچھا لگا تھا شاید میں بولا نہیں ان کو تکلیف نا دیں وہ تو پہلے ہی گھر کے کام کرتی ہوں گی یہ سن کر وہ مسکرا دیا اور بولا چلو تم سے ملاتا ہوں ہوں اب تم گھر کے فرد ہو یہ کہ کر اس نے سیڑھیوں سے کی آواز لگائی علیزے اوپر اؤ میں سن کر چونک گیا کہ بھابھی کا نام علیزے ہے اچھا نام تھا تھوڑی دیر میں ایک خوبصورت اور اچھی وجاہت کی عورت اوپر آئی اس کا قد چھ فٹ لمبا اور چوڑے جسم کی خوبصورت عورت تھی اس کے نین نقش بہت خوبصورت تھے اس کا گول مٹول بھرا ہوا چوڑا چہرہ گول پتلا سا لمبا گول ناک،گہری موٹی نشیلی آنکھیں رنگ دودھ کی طرح سفید گورا جس پر ہلکا سا گندمی شیڈ تھا جو بہت خوبصورت لگ رہی تھی بھابھی کا جسم بھرا ہوا تھا لیکن وہ زیادہ موٹی نہیں قد لمبا ہونے سے چوڑے جسم کی وجاہت بہت ہی خوبصورت تھی بھابھی چادر میں لپٹی تھی اس کا سارا جسم ڈھکا تھا لیکن پھر بھی جسم کی وجاہت نظر آ رہی تھی۔ بھابھی کی عمر درمیانہ سی تھی نا زیادہ بڑی عمر کی نا بہت کم عمر تھی تقریباً 35 سال کی عمر کی عورت تھی بھابھی گھریلو عورت تھی اس لیے زیادہ بن سنور کر بھی کم ہی رہتی ہوگی اس کا جو حسن تھا خالص ہی تھا وہ زیادہ وقت گھر کے کاموں میں ہی گزارتی تھی گھر کا سودا سلف بھی اسی کے ذمے تھا کیوںکہ شہاب صاحب تو اکثر اپنے دفتر ہی رہتے وہ شہر کے باہر قائم ایک فیکٹری میں سپروائزر تھے جس میں وہ اکثر بزی رہتے گھر تو وہ سونے ہی آتے تھے باقی کا وقت وہیں گزرتا تھا
بھابھی اوپر آئی تو ریحان بھی کھڑا ہوگیا اور بھابھی کو سلام کیا میں نے بھی سلام کیا تو بھابھی نے جواب دیا میں نے آج تک کبھی کسی عورت یا آنٹی کو کبھی غورا نہیں تھا کیونکہ میرا یہ انٹرسٹ ہی نہیں تھا لیکن آج بھابھی علیزے کو دیکھ کر ایک انجانی سی کشش محسوس ہوئی لیکن میں نے ایسی ویسی کوئی حرکت نہیں کی بھابھی جتنی خوبصورت تھی وہ کہیں سے بھی شہاب صاحب کے قابل نہیں لگتی تھی میں بھی حیران تھا اتنی خوبصورت عورت اس کے ساتھ کیسے رہ رہی ہو بھائی بولا علیزے یہ ہیں یاسر ریحان کے دوست اس کے ساتھ پڑھاتے ہیں بھابھی کی گہری آنکھوں نے مجھے غورا میں تو اس کی آنکھوں کی تاب نا لا سکا تھا وہ بولا بھائی یہ منجھے تو اچھا لڑکا لگا ہے تم بھی دیکھ کو تم ہی اکثر گھر ہوتی ہو کوئی اعتراض تو نہیں تمہیں بھابھی کی خوبصورت نسوانی آواز گونجی ارے نہیں آپ کو پتا ہے ریحان خود بھی اچھا لڑکا ہے تو اس کے دوست بھی اچھے ہوں گے ویسے بھی محلے داری ہے ہمارا اچھا ہی سوچے گا ریحان بولا جی بھابھی یاسر بہت اچھا اور اپنے کام سے کام رکھنے والا لڑکا ویسے میں بھی جانتا ہوں کہ فیملی والا گھر ہے اس لیے اچھا کرایہ دار لایا ہوں علیزے نے مجھے دیکھا اور بولی ٹھیک ہے پھر آپ کب آئیں گے میں بولا جی جب آپ کہیں ویسے تو میں وہاں بڑی مشکل میں ہوں میرا تو دل ہے آج ہی آ جاؤں بھابھی بولی چلو یہ تو اچھی بات ہے میں لڑکیوں کو کہ کر صفائی کروا دیتی ہوں میں چونکا کہ کوئی اور بھی لڑکیاں ہیں میری کبھی لڑکیوں کی طرف دھیان تو نہیں ہوتا تھا پر آج بھابھی کی خوبصورتی دیکھ کر میرا دھیان بھی ادھر کو ہو گیا کہ وہ کیسی ہوں گی شہاب بولا ارے بھائی علیزے یہ بتاؤ یاسر اگر راشن دے دے تو اس کےلیے بھی کھانا بنا دینا ایک ہی آدمی ہے کیسے خود کھانا بناتا پھرے گا میں بولا نہیں نہیں بھائی یہ تکلف نا کریں کیوں میرا بوجھ اٹھاتے ہیں ویسے بھی میں اکیلا ہوں مجھے اپنا کھانا بناتا ہے بھابھی کی نسوانی خوبصورت آواز گونجی وہ بولی ارے نہیں بھائی مجھے کوئی مسئلہ نہیں میرا تو کام ہی یہی ہے آپ راشن نا بھی دو تو ہم کھانا بنا دیں گے میں بولا بھابھی کیچن پہلے ہی موجود ہے میں کرلوں وہ بولیں ارے نہیں آپ کے بھائی نے کہ دیا ہے تو اب آپ کا کھانا بھی بن جائے گا میں بولا اچھا چلیں جیسے آپ کی مرضی شہاب بولے چلکو پھر اپنا سامان کے آؤ میں صفائی کرواتا ہوں ہم۔نکلے اور ریحان کی بائیک پر ہوسٹل چلے گئے ریحان رستے میں بولا۔دیکھ بھائی بڑے شریف لوگ ہیں ذرا ہماری عزت کا بھی خیال رکھنا کوئی شکائیت نا آئے ریحان میرا یونیورسٹی کا دوست تھا اسے میری طبیعت کا پتا تھا میں بولا یار کسیی بات کر رہا ہے تجھے میرا پتا تو ہے وہ بولا تبھی تو تجھے یہ مکان دلوایا ہے مجھے احساس ہے کہ تو نازک مزاج بندہ ہے میرے قریب رہے گا تیری ساری کہانی بتا دی تھی تبھی وہ مطمئن ہوئے ہیں میں بولا تھینکس ویسے یار اور کون ہے ان کے گھر وہ بولا شہاب کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جبکہ ایک چھوٹی بہن ہے جو یونیورسٹی میں پڑھتی ہے ریحان بولا ویسے بھابھی بہت سیدھی سادھی اور اچھی عورت ہے محلے کی اکثر عورتوں کی کہانیاں سن رکھی ہیں ہر بھابھی نے کبھی کوئی کام نا کیا نا ان سے منسوب کچھ سنا محلے کے لوگ ان کی بہت عزت کرتے ہیں ان کی بیٹیاں اور نند بھی بہت اچھی ہیں کبھی کچھ غلط نہیں سنا شاید بھابھی کی تربیت اچھی ہے میں بولا اچھا ہم ہاسٹل گئے میرا سامان تھا ہی بہت کم کچھ کپڑے کچھ کتابیں اور ایک بستر جو بائیک پر ہی لاد لائے گھر آکر دروازہ کھٹکھٹایا تو سامنے بھابھی نے دروازہ کھولا بھابھی نے اسوقت دوپٹہ لے رکھا جو بھابھی نے اپنے اوپر کر لیا میں ریحان کے پیچھے تھا اندر داخل ہوتے ہوئے میں نے بے اختیار بھابھی کو دیکھا میری ور بھابھی کی آنکھیں ملیں تو وہ بھی مجھے ہی دیکھ رہی تھی بھابھی کی گہری آنکھوں میں ارتعاش سا تھا اور ہلکی سی چمک رہی تھیں جیسے کوئی من پسند چیز سی دیکھ لی ہو میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا اور بھابھی کو ہی دیکھنے لگا بھابھی مجھے دیکھتا پا کر آنکھیں چرا لیں ریحان آگے تھا بھابھی نے دوپٹے سے خود کو ڈھانپ رکھا بھابھی کا چوڑا پھیلا ہوا جسم آب واضع ہو رہا تھا کیونکہ نیچے سے دوپٹے سے جسم ہلکا سا جھانک رہا تھا میں نے ایک نظر بھابھی کے جسم پر گھمائی بھابھی کی چوڑی گانڈ سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ بھابھی کا جسم بھرا ہوا چوڑے جسم ہے میں نے اوپر بھابھی کو دیکھا تو بھابھی مجھے ہی غور رہی تھی اس بار ہم دونوں شرما سے گئے اور میں نے نظر چرا لی بھابھی بھی نظر چرا گئی ہم اندر داخل ہوئے تو بھابھی نے دروازہ بند کردیا میرا دل دھڑک رہا تھا آج پہلی بار کسی عورت کو دیکھ کر ہلچل ہوئی تھی عجیب سا نشہ دل میں اترا ہوا تھا جو بھی تھا پر بھابھی علیزے میں کشش بلا کی تھی پتا نہیں اب تک کیوں بچی ہوئی تھی ہم اوپر گئے تو دروازہ کھلا تھا اسی لمحے اوپر سے دو لڑکیاں نیچے کی طرف آنے لگیں میں نے دیکھا تو ایک علیزے کی طرح ہو بہو جسامت اور شکل کی تھی اس کا قد بھی ٹھیک ٹھاک تھا اس کا چہرہ بالکل علیزے کی طرح گول مٹول اور خوبصورت تھا ہم اوپر چڑھے تو وہ سیڑھیوں کے پاس کھڑی تھیں ایک کا قد تھوڑا چھوٹا تھا لیکن وہ بھی خوبصورت تھی ہمیں دیکھ کر وہ بولیں ریحان بھائی السلام علیکم ریحان نے جواب دیا انہوں نے مجھے بھی سلام۔کیا ریحان بولا بھائی یہ دونوں شہاب صاحب کی بیٹیاں ہیں یہ بڑی ہے اس کا نام مومنہ ہے یہ دوسری چھوٹی ہے اصباح پھر بولا یہ یاسر ہے میرا دوست اور آپ کا کرایہ دار وہ ہنس دیں مومنہ نے آنکھ بھر کر۔ مجھے دیکھا اور نیچے چلی گئی مومنہ کی آنکھیں بھی ماں کی طرح گہری اور نشیلی تھیں ماں کی طرح اس میں بھی بہت کشش تھی میں تو انہی ماں بیٹی کے خیالوں میں کھو سا گیا تھا آج سے پہلے ایسا کبھی ہوا تو نہیں نا کوئی اچھی لگی تھی خیر ہما ندر گئے کمرہ ٹھیک کھلا تھا ہم نے سیٹنگ کی اور کچھ دیر ہم بیٹھے باتیں کرتے رہے میں کیچن میں جا کر چائے بنائی اور ہم نے پی لی شام ہونے کو تھی میں اور ریحان بیٹھے تھے تو بھابھی اوپر آئی وہ اسی طرح چادر میں تھی شاید وہ میری آنکھ کا نشانہ سمجھ گئی تھی بھابھی کو چادر میں دیکھ رک مایوس بھی ہوئی اور شرمندگی بھی وہ اوپر آئی ہم چائے پی چکے تھے تو وہ برتن دیکھ کر بولی یہ کیا میں بولا بھابھی اب اس کےلیے تو آپ کو زحمت نہیں دینی نوں بھابھی مسکرا گئی اور بولی کوئی بات نہیں کہ دیتے بنا دیتی میں بولا نہیں اتنے کام تو میں کر کیتا ہوں بھابھی مسکرا دیں اور بولی بہت اچھی بات ہے کرنا چاہیے میں پوچھنے آئی تھی کہ کوئی مشکل تو نہیں تو سب ٹھیک ہے نا کچھ چاہئیے تو نہیں میں بولا نہیں کچھ نہیں چاہئیے بھابھی بولی ریحان پھر کھانا بنا رہی ہوں آج دوست کے ساتھ کھا کر جانا وہ بولا نہیں بھابھی میرے گھر آج مہمان ہیں یاسر کو سیٹ کرنے میں آج ان کو بالکل وقت نہیں دے سکا ابھی معذرت بھابھی بولی کون آیا ہوا ہے ریحان بولا باجی آئی ہیں وہ بولی اچھا بتایا ہی نہیں میں بھی مل لیتی ریحان بولا سوری باجی بس دھیان نہیں رہا یاسر کے خیال میں آج یہیں ہیں مل۔لیجہے گا باجبھی مسکرا دیں اور بولی واہ جی لگتا ہے یاسر کچھ زیادہ ہی خاص ہے جو سب کچھ بھولے کر اس کی خدمت کررہے ہو اور ایک نظر مجھے غور میں مسکرا گیا وہ بولا جی بھابھی بس بہت اچھا پیارا اور معصوم سا دوست ہے میرا تبھی تو اپنے قریب لایا ہوں بھابھی بولی اچھا جی چلیں اب تو یہ قریب آگیا ہے اس کی خوب خدمت کرنا اور ہنس دی بھابھی ہنستی ہوئی بہت خوبصورت لگتی تھی اس کے سفید دانت تو بہت ہی جچتے تھے ریحان آٹھ کر جا چکا تھا اس پر یہ کہ کر بھابھی بولی یاسر کھانے میں کیا پسند ہے کیا نہیں تاکہ ہمیں پتا ہو میں بولا بس بھابھی جو بنا ہو کھا لیتا ہوں زیادہ نخرے نہیں کرتا بھابھی بولی چلو یہ تو اچھی بات ہے آج تمہارے بھائی گوشت دے کر گئے ہیں کہ آج تم مہمان ہو گھر کے میں بولا شہاب بھائی کہاں گئے بھابھی بولی وہ ڈیوٹی پر چلے گئے ہیں میں بولا اچھا وہ کب آئیں گے ان کے ساتھ کھانا کھائیں گے بھابھی ہنس کر بولی ان کا تو کوئی پتا نہیں صبح آئیں میں بولا کیوں وہ بولیں ان کی جاب ہی ایسی ہے فیکٹری میں مین سپروائزر ہیں سارا کام وہ دیکھتے ہیں گاڑی بھی انہوں نے دی ہوئی ہے شہاب کو سارا کام وہ سنبھالتے ہیں میں بولا اچھا پھر اس کا مطلب ان سے ملاقات کم ہی ہوا کرے گی بھابھی ہنس کر بولی ہماری ملاقات کم ہوتی ہے جو اس کے قریب ہیں تمہاری تو پھر پتا نہیں ہوگی کہ نہیں اور ہنس دیں بھابھی بھی ایک ہی ملاقات میں کھل سی گئی تھیں میرے ساتھ شاید میری شخصیت کا سحر تھا یا وہ تھیں ہی ایسی بھابھی بولی چلو میں کھانا بناتی ہوں پھر تمہیں دے آتی ہوں میں بولا چلیں میں تب تک پڑھائی کرتا ہوں وہ مسکرا کر گھومی تو میری نظر بے اختیار ان کی طرف اٹھ گئی امی چوڑی کمر بہت خوبصورت لگ رہی تھی چادر میں لپٹی ان کی گانڈ بھی نظر آ رہی تھی میں ان کی گانڈ کو غور رہا تھا دروازہ بکا تھا جس سے وہ چلتی ہوئی نظر آرہی تھی بھابھی سیڑھیوں کے دروازے پر جا کر گھوم کر پیچھے دیکھا تو مجھے اپنی لچکتی گانڈ کو دیکھتا دیکھ کیا میں نے جلدی سے نظر اٹھا کر انہیں دیکھا تو وہ مجھے غورتی آج رہی تھی ان کی آنکھوں میں عجیب سی چمک اور شرمیلہ مسکراہٹ تھی جیسے انہیں بھی اچھا لگا ہو میرا یوں دیکھنا میرا دل دھڑک سا گیا میرے دیکھنے پر وہ جلدی سے آگے منہ کرکے سیڑھیاں اتر گئیں اور میں ان کے سحر میں گم سیڑھیوں کی طرف ہی دیکھتا رہا آج پہلی بار کسی عورت کے جسم میں خود کو گم پایا میرے ذہن میں ریحان کی آواز گونجی تو میں نے خیال جھٹک دیا اور سوچنے لگا کہ کہیں کچھ برا نا ہوجائے یہ سوچ کر میں خود کو مصروف کرنے کےلیے کیمسٹری کی دسویں جماعت کے ٹیسٹ چیک کرنے لگا تا کہ خود کو مصروف کر سکوں اور جلد ہی خود کو مصروف کر لیا میرے ذہن سے بھابھی کا خیال نکل گیا اور میں اپنے کام میں مگن ہوگیا میں پیپر بیک کرکے کتابیں ایک ٹیبل پر سیٹ کریں جو وہیں پڑا تھا اور ایک رومانٹک سا ناول پڑھنے لگا دیوار کے ساتھ پلنگ لگا تھا جس پر میں ٹیک لگا کر بیٹھا تھا ساتھ ایک چارپائی بھی رکھی تھی ٹھنڈا میٹھا موسم تھا نا گرمی نا سردی مارچ کا مہینہ تھا اس لیے اندر سویا ج سکتا تھا میں کتاب میں مگن تھا کافی اندھیرا چھا رہا تھا کہ اتنے میں دروازے سے بھابھی اندر داخل ہوئی میں چونک سا گیا ور اوپر دیکھا تو علیزے بھابھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں اوپر ہوکر بیٹھ گیا بھابھی کے ہاتھ میں کھانا تھا بھابھی نے کڑاہی گوشت بنایا تھا جس کی خوشبو سے لگ رہا تھا کہ کھانا اچھا ہوگا بھابھی نے اب چادر کی بجائے دوپٹہ لیا ہوا تھا جس سے بھابھی نے خود کو ڈھانپ رکھا تھا بھابھی نے کھانا رکھا اور میرا ناول دیکھ کر بولی واہ بھائی آپ بھی یہ پڑھتے ہیں میں بولا میں بھی کا کیا مطلب ہے بھابھی ہنس کر بولی میں بھی پڑھتی ہوں یہ نایاب لے کر آتی ہے تو میں بھی فارغ وقت میں پڑھتی ہوں یہ بہت اچھا ناول ہے۔ میں بولا ہاں جی بھابھی علیزے بولی رومانٹک بھی بہت ہے میں بولا میں نے ابھی شروع کیا ہے سکول کی لائبریری سے ملا تھا سوچا پڑھ کے دیکھوں وہ بولیں اچھا جی بھابھی کھانا رکھ کر کیچن میں گئی اور پانی لائی میں بولا بھابھی بیٹھیں گی بھابھی مسکرا کر بولی نہیں ابھی گھر والوں کو کھانا دینا ہے میں نے سوچا پہلے آپ کو دے لوں میں بولا ارے آپ پہلے گھر والوں کو دے لیتیں مجھے بعد میں دے دیتیں بھابھی بولیں ارے نہیں آپ مہمان ہیں آپ کو پہلے دینا ضروری تھا میں بولا ارے نہیں اب تو میں یہیں آگیا ہوں اب کہاں مہمان وہ بولی آج تو مہمان ہو نا میں مسکرا دیا بھابھی کھڑی تھیں میں بولا چلیں آپ جائیں پھر گھر والوں کو کھانا دو بھابھی بولی کیوں میرا کھڑا ہونا اچھا نہیں لگا میں چونک گیا تو بھابھی علیزے مجھے دیکھ کر مسکراتی ہوئی مجھے دیکھ رہی تھی میں چونک کر بولا ارے نہیں آپ نے خود کہا گھر والں کو کھانا دینا ہے چلیں بیٹھ جائیں پھر بھابھی مسکرا دی اور بولی ارے نہیں کھانا دے لیتی ہوں پر پہلے مہمان کو تو کھانا کھلا لوں تم کھانا کھا کر بتاؤ کیسا بنا ہے اور خود پیچھے چارپائی پر بیٹھتی ہوئی اپنی موٹی گانڈ کے نیچے سے کپڑا ہٹا دیا کھانا نکالتے میری نظر پڑی تو بھابھی کی موٹی گانڈ نکل کر چارپائی پر ٹک گئی بھابھی کے موٹے چوتڑ باہر کو نکل کر نظر آ رہے تھے میں مچل کر اوپر بھابھی کی طرف دیکھا تو وہ کھانے کو دیکھ رہی تھی میں نے لن اکھیوں سے بھابھی کی ٹانگوں کی طرف دیکھا تو بھابھی نے تنگ لیگنگ ڈالی ہوئی تھی جو بیٹھنے سے ٹائیٹ ہو گئی جس سے بھابھی کی لیگنگ بھابھی کی ٹانگوں کے ساتھ چپک کر موٹی ٹانگوں کو واضح کر رہی تھی میری نیچے نظر پڑی تو نیچے بھابھی کی لیگنگ اوپر پنڈلیوں تک چڑھ گئی جس سے بھابھی کی گوری موٹی پنڈلیاں چمکتی ہوئی نظر آرہی تھی بھابھی کا جسم تھوڑا سا بھرا ہوا تھا جس سے بھابھی تھوڑا سا موٹی لگتی تھی لیکن وی تھی نہیں بھابھی کے خوبصورت گورے پاؤں کالی چپل میں سے جھانکتے چمک رہے تھے میرے تو منہ میں یہ دیکھ کر پانی سا آ گیا اور میں نے گھونٹ بھر کر بھابھی علیزے کے پاؤں کو دیکھ رہا تھا بھابھی کے پاؤں کے ناخن بڑھے ہوئے تھے جو انہوں نے خود ہلکے سے نوکیلے بنا رکھے تھے بھابھی کے گورے پاؤں بہت ہی خوبصورت لگ رہے تھے میں نے ایک نظر نیچے تک دیکھ کر بھابھی کا سارا جسم اوپر تک دیکھا بھابھی ابھی تک کھانے کو ہی دیکھ رہی تھی میں نے بھابھی کو دیکھ کر گھونٹ بھرا اور محتاط ہو گیا کہ کہیں بھابھی دیکھ ن آکے میں نے کھانا ڈالا اور کھانے لگا واقعی بھابھی کے ہاتھ میں بہت ٹیسٹ تھا میں بولا ہممم واہ بھابھی جی آپ کے ہاتھ میں تو بہت ٹیسٹ ہے بھابھی مسکرا کر بولی اچھا جی تھینکس میں نے محنت کرکے بنایا ہے کہ آج تمہیں پسند آئے میں ویسے بھی کھانے بنانے کی ماہر ہوں بہت ٹیسٹ ہے میرے ہاتھ میں میں بولا یہ تو ہے بھابھی جی ٹیسٹ تو ہے آپ نہیں کھائیں گی میرے ساتھ بھابھی مسکرا کر بولی ارے نہیں میں سب کو دے کر آخر میں کھاتی ہوں میں بولا کیوں وہ بولیں بس ایسے ہی سب کو کھانادے کر میں پھر اطمینان سے کھاتی ہوں میں بولا یہ تو اچھی بات نہیں آپ سارا دن کام کرتی ہیں تو پھر بھی آپ سب سے آخر میں کھاتی ہیں وہ مسکرا دیں اور بولیں ارے کوئی بات نہیں گھر کےلیے تو کسی کو قربانی دینی پڑتی ہے میں بولا بھابھی ابھی سے ہی قربانی دے رہی ہیں ابھی تو آپ کی عمر ہی کیا ہے میں نے تو یہ ایسے ہی بات کی تھی پر بھابھی اس کا مطلب کچھ اور ہی سمجھ گئی بھابھی نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا تو بھابھی کا چہرہ شرم سے لال سا ہوگیا اور بھابھی کی آنکھیں چمکنے لگیں بھابھی کے چہرے پر شرمیلی مسکراہٹ سی آگئی میں نے بھابھی کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ رہی تھیں میرے دیکھنے پر نظر چرا گئی۔ اور بولی ارے نہیں اب تو کہاں تھوڑی عمر اب تو کافی عمر ہو گئی ہے میں بولا ہاہا بھابھی انسان کا دل جوان ہو تو عمر سے کیا فرق پڑتا ہے بھابھی نے میری طرف دیکھا وہ شرما گئی تھی اس بات پر بھابھی بولی دل تب جوان ہوتا جب کوئی دل کو رکھنے والا ہو میں اس بات کا مطلب نا سمجھا اور بھابھی کو دیکھا تو وہ منہ نیچے کیے اپنے گورے ہاتھوں کو دیکھتی ہوئی انگلیاں مروڑ رہی تھی میں سمجھ گیا کہ بھابھی کچھ مایوس سی ہے میں بولا کیوں شہاب بھائی آپ کا دل نہیں رکھتے بھابھی ہنس دیں اور بولی شرم کرو اتنے زیادہ نا کھلو میں اس بات پر شرما گیا اور بولا سوری بھابھی مسکرا دی اور بولی ارے نہیں میں مذاق کر رہی تھی ایسی کوئی بات نہیں میں بولا اچھا جی پھر آجائیں آج میرے ساتھ کھانا کھا لیں وہ بولی ارے نہیں یہ ہے ہی تمہارے لیے میں نے دیکھا تو دو روٹیاں تھیں میں بولا ارے میں تو کھاتا ہی ایک ہوں علیزے بولی کیوں میں بولا بس میں کم کھانا کھاتا ہوں وہ بولی کم کیوں کھاتے ہو اتنے بڑے اور صحت مند آدمی ہو گزارہ ہوجاتا ہے میں مسکرا دیا اور بولا بھابھی جی میں نے کونسا کوئی زور لگانا ہوتا ہے بچوں کو پڑھانا ہی ہوتا ہے اس کےلیے اتنی جان کی ضرورت نہیں ہوتی بھابھی مجھے دیکھ کر بولی ارے بھائی کبھی زور لگانا پڑ بھی سکتا ہے میں نے بھابھی کو دیکھا تو وہ مجھے غور رہی تھیں میں مسکرا کر بولا اتنا تو میرے اندر ہمت ہے وقت پڑنے پر لگا لوں گا زور بھابھی اس بات پر ہنس دیں اور بولی چلو تمہاری مرضی اور نظر جھکا گئی میرے ذہن میں ایسی کوئی بات نہیں تھی جو بھابھی کر رہی تھی وہ مجھے چھیڑ رہی تھی پر وہ بھی جھجھک رہی تھی پر بیچ میں ایک آدھ بات کر جاتی میں سمجھ جاتا پر میں بھی اگنور کر جاتا کہ کہیں بھابھی کا مطلب وہ ہو ہی نا ویسے بھی آج پہلا دن تھا پھر بھی بھابھی اتنا فرینک ہو گئی میں نے سمجھا کہ شاید میرے خلوص کی وجہ سے وہ اتنی فرینک ہو رہی ہیں کہیں کوئی ایسی بات نا ہو کہ وہ ناراض ہو جائیں ویسے بھی ان کا رویہ بھی ایسا پولائیٹ تھا کہ ان کے ساتھ فرینک ہونے کا دل کرتا تھا میں بولا پھر میرے حصے کی آپ کھا لیں ویسے اب واپس بھیجنی بھی اچھی بات نہیں بھابھی مسکرا دی اور بولی اچھا جی اب تم اتنے خلوص سے کہ رہے ہو تو میں ایک نوالا لے لیتی ہوں یہ کہ کر بھابھی اٹھی اور مسکرا کر اپنے گورے ہاتھوں سے ایک نوالا توڑ کر سالن میں ڈبو کر منہ میں ڈال کر پیچھے جانے لگی تو میں نے پنجابی کہاوت میں بولا بھابھی یہ تو گوںگلووں سے مٹی اتاری ہے بھابھی یہ سن کر ہنس دی بھابھی کو بھی اس کا معنی آتا تھا اس لیے وہ ہنس دی اور بولی ارے نہیں تم مہمان ہو تمہارے کہنے پر اتنا تو۔ لے لیا اب اور نہیں کھانا میں مسکرا کر بولا ن کریں بھابھی اتنی مہمان نوازی کو چھوڑیں اب میں آپ کے گھر کا حصہ ہوں چلیں بیٹھیں میرے ساتھ کھائیں بھابھی ہنس دی اور بولی چلو اب تم مہمان نہیں بننا چاہتے تو تمہاری مرضی اور بھابھی پلنگ پر دوسری طرف بیٹھ گئی اور میرے ساتھ کھانا کھانے لگی بھابھی نظر جھکا کر نیچے دیکھتی ہوئی آہستہ آہستہ نوالے توڑتی کھانا کھا رہی تھی میں بھابھی کو دیکھ رہا تھا بھابھی کے چہرے سے معصومیت ٹپک رہی تھی بھابھی کے چہرے کے گورے رنگ پر کہیں کالے تل بھابی کا چہرہ خوبصورت بنا رہے تھے میں کھانا کھاتا کن اکھیوں سے بھابھی کو بھی دیکھ رہا تھا بھابھی میرے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا رہی تھی مجھے تو کچھ اور ہی فیل ہو رہا تھا میرا دماغ خراب ہونے لگا میرا دل مچل کر مجھے کہ رہا تھا کہ میرے سامنے بھابھی نہیں بلکہ میری بیگم بیٹھی میرے ساتھ کھانا کھا رہی تھی بھابھی بھی بغیر جھجھکے کھانا کھانے میں ایسے مگن تھی جیسے اپنے شوہر کے ساتھ کھا رہی ہو میں یہ دیکھ کر مچل رہا تھا میں کن اکھیوں سے بھابھی کی لیگنگ میں کسا جسم بھی دیکھ رہا تھا میرا لن تن سا گیا تھا میں لن دبا کر بیٹھ تھا بھابھی اور میں کھانا کھا کر فری ہوئے تو بھابھی بولی پانی دوں میں بولا جی بھابھی نے مجھے پانی ڈال کر دیا اور پھر پھر بھابھی نے اسی گلاس میں خود بھی پیا میں بھابھی کے ساتھ کھانا کھانے پر بہت خوش تھا مجھے عجیب سی میاں بیوی والی فیلنگ آنے لگی تھی میں بولا بھابھی تھینکس بھابھی مسکرا دی اور بولی کوئی بات نہیں تمہارا بھی تھینکس جو تم نے مجھے اپنے ساتھ کھانا کھانے کو کہا میں بولا نہیں میری عادت ہے کہ میرے پاس کوئی ہو تو میں اکیلا نہیں کھاتا بھابھی برتن سمیٹ کر بولی اچھا جی اب میں چلتی ہوں بچے انتظار کر رہے ہوں گے ان کو بھی کھانا دینا ہے بھابھی جھکی برتن اٹھانے کےلیے تو ان کی گانڈ باہر کو نکل آئی میں بھابھی علیزے کی موٹی گانڈ کو غور کر دیکھا بھابھی نے جھکے ہوئے ہی برتن سمیٹے اور اوپر ہوتے ہوئے کن اکھیوں سے مجھے غورا تو میں نے بھی بھابھی کی گانڈ سے نظر ہٹا کر بھابھی کو دیکھا تو بھابھی مجھے غورتی ہوئی اوپر کو ہوکر مڑکر برتن اٹھا کر باہر کو جانے لگی میں نے بھابھی کو خود کی ان کی گانڈ غورتا دیکھ کر شرما گیا۔ کہ بھابھی کو کیسا لگے گا کہ میں ان کی گانڈ کو غور رہا ہوں لیکن میں نے ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی دیکھی جیسے انہیں اچھا لگا ہو بھابھی چلی گئی تھی جبکہ میرے ذہن میں بھابھی کا خمار ابھی تک گھوم رہا تھا میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا مجھے تھوڑا اچھا بھی نہیں لگا بھابھی کو ہوں دیکھنا لیکن بھابھی کے اندر کی کشش مجھے بار بار مجبور کر رہی تھی بھابھی کا ہی سوچتا رہوں میں تھوڑا شرمندہ بھی تھا اس لیے میں اٹھا اور واک کےلیے نیچے اترا اور ایسے ہی گلی میں گھنونے لگا ریحان کے مہمان تھے اس لیے اس کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں سمجھا میں کچھ دیر تک پاس ہی پارک میں واک کرتا رہا پھر میں گھر آگیا دروازہ کھلا تھا میں اندر آگیا اور اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا واک کرنے سے کچھ میرے ہن کا بردن کم ہوا میں کچھ دیر بیٹھا پڑھتا رہا پتا ہی نا چلا دس بج گئے میری عادت تھی رات کو چائے پینے کی اس لیے میں کیچن میں گیا اور چائے بنانے لگا چائے کا میں شوقین تھا اس لیے میں چائے کا سامان ساتھ رکھتا تھا میں کیتلی رکھی ور چائے بنانے لگا میں چائے بنا رہا تھا کہ اتنے میں بھابھی اوپر پھر آئی مجھے کیچن میں دیکھ کر کیچن میں آکر بولی ارے یاسر یہ کیا کر رہے ہو میں بولا چائے بنا رہا ہوں بھابھی مسکرا کر بولی ارے کیوں مشکل من یں پڑتے ہو مجھے کہ دیتے میں نے بنائی تھی تمہیں بھی دے دیتی میں بولا نہیں بھابھی یہ تو میں خود بھی بنا لیتا ہوں بھابھی بولی اچھا جی اور چلتی ہوئی اندر کیچن میں آگئی علیزے بھابھی نے دوپٹہ صرف سینے پر ایسے لیا ہوا تھا کہ بھابھی کا سینہ دوپٹے سے ڈھکا ہوا تھا بھابھی نے اوپر سر پر نہیں لیا ہوا تھا بھابھی نے اوپر چوٹی پر بالوں کو پونی لگا کر چوٹی بنا رکھی تھی اور نیچے بال کھلے ہوئے تھے جو بھابھی پر جب رہی تھی بھابھی بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھی بھابھی کے دوپٹے سے بھابھی کے سینے کی اٹھان نظر آرہی تھی جس سے لگ رہا تھا کہ بھابھی کے ممے کافی بڑے ہوں گے کیونکہ اٹھان سے لگ رہا تھا میری نظر نے ایک لمحے میں ہی سب جج کر لیا بھابھی کا قد کافی لمبا اور بھرا ہوا جسم چوڑا تھا بھابھی میرے سے بھی اوپر تک جا رہی تھی بھابھی میرے پاس آئی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر مسکرا دی اور بولی لاؤ میں چائے بناتی ہوں میں بولا نہیں بھابھی آج میں آپ کو اپنے ہاتھ کی چائے پلاتا ہوں بھابھی ہنس کر مجھے دیکھ کر بولی اچھا جی میں بولا جی بھابھی بھابھی یاسر تم مجھے بھابھی نا کہا کرو میں چونک گیا اور بولا کیوں بھابھی مسکرا کر بولی بھائی تم مجھے باجی کہ کو یا صرف میرا نام علیزے بھی کہ لیا کرو میں مسکرا کر بولا لیکن بھابھی کیوں نا کہوں علیزے بولی تم بھابھی کہتے ہو تو لگتا ہے کہ میں کوئی ءبہت بڑی عمر کی عورت ہوں تم مجھے باجی کہ لیا کر یا پھر علیزے ہی ٹھیک ہے باجی سے بھی مجھے بہت بڑا ہونے کا احساس ہوتا ہے میں ہنس دیا اور علیزے کو چھیڑ تا ہوا ہاتھوں کے اشارے سے بولا آپ بڑی تو ہیں ہی علیزے بولی کیا مطلب اور اپنی طرف دیکھ کر بولی کیا میں موٹی ہوں میں ہنس دیا اور بولا لگ تو نہیں رہا پر لگ بھی رہا ہے انہوں نے ناک چڑھا کر بولی جی نہیں یہ میں موٹی نہیں ویسے میرا جسم تھوڑا چوڑا اور قد لمبا ہے اس وجہ سے لگ رہی ہوں تمہیں کیا پتا پہلے میں بہت فٹ تھی اب تو یہ گھر کے کاموں میں بزی ہو گئی تو اپنا خیال ہی نہیں رکھتی میں ہنس کر بولا کیوں نہیں رکھتی وہ بولیں بس کام ہی کام بچے سکول کے علاؤہ کچھ کرتے نہیں نایاب ہے وہ بھی آج کل بزی رہتی ہے یعنی جب سے گئی ہے تو سارا کام مجھے کرنا پڑتا ہے میں بولا اچھا تو آپ کے وہ شہاب صاحب بھی آپ کا خیال نہیں رکھتے وہ بولی ان کی تو کیا بات ہے وہ تو گھر ہوتے ہی کب ہیں ان کو تو اپنی فیکٹری کی پڑی رہتی یہ کہ کر وہ تھوڑی افسردہ ہو گئیں میں بولا اچھا دیکھ لیں کہیں فیکٹری کے علاؤہ بھی کچھ نا ہو وہ بولی اوور کیا میں ہنس کر بولا کہیں کوئی اور نا چکر چلا رہے ہوں کسی کے ساتھ وہ ہنس دیں اور بے اختیار بول گئیں چکر چلانے کے قابل ہوں تو چلائیں گے میں سمجھ تو گیا لیکن جان بوجھ کر بولا جی وہ ٹھٹھک گئیں اور گھبرا کر مجھے دیکھا ور شرما کر بولیں کچھ نہیں بس ویسے مذاق کیا اور منہ نیچے کر گئیں ان کا منہ شرم سے لال ہوکر چمکنے لگا مجھے بھی لگا کہ کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے میں نے خود ہی بات بدل دی اور چائے کو دیکھتا ہوا بولا اچھا بتائیں چینی کم یا زیادہ وہ ہلکی سی آواز میں بولیں جتنی بھی ہو چکے گی میں بولا میں تو کم پیتا ہوں وہ بولیں چلیں کم ہی ٹھیک ہے میں بولا اور بتائیں گھر میں اور کون ہے وہ بولی کوئی نہیں پہلے یہاں شہاب کے بھائی رہتے تھے پھر ان کے بچے بڑے ہوگئے ہیں تو وہ پاس ہی مکان میں چلے گئے جو انہوں نے بنایا تھا باقی میرا ایک چھوٹا بیٹا ہے 2 سال کا ہے روہان میں بولا اچھا جی وہ بولیں تم بتاؤ گھر میں کون ہے میں بولا کوئی نہیں ابو امی ہیں ایک بڑا بھائی ہے جو گاؤں میں کچھ زمین ہے اپنی اس کو سنبھالتا ہے ایک بڑی بہن ہے جو وہیں گاؤں میں ہی شادی شدہ ہے بھائی بھی وہیں سیٹل ہے علیزے بولی تم نے شادی نہیں کی میں بولا میری ابھی کہاں وہ بولی کویں میں بولا ابھی اس طرف دھیان نہیں گیا تھا پہلے پڑھائی تھی اب جاب ہو گئی ہے تو اب سوچتے ہیں وہ بولیں اچھا تمہاری عمر کتنی ہوگی میں بولا یہی کوئی 25 سال وہ بولا واہ جی پھر تو ابھی جوان ہو اسی لیے فکر نہیں ہے میں ہنس دیا اور بولا نہیں فکر تو اب یہی کرنی ہے اب اور کوئی کام نہیں علیزے مسکرا دیں میں بولا بھابھی آپ اس کے علاؤہ کہا کرتی ہیں کام کے علاؤہ وہ بولیں پھر بھابھی میں ہنس دیا وہی بولی تم مجھے علیزے کہ کو میں بولا آپ مجھ سے بڑی ہیں میں باجی کہ کیتا ہوں وہ مسکرا دیں اور بولیں اتنی بھی بڑی نہیں ہوئی یہی کوئی 35 سال عمر ہے میری دس سال ہی بڑی ہوں میں بولا وہ توو ٹھیک ہے پر سب کے سامنے تو آپ کو آپ کے نام سے شہاب بھائی ہی پکار سکتے ہیں علیزے نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا اور ہلکا سا ہنس کر بولیں چلو اکیلے میں علیزے کہ لیا کرنا میں بولا اچھا جی وہ ہنس کر منہ جھکا گئیں میں بولا علیزے وہاں سے کپ اٹھا دیں علیزے نے نظر اٹھا کر مجھے مسکرا کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں چمک سی تھی میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا وہ بھی مسکرائی اور پاس ہی پڑے دو کپ اٹھا کر رکھ دئیے اور پیچھے ہاتھ کرکے اپنے لمبے سلکی بال اٹھا کر آگے مموں پر رکھ دئیے اور مسکرا کر مجھے دیکھنے لگی میں نے چائے کپ میں ڈالی اور علیزے کو دی اور اپنی اٹھا کر بولا چلو کمرے میں چلتے ہیں ہم کمرے کی طرف آگئی مارچ کا مہینہ تھا ہلکی سی کھنکی تھی زیادہ سردی تو نا تھی پر محسوس ہوتی تھی ہم اندر آئے تو علیزے نے اندر آکر دروازہ بند کردیا میں نے دروازہ بند ہونے کی آواز سنی تو میرا دل مچل گیا میں جا کر پلنگ پر بیٹھ گیا وہ چلتی ہوئی آئیں اور میرے ساتھ ہی پلنگ پر بیٹھ گئیں بھابھی علیزے کو پاس پلنگ پر بیٹھتے دیکھ کر میرا دل مچل کر دھڑکنے لگا ایک ہی دن میں بھابھی علیزے اتنی کھل گئی تھی کہ اب میرے ساتھ بیٹھ گئی حالانکہ عورتیں تو غیر مردوں سے دور بھاگتی تھیں پر میں جب سے آیا تھا بھابھی میرے ساتھ ہی چپک رہی تھی میں چسکی لے کر بولا بچے سو گئے وہ بولی ہاں انہوں نے صبح جلدی جانا ہوتا ہے تو وہ سو جاتے ہیں میں بولا اور روہان وہ بولیں وہ تو شام کو ہی سو جاتا ہے اب اٹھے گا تو دودھ وغیرہ پی کر پھر سے سو جائے گا میں بولا تنی جلدی سو جاتا ہے وہ بولی ہاں میں سلا دیتی ہوں کام کرنا ہوتا ہے تو پھر وہ کرنے نہیں دیتا کام وغیرہ کرکے پھر اس کو جگا دیتی ہوں بچیاں اپنے کمرے میں سوتی ہیں نایاب اپنے کمرے میں ہوتی ہے میرا اور روہان کا الگ کمرہ ہے میں بولا اچھا تو اب آپ فری ہیں وہ بولی ہاں اب بس سونا ہی ہے میں نے کہا تمہارا پتا کر لوں کہ کسی چیز کی ضرورت نا ہو میں بولا نہیں بس ٹھیک ہے مجھے اب کسی چیز کی ضرورت نہیں فی الحال تو وہ بولیں ارے پھر بھی ضرورت ہو تو کے لیا کرنا اپنا گھر ہی سمجھو وہ میرے قریب ہی بیٹھی تھیں درمیان تھوڑا ہی فاضلہ تھا میں بولا نہیں اب آپ کو کیسے جا کر کہوں کہ مجھے یہ چاہئیے وہ مسکرا کر ہنس دیں اور بولیں تم میسج کردینا میرا نمبر لے لو میں مسکرا کر بولا نہیں آسکی ضرورت نہیں تھی وہ بولیں نہیں ضرورت کیوں نہیں لے لو اپنا فون دو میں نے اپنا فون دیا تو انہوں نے اپنا نمبر ڈائیل کرکے کال ملا کر اپنے فون پر مسل کال کی اور کاٹ دی اور بولیں یہ میرا نمبر ہے جب بھی کچھ چاہئیے میسج کردینا میں بولا اچھا جی وہ چاہے پی چکیں میں بھی پی لی تھی میں نے کپ رکھ دیا تو وہ کپ پکڑ کر بولیں لاؤ برتن میں دھو دوں اور اپنا کپ اٹھا کر اپنی گانڈ باہر کو نکال کر دروازے کی طرف منہ کرکے اٹھیں اور چل دیں بھابھی کے اٹھنے سے ان کی موٹی گانڈ باہر کو نکل کر نظر آنے لگی میں نے بھابھی کی گانڈ کو انہماک سے غور کر دیکھا اور گھونٹ بھر کر رہ گیا بھابھی کی گانڈ کافی چوڑی تھی جس کو دیکھ کر میں مچل سا گیا بھابھی نے چلتے ہوئے اپنی موٹی باہر کو نکلی گانڈ کو مٹکاتے ہوئے اپنے بال اٹھا کر پیچھے پھینک دیے بھابھی کے قبل کافی لمبے تھے جو سیدھے گانڈ پر جا کر لگے پیچھے سے بھابھی قمیض بھی جسم سے چپکا تھا جس سے بھابھی کی مٹکتی کمر نظر آ رہی تھی میں بڑے انہماک سے دیکھ رہا تھا بھابھی نکلی اور چلتی ہوئی پیچھے دیکھے بغیر کیچن کی طرف چل دیں بھابھی نے دیکھا نہیں تھا پر پتا نہیں کیوں میرے اندر یہ احساس جاگا کہ بھابھی خود ہی مجھے اپنی کمر اور گانڈ دکھا رہی تھی اور انہیں یہ بھی پتا تھا کہ میں انہیں دیکھ رہا تھا میں نے اپنے خیالات جھٹکنے کی کوشش کی لیکن ان کی کمر اور گانڈ میرے اندر پھر رہی تھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا اور میرا لن کھڑا ہونے لگا تو میں اٹھا اور اندر بھابھی کے پاس کیچن میں چلا گیا بھابھی برتن مانج رہی تھی ان کے ہلنے سے ان کی گانڈ بھی تھرک رہی تھی میں نے گانڈ کو دیکھا تو بھابھی نے گھوم کر مجھے دیکھا میں ان کی گانڈ سے نظر ہٹا کر انہیں دیکھا تو ان کی آنکھیں مسکرا گئیں جو وہ چرا کر برتن کی طرف لے گئیں میں اندر گیا اور سامنے کو سمیٹتا ہوا بولا باجی آپ بھی تکلف ہی کرتی ہیں آپ کو میرا کام کرتے دیکھ کر مجھے اچھا نہیں لگ رہا وہ بول کیوں بھائی تم اب یہ برتن مانتے اچھے لگو گے میں ہنس کر بولا باجی یہ اب تک میں ہی کرتا آیا ہوں وہ بولا اچھا جی پر اب تم نہیں کدو گے میں بولا کیوں جی کوئی خاص وجہ وہ ہنس دیں اور بولیں بس تم میرے گھر میں ہو اور یہاں میری مرضی چلے گی میں بولی اچھا جی جیسے آپ کہیں میں بولا پر آپ یہاں ہیں اگر روہان جاگ گیا تو وہ مسکرا دیں اور بولیں نہیں جاگتا اس کی نیند بہت پکی ہے میں نے ہی کھانا ہے جا کے میں بولا اور شہاب بھائی اب کب آئیں گے وہ ہنس دیں اور بولیں وہ تو اب صبح ہی آئیں دس گیارہ بجے میں بولا کیوں وہ بولیں بس ان کا کام ہی ایسا ہے فیکٹری کا سارا کم وہ دیکھتے ہیں گھر بھی اب سونے ہی آتے ہیں پانچ چھ گھنٹے سو کر پھر چلے جاتے ہیں میں مسکرا کر بولا آپ نے کبھی نہیں کہا کہ جلدی آجائیں وہ بولی کہنے کا فایدہ وہ اپنی مرضی کرتے ہیں تم چھوڑو تمہیں ان کی اتنی فکر کیوں ہو رہی ہے میں ہنس کر بولا مجھے آپ کی فکر ہو رہی ہے وہ مسکرا دی وہ کیوں میں بولا آپ اتنی اچھی ہیں سب کا خیال رکھتی ہیں لیکن آپ کا خیال تو انہیں رکھنا چاہئیے وہ مسکرا منہ نیچے کرکے بولی کوئی بات نہیں وہ بھی رکھ ہی رہے ہیں کام بھی تو کرنا ہے نا اکیلے مرد ہیں ہم سب کےلیے وہ کام بھی تو کر رہے ہیں میں بولا کام تو ضروری ہے پر آپ کو بھی تو۔ وقت دینا چاہئیے وہ بولیں مجھے بھی دیتے ہی ہیں تم چھوڑو یہ سب اتنے سیریس اچھے نہیں لگتے میں مسکرا دیا اور بولا اچھا بتائیں بچیاں بھی کام نہیں کرواتیں وہ بولیں بیٹیاں پڑھ رہی ہیں میں ان کو خود ہی نہیں کہتی نایاب جب گھر ہوتی ہے ہاتھ بٹا دیتی ہے میں بولا کس کلاس میں پڑھتی ہیں وہ بولی بڑھی کالج میں پڑھتی ہے مومنہ اس کی عمر 1ح سال ہے چھوٹی اصباح کی عمر 16 سال ہے وہ دسویں میں ہے دونوں بہت اچھی ہیں پڑھائی میں انہیں پڑھائی میں محنت کرنی ہوتی ہے اس لیے میں نہیں کہتی میں مسکرا کر بولا اچھا جی وہ برتن سمیٹ کر بولیں اچھا اب میں چلتی ہوں روہان کو بھی اب کھانا دینا ہے میں بولا وہ کیا کھاتا ہے وہ بولیں اسوقت تو دودھ ہی پلاتی ہوں شام کو کچھ کھلا دیتی ہوں میں اب اتنا کچھ ہونے کے بعد اب کافی کھل سا گیا تھا میں چھیڑ کر بولا اتنا بڑا ہوگیا ہے اب بھی آپ کا دودھ پیتا ہے وہ اس بات پر ہنس کر بولی۔ تو کیا ہوا میرا بیٹا ہے میرے ہی پیے گا میں ہنس کر بولا تو میں کونسا کہ رہا ہوں نا پیے وہ ہنس کر بولی زیادہ کھلتے جارہے ہو اور میری آنکھوں میں گہری نشیلی آنکھیں ڈال کر مجھے مدہوشی سے دیکھتی ہوئی مڑی اور اپنی کمر اور گانڈ لچکاتی چلتی ہوئی نکل کر چلی گئی میں کھڑا علیزے کی موٹی لچکتی گانڈ کے نشے میں کھڑا سوچتا رہا میرا لن تن کر کھڑا ہو چکا تھا میں نے خود کو سنبھالا اور باہر نکل آیا کیچن کا دروازہ بند کرکے اندر آگیا کافی وقت ہوگیا تھا 11 بج رہے تھے علیزے کے ساتھ وقت کا پتا ہی نا چلا میں بستر پر لیٹ کر سوچنے لگا کہ یہ سب ٹھیک بھی ہے کہ نہیں پتا نہیں علیزے کی ایسی کوئی سوچ ہے کہ نہیں میں خود ہی خود میں یہ سوچ کر پریشان ہو رہا تھا کہ اتنے میں میرے فون پر میسج آیا جو علیزے کے نمبر سے تھا میں نے کوکا تو لکھا تھا یاسر ؟
میں بولا جی کیا ہوا خیریت وہ بولیں کچھ نہیں بس چیک کیا کہ تم ہی ہو میں بولا اچھا میں نے نمبر سکول کے ایک لڑکے عارف کے نام سے سیو کرلیا اتنے میں میسج آیا یاسر سوری تمہارا اتنا قیمتی وقت شاید میں ضائع کر دیتی ہوں باتوں میں میں ہنس دیا اور بولا نہیں بھابھی ایسی کوئی بات نہیں میرا کونسا قیمتی وقت ہے وہ بولی پھر بھابھی منع نہیں کیا میں بولا سوری سوری وہ بولیں اکیلے میں علیزے بولنے کا کہا ہے تو وہی بولی میں بولا جی ٹھیک ہے علیزے اب ٹھیک ہے وہ بولیں اب ٹھیک ہے پھر بولیں دیکھو یاسر میں سارا دن اکیلی ہوتی ہوں تو بور ہونے لگتی ہوں بچے سکول سے آتے ہیں تو سکول کا کام کرنے لگتے ہیں پھر وہ شام تک فری ہی نہیں ہوتے پھر وہ تھک کر سو جاتے ہیں میں بولا آپ پریشان نا ہوں میں بھی سکول سے واپسی پر بالکل فری ہوتا ہوں آپ جب چاہیں آجایا کریں مجھے کوئی مسئلہ نہیں وہ بولیں تھینکس میں بولا ویلکم ویسے ان لوگوں کو آپ کی قدر ہی نہیں آپ کتنی اچھی ہیں سب کے کام کرتی ہیں اور آپ کے ساتھ بیٹھ کر کوئی کھانا ہی نہیں کھاتا اس بات پر وہ ہنس دیں اور بولی ارے نہیں اب سب کی زمہ داری مجھ پر پی ہے نا اس لیے اب سب کو میں نے کھانا وغیرہ دینا ہے پھر میں آخر میں اکیلی بچ جاتی ہوں تو میں اکیلی ہی کھاتی ہوں میں بولا آج آپ کو میں نے اپنے ساتھ کھلایا پھر کیسا لگا وہ بولیں اچھا لگا آج بڑے دنوں بعد کسی کے ساتھ مل کر گھر میں کھانا کھایا ہے نہیں تو اکیلی ہی کھاتی تھی میں بولا اچھا یہ بتائیں شہاب بھائی کے ساتھ مل کر کب کھایا وہ ہنس دیں اور بولی پتا نہیں اب تو یاد بھی نہیں اب تو ہماری ملاقات بھی کم ہی ہوتی ہے کھانے پر میں بولا اچھا وہ بولیں جی میں بولا ایک بات کروں برا تو نہیں لگے گا وہ بولیں ارے نہیں لگتا برا کیوں پریشان ہوتےہو ابھی تک کچھ نہیں لگا تمہارا برا میں مسکرا دیا اور بولا علیزے اگر آپ کو برا نا لگے تو آپ میرے ساتھ مل کر کھانا کھا سکتی ہیں آپ اکیلے نا کھایا کریں میرے ساتھ کھا لیا کریں وہ اس بات پر چپ ہو گئیں اور پھر بولیں ارے نہیں تمہاری بھی کچھ پرائیویسی ہے آج تو ایسے تم نے کہا تو میں نے کھا لیا تم مہمان تھے میں ہنس کر بولا ہاہا دیکھ تو لی ہے آپ نے کتنی پرائیویسی ہے ویسے خود تو کہا ہے اب میں گھر کا فرد ہوں تو گھر کے فرد سے کیسا چھپانا وہ بولیں وہ تو ٹھیک ہے پر میں تو سب سے آخر میں کھانا کھاتی ہوں تمہیں بھی آخر میں دوں تو اچھا نہیں لگے گا میں مسکرا دیا اور بولا ارے نہیں میں کھا لوں گا آخر میں بھی مجھے کوئی پریشانی نہیں آپ نے اب میرے ساتھ کھانا ہے وہ بولیں چلیں دیکھتی ہوں صبح تو ہو میں بولا اچھا جی وہ بولی گڈ نائٹ میں بولا گڈ نائٹ اور لیٹ کر سوچنے لگا میں علیزے کی طرف کھینچتا چلا جا رہا تھا پتا نہیں کیوں اس میں کشش ہی بہت تھی نا وہ اتنی جوان تھی نا بوڑھی درمیانہ عمر کی عورت میں اتنی کشش تھی کہ میں رہ نہیں پایا کچھ دیر بعد اس کا میسج آیا یاسر تم کتنے اچھے ہو میں بولا تھینکس علیزے آپ بھی بہت اچھی ہیں وہ بولیں تھینکس میں ہوں ہی ایسی میں بولا ہاں پر آپ کا خیال کوئی نہیں رکھتا وہ مسکرا دیں اور بولیں چلو اب تم آگئے ہونا اب تم رکھ لینا میرا خیال میں یہ پڑھ کر چہک سا گیا میرا دل ابل کر منہ کو آگیا میں مچل کر بولا جی میں رکھوں گا پورا پورا خیال وہ اس بات پر شاید شرما گئی اور بولی سوری صبح بات ہو گیمیں اس بات پر ہنس کر بولا کوئی بات نہیں لیکن شاید وہ وٹس اپ بند کر گئی تھیں میں ہنس دیا کہ وہ شرما گئی ہیں میرا دل تو ہڈیاں ڈال رہا تھا دال گلتی نظر آرہی تھی جب سے جوان ہوا تھا اس طرف بہت کم خیال تھا میرا ذہن اس طرف کبھی گیا ہی نہیں قدرتی ہی جب کبھی گرمی بنتی تو احتلام سے نکل جاتی ویسے بھی میری تربیت میں والدین کا ہاتھ تھا جنہوں نے اس طرف جانے ہی نہیں دیا شفاید فطری طور پر میرا اس طرف جھکاؤ بھی نہیں تھا زندگی میں بہت سے لوگ ملے کبھی کسے نے امپریس نہیں کیا لیکن ملی بھی تو تین بچوں کی ماں جو مجھے بھا گئی تھی علیزے میں کشش ہی بہت تھی میں تو اس پر مر مٹا تھا ایک ہی دن میں یہی سوچتا ہوا میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا صبح الارم کی آواز سے جاگ ہوئی تو آج من کچھ زیادہ ہی فریش تھا میں اٹھا اور واشروم چلا گیا میں واشروم میں نہا کر نکلا میں بغیر قمیض کے باہر نکلا سامنے سے علیزے آتی ہوئی نظر آئی جو میرے کمرے سے ا رہی میں بغیر قمیض کے تھا جس سے میرا جسم نظر آرہا تھا میں فری وقت میں گاؤں میں کھیتوں میں مشقتی کام کرتا تھا جس سے میرا جسم مضبوط ہو گیا تھا باڈی شاڈی اچھی تھی علیزے کی نظر میرے جسم پر پڑی تو وہ جم سی گئی علیزے نے گھونٹ بھر کر میرے جسم کو بڑے انہماک سے دیکھ اور اپنی انگلیاں مروڑ کر مجھے دیکھا میں سمجھ گیا اور مسکرا گیا بھابھی بولی وہ میں تمہیں جگانے آئی تھی کہ کہیں سوتے نا رہا کرو میں مسکرا دیا اور بولا جی مجھے پتا ہے اپنے کام پر جانا ہے وہ مسکرا کر میرے جسم کو دیکھ کر بولی نہیں مجھے لگا کہ تم نا جاگے ہو میں مسکرا دیا انہوں نے ایک چھوٹا سا دوپٹہ لے رکھا تھا جس سے اس کے تنے ہوئے ممے ڈھکے ہوئے تھے لیکن اس کا تھوڑا سا چپٹا پیٹ نظر آ رہا تھا میں نے اسے دیکھا تو وہ مسکرا سسی دی اور بولی تم تیار ہو میں کھانا لاتی ہوں وہ مجھے دیکھتی ہوئی آگے کو چل دی جس سے اس کی گانڈ اور کمر نظر آرہی تھی وہ چلتی ہوئی اتر گئی میں اندر آیا تیار ہونے لگا کچھ دیر میں میں تیار ہونے لگا کچھ دیر میں میں تیار ہوگیا تو اتنے میں علیزے کھانا لے کر آئی تو میں تیار ہوچکا تھا وہ مجھے تیار دیکھ کر مسکرا دی اور بولی اچھے لگ رہے ہو میں بولا تھینکس وہ مسکرا دی اور جھک کر پلنگ پر کھانا رکھنے لگی میری نظر علیزے کے پچھلے حصے پر پڑی تو وہ اپنی چوڑی پھیلی ہوئی گانڈ نکال کر جھکی تھی اس نے اپنی کمر تھوڑی سی دوہری کر لی جس سے اس کی گانڈ مزید نکل آئی میں اسے غور رہا تھا تو وہ اٹھی اور مجھے دیکھا میں نے نظر چرا کر اسے دیکھا وہ بولی جلدی آؤ لیٹ نہیں ہورہی سکول نہیں جانا یہ سن کر میں چونکا اور پاس چلا گیا تو وہ بولی میں پانی لاتی ہوں اور نکل گئی میں بیٹھا اور دیکھا تو ساتھ علیزے کا ناشتہ بھی تھا میں مسکرا دیا علیزے اندر آئی تو وہ مجھے مسکراتا دیکھ کر قریب آئی اور بولی کل تمہارے ساتھ کھانا کھا کر اچھا لگا تو سوچا آج کے بعد تمہارے ساتھ ہی کھانا کھاؤں گی میں بولا یہ تو بہت اچھی بات ہے چلیں بیٹھیں میں بیٹھ گیا تو علیزے بھی پلنگ پر چڑھ کر بیٹھ گئی اس نے وہی لیگنگ ڈال رکھی تھی جس سے اس کی ٹانگیں چپک کر نظر آرہی تھیں میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا میری نظر سامنے پڑی تو سامنے علیزے کی لیگنگ پنڈلیوں سے اوپر کھینچ آئی جس سے اس نے اپنی ایک پنڈلی پر اب کالا سا دھاگہ باندھ رکھا تھا کالا دھاگہ علیزے کی پنڈلی پر کسا ہوا تھا جو اس کے گوری پنڈلی چمکتا ہوا بہت خوبصورت لگ رہا تھا علیزہ بھابی کا گورا پاؤں بہت ہی سیکسی لگ رہا تھا بھابھی اپنا کھانا نکال کر کھانے لگی میں بھی کھانا کھانے لگا میں بولا بچے سکول چلے گئے وہ بولی ہاں جی انہیں بھیج کر آئی ہوں میں بولا آج جلدی اٹھ گئی وہ بولی ہاں جی آج تمہیں جو کھانا دینا تھا جلدی ہی اٹھ گئی اور ہنس دی میں بھی ہنس کر کھانا کھانے لگا ہم دونوں بیٹھ کر ناشتہ کر رہے تھے مجھے تو میاں بیوی کی فیلنگ ا رہی تھی میں مچل کر کھانا کھاتا علیزے کے جسم کو بھی دیکھ رہا تھا وہ اپنے کھانے میں ہی مگن تھی اس کی معصومیت پر مجھے بہت پیار آ رہا تھا علیزے چائے بھی بنا لائی تھی میں کھانا کھا کر چائے پینے لگا تو وہ چائے پیتی مجھے دیکھنے لگی میں نے اسے دیکھا تو وہ نظر چرا گئی اتنے میں ریحان کی کال آئی میں نے کال سنی تو وہ بولا ناشتہ کر لیا میں بولا ہاں یار کر لیا وہ بولا چل آجا پھر لیٹ ہو رہی میں بولا اچھا اور کپ رکھ کر اٹھا اور اپنا سامان اٹھا کر مڑا تو علیزے مجھے دیکھ رہی تھی میرے دیکھنے پر وہ نظر چرا گئی میں اس کے معصوم چہرے پر پیار آگیا میرا دل کیا کہ آگے ہوکر چوم لوں پر میں رک سا گیا شاید وہ میرے دل کی بات سمجھ گئی تھی میں پاس گیا اور پاس رک گیا علیزے بھی شاید سمجھ گئی تھی لیکن میں کچھ نا کہ سکا علیزے بھی سمجھ گئی تھی وہ نیچے منہ کیے چائے کو غور رہی تھی مجھ میں ہمت نا ہوئی میں جاتے ہوئے رکا اور بے اختیار ہاتھ آگے کرکے علیزے کی گال کو پکڑ کر کھینچ لیا جس سے علیزے کی نرم گال میرے ہاتھ میں آگئی جس سے میں مچل کر سسک گیا علیزے بھی سسک کر کراہ گئی میں کانپتا ہوا جلدی سے نکل گیا میرا جسم تھر تھر کانپنے لگا تھا پہلی بار کسی لڑکی کو چھوا تھا جس سے میرا جسم بھی کانپ رہا تھا میں جلدی سے اترا اور حواس بحال کرکے نکلا تو سامنے ریحان میرا ہی ویٹ کر رہا تھا وہ بولا یار آ بھی جاؤ میں بولا آگیا اور نکل کر بائیک پر چڑھ کر چلے گئے سکول پہنچ کر سارا دن بزی گزرا لیکن جب بھی علیزے کا خیال آتا تو میرا دل دھڑک سا جاتا میں صبح والی بات سوچ کر گھبرا بھی جاتا کہ کہیں علیزے کو برا نا لگا ہو میرا دل کرتا پوچھوں پر ہمت نا ہو رہی تھی اسی کشمکش میں میں گھر آیا تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن دروازہ کھلا تھا میں دروازہ کھول کر اندر چلا گیا اور اوپر اپنے کمرے کی طرف آیا تو مشین چلنے کی آواز آرہی تھی میری نظر واشروم کی طرف گئی تو سامنے علیزے کپڑے دھو رہی تھی وہ پاؤں بھار بیٹھی تھی جس سے اس کے موٹے چوتڑ لیگنگ سے صاف نظر آ رہے تھے میں یہ دیکھ کر مچل گیا میری نظر اوپر پڑی تو وہ دوپٹے کے بغیر تھی جس سے علیزہ کے موٹے ممے تن کر کھڑے نظر آرہے تھے اسی لمحے وہ اٹھا اور جھک کر کپڑے اٹھا ے لگی جس سے اسکے تنے ممے صاف نظر آنے لگے میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا علیزہ کی موٹی گانڈ نظر آرہی تھی علیزہ کپڑے اٹھا کر اٹھی تو سامنے مجھ پر نظر پڑی تو میں اسے دیکھ رہا تھا وہ مجھے دیکھ کر رک سی گئی اس نے دوپٹہ اتار رکھا تھا علیزہ نے اب گت بنا رکھی تھی اس کے لمبے بالوں کی گت نظر آرہی تھی جو گانڈ پر پڑی تھی میں یہ دیکھ کر مچل گیا علیزہ مجھے دیکھ کر نظر جھکا گئی علیزہ کے موٹے تنے تھن قیامت ڈھا رہے تھے میں تو اس کے چوڑے سینے پر تن کر کھڑے تھے دیکھ کر مچل سا گیا علیزہ مجھے دیکھ کر نظر جھکا سی گئی میں بھی اسے دیکھ کر مسکرا گیا اور اندر چلا گیا علیزہ کو یوں اس حالت میں دیکھ کر میں مچل رہا تھا مجھ سے رہا نا گیا میں کپڑے تبدیل کرنے لاگ کمرہ صاف اور چیزیں بڑی ترتیب سے لگی تھیں میں سمجھ گیا کہ علیزہ نے کیا ہوگا میں ہنس دیا میں کپڑے تبدیل کرکے نکلا تو وہ کپڑے سکھانے کے لئےڈال رہی تھی وہ ہاتھ اوپر کرتی تو اس کے تنے ممے مجھے نظر آرہے تھے علیزہ نے اب دوپٹہ لے لیا تھا جس سے اس کا سینہ ڈھکا ہوا تھا وہ مجھے دیکھ کر نکل شرما رہی تھی میں واشروم چلا گیا تو وہ نہیں تھی میں مایوس سا ہوگیا میں دروازے کے پاس آیا تو نیچے سے آوازیں ا رہیں تھی بولنے کی میں سمجھ گیا کہ سکول سے اس کی بیٹیاں آگئیں ہیں اس لیے وہ نیچے چلی گئی آں جو کھانا دینے میں بھی کمرے میں آکر لیٹ گیا اور بڑی بے قراری سے اس کا ویٹ کرنے لگا اتنے میں مجھے ریحان کی کال آئی وہ بولا آجا یار آج تیرا کھانا میری طرف ہے میں یہ سن کر تھوڑا پریشان ہوا کہ مجھے تو علیزہ کے ساتھ کھانا تھا لیکن میں اسے بتا نہیں سکا اب کیا بات اس لیے برے دل کے ساتھ چلا گیا اس کشمکش میں یاد ہی نہیں رہا علیزہ کو بتانا میں برے دل کے ساتھ وہاں سے نکلا اور ریحان کی طرف چلا گیا




کہانی کا آغاز تو بہت ہی زبردست اور عمدہ کرا ہے۔۔۔ تحریر اور انداز بیان بھی بہت جاندار ہے۔۔ ایک مڈل کلاس فیملی کی کہانی لگتی ہے جہاں اگر موقع لگے تو چوت کے دوار خود با خود سپردگی سے کھولتے ہیں۔۔۔

دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔۔۔ ایسے ہی سلسلوں کو جاری و ساری رکھیں۔۔




میں علیزے کو بتانا بھول گیا کہ میں ریحان کی طرف جا رہا ہوں میں جب کھانا کھا کر فری ہو چکا تو میرے موبائل پر میسج آیا میں نے دیکھا تو علیزے کا تھا وہ پوچھ رہی تھی کہ کہاں ہو میرے ذہن میں یہ بات نا رہی کہ اس کے ساتھ مل کر کھانا کھانا ہے میں بولا ریحان کی طرف آیا ہوں کھانا کھانے اس پر اس نے مجھے میسج نہیں کیا میں وہاں ریحان کے پاس کچھ دیر بیٹھا رہا پھر اٹھا اور گھر کی طرف چل دیا میں نے گیٹ کھٹکھٹایا تو مومنہ نے گیٹ کھولا وہ اسی وقت شاید کالج سے آئی تھی اور یونیفارم میں تھی اس کی یونیفارم تھوڑی تنگ تھی جسس سے اس کا ابھرا سینہ نظر آرہا تھا میری نظر میں اس کی چھوٹی ممیاں سما گئی تھیں میں نے ایک نظر اس کے سینے پر ڈال کر اس کے چہرے کو دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی میری نظر اس سے ملی تو اس کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی کہ میرا اس کے ممے تاڑنا اسے اچھا لگا وہ مجھے مسکرا کر ایک نظر دیکھا اور مڑ کر اندر چلی گئی میں اسے جاتا دیکھ کر گیٹ بند کیا اور اوپر چھت پر چلا گیا میں اندر گیا تو علیزے نہیں تھی شاید نیچے بچیوں کو کھانا دینے گئی تھی میں اندر گیا تو کھانے والی ٹرے پڑی تھی میں یہ دیکھ کر چونک گیا مجھے یاد آیا کہ میں نے تو کھانا علیزے کے ساتھ کھانا تھا یہ سوچ کر میرا دل ڈوب گیا اور میں سر پر ہاتھ مارا اور بولا یار یہ کیا علیزے کیا سوچے گی میں آگے گیا تو اس کا اور میرا کھانا ٹرے میں رکھا تھا میں یہ سوچ کر پریشان ہوگیا کہ کم از کم اسے بتانا تو چاہیئے تھا وہ کھانے پر میرا انتظار کرتی رہی مجھے شدید ندامت ہوئی میں سوچ سوچ کر شرم سے پانی ہورہا تھا کہ کل اس سے وعدہ کیا تھا آج ہی توڑ دیا میں نے اسے موبائل پر میسج کیا بھابھی سوری پر اسنے سین کرکے چھوڑ دیا میں پریشان ہوا کہ شاید وہ ناراض ہوگئی بھابھی میں نے اسلیے کہا کہ اس وقت اسکی بیٹیوں گھر تھیں اگر وہ دیکھ لیں تو انہیں برا نا لگے میں بے قراری سے علیزے کا انتظار کرنے لگا پر وہ کافی دیر بعد آئی اور سیدھی جا کر کپڑے دھونے لگی میں اب شرمندہ بھی تھا اور سوچ رہا تھا کہ اسے کیا کہوں کیسے سوری کروں علیزے کپڑے دھونے میں مگن ہوگئی میں اٹھا اور باہر نکل کر علیزے کے پاس چلا گیا وہ مشین میں کپڑے ڈال رہی تھی اس نے اپنے سینہ دوپٹے سے ڈھانپ رکھا تھا جبکہ سر ننگا تھا میں قریب گیا اور بولا سوری علیزے مجھے یاد نہیں رہا بتانا وہ کام میں مگن رہی اور بولی تم مردوں کو اپنی باتیں یاد کہاں رہتی ہیں۔ تم لوگوں کے نزدیک ہر بات کا علاج سوری ہی ہے میں سمجھ گیا کہ وہ شدید ناراض ہے میں بولا ایسی بات نہیں آپ کام میں مگن تھیں اور ریحان نے ضد لگا دی کہ مجھے جانا پڑا وہ منہ دوسری طرف کیے ہی بولیں اچھا تو پھر مجھے بتا دیتے کہ میں جا رہا ہوں میں بولا سوری نا پلیز۔ وہ چپ رہی اور منہ دوسری طرف کیے ہی کپڑے ڈالتی رہی مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کیونکہ ابھی اتنا فرینک میں نہیں ہوا تھا کہ اس کو ہاتھ لگا سکتا میں بولا اچھا سوری نا آئندہ ایسا نہیں ہوگا وہ چپ ہی رہی اور بولی میں ہی بے وقوفی تھی جو تمہیں اپنا ہمدرد سمجھ رہی تھی تم بھی ٹائم پاس ہی نکلے علیزے کا یہ کملی میرے سینے میں چبھ سا گیا میں نے اسے دیکھا تو وہ منہ نیچے کیے کھڑی مشین چلا رہی تھی مجھے بہت افسوس ہوا لیکن غلطی تو میری ہی تھی میں نے ہی اسے یہ سوچنے کا موقع دیا تھا مجھے لگا کہ شاید پہلے جب وہ کپڑے دھو رہی تھی اور دوپٹے کے بغیر تھی تو مجھے تاڑتا دیکھ کر وہ یہ سمجھی ہو میں بے دھڑک بول دیا کیا مطلب وہ بولی کوئی مطلب نہیں تم مرد لوگوں کا جب اپنا دل ہو ہم سے ہر وہ کام کرواتے ہو جو تم لوگوں کو اچھا لگتا ہو لیکن جب ہمارا دل ہو تو تم لوگوں کو کام یاد آجاتے ہیں میں یہ سن کر مسکرا دیا میں سمجھ گیا تھا کہ علیزے ایک ہی دن میں میرے اتنے قریب ہوگئی کہ وہ مجھ میں وہ سب کچھ تلاش کرنے لگی تھی جس کی وہ کافی عرصے سے محروم تھی میرا دل خوش بھی ہوا لیکن میرے دل نے مجھے کہا کہ کہیں یہ میری خوش فہمی نا ہو میں یہ سوچ کر بولا ارے نہیں جی ایسی بات نہیں ہم بھی انسان ہیں غلطی ہو ہی جاتی ہے مجھ سے بھی ہو گئی پلیززز سوری نا علیزے مڑی اور میرے سامنے کھڑی ہوکر بولی اگر مجھ سے ایسی غلطی ہوئی ہوتی تو کیا کرتے تم میں نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا تو اس کا چہرہ ٹماٹر کی طرح لال ہورہا تھا میں سمجھ گیا کہ میری اس حرکت سے وہ دکھی ہے اس کا چہرہ اسکے دکھی ہونے کا بتا رہا تھا اس کی گہری موٹی آنکھیں لال ہو رہی تھیں جیسے وہ رو رہی ہو پر رو نہیں رہی تھی مجھے اس کی حالت دیکھ کر اپنی غلطی پر شدید ندامت ہوئی اس کے چہرے سے اسکی ناراضگی چھلک رہی تھی مجھے سمجھ نہیں۔ رہی تھی کہ میں کیا کہوں اسکی آنکھوں میں دیکھ کر بولا آپ تو بہت ناراض ہیں مجھ سے وہ بولی کیوں ناں ہو ناراض تم نے وعدہ خلافی جو کی ہے میں نے بے جھک ہوکر علیزے کا ہاتھ پکڑا اور نرم ہاتھ دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر دبا دیا جس سے میرا دل دھڑک گیا اتنا نرم ہاتھ آج تک کسی کا نہیں دیکھا تھا جتنا علیزہ کا تھا اسکے۔ نرم گورے ہاتھ بکڑ کر مجھے ننشہ سا اترتا محسوس ہوا میں اپنے آپ کو قابو کرکے بولا آپ روتی کیوں دہی ہیں کسی نے کچھ کہا ہے وہ اپنی سرخ آنکھیں دبا کر نیچے کیں اور کانپتی آواز میں بولیں کیوں میں کیوں روؤں گی اور کسی کی ہمت جو مجھے کچھ کہے مجھے پہلی بار علیزے کے رعب کا اندازہ ہوا کہ وہ کیوں اتنی قابل عزت تھی محلے والوں کےلیے کیونکہ وہ بہت سخت تھی اس معاملے میں پر میرے لیے وہ نرم تھی آج میری غلطی سے مجھ پر ناراض ہو رہی تھی آج تک کسی نے اس کے جسم کو ٹچ تو دور کوئی حصہ ننگا بھی نہیں دیکھا میں اسکا ہتھ پکڑ کر دبا رکھا تھا لیکن اس نے مجھے کہا کچھ بھی نہیں مجھے یہ سوچ کر ڈر تو لگا کہ کہیں کچھ کہ نا دے کہ ہاتھ کیوں پکڑا لیکن کہنا ہوتا تو ہاتھ چھڑوا لیتی جس سے مجھے حوصلہ ہوا مجھے اسکی ناراضگی کا احساس ہوا میں نے بات بدلنے کےلیے کہا اچھا یہ بتائیں اب کھانا کھایا کہ نہیں وہ ناراض ہی لہجے میں بولیں کیوں تم نے تو کھا لیا اب میں کھاؤں نا کھاؤں تمہیں کیا فکر میں بولا بھابھی پلیزز نا اس پر انہوں نے اپنی لال آنکھیں اٹھا کر مجھے غورا میں سمجھ گیا میں اچھا نا علیزے سوری اؤ اب کھاتے ہیں اور کا بازو پکڑ کر کھینچا تو اس نے ہاتھ چھڑوا کر بولی رہنے دو تم تو کھا آئے ہو نا جاؤ اپنا کام کرو جب میرا دل ہوگا میں کھا لوں گی۔ میں نے علیزے کی شکل دیکھ تو وہ رومی صورت بنا کر کھڑی تھی مجھے اس پر پیار آگیا وہ ایسے کر رہی تھی جیسے ایک بیوی اپنے میاں سے ناراضگی کا اظہار کرتی ہوئی لاڈ کرتی ہے مجھے یہ سوچ کر میرے دل کو نشہ سا چڑھنے لگا مجھے بھی علیزے اپنی بیوی کی طرح فیل ہونے لگی جس سے میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا میں بولا علیزے آجاؤ نا میں اپنے ہاتھ سے کھلاتا ہوں وہ بولی جاؤ اپنا کام کرو اب مسکے نا لگاؤ مجھے اب کھانے کا ٹائم ہی گزر گیا میں نے دیکھا تو ٹائم تو کافی ہو کا تھا لیکن وہ تو بھوکی تھی میں بولا کوئی بات نہیں میں کچھ بازار سے لے آتا ہوں آپ کےلیے بولیں کیا کھائیں گی وہ بولی جاؤ مجھے جو کھانا تھا تم نے کھلا دیا اپنا کام کرو وہ مڑنے لگی تو میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کر کھینچا جس پر وہ رکی اور مڑ کر مجھے دیکھا علیزے کی آنکھیں بہت خوبصورت تھیں اور اب ناراضگی میں تو لال ہوکر اور بھی خوبصورت ہو رہی تھیں اسکا لال چہرہ گلاب کی طرح کھل رہا تھا میں اسے دیکھا تو وہ مست آنکھوں سے مجھے دیکھ رہی تھی اس کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی اسے میرا ہوں کھینچنا اچھا لگا لیکن اگلے لمحے اسنے پھر ناراضگی سے مجھے غورا اور بولی رہنے دو جاؤ کام کرو اب مجھے کچھ نہیں کھانا میں سمجھ گیا کہ یہ اب ناراض ہے میں کے دل کی بات سمجھ بھی چکا تھا اس نے اپنا ہاتھ چھڑوایا اور کپڑوں کی طرف بڑھ گئی میں مڑا اور نیچے اتر گیا میں اترا تو باہر علیزے کا شوہر ندیم گیٹ پر کھڑا تھا اسکی حالت برا رہی تھی رت جگا اسے کھا چکا ہے اسکی لال آنکھیں ابھری ہوئی تھیں بڑھی ہوئی شیو اور بڑھے ہوئے بال ایسا لگتا تھا کہ وہ اپنے آپ سے بے نیاز ہو اس کی شکل و صورت سے لگ رہا تھا جیسے کوئی نشئی ہو اس کی حالت دیکھ کر علیزے کی خوبصورت شکل و صورت میرے ذہن میں گھوم گئی میں نے سوچا علیزے بھی سچی ناراض ہے مجھ سے اس شخص سے تو وہ پہلے ہی مایوس تھی مجھ سے جو امید تھی اسے اس پر میں نے بھی پانی پھیر دیا اس پر مجھے افسوس ہوا میں نیچے اتر رہا تھا وہ مجھے دیکھ کر رک گیا وہ مجھے دیکھ کر رک گیا میں نیچے اترا تو اس سے سلام دعا کی اور ندیم بھائی نے میرا حال چال پوچھا اور بولا کوئی پریشانی وغیرہ تو نہیں میں بولا سب ٹھیک ہے وہ مجھ سے سلام دعا کرے چلا گیا میں باہر نکلا میں اب علیزے کےلیے کچھ لینا چاہتا تھا میں باہر نکلا تو محلے سے باہر ہی ایک کیفے تھا وہاں سے میں نے سوچا پیزا لے لوں میں نے پیزا کا آرڈر دیا پیزہ بننے میں تھوڑی دیر تھی میں نے سوچا کچھ دیکھ کو یہ سوچ کر میں نکلا تو سامنے ہی ایک سٹور تھا میں اسپر چلا گیا مجھے کچھ ضرورت کی چیزیں چاہئیں تھی وہیں ساتھ ہی جیولری کی ایک شاپ بھی تھی میں اس پر چلا گیا تو وہاں آرٹیفیشل جیولری کی کچھ چیزیں پڑی تھی کانٹے وغیر اور عورتوں کی چیزیں میں ایسے ہی دیکھنے لگا تو میری نظر پائیل پر پڑی جس کے ساتھ جھنکار سی لگی ہوئی تھی میں نے اسے دیکھا تو میرے ذہن میں علیزے کا پھولا ہوا گورا پاؤں گھوم گیا جسے سوچ کر میں مچل گیا اپنے خیال میں میں نے سوچا کہ پائیل علیزے کے گورے پاؤں پر کتنی خوبصورت لگے گی چلتے ہوئے اسکے پاؤں میں چھنکے گی تو کتنی پیاری لگی گی علیزے یہ سوچ کر میں نے وہ پائیل اٹھائی پر وہ ایک کی تھی میں نے پوچھا تو وہ بولا کہ یہ ایک ہی ہے اور لیے لیں اور بھی تھیں پر یہ خوبصورت تھی اور علیزے کے پاؤں میں جچی بھی یہی تھی میں بولا ایک ہی دے دو میں وہاں اسے پائیل لی اور پیزہ لے کر گھر آیا لیکن علیزے نہیں تھی میں نے وہ پائیل وہیں رکھی اور پیزہ رکھ دیا مجھے پتا تھا کہ وہ ندیم بھائی کو کھانا دینے گئی ہوگی میں نے اسکا انتظار کیا کچھ دیر میں وہ اوپر آئی میں اس کی طرف گیا اور اسکے سامنے کھڑا ہوگیا اسنے سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا میں کانوں کو ہاتھ لگا کر بولا اچھا بابا سوری آج معاف کر دو آئندہ ایسا کیا تو جو مرضی سزا دینا اس بات پر علیزہ کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی اچھا جاؤ معاف کیا اب خوش اسکا موڈ اب اچھا ہوگیا تھا اسنے مسکرا کر میری آنکھوں میں دیکھا میں نے اسکا ہاتھ پکڑا تو اسنے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں خود ہی دے دیا اور مسکرا دی میں اسے لے کر اندر آیا تو بیڈ پر پڑا پیزہ دیکھ کر وہ ہنس دی اور بولی یہ کیا میں بولا یہ آپ کےلیے وہ مسکرا دی اور بولی بڑے دن ہوئے پیزہ کھائے ہوئے میں بولا اچھا جی کتنے دن وہ بولی تمہارے بھائی نے کھلایا تھا اسکے بعد تو اسے ٹائم ہی نہیں ملا میں بولا اچھا جی اب ہم کھلا رہے ہیں ہمارے پاس تو کافی ٹائم ہے ہمارے ساتھ کھا لیں اس پر وہ کھلکھلا کر ہنسی اور بولی بھائی تم خود ہی بھول جاتے ہو میں تو اب تمہارے ساتھ ہی کھانے کا سوچ رہی تھی میں مسکرا کر ہنس دیا اور بولا اب نہیں بھولوں گا وہ میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی پکی بات میں بولا پکا وہ بولی دیکھ لینا اب میں ناراض ہوئی مانوں گی نہیں میں بولا اب میں ناراض ہونے ہی نہیں دوں گا اس پر وہ ہنس دی اور بولی باتیں ہی کھلاؤ گے یا پیزہ بھی میں ہنس کر اسکے ہاتھ اسے پکڑ کر اسے پلنگ پر بٹھا دیا درمیان میں پیزہ رکھا تھا میں نے پیزے کا پیس کاٹ کر اٹھایا اور اس کی طرف بڑھا دیا وہ سمجھتی کہ شاید میں اسے اپنے ہاتھ سے کھلانے لگا ہوں جس پر اس نے خود ہی منہ نیچے کیا کھانے کےلیے اسے منہ نیچے کرتا دیکھ کر مجھے بھی سمجھ آگئی اس لیے میں نے بھی ہاتھ اٹھا کر آگے کیا تو وہ رک گئی شاید اسے لگا کہ یہ زیادہ ہو رہا ہے جس پر وہ شرما سی گئی اور میرے ہاتھ سے پکڑنے لگی میں بولا جی نہیں اب تو میں اپنے ہاتھ سے کھلاؤں گا وہ بولی کیوں میں بولا کیونکہ میری وجہ سے آپ بھوکی رہی ہیں آج جس پر وہ کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی اتنی بھی بھوکی نہیں رہی میں بولا پھر بھی مجھے اپنی غلطی کا مداوا تو کرنے دیں جس پر وہ مسکرا دی اور بولی ارے نہیں نہیں اس طرح تو اچھا نہیں لگے گا میں بولا مجھے تو اچھا لگے گا ہم دونوں دوست ہیں اچھے کچھ نہیں ہوتا میرے ہاتھ سے کھا لیں یہ سن کر وہ مسکرا دی اور بولی اچھا بابا اب تم نے ضد پکڑ لی ہے تو یہ لو یہ کہ کر اس نے اپنا منہ کھولا اور پیزے کے پیس کو ایک چک لگا کر کاٹ کر کھانے لگی میں بولا اچھی لڑکی جس پر ہ کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی لڑکی کہاں اب تو عورت ہوں میں مسکرا دیا اور بولا لوگوں کےلیے ہوں گی عورت میرے لیے تو لڑکی ہیں جس پر وہ بولی لوگوں سے مطلب میں سمجھ گیا کہ چول وگ گئی میں جلدی سے بولا مطلب آپ کو جو عورت سمجھتے ان کےلیے جس پر اس نے گہری مدہوش نظروں سے مجھے دیکھا اور بولی شیطان اس کا کیا مطلب ہے میں مسکرا دیا اور بولا جو آپ نے سمجھا جس پر علیزہ رک کر مجھے دیکھنے لگی میں منہ نیچے کرگیاتو میری نظر نیچے علیزہ کے گورے پاؤں پر پڑی جس پر علیزے کی گوری موٹی پھولی ہوئی پنڈلی پر کالے رنگ کا دھاگہ چمک رہا تھا کپڑے دھونے کی وجہ سے پانی کی وجہ سے دھاگہ بھی گیلا تھا اور نیچے سے تھوڑی شلوار بھی گیلی تھی علیزے کے پاؤں کے ہلکے سے بڑھے ہوئے نوک دار ناخنوں پر لگی سکن کلر کی نیل پالش بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی علیزے کے پاؤں بہت ہی خوبصورت تھے دل کر رہا تھا کہ چوم لوں پر ابھی اتنی ہمت نہیں تھی علیزے مجھے اپنے پاؤں دیکھتا پاکر سمجھ گئی تھی اس لیے وہ بھی اب شرمانے لگی علیزے کو کافی ٹائم ہوگیا تھا پیزے کا نوالہ کھائے اس لیے بات بدلنے کےلیے وہ بولی بدھو اگر باتوں میں ہی مگن رکھنا تھا تو لاتے ہیں نہیں جس پر میں مسکرا دیا اور اسکو دیکھا تو علیزے کے چہرے پر ہلکی سی لالی اتری تھی میں بولا سوری اور پیزے کا پیس آگے کردیا وہ بولی اچھا اب مجھے پکڑا دو میں بولا نہیں آج میں ہی کھلاؤں گا اور پیزے کا پیس اسے کھلانے لگا علیزے میرے ہاتھ سے پیزہ کھانے لگی جسے دیکھ کر مجھے وہی میاں بیوی والی فیلنگز ا رہی تھی جسے میں چھپا بھی رہا تھا جس پر علیزے بولی تم بھی کھاؤ کیا تم نہیں کھاؤ گے میں بولا یہ آپ کےلیے ہے وہ بولی جی نہیں کھاؤ تم بھی جس پر میں نے علیزے کے کھانے سے بچا ہوا آخری ٹکڑا منہ میں ڈال کر کھا گیا جس پر وہ مجھے دیکھنے لگی اسے دیکھتا پا کر میں بولا اب کیا ہوا وہ بولی پاگل تم میرا بچا ہوا کیوں کھا گئے نیا کھاتے میں بولا تو پھر کیا ہوا آپ کونسا پرائی ہیں میری دوست ہیں آپ کا بچا ہوا کھا گیا تو کیا ہوا جس پر وہ مجھے غورنے لگی اس کی گہری آنکھیں مجھے غور رہی تھیں میں نے دوسرا ٹکڑا اٹھایا اور اسے دیکھتا پاکر بولا اب کیا ہوا وہ مسکرا دی اور بولی کچھ نہیں بس کچھ یاد آگیا میں بولا مجھے نہیں بتائیں گی وہ مسکرا دی اور بولی اب مجھے پکڑاؤ میں خود کھاؤں گی مین بولا جی نہیں اب آج تو میں کھلاؤں گا اور اسکے سامنے کردیا علیزے نے مدہوش نظروں سے مجھے پیار بھرے انداز میں دیکھا اور منہ کھول کر ایک ٹکڑا کاٹ لیا تو اس کے کھائے گئے پر سے میں نے بھی کھا لیا یہ دیکھ کر وہ مجھے غور کر مدہوش نظروں سے دیکھے جا رہی تھی میں اسے دیکھتا ہوا بولا اچھا تو آپ نے بتایا نہیں کیا یاد آیا اس نے نظریں چرا لیں اور بولی کچھ نہیں بس ایسے ہی میں نے اسے پھر کھلایا پیزے کا ٹکڑا اور بولا بتائیں نا وہ چک مار کر بولی کچھ بس جب نئی نئی شادی ہوئی تھی تو ندیم مجھے اپنے ہاتھوں سے کھلاتے تھے اور ہنس کر شرما گئی میں ہنس کر بولا اچھا جی تو اب نہیں کھلاتے وہ بولی نہیں اب کہاں اب ان کے پاس ٹائم ہی نہیں میں ہنس دیا اور بولا اس کا مطلب اب آپ ان کو مس کرتی ہیں جس پر وہ ہنس دیں اور بولی تو اور کیا اچھے وقت کو کون نہیں مس کرتا میں مسکرا دیا اور بولا اس کا مطلب اب برا ٹائم چل رہا ہے جس پر وہ مسکرا دی اور بولی نہیں برا تو نہیں پر اب وہ والی گرم جوشی نہیں رہی ان میں۔ میں بولا ہوووں اب وہ پروفیشنل ہوگئے ہیں ناں بچے بڑے ہورہے ہیں تو ان کے فیوچر کےلیے بزی ہیں جس پر وہ مسکرا دی ہاں پر بیوی کو رو ٹائم دینا چاہئیے نا میرے لیے تو ٹائم ہی نہیں میں بولا دیکھ لیں کوئی اور نا آگئی ہو ور ہنس دیا جس پر وہ کھلکھلا کر ہنس دیں اور بولی اچھا مذاق ہے میں بولا کیوں کیا کمی ہے ان میں وہ ہنس دی اور بولی میرے لیے ان کے پاس کچھ نہیں کسی اور کو کیا دیں گے جس پر میں بولا کیوں کیا ایسا نہیں ان کے پاس آپ کےلیے جس پر انہیں احساس ہوا کہ کچھ زیادہ بول گئی ہیں اور وہ چپ کر گئی ان کا چہرہ لال ہوگیا اور منہ نیچے کرکے بولی کچھ نہیں مذاق کیا میں سمجھ گیا تھا کہ ان کے ندیم اب ان کی جنسی تسکین کا سامان نہیں کر پاتے جس پر میں مسکرا دیا اس لیے ان کو شرماتا دیکھ کر میں نے مزید ان کو تنگ کرنا مناسب نا سمجھا اور بات بدل کر بولا اچھا جی اگر آپ کے میاں جی کو آپ کو یوں کھلانے کا وقت۔ ہیں تو میں ہوں نا میں آپ کو کھلاؤں گا اپنے ہاتھ سے جس پر اس نے اپنی گلابی آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا اور بولی جی نہیں آسکی ضرورت نہیں میں بولا جی ضرورت ہے میں آپ کا دوست ہوں آپ کو اس طرح کھلا دوں گا اپنے ہاتھ سے کھانا تاکہ آپ کو یہ نا لگے کہ کوئی آپ کا خیال نہیں رکھتا جس پر وہ مسکرا دی میں اس کو پیزہ کھلانے لگا اور سارا پیزہ اس کو اپنے ہاتھ سے کھلایا اور اس کا بچا ہوا خود کھا جاتا علیزے اور میری اب شرم اتر رہی تھی میں اسے اب اپنی بیوی کی طرح ٹریٹ کرنے لگا تھا اور علیزے خود بھی اب شاید یہی سمجھ رہی تھی اسکی وجہ تھی میرا اس کو بھرپور توجہ دینا کیونکہ وہ اسی کی بھوکی تھی اس کا میاں تو اس سے دور تھا ویسے بھی اس کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ وہ اب اس کے قریب بھی نہیں آتا تھا علیزے اتنی بوڑھی بھی نہیں تھی کہ اسے مرد کی طلب نا ہو اس کو مرد کی باہوں کی اور توجہ کی بھرپور ضرورت تھی وہ بھی اپنی پیاس مٹانے کے لیے میرے اوپر نظریں جما چکی تھی کیونکہ اسے یقین تھا کہ میرے ساتھ تعلق بنا کے گی تو یہ اس کےلیے محفوظ بھی ہوگا اس کی عزت بھی بچی رہے گی اور اس کے جزبات کی تسکین بھی ہوجائء گی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ اگر وہ گھر کی دہلیز سے باہر نکلی تو زمانہ بہت بے رحم ہے اس کے جزبات تو ٹھنڈے ہوں گے لیکن اس کی عزت کے چیتھڑے اڑ جائیں گے اس لیے اب تک وہ سینے پر پتھر رکھ کر بیٹھی تھی اب اس کو گھر میں اپنے جذبات کی تسکین کرنے والا مل رہا تھا تو وہ فایدہ اٹھانا چاہتی تھی اس لیے وہ خود بھی میرے قریب ہو رہی تھی ویسے بھی میری توجہ اور پیار اسے میرے قریب کر رہا تھا کیونکہ عورت توجہ اور پیار کی ہی بھوکی ہوتی ہے جو اسے فوجی اور پیار دے گا وہ اسکی ہوجائے گی چاہے وہ کردار کا جیسا بھی ہو اسے صرف پیار اور توجہ چاہئیے یہی وہ سب تھا جو وہ مجھ میں تش ر رہی تھی اور اسے مل بھی رہا تھا پیزہ ختم کرکے وہ اٹھی اور شاپر ڈسٹ بن میں ڈال لیے اور وہ کام کرنے لگی مجھے اتنے میں ریحان کی کال آئی اسے شہر جانا تھا میں تیار ہوکر نکلا تو علیزے کپڑے سکھانے کے لئے ڈال رہی تھی وہ مجھے جاتا دیکھ کر بولی کہاں جارہے ہو میں بولا ریحان کے ساتھ شہر جا رہا ہوں جس پر وہ مسکرا کر بولی ریحان کے ساتھ جا کر مجھے بھول نا جانا جس پر میں ہنس دیا اور اس کے قریب ہوکر بولا میری جان مجھے یاد ہے کہ مجھے آپ کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلانا ہے میں فلو میں علیزے کو جان بول گیا تھا جس پر وہ چونکہ اور مجھے گہری نظروں سے غورا مجھے احساس ہوا تو میں شرما گیا اور نادم سا ہوکر بولا سوری وہ فلو میں نکل گیا جس پر علیزے منہ پکا کرکے اور مسکراتی آنکھوں سے دیکھتی ہوئی بولی چلو کو قابو میں رکھو کہیں مروا نا دے تمہیں میں کانوں کو ہاتھ لگا کر بولا سوری بس نکل گیا منہ سے جس پر وہ ہنس دی اور وہ کھلکھلا کر بولی منی کو سنبھال کر رکھو میں بھی ہنس دیا اور بولا سوری وہ بولی اچھا جناب کوئی بات نہیں تمہارا آج معاف کردیا پر جلدی آنا میں انتظار نا کرتی رہ جاؤں پہلے کی طرح اور ہنس دی میں ہسن کر بولا جی بہت اچھے طریقے سے یاد ہے جی وہ ہنس دی میں مڑا اور نکل گیا۔ علیزے آج اچھے موڈ میں تھی اس لیے اگنور کر گئی تھی مجھے بھی غلطی کا احساس ہوا وہ میرے قریب تو ہورہی تھی پر اتنی بھی نہیں کہ میں اسکے ساتھ یہ سب باتیں کر سکوں ابھی بہت دور تھی منزل۔ میں نکلا تو ریحان بائیک پر تیار کھڑا تھا ہم دونوں بائیک پر شہر آگئے ہم شہر میں کچھ کما تھے جس وجہ سے شام ہوگئی اندھیرا پھیل رہا تھا کہ ہم گھر آئے میں نے دیکھا تو گیٹ کھلا تھا میں گیٹ کھول کر اندر آگیا میں اوپر کمرے میں آکر لیٹ گیا کچھ تھک سا گیا تھا اس لیے اونگ آگئی اتنے میں جٹکی کہ آواز سے میری آنکھ کھل گئی میں اٹھا تو علیزے میرے اوپر جھکی مسکراتی ہوئی مجھے جگا رہی تھی میں یہ دیکھ کر چونک گیا علیزہ وائٹ سلیولیس کسے ہوئے قمیض میں میرے اوپر جھکی تھی جس سے اس کے گورے بازو ننگے ہوکر کندھوں تک نظر آرہے تھے جبکہ اس کے موٹے صحت مند ممے تن کر ہوا میں کھڑے تھے قمیض کا گلا تھوڑا کھلا تھا جس سے اس کے مموں کی لکیر کا سرا ہلکا سا نظر آرہا تھا علیزے نے دوپٹہ اٹھا کر گلے میں پیچھے ڈال رکھا تھا گلے میں بلیک کلر کی پٹی ڈال رکھی تھی جو گلے میں چپکی ہوئی تھی جس پر ایک سٹیل کا دل سا بنا تھا جو علیزے کے گلے میں بہت خوبصورت لگ رہا تھا اور علیزے کو سیکسی بنا رہا تھا اس نے بال کھول رکھے تھے جو جھکنے سے چہرے پر لٹک کر خوبصورت لگ رہے تھے میری نظر علیزے سے ملی تو وہ مجھے دیکھتی ہوئی مسکرا رہی تھی اس کے ہونٹوں پر عجیب سی چوسنی تھی اور آنکھوں میں مسکراتی چمک سب کچھ کہ رہی تھی وہ کہ رہی تھی کہ مجھے کے جاؤ کہیں دور میں اسکی میں جھانکا تو مجھے شہوت صاف نظر آ رہی تھی وہ مجھے دیکھتا پا کر مسکرا کر بولی جناب کدھر کھوئے ہوئے ہیں میں اٹھ کر بیٹھ گیا تو اس نے کھانا پلنگ پر رکھ دیا میں بولا کہیں نہیں بس تھوڑا تھک گیا وہ بولی اچھا جی پھر تھکاوٹ اتار رہے تھے میں بولا نہیں بس ایسے اونگھ آگئی میں نے ایک نظر اس کے جسم کو دیکھا اس کا شارٹ سلیولیس قمیض صرف رانوں تک تھا نہ ے پنیالہ شلوار بہت کھلی تھی جو اس پر بہت خوبصورت لگ رہی تھی میں بولا خیر ہے آج آپ نے اتنا اہتمام کس کےلیے کر رکھا ہے اس بات پر وہ منہ نیچے کیے کھانا رکھتی شرما کر مسکرا دی اور پھر ایک لمحے بعد بولیں میں نے کس کےلیے کرنا ہے میں بولا کیوں ندیم بھائی ہیں نا وہ ہنس دیں اور بولی اس وقت ندیم بھائی کہاں سے آئیں گے ان کے پاس فرصت کہاں میں نے ایسے چھیڑنے کےلیے کہا اچھا جی تو پھر اس کا مطلب یہ اہتمام ہمارے لیے ہے اس بات پر وہ چونکی اور رک کر مجھے مدہوش نظروں سے مصنوعی غصے سے غورا میں نے انہیں دیکھا تو ان کی آنکھوں کی چمک اور چہرے پر مسکراہٹ صاف نظر آرہی تھی لیکن بناوٹی غصہ بھی چہرے پر تھا میں جسے دیکھ کر کھانے کی طرف اشارہ کرکے بولا ارے میرا طلب یہ اہتمام جس پر وہ مجھے غور کر بولیں بات تھوڑی بناؤ اب ویسے بڑے تیز ہو بات کو گھما جاتے ہو میں مسکرا دیا علیزے مڑی اور چلتی ہوئی کیچن کی طرف جانے لگی تو اس کے چلنے سے چھن چھن کی آواز گونجنے لگی میرے کانوں میں چھن چھن کی آواز نے رس گھولتا تو میں چونک گیا میں نے نیچے دیکھا تو مجھے علیزے کے پاؤں میں وہی پائیل نظر آئی جو میں لایا تھا میں نے مڑ کر دیکھا وہ میں نے وہیں کہیں رکھی تھی میں سوچ میں پڑ گیا کہ اسے کیسے ملی اور اس نے کیوں پہنی کہیں اسے پتا تو نہیں چل گیا کہ میں اس کےلیے ہی لایا تھا یہ سوچ کر میرا دل دھڑکنے لگا مجھے یقین ہونے لگا کہ جو میں چاہتا ہوں وہ علیزے سمجھ رہی ہے اس تک میرے دل کی بات پہنچ رہی ہے یہ سوچ کر میرا دل پھڑک رہا تھا اتنے چھن چھن کی آواز سے چلتی علیزے واپس آرہی تھی وہ اندر داخل ہوئی تو میں نے اسے گہری نظروں سے دیکھا میری نظروں میں اس نے ڈوب کر مجھے دیکھا تو اسے میری آنکھوں میں شہوت نظر آئی جس پر وہ ہلکا سا شرما کر نظریں جھکا کر میرے قریب آگئی وہ سمجھ گئی کہ اسکی پائیل کی آواز مجھے گھائل کر رہی ہے اور میں اسکی شہوت میں ڈوب رہا ہوں اسکے لیے یہ احساس بہت ہیں مزے کا تھا لیکن وہ شرما بھی گئی تھی جس سے میں بھی مچل سا گیا تھا اس نے پانی رکھا تو میں اٹھ کر واشروم گیا اور ہاتھ منہ دھو کر واپس آیا تو علیزے بیٹھی تھی پلنگ پر میں بھی سامنے آکر بیٹھ گیا اس نے میری آنکھوں ۔یں دیکھا اور کھانا کھولا تو آج سالن ایک ہی پلیٹ میں تھا جس پر میں سمجھ گیا کہ علیزے میرے اور اپنے لیے اکھٹا سالن کے کر آئی ہے جس پر میں مچل گیا کہ علیزے خود کو میری بیوی سمجھ رہی ہے یہ سوچ کر میرا دل مچل رہا تھا اس نے ایک نوالہ توڑا اور سالن اٹھا کر میرے سامنے کردیا میں نے اسے غورا تو وہ بولی کھاؤ پہلے تم نے مجھے کھلایا اب میں تمہیں کھلاؤں گی میں نے اس کے ہاتھوں سے نوالہ کے کیا پھر میں نے توڑا اور اسے نوالہ کھلایا تو وہ بے جھجھک کھانے لگی ہم دونوں نئی نویلی میاں بیوی کی طرح ایک دوسرے کو کھانا کھلا رہیے تھے کھانا کھاتے ہوئے میری نظر اسکے گورے پاؤں میں پڑی پائیل پر پڑی میں بولا ویسے علیزے پائیل تمہارے پاؤں میں بہت خوبصورت لگ رہی ہے اس نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی ویسے یہ بتاؤ یہ لائے کس کےلیے تھے میں مسکرایا اور بولا میں نے کس کےلیے لانا ہے وہ ہنس دی اور بولی اچھا پھر تمہارے کمرے میں کیا کر رہی تھی میں مسکرا دیا اور بولا بس ایسے ہی کل ایسے بازار میں نظر آئی تو اچھی لگی اس لیے لے لی جس پر وہ مجھے چھیڑ کر بولی جی نہیں ایسے نہیں لے لی کچھ تو گڑ بڑ ہے میں بولا کیوں آپ کو کیسے لگا کہ گڑ بڑ ہے وہ بولی ارے بھائی جوان جہان ہو اور پائیل تمہارے کمرے سے ملے تو گڑ بڑ تو گی میں مسکرا دیا اور بولا کیا گڑ بڑ ہونی ہے ابھی دو دن بھی نہیں ہوئے آئے ہوئے محلے میں تو جان پہچان کس سے ہونی ہے آپ باہر تو جانے نہیں دیتیں پھر وہ بولی پھر کیا میں بولا ہوسکتا ہے پھر آپ کےلیے ہی لایا ہوں گا وہ بولی بس کرو اب بات نا بدلو میں بولا سچی میں نے یکھا تو مجھے لگا کہ آپ کے پاؤں میں جچے گی اس لیے لایا اب تو اچھی واقعی لگ رہی ہے وہ بولی اچھا پھر ایک ہی لائے ہوئے دوسرے پاؤں کی نہیں تھی میں بولا ملی ہی ایک ہے وہ بولی ایک پاؤں میں تو اچھی نہیں لگے گی میں بولا پتا کروں گا اگر ایک اور مل گئی تو لاؤں گا وہ مجھے دیکھ کر مسکرانے گی علیزے بھی اب کھل رہی تھی میرے ساتھ میں بولا ویسے ایک بات بتائیں ندیم بھائی کو پتا لگا کہ یہ میں لایا ہوں وہ کہیں گے تو نہیں کچھ وہ مسکرا دی اور بولی کیوں میں کونسا اسے بتا رہی ہوں کہ تم لائے ہو ویسے بھی اس کے پاس وقت کہاں پوچھنے کو میں ہنس دیا اور بولا ویسے کتنا عجیب شخص ہے اتنی خوبصورت بیوی ہے اور اسے پوچھتا ہی نہیں وہ ہنس دی اور بولی اب اسکو مجھ میں دلچسپی نہیں رہی نا ہوتی تو پوچھتا میں بولا کیوں وہ بولی پتا نہیں چھوڑو اسے میں بولا چھوڑ دیا ویسے آپ کے ہاتھ میں ٹیسٹ ہے وہ مسکرا دی اور بولی اچھا اب یہ آپ آپ چھوڑو مجھے تم ہی کہا کرو میں بولا کیوں جی وہ بولی ایک تو مجھے دوست کہتے ہو اور پھر تمہارے آپ کہنے سے ایسے تم سے بڑا ہونے کی فیلنگ آتی ہیں میں چھیڑ کر بولا کیوں آپ بڑی نہیں کیا جا پر وہ ہنس دی اور بولی خود ہی تو کہتے ہو کہ میں لڑکی ہوں عورت نہیں اب خود کہ رہے ہو میں بڑی ہوں میں بولا نہیں جی آپ واقعی لڑکی ہیں عورت والی تو بات ہی نہیں وہ بولی اچھا اب آپ نہیں کہنا میں اچھا جی تم ایک بہت خوبصورت اور۔۔ میں سیکسی کہتا ہوا رک گیا اور اسے دیکھا تو وہ بولی اور کیا میں بولا اور کچھ نہیں بس تم ایک خوبصورت لڑکی ہو جا پر وہ بولی نہیں نہیں جو بولنے لگے تھے بول دو ممین بولا کچھ نہیں بولنے لاگ تھا اس نے مجھے غورا اور بولی میں تو پہلے ہی کہ رہی تھی کہ میں عورت ہی ہوں میں مسکرا دیا اورے نہیں اور علیزے کا ہاتھ پکڑ کر بولا ایسا کچھ نہیں بس ایسے غلط لفظ نکلنے لگا تھا وہ میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں دبا کر بولی اچھا تو اب تم مجھے دیکھ کر غلط بھی سوچتے ہو میں تھوڑا گھبرا گیا اور بجلدی سے بولا نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں علیزے میری گھبراہٹ کا مزہ لے کر ہنس دی اور بولی بدھو بتاؤ کیا کہ رہے تھے میں بولا نہیں نا اچھا نہیں لگے گا تمہیں وہ بولی مجھے تجسس ہورہا ہے پتا نہیں کیا کہنے لگے تھے میں بولا اگر کہ دوں تمہارا تجسس تو ختم ہو جائے گا ہر تم ناراض ہوجاؤ گی وہ مجھے دیکھ کر بولی ارے نہیں میں تم سے ناراض نہیں ہوووں گی میں بولا پکا وعدہ وہ بولی پکا اور دوسرا ہاتھ بھی میرے ہاتھ پر رکھ کر مسکرا دی میں بولی میں نے کہا کہ تم بہت خوبصورت اور سیکسی لڑکی ہیں ہو جس پر علیزے نے چونک کر مجھے دیکھا اسکی آنکھوں میں لال ڈورے سے اتر آئے اور چہرہ شرم سے گلابی ہوگیا میں تھوڑا گھبرا گیا کہ کہیں ناراض نا ہو جائے علیزے نے ایک لمحے کےلیے مجھے مدہوشی سے غورا اور نظر شرم سے جھکا کی میں سمجھ گیا کہ اسے اچھا لگا ہے میرا یوں کہنا میں سرگوشی سے بولا کیا ہوا اچھا نہیں لگا وہ منہ جھکائے بولی نہیں بپر ایسا کبھی کسی نے مجھے کہا نہیں میں بولا سوری میں اس لیے نہیں بول رہا تھا کہ آپ ناراض نا ہو جائیں جس پر علیزے نے مجھے آنکھیں اٹھا کر دیکھا اور بولی نہیں جی میں ناراض تو نہیں میں بولا پھر وہ میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی مسکرا کر بولی یاسر تمہارا یوں کہنا بہت اچھا لگا ہے میں مسکرا دیا اور بولا پھر ہر وقت یہی کہتا رہوں وہ مسکرا دی اور بولی تو کہتے رہو اس سے مجھے بھی احساس رہے گا کہ میں ہوں میں بولا کیوں احساس کیوں رہے گا تم واقعی ہی سیکسی ہو علیزے میری آنکھوں میں دیکھ رہی تھی شرم اور شہوت سے اس کا چہرہ گلابی ہورہا تھا وہ میرا ہاتھ دبا کر سرگوشی میں بولی یاسر میں بولا جی علیزے بولی کیا میں واقعی میں ہی سیکسی ہوں یا تم میرا دل رکھ رہے ہو میں بولا میں بھلا دل کیسے رکھ سکتا ہوں وہ بولی کیوں میں بولا ابھی تو آپ کا دل آپ کے پاس ہے وہ شرم سے ہنس دی اور بولی بکواس نہیں کرو جو پوچھا ہے وہ بتاؤ میں اس کے قریب ہوا اور بولا علیزے تم۔بہت سیکسی ہو قسم سے جس پر اس کی نظریں شرم سے جھک گئیں علیزے میرے ہاتھ دبا کر بولی یاسر میں تمہیں اچھی لگتی ہوں میں قریب ہوا اور اس کے نرم موٹے ہونٹوں کا بوسہ کے کر بولا میری جان بہت زیادہ میرا بوسہ لینے پر علیزے نے آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا تو اسکی آنکھوں میں بلا کی شہوت تھی اس کی آنکھوں سے شہوت ٹپک رہی تھی علیزے بولی یاسر میرے ساتھ وعدہ کرو مجھے چھوڑو گے تو نہیں میں نے دونوں ہاتھوں سے علیزے کے ہاتھ تھام کر اپنا اپنے علیزے کے قریب کیا اور بولا علیزے تمہاری قسم تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا علیزے بھی شہوت سے مچل کر ہانپ رہی تھی اسکا سانس میرے سانس میں گھتم گتھا تھا وہ میرے قریب ہوئی اور ہانپتی ہوئی بولی یاسر میں علیزے زوجہ ندیم آج سے تمہاری ہوئی میں بولا علیزہ میں آج سے تمہیں اپنا لیا آج سے تم میری ہوئی میرا یہ کہنا تھا کہ علیزے نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس سے میں نرم ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے میں بھی علیزے کے ہونٹ دبا کر چوسنے لگا علیزے تو ملن کی آگ میں جل رہی تھی اسکا شوہر اسے کافی عرصے سے مطمئن نہیں کر پارہا تھا جس پر وہ بھی بڑی رہی تھی میرا لمس ملتے ہی علیزے مجھے دبوچ کر میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا جس سے وہ پیچھے پلنگ پر لیٹتی گئی اور میں علیزے کے اوپر چڑھ کر اسے کے اوپر لیٹتا اسے چومنے لگا علیزے میرے زبان کھینچ کر اپنے منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی علیزے تو پوری ٹرین تھی میں ابھی صرف اناڑی ہی نا تھا علیزے پہلی عورت تھی میں جس کے قریب ہوا تھا جس پر وہ مجھے اپنے اندر سمو رہی تھی میرا لن فل تن کر علیزے کے چڈوں میں اتر گیا جسے اس نے دبوچ لیا اور مجھے باہوں میں بھر کر میرا سر پکڑ کر دبا کر میری زباں چوسنے لگی وہ اپنی ساری پیاس اتار رہی تھی میں نے ہاتھ ڈالا اور اس کے موٹے مموں کو دبا کر مسلنے لگا جس پر وہ سسک کر کراہ گئی اس کے منہ سے مزے سے بھری آوازیں نکل کر میرے منہ میں دب رہی تھی میں علیزے کے سخت تنے ممے دبا کر مسلتا ہوا اس کو چوس رہا تھا ہر گزرتے لمحے کے ساتھ علیزے کی پیاس بڑھتی جاتی تھی اور وہ بھوکی بلی کی طرح مجھ پر ٹوٹ کر برستی ہوئی میری ساری تھوک چاٹ کر چوس رہی تھی اس نے اپنی ٹانگیں اٹھا کر میری کمر پر کس لین اور میرے تنے لن کو اپنی پھدی پر شلوار کے اوپر سے رگڑتی ہوئی مسلنے لگی علیزے کے اندر اتنی آگ بھری تھی کہ ایک منٹ میں ہی علیزے بھڑکتی ہوئی تڑپ کر کرلا گئی اور بے اختیار اس کا۔جسن اکڑنے لگا اور اسکی ٹانگوں کی گرفت میری کمر پر بڑھتی گئی اگلے لمحے وہ زور سے تڑپی اور کراہ کر جھٹکے مارتی ہوئی آہیں بھرتی کراہنے لگی علیزے کی کرلاٹیں میرے میں دب رہی تھی علیزے جھٹکے مارتی ہوئی رک کر مجھے دبوچ کر فارغ ہور رہی تھی وہ کافی دنوں بعد کسی مرد کی باہوں میں فارغ ہوئی تھی جس سے وہ اپنے حواس کھول کر آہیں بھرتی چلا رہی تھی اس کی آوازیں میرے منہ میں دب رہی تھیں میں بھی دبا رکھا تھا کہ اسکی آواز باہر نا جائے ایک منٹ تک وہ جھٹکے مارتی فارغ ہوتی سسکنے لگی اسکی آہیں نکل کر گونجنے لگی میں نے آگے ہوکر اس کا ماتھا چوما تو اسکا چہرا لال سرخ ہورہا تھا مزے سے اسکا جسم تھر تھر کانپنے لگا اور اسود سسکتی ہوئی ہانپنے لگی میں علیزے کی گالیں چومتا ہوا اس کے نارمل ہونے تک سر اسے سینے پر رکھ کر اوپر لیٹ گیا اس کا سانس بہت تیز تھا اور اسکا سینہ دھک دھک کرتا اس کا دل پھڑک رہا تھا علیزے بھی کافی دنوں بعد یوں فارغ ہوئے ھی اس کے حواس بحال ہو رہے تھے جبکہ میں اسکے سینے کو چوم رہا تھا وہ آہیں بھرتی سر ادھر ادھر مارتی ہوئی بولی یاسرررر میں اوپر منہ کرکے بولا جی میری جان وہ ہانپتی ہوئی بولی اففف یاسررر میری جااااننن میں بہت پیاسی ہوں میری پیاس بجھا دو آج میں مر جاؤں گی پیاسی میں اوپر ہوا اور علیزے کے ہونٹ چومنے لگا علیزے میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی میں اوپر ہوا اور اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا علیزہ نے آنکھیں کھول کر میرا ننگا سینہ دیکھا تو سسک کر اس نے اپنے ہاتھ آگے کیے اور میرے ننگے سینے پر اپنے ہاتھ رکھ کر مسل کر بولی افففف یاسر میں ایسے مرد کے جسم کی بہت پیاسی ہوں میں نے آگے ہوکر علیزہ کو چومنے لگا تو علیزہ بولی اففف یاسررر انتظار مت کرواؤ میں پیچھے ہوا اور علیزے کی ٹانگیں پکڑ کر اوپر اٹھائیں تو اس کی گوری ٹانگ پر پائیل اور کالی۔ڈوری مجھے نڈھال کر رہی تھی علیزے آج بہت سیکسی لگ رہی تھی میں مچل کر دونوں پاؤں جوڑے اور چوم لیے میرا لن بھی پھٹ رہا تھا اندر جانے کو میں پاؤں چومتا ہوا اوپر کیے تو علیزے نے اپنے گھٹنے پیٹ سے لگا کر گانڈ ہلکی سی اٹھا لی مین نے علیزے کی شلوار کو ہاتھ ڈالا تو وہ میرے ہاتھ میں کھینچتی چلی آئی جیسے علیزے نے نالا شلوار کا پہلے ہی ڈھیلا کردیا ہو میں سمجھ گیا کہ وہ بہت بے قرار ہے لن لینے کو میں نے جلدی سے شلوار کھینچ کر اتارنی چاہی تو اس نے اپنی ٹانگیں اوپر کو سیدھی کردیں جس سے میں نے علیزے کی شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے اس نے اپنا قمیض اوپر کر اپنی ٹانگیں پھیلا کر اپنی پھدی میرے سامنے پھیلا دی جس سے اس کی ہلکے براؤن ہونٹوں والی پھدی کھل کر سامنے آگئی اس کی پھدی کے موٹے ہونٹ آپس میں جڑے تھے اور پھدی بالکل صاف تھی میں حیران ہوا کہ علیزہ کے اپنے بچے اب جوان تھے لیکن اسکی اپنی پھدی تو ابھی تک جوان تھی میں اسکی پھدی کو غور کر دیکھ رہا تھا جس کے بال اس نے آج ہی صاف کیے تھے شاید اس کی پکی صلاح تھی کہ وہ آج میرے نیچے ہر حال میں جائے گی اس لیے بال صاف کرکے آئی تھی اس کی پھدی ہلکا ہلکا پانی چھوڑ رہی تھی علیزے نے اپنی ٹانگیں میرے کاندھوں پر رکھیں اور مجھے اپنے اوپر ٹانگوں سے کھینچ لیا میں اوپر آیا تو وہ بولی دیکھتے ہی رہو گے یا کچھ کرو گے بھی میں اوپر جھکا اس کی ٹانگیں میرے کاندھوں میں دب کر علیزے کے کاندھوں سے جا لگیں جس سے علیزے میرے نیچے دوہری ہوکر سسکتی ہوئی میرے ساتھ مجھے چومنے لگی میں علیزے کے ہونٹ دبا کر چوس رہا تھا کہ علیزے نے ہاتھ آگے کیا اور میری شلوار کر نالہ کھول کر میرا لن باہر نکال کر مسلنے لگی میں علیزے کے نرم ہاتھ کا لمس لن پر محسوس کرکے سسک گیا علیزے میرا لن مسل کر خود ہی اپنی پھدی کے دہانے پر رکھ دیا جس سے میں سسک کر کانپ گیا آج پہلی بار کسی لڑکی کی پھدی پر لن ٹچ ہوا تو میں پگھلنے لگا جس سے میری سسکیاں نکلنے لگیں علیزے کو میرے انداز سے پتا تھا کہ میں پہلی بار کر رہا ہوں جس سے اس نے میری کمر کو ایک ہاتھ سے مسل کر میری کمر اپنی طرف دبائی تو میں نے ہاتھ علیزے کے کندھوں کے نیچے کے گزار کر کندھے مضبوطی سے دبا کر پکڑ کر اپنی گانڈ نیچے کو دبائی میرا لن علیزے نے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی پر سیٹ کر رکھا تھا جس جس سے میرے لن کا موٹا ٹوپہ علیزے کی پھدی کا دہانہ پچ کی آواز سے کھول کر اندر اتر گیا جس سے ہم دونوں کی اکھٹی کراہ کی آواز گونج گئی ہم سیکس میں اتنے مگن ہوگئے کہ ہم دونوں اپنی ہی کراہ سے ڈر گئے اور رک کر ایک دوسرے کو غورا تو علیزے ہانپتی ہوئی مدہوش سرخ آنکھوں سے مجھے دیکھتی ہوئی مسکرا دی اس کا ایک ہاتھ آگے میرے سینے پر آکر مجھے روک رہا تھا میرا لن ہتھیلی سے زیادہ لمبا اور موٹا تھا جس کا موٹا ٹوپہ علیزے کی پھدی میں اتر چکا تھا جس کو علیزے کی پھدی دبوچ رہی تھی میں سسک کر نیچے ہوکر علیزے کو چوم لیا علیزے نے دونوں ہاتھ اٹھا کر میری گانڈ پر رکھے اور سسکتی ہوئی میری گاندی اپنی پھدی کی طرف دبا کر بولی اففففف یاسسرررر رکو نہیں سارا میرا اندر کردا پلییزززز میں نے اسکے ہاتھوں کے دباؤ سے گانڈ دبا کر زور لگا کر لن علیزے کی پھدی میں دبانے لگا نیچے سے علیزے بھی میرا ساتھ دیتی ہوئی سسک کر اپنی گانڈ اٹھا کر میرا لن اپنی پھدی میں پار کرنے لگی ہم دونوں کے اکھٹے زور سے میرا لن ایک ہی دھکے سے پورا جڑ تک علیزے کی پھدی میں اتر گیا جس سے علیزے کراہ کر سسک کر کانپتی ہوئی بولی اففففف اماااااں میں مر گئی اففففف یاسررررررر اور میری کمر اور گانڈ دنوں ہاتھوں سے دبا کر مسلتی ہوئی بےقراری سے سسکتی ہوئی میرے ہونٹ چومنے لگی میرا لن جڑ تک علیزے کی پھدی میں اتر چکا تھا جسے علیزے کی پھدی دبا رہی تھی علیزے کہ پھدی میں آگ لگی تھی جس سے میرا لن جل کر نڈھال ہوو رہا تھا علیزے سسک کر بولی افف یاسررر رکو نہیں چودو مجھے میں یہ سن کر علیزے کے کندھے دبوچ کر اپنی گانڈ کھینچ کر اٹھا کر لن کھینچا اور نیچے گانڈ مارتا ہوا آہستہ آہستہ گانڈ اوپر نیچے کرتا علیزے کی پھدی میں لن گھمانے لگا جس سے میرا لن علیزے کی پھدی کے اندر باہر ہوتا علیزے کی پھدی کو چودنے لگا جیسے ہی لن پھدی کے اندر باہر ہونے لگا علیزے تڑپ کر کراہ ے لگی جس سے اس کی کراہیں کمرے میں گونجنے لگی علیزے کا۔جسم کانپنے لگا میرا لن علیزے کی پھدی دبا کر نچوڑ رہی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ لن ہلکے ملائم پوچوں کے درمیان ہو جو لن۔کو مسل کر مجھے نڈھال کر رہے تھے یہ علیزے کی پھدی کے ہونٹ تھے جو میرے لن کو دبوچ کر مسلتے ہوئے مجھے نڈھال کر رہے تھے جس سے مجھے مزہ آنے لگا اور میں کراہ کر مچلتا ہوا گانڈ کھینچ کھینچ کر اپنی سپیڈ بڑھاتا ہوا تیزی سے لن علیزے کی پھدی میں گھماتا علیزے کو دبا کر چودنے لگا جس سے علیزے کی کراہیں بھی بلند ہونے لگیں اور وہ تڑپتی ہوئی کرلانے لگی میں مزے سے تڑپ کر کراہ کر مچلتا ہوا اپنی سپیڈ بڑھا کر دھکے مارنے لگا جس سے میرا لن پورا تیزی سے علیزے کی پھدی کو چودتا ہوا نڈھال رکنے لگا علیزے میری کمر دبا کر مسلتی ہوئی کراہتی ہوئی بولی رہی تھی ااااہ اااااہ اففففف امممییی افففف یاسسسسررررررر اہہہہہہ یاسسسسر اااااہ اااااہ اففففف اور تیزززز اور تیز افففف یار چیر دووو میری پھدی افففف میں مر گئی آہ اہہہہ اااااہ اااااہ اور زور سے دھکے مارووو اہہہہ اہہہہہ پلییزززز اور زور سے اور زور سے آہ آہ آہ آہ آہ آہ ۔۔ کرتی مجھے شہ دے رہی تھی میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا تیزی سے علیزے کو چود رہا تھا میرا لن تیزی سے علیزے کی پھدی کھول کر اندر باہر ہوتا پھدی کو مسل رہا تھا جس سے میں بھی نڈھال ہوکر تڑپ کر کراہنے لگا تھا علیزے کی پھدی کے ہونٹ میرے لن کو نچوڑ رہے تھے میں مچل کر نڈھال۔ہورہا تھا میرے دھکوں کی سپیڈ اتنی تھی کہ اب پلنگ ہل کر آوازیں دینے لگا تھا علیزے کی کراہوں کے ساتھ میری آہیں اور پلنگ کی چوکوں کی چون چوں بھی کمرے میں گونج رہی تھی دو سے تین منت کی زبردست چدائی کے بعد علیزے کراہ کر میرے کاندھوں کر دبا کر اکڑ گئی اور کرہا کر منہ کھول کر بولی اہہہہہ امااااںںںن میں گئیییییی یاسرررر اور تھر تھر کانپتی جھٹکے مارنے لگی اسی لمحے علیزے کی پھدی میرے لن سے جان کھینچ لی ایسا لگا کہ ٹانگوں سے مزے کی لہر لن کی طرف تیزی سے آئی جس سے میری کراہ نکل گئی اور ساتھ ہی لن سے ایک لمبی منی کی دھار نکل کر پورے زور سے علیزے کی پھدی کے اندر بچہ دانی میں علیزے کو زور سے لگی جس سے علیزے بھی تڑپ کر مزے سے چلائی اور دوہری ہوکر نیچے کو دب سی گئی جیسے اسے میری منی کی دھار نے بہت مزہ دیا ہو اور وہ برداشت نا کرپئی اسی لمحے علیزے بھی جھٹکے کھاتہ آنکھیں بند کرکے سر ادھر مارتی چیلا کر آہیں بھرتی آں آں آں کرتی ہوئی میری گردن کو دونوں ہاتھوں میں بھر کر اپنی ٹانگیں میرے کندھوں سے ہٹا کر نیچے میری کمر کے گرد لپیٹ کر میری کمر زور سے دبوچ کر مجھے اپنے اندر سمو کر کانپتی ہوئی فارغ ہونے لگی میں بھر کراہ کر نیچے علیزے میں دھنس گیا اور آہیں بھرتا علیزے کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ کر چوستا ہوا آہیں بھرتا کراہنے لگا علیزے کی پھدی کے ہونٹ بند ہوتے کھلے میرے لن کو دبوچ کر پچ پچ کرتے میرا لن نچوڑنے لگے میں کراہتا ہوا فارغ ہوتا علیزے کے اوپر گر کر علیزے کے ہونٹ چومنے لگا علیزے بھی میرا ساتھ دیتی مزے کانپ رہی تھی دو منٹ میں ہم نڈھال پڑے تھے علیزے کی ٹانگیں میری کمر دبوچ کر مجھے دبا رکھا تھا میں سسک کر مزے سے نڈھال تھا علیزے نے سسکتے ہوئے آنکھیں کھول کر مجھے دیکھا ور دونوں ہاتھوں سے میرے گال پکڑ کر میرا سر اوپر کیا اور کانپتی ہوئی آواز میں بولی سسسسیییی یاسسسسررررررر تمہارا شکریہ کیسے ادا کروں افففف تمہیں نہیں پتا میں کتنے دنوں سے ترس رہی تھی ایک تگڑے مرد کےلیے مجھے میری پیاس مٹانے دینے کا شکریہ میں بولا میری جان شکریہ کس بات کا تم نے مجھے بھی اتنے شاندار مزے سے روشناس کروایا جس پر اس نے ہنس کر میری ہونٹ چوم لیے میں بولا لگتا ہے ندیم بھائی آپ کے قریب نہیں آتے وہ بولی نہیں کبھی کبھار آجاتے ہیں پر مجھے پیاسہ ہی چھوڑ دیتے تمہیں پتا ہے اب ان میں وہ چاشنی نہیں رہی ہفتے میں ایک دو بار سیکس کرتے ہیں پر اپنے لیے کرتے ہیں میں تو پیاسی ہی رہتی تھی آج تم نے مجھے نچوڑ دیا ہے آج لگا ہے کہ کسی مرد نے میری پھدی کو چودا ہے میں سسک کر نیچے ہوکر اسے چومنے لگا وہ مجھے چومتی ہوئی بولی یاسسر مجھے ایسے ہی پیار کرتے رہنا ایسے ہی چودتے رہنا میں بہت پیاسی ہوں میں اپنا سب کچھ تمہیں سونپ چکی ہوں اب تم میرے ہی اصل شوہر ہو مجھے چھوڑو گے تو نہیں میں بولا میری جان میں تمہارے ساتھ پوری زندگی بتانے کو تیار ہوں وہ ہنس دی اور بولی مسکے نا لگاؤ وہ اب بالکل نارمل ہو گئی تھی میں اس کے اوپر پڑا تھا میرا لن ابھی تک تنا ہوا اسکے اندر تھا میں بولا تمہاری قسم میں تمہیں چھوڑ کر جاؤں گا کہاں جس پر وہ ہنس کر مجھے چومتی ہوئی بولی اور موڈ ہے کہ نہیں میں بولا آج تو دل کر رہا ہے سساری رات تمہیں نچوڑتا رہوں جس پر علیزے سسک کر بولی اففف سچی میرا بھی آج دل ہے کہ میں تمہارے نیچے پڑی چدواتی رہوں اتنی ترسی ہوئی ہے پھدی میری میں بولا تو یہیں رہو نا میرے پاس وہ مسکرا دی اور بولی میں یہیں ہی تو ہوں جب دل کرے آجانا میرے پاس ابھی ایک بار اور مجھے چودو مزہ رک نہیں رہا یہ سن کر میں نے اسکی ٹانگوں کو پکڑ کر کھولا اور اسکے سینے سے لگا کر اوپر ہوا اور ٹانگوں کو دبا کر گانڈ اٹھا کر لن کھینچا اور دوبارہ اسی طرح کس کس کر دھکے مارتا علیزے کی پھدی کو دبا کر چودنے لگا میرے تیز دھکوں سے لن تیزی سے علیزے کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا علیزے کی پھدی کو چودنے لگا جس سے علیزے کراہ کر تڑپتی ہوئی کراہنے لگی میں پورے زور سے کس کس کر دھکے مارتا علیزے کو چود رہا تھا علیزے آہیں بھرتی میرے نیچے تڑپ کر کرلانے لگی میں زور زور سے دھکے مارتا لن تیزی سے علیزے کی پھدی میں گھمانے لگا علیزے تڑپتی ہوئی میری کمر مسلتی ہوئی مجھے زور سے دبا کر چوستی ہوئی آہیں بھرتی کراہ کر بولے جا رہی آہ آہ آہ آہ یاسررر ایہہ آہ آہ اور زور سے چودو مجھے اففف آہ آہ میری پھدی آہ آہ آہ آہ اممممی امیییی میں مر گئی اففف یاسرررر آہ آہ آہ میں کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے چود رہا تھا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی دو تین منٹ کی زبردست چدائی سے میں تڑپ کر کراہ کر نڈھال ہوگیا علیزے بھی میرے ساتھ نڈھال ہوئی اور اسی طرح جسم اکڑا کر آہیں بھرتی جھٹکے مارتی فارغ ہونے لگی میں بھی لن علیزے کی پھدی میں جڑ تک اتار کر پوری شدت سے دھکے مارکر کراہ کر علیزے کے ساتھ فارغ ہوتا کراہ کر علیزے کے اوپر نڈھال ہوکر گر گیا علیزے بھی مجھے باہوں میں بھر کر میرے کمر ٹانگوں میں دبا کر مجھے نچوڑ کر چوس گئی میرا لن علیزے کی پھدی دباؤ کر نچوڑ کر میری منی اپنے اندر بھر رہی تھی میں تڑپ کر نڈھال ہو کر علیزے کے اوپر پڑا تھا کچھ دیر میں ہم سنبھلے تو علیزے بولی افففف یاسرررر میری پھدی تو تم نے بھر دی میں بولا علیزے بہت مزہ دیتی ہو تم علیزے بولی یاسسرررر لگتا ہے میری ساری محرومیوں کا مداوا ہونے والا ہے میں سسک کر کراہ کر اسے چوم کر بولا میں ہوں نا تمہارا شوہر تمہارے سب دکھ میرے ہیں اب وہ مجھے چومتی ہوئی بولی یاسر دل تو نہیں کر رہا تمہیں چھوڑنے کو پر اب اٹھ جاؤ کافی دیر ہوگئی ہے نیچے جانا ہے ابھی مجھے کچھ کام کرنا ہے میں بولا جان نا جاؤ نا وہ بولی پھر آجاؤں گی اتنے میں بچے کے رونے کی آواز آئی میں سمجھ گیا کہ علیزے کا بچہ رو رہا ہے جس پر علیزہ بھی سن کر بولی مر گئے یاسر چھوڑو مجھے اور مجھے اوپر کو دھکا دیا میں خود بھی جلدی سے اٹھ گیا جس سے میرا لن پچ کی آواز سے علیزہ کی پھدی سے نکل گیا علیزے نے ٹانگیں اوپر کو جوڑ کر اپنی پھدی کو ایک لمحے کےلیے کھلا چھوڑ دیا جس سے میری نظر پڑی تو علیزہ کے موٹے پھیلے چتڑوں کے بیچ کسی علیزے کی بند کھلتی پھدی مجھے نظر آئی جو میرے لن کی رگڑ سے لال ہو رہی تھی پچ پچ کی آواز سے ہلکا سا پانی بھی نکلنے لگا نیچے علیزے کی گانڈ کی موری بھی کھلتی بند ہو رہی تھی علیزے کو بہت مزہ آیا تھا آج اس پیاس سہی بجھی تھی وہ ایک لمحے کےلیے گھٹنے اپنے پیٹ سے جوڑے رکھے جس سے پھدی کھل کر مجھے نظر آنے لگی اتنے میں شاید مومنہ کی نیچے آواز آئی جو امی کو پکار رہی تھی جس پر وہ جلدی سے اٹھی اور بولی یاسررر بہت وقت کر دیا تم نے تو اور جلدی سے اپنی شلوار اٹھا کر پہننے لگی جلدی سے شلوار پہن کر اس نے اپنا دوپٹہ اوپر اوڑھ کر اپنے کپڑے ٹھیک کیے اتنے میں اسکی بیٹی مومنہ بھائی کو اٹھائے اوپر آگئی اور پھر علیزے کو پیاری تو علیزے جلدی سے مجھے ننگا ہی چھوڑ کر بھاگ کر باہر نکل گئی کہ کہیں مومنہ اندر نا اجائے اس نے کہا امی کہاں رہ گئی ہو علیزے بولی اوہو یاسر کے پاس بیٹھ گئی باتوں میں پتا ہی نہیں چلا اور جلدی سے اپنے بیٹے کو کے کر نیچے اتر گئی میں تو مزے سے نڈھال ہوکر لیٹ گیا برتن کھانے کے وہیں پاس ہی پڑے رہ گئے میں لیٹ کر آنکھیں بند کرکے سوچنے لگا کہ واہ ری قسمت کہاں لے آئی کہاں یونیورسٹی میں ایک سے بڑھ کر ایک لڑکی چھوڑ کر علیزے جیسی خوبصورت عورت کو مجھ سے چدوا دیا میں علیزے کے جسم اور پھدی کے سحر میں مبتلا کافی دیر پڑا رہا تھا مجھے اونگ آگئی تھی میں اٹھا تو دس بج چکے تھے میری عادت رات کو چائے پینے کی میں اٹھا اور صرف شلوار میں ہی واشروم گیا اور واپس آکر چائے بنانے کا سوچنے لگا مجھے پتا تھا کہ علیزے پھر آئے گی اس لیے دو کپ بنانے لگا اتنے میں علیزے کے چلنے سے اسکے پاؤں کی پائیل کی چھن چھن کی آواز گونجی تو میرا دل مچل گیا کہ اس کی رانی آگئی وہ بھی سیدھی کیچن میں آئی تو دوپٹے کے بغیر ہی مجھے بغیر قمیض کے کھڑا دیکھ کر ہنس دی اور آگے چلتی ہوئی میرے سینے سے آلگی اور اپنے ممے میرے سینے میں دبا کر مجھے چومنے لگی اسکے گرم جسم کا لمس پاکر میں مچل گیا میرا لن سر اٹھانے لگا میں اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا وہ بھی میرا ساتھ دیتی میری کمر مسلنے لگی میں علیزے کے جسم کا لمس پاکر سب کچھ بھول گیا علیزے میرے سینے سے لگی بولی یاسرر قسم سے آج لگ رہا ہے کہ میں مکمل ہوگئی ندیم کے ساتھ ساری زندگی اتنا مزہ نہیں آیا جتنا تمہارے ساتھ آیا میں بولا چھوڑو پھر ندیم کو میری ہوجاؤ میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی ہو تو گئی ہوں تمہاری آج سے اب تمہاری ہی رہوں گی میں اسکی گال چوم کر بولا علیزے ایک بات تو بتاؤ وہ ہاتھ نیچے کرکے میرا لن پکڑ کر مسلتی ہوئی بولی پوچھو میں بولا میں تو سمجھ رہا تھا کہ تمہری پھدی تو بہت کھلی ہوگی مزہ آئے گا کہ نہیں پر تمہاری پھدی نے تو بہت مزہ دیا وہ یہ سن کر ہنس دی اور بولی شکر ہے تمہیں مزہ تو آیا میں بولا ویسے تم بھی جوان ہو اور تمہاری بیٹیاں بھی تمہاری جتنی جوان ہیں یہ کیا راز ہے وہ ہنس دی اور بولی میری شادی چھوٹی عمر میں ہو گئی تھی مومنہ جتنی ہی تھی کہ شادی ہوگئی پھر ایک سال بعد مومنہ ہوگئی جو اب میری جتنی لگتی ہے میں بولا ویسے اتنی عمر تو نہیں تمہاری وہ بولا ہاں یہی کوئی 34 35 سال ہوگی۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں سے میں خود کو بوڑھی سمجھنے لگی تھی کیونکہ میرا شوہر تو میجھے سیٹسفائی کرنہیں پاتا تھا اور باہر کہیں میں جانا نہیں چاہتی تھی کیونکہ بچیاں جوان تھیں اسلیے میں مایوس ہو گئی تھی لیکن جب سے تمہیں دیکھا ہے اب تو انگ انگ میں پھر بھی جوانی لوٹ آئی ہے اب تمہیں تھکا تھکا کر بتاؤں کی کہ بوڑھی نہیں ہوتی جوان ہوں میں ہسن کر بولا ہاں وہ تو ہے تم تو پوری گھوڑی ہو جس پر وہ ہنس دی اور بولی اور تم پورے گھوڑے ہو میرے میں اسکے ہونٹوں کو چوم لیا اور علیزے میرے سانسوں کے ساتھ سانس ملا کر بولی ویسے میری پھدی اور جسم سہی ٹائیٹ ہے نا میں نے اس کو سہی بنا کر رکھا ہوا ہے ورنہ اتنے بچے پیدا کرکے عورتوں کی پھدیاں کھلی اور جسم ڈھلک جاتے ہیں میں بولا ہاں یہ ت و ہے تمہارا جسم اور پھدی بہت ٹائیٹ ہے یہ کہ کر میں بولا اپنے مموں کا تو نظارہ کرواؤ جس پر وہ ہنس دی اور پیچھے ہوکر بولی تو دیکھ کو روکا کس نے ہے اور اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا جس سے اس کا گورا دودھیا بھرا ہوا جسم میرے سامنے ننگا ہوگیا میں تو اس کا گوارا جسم دیکھ کر مچل گیا اس نے اپنے ممے برا میں دبوچ رکھے تھے میں اس کے اٹھے مموں کو غور تا ہوا دیکھنے لگا تو اس نے ہاتھ پیچھے کرکے برا کی ہک کھول دی جس سے اس کے موٹے تنے ہوئے ممے براکی قد سے آزاد ہوکر ہلنے لگے اس نے برا بھی اتار کر سائڈ پر پھینکی اور ممے نسل دیے میں نے ہاتھ آگے کرکے نرم دودھیا ممے دبا کر مسلنے لگا جس سے وہ سسک کر کراہ سی گئی اور بولی افففف یاسسرررر افففف میں دنوں ممے دبا کر مسلتا ہوا قریب ہوا اور اس کے موٹے مموں کو منہ میں بھر کر دبا رک باری باری چوسنے لگا جس پر وہ اور میں دونوں سسکنے لگی اس کے مموں کا رس کا عجیب نشہ تھا جسے میں پی کر مچل رہا تھا میں اسے ممے دبا کر نچوڑتا ہوا چوس چوس کر لال سرخ کردیے علیزے بھی مزے کے کے کر مجھ سے ممے چسوا کر نڈھال ہوتی تھی اتنے میں چائے کے ابلنے کی آواز سے میں اوپر ہواتو عکزے نے ننگے ہی چائے کو دیکھا اور پھر کپ میں ڈال کر مجھے اور خود پینے لگی میں اسے ننگا کام کرتا دیکھ کر مسکرا دیا اور بولی ننگی بہت خوبصورت لگتی ہو وہ ہنس کر بولی اب تمہارے لیے ننگی ہی پھرتی رہوں میں بولا تو کیا مسئلہ ہے جس پر وہ ہنس دی اور بولی گھر میں اور لوگ بھی ہیں میں ہنس کر بولا اس گھر میں تو نہیں ہیں نا وہ ہنس دی اور بولی اچھا بابا جیسے تم کہو یہ اب میرا سسرال ہے میرے شوہر کا گھر ہے جیسے میرا شوہر کہے گا ویسے ہی میں کروں گی جس پر وہ ہنس دی میں اور وہ باتیں کرتے چائے ختم کی اور پھر سے ایک دوسرے کو وہیں کھڑے چومنے لگے علیزے نے میرا لن مسلتے ہوئے میرا نالا کھولا اور لن باہر کھینچ کر نکال کر بولی توں میرے ویکھ لئے اپنا تے وکھا اور پیچھے ہوکر میرا لن مسلتی ہوئی میرے لن کے سامنے بیٹھ گئی میرا لن ہاتھ کی ہتھیلی سے تھوڑا لمبا اور موٹا بھی تھا علیزے سامنے بیٹھ کر مدہوش نظروں سے دیکھتی ہوئی میرا لن مسل کر بولی واؤ میری جان یہ تو بہت بڑا ہے تبھی اندر تک اترا محسوس ہوا جہاں تک میں چاہتی تھی میں ہنس دیا اس نے مسل کر منہ آگے کیا اور میرے لن کا ٹوپہ چوم لیا جس سے علیزے کے نرم ہونٹوں کا لمس میں محسوس کرکے مچل سا گیا اور میری کراہ نکل گئی وہ ہنس کر میرے لن کو چومتی ہوئی منہ کھولا اور میرے لن کا ٹوپہ دبا کر چوس لیا جس سے میں کراہ کر تڑپ سا گیا اور آہیں بھرتا ہوا ہانپتا ہوا مچل گیا علیزے مجھے دیکھتی ہوئی میرا لن دبا کر منہ میں بھر کر دبا کر چوستی ہوئی چوپے لگانے لگی جس سے میں مچل کر کراہتا ہوا تڑپتا ہوا کراہنے لگا علیزے ہونٹ دبا کر کس کر میرے لن کو چوستی ہوئی چوپے مارتی جا رہی تھی میں علیزے کے ہونٹ کے نرم رگڑ لن پر محسوس کرکے مچل کر کراہتا ہوا ایک منٹ میں علیزے کے منہ میں دم توڑ گیا جس سے میری کراہ نکلی اور میں اپنی۔ بھرتا علیزے کے منہ میں فارغ ہونے لگا علیزے ہونٹ دبا کر میرے لن کو چوستی ہوئی میری آنکھوں میں مستی سے دیکھتی ہوئی میری منی پینے لگی میرا لن منہ علیزے کے منہ میں چھوڑتا رہا جسے علیزے دباؤ کر چوس گئی میں علیزے کو منی چوستا دیکھ کر نڈھال ہوگیا علزے میری منی نچوڑ کر پی گئی اور سسک کر بولی اففف کیا مزیدار منی ہے میں بولا اففف علیزے تمہاری پھدی اور منہ دونوں تو بہت مزہ دیتے ہیں جس پر وہ بولی میری جان اب میں تمہاری ہوں بہت مزے دوں گی ور میرا لن چھوڑ کر اوپر اٹھی اور قمیض اٹھا کر پہننے لگی میں بولا اب کہاں جا رہی ہو قمیض پہن کر وہ بولا بس کرو اتنا کافی نہیں میں بولا اتنی جلدی پیاس اتر گئی وہ ہنس دی اور بولی نہیں ابھی تمہیں پتا ہے بیٹا میرا جاگنے والا ہے اس کوآلا لوں یہ کہ کر وہ اپنی برا اٹھا کر چلی گئی میں نے شلوار پہن کر برتن رکھے اور کمرے میں آگیا اور کیٹ گیا کچھ دیر بعد میسج آیا علیزے کا ہیلو جانوں میں بولا جی جانوں وہ بولی بور تو نہیں ہو رہے میں بولا تمہارے ہوتے ہوئے بور ہو سکتا ہوں وہ ہنس دی اور بولی تو پھر کیا خیال ہے میں بولا وہی جو تمہارا کر رہا ہے وہ بولی تو پھر اجاؤ نا میں بولا وہاں وہ بولی ہاں نا یہ ہی اب تمہارا میرا کمرہ ہے میں ہنس دیا اور بولا جو میرا کمرہ ہے وہ وہ بولی تو میرا سسرال ہے یہ تمہارا آج اپنے سسرال اؤ میں ہنس کر بولا اچھا اور میں نیچے چلا گیا میں نیچے اترا تو تین کمرے سامنے تھے اب علیزے کا کا کونسا تھا میں نے اسے میسج کیا کہ اب کس میں آنا ہے یہاں تین کمرے ہیں وہ ہنس کر بولی جس میں مرضی چلے جاؤ میں مسکرا دیا اور اسے چھڑا ٹھیک ہے میں پھر جا رہا ہوں اتنے میں جلدی سے کمرہ کھلا اور اندر سے اس نے سر نکال کر مجھے دیکھا میں ہنس کر اس کی طرف چلا گیا اس نے دروازہ کھول کر اندر گیا تو وہ فل ننگی تھی اندر جاتے ہی علیزے نے مجھے باہوں میں بھرتے ہی مجھے چومنے لگی اور میرا قمیض اتار کر مجھ سے چپک گئی میں نے اسے باہوں میں بھر کر اٹھا لیا اور بیڈ پر لا کر لٹا دیا اس نے مجھے ٹانگوں میں دبوچ کر چومتی ہوئی میری شلوار بھی اتار کر مجھے ننگا کرکے لن مسل کر اپنی پھدی پر ٹچ کیا جس سے سسک گیا علیزے نے اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا کر میرے کاندھوں سے لگا دیں میں نے گانڈ اٹھا کر دھکا مارا جس سے میرا لن علیزے کی پھدی کھول کر اندر اتر گیا جس سے علیزے کراہ چلائی ااااہہہہہ جس سے کمرہ گونج گیا میں اوپر ہوکر اسے چومتا ہوا لن کھینچا اور دھکے مارتا ہوا لن علیزے کی پھدی میں کس کر مارتا ہوا علیزے کو تیزی سے چودنے لگا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی کراہ کر مچلنے لگی اور آہیں بھرتی میرا ساتھ دیتی چدوا ے لگی میں بھی گانڈ اٹھا اٹھا کر کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کو پوری شدت سے چود رہا تھا علیزے مزے سے مچلتی ہوئی کراہ کر چلانے لگی جس سے اس کی کراہوں سے ک۔رہ گونجنے لگا میرا لن علیزے کی پھدی کو مسل کر رگڑ رہا تھا جس سے پھدی کے ہونٹ میرے لن کو دبا کر مجھے نڈھال کر رہے تھے دو تین منٹ کی جاندار چدائی کے بعد میں اور علیزے اکھٹے فارغ ہوگئے اور میں آہیں بھرتا علیزے کے اوپر گر کر کراہنے لگا علیزے کی پھدی میرا لن دبا کر نچوڑنے لگا اور میرے کو دبا کر ساری منی اپنی بچہ دانی میں اتار گئی میں کراہ کر نڈھال ہوکر اوپر پڑا تھا کہ مجھے خیال آیا میں بولا علیزے ہم نے پروٹیکشن تو کی نہیں جس پر وہ مسکرا دی اور بولی تو پھر کیا ہوا میں بولا پھر کیا ہوتا ہے تمہیں پتا ہے وہ ہنس دی اور بولی مجھے پتا ہے کیا ہوتا ہے تم پریشان نا ہو تم اب میرے شوہر ہو تم کیوں پریشان ہو رہے ہو میں بولا اس سے تم پریگننٹ ہوجاؤ گی وہ ہنس دی اور بولی اچھا ہے نا تم جیسے اتنے اچھے اور پیار کرنے والے شوہر سے پریگننٹ ہونا تو بننتا ہے نا میں بولا تم پاگل ہو وہ میرے ہونٹ چوم کر بولی یاسر اب تو میں واقعی تمہارا قرب پاکر پاگل ہو چکی ہوں مجھے تو لگتا ہے اب ہی میری شادی شدہ زندگی شروع ہوئی ہے ندیم کے ساتھ تو ٹائم پاس ہی رہا اس نے کبھی ایسا پیار نہیں دیا جو تم نے ان دو دنوں میں دیا تو اتنے پیار کی نشانی تو ہونی چاہیے نا اور ہنس دی میں بولا لیکن علیزے اگر ندیم کو پتا چل گیا جو چک جانا ہے وہ ہنس دی اور بولی تم کیوں پریشان ہوتے ہو وہ مجھے پتا ہے یہ میں سنبھال لوں گی ندیم کو پتانہیں چلے گا وہ یہی سمجھے گا کہ یہ اس کا بچہ ہے لیکن ہوگا تو وہ تمہارا اس لیے ابھی انجوائے کرو میں ہنس دیا اور علیزے کو چومتے ہوئے ایک بار پھر اسے چودنے لگا جس سے وہ کراہتی ہوئی میرا ساتھ دنے لگی میں اسے چودتا ہوا ایک بار پھر اسکے اندر فارغ ہوکر لیٹ گیا اور اسے باہوں میں بھرے ہی سو گیا رات چار بجے جاگ ہوئی تو علیزے مجھے جگا رہی تھی میں اسے چومتا ہوا ایک بار پھر کس کر چودا اور اسکے اندر فارغ ہوکر اسے چومتا ہوا چھوڑ کر اوپر آکر سو گیا صبح جاگا اور واشروم چلا گیا واشروم سے واپس آیا تو علیزے جھک کر میرا بستر سمیٹ رہی تھی جس سے اس کی گانڈ باہر کو نکلی تھی میں اندر گیا اور اسے پیچھے سے دبوچ لیا وہ سسک گئی اور اوپر ہوکر مجھے چومتی ہوئی بولی اففف یاسررر ڈرا ہی دیا میں بولا اچھا جی تم ڈرتی بھی ہو وہ ہسن کر میرے ہونٹ چومنے لگی میں بولی صبح صبح ہی آگئی آج تو وہ بولی کیوں نا آتی میں بولا پہلے کھانا کے کر آتی تھی وہ بولی ہاں اپنے شوہر کو جگانے آئی تھی سوچ رہی تھی کہ کہیں رات کو مجھے چود چود کر تھک ہی نا گیا ہو سوتا ہی نا رہے میں ہنس کر اس کی گال پر چک مار کر بولا جی نہیں اب اتنا بھی کمزور نہیں کہ تھک جاؤں وہ مسکرا کر مجھے چومنے لگی میں بولا اب جلدی تو نہیں وہ بولی کیوں میں بولا ایک بار چودنے دو وہ ہنس دی اور بولی یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے زبردستی ہی چود ڈالو مجھے میں یہ سن کر ہنسدیا اور اسے جھکا کر گھوڑی بنا کر اسکی شلوار اتار کر اپنا لن باہر نکالا پیچھے سے لن علیزے کی پھدی پر رکھ کر دھکا مارا جس سے علیزے تڑپ کر کراہ کر کانپ گئی میں تیز تیز دھکے مارتا ہوا علیزے کی پھدی کو چودنے لگا جس سے علیزے بھی کراہ کر تڑپنے لگی میں علیزے کے کندھے پکڑ کر دبا کر دھکے مارتا ہوا تیزی تیز جھٹکے مارتا علیزے کو گھوڑی بنا کر پوری شدت سے چودتا ہوا نڈھال ہوکر اسکے اندر فارغ ہوکر کراہتا ہوا اوپر گرنے لگا علیزے بھی کراہتی ہوئی تڑپ کر فارغ ہونے لگی علیزے کی پھدی نے مجھے نچوڑ لیا میں کراہتا ہوا علیزے کے اوپر گر گیا علیزے آگے پلنگ پر گر گئی جس سے میں اس کے اوپر گر کر کراہتا ہوا علیزے کو چومنے لگا جس سے میں سسک گیا علیزے ہانپتی ہوئی سسک کر بولی اففف یاسسرررر کتنا پیار کرتے ہو تم مجھ سے کاش ہم پہلے ملے ہوتے تو میں بھی تمہارا بھرپور ساتھ دے پاتی میں بولا کیوں اب کیا ہے جس پر وہ بولی اب تم بھرپور جوان اور میں جوانی کی دہلیز سے اتر رہی ہوں میں بولا تو کیا ہوا وہ بولی یاسر کل سے تم چود رہے ہو تمہیں تو مزہ آرہا ہے لیکن مجھے تم نے تھکا دیا ہے تمہاری چدائی اب محسوس ہوئی ہے میں بولا سوری میری جان آئندہ خیال رکھوں گا وہ ہنس دی اور بولی کوئی بات نہیں کافی دنوں بعد چدوایا ہے اس لیے محسوس ہوا ہے میں بولا اب کچھ کھانا پینا شروع کردو مجھے برداشت کرنا پڑے گا وہ ہنس دی اور اٹھ کر کپڑے ٹھیک کرکے چلی گئی میں اٹھا اور مہاجر تیار ہوا اتنے میں علیزے کھانا کائی ہم دونوں نے کھانا کھایا اور میں اور ریحان سکول چلے گئے





سکول پہنچ کر سارا دن میں علیزے کی پھدی کے سحر میں ہی گم رہا جو مزہ رات علیزہ کو چودنے میں آیا ساری زندگی اتنا مزہ کسی چیز میں نہیں ملا پہلی بار میں عورت کے قریب گیا تھا جس سے آج عجیب سی تبدیلی بھی محسوس ہو رہی تھی بدن کھل رہا تھا اور عجیب سا سکون اندر اترا ہوا تھا دل بھی آج پرسکون تھا نہیں تو پہلے عجیب سی بے چینی ہی رہتی تھی میں سوچ رہا تھا کہ میں کتنا بے وقوفی تھا کہ اتنا عرصہ عورت کے جسم کے مزے سے دور رہا میرے ذہن سے علیزے کے ساتھ بیتے لمحے نکل ہی نہیں رہے تھے لن تھا کہ ہر وقت کھڑا ہی تھا آج دن بھی انتظار میں بہت مشکل سے گزر رہا تھا آخر چھٹی ہوئی تو میں ریحان کے ساتھ گھر کی طرف آیا آج تھوڑی لیٹ پوری تھی گھر پہنچا اور دروازہ کھٹکھٹایا اسی وقت علیزے کی بیٹی مومنہ بھی گھر پہنچی تھی تو وہ ابھی یونیفارم میں تھی دروازہ کھٹکھٹانے پر اس نے دروازہ کھولا تو وہ دوپٹے کے بغیر ہی تھی اس نے بالوں کی چوٹی کر رکھی تھی جو آگے مموں پر ڈال رکھی تھی مومنہ کی عمر 17 سال ہی ہوگی کیونکہ وہ فرسٹ ائیر میں تھی اور عموماً کالج کی لڑکیوں کی اتنی ہی عمر ہوتی ہے اس لیے وہ ابھی نئی نئی جوان ہو رہی تھی مومنہ کے چھوٹے چھوٹے ممے اسکی سفید قمیص میں تنے نظر آرہے تھے قمیض کے گلے سے اس کا گورا سینہ جھانک رہا تھا میری نظر سیدھی اسکے سینے پر اور اس کے مموں پر تھی میں پہلے ہی اسکی ماں علیزے کے جسم کی شہوت سے بے قرار تھا جس پر میں مومنہ کو دیکھ کر مچل گیا تھا اور گھونٹ بھر کر اسے دیکھا تو اس کی موٹی خوبصورت آنکھیں بھی مجھے ہی غور رہی تھی مومنہ کی آنکھوں میں عجیب سی چمک آگئی جو میں اکثر اس کی ماں کی آنکھوں میں بھی دیکھا کرتا تھا جس کو دیکھ کر مجھے یقین سا ہوا کہ وہ بھی یہ چاہتی ہے جس سے میرا دل مچل سا گیا میں قدم اندر رکھتا ہوا اسے بے اختیار دیکھتا ہوا مسکرا گیا جس پر وہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا کر منہ نیچے کرکے گیٹ بند کرنے لگی میں نے آگے قدم بڑھایا اور مڑ کر اسے دیکھا تو وہ گیٹ کو ہندی لگا رہی تھی جس سے اس کی گردن کے نیچے کی کمر اپنی ماں کی طرح کافی چوڑی اور بھری ہوئی تھی۔ مومنہ کی گانڈ بھی کافی چوڑی تھی علیزے کی طرح جبکہ مومنہ کی کمر پتلی تھی ویسے تو عمر کے لحاظ سے مومنہ کا جسم بہت پتلا تھا لیکن ہو بہو اپنی ماں علیزے کی طرح چوڑا سیکسی اور خوبصورت تھا جس کو دیکھ کر میرا لن ابل رہا تھا میرا دل کیا کہ پیچھے سے جپھی ڈال لوں اسی لمحے مومنہ دروازہ بند کرکے گھومی اور مجھے دیکھ کر ہلکا سا مسکرا دی جس سے اس کے منہ پر ہلکی سی لالی اتر آئی اور مدہوش نظروں سے میری نظروں میں آنکھیں گاڑھ کر مجھے دیکھا اور مسکراتی ہوئی آگے کو چلتی میری طرف ہی دیکھتی ہوئی مجھے لفٹ کرواتی آگے صحن میں چلی گئی سیڑھیوں کے ساتھ ہی کیچن تھی جس کی دیوار کی اوٹ میں چلی گئی جبکہ میں اس کو دیکھتا اور کمرے میں جانے لگا میرا لن فل تن چکا تھا میں نے ہاتھ ڈالا تو فل تن کر کھڑا تھا میں سیڑھیاں چڑھتا علیزے اور اس کی بیٹی کو سوچتا ہوا اوپر چلا گیا میرا جسم گرمی سے تپ رہا تھا میں نے اوپر جاتے ہی اپنا قمیض اور بنیان اتار پھینکی مجھے علیزے کی پھدی کی شدید طلب ہو رہی تھی لیکن اسے آنے میں ابھی دیر تھی میں نے جوتا اتارا اور خود کو ٹھنڈا کرنے واشروم کی طرف چل دیا میں وہاں لن کو پانی سے ٹھنڈا کرتا رہا پر وہ تو نیچے آنے کا نام ہی نہیں کے رہا تھا میں واشروم سے نکل کر کمرے میں آیا تو سامنے علیزے جھک کر کھڑی میری جرابیں اٹھا کر جوتے میں ڈال رہی تھی جس سے اسکی موٹی چوڑی گانڈ باہر کو نکلی تھی علیزے کی چوڑی کمر پر اسکے لمبے بالوں کی گت پڑی مجھے نڈھال کر گئی علیزے گانڈ نکال کر ایسے جھکی تھی کہ اسکی گاںڈ کی لکیر صاف نظر آرہی تھی کپڑوں میں علیزے کے موٹے چوتڑ کسی شلوار میں جھانک رہے تھے میں تو یہ سب دیکھ کر مچل گیا میں پہلے ہی قمیض اتار ہوا تھا میں جلدی سے آگے بڑھا اور علیزے کی کمر کو دونوں ہاتھوں میں دبوچ کر اپنا لن علیزے کی گانڈ میں دبا دیا جس پر اس نے گھوم کر مجھے دیکھا اور مسکرا دی میرا تن کر کھڑا لن علیزے کی گانڈ کی گرمی سے مزید تن سا گیا علیزے جھکی ہی رہی اور اپنے ہتھ بیڈ پر رکھ کر بولی یاسر تم تو پہلے سے ہی تیار ہو میں سسک ر اسکی گاںڈ مسل کر بولا افففف علیزے بڑی مشکل سے دن گزرا ہے تمہارے بغیر کیسے میری طرف منہ کرکے بولی یاسر میں بھی تمہارا انتظار کرتی رہی ہوں پر ابھی تھوڑی دیر صبر کر جاؤ نیچے سب آگئے ہیں ان کو دیکھ لوں میں علیزے کی گانڈ کے موٹے چوتڑ پکڑ کر دبا کر چتڑوں کا ماس ہاتھ میں بھر کر دبا کر بولا اففففف علیززززے پہلے میرے لن کو تو ٹھنڈا کر لو پھر کسی اور کو دیکھنا اب مجھے پہلے دیکھنے دو اسکے چوتڑوں کو دبوچنے پر وہ سسک کر بولی اففف سسسسسسییی۔ یاسسسسسرررر میں نے ہاتھ آگے کیا اور اس کا قمیض اٹھا کر گانڈ کے چوتڑ دونوں ہاتھوں سے دبا کر تھپڑ مارا جس سے پٹخخخ کی آواز کمرے میں گونجی اور علیزے کرہ کر کانپ گئی مجھے سے اب مزید صبر نا ہوا میں نے اپنے نالے کو ہتھ ڈال کر لن باہر کھینچا اسی لمحے علیزے نے اپنے ہاتھ پیچھے کیے اور اپنی شلوار پکڑ کر دبا کر کھینچ کر گھٹنوں تک نیچے کردی جس سے علیزے کی موٹی چوڑی گانڈ ننگی ہوکر میرے سامنے آگئی جس سے علیزے کی گانڈ کی موری اور موٹے ہونٹوں والی پھدی کھل کر میرے سامنے آگئی پیچھے سے چوڑی گانڈ کی لکیر کے نیچے علیزے کی پھدی کا دہانہ کھلتا بند ہوتا ہلکا سا پانی چھوڑ رہا تھا علیزے کی پھدی کے ہونٹ آپس سے کھل رہے تھے رات والی چدائی کا اثر ابھی تک علیزے کی پھدی پر نظر آرہا تھا میں اپنا موٹا لمبا لن علیزے کی پھدی کے دہانے پر سیٹ کردیا جسسے ہم دنوں کی اکھٹی کراہ نکل کر کمرے میں گونج گئی علیزے سسکتی ہوئی کانپنے لگی اور ہلکی ہلکی آہیں بھرتی آنکھیں بند کرکے اپنا سر اوپر کرکے ایک ہونٹ دانتوں میں دبا کر میرے لن کا پھدی پر مزہ لینے لگی علیزے کی کمر پر پڑی گت دیکھ کر میں مچل گیا میں نے علیزے کی گت پکڑ کر ہتھیلی پر مروڑ کر اپنی طرف کھینچ کر پیچھے سے کس کر دھکا مارا اپنا لن کھینچ کر علیزے کی پھدی میں جڑ تک اتار کر علیزے کی گت دبا کر کھینچ لی جس سے علیزے کی گت کھینچنے سے علیزے دوہری ہوکر پیچھے میرے سینے سے آلگی جس سے علیزے تڑپ کر زور سے اونچی کراہ بھر کر تڑپ کر بولی ااہ اماااااں میں مر گئی میرا لن علیزے کی پھدی کھول کر جڑ تک اتر گیا جسے علیزے کی پھدی نے دوچ لیا علیزے درمیان سے دوہری ہوکر میرے سینے سے آلگی اور کراہتی ہوئی بولی اففففف امااااں یاسسسسررررررر مار ہی دیا ہے علیزے کا جسم بے اختیار کانپنے لگا میں نے آگے ہوکر علیزے کے ہونٹ دبا کر چوس کر گت کو کھینچ کر گانڈ کھینچ کر دبا کر جھٹکے مارتا ہوا علیزے کی پھدی میں لن تیزی سے گھمانے گا جس سے علیزے بھی کراہتی ہوئی آہیں بھرتی سسکتی ہوئی میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی اور آہیں بھرتی ہوئی سسکنے لگی میں گت کھینچ کر گانڈ کھینچ کھینچ کر کس کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے علیزے کی پھدی چودنے لگا میرا لن تیزی سے علیزے کی پھدی کھول کر رگڑتا ہوا علیزے کو چودنے لگا جس سے علیزے بھی کراہیں بھرتی ااااہہہ ااااااہ ااااااہ اااااااہ اممماں افففف یاسسسسررررررر تیز تیز تیز آہ اااہ اااہ اااہ افففف اااااہ اااااہ اااہ میرے تیز دھکوں سے لن تیزی سے علیزے کی پھدی کو رگڑتا ہوا اندر باہر ہوتا علیزے کو نڈھال کر رہا تھا میں بھی علیزے کی پھدی کی گرمی سے نڈھال ہوکر کراہنے لگا میری اور علیزے کی مزے سے بھرپور کراہیں کمرے میں گونجنے لگیں میں اتنا بےقرار تھا کہ میں ایک سے دو منٹ میں ہی نڈھال ہوگیا علیزے بھی کراہ کر تڑپتی ہوئی چیخی اور علیزے کا جسم جھٹکے مارتا ہوا فارغ ہونے لگا ساتھ ہی میں بھی دوہرا ہوکر علیزے کے اوپر نڈھال ہوکر منی کی دھاریں علیزے کے ساتھ مارتا فارغ ہونے لگا جس سے میری آہیں نکل کر علیزے کے منہ میں دب ے لگیں جس سے میں بھی تڑپ کر کراہتا ہوا علیزے کے اوپر گر سا گیا علیزے بھی آگے پلنگ پر گر سی گئی میں اوپر لیٹ کر علیزے کی پھدی میں فارغ ہوکر علیزے کو چومنے لگا علیزے کی پھدی میرے لن کو دبا کر نچوڑ گئی میں کراہ آہیں بھرتا اسے چوم رہا تھا علیزے سسکتی ہوئی چکی افففف یاسسرررر مزہ آگیا آج تو اور میرے ہونٹ دبا کر چوستے ہوئے بولی یاسرر ایسے ہی دبا کر مجھے چودا کرو میں سسک کر بولا افففف علیززززے مزہ آگیا میں تو سارا دن تمہیں ہی سوچتا رہا وہ بولی اچھا جی میں تو آپ سارا دن تمہارا انتظار کرتی رہی میں بولا کیوں وہ ہنس دی اور بولی وہی جو تم نے ابھی کیا ہے اس کےلیے میں مسکرا کر اسے چومنے لگا وہ بولی اچھا اب میں جاتی ہوئی کھانا بنانا ہے اور اٹھ کر اپنی شلوار اوپر کی اور چھن چھن کرتی ہوئی چلی گئی میں کچھ دیر لیٹا رہا اور پھر واشروم چلا گیا کچھ دیر آرام کیا تو اتنے میں علیزے کھانا کے کر آگئی میں صرف شلوار میں ہی تھا مجھے ننگا دیکھ کر علیزے ہنس کر بولا لگتا ہے میرے یار کا ابھی دل نہیں بھرا اور کھانا رکھ کر بیٹھنے لگی میں بولا یری جان اتنی جلدی تم سے دل نہیں بھرے گا ابھی تو شروع کیا ہے علیزے ہنس دی اور بولی اچھا پھر اسکا مطلب آج بھی میری خیر نہیں میں بولا بس آج سارا دن تمہارے کڑاکے نکالوں گا جس پر وہ ہنس کر بولی افففففف میں تو خود تم ہر بہت گرم ہوں جس دن سے تمہیں پہلی بار دیکھا تمہارے بارے میں ہی سوچتی رہی ہوں تم پر مر سی گئی تھی میں مسکرا کر بولا علیزے بہت سی عورتیں ہیں دنیا میں لیکن تم واحد تھی جس سے مل کر دل میں ہلچل مچی اور دل کیا کہ تمہیں اپنا بناؤں جس پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا جی آگ دونوں طرف برابر لگی تھی اس لیے ہم دونوں جلد ہی ایک ہوگئے ہیں اور روٹی مجھے کھلا کر بولی یاسسرررر اب ہم دونوں ایک ہی رہیں گے چھوڑو گے تو نہیں میں بھی اسے کھانا کھلا کر بولا کیوں تمہیں کوئی شک ہے جس پر وہ مسکرا کر بولی تم تو کہتے ہو کہ تم میرے ہو پھر آج تم اور مومنہ ایک دوسرے کو مسکرا کر کیوں مل رہے تھے میں چونک کر علیزے کو دیکھا تو وہ مدہوش آنکھوں سے شرارتی انداز میں مجھے دیکھ کر نوالہ میرے منہ میں ڈال دیا میں اسے مسکرا کر دیکھتا پا کر مسکرا دیا اور بولا میں نے نہیں اس کا دل ہے تو میرا دل بھی کیا کہ اسکا دل رکھوں وہ مسکرا دی میں بولا کیوں اپنی بیٹی سے جیلس تو نہیں ہورہی جس پر وہ مسکرا دی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی یاسر میں جانتی ہوں مرد ایک عورت کا کبھی بھی نہیں بن کر رہتا وہ دوسری عورت سے بھی اپنی حوس پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے مجھے لگا کہ علیزے ناراض ہوگئی ہے میں بولا سوری اگر تمہیں برا لگا ہے تو علیزے بولی نہیں برا نہیں لگا بس یاسر مومنہ ابھی چھوٹی ہے میں چاہتی ہوں اتنی چھوٹی عمر میں وہ اس کام میں نا پڑے میں بولا علیزے تمہاری بیٹی اب چھوٹی نہیں بہت بڑی ہوگئی ہے میں اسکی آنکھوں میں بھرپور شہوت دیکھ رہا ہوں اتنی تم میں بھی نہیں ہے میں بس چاہتا ہوں جس طرح تم میرے ساتھ اپنی پیاس بجھا رہی ہو وہ بھی میرے ساتھ بجھا لے بجائے اس کے کہ وہ کہیں باہر منہ مارے جس پر وہ مسکرا دی میں بولا پھر بھی اگر تمہیں برا لگا ہے تو سوری میں اب کوشش کروں گا کہ مومنہ کو اس نظر سے نا دیکھوں وہ چپ ہوگئی اور ہم دونوں کھانا کھانے لگے وہ اٹھی اور برتن اٹھا کر چلی گئی علیزے کے جانے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میں نے غلط کیا ہے کیونکہ وہ اسکی بیٹی ہے اور علیزے شاید نہیں چاہتی کہ مومنہ اسکی بیٹی ہی اس کے حصے کا پیار کے جائے جس پر میں بھی افسردہ ہوا اور علیزے کو ناراضض کرنے پر خود کو قصوروار ٹھہراتا لیٹ کر سو گیا
نیند میں مجھے لن پر گیلا سا محسوس ہوا میں نے آنکھ کھول کر دیکھا تو علیزے میری ٹانگوں میں بیٹھی میرا لن ننگا کرکے مسلتی ہوئی لن پر جھکی میرے لن کو منہ میں بھر کر چوستی ہوئی چوپا لگا رہی تھی علیزے کا قمیض اترا تھا اور وہ جھک کر میرے لن کو چوس رہی تھی چوپا مارتی ہوئی اوپر ہوئی تو علیزے کے تنے ممے گورے چمک رہے تھے علیزے نے مجھے دیکھا تو مسکرا دی اور اپنے ممے اٹھا کر میرا لن اپنے مموں کے درمیان رکھ کر مسلنے لگی میں سسک کر کراہ گیا اور علیزے کو پکڑ کر اوپر اٹھ کر علیزے کا ماتھا چوم کر علیزے کے ہونٹ چوم کر بولا سوری میری جان مجھے ایسے نہیں نہیں کرنا چاہیے تھا وہ ہنس دی اور بولی کس طرح کرنا چاہیے تھا پھر میں بولا ایسے اور اسکے ممے دبو کر مسل دیے وہ کراہ کر مچل گئی اور بولی میرا تو دل کرتا ہے ہر وقت ایسے کرتے رہو میں اسے سینے سے لگا کر دبا لیا علیزے مجھے باہوں میں دبوچ کر پیچھے لیٹ کر مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا جس سے میں علیزے کے اوپر لیٹ گیا علیزے فل ننگی تھی میرا لن علیزے کی پھدی سے جڑا تھا علیزے نے مجھے اپنے اوپر لٹا کر میری کمر اپنی ٹانگوں میں دبوچ لی اور میرے ہونٹ دبا کر چومنے لگی میں بولا علیزے کے ممے دبا کر مسلتا علیزے کو چوسنے لگا علیزے میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی نیچے ہاتھ کیا اور میرا لن پکڑ کر مسل کر اپنی پھدی کے دہانے سے لگا کر مسلا جس سے میں اور علیزے دونوں سسک گئے علیزے نے میرا لن اپنی پھدی کے دہانے پر رکھا اور گانڈ اوپر کو دبا کر میرے لن کا ٹوپہ اپنی پھدی میں اتار لیا جس سے میرے لن کا موٹا ٹوپہ پچ کی آواز سے کھل کر میرے لن کو اپنے اندر دبا گیا جس سے میں سسک کر کراہ گیا علیزے سسک کر بولی افففففف ااااااہ یاسرررر ڈالو سارا میں اوپر ہوا اور علیزے کی ٹانگیں پکڑ کر دبا کر فل کاندھوں سے لگاتے ہوئے ساتھ ہی گانڈ بھی زور سے دبا دی جس سے میرا لن علیزے کی پھدی کو کھولتا ہوا یک لخت علیزے کہ پھدی میں جڑ تک اتر گیا جس سے علیزے ہلکی سی چیخ کر بولی افففف اااااااہہہہ امممماااں مررر گئیی لن اندر جاتے ہی علیزے کی پھدی نے دبوچ لیا میں ٹانگیں علیزے کے کاندھوں سے دبا کر اپنی گانڈ اٹھا کر دھکے مارتا ہوا لن علیزے کی پھدی میں تیزی سے گھماتا علیزے کو چودنے لگا جس سے علیزے کی پھدی کو میرا لن مسل کر چودنے لگا علیزے کی تنگ پھدی میرے لن کو دبوچ کر مسل رہی تھی جس سے میں مزے سے نڈھال ہوکر کراہ گیا علیزے کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتے لن نے علیزے کی پھدی کو کھول کر علیزے کی بچہ دانی تک اتر رہا تھا جس سے علیزے تڑپ کر اونچی کراہیں بھرتی مزے سے مچل کر چلا رہی تھی جس سے کمرہ علیزے کی آہوں اور سسکیوں سے گونجنے لگا علیزے مچلتی آہ آہ آہ اففف ایہہ افففف امممیی ااااہ اااااہ اااااہ یاسسسرر اور تیزززز ااااہ اااااہ تیزز تیززز یاسررر اااہ می اففف اففف ظالم اااہ تیززز تیززز علیزے کی پھدی کی گہرائی تک میرا لن اتر رہا تھا علیزے تڑپتی ہوئی آہیں بھرتی مجھے ہلہ شیری دے رہی تھی میں بھی علیزے کے چدوانے کے انداز پر فدا ہوا جا رہا تھا اور گانڈ اٹھا اٹھا کر زور زور سے دھکے مارتا علیزے کی پھدی پوری شدت سے چود رہا تھا میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا علیزے کی پھدی مسل کر خود رہا تھا علیزے اور میں دونوں مسلسل چدائی سے نڈھال تھے علیزے نے میرے سینے پر ہاتھ رکھ پھیرا اور کراہ کر جھٹکا مارا جس سے اس کا جسم کانپ گیا اور بولی افففف اااااہ یاسسسرررر تیییززززز میں گئیییی افففففف اااااہ اااااہ کرتی ہوئی جھٹکے مارتی چھوٹنے لگی علیزے کی پدھی کی آگ نے میری جان بھی کھینچ کر مجھے نڈھال کر دیا میں بھی آہیں بھر کر دو تین دھکے مار کر لن علیزے کی پھدی میں جڑ تک اتار کر کراہتا ہوا فارغ ہونے لگا علیزے کی پھدی میرے لن کو دبوچ کر نچوڑ رہی تھی علیزے کی پھدی میں لگی آگ میرے لن کو جلاا کر نچوڑ گئی میں آہیں بھرتا علیزے کے اوپر گر گیا علیزے میرے کمر کے گرد ٹانگیں لپیٹ کر مجھے اپنے ساتھ بھینچ کر دبوچ لیا جس سےمیں بالکل علیزے میں دب گیا علیزے آہیں بھرتی سسکتی ہوئی میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی بولی اففففف یاسرر مزہ آگیا تمہارا لن تو میری جان کھینچ لیتا ہے دل کرتا ہے ہر وقت لن پھدی میں ہی رہے میں بولا جان لن تمہاری پھدی کےلیے ہی بنا ہےعلیزے بولی یاسرر اب تو دل کرتا ہے تمہارے ساتھ ہی رہوں اور میرے ہونٹ چومنے لگی میں بھی علیزے جو چومتا ہوا پیار کرنے لگا علیزے میری کمر دبا کر مسلتی ہوئی مجھے ٹانگوں میں دبوچ کر چوم رہی تھی میں سسک کر اسے چوم رہا تھا میں بولا افففف عللییززے مزہ آگیا تیری پھدی دا اس بات پر علیزے مسکرا دی اور بولی اچھا جی مومنہ مجھ سے زیادہ مزہ دے گی مجھ سے میں مومنہ کا نام سن کر اس کی شکل میرے زہن میں گھوم گئی جس سے میں مچل گیا اور بے اختیار میرے لن نے ایک جھٹکا مارا میرا لن جڑ تک علیزے کی پھدی میں جکڑا تھا مومنہ کا نام سنتے ہی میرا لن کا جھٹکا علیزے محسوس کرکے ہنس دی اور اپنی پھدی کے ہونٹ میرے لن پر دبا کر میرا لن دبوچ کر مست مدہوش آنکھوں سے مجھے دیکھ کر بولی واہ جی واہ تم تو مومنہ پر مجھ سے بھی زیادہ گرم ہوئے پڑے ہو میری پھدی نے تمہیں ٹھنڈا نہیں کیا۔ میں مسکرا کر نیچے ہوکر ہونٹ چوم کر بولا ایسی بات نہیں تمہاری پھدی تو بہت مزہ دیتی ہے اس جیسی تو کبھی نہیں ملے گی علیزے بولی اچھا جی پھر مومنہ کی پھدی کیوں چاہئیے میں ہنس کر بولا مومنہ خود بھی تو یہی چاہتی ہے اور ویسے بھی تم پہلی عورت ہو جس کے ساتھ سیکس کیا ہے اب دوسری تمہاری بیٹی ہوگی جس کو چودنا ہے اس پر وہ میری آنکھوں میں مدہوشی سے دیکھ کر بولی پر وہ ابھی نئی نئی جوان ہوئی ہے میں مومنہ کے ذکر سے مچل کر سسک گیا تھا جس سے میرا لن مسلسل جھٹکے مار رہا تھا میں تڑپ کر بولا افف علیزے نئی نئی جوان ہوتی لڑکی کو ہی تو چودنا چاہتا ہوں جس پر وہ مسکرا دی اور بولی فی الحال تم اپنی گرمی مجھ پر ہی نکالو میں بولا تو تم مومنہ کو میرے پاس نہیں آنے دو گی جس پر وہ شرارتی انداز میں بولی اتنی جلدی کیا ہے ابھی تم میرے قریب ہو تو میرے قریب ہی رہو میرے قریب ہوتے ہوئے میں تمہیں کسی دوسری عورت کا سوچنے نہیں دوں گی علیزے کی اس بات پر میں ہنس دیا اور نیچے ہوکر علیزے کے ہونٹ چوسنے لگا علیزے بھی مچل کر میرے ہونٹ چوسنے لگی اور میری کمر سے ٹانگیں اٹھا کر اوپر کر لیں میں سمجھ گیا اور اس کی ٹانگیں دبا کر گانڈ کھینچی اور اور کس کس کر دھکے مارتا ہوا لن علیزے کی پھدی میں پوری طاقت سے مارنے لگا مومنہ کا سوچ کر تو میرے تن بدن میں آگ لگ گئی تھی عجیب سی شہوت میرے اندر بھر چکی تھی جس سے میں کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا لن پوری شدت سے علیزے کی پھدی کو رگڑ کر چودنے لگا جس سے علیزے میرے زبردست دھکوں سے تڑپ کر کرلا گئی جس سے کمرہ گونج نے لگا میرا لن پوری شدت سے علیزے کی پھدی کو تیزی سے مسل کر رگڑ رہا تھا جس سے علیزے کی پھدی کو میرا لن چیرنے لگا میں گانڈ کھینچ کھینچ کر کس کر پوری شدت سے دھکے مارتا ہوا لن پوری شدت سے علیزے کی پھدی میں آرپار کرتا علیزے کی پھدی کو چیرنے لگا جس سے علیزے تڑپا کر بکا گئی اور میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی افففف یاسسسسررررررر میں مر گئی کیا کر رہے افففففف اااااااہ اااااہ اااااہ ااااااہ یاسسسسررررررر کمینے۔۔ افففف مرررررر گئییی اااہ ااااہ اففففف میررری پھدددددییییییی۔۔ میں پوری شدت سے علیزے کو چود رہا تھا مومنہ کو سوچ کر میری شہوت بڑھ چکی تھی میں اتنا گرم تھا کہ دومنٹ میں ہی علیزے کو جنجھوڑ کر رکھ دیا جس سے علیزے کی پھدی کو میرا لن چیر رہا تھا میں کراہتا ہو زوردار دھکے مارتا علیزے کو چودتا ہوا فارغ ہوکر علیزے کے اوپر گر گیا جس سے علیزے بھی ساتھ فارغ ہوکر کانپنتی ہوئی کراہنے لگی میں ہانپتا ہوا علیزے کے اوپر گر گیا علیزے ہانپتی ہوئی بولی افف آہ یاسسرررر اڑا کے رکھ دیا ہے کمینے میں ہنس دیا اور بولا سوری میری جان علیزے آنکھیں کھول کر بولی تم تو بہت ظالم ہو میری بیٹی کا سوچ کر اتنے جنونی ہوگئے ہو اگر وہ تمہارے سامنے آئی تو تم تو اسے چیر پھاڑ دو گے اس بات پر میں ہنس دی اور بولا میری جان ایسی بھی بات نہیں تم اسے میرے پاس آنے تو دو پھول کی طرح رکھوں گا وہ ہنس دی اور میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر مجھے پیچھے دھکیل کر بولی اچھا بس کرو اب مسکے نا لگاؤ پھدی کا ستیاناس کر دیا ہے میں اوپر جھک گیا اور بولا بس جلد ہی رج گئی مجھ سے جس پر وہ ہنس دی اور بولی نہیں وے رج نہیں گئی تمہارے رقیب کے آنے کا ٹائم ہوگیا اس کے پاس بھی جانا ہے میں بولا اب کچھ کسر رہ گئی ہے مجھ سے چدوا کر علیزے ہنس دی اور بولی پاگل کسر تو تم نے آج پوری کردی ہر اسے کے پاس بھی جانا ہے نا تمہارے چودنے سے پیدا ہونے والے بچے کو اس کا نام بھی تو دینا ہے میں مسکرا دیا اور بولا علیزے کیا اب مجھ سے چدوا کر بچہ پیدا کرنا ضروری ہے علیزے مسکرا کر بولی بہت ضروری ہے تمہاری نشانی میرے پاس ہونی چاہئیے ۔یں مسکرا کر علیزے کے اوپر سے ہٹ گیا علیزے اپنی پھدی رب کرتی بولی اففف ظالممم ج تو مزہ آگیا اور اوپر ہوکر میرے ہونٹ چومتی ہوئی اٹھی اور کپڑے پہن کر چکی گئی میں ننگا ہی لیٹ کر علیزے کے جسم کے سحر سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے لگا میں اٹھا اور نہا کر باہر گھومنے نکل گیا میں نیچے اتر رہا تھا کہ سامنے دروازے پر مومنہ ایک بار پھر نظر آئی جو مجھے مدہوش نظروں سے دیکھ کر مسکرا دی میں بھی مومنہ کو دیکھ کر مسکرا دیا اور دروازے پر پہنچ کر گھر کے صحن کی طرف دیکھا تو مومنہ کھڑی مجھے ہی دیکھ رہی تھی میں اسے دیکھ کر ۔سکرا دیا مومنہ نے مسکرا کر مدہوشی بھرے انداز میں مجھے دیکھا اور آگے چل دی میں باہر نکل گیا اور ریحان کے ساتھ گھومتا پھرتا رہا اور شام سے پہلے واپس آیا میں کمرے میں گیا اور لیٹ کر آرام کرنے لگا شام کافی گہری ہوگئی تھی علیزے کے آنے کا وقت ہو چکا تھا میں اس کا انتظار ہی کر رہا تھا کہ اتنے میں دروازہ پر سے کوئی چلتا ہوا اندر آیا مجھے شک ہوا کہ کوئی اور ہے کیونکہ علیزے کے آنے سے تو پتا چل جاتا تھا کیونکہ اس کی پیر کی پائیل چھن چھن کرتی اس کے آنے کا پتا دیتی تھی اب چلنے کی آہٹ تو تھی پر پائیل کی چھن چھن نہیں تھی میں سمجھ گیا کہ کوئی اور ہے اسی لمحے دروازہ کھلا اور سامنے کا منظر دیکھ کر میں چونک گیا دروازے کے اندر مومنہ داخل ہوتی مجھے نظر آئی میں منہ کھول کر اسے دیکھ رہا تھا مومنہ نے مجھے دیکھا اور مجھے دیکھ کر مسکرا دی اور چلتی ہوئی پاس آکر بولی یہ لیں کھانا میں حیرانی سے اسے دیکھ رہا تھا کہ یہ کیسے ہو گیا وہ مسکرا کر مسکراتی آنکھوں سے مجھے دیکھ کر بولی کیا ہوا لڑکی پہلے نہیں دیکھی کیا اور مسکرا دی میں ہنس دیا اور بے اختیار بولا نہیں ایسی بات نہیں علیزے کہاں ہے میں مومنہ کے سامنے بے تکلفی سے علیزے کا نام لے کر چونک گیا اور گھبرا کر مومنہ کو دیکھ کر جلدی سے بولا بھابھی کہاں ہیں میرا مطلب وہ نہیں آئیں علیزے کہنے پر مومنہ مجھے غور رہی تھی میری بات پر ہنس دی اور بولی کیوں میں نہیں آ سکتی آپ کو کھانا دینے امی کے ہاتھ سے زیادہ مزہ آتا ہے اس بات پر میں چونک کر گھبرا گیا اور اسے دیکھا تو وہ ہنس دی اور پھر خود ہی بولی امی مصروف تھی تو اس نے مجھے کہا آپ کو کھانا دے آؤں مومنہ کی بات سن کر میں چونک گیا کہ علیزے نے مومنہ کو خود میرے پاس بھیجا ہے جس پر میں مچل سا گیا اور میں علیزے کا اشارہ سمجھ گیا جس پر میرے دل نے کہا کہ یاسرر آج لوٹ لو مزے پر میں جلدی نہیں کرنا چاہتا تھا مجھے سوچ میں ڈوبا دیکھ کر ہاتھ سینے پر باندھ کر بولی کیا بات ہے جناب کن سوچوں میں گم ہیں میں چونک سا گیا اور اسے دیکھا تو وہ بڑے کانفیڈنس سے مجھے غور رہی تھی میں اسے دیکھ کر بولا کچھ نہیں ایسے ہی وہ مسکرا دی اور بولی اچھا جی کچھ اور چاہئیے تو بتا دیں میں بولا میرے پاس نہیں بیٹھو گی وہ مسکرا دی اور بولی نہیں ابھی کھانا کھانا ہے میں بولا اچھا جی میرے ساتھ کھا لو وہ بولی نہیں یہ تو آپ کےلیے ہے مومنہ کی موجودگی سے میرا لن تن کر کھڑا ہو رہا تھا اور مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ میرا قمیض آگے سے ہٹا ہوا ہے اور میرا لن شلوار میں ٹینٹ بنا کر نظر آ رہا ہے میں بولا تو تم بھی کھالو پہلی بار آئی ہو میری طرف اب یوں خالی ہاتھ تو نا جاؤ یہ کہ کر میں نے اوپر اس کی طرف دیکھا تو مومنہ آنکھیں پھاڑے میرے تنے لوڑے کو بڑے انہماک سے دیکھ رہی تھی مومنہ نے گھونٹ بھر کر مجھے دیکھا تو اس کا چہرہ گلابی ہو رہا تھا آنکھوں میں مدہوشی کے ڈورے اتر رہے تھے میرے دیکھنے پر اس نے مجھے مدہوشی سے دیکھا میں نے اسکی نظروں کا پیچھا کیا تو مجھے اپنی شلوار میں تنا لن نظر آیا جو میں تو اپنے خیال میں ڈھانپ کر بیٹھا تھا اسی لمحے میں چونک گیا اور جلدی سے لن کو ہاتھ سے نیچے دبا کر اپنی ٹانگوں میں دب آکر اوپر قمیض سے ڈھانپ کر شرمندہ سا ہو کر مومنہ کو دیکھا تو مومنہ مجھے شرمندہ دیکھ کر مدہوش سے لہجے میں ہنس دی اور نمیری آنکھوں میں دیکھنے لگی میرا تنا لن دیکھ کر اسے کوئی شرمندگی نا ہوئی اور نا وہ گھبرائی مومنہ کو پر اعتماد دیکھ کر میں حیران ہوا دیکھنے میں وہ بالکل ابھی جوان ہوتی بچی لگ رہی تھی لیکن اس کا پن دیکھنے کا انداز بہت پر اعتماد تھا جیسے وہ پہلے بھی اس سب سے واقف ہو میں حیرانی سے اسے دیکھ رہا تھا اور سوچ میں پڑ گیا کہ کہیں اس کا کوئی چکر تو نہیں میں یہ تو جانتا تھا آج کی نئی نسل بہت جلد جوان ہو رہی ہے اتنی گرم ہے کہ جوان ہوتے ہی اپنے جذبوں کی تسکین کرنا شروع کر دیتی ہے لیکن مومنہ کہیں سے بھی ایسی لگتی نا تھی یہ شاید میرا وہم تھا کہ میں اسے بہت شریف سمجھ رہا تھا حقیقت کچھ اور ہی تھی اور وہ یہ کہ ہماری نظر میں جوان ہوتی مومنہ دوسری لڑکیوں کی طرح اس مزے کو چکھ چکی تھی یہ میں اسکے انداز سے سمجھا تھا یہ سوچ کر میری گھبراہٹ اور شرم بھی جاتی رہی اور میں پر اعتماد ہوکر بولا مومنہ اب تو بیٹھ جاؤ میرے پاس مومنہ جو مجھے مدہوشی سے دیکھے جا رہی تھی میری شلوار کی طرف آنکھوں کو عورتے ہوئے بولی اچھا جی آپ کہتے ہیں تو بیٹھ جاتی ہوں اس کی آنکھوں کا اشارہ میرے لن کی طرف تھا جیسے لن وہ کہ رہی ہو کہ آپ کہتے ہیں تو میں یہ دیکھ کر چونک گیا اور حیران رہ گیا کہ اتنے کانفیڈنس مومنہ نے بیٹھتے ہوئے مدہوش انداز سے مسکرا کر مجھے دیکھا تو میں بھی مسکرا دیا مومنہ کی موٹی گہری آنکھیں اپنی ماں علیزے کی طرح بہت خوبصورت تھیں مومنہ کا نین نقش سارا علیزے جیسا تھا لیکن اس کے جسم کی ساخت پتلی تھی شاید وہ اپنے باپ پر گئی تھی جسامت کی ساخت کے لحاظ سے کیونکہ اس کا جسم اسکے کاسے قمیض میں سے جھانک رہا تھا جو کہ بالکل سنگل پسلی لگ رہا تھاا ایک اتنی خوبصورت لڑکی اور اوپر سے سنگل پسلی مسلنے میں مزہ آئے گا یہ سوچ کر میں تو مچل گیا اور میرا لن جھٹکے کھانے لگا میں نے مومنہ کو دیکھا تو مدہوش آنکھوں سے مجھے ہی دیکھے جا رہی تھی میں نے راہ و رسم بڑھانے کےلیے پر اعتماد انداز اختیار کیا کیونکہ مومنہ کو پر اعتماد دیکھ کر میں بھی پر اعتماد ہوکر بولا مومی ایسے نا دیکھو بچے کی جان لینی ہے کیا میرے مومی پکارنے پر وہ ہنس دی اور بولی کیوں نا دیکھوں بچہ۔۔۔? خود جو میری جان لے رہا ہے یہ کہتے ہوئے مومنہ نے اپنی مدہوش آنکھوں کا اشارہ میری ٹانگوں میں قید لن کی طرف کیا اور مجھے مدہوشی سے دیکھتی ہوئی سیکسی انداز میں ہنس دی میں مومنہ کے انداز سے مچل کر مسکرا گیا اور بولا کیوں بچہ تو پہلے ہی تمہارے انداز سے بے چین ہے اس پر وہ مسکرا دی اور بولی تو نا ہونے دیں بے چین ایک وہ بے چین ہے اور اوپر سے آپ نے ٹانگوں میں دبوچ کر اس کا سانس ہی بند کیا ہوا اس بات پر میں سمجھ گیا کہ مومنہ کا اشارہ میرے لن کی طرف ہے جس پر میں چونک کر حیرانی سے اسے دیکھا تو وہ مدہوش سیکسی انداز سے مجھے دیکھتی اپنا ہونٹ دانتوں میں دبائے مجھے سیکسی انداز سے غور رہی تھی اس پر میں بھی مچل گیا ااس دوران میں کھانا بھی کھانے لگا اور اے مدہوش نظروں سے دیکھ کر بولا کھانا کھاؤ گی مومنہ بولی نہیں آپ کھائیں میں تووو۔۔ بس دیکھوں گی یہ کہتے ہوئے مومنہ نے پھر میرے لن کی طرف دیکھا اور مجھے مستی سے دیکھ کر مسکرا دی اتنی چھوٹی سی عمر میں وہ جس طرح پر اعتماد لہجے میں مجھے ٹٹول رہی تھی میں سمجھ گیا کہ ہو نا ہو یہ گھر میں صرف شریف رہنے کا ڈرامہ کرتی ہے میں نے بھی کریز سے نکل کر کھیلنے کا سوچا میں بولا مومنہ یہ سب کہاں سے سیکھا ہے مومنہ مجھے مسکرا کر دیکھ کر بولی بس کہیں سے سیکھ لیا میں بولا بتاؤ تو سہی وہ بولی کیوں بتاؤں میں بولا دوست نہیں ہو مومنہ مسکرا کر بولی اچھا جی ہم دوست کب بنے میں بولا بس ابھی ابھی۔ پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا جی اور چپ ہو گئی میں اسے چپ دیکھ کر بولا کیا ہوا نہیں ہو دوست مومنہ مسکرا کر بولی اب آپ نے دوست بنا لیا ہے تو دوست ہی سہی میں مسکرا کر اسے چھیڑا اور بولا کیوں تم دوست نہیں بننا چاہتی اس پر وہ مسکرا دی اور سوالیہ انداز میں مجھے دیکھ کر بولی بس دوست ہی۔ میں اس کی بات سمجھ گیا اور مسکرا بولا اچھا جی کچھ اور بھی بننا ہے اس پر مومنہ مسکرا کر بولی آپ کی جو مرضی بنا لیں میں کونسا منع کر رہی ہوں اس پر ہنس دی میں نے اسے چھیڑتا ہوا بولا گرل فرینڈز تو تم کسی کی بن چکی ہوگی اب میری جگہ تو نہیں ہوگی اس پر وہ کھلکھلا کر ہنس دی میں بولا کیوں کیا ہوا نہیں ہو کسی کی گرل فرینڈز اس پر وہ ہنسی اور بولی ابھی وہاں تک نہیں پہنچی بس ابھی بس دوستی وغیرہ ہی ہے وہ بھی اپنے کام نکلوانے کےلیے اس پر میں ہنس دیا اور بولا مطلب صرف دوستی وہ بولی ہاں میں بولا کون ہے وہ لڑکا اس پر وہ مسکرا دی اور بولی لڑکا تو نہیں میں بولا کیا مطلب لڑکی ہے مومنہ مسکرا دی وہ اب کافی کھل چکی تھی میرے ساتھ مسکرا کر بولی نہیں لڑکی تو نہیں بس کوئی ہے میں بولا اچھا بتانا نہیں سیکرٹ ہے اس پر اس نے میری نظروں میں دیکھا اور بولی نہیں سیکرٹ نہیں میں بولا چلو نہیں بتانا تو کوئی بات نہیں اس پر وہ بولی نہیں جی ناراض نا ہوں بتاتی ہوں میں بولا نہیں میں کیوں ناراض ہوں گا وہ بولی کیوں آپ ناراض نہیں ہوتے میں ہنس کر بولا اب بات گول نا کرو بتاؤ اس پر وہ ہنس دی اور بولی بس وہ کالج میں ایک دو ٹیچر ہیں ان کے ساتھ دوستی ہے اس پر میں چونک گیا اور بولا ایک دو اور وہ بھی ٹیچرز جس پر وہ ہنس دی اور بولی ہاں ٹیچرز کے ساتھ دوستی کرکے ان سے اپنے کام لیتی ہیں میں بولا اچھا کیا کام لیتی ہو مومنہ بولی بس کبھی کبھار ٹیسٹ وغیرہ پوچھ لیے یا ٹیچرز سے کھا پی لیا میں مسکرا کر بولا پھر دیتی کیا کیا ہو مومنہ ہنس دی اور بے دھڑک بولی بس کبھی کبھار مٹھ لگا دی کبھی کبھار چوپا لگا دیا اور منہ اوپر کرکے اپنے بالوں کی لٹ میں انگلی پھیرتی ہوئی مجھے مسکرا کر مدہوشی سے دیکھنے لگی میں مومنہ کی اس بات پر حیران رہ گیا میرا شک سہی نکلا تھا جو وہ یوں بے جھجھک بات کر رہی تھی اس پر وہ بولی کیوں کیا ہوا میں مسکرا کر بولا کچھ نہیں کب سے کر رہی ہو اس پر مومنہ مسکرا دی اور بولی جب سے کالج جانے لگی ہوں میں بولا ایک سال سے اس نے مسکرا کر سر ہلایا میں بھی ہنس کر بولا اس کا مطلب تم تو ایکسپرٹ ہو پھر اس پر مومنہ ہنس دی اور بولی کیوں ٹیسٹ لیں گے کیا میرا میں ہنس دیا میں کھانا کھا چکا تھا یہ دیکھ کر مومنہ نے برتن اٹھائے اور سائیڈ پر رکھ دئیے اور تھوڑا سا میرے قریب ہوکر بولی چلو لے لو ٹیسٹ میں تو مزے سے مچل گیا کہ مومنہ تو پک کر خود ہی میری جھولی میں گر رہی ہے جس پر میں مچل گیا اور مسکرا کر بولی کیا ٹیٹ کروں وہ بولی جو بھی میں نے آگے ہوکر مومنہ کے ہونٹ منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیے جس پر اس نے بھی میرے ہونٹوں کو منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس پر میں سسک گیا مومنہ کے ہونٹوں میں عجیب نشہ بھرا تھا میں دبا کر چوسنے لگا اس پر مومنہ نے ہاتھ آگے کرکے میرے لن کو ہاتھ ڈالا جو اندر چھپا تھا مومنہ بولی اب تو اس کا سانس کھولو اس میں ہنس دیا اور لن کو ٹانگوں سے نکال لیا جسے مومنہ پکڑ کر دبا کر مسلنے لگی میں بھی سسک کر کراہ گیا مومنہ کا چھوٹا سا ہاتھ میرا لن دبا کر مسلتا ہوا میرے ہونٹ کس کر چوس رہا تھا جس پر میں مچل کر ہانپتا ہوا سسکنے لگا مومنہ بھی لن دبا کر مسلتی ہوئی میرے ہونٹ کس کر چوستی ہوئی میرا نالا کھول کر میرا لن ننگا کر دیا اور لن کو ہاتھ ڈالا تو میں سسک گیا مومنہ کا نرم ہاتھ میرے لن پر پڑ کر مجھے نڈھال کر گیا مومنہ میرا لن دبا کر مسلتی ہوئی میرے ہونٹ چوم رہی تھی میرا موٹا لمبا لن مومنہ کے نرم ہاتھ میں پورا نہیں آ رہا تھا جس پر وہ سسک بھی رہی تھی اور پیچھے ہوکر میرے لن کو دیکھ کر بولی اففف یاسررر اتنا لمبا اور موٹا میں سسک کر مسکرا دیا اور بولا کیوں اتنا بڑا نہیں دیکھا جس پر وہ بولی نہیں میرے ٹیچرز کے تو اتنے بڑے اور موٹے بھی نہیں میں ہنس دیا اور بولا اچھا جی پسند آیا وہ مسکرا کر بولی بہتتتت اور بولی چوم لوں میں ہنس دیا اور بولا بس چومنا ہے مومنہ ہنس دی اور اٹھ کر بیڈ سے اتر کر بیڈ کے نیچے میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ کر میری شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے میں نے ٹانگیں بیڈ سے نیچے اتار لیں جس پر اس نے مستی بھری مدہوش نظروں سے سسک کر مجھے دیکھا ور بولی سسسسسییی اففففف اور منہ آگے کر کے میرے لن کا ٹوپہ چوم کر زبان نکال کر چاٹ لیا جس پر میں تڑپ کر کراہ گیا مومنہ نے اپنا منہ کھولا اور میرے لن کا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس سے میں سسک کر کراہ گیا اور تڑپ کر بے اختیار کانپ گیا مومنہ مدہوشی نظروں سے مجھے دیکھا اور اپنی زبان میرے لن پر دبا کر پھیرے اور میرے لن کو منہ میں دبائے اپنی زبان سے چاٹتی رہی جس پر میں تڑپ کر سسک کر کراہنے لگا مومنہ کی زبان جیسے جیسے میرے لن پر چل رہی تھی میرے جان میرے لن کی طرف چلتی جا رہی تھی مومنہ کی ابھرتی جوانی میرے لن کو مسل کر میری جان کھینچ رہی تھی میں مزے سے تڑپ کر بے اختیار سسک کر پیچھے گر کر بیڈ پر لیٹ کر سسکتا ہوا آہیں بھرنے لگا مومنہ نے ہونٹ دبا کر میرے لن پر چوپا مارا اور چوستی ہوئی زبان سے میرے لن کو چوپا مارتی اور ساتھ چاٹتی ہوئی چوپے لگانے لگی میں تو مزے سے تڑپ کر کراہ گیا مومنہ تو واقعی ایکسپرٹ تھی چوپا لگانے میں سال سے اپنے ٹیچرز کو چوپا لگا رہی تھی مومنہ رکے بغیر دبا کر میرے لن کا چوپا لگاتی ہوئی مری جان نکال رہی تھی میں تڑپ کر مچلتا ہوا کراہ رہا تھا مومنہ کا گرم منہ میر جان نکالنے لگا میری ہمت اب جواب دے گئی میں کراہ کر سسک گیا اور ہانپتا ہوا تڑپ کر بے اختیار میری ہمت ٹوٹ گئی اور میری کراہ نکلی اور ساتھ ہی میرے لن سے ایک لمبی منی کی دھار نکل کر مومنہ کے گلے میں جا لگی جس سے مومنہ میرے لن کو ہونٹوں میں دبا کر رک گئی میں بے اختیار تڑپتا ہوا منی کی دھاریں مارتا مومنہ کے منہ میں فارغ ہو رہا تھا مومنہ میرے لن کو دبا کر چوستی ہوئی نچوڑ کرمیرے منی کے گھونٹ بھرتی ہوئی پینے لگی میں کراہتا ہوا آہیں بھرتا مزے سے فارغ ہوگیا مومنہ میری ساری منی دبا کر نچوڑ گئی میں ہانپتا ہوا تڑپ کر رکراہ رہا تھا مومنہ میرے لن چوس کر بولی افففف یاسسرررر ذرا بھی لحاظ نہیں کیا میرا میں سسک کر ہانپتا ہوا اوپر ہوا اور بولا افففف مومی مزہ آگیا تم تو پوری ایکسپرٹ ہو اور مومنہ کو پکڑ رک اوپر اٹھا لیا مومنہ آٹھ میری جھولی میں بیٹھ گئی میں بولا نیچے سے بھی ایکپرٹ ہوگی تم تو اس پر وہ مسکرا دی اور بولی جی نہیں اتنی ایکسپرٹ نہیں میں بولا کیوں وہ بولی بس اسی طرح چوپے ہی مارتی رہی ہوں کسی کے پاس نہیں گئی میں مسکرا دیا اور بولا اچھا جی تم اکیلی ہی تھی کیا اس سب میں جس پر وہ ہسن دی اور بولی اور بھی دوست ہیں میری چار پانچ میں مسکرا دیا اتنے میں پائیل کی چھن چھن کی آواز آئی تو میں سمجھ گیا علیزے آگئی مومنہ بھی سمجھ گئی اور جلدی سے میری گود سے اٹھ گئی میں نے جلدی سے شلوار اوپر کرکے خود کو ٹھیک کیا تو علیزے اندر آئی علیزے کے اندر آتے ہی مومنہ آٹھ کر کھڑی ہوئی اور برتن اٹھا لیے جس پر علیزے بولی کھا لیا کھانا میں بولا ہاں جی علیزے بولی مومنہ جاؤ کھانا کھاؤ تم میں آتی ہوں مومنہ یہ سن کر نکل گئی اور علیزے میرے پاس کر مسکرا کر مجھ سے بولی ہاں جی کیا کہتی میری بیٹی میں ہنس دیا اور بولا بہت کچھ کہ گئی علیزے میری جھولی میں آ بیٹھی اور بولی اچھا کیا کیا کہا پھر اور میری شلوار میں ہاتھ ڈالا تو میرا نال کھلا تھا جس پر وہ چونک گئی اور بولی یہ کیا میں ہنس دی اور بولا وہی جو دیکھ رہی ہو اس نے مجھے دیکھا میں بولا علیزے تمہاری بیٹی تو مجھے سے بھی دو پیر آگے تھی وہ بولا کیا مطلب میں بولا یہ بتاؤ تم نے بھیجا تھا اسے اس پر وہ ہنس دی اور بولا کیوں تمہیں اس پر اعتراض ہے میں بولا نہیں علیزے بولی تمہارا دل میں نے دیکھ لیا تھا کہ تم مومنہ پر بہت گرم ہو تو میں نے سوچا تمہیں مومنہ دے ہی دوں اور پاس ہوکر میرے ہونٹ چوم کر بولی پھر کچھ بنا میں مسکرا کر بولا میں کیا بناتا مومنہ نے خود ہی بنا دیا علیزے بولی کیا ہوا میں بولی علیزے تمہاری بیٹی تو مجھ سے بھی زیادہ گرم ہے علیزے ہنس دی اور بولی کیا کیا ہے میں بولا اس نے تو پہلی ملاقات میں ہی میرا لن منہ میں ڈال لیا جس پر وہ چونک گئی ر ہنس کر بولی سچی میں بولا علیزے اگر۔ تم نا آتی تو اب تک تو لن مومنہ کی پھدی میں بھی اتر جانا تھا جس پر وہ کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی چلو میری جان تمہاری خواہش تو پوری ہوئی اور بولی اچھا میں چلتی ہوں اب میں مومنہ کو بھیجوں گی چائے دے کر اور جانے لگی میں نے بازو سے پکڑ لیا اور بولا کیا ہوا تم نہیں ملو گی آج اس پر وہ ہنس دی اور بولی آج مومنہ ملے گی تم سے میں بولا تم کہاں چکی وہ ہنس دی اور بولی ابھی ندیم گھر میں ہی ہے ابھی اٹھا ہے اسے کھانا دے لوں پھر اسنے جانا ہے پھر آتی ہوں جس سے میں بولا آج خیر ہے گھر میں ہی جس پر وہ ہنس کر بولی کیوں اس کا گھر ہے میں بولا اے ہے بڑی بڑی ہو رہی ہو اس پر وہ ہنس دی اور بولی بس اب چوڑا ہونا بنتا ہے میں بولا کیوں اس پر وہ ہنس دی اور بولی بتاتی ہوں ابھی آکر اور نکل گئی میں بیڈ سے ٹیک لگا کر لیٹ گیا اور مومنہ کے ساتھ گزرے لمحات سوچ کر مچلنے لگا






میں دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر آنکھیں بند کیے مومنہ کا انتظار کرتا ہوا مومنہ کے بارے سوچ رہا تھا میرے دماغ میں وہی فلم چل رہی تھی جس طرح سے مومنہ میرے لن کو چوستی ہوئی چوپے لگا رہی تھی گندی فلم کی ایکٹریس بھی اس طرح تجربے سے نا لگاتی ہو میں حیران تھا کہ اتنی چھوٹی سی بچی یہ اب اتنی جلدی سیکھ گئی تھی مومنہ کی شکل اپنی ماں کی طرح تھی لیکن اس کی جسامت پتلی تھی وہ بالکل سنگل پسلی تھی کالج میں فرسٹ ائیر میں تھی اتنی چھوٹی سی عمر میں سیکس کے بارے سب کچھ جان گئی تھی میں انہی سوچوں میں تھا کہ فون کی آواز سے میں چونکا فون پر ریحان تھا میں نے کال اٹھائی تو ریحان مجھے بلا رہا تھا لیکن مجھے ابھی مومنہ کی پھدی کی اتنی طلب ہو رہی تھی کہ میرا دل نہیں کیا لیکن مجھے جانا بھی پڑا کیونکہ اسے منع بھی نہیں کر سکتا تھا میں نے اسے کہا آیا اور اٹھ کر نکلنے کی تیاری کرنے لگا میں نے سوچا کہ علیزے کو بتا دوں میں نے اسے میسج کیا کہ میں نیچے ریحان کے پاس جا رہا ہوں تھوڑی دیر تک آتا ہوں وہ مسکرائی اور بولی اچھا جاؤ ندیم ابھی گھر پر ہی ہے اس نے تھوڑی دیر تک نکلنا ہے پھر جلدی آجانا مومنہ تو فل تیار بیٹھی ہے تمہارے لیے میں ہنس دیا اور بولا اچھا میں آیا میں نکلا تو سامنے سے ندیم دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا مجھے دیکھ کر وہ مسکرا کر مجھے ملا اور بولا آؤ یاسر کیسے ہو میں مسکرا کر بولا جی میں ٹھیک آپ سنائیں وہ بولے میں ٹھیک سناؤ سب ٹھیک ہے کوئی پریشانی تو نہیں میں مسکرا کر بولا نہیں سب ٹھیک ہے وہ بولا کدھر جا رہے ہو اسوقت میں بولا ریحان نے بلایا ہے اسے کوئی کام ہے وہ بولا ٹھیک ہے جاؤ میں وہاں سے نکل کر سیدھا ریحان کے پاس گیا جس کا گھر اسی گلی میں تھا میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو اس نے بیٹھک کو کھولا میں اندر گیا اور بیٹھ گیا ریحان بولا یاسر تمہیں صوفی باجی نے بلایا ہے صوفیہ ریحان کی بڑی بہن اور شادی شدہ تھی وہ یہیں شہر میں ہی رہتی تھی۔ اسے سب صوفی باجی کہتے تھے وہ گھر کی بڑی تھی۔ میں چونکا خیر تو ہے وہ مسکرا کر بولا خیر ہی ہے باجی کے میاں جی باہر جا رہے ہیں تو وہ یہاں ہمار ساتھ والے مکان شفٹ ہو رہی ہیں تو شفٹنگ کروانی ہے اس لیے وہ تم سے بات کرنا چاہتی ہیں کہ شفٹنگ کرواؤ میں ہنس کر بولا یار بات کیا کرنی ہے وہ تمہاری باجی تو میری بھی باجی ہیں تم نے کہ دیا تو ٹھیک ہے وہ مسکرا کر بولا نہیں وہ ویسے بھی تم سے ملنا چاہتی ہیں تمہارا اکثر گھر میں ذکر ہوتا ہے نا میں چونکا وہ اٹھ کر گھر والے دروازے سے اندر گیا اور صوفی باجی کو بلانے چلا گیا میں حیران ہوا کہ میرا کیوں ذکر ہوتا ہے وہ اندر آیا تو بولا یاسر اندر ہی آجاؤ باجی بلا رہی ہے اندر ہی آجاؤ میں کبھی پہلے ملا نہیں تھا اس لیے میں پزل ہو گیا اور بولا نہیں یار انہیں یہیں بلا لو گھر کیا کرنا ہے وہ ہنس دیا اور بولا یار اپنا ہی گھر سمجھو ویسے بھی گھر میں ہم چار لوگ ہی ہیں آؤ اندر میرا ہاتھ پکڑ کر وہ مجھے اندر لے گیا میں اندر گیا تو سامنے برآمدے میں ریحان کے امی ابو بیٹھے تھے وہ اٹھ کر مجھے ملے دونوں نے ہاتھ پھیرا اتنے میں اندر سے ایک درمیانی عمر کی عورت نکلی جو کہ نا زیادہ بڑی عمر کی تھی اور نا بالکل لڑکی تھی وہ ریحان کی بڑی بہن فوزیہ تھی چادر میں لپٹی تھی گول چہرہ موٹے نین ہلکا سا بھرا ہوا چادر میں لپٹا چوڑا جسم لمبا قد بہت خوبصورت لگ رہی تھی میں نے ایک نظر باجی کو دیکھا تو باجی کی موٹی آنکھیں مجھے غور رہی تھیں صوفی باجی کے یوں غورنے پر میں تھوڑا شرما سا گیا اور آنکھیں نیچے کرلیں وہ قریب آئیں تو ریحان بولا باجی یہ ہیں یاسر۔ یاسر یہ صوفیہ باجی ہیں میں نے سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا اور بولیں اچھا یہ یاسر ہے بڑی تعریف سنی ہے تمہاری ریحان سے میں مسکرا دیا اور صوفی باجی کو دیکھا تو وہ گہری نظروں سے غورتی مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں ان کا انداز بہت ہی عجیب سا تھا میں سوچ رہا تھا کہ ریحان ایسی کیا تعریفیں کرتا تھا میں بولا بس جی یہ تو ایسے ہی لگا رہتا ہے صوفی باجی ہنس دیں جس سے ان کے چمکدار دانت کھل کر باہر آگئے صوفی باجی کی بھری گالیں اکھٹی ہوکر باہر کو نکل آئیں اور باجی کے ناک میں چمکتا کوکا قیامت ڈھا رہا تھا میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا لیکن میں نے خود کو کنٹرول میں رکھا صوفی باجی بولی نہیں کچھ تو دیکھا ہے ریحان نے جو تمہاری تعریفیں کرتا ہے میں مسکرا دیا صوفی باجی مسلسل مجھے غورے جا رہی تھی اس کی گہری موٹی آنکھوں میں کچھ عجیب سا تھا ریحان بولا یار یہ میری فیملی ہے جس سے تمہیں ملوایا ہے صوفی باجی چہک کر بولی نہیں جی یہ ہماری ساری فیملی نہیں اب یاس بھی ہماری فیملی کا حصہ ہے اتنا اچھا لڑکا ہے یہ میں مسکرا دیا صوفی باجی نے مجھے گہری نظروں سے دیکھا اور بولی اندر سے مئیری کو بلاؤ میں چونکا کہ کوئی اور بھی بہن ہے ان کی یہ سن کر وہ بولا اندر ہی چلتے ہیں یاسر سے بات چیت کرتے ہیں صوفی مسکرا کر بولی ہاں چلو اندر اؤ یاسر اور آگے چل پڑی جس سے باجی کی چادر میں لپٹی چوڑی گانڈ نظر آنے لگی میں نے نظر ہٹا لی کہ ریحان نا دیکھ لے ہم اندر کمرے میں گئے تو صوفے پر مئیری بیٹھی تھی ساتھ دو بچے بھی تھے جو صوفی باجی کے تھے صوفی باجی بولی یاسر یہ ماریہ ہے ہماری چھوٹی بہن۔ ماریہ نے چونک کر مجھے دیکھا تو اس کے نین نقش بھی صوفی باجی کی طرح ہی تھی اس کے سر سے دوپٹہ اترا تھا مجھے دیکھ کر اس نے دوپٹہ ٹھیک کیا اور مجھے دیکھا اس کے گہرے موٹے نین مجھے غور رہے تھے باجی بولی ماریہ یہ یاسر ہے ریحان کے دوست جس کی یہ بڑی تعریفیں کرتا ہے اور مسکرا کر مجھے غورا تو مئیری بھی مسکرا دی اور مجھے سلام کیا میں نے جواب دیا تو باجی نے اپنے بچوں کا مجھ سے تعارف کروایا بڑی بیٹی کی عمر دس سال تھی چھوٹا بیٹا 5 سال کا تھا باجی بولی اٹھو مئیری چائے بناؤ ماریہ کو سب مئیری ہی بلاتے تھے پاس پڑے صوفے پر باجی نے مجھے بیٹھنے کو کہا میں بیٹھ گیا باجی نے بچوں کو بلایا اور بولی آؤ اپنے ماموں سے ملو یہ تمہارے ماموں کے دوست ہیں یہ سن کر وہ دونوں میرے پاس آگئے باجی بھی پاس والے صوفے پر بیٹھ گئیں باجی ریحان سے بولیں جاؤ ریحان کچھ کھانے کےلیے لاؤ مہمان کےلیے تو ریحان بولا جی باجی اور نکل گیا باجی بولی میرے میاں دوبئی جا رہے ہیں ہہے تو وہ ہمارا اپنا مکان مگر ان کے جانے کے بعد میں اور بچے اکیلے ہو رہے تھے تو میں نے سوچا کہ امی لوگوں کے پاس شفٹ ہو جاؤں۔ میں بولا آپ ویسے ہی اس گھر میں شفٹ ہو جاتیں باجی بولی میرا بھی دل تھا لیکن میاں جی نہیں مانے کہ ویسے بھی یہ چھوٹا گھر ہے اور اوپر سے سامان بھی ہوگا گھر کا تو انہیں مشکل ہوگی اس لیے پاس ہی چھوٹا سا مکان ہے کرایے کا میاں کی جاب اچھی لگی ہے دوبئی میں کرایہ آرام سے دے دیں گے ویسے بھی امی لوگ پاس ہی ہیں اب کوئی مسئلہ نہیں ہوگا میں بولا ہاں یہ بھی سہی ہے میں بولا کب جا رہے ہیں باجی بولی کل ہی جا رہے اس لیے تو کل ہی شفٹنگ کرنی ہے میں بولا اتنی ایمرجنسی۔ باجی بولی ہاں بس انہیوں نے ٹکٹ بھیج دیا اس لیے ٹائم ہی نہیں ملا اب کل ریحان ائیرپورٹ چھوڑنے چلا جائے گا تو میں نے کیا کہا کہ تم بھی چھٹی لے کر ہمارے ساتھ شفٹنگ کرواؤ گے؟
میں بولا ارے باجی آپ کیسی بات کر رہی ہیں آپ میری بھی بہن ہیں آپ پوچھیں نہیں بس کہیں مجھے اس پر باجی ہنس دیں اور مجھے غور کر بولی اچھا جی پر میں تو صرف ریحان کی بہن ہوں میں نے چونک کر باجی کو دیکھا تو وہ ہلکا سا مسکرا کر مجھے عجیب نظروں سے غور رہی تھیں علیزے کے ساتھ چدائی کرکے اب اتنا تو میں بھی سمجھ گیا تھا کہ عورت کی نظر کس وقت کیا دیکھتی اور کیسے دیکھتی ہے اور اس کا مطلب کیا ہے صوفی باجی کو گہری نظروں سے غورتا دیکھ کر میں مچل سا گیا میرا دل دھک دھک کرتا سینے سے باہر نکلنے لگا باجی ہلکا سا مسکرا کر مجھے غورے جا رہی تھی میں صوفی باجی کے انداز سے سمجھ گیا کہ ان کے دل میں کیا ہے لیکن میں گھبرا بھی رہا تھا کیوں شکل سے باجی اتنی چالاک اور تیز نہیں لگتی تھیں معصوم سا چہرہ تھا انکا لیکن دل تو شرارتی تھا ان کا میری طرح جس وجہ سے میں بھی تھوڑا گھبرا گیا کہ کہیں انکا مطلب وہ نا ہو جو میں سمجھ رہا ہوں باجی کو یوں غورتا دیکھ کر میں نے بھی ہمت کی کہ جو ہوگا دیکھیں گے میں نے بھی باجی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال بولا وہ کیوں جی باجی اس بات پر ہنس دیں اور بولیں میری مرضی میں جس کو بھائی بناؤں اور جس کو۔۔۔ صوفی باجی اتنا بول کر چپ ہوگئیں اور اپنا نچلا ہونٹ منہ میں دبا کر مجھے مست نظروں سے غورنے لگیں میں بھی ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا جی جی بولیں آگے بھی بول دیتیں جس پر وہ کھل کر ہنس دیں اور بولی اچھا جی تو یہ تم وہی یاسر ہو جس کو ریحان اتنا معصوم اور اچھا بچہ کہتا ہے جس پر میں چونک گیا کہ کہیں باجی میرا امتحان تو نہیں کے رہی تھیں جس پر میرا رنگ اڑ گیا اور میں انہیں دیکھ کر بولا جی کیا مطلب۔۔ اس بات پر باجی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور میرا اڑا رنگ دیکھ کر کھل کر ہنسی اور بولا واہ بھائی تمہاری تو بتی گل ہو گئی میں بے ساختہ باجی کو دیکھ رہا تھا باجی بولی ارے بھائی کچھ نہیں میں مذاق کر رہی تھی تم تو پریشان ہو گئے میں نے گھونٹ بھر کر انہیں دیکھا مجھے ابھی بھی سمجھ نہیں آئی کہ پہلے والا مذاق تھا یا اب مذاق کیا جس پر وہ مجھے غور رہی تھیں اور انہیں میرے دل کی بات شاید سمجھ آ گئی اور وہ بولی افف بدھو دوسری والی بات مزاق میں کی تھی اور ہنس دی میں بھی سمجھ گیا تو میری جان میں جان آئی پر میں اب محتاط ہوگیا اور چپ ہوگیا صوفی باجی بولی ارے کیا ہوا کیوں چپ ہوگئے میں بولا نہیں چپ نہیں ہوا بس تھوڑا محتاط ہوگیا ہوں جس پر صوفی باجی ہنس دیں اور بولی کس میں محتاط ہوا میں بولا ایسے ہی بس کوئی غلط بات نا مردوں وہ ہنس دیں اور بولی تو کوئی غلط بات کی ہے تم نے میں بولا نہیں کوئی نہیں وہ مسکرا کر مجھے غورے جا رہی تھیں اور ہاتھ میں انگوٹھی کو گھماتی ہوئی اتار دی اور آگے ٹیبل پر رکھ کر بولی تو کوئی میں نے غلط کی میں بولا نہیں آپ نے کہا۔کہ آپ صرف ریحان کی بہن ہیں جس پر وہ مسکرائیں اور بولی تو یہ غلط بات کی میں نے مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کیا کہوں میں بس یہ ہی کہ سکا کہ نہیں بس میں ویسے کہ رہا تھا۔ اب میں آپ کا زبردستی بھائی تو نہیں بن سکتا جس پر وہ ہنس دیں اور بولیں سمجھدار ہو کافی۔ باجی نے کافی پر زور دے بولا تو میں نے چونک کر انہیں دیکھا تو وہ بولیں یہ انگوٹھی میرے میاں نے مجھے منہ دکھائی میں دی تھی میں نے اسے سنبھال کر رکھا ہوا تھا اب وہ باہر جانے لگے ہیں تو انہوں نے فرمائش کی ہے کہ جتنے دن ہوں یہاں ان کی پہلی نشانی میں پہنے رکھوں میں بولا اچھا جی پھر اتار کیوں دی جس پر انہوں نے مجھے غور کر یکھا اور بولیں بس ایسے ہی اب وہ تو سامنے ہیں نہیں انہوں نے کہا ہوا جب سامنے ہوں تو پہنوں جب سامنے آئیں گے پہن لوں گی۔ اور مسکرا کر ۔جھے دیکھا مجھے اس بات پر عجیب سی فیلنگ ہوئی میں نے انہیں دیکھا اور بولا اچھا جی وہ بولیں جی میں بولا اچھا باجی جس پر وہ بولیں تم تو باجی نا کہو صوفی کہو مجھے میں چونک سا گیا اور بولا باجی سب کے سامنے صوفی کہوں گا تو کیا کہیں گے جس پر وہ ہنس دیں اور ان کی بھری گالیں اکھٹی ہوکر نظر آنے لگی جن کو منہ میں بھر کر چک مارنے کی فیلنگز آنے لگیں باجی بولی بدھو سب کے سامنے مت بھولنا اکیلے میں بولنا اس بات پر میں چونک کر انہیں دیکھا تو ہ بھی میری آنکھوں میں آنکھیں گاڑھے مجھے غور رہی تھی میں بولا باجی آپ میری بہن ہیں اور بڑی بھی ہیں اس پر وہ بولیں جی نہیں میں نے تو تمہیں بھائی بنایا نہیں پھر تم کیوں بہن بنا رہے ہو ۔یں چونک گیا اور بولا پھر اس بات کا کیا مطلب اس پر وہ مسکرا کر بولیں مطلب اب سب کے سامنے سمجھاؤں خود ہی سمجھ جاؤ میں بولا پھر آپ مجھے کیا سمجھتی ہیں وہ مسکرا کر بولیں بدھو ہم اچھے دوست بھی تو بن سکتے ہیں نا میں چونک کر بولا ہاں یہ تو سہی کہا آپ نے اس پر وہ مسکرا دیں اور بولی پھر آج سے ہم دونوں پکے دوست میں بولا ٹھیک ہے آپ جیسے کہیں وہ بولیں تھی تھینکس میں مسکرا کر بولا ویسے یہ مجھے دوست بنانے کی کیا سوجھی وہ ہنس دیں اتنے میں اوپر سے میری اور ریحان داخل اندر آئے تو ہمیں باتیں کرتا دیکھ کر ریحان مسکرا دیا باجی ریحان جو دیکھ کر چپ ہو گئی ریحان بولا باجی کیسا لگا پھر میرا دوست باجی مسکرا کر بولی ریحان واقعی تمہارا دوست تو ویسا ہی ہے جیسا تم نے کہا اور مجھے دیکھ کر ہنس دیں میں بھی دل میں ہنس دیا کہ پہلے باجی کیا کہ رہی تھیں اب ریحان بولا دیکھ لیں پھر میری نے چائے رکھی اور بیڈ پر بیٹھ گئی باجی نے چائے ڈالی ریحان نے کچھ کھانے کےلیے جو لایا تھا وہ پلیٹ میں آگے کردیا ریحان بولا یار کل میں نے بھائی کو ائیرپورٹ چھوڑنا ہے تو تم نے باجی کے ساتھ سامان شفٹ کروانا ہے گھر سے میں لدوا دوں گا گاڑی پر یہاں بھی مزدور اتار دیں گے بس تم نے نگرانی ہی کرنی ہے میں بولا کوئی مسئلہ نہیں ہم چائے پیتے ہوئے باتیں کرنے لگے اس دوران صوفی باجی کے ساتھ میرا آنکھ مٹکا بھی چلتا رہا وہ مجھے اور میں انہیں آنکھوں آنکھوں ہی میں بہت کچھ سمجھ چکے تھے چائے وغیرہ ختم کرکے میں وہاں سے نکلا کافی دیر وہاں بیٹھا رہا تھا اس لیے مومنہ اور علیزے میرے انتظار میں تھیں میں گھر گیا تو گیٹ کھلا تھا میں نے دروازہ کھولا تو سامنے علیزے کھڑی تھی مجھے دیکھ کر علیزے نے مجھے غورا تو میں مسکرا کر دروازہ بند کرنے لگا جس پر وہ پاس آئی اور بولی اتنی دیر لگا کر آئے وہی رہ لینا تھا میں مسکرا دیا ور بولا بس دیر ہو گئی سوری جان علیزہ بولی جان کے بچے وہ تمہارا انتظار کر رہی ہے میں بولا اچھا میں آگیا اس کا انتظار ختم کر لیتا ہوں علیزے مسکرا کر بولی چائے بھیجتی ہوں میں بولا چائے تو میں پی چکا ہوں اس پر وہ بولی پھر انتظار کیسے ختم کرو گے اس کا میں ہنس کر بولا کسی بہانے سے بھیج دو جس پر علیزے ہنسی اور بولی اچھا میں چائے پوچھنے کا کہ کر بھیجتی ہوں اور دھیان سے کرنا میری بیٹی کو درد نا ہو ابھی بہت چھوٹی ہے میں بولا اتنا ڈر رہی ہو تو نا بھیجو اس پر اس نے مجھے دیکھا اور بولی یاسر ویسے کہ رہی ہوں تمہیں پتا تو ہے یہ کچی عمر ہوتی ہے بچی ہے ابھی تمہاری خاطر اسے تمہیں خوش کرنے کےلیے تمہارے پاس بھیج رہی ہوں کہ تمہارا اس پر دل آگیا ہے اب اتنی تو فکر کرنی بنتی ہے نا میری اپنی بیٹی کی میں مسکرا کر بولا اچھا سوری ویسے کہا ہے تم بھی آجاؤ ساتھ ہی وہ ہنس کر بولی ارے نہیں مومنہ میرے سامنے گھبرائے گی اور تمہیں سہی سے مزہ نہیں دے پائے گی میں بولا گھبرائے گی نہیں جب تم ساتھ ہوگی تو وہ سمجھ جائے گی کہ اس کی ماں بھی میرے ساتھ سیٹ ہے پھر وہ کھل کر چدے گی مجھ اس پر علیزے نے مسکرا کر مجھے غورا بولا اچھا میری جان ابھی اس کو بھیجتی ہوں پھر اوپر سے آجاؤں گی میں بولا اچھا اور آگے ہوکر اس کے ہونٹ چوم لیے تو علیزے نے مسکرا کر میرے سر کے پیچھے ہاتھ رکھا میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی جس کرنے لگی میں بھی علیزے کی کسنگ انجوائے کرتا اس کا ساتھ دینے لگا کہ اتنے میں پیچھے سے مومنہ بھی آگئی اور اپنی ماں اور مجھے کسنگ کرتا دیکھ کر چونک کر بے دھیانی میں بولی امی آپ بھی۔ علیزے اور میں چونک کر الگ ہوئے ہم دونوں نہیں گھبرائے کیونکہ ہمیں پتا تھا علیزے نے مڑ کر مومنہ کو دیکھا اور بولی آپ بھی کا کیا مطلب جس پر مومنہ چونک گئی اور بولی نہیں وہ میرا مطلب کہ آپ یہ کیا کر رہی تھی جس پر علیزے ہنس دی اور بولی اچھا تو اس کا مطلب یاسر تم میری بیٹی پر بھی ڈورے ڈال چکے ہو ہے نا مومی مومنہ کو مومی بلاتے تھے سب میں بھی ہنس دیا مومنہ تھوڑی گھبرائی تو علیزے بولی کوئی بات نہیں میرا بچہ یہ بھی کوئی پریشان ہونے کی بات ہے اگر تمہارا دل یاسر کے ساتھ لگ رہا ہے تو لگاؤ دل تمہاری ماں بھی تو لگا رہی ہے جس پر اس نے سر اٹھا کر علیزے کو دیکھا تو علیزے جو مسکراتا دیکھ کر مومنہ کو حوصلہ ہوا تو وہ شرما کر اندر چلی گئی میں ہسن کر بولا چلو تمہارا بھی راستہ صاف ہوگیا اب اپنی بیٹی کو میرے سامنے خود ہی پیش کرو اس پر وہ بولی جو حکم میرے آقا اور ہنسدی میں بھی ہنس دیا اور اوپر چلا آیا کمرے میں آ کر میں نے قمیض اتار دیا اور شلوار کا نالا کھول کر اپنا تنا لن نکال کر مسلتا ہوا صوفیہ باجی کا سوچنے لگا اس کا معصوم مسکراتا چہرہ میری آنکھوں کے سامنے گھٹنے لگا جس پر میرا لن تیز تیز جھٹکے مارتا پھڑکنے لگا میں ہاتھ سے لن مسل رہا تھا کہ اتنے میں مومنہ اندر داخل ہوئی اور بولی واہ جی میرا شہزادہ تو فل تیار ہے میں نے چونک کر اسے دیکھا تو وہ مسکرا کر میرے لن کو غور رہی تھی میں مسکرا دیا اور بولا اؤ نا میری جان شہزادے کو سلائے وہ مسکرا کر بولی جناب اب یہ شہزادہ امی ہی سلائے گی میں تو نہیں سلانے والی میں چونک کر بولا نا کرو آج تک ہی سلاؤ جس پر وہ پاس آئی اور پلنگ کے ساتھ بیٹھ کر میرے لن کو پکڑ کر مٹھی میں دبا کیا میں مومنہ کے نرم ہاتھ کا لمس محسوس کرکے مچل گیا وہ بولی یاسر امی کے ساتھ بھی سیٹ ہو میں بولا کوئی اعتراض تو نہیں وہ مسکرا کر بولی نہیں ویسے پوچھا ہے امی کہ رہی تھی کہ تم۔بہت مزہ دیتے ہو میں بولا تو تم بھی کو نا مزہ اس پر وہ ہنس کر آگے ہوئی اور میرے لن کا ٹوپہ چوم کر چاٹ کیا میں سسک کر کراہ گیا پچ کی آواز سے مومنہ نے ٹوپہ چھوڑا اور اپنے ہونٹوں پر کن دبا کر پھیرتی ہوئی میرا لن اپنی گال پر پھیرا اور پھر منہ کھول کر اپنی زبان نکالی اور میرا لن اپنی زبان پر مارتی ہوئی مجھے مستی سے دیکھ کر ہانپنے لگی میں تو مومنہ کے انداز سے سسک گیا مومنہ نے لن کو پھر میں بھر کر چوپا مارا اور لن کو دبا کر گلے تک کے گئی اور زور لگا کر گلے میں اتار کر چوستی ہوئی رک کر مجھے غورنے لگی مومنہ کے میں ہن گلے تک اتر گیا اور وہ گلے میں لن دبا کر زور لگاتی رہ کر چوستی ہوئی مجھے غورے جا رہی تھی مومنہ نے کچھ دیر لن کو اندر رکھا جس پر اس کا سانس بند ہونے لگا تو مومنہ نے لن چھوڑ کر پچ کی آواز منہ سے نکال سات ہی اونچا سانس لے کر ہانپ گئی اتنے میں علیزے اندر داخل ہوئی اور معنی کو ہانپتی ہوئی سانس لیتی سن کر بولی صدقے جاؤں مومی تم تو ایکسپرٹ لگ رہی ہو میں کراہ کر آنکھوں کھول کر علیزے جو دیکھا تو وہ مسکرا دی اور بولی کیسی لگی میری بیٹی میں مسکرا دیا تو علیزے نے پیچھے آ کر اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا اور مومنہ کا بھی قمیض کھینچ کر اتار دیا علیزے کے موٹے تنے ممے ننگے نظر آنے لگے جبکہ مومنہ کی چھوٹی ممیاں بھی سامنے آگئیں مجھے دیکھ کر علیزے نے اپنے موٹے ممے زور سے ہلائے اور گاتی ہوئی بولی
اکو ڈیک اچ جا ویلہ نہیں اے سوچن دا
کھرا اے تیرے وانگوں ددھ بلوچن دا
یہ کہتے ہوئے علیزے نے ممے زور سے ہلا کر چھوڑ دئیے جس پر میں ہنس دیا اور وہ بھی ہس کر اپنی بیٹی کے پیچھے بیٹھ کر مومنہ کو پچھے سے باہوں میں بھر کر میرا لن مسل کر اس کے ہونٹوں کو چومتی ہوئی بولی مومنہ آج اپنی ساری جوانی یاسر پہ نچھاور کردو یہ صرف تمہاری ماں کا ہی یار نہیں اب تمہارا بھی یار ہے اور مومنہ ہاس ر آگے میرا لن پر دبا دیا جسے مومنہ منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی میں علیزے کو مومنہ کے ساتھ کن چوستا دیکھ کر مچل گیا مومنہ لن منہ میں دبا کر چوپے لاگ کر چوسنے لگی علیزے۔ جی آگے ہوئی اور میرا لن اپنی بیٹی کے ساتھ مل کر چوسنے لگی دونوں ماں بیٹیوں کے چوپوں سے میں جلد ہی فارغ ہوگیا میری منی دونوں ماں بیٹیوں دبا کر چوس کر چاٹ گئیں علیزے میری منی چوس کر مومنہ کے ہونٹوں دبا کر چوستی ہوئی میرا لن مسل کر چوسنے لگی دونوں ماں بیٹیوں نے مقابلے میں میرا لن چوپے مار مار کر پھر سے کھڑا کر دیا علیزے بولی مومی اپنے یار کا لن اندر نہیں لو گی مومنہ بولی امی آپ جیسے کہیں اس پر وہ بولی اوپر بیڈ پر لیٹ جاؤ یہ سن کر مومنہ اٹھی اور بیڈ پر لیٹ گئی میں اٹھ کر بیٹھ گیا علیزے نے آگے ہوکر مومنہ کی ٹانگیں پکڑ ہوا میں کھڑی ہیں اور مومنہ کی شلوار کو ہاتھ ڈال کر شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے مومنہ فل ننگی ہوکر میرے سامنے آگئی مومنہ کی ہوا میں کھڑی پتلی پتنگ ٹانگیں دیکھ کر میں مچل گیا علیزے نے اپنی بیٹی مومنہ کی دونوں ٹانگیں پکڑ کر میرے سامنے کھول کر مومنہ کے چڈے کھول کر مومنہ کی پھدی میرے سامنے کر دی مومنہ کپڑوں میں کچھ لڑکی نظر آتی تھی لیکن کپڑے اتارتے ہی مومنہ تو بالکل چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی مومنہ کی عمر 17 سال تھی اور وہ جوانی دہلیز پر کھڑی تھی آگ اس کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری تھی لیکن ظاہر جسمانی طور پر وہ بالکل چھوٹی بچی لگ رہی تھی اس کا جسم ابھی تک بچیوں جیسا تھا لیکن میں جانتا تھا کہ اس کے اندر آگ بھری ہوئی علیزے میرے سامنے پھدی کھولے ہوئے بولی یاسر کیسی لگی میری بیٹی کی پھدی میں نے پہلی بار نظر بھر کر مومنہ کی پھدی کو دیکھا تو میرے سامنے گلابی سے ہونٹوں والی چھوٹی سی پھدی کھلتی بند ہوتی پانی چھوڑ رہی تھی مومنہ کی پھدی کا دہانہ پچ پچ کرتا کھلتا بند ہو رہا تھا میں مومنہ کی پھدی کو غور رہا تو علیزے بولی یاسر تمہاری پھدی تمہارے لن کو بکا رہی ہے یہ کہ کر علیزے پلنگ کی ٹانگوں کی گئی اور مومنہ کی دونوں ٹانگیں پکڑ کر مخالف سمت میں دبا کر کھولتی ہوئی مومنہ کی ٹانگیں مومنہ کے کاندھوں سے بالکل لگا جر مومنہ کے چڈے میرے سامنے فل کھول دئیے جا سے مومنہ ٹانگیں کاندھوں سے لگنے پر فل دوہری ہو کر کانپتی ہوئی چیلا سی گئی علیزے کا معنی کے یوں کاندھوں سے ٹانگیں دبا۔ پر لگانے سے مومنہ کے چڈے کھلنے سے اسے درد ہوا جس پر وہ کراہ کر کانپتی ہوئی بولی افففف امی کیا کر رہی ہیں کیوں چیر رہی ہو علیزے بولی مومی برداشت کرو مزہ نہیں لینا مومنہ سسک کر کانپنے لگی علیزے بولی یاسر اپنا لن ڈال دو اور آگے ہوکر مومنہ کی ٹانگیں اپنے بازو سے دبا کر اپنا ہاتھ آگے کیا اور اپنی بیٹی کی پھدی کو انگلیوں سے کھول کر مسل کر بولی دیکھو یاسر مومی کی پھدی کے ی تنگ ہے تمہیں بہت مزہ آئے گا میں تب تک قریب ہوچکا تھا علیزے اوپر جھکی اور اپنی بیٹی کی پھدی کو چوم کر ایک بڑی سی تھوک اوپر پھینکی اور پھدی پر مل کر بولی مومی یاسر کا لن پکڑ کر مسلو اور اپنی پھدی پر سیٹ کرو تو مومنہ نے ہاتھ آگے کیاا ور میرا لن مسل کر پکڑ لیا میرا لن مومنہ کے چھوٹے سے ہاتھ میں کافی بڑا لگ رہا تھا پانچ سے ساتھ انچ کا لمبا لن مومنہ نے پکڑ کر اپنی پھدی ہے دہانے پر سیٹ کیا تو مومنہ کی آدھی پھدی میرے لن کے نیچے دب گئی یہ دیکھ کر علیزے نے آگے جھک کر میرے لن کو مسلا اور منہ میں ڈال کر لن کو گیا کرکے کر معنی کی پھدی پر رکھ کر بولی یاسر ہلکا سا پش کرو میں نے لن مومنہ کی پھدی کے بند دہانے پر ہلکا سا پش کیا تو میرا لن کا منہ مومنہ کی چھوٹی سی پھدی کا منہ کھول کر اندر جانے کی لگا کہ مومنہ تڑپ کر کراہ کر بولی ااااہہہ اممممییی اففففف جس سے لن ہل گیا تو علیزے بولی افف مومی صبر سے برداشت کرو کچھ نہیں ہوتا مومنہ بولی اففف امی درد ہوا تھا علزے بولی مومی پہلے درد سہو گی تو مزہ آئے گا جس پر مومنہ بولی اچھا امی علیزے لن پھدی پر سیٹ کر کے بولی یاسر ٹانگوں کو ہاتھوں میں پکڑ کر اپنا سارا زور لگا کر ٹوپہ اندر کردو میں نے یہ سن کر ۔ومنہ کے گھٹنوں کے پاس سے ٹانگیں پکڑ لیں جو اتنی پتلی تھیں کہ میرے ہاتھ میں ساری قابو آگئیں میں نے نیچے دبا کر سینے سے ٹانگیں جوڑ کر مومنہ کو دیوتا کرکے ساتھ ہی اپنی گانڈ کو زور سے دبادیا جا سے میرا لن مومنہ کی تنگ پھدی کا دہانہ کھولتا ہوا اندر اتر گیا ساتھ ہی چٹک کی آواز سے میرا آدھا لن مومنہ کی پھدی کا پردہ چیرتے ہوئے اندر گھس گیا جس کے ساتھ ہی مومنہ تڑپ کر اچھلی اور بکا کر زور سے دھاڑ کر بولی افففف ااااااااااااااہہہہہہہہ ااااممممممماااااااااںںں آاآآاااااا آااااااااا کرتی ہوئی کرلا کر میر نیچے زور زور سے ذبح ہوتی مرغی کی طرح پھڑکنے لگی جسے دیکھ کر میں رک گیا ساتھ ہی مومنہ کی پھدی سے خون کی ایک دھار بکری ہوئی نیچے کی طرف جانے لگی جسے دیکھ کر میں رک گیا تھا علیزے نے مومنہ کے پھڑکتے سینے اور اسے ارڑاتا ہوا دیکھ کر ہاتھ مومنہ کے سینے پر دبایا اور بولی بسسس میری جاننن ہمت کرو کچھ نہیں ہوا مومنہ کے سینے پر علیزے کے ہاتھ رکھنے پر مومنہ کو مرہم سا لگا اور مومنہ نے اپنا ارڑانا کم کردیا لیکن وہ تڑپتی ہوئی مسلسل کرلانے لگی علیزے بس بس مومی میرییی جاننن کچھ نہیں ہوا بس تھوڑا اور مشکل پھر مزے ہی مزے اور اپنا ہاتھا چلاتی ہوئی مومنہ کے سینے کو مسلتی پیٹ رگڑتی ہوئی پھدی کی طرف سے سینے تک مسلتی ہوئی مومنہ کو دبانے لگی میں رک کر پھڑکتی ہوئی چلاتی ہوئی مومنہ کے سکوں کا انتظار کرہا تھا علیزے آگے جھکی اور لن کو پھدی میں اترا دیکھ کر بولی یاسر خون رہا کے نہیں میں نے دیکھا تو پھدی سے نکلنے والی خون کی دھار اب بند ہو چکی تھی لیکن اب بھی خون مومنہ کی پھدی سے ٹپک رہا تھا میں بولا ابھی ٹپک رہا ہے تو اس نے آگے ہوکر دیکھا تو مومنہ کی پھدی سے بہتا خون کافی سارا نیچے بیڈ پر پھیل چکا تھا جس کو دیکھ علیزے بولی اففف یاد ہی نہیں رہا کچھ رکھ دینا تھا نہیچے پلنگ ہی گندہ کردیا اور پھر اپنی اور مومنہ کی شلوار اٹھا کر نیچے خون والی جگہ پر رکھی اور منہ میرے قریب کرکے بولی میری جان اب مجھ سے راضی ہو نا اپنی بیٹی کی کچی جوانی بھی تم پر وار دی میں علیزے کے ہونٹ چوم کر بولا میری جان میں تو کبھی نہیں کہا کہ مومنہ کی پھدی سے راضی ہوں گا وہ بولی نہیں میری جان تم نے تو نہیں کہا پر تم میری جان ہو میں خود ہی جان گئی تھی کہ تمہیں میری بیٹی چاہئیے تم تو میری جان ہو تم سے زیادہ تو مجھے اپنی بیٹی نہیں نا پیاری آج دیکھ لو اپنی بیٹی بھی تم پر وار دی ہے میرا آدھا لن مومنہ کی پھدی میں اترا تھا جسے مومنہ کی تنگ پھدی نے دبوچ رکھا تھا جس سے میں مچل کر بولا میری جان آج سے تم میری شہزادی ہو میں تمہیں پھول کی طرح رکھوں گا جس پر وہ ہنس کر بولی اچھا پہلے کیا تھی میں بولا پہلے بھی تھی اب اور زیادہ ہو وہ بولی اب سارا ڈال دو میری شہزادی کے اندر اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے لگا کر چوسنے لگی یہ سن کر میں نے علیزے کے ہونٹ دبا کر چوس لیے اور ساتھ ہی مومنہ کی ٹانگیں دبا کر میں نے گانڈ کھینچ کر ہلکا سا پش کیا اور ساتھ ہی جھٹکا مار کر زور لگاتا ہوا اپنا پورا لن جڑ تک مومنہ کی تنگ پھدی ہے پار کردیا میرا لن مومنہ کی تنگ پھدی چیر کر اندر جڑ تک اتر گیا جس سے مومنہ تڑپ کر اچھلی اور مچھلی کی طرح تڑپ کر ذبح ہوتی بکری کی طرح باااااں بااااں بااااااااااں کرتی پھڑکنے لگی علیزے نے میرے ہونٹوں کو دبا کر چوستے ہوئے اپنا ہاتھ مومنہ کے سینہ پر دبا کر اسے قابو کرنے کی کوشش کی اور ساتھ ہی میرے ہونٹ چوسنے لگی میرا جڑ تک اترا لن مومنہ کی پھدی دبوچ کر مسل رہی تھی مومنہ کے اندر آگ لگی تھی اور مجھے لن اس آگ میں جلتا محسوس ہوا جس سے میں سسک کر مچل گیا اور رکے بغیر لن کھینچ کر آدھا باہر نکال لیا اور پھر ہلکا ہلکا گانڈ ہلا کر اندر باہر کرتا مومنہ کی پھدی کو چودنے لگا جس سے میرا لن اندر باہر ہوتا مومنہ کی پھدی کو چیرتا ہوا چود کر اندر باہر ہونے لگا مومنہ کی تنگ پھدی کو میرا لن چیر رہا تھا اور مومنہ مسلسل تڑپتی ہوئی بکا کر ارڑا رہی تھی علیزے مومنہ کی ارڑاٹوں کی پرواہ کیے بغیر میرے ہونٹ چومتی مومنہ کے سینے کو دبا کر مسل رہی تھی مومنہ کا جسم پھڑک رہا تھا میں مزے سے تڑپررہا تھا مومنہ کی آگ میری جان کھینچ رہی تھی میرا لن مومنہ کی پھدی کو کھول چکا تھا اور مسلسل اندر باہر ہوتا مومنہ کہ پھدی کو چود رہا تھا جس ے میں تڑپ کر مچل رہا تھا مسلسل اندر باہر ہونے سے لن نے مومنہ کی پھدی کو کھول کر راستہ بنا لیا جس سے مومنہ کو بھی مزہ آنے لگا ساتھ میں وہ درد کی وجہ سے کرلانے بھی۔لگیںاور مزے سے آہیں بھرنے لگی مومنہ کی آگ کے سامنے میں جلد ہی ہمت ہار گیا اور کراہتا ہوا آہیں بھرتا علیزے کے منہ میں کراہتا ہوا جھٹکے مار کر مومنہ کے اندر لن اتار کر مومنہ کے اندر ہی فارغ ہوگیا ساتھ ہی مومنہ بھی کراہتی ہوئی جھٹکے مارتی میرے ساتھ فارغ ہو گئی میں بھی علیزے کے ہونٹ چوستا فارغ ہوگیا علیزے کو بھی اندازہ ہوچکا تھا میرے ہانپتے ہوئے آہیں بھرتا دیکھ کر وہ بولی میری جان مزہ آیا کہ نہیں میری بیٹی کو پھاڑنے کا میں سسک کر ہانپ رہا تھا میں ہانپتا ہوا بولاااففففففففف علیزےےےےے مییرررییی جانننن آج تو میں مزے سے مر گیا افففف اتنا مززہہہہ کبھی نہیں آیا جس پر علیزے مچل کر بولی سچ میری جان ایسا مزہ آنا بھی کہاں تھا جو مزہ کچل کلی کو مسل کر ملتا ہے وہ مجھ جیسی یوزڈ عورت میں کہاں اب تو خوش ہو نا میں بولا نہیں میری جان تم بھی بہت مزہ دیتی ہو تمہاری تو بات ہی الگ ہے وہ مسکرا دی اور بولی مسکے نا لگاؤ مومنہ مسلسل تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی میں بولا پہلے مومنہ کو سنبھالو مجھے تو مزہ دے دیا پر اب وہ مر رہی ہے تکلیف سے جس پر علیزے بولی کچھ نہیں ہوتا کمینی کو۔ اس کی پھدی میں تو ایک دن لن جانا ہی تھا کسی کا کوئی بات نہیں اگر چھوٹی عمر میں ہی تمہارے لن نے اس کی پھدی پھاڑ دی ہے خیر ہے پر میری جان تمہیں تو وہ مزہ ملا نا جو تمہیں چاہئیے تھا تمہارے دل کی خواہش تو پوری ہوئی کچی کلی کو مسلنے کی میں سسک کر بوکااا افففف نا پوچھو علیزززے اتنا مزہ آج تک نہیں ملا اور تمہارا تھینکس تم نے موقع دیا مجھے جس پر وہ بولی کوئی تھینکس نہیں یہ میرا فرض تھا کہ تمہارے ہر طرح کے مزے کا خیال رکھوں مجھے خوشی ہے کہ میں نے تمہارا خیال رکھا اور تمہیں وہ خوشی اور مزہ دے رہی ہوں جو تمہیں چاہئیے اور میرے ہونٹ چومنے لگی نیچے پڑی مومنہ کی پھدی میرا لن دبوچ رہی تھی اور مومنہ کرلا کر کراہ رہی تھی میں بولا اب مومنہ کو سنبھال۔لو اب اسے استعمال کرکے پھینکنا ہے کیا جس پر وہ مسکرا دی اور بولی سنبھال لیتی ہوں تم اپنا مزہ تو پورا کر لو میں بولا میں تو اب لے چکا ہوں مزہ جس پر وہ بولی بس ایک بار ہی چودو گے مومی کی پھدی دوستی بار نہیں چودو گے میں نے پیچھے ہوکر مومنہ کی پھدی کی حالت دیکھی جو کہ کافی خراب لگ رہی تھی میں بولا نہیں اب آج جےلیےاتنا کافی ہے اب مومنہ کی مزید ہمت نہیں ہوگی چدوانے کی علیزے بولی مومی کی فکر چھوڑو میں اسے سنبھال لوں گی تم اپنا مزہ پورا کرو میں سمجھ گیا کہ علیزے میرے پیار میں جنونی ہو رہی ہے میں بولا نہیں میری جان میں مومنہ سے پورا مزہ لوں گا پر آج اس کی ہمت نہیں اب باقی کا مزہ تم سے ہوں گا تم مومنہ کو سنبھالو اب اور پیچھے ہوکر اپنا لن مومنہ کی پھدی سے کھینچ لیا جس پر مومنہ چلا کر کرلا گئی اور کانپنے لگی مومنہ کی پھدی سے تھوڑا سا خون بہنے لگا میرے تنے لن پر مومنہ کی پھدی کا خون لگا تھا وہ کراہ کر کرلا رہی تھی علیزے میرے تنے کو دیکھ کر بولی یاسر تم بھی نا۔ بہت جلدی کر دی میں بولا کیوں کیا ہوا علیزے لن کو دیکھ کر بولی دیکھو میرا شہزادہ ابھی تک تن کر کھڑا ہے اس کا دل ابھی مومنہ سے نہیں بھرا اور تم نے باہر نکال لیا ایک بار اور مومنہ کی پھدی چود لیتے میں ہنس کر بولا میری جان یہ اب تمہاری گانڈ کےلیے تن کر کھڑا ہے جس پر وہ بولی اچھا جی اب تمہاری نظر میری گانڈ پر کب سے ہو گئی ساتھ ہی اس نے نیچے پڑی شلوار اٹھا کر مومنہ کی پھدی کو دبا لیا اور سینہ مسلتی اسے سنبھالنے لگی میں بولا نظر تو شروع سے ہے پر آج جب تمہیں چھوڑ بنا کر چود رہا تھا صبح اس وقت تو اور نظر پڑ گئی کافی خوبصورت گانڈ ہے تمہاری اس پر وہ ہنس دی اور بولی پہلے بتایا ہہ نہیں پھر۔ میں بولا پہلے تمہاری پھدی نے میرا شہزادے کو فرصت ہی نہیں دی تھی اس پر علیزے بولی تو تم کہ دیتے کہ تمہیں گانڈ بھی چاہئیے ہے میں نے کونسا منع کرنا تھا تم۔مانگتے میں تمہارے سامنے کھول دیتی میں ہنس دیا اور بولا اب مانگ رہا ہے نا لن تمہاری گانڈ جس پر وہ ہنس کر بولی میری جان میں حاضر میری گانڈ بھی حاضر میں مسکرا کر ننگا ہی باہر نکل کر واشروم گیا ور لن صاف کرکے آیا تو مومنہ گھٹنے سینے سے لگا ایک طرف منہ کرکے لیٹی تھی اس کی گانڈ کھل کر سامنے تھی جسے میں غور رہا تھا اس پر علیزے مسکرا کر بولی پہلے میری گانڈ تو کھول لو پھر مومی بھی یہیں ہے اس کی گانڈ بھی ماری لینا میں ہنس دیا اور بولا پہلے تمہاری ہی گانڈ ماروں گا فکر نا کرو آج ہی مارنی ہے اس پر علیزے ہنس کر بولی اچھا اسے اٹھا کر نیچے تو پہنچاآؤ جس پر میں بولا اسے کپڑے تو ڈالو اور خود بھی ڈال لو نیچے کوئی ہوا گا وہ بولی کوئی نہیں ہوتا نایاب اس وقت گھوڑے بیچ کر سوتی ہے اور بچے ویسے سو رہے ہیں میں بولا پھر بھی احتیاط ضروری ہے وہ بولی کچھ نہیں ہوتا پھر اتارنے ہی ہیں تم نے میری گانڈ بھی تو مارنی ہے میں مسکرا کر شلوار ڈال رہا تھا یہ دیکھ کر اس نے بھی قمیض ڈال لیا پلنگ پر مومنہ بے سدھ پڑی تھی جس پر ایک بڑا سا دھکا لگا تھا جسے دیکھ کر علیزے نے چادر کھینچ کر اسی چادر میں مومنہ کو لپیٹ دیا اور بولی اسے اٹھا لو میں نے مومنہ کو باہوں میں بھر کر اٹھا لیا تو وہ کراہ دی علیزے بولی ہمت کرو میری بچی ابھی تو شروعات تھی اب آگے تو اصل مزہ آئے گا مومنہ کراہ کر بولی امی مزہ تو آج بھی آیا پر پہلی بار تھی اس لیے تھوڑی تنگ ہوئی ہوں اس پر علیزے بولی خیر ہے میری بیٹی ایسا مزہ بھی کہیں اور نہیں جو لن پھدی کو دیتا ہے اور گدا پکڑ کر الٹا دیا جس پر نیچے تک دھبہ لگ چکا تھا علیزے بولی اب صبح اس کو دھوؤں گی اور بولی چلو میں مومنہ کو اٹھا کر نیچے لایا مومنہ کا اتنا وزن نہیں تھا ایسا لگ رہا تھا کہ چھوٹی بچی کو اٹھایا ہوا ہے میں معنی کو علیزے کے کمرے میں چھوڑ کر جلدی سے اوپر آگیا اور علیزے کا انتظار کرنے لگا میرا لن علیزے کی گانڈ کا سوچ کر تن کر کھڑا تھا میں لیٹ کر ننگا ہوا لن نکال کر صوفی باجی کی چوڑی گانڈ کا سوچنے لگا جانے کیوں بار بار صوفی باجی کا خیال ا رہا تھا میرے ذہن میں ریحان آیا تو میں نے سوچا کہ یار ریحان تو دوست ہے میرا اس کی بہن کے بارے ایسا نہیں سوچنا چاہئیے یہ سوچ کر میں نے خیال جھٹکا اور مومنہ کے ساتھ گزرے لمحات کا سوچتا آنکھیں بند کیے لن کو مسلنے لگا اور جلد ہی اونگھ میں چکا گیا۔







مجھے لن پر گیلا سا محسوس ہوا تو میں نے آنکھ کھول کر دیکھا تو علیزے میرا لن منہ میں دبائے چوس رہی تھی میں سسک گیا میرا لن تن کر کھڑا تھا جسے علیزے منہ میں دبا کر چوپا لگا رہی تھی پچ کی آواز سے لن چھوڑ کر مسلا اور میرے لن کے ٹوپے پر انگلی رکھ کر بولی میرا شہزادہ اب تو بہت خوش ہے اور مسکرا کر میرے لن کا ٹوپہ چومنے لگی میں سسکتا ہوا اسے دیکھ رہا تھا وہ بولی کیا ہوا تھک گئے میں نے علیزے کو گت سے پکڑ کر اوپر کھینچ لیا اور بولا میری گشتی بیگم میں بھلا تم سے تھکتا ہوں گے کھینچنے سے علیزے سسکتی ہوئی میرے سینے پر آگئی اور میرا گشتی بلانے پر ہنس کر بولی واہ میرے خاوند اب اپنی بیوی تمہیں گشتی لگتی ہے میں بولا میری بیوی ہے گشتی بولوں یا ٹیکسی تمہیں اعتراض اس پر علیزے ہنس دی اور بولی نہیں جی نہیں کوئی اعتراض نہیں اور میرے ہونٹ چوم کر بولی سناؤ کیسی لگی پھر مومنہ کی سیل پیک پھدی اور مسکرا دی میں بولا اففف علیززے مزہ آگیا یار کیا پھدی تھی علیزے ہنس دی اور بولی چلو شکر ہے تم تو خوش ہوئے میں بولا مومنہ اب کیسی ہے وہ مسکرا دی اور بولی فکر نا کرو لڑکیوں کو کچھ نہیں ہوتا پھدی لن کےلیے ہی ہوتی ہے تم اب گانڈ مارو جو تمہیں پسند ہے میں بولا میری جان تم پسند تو ساری ہو پر صبح جو تم گانڈ نکال کے کھڑی تھی نا بہت سیکسی لگ رہی تھی گانڈ تمہاری اس لیے دل کیا گانڈ کی مار لوں اس پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا جی تو مارو پھر اور پیچھے ہو کر اپنی شلوار اتار کر پھینک دی اور بیڈ پر گھوڑی بن کر قمیض پیچھے سے اٹھا کر اپنی ننگی گانڈ میرے سامنے کھول دی میں سسک گیا اور بیڈ سے اتر کر کھڑا ہو کر شلوار اتار کر علیزے کے پیچھے آگیا علیزے اپنی چوڑی گانڈ فل کھول کر باہر نکال رکھی تھی اپنی کمر نیچے کو دبا کر گانڈ باہر کو اٹھا رکھی تھی میں نے موٹے چتڑوں پر دونوں ہاتھو سے کس کر تھپڑ مارے جس سے کمرہ تھپک کی آواز سے گونج گیا اور علیزے سسک کر کراہ گئی مجھے بھی گانڈ پر تھپڑ مارنے کا مزہ آیا میں نے پھر ہاتھ اٹھا کر کس کر تھپڑ مارے جا سے تھپک کی آواز گونجی اور علیزے کراہ کر آگے بیڈ پر جھکتے ہوئے اپنا چہرہ بیڈ پر لگا کر پیچھے سے گاڈ فل کھڑی کرکے کھول دی جس سے گانڈ کا براؤن سوراخ میرے سامنے آگیا علیزے کی گانڈ ابھی کنواری تھی سوراخ سختی سے بند تھا جس کا مطلب ابھی تک کسی نے گانڈ کو ہاتھ نہیں لگایا میں نے گانڈ کھول کر تھوک پھینکی اور علیزے کی گانڈ کی موری پر لن سیٹ کرکے علیزے کو کمر سے پکڑ کر دھکا مارا جس سے میرا لن کا ٹوپہ علیزے کی گانڈ کو کھول کر اندر گھس گیا جس سے علیزے تڑپ کر کرلا کر اپنی گانڈ دبوچ کر بولی اااہ امااااااں مر گئییی ۔ میں بھی تنگ گانڈ میں لن اتار کر سسک گیا علیزے کانپتی ہوئی پیچھے منہ کرکے مجھے دیکھا تو اس کا لال منہ بتا رہا تھا کہ اسے درد ہو رہا ہے پراس نے مجھے روکا نہیں اور آگے جھک کر بیڈ پر آر رکھ کر گانڈ کو ڈھیلا چھوڑ دیا میں نے کمر پکڑ کر کس کر دھکا مارا اور اپنا لن جڑ تک گانڈ تک اتار دیا جس سے علیزے تڑپ کر اوپر اچھلی اور چیخ مارتی ہوئی اپنے ہاتھ بیڈ پر رکھ کر اوپر کو کھڑی ہوکر دوہری ہوکر تڑپتی ہوئی کرلا کر بولی اوووئے اماااااں مر گئییی اااااااہہہہ اور تیز تیز سانس لینے لگی میں رک گیا اور علیزے کو سنبھلنے دیا میں علیزے کی گانڈ مسکرا ہوا کمر کو مسلتا ہوا گانڈ کھینچ کر لن آہستہ آہستہ آگے پیچھے کرنے لگا جس سے لن اندر باہر ہوتی گانڈ کو کھول ے لگا جس پر علیزے تڑپ کر سسکنے لگی گانڈ نے میرا لن دبوچ کر مسل رکھا تھا جس سے میں مزے سے اپنی سپیڈ بڑھاتا ہوا آگے علیزے کی گت کو ہاتھ ڈال کر علیزے کو اوپر کھینچ لیا جس سے علیزے کی کمر دہوری ہوئی اور علیزے کرلا کر پیچھے کو آگئی میں پیچھے سے گت کھینچ کر پوری طاقت سے جھٹکے مارتا لن تیزی سے علیزے کی گانڈ میں اندر باہر کرتا علیزے کی گانڈ مارنے لگا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی کرلانے لگی علیززززے کی تنگ گانڈ میں تیزی سے اندر۔ آکر ہوتا لن علیزے اور مجھے مزہ سے نڈھال کر رہا تھا میں تیز تیز دھکے مارتا تیری سے علیزے کی گانڈ چود رہا تھا علیزے کی گانڈ میرے لن کو مسل کر مجھے نڈھال کر رہی تھی میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کی گانڈ کو چیرتا ہوا چودے جا رہا تھا دو منٹ کی زبردست چدائی کے بعد میں علیزے کی گانڈ کے سامنے ہمت ہار کر فارغ ہوگیا اور کرہتا ہوا علیزے کے اوپر گر کر علیزے کی گانڈ میں فارغ ہونے لگا علیزے جو پہلے تو آنکھیں بند کیے میرے دھکے برداشت کر رہی تھی اب تڑپ کر کرلا گئی اور آہیں بھرتی ہانپنتی ہوئی آگے بیڈ پر گر کر لیٹ گئی ۔ین بھی فارغ ہوتا کرہاتا ہوا علیزے کے ساتھ لیٹ کر علیزے کی گالیں چوسنے لگا علیزے تڑپتی ہوئی کانپ رہی تھی میں فارغ ہوکر سنبھلا اور علیزے کو کانپتا ہوا سسکارتا دیکھ کر بولا میری جان کیا ہوا زیادہ درد تو نہیں ہوا علیزے کراہ کر بولی اااااہ اممماااں نہیں بس ٹھیک ہوں اب میں بولا سوری میری جان وہ بولی نہیں میری جان تم کیوں سوری کر رہے ہو میری گانڈ پر تمہارا پورا حق تھا تم نے مار لی گانڈ مجھے خوشی ہوئی میں بولا پر تمہیں تو درد ہوا وہ مسکرا دی اور بولی میری جان کنواری گانڈ مرواتے درد تو ہونی تھی تم نا مارتے کوئی اور مارتا تو بھی درد تو ہونا تھا اب آج تم نے کھول دی ہے اب آگے درد نہیں ہوگا میں بولا اچھا پھر کسی اور سے مروانے کا ارادہ تھا علیزے ہنس دی اور بولی ہاں پہلے تمہیں پتا تو میں جو ترس رہی تھی تو سوچ رہی تھی محلے میں کسی سے تعلق بنا لوں لیکن پھر تم ہی آگئے میری مارنے اب کسی کی ضرورت نہیں میں بولا اچھا جی وہ بولی میں نے لن کھینچ لیا تو وہ سسک گئی میں علیزے کو چومنے لگا تو وہ بولی تھک تو نہیں۔ گئے میں بولا نہیں میری جان میں اتنا کمزور بھی نہیں وہ ہنس دی اور بولی اچھا پہلے اپنی مرضی کی سب میری مرضی بھی مان لو میں بولا بولو
ہری جان وہ بولی اب ایک بار میری بھی پھدی مار لو میری بیٹی کی پھدی مار کر تو تم نے مزہ کے لیا اب میری پھدی کو بھی مزہ دے دو میں ہنس کر بولا میری جان میں خادم علیزے ہنس دی میں اوپر ہوا اور علیزےعلیزے کی ٹانگوں کے بیچ آگیا علیزے نے خود ہی ٹانگیں اٹھا کر میرے کاندھوں پر رکھ دیں میں اوپر جھک کر ٹانگیں علیزے کے سینے سے لگا کر چڈے کھول دئیے جس سے علیزے کی گانڈ بھی کھل کر سامنے آگئی جو میرے لن کی رگڑ سے سرخ ہو رہی تھی میں نے علیزے کی براؤن پھدی پر لن رکھا اور ڈھکا مار کر لن جڑ تک پھدی میں اتار دیا جس سے علیزے کراہ کر سسک گئی اور مجھے کھینچ کر چومنے لگی میں علیزے پر جھک کر علیزے کو چومتا ہوا گانڈ اٹھا اٹھا کر کس کس کر دھکے مارتا لن علیزے کی پھدی میں پیلنے لگا جس سے علیزے سسک کر کمر اٹھا اٹھا کر نیچے سے دھکے مارتی میرا ساتھ دینے لگی علیزے کی کھلی پھدی میں لن آسانی سے اندر ہو کر پھدی مار رہا تھا علیزے بھی مزے سے سسکتی ہوئی آہیں بھرتی چدوا رہی تھی میں ہر سیکنڈ کے ساتھ اپنے دھکوں کی سپیڈ بڑھا رہا تھا جس سے لن پوری شدت سے باہر نکل کر تیزی سے علیزے کی پھدی میں جڑ تک اتر کر پھدی کو مسل مسل کر چود رہا تھا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی اوپنچی اونچی آہیں بھرتی ہینگنے لگی علیزے جو آج کچھ زیادہ ہی مزہ ا رہا تھا اور کانپتی ہوئی کرلانے لگی میرے دھکوں کی شدت سے لن علیزے کی بچہ دانی میں جا کر لگتا اور ساتھ ہی علیزے بھی ہل کر تڑپ کر کرلا جاتی میرے دھکوں سے اب بیڈ بھی ہل کر چون چوں کرنے لگا تھا میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا علیزے کی پھدی کو مسل کر چود رہا تھا جس سے ہم دونوں نڈھال تھے میرا لن علیزے کی پھدی کی آگ سے نڈھال ہو رہا تھا میں تڑپتا ہوا کرنے لگا علیزے بھی آہیں بھرتی سسک رہی تھی اور ہر دھکے ہر ہل سی جاتی میرے لن کی رگڑ نے علیزے کی پھدی کا حشر نشر کر دیا اور علیزے کے جسم نے بے اختیار تڑپ کر جھٹکا مارا اور علیزے کرلا کر فارغ ہونے لگی میں بھی دو تین دھکوں میں ہمت ہار کر علیزے کے اوپر گر کر کرلا گیا لن علیزے کی بچہ دانی میں اتار کر منی کی دھاریں بچہ دنیا میں چھوڑتا فارغ ہونے لگا علیزے بھی ہانپتی ہوئی چھوٹ رہی تھی اس نے اپنی ٹانگیں میری کمرے کے گرد کس کر مجھے اپنے ساتھ دبوچ کیا علیزے کا جسم کانپ رہا تھا اور وہ جھٹکے مارتی میرے ہونٹ دبا کر چوستی فارغ ہوتی میرا لن اپنی بچہ دانی میں اچھی طرح نچوڑ گئی میں بھی سسک آہیں بھرتا علیزے کے اوپر پڑا تھا علیزے ہانپتی ہوئی مجھے اپنی ٹانگوں میں دبوچ کر چوس رہی تھی ہمارے سانس بہت تیزی سے ایک دوسرے سے گھتم گتھا تھے کچھ دیر میں ہم سنبھلے تو علیزے بولی افففف یاسسسسررررررر آج تو تم نے وہ مزہ دیا جو کبھی نہیں ملا میں سسک کر اسے چوم کر بولا علیزے آج تمہاری پھدی میں عجیب مزہ تھا وہ ہنس کر بولی اچھا میری پھدی میں نہیں تھا آج مومنہ کی کنواری پھدی مار کر تمہیں خماری چڑھی تھی اس لیے آج تم نے پوری شدت سے مجھے چودا ہے ایک بار تو تمہارے دھکوں سے لگ رہا تھا کہ لن کے ساتھ تم بھی میرے اندر گھس جاؤ گے میں ہنس دیا اور بولا تمہارا بس چلے تو تمہیں مجھے اپنے اندر گھسا کو جس پر وہ ہنسی اور بولی گھسا تو رہی ہوں تمہیں اپنے اندر بس جلدی ہی اندر سے تم بچے بن کر نکلو گے اور کھلکھلا کر ہنس دی میں بھی ہنس کر اسے چومنے لگا وہ بھی مجھے چومتی ہوئی اپنی ٹانگوں میں دبانے لگی میرا لن تن کر جڑ تک علیزے کی پھدی میں تھا جس کو پھدی دبوچ رہی تھی علیزے بولی دل ابھی نہیں بھرا تم بھی چلو میرے ساتھ میں بولا چلو چلتے ہیں کمرے میں اور پیچھے ہونے لاگ تو وہ بولی اوں ہوں لن مت باہر نکالو ایسے ہی مجھے کے چلو اٹھا کر میں ہنس دیا اور علیزے کو باہوں میں بھر کر بیڈ سے اٹھ آیا علیزے بھی اپنی ٹانگیں میرے گرد لپیٹ کر مجھے باہوں میں بھر کر میرے ساتھ چمٹ گئی میں علیزے کو اٹھا کر اپنے سات لگا لن پھدی میں اتارے اٹھا کر نیچے کمرے میں لایا تو مومنہ کپڑے پہنے سو رہی تھی علیزے کا بیٹا بھی سو رہا تھا علیزے مومنہ سے بولی مومی اب کیسی ہو وہ آنکھیں بند کیے ہی بولی ٹھیک ہوں علیزے بولی درد کیسا ہے وہ بولی ٹھیک ہے میں بولا مومی میری جان زیادہ درد تو نہیں ہوا جس پر اس نے آنکھیں کھولیں اور اپنی ماں کو میرے ساتھ ننگا ہی چمٹا دیکھ کر وہ مسکرا گئی اور بولی آپ لوگ ابھی اپنا کام کریں صبح بتاؤں گی جس پر میں اور علیزے ہنس دئیے علیزے مجھے چومنے لگی میں نے نیچے ٹانگوں میں ہاتھوں ڈاک کر علیزے کو پکڑ کر کھڑے ہوکر ہی علیزے کو دھکے مار مار کر چودنے لگا علیزے بھی کراہتی ہوئی میرا ساتھ دیتی مجھ سے چدوانے لگی علیزے کی آہوں سے ک۔رہ گونج رہا تھا میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کو پوری شدت سے چودنے لگا علیزے باہیں میری گردن میں ڈالے میرا ساتھ دیتی کراہتی ہو چدوا رہی تھی میں پوری شدت سے دھکے مارتا علیزے کو چود رہا تھا دو تین منٹ میں میں اور علیزے فارغ ہوگئے میں نڈھال ہو علیزے کو بیڈ پر لٹا دیا اور خود اوپر لیٹ کر ہانپنے لگا مومنہ جو جانگ کر ہمیں دیکھ رہی تھی بولی آج تو پورن سٹار لگے ہو دونوں جس پر ہم ہنس دئیے علیزے مجھے دبوچ کر چوستی رہی میں نے ایک بار اور علیزے کی پھدی کو رگڑ کر چودا اور فارغ ہوکر علیزے کو پورا نڈھال کردیا علیزے اب تھک گئی تو میں بھی تھکاوٹ کا شکار ہو رہا تھا علیزے تھک کر لیٹ کر ہانپ کر بولی افف یاسررر آج سہی مزہ آیا آج تم نے تھکا دیا میں بولا جان آج تو میں بھی تھک گیا تم دنوں ماں بیٹی کو چود چود کر وہ بولی ہاں جان آج تو مزے کی حد ہو گئی میں اسے چومنے لگا علیزے تھک کر نڈھال تھی اس لیے وہ اب سونے لگی تو میں بھی ننگا ہی اوپر کمرے میں آیا کیونکہ کپڑے تو کمرے میں تھے میرے اور علیزے کے میں نے اوپر اکر شلوار ڈالی اور بیڈ پر لیٹ کر سو گیا ۔
صبح چھٹی تھی اس لیے میں صبح سویا رہا کہ اتنے میں علیزے آئی اور مجھے سویا ہوا دیکھ کر میرے پاس آکر بیڈ پر بیٹھ کر بولی جان جی کیا ہوا آج سکول نہیں جانا میں نے اوپر سے بستر اتارا تو علیزے میرے قریب ہوکر میرے سینے سے لگ گئی کر میرا ننگا سینہ چوم لیا میں بولا ہاں آج چھٹی ہے وہ بولی کیوں میں بولا آج ریحان نے کہا ہے چھٹی کو علیزے بولی کیوں اسے کیا کام ہے ۔ین بولا اس کی بڑی بہن کا میاں جا رہا ہے باہر تو وہ یہاں ان کے پاس شفٹ ہو رہی ہے ریحان نے کہا ہے کہ سامان کی شفٹنگ کروانی ہے وہ بولی اچھا صوفی کا میاں جا رہا ہے میں بولا ہاں جی وہ بولی اچھا جی تم رات کو وہاں گئے تھے میں بولا جی صوفی باجی آئی تھی وہ بولی اچھا تم اس سے ملے میں بولا ہاں ملا تھا علیزے مسکرا دی اور بولی پھر کیسی لگی صوفی میں مسکرا دیا اور بولا اچھی ہیں صوفی باجی وہ بولی اچھا جی مجھ سے بھی زیادہ میں مسکرا دیا اور بولا نہیں میں تو اس نظر سے انہیں دیکھا ہی نہیں جس پر وہ مسکرا دیں اور بولی کیوں میں بولا ایسے ہی میرے پاس تم ہو۔ اس پر وہ ہنس دی اور بولی میں تو ہوں پر اور بھی ہونی چاہئیں جس پر میں ہنس دیا اور بولا یہ تم کہ رہی ہو علیزے بولی ہاں میں کہ رہی ہوں میں بولا تمہیں برا نہیں لگتا کہ تمہارا شوہر باہر بھی منہ مارے اس پر وہ ہنس دی اور بولی جی نہیں میں دوسری بیویوں کی طرح نہیں ہوں جو تم پر پابندیاں لگاتی پھروں میں تو پوری آزادی دوں گی اپنے شوہر کو میں ہنس دیا تو علیزے بولی سہی ہے نا ویسے بھی مرد ایک عورت سے خوش نہیں رہتا جلد بور ہوجاتا ہے ایک کو چود چود کر پھر ویسے بھی میں اب تمہارے سے چدوا کر حاملہ ہونے والی ہوں تو پھر تمہارا گزارہ بھی نہیں ہوگا میرے بغیر اس لیے کوئی اور تو ہونی چاہئیے نا میں ہنس دیا اور بولا اچھا پھر کب حاملہ ہو رہی ہو جس پر وہ ہنس کر میرے اوپر چڑھ کر میرے ساتھ لیٹ کر مجھے باہوں میں بھر لیا اور میرے ہونٹ چوم کر بولی بس جلد ہی اب اور انتظار نہیں میں ہنس کر بولا پر مجھے تو کوئی جلدی نہیں جس پر علیزے مسکرا کر بولی پر مجھے تو جلدی ہے نا تمہارا بچہ پیدا کرنے کی میں ہنس کر علیزے کے ہونٹ چومنے لگا علیزے بھی میرا ساتھ دینے لگی ہونٹ چومتے ہوئے علیزے نے میرا لن نکال کر مسلنے لگی جو تن کر کھڑا تھا میں سسک کر مچل گیا علیزے کے پاس میں جب بھی ہوتا میں اس پر گرم ہو جاتا تھا وہ بھی میرے ساتھ خوش رہتی مجھے اب اپنا شوہر سمجھنے لگی تھی میں اسے چومتا ہوا بولا آج تم بھی فری ہو وہ بولی ہاں مومنہ کو بخار ہے تمہاری رات والی چدائی سے اور اصبا کو میں نے ویسے سکول نہیں بھیجا اصبا علیزے کی مومنہ سے چھوٹی بیٹی تھی اس کا نام سن کر میرے ذہن میں اسکی شکل دوڑ گئی تو بے اختیار میرے لن علیزے کے ہاتھ میں جھٹکا مارا جس کو علیزے نے محسوس کر لیا ور وہ سمجھ بھی گئی اور مسکرا کر میرے ہونٹ چوم لیے میں بولا کس کلاس میں پڑھتی ہے وہ بولی مومنہ سے چھوٹی ہے دسویں میں پڑھتی ہے میں بولا اچھا پھر تو کافی بڑی ہے وہ مسکرا کر بولی کیوں تم کویں پوچھ رہے ہو میں ہنس کر بولا ویسے پوچھا ہے جس پر وہ مسکرا دی اور بولی ہاں مومنہ 17 کی ہے تو اصبا 16 کی ہو گئی ہے اب تو وہ بھی جوان ہے میں مسکرا دیا علیزے میرے ہونٹ چومتی ہوئی بولی اب کیا ارادہ ہے میں بولا اب جانا ہے جب ریحان کا فون آئے تو وہ ہنس دی اور بولی بدھو لن کو ٹھنڈا کرنا ہے کہ نہیں میں ہنس دیا اور بولا یہ بھی بھلا پوچھنے کی بات ہے علیزے ہنس کر بولی تو پھر اتار دو مال میری پھدی میں یہ کہ کر وہ لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں اٹھا کر شلوار کھینچ دی میں نے ٹانگوں کے بیچ ا کر ٹانگیں کاندھوں سے لگا کر علیزے کی براؤن پھدی پر لن رکھا اور کا کر دھکا مار کر پورا لن جڑ تکا تار دیا علیزے ااااہہہ کرکے کراہ گئی میں اوپر جھک کر کس کس کر دھکے مارتا علیزے کو پوری شدت سے چودنے لگا جس سے میرا لن تیزی سے علیزے کی پھدی مسل کر چودتا ہوا اندر باہر ہونے لگا علیزے نے باہوں میں دبا کر چوستے میرا ساتھ دیتی چدوانے لگی میرا لن تیزی سے علیزے کی پھدی کو چیرتا ہوا بچہ دانی میں اتر کر چود رہا تھا جس سے علیزے کراہ کر آہیں بھرنے لگی میں دو سے تین منٹ تک پوری شدت سے علیزے ہو چودتا نڈھال ہوکر لن علیزے کی بچہ دانی کے پار کرکے فارغ ہونے لگا علیزے بھی میرے ساتھ فارغ ہوتی کراہنے لگی اور مجھے اپنی ٹانگوں میں دبوچ کر مجھے چومنے لگی علیزے کی پھدی میری منی نچوڑ کر اپنی بچہ دانی کو بھرنے لگی دو منٹ میں ہم سنبھلے گئے تو اتنے میں فون پر ریحان کی کال آئی میں علیزے کے اوپر پڑے ہوئے ہی کال سنی تو اس نے کہا کہ وہ لوگ جا رہے ہیں بائیک گھر ہے تم آجانا میں بولا اچھا اور کال کاٹ کر علیزے بولی کہ تم نہا لو میں کھانا بناتی ہوں میں پیچھے ہو کر اتر گیا علیزے ایک منٹ کےلیے لیٹی رہی اور اٹھ کر شلوار ڈال کر چلی گئی میں اٹھا اور واشروم چلا گیا نہا کر میں نے ایک ڈریس پینٹی شرٹ پہن کر پپو بچہ بن کر تیار ہوگیا تو اتنے میں دروازہ کھٹکا میں بولا کون تو باہر سے باریک سی بچی کی آواز آئی یاسر بھائی کھانا میں بولا اجاؤ تو دروازہ کھول کر اصبا اندر آئی اصباح کا قد مومنہ سے تھوڑا چھوٹا تھا نئی نئی جوان ہوتی اصبا کا جسم پتلا اور تھوڑا لمبا تھا نیچے پتلی ٹانگیں اور بالوں کی چوٹی بنا کر آگے ڈالی ہوئی بالکل چھوٹی سی ابھرتی چھاتیاں ابھی گرو کر رہی تھیں میں نے ایک نظر اصبا کو دیکھا تو وہ بولی بھائی امی نے کھانا بھیجا میں بولا رکھ دو اس نے پلنگ پر رکھا اور مڑ کر مجھے دیکھا میں اسے ہی دیکھ رہا تھا اصباح کا جسم مومنہ سے بھی پتلا تھا ابھی نئی نئی جوانی اٹھ رہی تھی اس لیے اس کا انگ اور سینہ ابھی پتلا لیکن جسامت کو پھیلتا دیکھ کر اندازہ ہوتا کہ اچھی جوانی آچکی ہے بس نکھر رہی ہے میرے یوں دیکھنے پر اصباح نے میرہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا تو میں سمجھ گیا کہ اصباح بھی مومنہ سے کم نہیں مرد اور عورت کے تعلق کا پتا اسے بھی ہے ایک لمحے میری آنکھوں میں دیکھا اور ہلکا سا مسکرا کر منہ پھیر کر باہر نکل گئی میں تو اصباح کی نکھرتی جوانی کو دیکھ کر مچل گیا تھا اور سوچ میں پڑ گیا تو مجھے سمجھ آئی کہ علیزے نے اسے بھی خود بھیجا ہوگا یہ سوچ کر میں مچل کر بیڈ پر بیٹھ کر علیزے کا انتظار کرنے لگا کہ اتنے میں علیزے اندر آئی اور مجھے بیٹھا دیکھ کر مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا تو علیزے بیڈ پر جلدی سے آکر بیٹھ گئی اور کھانا کھانے کی تیاری کرنے لگی میں بھی خاموشی سے کھانا کھانے لگا تو علیزے بولی پھر کیسی لگی میری بیٹی اصباح میں چونک کر بولا تو اسےتم نے بھیجا تھا اس پر علیزے مسکرا کر بولی ہاں کیوں ٹھیک نہیں کیا۔ میں بولا نہیں ویسے تمہیں کیسے پتا لگا تو علیزے ہنس دی اور میرے منہ میں لقمہ ڈال کر بولی میری جان میں تمہاری بیوی ہوں سب جانتی ہوں کہ تمہیں کیا کیا چاہئیے ابھی جب تمہارے پاس پڑی تھی تمہارے لن کو اصباح کے نام کا جھٹکا مارتا دیکھ کر میں سمجھ گئی کہ تمہیں اصباح بھی چاہئیے تو اس لیے میں نے تمہارے سامنے آج سے حاضر کردی اپنی دوسری بیٹی بھی میں علیزے کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا تو وہ مسکرا کر بولی کیا ہوا میں بولا کچھ نہیں بس تم پر پیار ہی اتنا آ رہا ہے اس پر وہ ہنس دی اور بولی میں صدقے اپنی جان کے مجھے تم پر اس سے زیادہ بھی پیار آتا ہے اور ہنس دی میں نے اسے لقمہ کھلایا اور بولا ویسے کیا ضرورت ہے اصباح ابھی بچی ہے اتنی جوان نہیں ہوئی جس پر علیزے بولی جی نہیں جو میرے شوہر کی خواہش ہو میں وہ تو پوری کروں گی چاہے جو بھی ہو تمہیں اصباح اچھی لگی ہے تو میں کیوں اسے تم سے دور رکھوں ویسے بھی وہ اب پوری جوان ہے تمہارے ساتھ سونے کو اسے میں تمہارے نیچے جلد ہی لا دوں گی مجھے تم سے زیادہ کچھ نہیں عزیر اور مجھے پیار بھری نظروں سے دیکھنے لگی میں بولا اصباح سے پوچھ لو وہ ہنس کر بولی تمہیں کوئی اعتراض نہیں تو پھر اصباح جو کیا اعتراض ہو گا میں بولا ناراض نا ہو جائے وہ ہنس کر بولی ناراض ہوکر مجھے ہی بتائے گی نا تو میں سمجھا ہوں گی اسے تم کیوں پریشان ہوتے ہو ویسے اصباح بھی جوان ہے اس عمر میں جوانی تنگ کرتی ہے لڑکیوں کو کجھلی ہوتی ہے میں اسے بھیجتی رہوں گی تمہارے پاس بس تم بھی ٹرائی کیے رکھنا پھنس جائے گی ڈرنا نہیں کس کو بتائے گی مجھے ہی۔ پہلی بات تو ہے کہ پھنس جائے گی نہیں تو میں پھنسا دوں گی تمہارے ساتھ میں ہنس دیا اور بولا جو حکم میری جان جس پر علیزے ہنس دی اور مجھے کھانا کھلانے لگی میں بھی اسے کھلانے لگا کھانا کھا کر ہم فری ہوئے تو وہ بولی اچھا میں اصباح کے ہاتھ چائے بھیجوں گی تم اس کو پاس بٹھا لینا جانے نا دینا باتیں وغیرہ کرکے اسے قریب کرو جلد دوست بن کر فرینک ہو جاتی ہے جب فرینک ہو جائے تو ٹرائی کرنا میں ہنس کر بولا اچھا جی جیسے آپ کہیں علیزے ہنس کر اٹھی اور برتن لے کر چلی گئی۔ میں لیٹ کر انتظار کرنے لگا کچھ دیر بعد ہی دروازے سے اصباح اندر داخل ہوئی تو اس کے ہاتھ میں چائے کا کپ تھا میں اٹھ کر بیٹھ گیا وہ قریب آئی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی بھائی چائے میں نے اس کے ہاتھ سے چائے لی اور بولا بیٹھ جاؤ وہ خاموشی سے بیٹھ گئی میں بولا کیا بات ہے چپ کیوں ہو اصباح مسکرا کر بولی کچھ نہیں ویسے میں بولا سناؤ کا کلاس میں ہو اصباح بولی دسویں میں ہوں میں بولا اچھا واہ لگتی تو نہیں کہ دسویں میں ہو وہ مسکرا کر بولی کیوں نہیں لگتی میں بولا چھوٹی سی ہو نا تو میں سمجھا کسی چھوٹی کلاس میں ہو گی وہ مسکرا کر بولی نہیں جی چھوٹی نہیں بڑی ہوں ویسے جسامت ہی پتلی ہے جسم بھی پتلا ہے میں مسکرا کر بولا تو کچھ کھایا پیا کرو اصباح مسکرا کر بولی کھاتہ ہوں بس لگتا ہی نہیں میں مسکرا کر بولا پھر وہ کھایا کرو جو لگتا ہے وہ مسکرا دی میں بولا پڑھائی کیسی جا رہی وہ بولی اچھی جا رہی آپ کس کلاس کو پڑھاتے ہیں میں بولا میں بھی میٹرک کو پڑھاتا ہوں وہ بولا اچھا واہ جی پھر تو کی بت ہے میں بولا ٹیوشن پڑھتی ہو وہ بولی ہاں جی بائیو کےلیے پڑھتی ہوں مشکل لگتی ہے میں مسکرا کر بولا کیوں اس میں کیا مشکل ہے اصباح مسکرا کر بولی بس ایسے ہی کچھ مشکل ہے میں بولا کیمسٹری وہ بولی وہ تو مجھے فر فر آتی ہے میں مسکرا کر بولا پھر تو میری طرح ہو اصباح بولی آپ کس چیز کے ٹیچر ہیں میں بولا میں بھی کیمسٹری کا ہوں پر تمہیں بائیو پڑھا دوں گا وہ خوش ہوکر بولی سچ میں بولا ہاں بتاؤ کیا مشکل ہے اصباح مسکرا کر میری آنکھوں میں دیکھ کر شرما کر منہ نیچے کرکے بولی بس ایسے ہی ریپروڈکشن والا چیپٹر تھوڑا مشکل ہے۔ میں مسکرا دیا اصباح نے منہ نیچے ہی رکھا اور اپنی گت کی لٹ سے کھیلتی ہوئی مسکرا رہی تھی میں بولا شرماؤ نہیں اس میں شرمانے کی کیا بات ہے اصباح نے اپنی موٹی گہری مستی بھری آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا اور بولی بس ایسے ہی شرمانے والی بات جو ہے اصباح کی آنکھیں ماں کی طرح بہت گہری اور موٹی تھیں میں مسکرا کر بولا پھر بھی میں استاد ہوں ایک استاد سے نہیں شرماؤ وہ مسکرا دی میں بولا بتاؤ کیا سمجھنا ہے وہ منہ نیچے کرکے بولی بس ایک سمجھ نہیں آتی کہ سپرم اور ایگ کیسے ملتے ہیں اور پھر پھر وہ کس طرح کے ہوتے ہیں میں بولا ایگ سپرم کے پاس جب پہنچتا ہے تو مل جاتا ہے وہ بولی نہیں سپرم تو میل کے پاس ہوتا اور ایک فیمیل کے پاس پھر یہ ملتے کیسے ہیں میں بولا میل سپرم فیمیل کے اندر چھوڑتا ہے اصباح نے تجسس بھری نظر اٹھا کر مجھے گہری آنکھوں سے غورا اور بولی کیسے اندر چھوڑتا ہے۔ میں اسے دیکھ رہا تھا وہ اپنی بات سمجھاتی بولی کہ ایک مرد کے اندر سپرم ہوتے ہیں تو پھر عورت کے اندر کیسے پہنچ جاتے ہیں اصباح کی اس بات پر میں لاجواب سا ہوگیا کہ اسے کیسے سمجھاؤں کہ یہ سب اندر ڈالنا پڑتا ہے مجھے خاموش دیکھ کر اصباح بولی کیا ہوا میں خاموشی سے اسے دیکھتا سوچ رہا تھا کہ یہی موقع ہے لوہے پر چوٹ تو لگانی چاہئیے میں نے کہا ڈائیریکٹ بول دیتا ہوں جو ہو گا دیکھیں گے۔ میں بولا۔کہ دیکھو مرد کا جو پنس ہوتا ہے وہ کبھی دیکھا ہے اس بات پر اصباح نے چونک کر مجھے
سے نظروں سے غورا اور گھونٹ بھر کر ہانپ سی گئی اور بولی نہیں دیکھا میں بولا فون ہے نا اس میں دیکھ لینا وہ عورت کی پیشاب والی جگہ سے اندر جا کر سپرم چھوڑتا ہے اس بات پر اس کا گلہ خشک ہوگیا اور وہ بولی اچھا اچھا اس طرح اندر جا کر چھوڑتا ہے میں بولا جی حالت میری بھی پتلی تھی وہ بولی اچھا پنس تو میں دیکھ لوں گی لیکن مجھے ایگز اور سپرم دیکھنا ہے وہ کیسے دیکھوں اس بات پر میں سمجھ گیا کہ یہ مجھے گولی کروا رہی ہے اسے سب پتا ہے بس راستہ صاف کر رہی ہے میں ہنس دیا اور سوچنے لگا کہ اسے ڈائریکٹ ہی بتا دیتا ہوں میں نے مدہوشی سے اسے دیکھا اور بولا تمہیں مینسٹرل سائیکل شروع ہو گیا اس بات اصباح نے گھونٹ بھرا اور بولی ہاں ایک سال ہونے والا ہے۔ عرصہ اس نے خود ہی بتا دیا جو میں نے پوچھا ہی نہیں تھا میں ہنس کر بولا پھر تمہیں پتا تو ہو گا جب سائیکل شروع ہو جائے تو لڑکی جوان اور بچے پیدا کرنے کےلیے تیار ہوتی ہے اس نے منہ جھکا کر گہری مدہوش آنکھوں سے مجھے مسکرا کر دیکھا اور سر ہاں میں ہلایا میں بولا پھر تم نے اپنی پسی سے ایکگز نکلتے نہیں دیکھے اس نے نظر اٹھائی اور سوالیہ انداز میں مجھے دیکھا میں سمجھ گیا کہ اصباح کو جوانی فل چڑھی ہے پر ابھی اسے سہی سے پتا نہیں لیکن ایک بات تھی کہ اتنی سی عمر کی لڑکیاں سیکس کو فل جانتی تھیں میں یہ سوچ کر مچل رہا تھا میں بولا آؤ پھر تمہیں دکھاؤں اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے قریب کیا تو وہ اٹھ کر میرے پاس چلی آئی اور مات آنکھوں سے مجھے دیکھتی ہوئی ہانپنے لگی اس کے اندر لگی آگ اسے بے قرار کر رہی تھی میں نے اسے اپنی جھولی میں بٹھا لیا اور پیچھے سے ساتھ لگا کر اس کے ہونٹوں میں منہ میں۔ بھر لیا میرے اصباح کے ہونٹ چوستے ہی اصباح تو شاید اسی انتظار میں تھی اس نے پیاسی بلی کی طرح مجھ کو دبوچ لیا اور میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی اصباح کا منہ کا ذائقہ بہت ہی مزے دار تھا کچی جوانیوں کا رس پینے کا الگ ہی مزہ تھا میں اصباح کو دبا کر چوستا ہوا اسکے کندھے دباتا ہوا اصباح کے قمیض کو پکڑ کر کندھوں سے اتارنے لگا اس کا قمیض ڈھیلا تھا جو آسانی سے اتر گیا جس سے اس کے پتلے باریک کاندھے اور بازو ننگے ہو گئے میں نے مزید ننگے کرکے اصباح کا چھوٹا سا سینہ ننگا کردیا اس کی چھاتیاں بالکل ساتھ لگی تھی جن کے نپلز ابھرے ہوئے تھے اور سائیڈوں پر تھوڑا سا گوشت ابھی نکل رہا تھا میں حیران ہوا کہ اسکے ممے تو ابھی بن رہے ہیں لیکن اس کے اندر آگ تو اس کہ ماں سے بھی زیادہ ہے جو اس کا منہ چوس کر اندازہ ہو رہا تھا جو کہ جل رہا تھا آگ سے میں اس کی زبانوں کو مسلتا ہوا ہاتھ کہ انگلیوں سے اصباح کی چھوٹی سی چھاتیوں سے کھیلنے لگا اور اپنی انگلیوں سے دبا کر کھینچنے لگا میرے ہونٹ دبا کر چوستی اصبح کے سینے سے مزے سے بھری آوازیں نکل کر میرے منہ میں دبنے لگی لگیں اصباح اااخخخ ااااوککھھھ ااااہ کرتی کانپنے لگی میں نے ایک ہاتھ نیچے کیا اور آگے سے قمیض اس کا ہٹا کر اصباح کی شلوار کو نیچے سرکایا تو اصباح کے پھدی کے اوپر والی ہڈی باہر کو ابھری تھی جس پر لمبے لمبے بال تھے میں یہ دیکھ کر سمجھا کہ اسے بال صاف کرنے کا نہیں پتا میں نے اصباح کی پھدی کے بالوں میں ہاتھ پھیرا تو وہ مچل کر اپنی کمر اوپر اٹھا کر تڑپ سی گئی میں اصباح کی پھدی کے بالوں سے کھیلتا ہوا اسے چومنے لگا اصباح کانپتی ہوئی سسکنے لگی میں نے نیچے اس کی پھدی کے اوپر اپنی درمیان والی انگلی رکھ کر دبا دی جس سے اصباح سسک کر رکاہ۔گئی اور اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا کر پھدی کھول لی اصباح کی پھدی میرے ہاتھ کے نیچے دب گئی تھی پھدی کے اندر سے آگ کا سیک نکل رہا تھا اصباح کی پھدی گیلی ہونے لگی اصباح کی پھدی کے ہونٹ بند ہوکر جڑے تھے اور اوپر پھدی کا دانہ ابھی تک پھدی سے باہر نہیں نکلا تھا جس سے پھدی کے درمیان لکیر سی بنی ہوئی تھی اصباح کی جسامت اتنی پتلی تھی کہ پھدی کی ہڈی اور سائیڈ والی ہڈیا نظر آرہی تھی میں نے انگلی دبا کر مسلتے ہوئے اصباح کی پھدی کے سوراخ جو دبا کر انگلی اندر داخل کی تو اصباح کراہ کر بکاتی ہوئی سسک کر تڑپ کر درمیان سے اوپر اٹھ کر جٹکا مارا اصباح کا جسم زور سے کانپ گیا ساتھ ہی اصباح نے ہلکی سی چیخ ماری جس کے ساتھ اصباح کی پھدی سے گرم پانی کا فوارہ زور سے نکلا اور میری انگلی اندر سے نکل گئی ساتھ ہی اصباح کراہتی ہوئی کانپنے لگی اور اصبح کی پھدی پچ پچ کرتی پانی کی دھاریں مار کر چھوٹنے لگی میں نے پہلی بار دیکھا تھا کہ کوئی لڑکی کی پھدی دھاریں مار کر فارغ ہو رہی ہو ویسے تو اندر ہی فارغ ہوتی ہیں اصباح ایک منٹ تک چھوٹتی رہی اس کا جسم کانپنے لگا اور وہ مزے سے کراہنے لگی میں اصباح کے ممے دبا کر اسے سہلا رہا تھا اصباح کی منی سے میرا ہاتھ بھر گیا کچھ دیر بعد اسے ہوش آیا تو وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر شرمانے لگی اور جلدی سے اپنے آپ ٹھیک کیا میں ہنس کر بولا اچھا اتنی جلدی شرما بھی گئی وہ کچھ نا بولی میں بولا اٹھو اب اپنے ایگز دیکھو وہ شرم سے لال تھی میں بولا کوئی بات نہیں بس یوں سمجھا تم نے سبق پڑھا ہے اس پر وہ ہنس کر چکی ہاں سبق مزے کا تھا اور اٹھ گئی میرا ہاتھ اس کی منی سے بھرا تھا میں نے دیکھا تو چائے کا کپ خالی تھا جو اس کے ساتھ باتوں میں پتا ہی نہیں چلا کہ کب پی گیا میں نے اس میں انڈیل دی اور بولا لو اگر تمہیں یہاں شرم آ رہی ہے تو نیچے جا کے تسلی سے دیکھ لینا جا پر وہ ہنس دی اور کپ پکڑ کر دروازے کے پاس جا کر بولی مجھے اب آپ نے پنس بھی دیکھانا ہے اور ہنستی ہوئی جلدی سے باہر نکل گئی میں بھی ہنس گیا کہ یہ تو کام ہی سارا آسان ہو گیا میں اٹھا اور ہاتھ دھوئے اور اندر آگیا اتنے میں علیزے پہنچی اور بولی سناؤ کچھ بنا میں بولا بس بن جائے گا بیٹی تمہاری میری باتوں میں آگئی ہے اس پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا میں چلتی ہوں کل والی چادر دھونی ہے جو تم۔نے گندی کی اور نکل گئی میں بیٹھ کر ریحان کی کال کا انتظار کرنے لگا اتنے میں ایک نئے نمبر سے کال آئی میں نے فون اٹھایا تو آگے سے ایک خوبصورت سی عورت کی آواز آئی میں پریشان ہوا کہ یہ کون ہے میں بولا کون وہ بولی اچھا جی اب بھول بھی گئے میں سمجھ گیا اور مسکرا کر بولا اچھا اچھا آپ ہیں میں سمجھ گیا کہ صوفی باجی ہیں صوفی باجی بولی کون میں میں بولا ایک ہی تو دوست ہیں آپ صوفی جس پر وہ ہنس دیں اور بولی پکی بات ہے صرف میں ہی دوست ہوں میں ہنس کر بولا جی آپ ہی دوست ہیں فی الحال تو اس پر وہ بولیں کہ کوئی دوست کیوں نہیں بنائی میں ہنس دیا اور بولا بس موقع نہیں ملا اس پر وہ ہنسی اور بولی شکل سے معصوم ہو اندر سے پورے وہ ہو میں ہنس کر بولا وہ کیا جس پر وہ ہنسی اور بولی کہ مل کر بتاؤں گی کہ کیا ہو فی الحال یہ بتاؤ اٹھ گئے میں بولا جی اٹھ گیا وہ ہنس دیں اور بولیں اچھا پھر آ جاؤ شہر میں بولا اچھا باجی بولی گھر جانا بائیک گھر کھڑا ہے وہ لے کر اجاؤ میں بولا اچھا اور نکل کر ریحان کے گھر آیا میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو سامنے سے ماری نکلی میری نظر ماری سے ملی میں نے بھی اسے نظر بھر کر دیکھا تو وہ منہ نیچے کر گئی میں بولا بائیک چاہئیے ماری نے دروازہ کھول دیا دروازے کے پاس ہی بائیک کھڑی تھی میں بائیک کے پاس گیا اور نظر اٹھا کر ماری کو بولا چابی دے دیں میری نظر پڑی تو وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی میرے دیکھنے پر نظر چرا گئی اور اندر سے چابی کے کر آئی میری طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے چابی پکڑائی تو اس کا ہاتھ مجھ سے ٹچ ہوا جس سے ہم دونوں کو کرنٹ لگا اور ہم نے ایک دوسرے کو دیکھا تو وہ ہلکا سا مسکرا کر شرما کر اندر کی طرف چکی گئی میں نے دروازہ کھولا اور بائیک نکال کر دروازے کو بند کرنے لگا تو سامنے صحن میں ماری کھڑی ۔جھے ہی تاڑ رہی تھی میری نظر پڑی تو وہ مسکرا کر منہ نیچے کر گئی میں بھی ہنس دیا اور بائیک پر شہر چلا گیا ایڈریس مجھے پتا تھا میں وہاں پہنچا تو سامان والی گاڑی اور مزدور نکل چکے تھے ریحان لوگ بھی ائیرپورٹ کی طرف چلے گئے تھے صوفی باجی میرا انتظار کر رہی تھی میں پہنچا تو مجھے باجی کچھ عورتوں سے بات کرتی نظر آئی مجھے دیکھ کر وہ میری طرف آگئی باجی سفید شلوار قمیض میں تھی جو ہلکا سا کسا ہوا تھا باجی چادر میں تھی اور میرے پیچھے آکر بائیک پر بیٹھ گئی باجی ایک طرف منہ کرکے بیٹھ گئی صوفی باجی بالکل میرے قریب ہوکر بیٹھی تھی جس سے باجی کا جسم میرے ساتھ ٹچ ہونے لگا جس سے میں تھوڑا سا مچل گیا میں نے بائیک چلا دی باجی میرے ساتھ لگ کر بیٹھی تھی میں باجی کے جسم کا لمس محسوس کرکے گرم ہو رہا تھا راستے میں میں جہاں بریک لگاتا باجی اپنا سارا کام میے ساتھ لگا دیتی کسی وقت تو باجی اپنے ممے بھی میرے ساتھ ٹچ کردیتی اور میری کمر میں دبا دیتی جس سے میرا لن تن سا گیا اسی طرح ہم گھر پہنچ گئے مزدوروں نے سامان اتارا میں نے بائیک اندر کھڑا کیا تو صوفی باجی بولی یاسر اب مجھے سامان سیٹ بھی کرواؤ میں بولا جی اچھا مزدور سامان اندر اتار کر چکے گئے تو ہم۔سامان سیٹ کرنے لگے ماری بھی ساتھ تھی کچھ دیر وہ رہی پھر صوفی باجی نے اسے کہا کہ تم جا کر کھانا بناؤ ہم اب سیٹ کر لیتے ہیں جس پر وہ چلی گئی صوفی باجی ماری کے سامنے اتنی میرے ساتھ فرینک نہیں ہوئی بس باتیں کرتی رہی ماری کے جانے کے بعد باجی بولی میں ذرا واشروم ہو لوں تم بیٹھو ہم اندر بیڈروم میں بیڈ ٹھیک کر رہے تھے کہ باجی بولی یاسر میں ذرا واشروم ہو لوں تم بیڈ کو ٹھیک کرو میں بولا جی اچھا انہوں نے اپنا دوپٹہ اتار کر وہیں پھینک دیا پہلے انہوں نے کیے رکھا جب ماری تھی میری نظر ان پر پڑی تو میں دیکھ کر مچل گیا باجی تو پوری سیکس بمب تھی تن کو ہوا میں کھڑے موٹے ممے باہر کو نکلی چوڑی گانڈ واہ کیا عورت تھی باجی میں ہنس دیا باجی واشروم سے ہو کر واپس آتے ہوئے گیٹ بند کرکے اندر آئی باجی کی کمر پر بالوں کی لمبی چوڑی نیچے گانڈ تک لٹک رہی تھی جسے دیکھ کر میں مچل گیا باجی نے مجھے اپنا جسم تاڑتا ہوا دیکھ لیا میں باجی کے جسم کا نظارہ کر رہا تھا باجی نے دیکھا تو بولی یاسر کیا کہ رہے تھے پہلے کہ کوئی دوست نہیں تمہاری میں نے چونک کر باجی کو دیکھا تو وہ بیڈ کی چادر کھول رہی تھی اور ساتھ مجھے بھی مست نظروں سے مسکرا کر دیکھ رہی تھی میں گھبرایا تو نہیں پر میں جان گیا کہ باجی نے مجھے اپنا جسم تاڑتا دیکھ لیا ہے میں ہنس کر بولا جی پہلے تو نہیں تھی اب ہے وہ مسکرا کر چادر کھول کر بولیں اچھا کوئی گرل فرینڈ بھی نہیں میں مسکرا کر باجی کو دیکھا تو باجی مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں باجی کی ناک کا کوکا باجی پر جب رہا تھا میرا دل مچل رہا تھا میں بولا ابھی تک تو کوئی نہیں وہ چونک کر بولی کیوں میں بولا بس کوئی بنی ہی نہیں باجی بولی کیوں اتنے اچھے ہینڈسم ہو میں مسکرا دیا میری نظر بار بار باجی صوفی کے اٹھے تنے ہوئے مموں پر جا رہی تھی باجی کے قمیض کا کھلا گلا سے جھانکتا گورا سینہ قیامت لگ رہا تھا باجی مسکرا کر بولی پھر کوئی بنا کو گزارہ کیسے ہوتا ہے اس بات پر میں شرما گیا باجی ہنس کر بولی ہاں تو اور کیا آج کل کے جوان تو رہ نہیں سکتے تم کیسے رہ لیتے ہو گے میں مسکرا کر شرمندہ سا ہو رہا تھا باجی گہری مدہوش آنکھوں سے مجھے ہی تاڑ رہی ھی باجی کے ناک کا کوکا مجھے نڈھال کر رہا تھا میں باجی کے ناک کو کبھی باجی کے مموں کو دیکھ رہا تھا جس سے میرا لن تن کر پیںٹ میں ٹینٹ بنا رہا تھا جس کی طرف باجی بھی نظر گھما کر دیکھ کر ہنس رہی تھی میں باجی کے انداز سے مچل رہا تھا باجی بولی کوئی بنا لو گرل فرینڈ میں مسکرا کر بولا بنا لوں گا باجی نے اپنی گت آگے مموں پر پھینک دی اور چادر کھول کر بیڈ پر کھول کر بچھانے لگی باجی نے اپنی طرف بچھائی لیکن مجھے نہیں کہا میں باجی کو دیکھ رہا تھا باجی بھی نظر اٹھا کر مجھے دیکھ کر مسکرا دیتی باجی مجھے فل لائین دے رہی تھی پر میں تھوڑا جھجھک رہا تھا جس طرف میں کھڑا تھا اس طرف پیچھے الماری تھی اور آگے بیڈ کی طرف صرف ایک ایک بندے کا گزر ہو سکتا تھا باجی گھوم کر میری طرف آئی اور جھک کر چادر بچھانے لگی باجی میرے سامنے آ کر جھک گئی اور اپنی کمر تھوڑی نیچے کو دبا کر اپنی گانڈ اوپر کھول کر مجھے دکھائی باجی اسی طرف ایک منٹ تک جھک کر چادر بچھاتی رہی میں یہ دیکھ کر مچل کر بے قابو ہو رہا تھا باجی اور ہوئی اور دوسری طرف صوفے پر پڑی چادر اٹھا کر تہ کرتی بولی یاسر ویسے سہی ہی تمہیں کوئی لفٹ کرواتی نہیں میں بولا کیوں باجی ہنس کر مجھے مدہوش نظروں سے دیکھ کر بولی یہ تو تمہیں خود ہی سمجھنا چاہئیے میں بھی سمجھ گیا تھا لیکن تھوڑا جھجھک رہا تھا میں بولا جی میں سمجھ تو گیا ہوں باجی نے گھوم کر مجھے دیکھا اور بولی پھر میں بولا بس باجی ایسے ہی تھوڑا جھجھک گیا جس پر وہ مجھے دیکھتی ہنس کر بولی بدھو کہیں کا جب اگلا کوئی لفٹ کروا رہا ہو تو خود کو روکتے نہیں اچھی بات نہیں ہوتی یہ سن کر میں نے بھی چھکا مارا اور بولا تو پھر اس کا مطلب آپ بھی لفٹ کروا رہی ہیں اس پر باجی نے مدہوش نظروں سے مجھے دیکھا اور مسکراتی ہوئی مدہوش نظروں سے مجھے دیکھنے لگی میں باجی کی خاموشی دیکھ کر چلتا ہوا باجی کے قریب گیا باجی مست نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے قریب ہوکر صوفی باجی کے ہونٹ دبا کر چوم لیے باجی نے میری طرف گھوم کر مجھے باہوں میں بھر دبوچ لیا اور میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی بولی تم مجھے گرل فرینڈ ہی بنانا چاہتے ہو تو بنا لو اور میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی میں بھی باجی کو فرنچ کس کرتا ہوا چومتا باجی کے ممے دبا کر مسلنے لگا جس سے باجی سسک کر میرا ساتھ دینے لگی میں نے ممے دبا کر باجی کا قمیض کھینچ کر اوپر کیا تو باجی نے اپنا قمیض خود ہی کھینچ کر اتار دیا اور اپنا برا بھی اتار کر اپنے موٹے ممے میرے سامنے کردئیے جس سے میں سسک کر باجی کے ممے چوسنے لگا باجی سسک کر میرا سر دبا کر اپنے ممے چوسوانے لگی اور ہاتھ نیچے کرکے میری زپ کھول کر لن باہر نکال کر مسلتی ہوئی سسک گئی باجی کا ہاتھ لن پر محسوس کرکے میں مچل گیا باجی نے مجھے پکڑ کر پیچھے دھکا دیا اور بیڈ پر لٹا کر خود میرے لن پر چڑھ گئی اور مسل کر میرے لن کا ٹوپہ دبا کر چوس کر زبان سے چاٹنے لگی باجی کی زبان لن پر محسوس کرکے میں مچل گیا باجی نے میرے لن کو منہ میں ڈال کر دبا کر چوپا مار کر پچ کی آواز سے چھوڑ کر تھوک پھینک کر مسل دی اور مست نظروں سے مجھے دیکھنے لگی باجی کے ہانپنے سے باجی کا کوکا اوپر نیچے ہوتا مجھے نڈھال کر رہا تھا باجی نے ہونٹوں کو لن پر مسل کر منہ کھول کر لن ہونٹوں میں دبا کر چوپے مارتی ہوئی مسلنے لگی جس سے میں سسک کر کراہنے لگا باجی کے گرم منہ میں میرا لن مچلنے لگا باجی کے ہونٹ میرا لن مسل کر مجھے نڈھال کر رہی تھی دو منٹ میں باجی کا منہ مجھے نچوڑ گیا اور میں کراہتا ہوا باجی کے منہ میں فارغ ہوگیا باجی میرا لن نچوڑ کر چوس گئی اور مسکرا کر مجھے دیکھ کر ہانپ رہی تھی باجی لن دبا کر مسلتی ہوئی میرے لن کو چوستی رہی جس سے لن پھر تن کر کھڑا تھا باجی اوپر ہوئی اور بیڈ پر آکر لیٹ کر ٹانگیں ہوا میں کھڑی ہیں میں اٹھ کر اوپر آکر کر باجی کی شلوار اتار دی جسس ے باجی کی پھدی کھل کر سامنے آگئی باجی کی پھدی۔ کے کھلے ہونٹ گہرے براؤن تھے میں نے لن باجی کہ پھدی سے ٹکا کر دھکا مارا اور لن باجی کی پھڈی کے پار کردیا جس سے باجی کراہ کر مچل گئی میں ٹانگیں دبا کر لن کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا باجی کو چودنے لگا باجی بھی میرا ساتھ دینتی ہوئی کراہنے لگی باجی کی پھدی میرا لن دبا کو نچوڑ کر مسلنے لگی جس سے میں نڈھال ہونے لگا میں کس کس کر دھکے مارتا صوفی باجی کی پھدی پوری شدت سے چودتا ہوا باجی کے اندر فارغ ہوگیا باجی بھی میرے ساتھ فارغ ہوکر کراہنے لگی میں باجی کے اوپر گر کر کراہنے لگا باجی مجھے باہوں میں بھر کر چومنے لگی باجی بولی اففف یاسررر تمہارا لن تو خوب مزہ دیتا ہے میں بولا باجی پھدی آپ کی بھی کمال ہے باجی مسکرا کر مجھے چومتی رہی میرا لن ابھی تک تن کر کھڑا تھا میں پھر ایک اور شارٹ بھرپور لگا کر باجی کو چودا چود کر نڈھال کر دیا باجی بھی کراہتی ہوئی میرا بھرپور ساتھ دیتی پھدی مروا کر نڈھال ہو گئی میں نے دو بار باجی کو پوری شدت سے چود کر نڈھال تھا اور پھر لن کھینچ کر نکال لیا باجی ہانپ رہی تھی میں کچھ دیر لیٹا رہا اور پھر واشروم چلا آیا باجی نے بھی کپڑے پہن لیے اتنے میں ماری کھانا لے آئی جو ہم مل کر کھانے لگے۔







کھانا کھانے کے بعد ہم فری ہوئے تو ریحان آگیا پھر ہم نے کچھ دیر مل کے کام کیا اس دوران صوفی باجی محتاط رہی اور میرے ساتھ بالکل نارمل رہی کچھ دیر کام کرنے کے بعد میں گھر کی طرف آگیا کافی دیر ہو گئی تھی 4 بج رہے تھے میں اندر داخل ہوا تو سامنے علیزے کھڑی نظر آئی مجھ سے آنکھیں ملا کر ہنس دی میں اوپر کو چل دیا تھک گیا تھا تھوڑی دیر لیٹنے کا ارادہ تھا میں اندر گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا اتنے میں علیزے اندر آئی اور مجھے تھکا دیکھ کر مسکرا کر بولی لگتا ہے آج میری جان کچھ زیادہ ہی تھک گئی ہے اور میرے پاس بیٹھ کر میرے سینے پر جھک سی گئی میں مسکرا کر بولا ہاں جی آج تھک گیا علیزے مسکرائی اور بولی اچھا جی صوفی نے زیادہ تو تنگ نہیں کیا نا میں ہنس دیا اور بولا کیوں تمہیں لگتا ہے وہ تنگ کرے گی علیزے بولی نہیں تھک جو گئے ایسا کیا کروایا صوفی نے جو تھک گئے ہو میں مسکرا کر بولا بس سامان وغیرہ رکھنا تھا پھر تھکاوٹ تو ہو جاتی علیزے ہنس کر بولی بس سامان رکھوایا اس کا معاوضہ نہیں دیا۔ صوفی تو ادھار رکھنے والی نہیں ہے میں ہنس دیا اور بولا کیوں تم کیوں ایسے کہ رہی ہو وہ ہنس کر بولی پاگل محلے دار ہے نا مجھے اس کا سب پتا ہے صوفی تو ہاتھ میں لے کر پھرتی ہے میں یہ سن کر چونکا اور بولا تمہارا مطلب یہ تو گشتی ہے؟ وہ ہنس دی اور بولی تمہیں نہیں لگا کیا میں ہنس کر بولا تبھی سالی کا مزہ نہیں آیا اس پر علیزے کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی تو میرے راجہ یوں کہو نا کہ صوفی کو چود چود کر تھک گئے ہو میں ہنس دیا اور بولا ہاں تمہیں کوئی اعتراض ہے تم نے خود ہی کہا تھا اس پر علیزے ہنس کر بولی میری جان میں تو کوئی پابندی نہیں لگا رہی بس ایسے تم بتا نہیں رہے تھے میں سمجھ گیا کہ اس نے پوچھنے کےلیے یہ سب کہانی گھڑی میں بولا بہت تیز ہو وہ ہنس دی اور بولی تم نہیں ہو کیا۔ کہاں شرمانے والا لڑکا آج ایک عورت کو چود کر آیا بیٹھا ہے میں ہنس دیا اور بولا یہ اب تمہاری یاری کا رنگ ہے ورنہ میں تو ایسا نا تھا علیزے ہنس دی اور بولی اچھا جی چلو یہ کریڈٹ تو ہمیں بنتا ہے میں ہنس دیا اور بولا اچھا واقعی صوفی ایسی ہے وہ ہنس دی اور بولی وے نہیں وے اتنی نہیں بس یہاں ایک دو لوگوں سے اس کا افئیر ہے وہ بھی جب یہاں آئے تو ان کے پاس جاتی ہے ورنہ نہیں میں بولا اچھا تمہیں کیسے پتا وہ مسکرا کر بولی صوفی دوست ہے نا میری سب بتاتی ہے مجھے میں ہنسا اور بولا ماریہ کیسی ہے وہ مسکرائی اور بولی اس پر بھی نظر ہے میں ہنسا اور بولا جب مرغی دانہ کھانا چاہتی ہے تو پھر میں کیوں نا دانہ ڈالوں وہ چہک کر بولی اچھا جی یہ بات ہے میں بولا ہاں جی اس پر وہ بولی نہیں ماریہ ایسی تو نہیں پر تمہیں کیسے لفٹ کروا دی وہ تو بہت شریف اور اچھی لڑکی ہے میں بولا کیوں شریف لڑکیوں کا دل نہیں کرتا وہ بولی نہیں پر اس کو کبھی سنا دیکھا نہیں اس کی شادی بھی ہے اگلے مہینے پسند کی شادی کر رہی ہے پھر تمہارے اندر اسے کیا دلچسپی میں ہنس کر بولا بس دیکھ لو تم بھی تو شریف عورت تھی تمہیں میرے اندر کیا نظر آیا جس پر وہ ہنس کر بولی ہاں یاسر واقعی جب سے ہوش سنبھالا ہے کبھی کسی مرد کی طرف آنکھ بھر کر نہیں دیکھا پر پتا نہیں تمہارے اندر ایسی کیا چیز ہے کہ اب تم سے الگ ہونے کو دل نہیں کرتا۔ تمہارے اندر بہت کشش ہے جو مجھ جیسی شریف عورت کو بھی تمہاری رکھیل بننے پر مجبور کردیا ہے اور آگے ہو کر میرے ہونٹ چومنے لگی میں بھی اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا وہ بولی یاسر قسم سے تمہارے اندر پتا نہیں کیا تھا کہ میں نے خود کو بہت روکا پر روک نہیں پائی اور تمہاری ہو گئی میں مسکرا کر بولا اچھا جی وہ بولی کیا بات ہے میں بولا بس آج زیادہ تھک گیا ہوں لگتا ہے کام زیادہ کرلیا اس پر وہ ہنس کر بولی اچھا جی پھر اصباح کو بھیجوں تمہاری تھکاوٹ اتار جائے میں ہنس دیا اور بولا اچھا اس میں ایسا کیا ہے جو میری تھکاوٹ اتار دے گی علیزے ہنس کر بولی وہ چھوٹی بچی ہے نا اور ابھی جوانی کی دہلیز پر قدم رکتی کچی کلی ہے اور تمہیں ایسی چھوٹی کلیاں مسلنا پسند ہے نا تو پھر اگر دل ہے تو مسل دو اصباح کو میں بولا وہ برداشت کر پائے گی پہلے مومنہ کو دیکھا ہے وہ تو جوان بھی تھی اور یہ تو مومنہ سے چھوٹی بھی ہے اور ابھی پوری جوان بھی ہوئی کہ نہیں وہ ہنس دی اور بولی پوری جوان ہے بس ابھی کچی ہے اس کی جوانی انگ انگ کھل رہا ہے مسل دو ایسی کچی جوانیوں کو مسلنے کا الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔ بہتر ہے تم ہی مسل دو اصباح کی کچی جوانی کہیں کوئی اور نا مسل دے میں بولا کیوں کسی اور کی بھی نظر ہے وہ بولی ارے نہیں آج کل کا زمانہ تمہیں پتا ہے اور ایسی کلیوں کو مسلنے کو تو ہر وقت کوئی نا کوئی تاک میں رہتا ہے میں بولا کیوں وہ ہنسی اور بولی پاگل اپنے آپ کو دیکھو کیسے بے قرار ہو اصباح کی کچی جوانی کو رس پینے کو تو کوئی اور نہیں ہوگا بھلا بلکہ وہ تو بتا رہی تھی کہ اس کے سکول میں ایک ٹیچر اس کو چھیڑتا ہے اور وہ موقعے کی تلاش میں ہے بس میں چاہتی ہوں کہ اس کے ہاتھ لگنے سے پہلے تم اصباح کو مسل دو اصباح کی جوانی کو کوئی باہر کا کیوں اپنا مسلے تم آج کل میں مسل دو ان سب باتوں سے میرا لن تن کر کھڑا ہو چکا تھا وہ میرے اوپر جھک کر مجھے چومنے لگی علیزے دوپٹے کے بغیر تھی جس سے اس کا انگ انگ پھیلتا نظرا آرہا تھا علیزے آگے ہوکر میرے ہونٹ چوم کر پیچھے ہو رہی تھی کہ دروازہ کھلا اور ہم دونوں چونک گئے سامنے اصباح ہی کھڑی تھی وہ ہمارے انداز سے سمجھ گئی تھی کہ ہم کیا کر رہے تھے اس نے چوٹی کرکے آگے مموں پر ڈال رکھی تھی جہاں صرف چھوٹے چھوٹے مموں کے ابھار تھے میری نظر اس سے ملی تو وہ شرما گئی اپنی ماں کو یوں میرے پاس بیٹھے دیکھ کر وہ سب سمجھ گئی تھی تھی تو ابھی بچی پر جانتی تو سب تھی علیزے مڑ کر بولی کیا ہوا وہ بولی امی بھائی رو رہا ہے نیچے آئیں اس پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا آئی وہ میرے ساتھ بالکل لگ کر بیٹھی تھی علیزے کی چوڑی گانڈ باہر کو نکلی مجھ سے لگ رہی تھی وہ یہ سب دیکھ رہی تھی علیزے بولی اچھا آئی تو اصباح واپس مڑ گئی علیزے بولی ابھی آرام کرو میں چائے بھیجتی ہوں یہ کہ وہ اٹھی اور باہر چلی گئی میں لیٹ کر آنکھیں بند کر کے آرام کرنے لگا تھوڑی دیر بعد ہی دروازہ کھلا اور اصبح اندر آ گئی اصباح دوپٹے کے بغیر تھی اصباح نے ک ہر چوٹی کر رکھی تھی جس سے اس کی گت لٹک رہی تھی اور بال کسے ہوئے تھے سر کے اصباح کا گلابی چہرہ چمک رہا تھا کھلے گلے والے قمیض میں سے چمکتا سفید چھوٹا سا سینہ نظر آ رہا تھا سینے کے درمیان میں سے نئی نئی جوانی کی وجہ سے مموں کی لکیر ہلکی سی واضح ہو رہی تھی جبکہ سینے پر ہلکے ہلکے سے ابھرے ہوئے مموں کا نشان نظر آ رہا تھا اصباح نے مسکرا مجھے دیکھا اصباح کا پتلا جسم قمیض سے جھانک رہا تھا وہ پاس آکر کھڑی ہوئی اور مجھے دیکھنے لگی اس کے ہاتھ میں چائے تھی وہ بولی جناب چائے لے لیں پھر دیکھتے رہیے گا میں یہی ہوں اس کی بات میں چھیڑ چھاڑ تھی وہ بھی سمجھ گئی تھی کہ میں کس نظر سے دیکھ رہا ہوں اس لیے وہ بھی کھل سی گئی تھی یا شاید علیزے نے سمجھا کر بھیجا تھا میں اس کے انداز پر چونک سا گیا اور اٹھتے ہوئے یہی سوچ ابھری کہ ابھی اصباح کی عمر ہی کیا ہے اور اسے پتا سارا ہے میں نے مسکرا کر اس سے چائے کے لی تو وہ پاس ہی میرے قدموں کے قریب بیٹھ گئی میں نے ایک نظر اس کے جسم پر ڈالی اصباح کی اٹھتی جوانی کا نکھرتا شباب جوبن کی طرف بڑھ رہا تھا لیکن اس کے اندر کشش اپنی ماں کی طرح کی تھی پتلی سی انگلی پسلی بالکل بچی لگ رہی تھی لیکن اندر سے بالکل تیار تھی اور سب جانتی تھی میں چائے پیتا ہوا اسے دیکھ رہا تھا میرا لن فل تن کر پیںٹ میں بے قرار تھا اصباح اپنی گت آگے سینے پر ڈالے گت کی ٹیل کے بال انگلی میں مروڑتی ہوئی نظر اٹھا کر مجھے دیکھا میں بھی اسے دیکھ رہا تھا تو وہ مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا ہم دونوں کے پاس کوئی بات نہیں تھی کرنے کو لیکن دل اور آنکھیں سب سمجھ گئے تھے میں سوچ رہا تھا کہ اصباح چھوٹی سی بچی ہے اسے آسان لفظوں میں سمجھانا پڑے گا وہ مسکراتی ہوئی اپنی گت سے کھیلتی میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی مسکرا رہی تھی مجھے پہلے تو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کہاں سے شروع کروں پھر میرے ذہن میں ایک بات آئی جو علیزے نے بتائی تھی کہ اس کا ٹیچر اسے تنگ کرتا ہے میں بولا اصباح ایک بات تو بتاؤ وہ بولی جی میں بولا علیزے کہ رہی تھی تمہارا ٹیچر تمہارے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے اس پر اس نے چونک کر مجھے دیکھا اور مسکرا دی ہاں جی امی کو بتایا تھا میں نے میں بولا کیا کہتا ہے۔ وہ بولی آپ کو امی نے بتا دیا میں بولا کیوں نہیں تھا بتانا وہ مسکرا دی اور بولی نہیں میں نے ویسے کہا میں ہنس دیا اور بولا کیا کہتا ہے تم سے وہ مسکرا اور بولی کچھ نہیں بس ٹچ کرتا ہے میں بولا کیسے وہ ہنس دی اور بولی جیسے آپ نے کیا کل میں ہنس دیا اور بولا پھر اچھا نہیں لگا تھا میرا ٹچ کرنا اصباح بولی نہیں اب تو اچھا لگتا ہے بلکہ مزہ آتا ہے یہ کہ کر وہ منہ نیچے کر گئی میں مسکرا دیا اور بولا اگر اچھا لگتا ہے تو پھر تو کیا کرو شرما کیوں رہی ہو اصباح نے آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا اور بولی تو آپ کو روکا کس نے ہے میں تو اپنے ٹیچر کو بھی اب نہیں روکتی بلکہ خود جاتی ہوں اس کے پاس میں ہنس دیا اور بولا اس کا مطلب تمہارا فل موڈ ہے اس نے آنکھ مار کر مسکرا کر کہا تو اور کیا میں ہنس کر بولا اچھا تمہارا ٹیچر کہاں تک پہنچا کیا کرتا وہ مسکرا کر بولی بس وہ تو نیچے ہی کھیلتا ہے رہتا میں بولا وہ ہی کھیلتا ہے تمہیں نہیں کھیلنے دیتا اپنے لن کے ساتھ اس پر وہ ہنس دی اور بولی میں بھی کھیلتی ہوں اس کے لن سے اصباح اب فل کھل گئی تھی میں بولا پھر کیسا ہے اس کا لن اصباح بولی دیکھا نہیں ابھی بس وہ چھپا کے رکھتا ہے اور شلوار میں ہی میرا ہاتھ ڈال کر میں اس کو مسلتی ہوں دو منٹ میں پانی نکل جاتا ہے اسکا میں ہنس دیا اور بولا دیکھاتا کیوں نہج وہ مسکرا کر بولی ساری کلاس کے سامنے اب نکالے گا کیا میں ہنسا اور بولا کلاس سے یہ بات چھپی ہوئی ہے وہ بولی نہیں ساری کلاس کی لڑکیوں کو چھیڑتا ہے لیکن ننگا نہیں ہوتا میں بولا اچھا بڑا کھلاڑی ہے پوری کلاس کی لڑکیوں کا مال کھا رہا ہے اصباح ہنس دی مجھ سے اب رہا نہیں گیا میں چائے پی چکا تھا میں بولا پھر کیا خیال ہے میں چھیڑ لوں برا تو نہیں لگے گا وہ ہنس دی اور بولی نہیں جی کیوں لگے گا آپ کےلیے تو میں خود تیار ہوں میں ہنس دیا اصباح آٹھ کر میری جھولی میںآ بیٹھی اور میرے ہونٹ چوم کر بولی بھائی کل جو آپ نے کیا بڑا مزہ آیا میں اصباح کی کچی جوانی کا رس چوس کر نڈھال ہو کر اصباح ہے پیٹ اور کمر کو دونوں ہتھیلیاں میں بھر لیا اصباح کی جسامت اتنی پتلی تھی کہ وہ دونوں ہاتھوں میں پوری آگئی میں اس کا جسم محسوس کرکے سسک کر منہ کھول کر دبا کر اس کے ہونٹ اور زبان چوس لی اصباح بھی بھر پور ساتھ دینے لگی میں اپنے ہتھیلیوں سے اصباح کا جسم مسلنے لگا میں اصبا کی کمر سے اوپر پسلیاں مسلنے لگا اصباح نے سسک کر آہ بھری اور اپنے قمیض کو ہاتھ ڈال کر اپنا قمیض پکڑ کر کھینچ کر اتار دیا اتنی چھوٹی سی عمر میں اصباح کی بے قراری دیکھ کر میں مچل سا گیا قمیض اتارتے ہی اصباح ننگی ہو گئی اور اس کا پتلا جسم واضح ہوگیا اصباح کے سینے پر اٹھتے ابھار بالکل واضح ہو گئے میں اصباح کی کچی جوانی دیکھ کر مچل گیا اور ہاتھ آگے کرکے اصباح کے مموں کے ابھرتے نپلز پکڑ کر مسل دیے اصباح نے جھرجھری سی اور کراہ کر مچل گئی عجیب سا مزہ میرے اندر اترا اور اصباح کا جسم بے اختیار کانپنے لگا اور اصبا پیچھے کو گرنے لگی میں اصباح کو بیڈ پر لٹاتے ہوئے خود اوپر آکر اصباح کے مموں کے نپلز مسلسل مسلنے لگا اصباح کراہ کر کانپ تی ہوئی اپنی کمر کمان کی طرح اٹھا کر مزے سے مچلنے لگی اصباح کا چھوٹا سا پتلا جسم میرے نیچے پڑا تھا میرا دل کیا کہ یہیں لن پیل دوں اصباح کی پھدی میں یہ سوچ کر ایک ہاتھ سے میں نے لن پینٹ سے نکالا اور اور ہاتھ نیچے کرکے اصبح کی شلوار کھینچ کر گھٹنوں تک کر دی نیچے اصباح کی چھوٹی سی گانڈ کھل کر میرے سامنے تھی میں مزے سے پاگل ہو رہا تھا میں نے لن اصباح کی پھدی پر رکھا تو اس کی گرم پھدی کا لمس محسوس کرکے میں اور اصباح دونوں مچل گئے میں نے اصباح کو دیکھا تو وہ ہانپتی ہوئی مجھے بے قراری سی دیکھ رہی تھی مجھے دیکھ کر اس نے آنکھیں بند کر لیں میں نے اس کے مموں کو مسل کر لن اصباح کی پھدی پر رگڑنا جس سے اصباح کراہ کر مچل گئی اور بے اختیار اس کا جسم جھٹکے کھانے لگا میںنے لن کھینچ کر لن کا ٹوپہ اصباح کی پھدی کے دہانے پر سیٹ کیا اصباح کی پھدی اتنی چھوٹی تھی کہ دہانہ میرے لن کے نیچے چھپ گیا میں نے بے اختیار زور لگایا جس سے لن کے ٹوپے نے اصباح کی پھدی کا دہانہ ہلکا سا کھولا اور لن کا سرا اندر ہی گیا تھا کہ اصباح بے اختیار تڑپی اور کرلا کر کراہ گئی سا تھ ہی اصباح کے جسم نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور پڑچ سے اصبا کی پھدی کی سے ایک لمبی پانی کی دھار نکل کر میرا لن گیلا کر گئی جھٹکا لگنے سے لن ہٹ گیا اور پھدی کے دہانے سے پھسل کر اوپر پھدی کی لکیر پر سر رگڑنے لگا میں سمجھ گیا کہ اصباح فارغ ہو گئی اس لیے اب کوئی فایدہ نہیں میں بھی ہلکے ہلکے جھٹکے مارتا لن اصباح کی پھدی پر رگڑنے لگا اصباح کراہتی ہوئی جھٹکے مارتی فارغ ہوگئی دو چار جھٹکوں کے بعد میرا لن بھی اصباح کی آگ سے نڈھال ہوکر چھوٹ گیا میں بھی کراہتا ہوا اصباح کے اوپر گر سا گیا اصباح کے چڈوں میں میرا لن ہمت ہار گیا میں ہانپتا ہوا اصباح ہی گال چومنے لگا اصباح اور میں کچھ دیر پڑے رہے اصباح بولی بھائی کچھ تھکاوٹ اتری میں ہنس دیا اور بولا تمہیں کیسے پتا کہ میں تھکا ہوا ہوں اصباح مسکرائی اور بولی امی کہ رہی تھی کہ یاسر کی تھکاوٹ اتار اؤ میں ہنس دیا اور بولا تمہاری امی بھی گشتی ہے جو میرے نیچے اپنی بیٹیاں ہی دے دیں وہ ہنس کر بولی اچھا ہے ناں ماں بیٹیاں ایک سے ہی سیٹ ہیں میں بولا تمہیں پتا ہے تمہاری ماں میرے ساتھ سیٹ ہے وہ بولی ہاں جی میں نے تو کئی بار آپ دونوں کو چودتے دیکھا ہے میں ہنس دیا اور بولا بس آج تم بھی چدتے چدتے بچی ہو وہ مسکرا کر بولی پھر چھوڑ کیوں دیا چود دیتے میں بولا بس لن ڈالنے ہی لگا تھا کہ تم فارغ ہو گئی وہ بولی ہاں مجھے بھی پتا چل گیا تھا بس یہی بے قراری سے فارغ ہو گئی مزہ ہی بہت آیا میں مسکرا دیا اور اسے چومنے لگا اصباح میرا ساتھ دینے لگی میں بولا کبھی لن دیکھا ہے وہ بولی قریب سے نہیں دیکھا ویسے تو دیکھا ہے میں اوپر سے ہٹ گیا اور ساتھ لیٹ کر اصباح کر ہاتھ پکڑ کر لن پر رکھا اور بولی دیکھو اور اسے پیار کرو یہ دیکھ کر وہ اٹھی اور میرے لن کو پکڑ کر مسلتی ہوئی میرے لن کے قریب ا بیٹھی اصباح بڑے انہماک سے میرے لن کو غور رہی تھی اصباح نے میرا لن پکڑ کر مسلتی ہوئی غور سے دیکھتی ہوئی بولی بھائی تمہارا لن تو کافی تگڑا ہے میں مسکرا دیا اور بولا پھر اسے پیار کرو یہ سن کر اصباح مسکرا کر منہ نیچے کیا اور میرا لن کا ٹوپہ چوم لیا میں سسک کر کرہا سا گیا اور ہانپتا ہوا اصباح کو لن چوستا دیکھنے لگا اصبا منہ میں لن دبا کر مسلتی ہوئی چوسنے لگی اصباح کا گرم منہ مجھے نڈھال کر رہا تھا میں نے اصباح کی چوٹی کو کس کر پکڑا اور اصباح کا سر دبا کر تیز تیز دبا نے لگا جس سے اصباح ہانپتی ہوئی تیزی سے میرے لن جے چوپے لگانے لگی اصباح کے منہ کی گرمی کےق آگے میں ٹک نا پایا اور ایک منٹ میں کراہ کر بھٹکے مارتا اصباح کے منہ میں فارغ ہوگیا اصباح پہلی بار منی کا ذائقہ چھک رہی تھی اس لیے تھوڑی کراہ گئی اور اچھلنے لگی پر میں نے اسے قابو رکھا اور اصباح کے منہ فارغ ہونے لگا اصباح نے بے اختیار منہ میں منی کا گھونٹ بھرا اسے اچھی لگی تو وہ خود ہی دبا کر ہونٹ میرے لن کو نچوڑ کر چوس کر پی گئی اور ہنس دی میں سسک کر کراہ سا گیا اور اصباح ہو بولا افففف اصباح مزہ آگیا اصباح بولی ہوں بھائی آپ کی منی کا ذائقہ اچھا تھا میں مسکرا دیا اصباح وہیں میرے پیٹ پر سر رکھ کر لیٹ گئی میں تھک سا گیا تھا اس لیے وہیں سو گیا مجھے شام کے قریب جاگ ہوئی تو علیزے مجھے جگا رہی تھی میں اٹھا تو اس کا چہرہ اترا ہوا تھا اور وہ الجھی ہوئی سی لگ رہی تھی اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی میں اس کا الجھا چہرہ دیکھ کر بولا کیا ہوا کیوں پریشان لگ رہی ہو تو وہ مسکرا دی اور بولی تمہیں پریشان کیوں لگ رہی ہوں میں بولا تمہارا چہرہ الجھا ہوا اترا سا لگ رہا ہے ہو علیزے ہنس دی اور بولی پاگل یہ تو خوشی کی خبر ہے پھر میں بولا وہ کیسے وہ ہنس کر بولی الجھا چہرہ اتری آنکھیں اس کا مطلب ہے کہ تمہاری محنت رنگ لائی ہے مجھے سمجھ نہیں آئی تو وہ بولی ارے پاگل جو اب تک چود چود کر اپنی منی سے میری بچہ دانی بھری ہے ناں وہ اب اپنا رنگ دکھا گئی ہے میں بولا کیا مطلب علیزے میرے پاس بیٹھ کر بولی میرے سرتاج میرے شوہر تمہیں مبارک ہو میں تمہارے بچے کی ماں بن گئی ہوں تم نے مجھے حاملہ کر دیا میں چونک گیا اور بولا تمہیں کیسے پتا چلا وہ مسکرا دی اور بولی ابھی تھوڑی دیر پہلے مجھے قے آئی ہے اور میرا جی کچا سا ہو رہا ہے میں بولا اے آئے تو عورت حاملہ ہو جاتی ہے وہ مسکرا کر بولی بدھو مجھے پتا ہے تین بچے پیدا کر چکی ہوں تم مجھے نا سکھاؤ میں ہنس دیا اور بولا اچھا اب اس کا کیا کرنا ہے وہ بولی کیا کرنا ہے پیدا کروں گی میں بولا پاگل ہو ناجائز بچہ پیدا کرو گی میرا۔ کیوں مروانا ہے علیزے ہنس کر بولی اس میں مرنے والی کیا بات ہے میں بولا تمہارے شوہر کو پتا لگ گیا تو علیزے ہنس دی اور بولی اسے نہیں پتا چلے گا میں اس کے پاس بھی جاتی تھی یہ الگ بات ہے کہیہ بچہ تمہارے پانی سے بنا ہے تم فکر نا کرو کچھ نہیں ہوگا میں بولا علیزے بہت ہی بڑی گشتی ہو علیزے ہنس کر بولی تمہاری میں ہنس دیا علیزے بولی اچھا اصبح نے تھکاوٹ اتار دی میں مسکرا دیا اور بولا تم نے بھیجا تھا علیزے بولی ہاں پر تم نے صرف اوپر ہی کیا مسل دینا تھا اسے آج ہی میں مسکرا کر بولا علیزے اس کی پھدی بہت چھوٹی ہے مومنہ سے بھی وہ بولی کچھ نہیں ہوتا مومنہ بھی تو اب فٹ ہے اسے بھی کچھ نہیں ہوگا میں ہنس کر بولا اچھا آج تو تھک گیا تھا اب کل ہی دیکھیں گے وہ بولی ہاں آج میرے اندر بھی ہمت نہیں حمل ٹھہر گیا ہے اب دو تین دن تو کچھ نہیں ہونا صبح چیک اپ کروانے جاؤں گی اپنے اصل شوہر کے ساتھ اور تمہارا بچہ پیدا کروں گی میں ہنس دیا علیزے ہنستی ہوئی نکل گئی میں اٹھا فریش ہوا اور شام کا کھانا کھا کر میں تھوڑی دیر فریش ہوا تو صوفی باجی کی کال آگئی میں نے فون اٹھایا تو وہ بولی جناب ایسے گئے کہ نظر ہی نہیں آئے میں مسکرا کر بولی نہیں بس ایسے تھک گیا آج آپ نے کام بڑا کروایا صوفی ہنس کر بولی ارے تم اتنی جلدی تھک گئے میں بولا ہاں جی آپ نے آج ڈبل کام جو کروایا وہ مسکرا کر بولی ویسے موڈ تھا آج تمہارے ساتھ رات گزارنے کو تم مزہ بہت دیتے ہو میں بولا مروا نا دینا ریحان گھر ہی ہوتا ہے صوفی ہنسی اور بولی ارے وہ تو خود گھر کم ہی ہوتا ہے میں بولا کیا مطلب وہ بولی ارے میرا بھائی ہے مجھے پتا ہے اس نے بھی محلے کی آنٹیاں اور لڑکیاں پھنسا رکھی ہیں میں چونک گیا اور بولا اتنا تیز لگتا تو نہیں صوفی ہنس کر بولی تم لگتے ہو جو ایک ہی دن میں ایک انجان عورت چود کے بیٹھے ہو میں ہنس دیا صوفی بھی کھل کر ہنسی اور بولی اچھا سناؤ میرا مزہ آیا میں بولا جی باجی آپ بھی سہی مزہ دیتی ہیں صوفی ہنس کر بولی اس کا مطلب تمہارا گزارہ ہی ہوا ہے میں بولا ارے نہیں ایسی بات نہیں مزہ آیا آپ کا صوفی ہنسی اور بولی تم سچے ہو بھرپور جوان ہو تمہیں تو وہ پی مزہ دے گی جو تم سے بھرپور چدوائے اور پورا مزہ دے میں شرمندہ سا ہوا تو وہ بولی ویسے اسوقت اتنا ہی ہو سکتا تھا جلدی میں میرا بھی بڑا دل تھا پر کوئی نہیں کل تمہیں فل مزہ دوں گی آج تو ویسے تم تھک گئے ہو میں مسکرا دیا۔ صوفی بولی یاسر کل تیار ہوکر آنا میں بولا اچھا جی کل کیا بات ہے وہ بولی بس کل تمہیں بہت مزہ آئے گا میں مسکرا دیا صوفی بولی کل میں فل ننگی ہوں گی تم آج کل کے جو جوان ہو نا فل ننگی عورت کو چودتے ہوئے تم لوگوں کو مزہ آتا ہے ویسے میرا جسم کیا ہے پسند آیا میں بولا آپ کا جسم بہت سیکسی ہے ایسا جسم مجھے بہت پسند ہے لگتا ہے آپ بہت کئیر کرتی ہیں وہ بولی ہاں بس تھوڑی بہت میں بولا عورت کے بچے کم ہوں تو پھر جسامت سہی رہتی ہے اس پر وہ ہنس دی اور بولی ہاں بس ایسے ہی سمجھو پر میرے میاں نے تو پورا زور لگایا ہے کہ دبئی جانے سے پہلے بچہ دے جاتے پر ان سے کچھ ہوا ہی نہیں میں بولا کیوں وہ بولی پتا نہیں لگتا ہے ان کے پانی میں اب دم نہیں رہا پچھلے دو مہینے سے چود چود کر مجھے بھر دیا پر بچہ نہیں بنا میں ہنس کر بولا جناب ایک موقع ہمیں دو پہلے ہفتے میں جا بچہ بن جائے تو کہنا صوفی ہنس کر بولی تم بھی زور لگا لو میں نے کونسا روکا ہے اور ویسے تمہارے نیچے ہی ہوں ڈیٹ میں بھی ایک ڈیڑھ ہفتہ ہے میں ہنس دیا اور بولا پھر نا کہنا کہ یہ کیا کر دیا وہ ہنس کر بولی میں کچھ نہیں کہوں گی تم لگا لو زور اور پھر بولی اچھا ریحان آگیا میں بعد میں بات کرتی ہوں میں فون کاٹ کر سو گیا صبح جاگ ہوئی تو میں فریش ہوا اور اٹھ کر واشروم گیا تو واپسی پر علیزے جھک کر بستر ٹھیک کر رہی تھی میں نے پیچھے سے جا کر علیزے کودبوچ لیا علیزے سسک کر اوپر ہوئی اور بولی جان آج کچھ نا کرنا میں بولا پیار بھی نہیں کر سکتا کیا وہ ہنس دی اور بولی وہ تو کرو منع نہیں ہے میں علیزے کے ہونٹ چوم کر پیچھے ہوا علیزے بولی تھکاوٹ اتری میں بولا ہاں اگر گئی علیزے بولی صوفی نے زیادہ ہی تھکا دیا میں بولا ہاں رات کو بلا رہی تھی پر میں تھکا ہوا تھا علیزے بولی تو چلے جانا تھا تھکاوٹ اتر جاتی میں بولا موڈ نہیں تھا ویسے یہ بتاؤ تمہیں برس نہیں لگتا کہ تمہارے سامنے دوسری عورتوں کے پاس جانے کی بات کرتا ہوں علیزے مسکرا کر بولی نہیں جی مجھے تو کچھ برا نہیں لگتا تمہاری مرضی ہے اگر تم یہاں گھر بھی لا کر چود لو تو اعتراض نہیں میں ہنس دیا اور بولا اچھا جی پھر آج ہی صوفی کو گھر لاتا ہوں علیزے ہنس کر بولی تمہاری مرضی میری طرف سے چھٹی ہے اور چلی گئی میں نہایا ہم دونوں نے مل کر کھانا کھایا میں سکول چلا گیا سکول سے واپسی پر میں اندر آیا تو اسی وقت مومنہ اور اصباح بھی آئیں وہ دونوں رکشے پر تھیں میں بائیک چلا رہا تھا اور ریحان پیچھے بیٹھا تھا مومنہ اور اصباح دونوں پچھلی سیٹ پر تھیں دونوں نے برقہ اوڑھ رکھا تھا دونوں کے بیچ ایک اور لڑکی بیٹھی تھی اور دونوں مسکرا کر اس سے باتیں کر رہی تھیں مجھ پر مومنہ کی نظر پڑی تو اس نے اس لڑکی کو کچھ کہا تو اس نے مجھے دیکھا میں سمجھ گیا کہ مومنہ اسے کچھ بتا رہی ہے اس کی بات سن کر اس لڑکی نے مجھے گہری نظروں سے غور کر دیکھا وہ بھی برقے میں تھی اور نقاب کر رکھا تھا وہ مومنہ سے بڑی عمر کی لگ رہی تھی اس کا قد بھی تھوڑا لمبا اور جسم تھوڑا چوڑا تھا مومنہ کی بات سن کر اس لڑکی نے گہری نظروں سے مجھے دیکھا اور مسکرا دی میں اسے ہی دیکھ رہا تھا میرے دیکھنے پر وہ نظر گھما کر مومنہ کی طرف منہ کیا اور اسے کچھ کہا جس پر دونوں مسکرا دیں ریحان کا دھیان اس وقت گلی میں جاتی ایک عورت کی طرف تھا جس کے ساتھ اس کا چکر تھا اس لیے اسے پتا نہیں چلا آگے جا کر رکشہ رکا اور تینوں اتر گئیں گلی نکڑ پر جو مکان تھا وہ لڑکی اس میں چلی گئی رکشہ آگے چلا گیا مومنہ اور اصباح اپنے گھر کو چل دیں میں نے آگے جا کر بائیک کھڑا کیا اور اتر آیا اتنے میں میری نظر پڑی تو علیزے چادر میں لپٹی نقاب کیے کھڑی تھی اور اس کا شوہر ندیم بائیک تیار کر رہا تھا دونوں کہیں جا رہے تھے میں سمجھ گیا کہ علیزے میرے سے چدوا کر جو حاملہ ہوئی ہے چیک اپ کےلیے جا رہی ہے دونوں میرے آگے تھیں اس لیے انہوں نے اپنے ماں باپ سے کچھ بات کی اور اندر چکے گئے میں بھی تب تک پاس پہنچا اور بولا خیر ہے کہاں چلے علیزے تب تک پیچھے بیٹھ چکی تھی مجھے دیکھ مستی سے مسکرا رہی تھی ندیم بولا تمہاری بھابھی کی طبیعت خراب ہے چیک اپ کےلیے جا رہے ہیں بچوں کا خیال رکھنا میں بولا جی اچھا علیزے بولی کھانا بنا دیا ہے مومی سے کہا ہے دے دے گی میں بولا جی اچھا دونوں چلے گئے میں اندر گیا اور اوپر کمرے میں چلا گیا میں واشروم وغیرہ سے ہوکر واپس آیا فریش ہوا تو اتنے میں مومنہ کھانا رکھ کر جا چکی تھی میں نے کھانا کھایا اور آرام کرنے لگا تھوڑی ہی دیر بعد مومنہ چائے لائی مومنہ کو دیکھ کر میں مسکرا دیا مومنہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں پہلے سے ہی قمیض اتار کر تیار بیٹھا تھا میں بولا آئیے جی جناب اس دن کے بعد آئے ہی نہیں ناراض ہو کیا مومنہ ہنس دی اور بولی جی نہیں ناراض کیوں ہونا ہے بس تمہارے لن نے نڈھال ہی بڑا کر دیا تھا پہلی بار تھی نا میں نے چائے پکڑی تو مومنہ میری جھولی میں آکر بیٹھ گئی اور میرے ہونٹ چوم کر بولی آپ نے پوچھا ہی نہیں پھر میں بولا تم ملی ہی نہیں اب سناؤ کیسی ہو وہ ہنس کر بولی خود دیکھ لو اب میں کیا بتاؤں میں ہنس کر بولا میری جان دیکھ تو میں لوں گا تم بتاؤ آج بڑی چہک رہی ہو مومنہ ہنس کر بولی کیوں نا چہکوں میں چائے پینے لگا میں بولا نہیں ضرور چہکو تمہارا حق بنتا ہے مومنہ نے چوٹی کر رکھی تھی اور دوپٹہ اتارا ہوا تھا مومنہ بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی میں نے جلدی سے چائے پی کر کپ رکھا اور مومنہ کی چوٹی کو پکڑ کر ولیٹ کر کھینچ کر سر نیچے دبا لیا مومنہ کا منہ اوپر کو ہوا تو وہ سسک کر کراہ سی گئی میں مومنہ کے ہونٹوں کو چوم کر بولا ویسے یہ بتاؤ وہ لڑکی کون تھی جس کے ساتھ چہک رہی تھی رکشے میں میری بات پر مومنہ ہنس دی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی کیوں اب اس پر بھی نظر ہے میں بولا نظر تو نہیں تم کہو تو رکھ لیتے ہیں مومنہ ہنس دی اور بولی میں کیوں منع کروں گی آپ کا دل ہے تو رکھ لیں میں ہنسا اور ہوٹ چومتے ہوئے بولا ویسے وہ ہے کون اور اسے کیا بتا رہی تھی مومنہ مسکرا آئی اور بولی وہ میری ٹیچر تھی عینی باجی میں ہنس کر بولا ٹیچر بھی اور باجی بھی مومنہ اٹھی اور میری جھولی میں بیٹھ کر اپنی ٹانگیں میری کمر کے گرد ولیٹ کر کرتے ہوئے بولی ہاں جی میں بولا اچھا کیا پڑھاتی ہے عینی ہنس کر مجھے چوم کر بولی یہی پڑھاتی ہے جس کا آپ امتحان لے رہے ہیں میں سمجھ گیا اور ہنس کر بولا اچھا جی تو یہ بات ہے وہ بھی چالو لڑکی ہے مومنہ ہنس کر بولی جی نہیں عینی باجی چالو نہیں پر تجربے کار ضرور ہے یہ سب جو کچھ آپ کے ساتھ کر رہی ہوں یہ سب اسی کا سکھایا ہوا ہے میں بولا اچھا چالو نہیں تمہیں کیسے پتا مومنہ بولی دو سال سے ساتھ رکشے میں جا رہی ہے کبھی اس نے کسی لڑکے کو لفٹ نہیں کروائی میں بولا نا کروائی ہو پر محلے میں تو منہ مارا ہوگا اس پر وہ ہنس کر بولی ہاں باجی کے دوست لڑکے ہیں وہ ان کے ساتھ سیکس کرتی ہے پر کھلے عام نہیں کہ ہر کسی کے ساتھ میں بولا اچھا تمہیں کیسے پتا وہ بولی جی مجھے پتا ہے جس رات کو کرنا ہو مجھے بتاتی ہیں کہ آج رات چدوانے جانا ہے میں بولا اچھا تو پھر تم بھی بتاتی ہو گی مومنہ مسکرا کر بولی تو اور کیا آپ کے ساتھ کرنے سے پہلے انہیں بتایا تھا بلکہ ان سے پوچھا تھا کہ کر لوں کہ نہیں انہوں نے کہا کر لینا تب آپ سے چدوایا تھا میں بولا اچھا تو آج کیا بتا رہی تھیں مومنہ ہنس کر بولی یہی بتایا کہ آپ ہیں وہ خوش نصیب جنہوں نے مجھے تیس نہس کردیا میں ہنس دیا اور بولا پھر اس نے کیا کہا مومنہ ہنس دی اور بولی کچھ نہیں بس کہا کہ ہینڈسم ہے اچھا ہاتھ مارا ہے میں ہنس دیا اور بولا اچھا پھرتو تمہاری عینی باجی سے ملنا چاہئیے پھر کب ملوا رہی ہو مومنہ ہنس دی اور بولی آگئے نا اپنی لائین پر میں ہنسا اور بولا چلو تمہیں اچھا نہیں لگتا تو نہیں ملتے وہ مسکرا کر بولی نہیں مجھے برا نہیں لگے گا ویسے جلد ملواؤں گی ان سے پوچھ کر اگر وہ ملنا چاہیں تو میں مسکرا دیا ۔ومنہ بولی فی الحال تو مجھے ملو بلکہ شہزادی کو شہزادے سے ملواو میں ہنسا تو مومنہ نے پیچھے ہوکر اپنا قمیض اتار دیا جس سے اس کا جسم ننگا ہوگیا اور میرا نالا کھول کر لن کھینچ کر باہر نکال لیا میں مومنہ کے ہاتھ میں لن محسوس کرکے سسک گیا مومنہ میرے لن کو دبا کر مسلتی ہوئی سسکتی ہوئی نیچے ہوئی اور میرے لن کا ٹوپہ چوم کر منہ کھولا اور میرا لن منہ میں دبا کر چوس لیا جس سے میں سسک گیا مومنہ جھک کر لن منہ میں دبا کر چوستی ہوئی اپنی گانڈ اوپر کو اٹھا رکھی تھی میں نے سسک کر مومنہ کی گانڈ پر چاٹ ماری اور اس کی شلوار نیچے دبا کر کھینچ کر اتار دی جو سے مومنہ کی گانڈ ننگی ہوگئی میں مومنہ کے دونوں چتڑ دبا کر مسلتا ہوا آگے ہوکر ایک تھوک مومنہ کی گانڈ کی موری میں پھینک کر دونوں انگلیوں سے گانڈ کو مسلتا ہوا نیچے پھدی کے دونوں طرف رکھ کر دبا کر مسل جس سے مومنہ سسک کر کراہ گئی اور میرے لن پر ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی کس کر چوپا مار کر کراہ گئی میں مومنہ کے منہ کی گرمی سے نڈھال سا ہو گیا مومنہ نے لن چھوڑ کر اوپر ہوئی اور پیچھے لیٹ کر اپنی ٹانگیں اٹھا لیں میں نے شلوار کھینچ کر اتار دی اور مومنہ کی پتلی ٹانگیں پکڑ کر پھیلا کر اوپر ہوکر مومنہ کی ٹانگیں دبا کر مومنہ کے کاندھوں سے لگا کر پورا زور لگا کر اوپر چڑھ کر سینے سے ملا دیں مومنہ دوہری ہو کر سسک کر کراہ کر بولی ااااہ اففف اماااں مومنہ کے چڈے فل کھل گئے اور پھدی کا دہانہ واضح ہو گیا مومنہ سسک کر کانپتی ہوئی مجھے دیکھتے ہوئی بولی افففف یاسسسسررررررر مار دو گے اس طرح تو مومنہ فل دوہری ہو کر کانپ رہی تھی مومنہ کی پھدی کا دہانہ کھلنے لگا تھا میں نے لن رکھا اور ٹوپہ پھدی کے دہانے پر سیٹ کر ہلکا سا دبا دیا جس سے میرا لن مومنہ کی پھدی کھول کر اندر اتر گیا جس سے مومنہ کراہ گئی میں نے گانڈ کھینچ کر اپنا زور لگا کر پورء زور سے جھسا مار کر اپنا 8 انچ کا لن پورا یک لخت ایک ہی دھکے میں پورا جڑ تک مومنہ کی پھدی کے پار کردیا میرا لن مومنہ کی پھدی چیر کر مومنہ ہے ہاں سے جا لگا جس سے مومنہ بلبلا کر تڑپ کر اچھلی اور پورے زور سے چیختی ہوئی بکا گئی ااااہ اااااامماااااااں مرررررررررر گئئئئییییی ااااممممممماااااااااںںں آآآآہہۃہآااااااا اور میرے نیچے پھڑکتی ہوئی سر ادھر ادھر مارتی حال حال کرکے رہ گئی میرے لن کے دھکے نے مومنہ کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس سے مومنہ تڑپ کر ہل سی گئی مومنہ کے سینے سے آواز نکل کر گونج رہی تھی مومنہ نے خود کو چھوڑنے کےلیے میرے سینے پر ہاتھ رکھ کے پیچھے دبانے کی کوشش کی اور اپنی ٹانگیں بھی چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی لیکن میں نے پوری طاقت سے ٹانگیں دبائے منہ مومنہ کے منہ سے جوڑ کر دبا لیا اور اپنی گانڈ کھینچ کر کس کے دھکے مارتا لن کھینچ کھینچ کر مومنہ کی پھدی کے آرپار کرتا مومنہ کو پوری شدت سے چودنے لگا جس سے میرا موٹا لن مومنہ کی تنگ چھوٹی پھدی کو چیر کر پھاڑتا ہوا تیزی سے اندر باہر ہوتا مومنہ کی چیخیں نکالنے لگا جس سے مومنہ پوری شدت سے چلا کر تڑپتی ہوئی بکاٹیاں مارتی حال حال کرتی تڑپنے لگی میرے ہر دھکے پر مومنہ تڑپ کر بکا جاتی مومنہ کی تنگ پھدی کا دہانہ کافی تنگ تھا اور آگے بھی کافی تنگ جگہ تھی جس سے میرے لن کا ہر جھسہ مومنہ کی پھدی کے ہونٹ رگڑ کر چیرتا ہوا پوری شدت سے مسل کر مومنہ کو ہاں تک چیر رہا تھا مومنہ کی پھدی نے میرا لن دبوچ رکھا تھا جس سے پھدی کے ہونٹ کی لن پر رگڑ مجھے نڈھال کر رہی تھی میں تیز تیز پوری شدت سے دھکے مارتا ہوا چودتا جا رہا تھا جبکہ میرے نیچے پڑی مومنہ تڑپتی ہوئی پورے زور سے ارڑائے جا رہی تھی مومنہ کی بکاٹیاں کمرے میں گونج رہی تھیں میں مومنہ کی پھدی کے مزے سے نڈھال تھا مومنہ کی تنگ کچی پھدی اندر سے میرے لن کو مسل کر مجھے بے حال رہی تھی جس سے میرے ہوش اڑ رہے تھے ایک سے دو منٹ کی زبر دستی چدائی نے ہی میرا کام کردیا تھا میں کرہتا ہوا آہیں بھرتا مچل گیا مومنہ کی پھدی کا ملائم ماس میرا کام کرگیا اور میں کراہ کر ایک لمبی منی کہ دھار مومنہ کے اندر مار کر کراہ کر فارغ ہوگیا ساتھ ہی مومنہ بھی جھٹکے مارتی فارغ ہونے لگی اور ساتھ چلاتی ہوئی تڑپنے لگی مومنہ کا جسم تھر تھر کانپتا ہوا تڑپ رہا تھا مومنہ ہانپتی ہوئی مسلسل آہیں بھرتی کوک رہی تھی میں نڈھال ہوکر اوپر گر گیا اتنے میں میری نظر پڑی تو اصباح دروازے پر کھڑی مجھے مومنہ کے اندر فارغ ہوتا دیکھ رہی تھی میں کراہ کر آہیں بھرتا نڈھال ہو کر اوپر گر سا گیا مومنہ میرے نیچے پڑی تڑپ رہی تھی اصباح بڑے انہماک سے ہم دونوں کو دیکھ رہی تھی میں فارغ ہوکر مومنہ کو چومنے لگا میرے اوپر گرنے سے مومنہ کی ٹانگیں میرے کندھوں سے لگ کر ہوا میں بلند تھیں جو ہوا میں کھڑی کانپ رہی تھیں میں مومنہ کو کانپتا دیکھ کر بولا افففف میری جان سوری مومنہ تڑپتی ہوئی بولی افففف یاسسسسررررررر مار دیا ہے قسم سے میں بولا سوری میری جان مومنہ بولی یاسر تمہارا بہت بڑا ہے اور میں ابھی بہت چھوٹی ہوں ذرا بھی ترس نہیں کرتے میں بولا تو میری جان تم خود ہی تو چدوانے آئی ہو اس پر وہ بولی پر اس طرح تو مسل کے رکھ دیا ہے ایسا تو نہیں کہا میں بولا سوری میری جان اس کا جسم ابھی تک کانپ رہا تھا اور وہ سسک رہی تھی میں مومنہ کو چوم رہا تھا مومنہ کی پھدی میں میرا جڑ تک اترا لن مومنہ کی پھدی نے دبوچ رکھا تھا مومنہ کی پھدی میں ابھی تک آگ جل رہی تھی جس کی جلن سے میرا لن تن کر کھڑا تھا مومنہ سسک کر کراہ رہی تھی میں مومنہ کے ہونٹ دبا کر مسلتا ہوا چوس رہا تھا اور لن کھینچ تو مومنہ تڑپ کر کرلا کر بولی ااااااہ اففف یاسررر بس کرو پلیز اب ہمت نہیں میں بولا میری جان بس ایک دفعہ اور مومنہ بولی ااااہ اففففف میری جان مجھ میں ہمت نہیں میں نے گانڈ اٹھا کر لن کھینچ کر مومنہ کے ہونٹوں کو دبا کر چوستے ہوئے دھکا مارا اور لن مومنہ کی پھدی کے پار کردیا جس سے لن مومنہ کی پھدی کو چیر کر اندر اترا مومنہ کی حال حال نکل گئی میں گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے لن مومنہ کی پھدی جے آر پار کرتا مومنہ کو چودنے لگا مومنہ حال حال کرتی بکاٹیاں مارتی تڑپنے لگی
میرا لن مومنہ کی پھدی کو چیر کر کاٹتا اندر باہر ہوتا مومنہ کی پھدی کو پوری شدت سے چود چود کر نڈھال کر رہا تھا
مومنہ کی پھدی کے اندر کا ماس کچا تھا جس سے لن رگڑ کھاتا تو ایسے لگتا کہ کوئی نرم سی چیز ہو جس سے رگڑ کھاتا لن ہمت ہارنے لگا اور میں ایک ہی منٹ میں پھر مومنہ کے اندر ڈھیر ہوگیا مومنہ تڑپتی ہوئی پوری شدت سے حال حال کرتی تڑپ رہی تھی میں اندر فارغ ہو کر جلدی سے لن نکال لیا میرے لن نے مومنہ کی چھوٹی سی پھدی کے ہونٹ مسل کر لال سرخ کر دئیے تھے جس سے مومنہ تڑپ کر رکاہتی ہوئی آہیں بھرتی کرلانے لگی مومنہ گھٹنے سینے سے لگا رج تڑپ رہی تھی مومنہ کی پھدی کا دہانہ کھل کر لال سرخ ہو رہا تھا میں نڈھال ہوکر کراہتا ہوا آہیں بھرتا مومنہ کی کمر مسلتا ہوا اسے سنبھلنے لگا مومنہ کچھ دیر کراہتی رہی ہم دونوں تھک سے گئے میں مومنہ کو باہوں میں بھر کر لیٹ گیا تھوڑی دیر میں مومنہ سنبھلنے لگی میں نے اسے کپڑے پہنائے اور اٹھا کر نیچے چھوڑ آیا میں اوپر آکر کچھ دیر آرام کیا تو اتنے میں صوفی کی کال آگئی صوفی بولی کہاں ہو جناب میں بولا جی گھر ہی ہوں وہ بولی تو پھر اب آجاؤ میں اپنے نئے والے گھر ہوں میں بولا اچھا آتا ہوں میں فون بند کرکے نکلا اور نیچے اتر کر صوفی باجی کے گھر کی طرف چل دیا گھر پہنچا تو دروازہ کھلا ہی تھا میں دروازہ کھول کر اندر چلا گیا تو سامنے صوفی باجی کمرے میں اپنے بیڈ پر لیٹی تھی مجھے دیکھ کر وہ مسکرا کر اٹھ کر بیٹھ گئی میں اندر گیا تو وہ اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور بولی اؤ سرکارو میں آگے گیا تو باجی نے مجھے باہوں میں بھر کر دبوچ لیا میں سسک کر باجی کے سینے سے لگ کر باجی کو چومنے لگا باجی میرے ہونٹ چوستی ہوئی بولی آج تو نہیں تھکے ہوئے میں ہنس کر بولا آج تو تھکاوٹ اتارنے آیا ہوں باجی ہنس دی اور بولی پوری طاقت سے اپنی تھکاوٹ آج میرے اندر اتار دو اور میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی مجھے دبوچ لیا باجی تیز تیز سانس لیتی ہانپ رہی تھی جس سے باجی کے ناک کا کوکا ناک میں اچھلتا ہوا مجھے نڈھال کر رہا تھا باجی نے مجھے کس کر دبوچ رکھا تھا میں باجی کو چوس رہا تھا باجی مجھے چوستی ہوئی پیچھے ہوئی اور مجھے بیڈ پر دھکا دیا میں بیڈ پر لیٹ سا گیا صوفی باجی میرے اوپر چڑھ کر مجھے چومنے لگی اور نیچے ہاتھ ڈال کر میری شلوار کھول کر میرا لن نکال کر مسلتی ہوئی بولی افففف یاسسسسر تمہارا لن تو بہت مزے دار ہے اور پیچھے ہوکر لن پر جھکی اور منہ کھول کر میرے لن کے ٹوپے پر ہونٹ رکھ کر دبا کر چوس کر چوم کر پچ کی آواز سے چھوڑا اور زبان نکال کر زبان کی نوک نکال کر اوپر لن پر جھک کر میرے لن کی موری میں دبا کر مسل دی جس سے میں مزے سے کراہ کر مچل گیا باجی نے اوپر ہوکر اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا جس سے باجی کے تنے ممے باہر ننگے ہوکر لہرانے لگے باجی اپنے مموں کو میرے لن پر جھکا کر گھماتی ہوئی اپنے نپلز سے میرے لن کو ٹچ کرتی ہوئی کھیلنے لگی میں صوفی باجی کے انداز سے مچل کر مزے سے نڈھال ہونے لگا باجی کے ممے کافی صحت مند اور موٹے تھے باجی نے میرے لن کو مموں کے درمیان رکھ کر دبایا اور مموں میں لن مسلنے لگی باجی کے انداز اور نرم مموں کا لمس لن پر محسوس کرکے میں مزے سے کراہنے لگا باجی نے لن کو مموں میں دبا کر اوپر سے تھوک پھینکی اور لن کو تھوڑی دیر مموں میں مسل کر منہ نیچے کرکے چوستی رہی جس سے میں سسک کر کراہ رہا تھا صوفی باجی کا انداز مستانہ تھا باجی اوپر ہوئی اور پیچھے ہوکر نیچے بیٹھ گئی جس سے میرا لن صوفی باجی کے سامنے آگیا باجی لن کو ہاتھ سے مسل کر لن کے قریب ہوئی اور لن کے قریب ہوکر اپنا ناک لن کی نچلی سائیڈ رک کر ناک لن پر مسلتی ہوئی مجھے مست نظروں سے دیکھنے لگی میں مزے سے سسک کر کراہنے لگا باجی کا انداز قاتلانہ تھا باجی نے زبان نکال کر نیچے سے میرے لن کو چاٹتی ہوئی مزے سے ہانپنے لگی باجی کی زبان کا لمس مجھے نڈھال کر رہا تھا میں مزے سے تڑپ کر کراہ رہا تھا باجی کے ہانپنے سے ناک کا کوکا باجی کے ناک میں اچھل کر مجھے نڈھال کر رہا تھا میں مزے سے نڈھال تھا باجی نے ناکہ نوک لن پر رگڑ کر اپنا کوکا میرے لن پچھلی سائیڈ رگڑا تو میں تڑپ سا گیا باجی نے کوکا ایک دو بار رگڑا اور میرا لن اپنے سارے منہ پر مسل کر منہ کھولا اور میرا لن منہ میں بھر کر اپنا سر دبا کر زور لگا کر میرا سارا لن جڑ تک پورا منہ میں اتار گئی باجی صوفی اس کام کی ٹرین عورت تھی میرا لن لمبا بھی ٹھیک تھا جو باجی کے گلے کے اندر تک اتر گیا باجی کے گلے میں لن جا کر پھنس گیا جسے باجی نے ہونٹوں میں دبا کر چوستا ہوئی بچے کے دودھ چوسنے کے انداز میں دبا کر چوسنے لگی میں تو پہلے ہی نڈھال تھا باجی کے اس انداز نے میری جان نکال لی جس سے میری جان لن کی طرف جاتی محسوس ہوئی جس سے میری ٹانگیں کانپ گئی اور ایک زور دار کراہ میرے منہ سے نکل کر گونج گئی اسی لمحے باجی بھی سمجھ گئی کہ میں چھوٹنے لگی ہوں اسی لمحے باجی نے لن کو ہونٹوں میں دبا کر کس کر چوستے ایک تگڑا چوپا مارا جس سے میں کانپ کر کراہ گیا باجی نے چوپا مارے ہوئے میرے لن کو پورا منہ میں دبا کر چوستی ہوئی چتھنے لگی میری تو جان ہی نکل گئی اور میں تڑپ کر کرلا گیا اور کانپنے لگا میری جان لن کی طرف دوڑنے لگی اور میں کانپتا ہوا کرہ رہا تھا کہ اسی لمحے صوفی باجی کی چھوٹی بہن ماریہ دروازے پر آئی تو سامنے کا منظر دیکھ کر وہ چونک کر وہیں رک گئی اس کی چیخ نکلتے نکلتے بچی سامنے اس کی بڑی بہن میرا لن منہ میں دبا کر چوس رہی تھی اور میں کراہ رہا تھا باجی میرا لن اتنے انہماک سے چوس رہی تھی کہ اسے ماریہ کا پتا نا چلا اگر چلا بھی تو البانی نے اگنور کردیا اور میرے لن پر سر دبائے میرے لن چوستی ہوئی میری جان کھینچ رہی تھی میری نظر ماریہ پر پڑی پر اسی لمحے باجی کے منہ نے میری منی کھینچ لی جس سے میں نے کرہا کر جھٹکا مارا اور لن نے منہ کی لمبی دھار سیدھی باجی کے گلے میں مار کر فارغ ہوتا باجی کا گلہ بھر دیا باجی میرے لن کی منی گلے میں محسوس کرکے کانپتی ہوئی سسک کر آنکھیں بند کیں اور بے اختیار گھڑگھٹہ بھر کر میری منی کا گھونٹ بھر گئی جس سے منی پیٹ میں اترتے ہی باجی کی سینے سے کراہ نکلی ماریہ باجی کو منی کے گھونٹ بھرتے دیکھ رہی تھی میں کراہتا ہوا جھٹکے مارتا صوفی باجی کے گلے میں فارغ ہورہا تھا میرا لن جھٹکے مارتا منی چھوڑ رہا تھا جس سے باجی کا سر بھی میرے لن کے جھٹکوں سے ہل رہا تھا جسے ماریہ دیکھ رہی باجی میری منی چوستی ہوئی نچوڑ کر پی رہی تھی ماریہ ایک منٹ تک دیکھتی رہی پھر چلی گئی میں کراہیں بھرتا ہوا فارغ ہورہا تھا باجی میری ساری منی نچوڑ کر چوس گئی اور آہیں بھرتی ہانپتی ہوئی میرے لن کو چوپے مارتی چوسنے لگی میں بے سدھ لیٹ کر باجی کے چوپوں کے مزے لینے لگا باجی کے منہ میں عجیب نشہ تھا پانچ منٹ میں باجی کے زبردست چوپان نے مجھے پھر سے تیار کردیا میں کراہ کر مچل رہا تھا باجی اوپر اٹھی اور اپنی شلوار کھینچ کر اتار کر میرے اوپر چڑھ کر اپنی پھدی میرے لن پر سیٹ کرکے نیچے کو جھٹکا مار کر میرا لن جڑ تک اپنی پھدی میں پورا کھینچ لیا جس سے میں سسک گیا اور باجی کی بھی کراہ نکلی باجی میرے اوپر جھک کر میرے ہونٹ چوستی ہوئی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر تیشے سے اوپر نیچے کرتی میرا لن پھدی میں اندر باہر کرتی پھدی تیزی سے چدوانے لگی میں سسکتا ہوا کراہ سا گیا باجی زور زور سے گانڈ کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے اٹھا کر مارتی ہئی لن پھدی میں جڑ تک تیزی سے ہے رہی تھی جس سے لن باجی کی پھدی کو تیزی سے مسلتا ہوا اندر باہر ہوتا چود رہا تھا باجی دو تین منٹ تیز تیز جھٹکے مارتی میرے لن پر فارغ ہو کر کراہتی ہوئی میرے اوپر گر سی گئی اور ہانپتی ہوئی سسکنے لگی باجی کے جاندار جھٹکوں سے میں بھی فارغ ہوگیا باجی کی پھدی میرا لن نچوڑ کر چوس گئی میں اور باجی پڑے ہانپنے لگے باجی بولی اففف جانی بہت مزہ دیتے ہو تم تو مزہ آگیا میں بولا باجی تمہاری پھدی میں بھی کیا مزہ ہے میں اوپر ہوا اور باجی کو گھما کر اپنے نیچے کیا اور خود اوپر آگیا باجی نے مجھے ٹانگوں میں دبوچ لیا باجی کی پھدی میرا لن دبوچ رہی تھی میں اوپر ہوا اور بولا باجی آج تمہاری بچہ دانی بھر کے جاؤں گا باجی مسکرا کر بولی بھر دو میں بھی تو دیکھوں تمہارا پانی مجھے حاملہ کرتا ہے کہ نہیں یہ کہ کر میں نے گانڈ اٹھا کر باجی کی ٹانگوں کو دبا کر کھول کر باجی کے کاندھوں سے لگا کر باجی صوفی جو دوہرا کردیا باجی کی موٹی چوڑی گانڈ کھل کر سامنے آگئی باجی صوفی کے موٹے چوتڑ کمال لگ رہے تھے میں گانڈ کھینچ کر لن کھینچا اور کس کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے لن صوفی باجی کی پھدی کو پوری شدت سے چوسنے لگا میرا لن تیزی سے صوفی کی پھدی کو کھولتا ہوا مسل کر تیزی سے اندر باہر ہونے لگا باجی مزے سے کراہتی ہوئی آہیں بھرنے لگی میرے بھرپور دھکوں سے لن تیزی سے اندر باہر ہونے لگا جس سے کمرہ اونچی اونچی تھپ تھپ کی آواز سے گونجنے لگا ساتھ ہی باجی بھی آہیں بھرتی کراہنے لگی میرا تنا ہوا لن پورا جڑ تک اتر کر باجی کے بچہ دانی کو چھو رہا تھا باجی کراہتی ہوئی ہانپنے لگی دو تین منٹ کی زبردست چدائی کے بعد باجی کی پھدی نے مجھے نچوڑ لیا میں جھٹکے مارتا باجی کی پھدی میں فارغ ہورہا تھا کہ اسی لمحے ماریہ نے اندر جھانکا اور سامنے میں باجی کی ٹانگیں کاندھوں سے دبا کر اوپر چڑھا لن جڑ تک پھدی میں اتارے ہانپتا ہوا فارغ ہو رہا تھا باجی بھی ساتھ فارغ ہو رہی تھی ماریہ ہم دونوں جو دیکھ کر مچل رہی تھی میں ہانپتا ہوا باجی کے اوپر گر سا گیا باجی مجھے باہوں میں بھر کر ہانپتی ہوئی بولی اففف یاسررر کیا مزہ دیتا ہے تمہارا اور میری کمر مسلنے لگی باجی ہا سینہ تھر تھر کرتا ہانپ رہا تھا لگاتار دو فدائیوں کے بعد میں بھی تھک سا گیا پہلے مومنہ کو بھی چود کر آیا تھا اس لیے اب اور ہمت نہیں کچھ دیر پڑا رہا تو باجی بولی یاسرر آج تمہارے لن نے تو میری بس کروا دی ہے میں ہنس کر اوپر ہوا اور لن باجی کی پھدی سے نکال کر بولا باجی میں تو خود تھک گیا ہوں تمہاری پھدی نے میری بھی بس کروا دی ہے باجی ہنس کر بولی ابھی سے ہی میں بولا باجی اتنا کافی نہیں ہے باجی مسکرا کر بولی ہاں سہی ہے میں اٹھا اور کپڑے پہن لیے باجی ننگی ہی لیٹی اپنے چڈے کھولے اپنی پھدی سے کھیلتی یوئی مجھ سے بولی رات کو آؤ گے میں بولا دیکھوں گا اگر موقع ملا تو آوں گا باجی مسکرا دی اور بولی کیوں کہیں اور بھی جانا ہے کیا میں ہنس کر بولا نہیں بس رات جو نکلنا مشکل ہوتا ہے نا باجی مسکرا کر بولی تم کہو تو میں اجاؤں میں ہنس دیا اور بولا نہیں میں خود ہی آجاؤں گا باجی ہنس دی میں باہر نکلا تو دروازے کے پاس ہی موریہ کھڑی ہماری باتیں سن رہی تھی میرے نکلنے پر وہ بوکھلا سی گئی اور گھبرا کر مڑی اور جلدی سے بھاگ کر کیچن کی طرف جانے لگی میں رک کر اسے دیکھنے لگا وہ تیزی سے چلتی جا رہی تھی دوپٹہ اس کا بھی اترا تھا جس سے اس کے چوڑے جسم کا انگ انگ ہلتا نظر آ رہا تھا میں اس کے موٹے پھیکے ہوئے چوتڑوں کو غور رہا تھا کہ کیچن میں داخل ہوتے اس نے مڑ کر دیکھا تو میں اسے دیکھ رہا تھا اس کا تنگ اڑا تھا اور آنکھیں لال تھیں میں اسے دیکھ کر مسکرایا تو وہ مجھے دیکھ کر اندر جاتی ہلکا سا مسکرا کر نظر چرا گئی میں سمجھ گیا کہ شکار۔ تیار ہے یہ سوچ کر میں وہاں سے نکلا اور گھرا آکر لیٹ گیا میری آنکھ لگ گئی میں سو گیا مجھے جاگ ہوئی تو علیزے میرے پاس لیٹی مجھے باہوں میں دبوچے میرے ہونٹ چوم رہی تھی مجھے جاگتا دیکھ کر بولی میرا شہزادہ جاگ گیا میں مسکرا دیا اور بولا تم کب آئی وہ بولی بس تھوڑی دیر ہوئی میں بولا اچھا پھر کیا کہتا ڈاکٹر وہ مسکرا کر بولی مبارک دے رہا تھا کہ رہا تھا بچے کے باپ کو مبارک دینا تو تمہیں مبارک دینے آئی ہوں کہ تمہارا بچہ میرے پیٹ میں آگیا میں ہنس دیا وہ بولی تو اور کیا میں مسکرا کر اسے چومنے لگا علیزے بولی پھر کیا پروگرام ہے میں بولا کس کا علیزے بولی آج اصباح کو مسل دو میں بولا آج تو ہمت نہیں ہے وہ بولی کیوں آج کیا ہوا میں بولا جب تم لوگ گئے تو مومنہ آگئی اس نے ایک بار چوپا لگایا اور پھر میں نے اس کی پھدی دو بار ماری پھر صوفی نے بلا لیا ابھی دو تین بار اس کی پھدی ماری ہے تو اب تھک گیا ہوں علیزے ہنس کر بولی اچھا جی اس کا مطلب صوفی کو پوری دلجمعی سے چود رہے ہو اسے بھی حاملہ کرنا ہے میں ہنس کر بولا وہ بھی تمہاری طرح گشتی ہے حاملہ ہونا چاہ رہی علیزے بولی اچھا جی میں گشتی ہوں میں مسکرا دیا اور بولا گشتی ہی ہو جو ناجائز بچہ پیٹ میں لے لیا ہے اور ہنس دیا علیزے ہنس دی اور بولی چلو تمہاری خاطر گشتی بھی بن لیں گے اب خوش میں مسکرا کر بولا مذاق کر رہا ہوں علیزے بولی نہیں تم ٹھیک ہی کہ رہے ہو پر پتا نہیں کیوں میرا دل ہے کہ تمہارا بچہ پیدا کروں میں بولا میں کوئی روک رہا ہوں وہ بولی تم روک بھی تو میں اب بھلا کہاں رکنے والی اب تو میرے شوہر کو بھی پتا لگ گیا ہے اب تو یہ پیدا ہو کے رہے گا وہ تو سوچ رہا ہے کہ اس کا پر اسے نہیں پتا کہ تمہارا ہے میں مسکرا کر بولا تو بتا دو پھر اسے علیزے ہنس دی اور بولی اچھا یہ بتاؤ صوفی جا مزہ آتا پھدی مارنے کا میں بولا بس گزارہ ہو جاتا ہے پر ایک نیا شکار ہاتھ ا رہا ہے مزہ آئے گا وہ بولی وہ کونسا میں بولا ماریہ نے آج ہمیں دیکھ کیا چودتے ہوئے پھر جب میں ا رہا تھا تو لفٹ کروا رہی تھی اس پر وہ ہنس دی اور بولی واہ جانی تم نے تو ماریہ کو بھی لٹو کرلیا اچھا ہی ویسے اس کی بھی شادی ہے کچھ دن میں اچھا ہے نشانی رکھ دو اس کے اندر بھی میں ہنس کر بولا اچھا تو مومنہ کے اندر بھی نشانی رکھ دی ہے وہ بھی جلد حاملہ ہو جائے گی پھر دونوں ماں بیٹی اکھٹے بچے پیدا کرنا علیزے ہنس دی اور بولی تو اچھی بات ہے نا ماں بھی بچہ پیدا کرے گی بیٹی بھی میں بولا ارے نہیں تمہاری تو شادی ہوئی ہوئی ہے پر اس کی تو نہیں ہوئی علیزے ہنس کر بولی ارے فکر نا کر تم مومنہ کو پوری طرح سے مسلو جب اس کے اندر حمل ٹھہرے گا میں دیکھ لوں گی تم فکر نا کرو میں ہنس کر اسے چومنے لگا وہ بولی اچھا اب تھکاوٹ اتارو شام کو ملتے ہیں اور اٹھ کر چلی گئی میں پھر لیٹ گیا





میں تھوڑی دیر آرام کیا اتنے میں ریحان نے بلایا اسے کوئی کام تھا شہر شام کو واپس آیا تو علیزے کھانا بنا چکی تھی میں اوپر جا کر لیٹ گیا تھوڑی میں علیزے کھانا لائی تو میں اور علیزے نے مل کر کھانا کھایا کھانا کر ہم فری ہوئے تو علیزے بولی پھر آج رات کا کیا پروگرام ہے میں بولا آج رات کا کوئی پروگرام نہیں وہ بولی کیوں میں بولا آج سارا دن ہی ایسے گزرا اب آرام کروں گا علیزے مسکرا کر بولی ہاں مومنہ بھی آج کمر پکڑے بیٹھی تھی میں سمجھ گئی کہ تم نے مسلا ہے آج اسے میں مسکرا کر بولا اب وہی سہارا ہے علیزے مسکرائی اور بولی کیوں تمہاری صوفی کو کیا ہوا میں مسکرا کر بولا وہ تو ہے ہی پر مومنہ کی تنگ پھدی مارنے کا مزہ ہی اور ہے اوپر سے مومنہ کی پھدی کو دو بار مسلو تو دو دن پھر اسے کہا کچھ نہیں جا سکتا علیزے بولی ہاں ابھی بچی ہے نئی نئی پھدی مروا رہی ہے نا اسے تکلیف تو ہو گی پر کوئی نہیں تم روز ایک بار پھدی اس کی پھاڑا کرو سہی طرح پوری طاقت سے کچھ دن میں اپنے لگ جائے گی جب لن سہی طرح سے مسل دے گا تو میں مسکرایا اور بولا کہیں ویسے ہی جواب نا دے جائے علیزے ہنس کر بولی اتنی جلدی نہیں دے گی میری بیٹی ہے اور ویسے بھی پھدی لن کےلیے پی بنی ہوتی ہے اسے کچھ نہیں ہوگا بس تم اب اصباح کی پھدی کھولنے کی تیاری کرو میں تو کہ رہی تھی آج رات اسے بھی ساتھ سلا کر مسل دیتے میں مسکرا کر بولا نہیں یار آج مجھ سے کچھ ہوگا نہیں سارا دن کی تھکاوٹ ہے وہ مسکرا کر بولی ہاں ویسے کہ تو سہی رہے ہو چلو ویسے میں تو کہتی ہوں اسے پاس ہی سلا لو کہنا کچھ نا بس پاس سلائے رکھنا میں مسکرا کر بولا پاس سلانے کا کیا فایدہ جب کچھ کرنا نہیں علیزے مسکرائی اور بولی پاس سلانے کا مطلب ضرور کچھ کرنا ہوتا ہے میں ہنس دیا اور بولا پھر کیا مطلب ہوتا ہے وہ بولی کوئی نہیں بس ویسے کہ رہی تھی میں بولا آج تھکا ہوا ہوں کل سے اسے پکا اپنے پاس ہی سلاؤں گا علیزے ہنس دی اور بولی چلو جیسے مرضی تمہاری اور برتن اٹھا کر چلی گئی میں لیٹ کر آرام کرنے لگا کہ اتنے میں بیل بجی میں نے کال اٹھائی تو صوفی کی کال تھی بولی۔جناب کہاں غائب ہو میں بولا کہیں نہیں بس یہیں ہوں وہ بولی اچھا پھر آئے نہیں میں بولا ہاں بس ایسے ہی ابھی کھانا کھایا ہے وہ بولی اچھا جی پھر فری ہو تو آجاؤ میں بولا آج موڈ نہیں ہے وہ بولی آؤ تو سہی تمہارا موڈ بن جائے گا میں بولا خیر سے کیا ایسی چیز ہے جس کو دیکھ کر موڈ بن جائے گا وہ مسکرا دی اور بولی آؤ تو بتاؤں میں ہنس دیا اور بولا اچھا جی آتا ہوں میں اٹھا اور باہر نکل گیا میں سیڑھیاں اتر کر نیچے جا رہا تھا کہ سامنے دروازہ کھلا اور علیزے کی نند نایاب اندر آ گئی وہ دوپٹے میں لپٹی تھی یونیورسٹی کے ساتھ جاب بھی کرتی کسی فرم میں اس لیے وہ صبح نکلتی رات کو آتی تھی میری نظر اس پر پڑی تو اسی وقت اس نے اپنا دوپٹے کا نقاب نیچے کیا تو سامنے میری نظر سے نظر ملی گورا چہرہ تھکاوٹ کے باوجود بھی چمک رہا تھا ایک لمحے کےلیے نایاب کی موٹی گہری آنکھیں میری آنکھوں سے جڑی رہیں نایاب کے چہرے پر ہلکی سی لالی اتر آئی نایاب نے آگے چلتے ہوئے میری طرف آنکھوں موڑ کر ترچھی نظروں سے دیکھتے ہوئے ہلکی سی مسکراہٹ سے مجھے گہرے انداز سے غورا اور آنکھیں چرا کر اندر چلی گئی نایاب آنکھوں ہی آنکھوں میں بہت کچھ کہ گئی تھی میرا دل دھڑک کر خوشی سے جھوم سا گیا کہ ایک اور پکا ہوا پھل جھولی میں گرنے کو ہے میں مسکرا دیا اور گیٹ کھول کر نکل گیا میں چند قدم چل کر ریحان کے گھر پہنچا میں نے دروازہ کھٹکایا تو دروازہ کھلا تھا اندر سے ریحان نکل رہا تھا مجھے دیکھ کر بولا یاسر اس وقت خیریت میں سمجھ گیا کہ یہ بھی اپنی کسی معشوق کو ملنے جا رہا ہے میں بولا ہاں صوفی باجی نے بلایا تھا اس نے اندر دیکھا اور بولا ہاں باجی کمرے میں ہے جاؤ اندر ہی چلے جاؤ میں آنے اندر ہوکر دروازہ بند کیا اور اندر چلا گیا کمرے میں داخل ہوا تو سب لوگ کمرے میں تھے ہلکی ہلکی سردی تھی آج کیونکہ مارچ کا کہنے تھا اور بارش بھی ہو رہی تھی اس لیے صوفی اور ماریہ بیڈ پر بیٹھی تھیں جبکہ ان کی ماں دوسری چارپائی بستر میں لیٹی تھی صوفی کے بچے بھی ایک بستر میں لیٹے تھے مجھے دیکھ کر صوفی بولی ارے یاسر تم آجاو اندر میں اندرچلا گیا سب لوگ ٹی وی دیکھ رہے تھے ماری بھی ٹی وی دیکھ رہی تھی اس نے دوپٹہ اتار رکھا تھا جس سے اس کے گورے سینے کو میں بے اختیار غورا تو ماریہ شرما کر منہ ٹی کی طرف کر گئی لیکن دوپٹہ اوپر نہیں لیا میں نے صوفی کو دیکھا تو اس نے مسکرا کر مجھے آنکھ مار دی اور ماری کو دیکھا جو صوفی کو مجھے آنکھ مارتا دیکھ رہی تھی وہ بھی مسکرا کر منہ دوسری طرف کر گئی صوفی ماری کی ٹانگوں کی طرف بیٹھی تھی صوفی بولی تم بھی اندر بستر میں آجاؤ میں ماری کو دیکھ کر بولا نہیں میں صوفی بیچ میں بولی ارے کچھ نہیں کہتی مارو آجاو اندر ہی یہ سن کر ماری نے اپنی ٹانگیں اکھٹی کر لیں اور تھوڑی اوپر ہو گئی کمبل کافی بڑا تھا جس میں ماریہ پوری لپٹی تھی میں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ منہ دوسری طرف کیے لیٹی سو رہی تھی انکل شاید دوسرے کمرے میں تھے میں صوفی کی طرف سے بیڈ پر چڑھا اور کمبل میں گھس گیا میں صوفی کے قریب بیٹھا کہ ماری کو برا نا لگا کیوں کہ اس سے اتنی فرینکنس نہیں تھی صوفی مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی مارو تم لیٹ جاؤ ماری نے باجی کو کن اکھیوں سے دیکھا اور وہیں بیٹھی ہی کمبل کو اپنے اوپر اچھی طرح سے ایسے اوپر لے لیا کہ اسے بہت ٹھنڈ لگی ہو جیسے صوفی ہنس دی اور مجھے گھورا میں بھی مسکرا دیا صوفی نے میری شلوار کا ناڑا جھٹ سے کھول کر ہاتھ ڈال کر لن کو مسلنے لگی میرا لن ایک منٹ میں تن کر کھڑا ہو چکا تھا صوفی کے نرم ہاتھوں کے لمس سے میں سسک گیا میں لن فل جوبن پر تن کر کھڑا تھا صوفی لن کو دو منٹ مسلتی رہی اور پھر میرا ہاتھ پکڑ رک اپنے مموں پر رکھا میں صوفی کے ممے دبانے لگا ماری دوسری طرف منہ کرکے لیٹی تھی صوفی نے ہاتھ آگے کیا اور ماری کی ٹانگ کو مسلا میں سمجھ گیا تھا کہ صوفی ماری کو چھیڑ رہی ہے پر کیوں چھیڑ رہی مجھے علم نہیں تھا صوفی نے ماری کا پاؤں کھینچ کر تھوڑا نیچے کھینچ لیا ماری کسمسا کر رہ گئی صوفی مجھے دیکھ کر مسکرا اور میرا ہاتھ پکڑ کر کمبل کے اندر لے جا کر مار کی ٹانگ سے ٹچ کروایا تو مجھے کرنٹ سا لگا ساتھ ہی ماری بھی کانپ سی گئی میں نے صوفی کو حیرانی سے دیکھا تو وہ مسکرا دی اور مجھے آنکھ کا اشارہ سے مسلنے کو کہا میں حیران تھا کہ مارو نیچے سے ننگی تھی شاید اس نے چھوٹی شلوار ڈال رکھی تھی صوفی نے میرا ہاتھ پکڑ کر آگے ماری کی ران پر رکھ دیا جس سے ماری کسمسا کر سسک گئی اور منہ کمبل میں دبا گئی میں بھی سسک کر مچل گیا میرا لن جھٹکے کھانے لگا ماری کی ران بھی ننگی تھی اس کا جسم گرم تھا میں سمجھ گیا کہ مارو نے شلوار اتار رکھی ہے میں نے صوفی کو دیکھا تو اس نے آنکھ ماریا ور مسکرا دی میں مزے سے مچل رہا تھا میں ماری کی ران مسلنے لگا صوفی میرا لن دبا کر مسلنے لگی میں مزے سے بے قابو تھا ماری کو ننگا پا کر میں بے قابو سا ہونے لگا تھا ماری بھی مزے سے مچل کر کسمسا رہی تھی اس کی سسکیاں صاف سنائی دے رہی تھی میں ماری کی ران کو مسلتا ہوا اوپر تک ماری کے نرم پیٹ تک ہاتھ لے گیا اس نے قمیض ڈال رکھا تھا میں ماری کی ناف میں انگلی ڈالی وہ ہلکا ہلکا کانپ رہی تھی میں میں ماری کی ران مسلتا ہوا نیچے آیا اور بے اختیار ماری کی پھدی پر ہاتھ رکھ دیا ماری بے اختیار لمبی سسکی بھر کر کانپ گئی وہ منہ دبا کر پڑی تھی میں لن صوفی کے ہاتھ میں جان دینے لگا تھا میں نے ماری کی پھدی کا دانہ مسلا تو ماری بے اختیار گھٹنے اوپر کرکے پاؤں بیڈ پر دبا کر اپنی کمر اٹھا کر لمبی لمبی سسکیاں نکالنے لگی آنٹی شاید گھوک تھی اس لیے اسے کوئی خبر نا تھی صوفی نے میرا لن چھوڑا اور ماری کی ٹانگیں پکڑ کر تھوڑی سی کھول دیں جس سے ماری کی پھدی بھی کھل گئی میں نے انگلی ماری کی پھدی پر مسلی جس سے ماری کراہ کر مچل گئی میں انگوٹھے سے پھدی مسلنے لگا جس سے ماری کا جسم کانپنے لگا صوفی نے ہاتھ ماری کی رانوں کو ڈالے اور نیچے میری طرف کھینچ لیا جس سے ماری کی گانڈ میرے لن کے سامنے آگئی صوفی نے مجھے آنکھ ماری کہ چڑھ جا اوپر میں تھوڑا اوپر ہوا اور اپنا موٹا لن ماری کی پھدی پر مسلا جس سے ماری کراہ سی گئی ماری کا جسم بے اختیار جھٹکے مارنے لگا میں بھی مزے سے بے قابو ہو رہا تھا ماری کی پھدی پانی چھوڑ رہی تھی میں نے لن پھدی ہے دہانے پر سیٹ کیا تو صوفی نے ہاتھ آگے کرکے میرے لن کو پکڑ کر اٹھا لیا اور میرے لن کا ٹوپہ مسل کر ہلکی سی سرگوشی میں بولی یاسر صرف رگڑو پھدی پر مارو کنواری ہے ابھی پھر کسی وقت سیل کھولنا ابھی بس اس کا پانی نکالو میں سن کر رک گیا اور ہلکا ہلکا لن مسلنے لگا ماری کرسکتی ہوئی مسلسل ہانپ رہی تھی ایک منٹ میں ہی ماری کا کام ہو گیا اور وہ بے اختیار تڑپتی ہوئی پانی چھوڑنے لگی ماری نے اپنا منہ کمبل میں دبا لیا ماری کانپتی ہوئی پانی چھوڑ گئی میں تھوڑی سے لن رگڑ کر فارغ ہونا چاہ رہا تھا صوفی نے مجھے پیچھے کھینچا اور میرا لن پکڑ کر جلدی سے نیچے ہوکر میرے لن کو منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا میں بے اختیار کراہ گیا صوفی کے گرم منہ کا لمس میرے لن کا سانس کھینچ گیا میں کانپ سا گیا صوفی نے زور لگا کر میرا آدھے سے زیادہ لن منہ میں دبا کر چوپا مارا صوفی نے ہونٹوں کی گرفت لن پر کس کر تیز تیز چوپے مارتی میرا لن دبا کر چوس رہی تھی جس ے میں تڑپ کر کراہ سا گیا ماری کے موٹے نرم ہونٹ میرے لن کہ جان کھینچ رہے میں مزے سے بے اختیار پیچھے لڑھک کر ہاتھوں پر بیڈ پر لیٹ گیا میرا جسم کانپنے لگا صوفی لن کو دبا کر چوپے لگاتی ہوئی میرا لن چوس رہی تھی میں بے اختیار جھٹکے مارنے لگا صوفی کے چوہوں نے ماری جان کھینچ لی اور میں کراہتا ہوا بے اختیار صوفی کے منہ میں جھٹکے مار کر منہ چھوڑتا فارغ ہونے لگا صوفی نے میرے لن کو ٹوپے سے ہونٹوں میں کس کر دبا لیا اور چوستی ہوئی میری منی نچوڑ کر پینے لگی صوفی کے چوہوں سے مزہ آگیا تھا میں مزے سے ہانپتا بے اختیار بیڈ پر لیٹ گیا صوفی میری ساری منی نچوڑ گئی میں کچھ دیر پڑا رہا صوفی نے پچ کی آواز سے لن چھوڑ دیا میں ہانپتا ہوا اوپر ہوا اور آنکھیں کھول کر دیکھا تو صوفی ماری کے اوپر جھکی تھی ماری نیچے منہ کھول کر پڑی تھی اوپر سے صوفی میری منی اپنے منہ سے ماری کے منہ میں تھوک رہی تھی ماری منہ کھولے میری منی لیتی رہی صوفی نے ساری منی ماری کے منہ میں انڈل کر اوپر سے تھوک پھینکی ماری منہ بند کرکے میری منی کا گھونٹ بھر گئی اور صوفی نیچے ہوکر ماری کے ہونٹ چومنے لگی میں حیرانی سے دونوں کو دیکھ رہا تھا دونوں ایک دوسرے کو چوم رہی تھی میں سرگوشی میں بولا اس سے بہتر تھا چوپا لی ماری کو لگانے دیتی دونوں نے چونک کر مجھے دیکھا صوفی مسکرا کر بولی پلان تو یہی تھا پر جلدی میں کچھ اور ہوگیا میں مسکرا دیا ماری بھی مسکرا دی صوفی بولی چلو صبح موری چوپا لگا لے گی اور ماری کو دیکھ بولی کیوں ماری ماری نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا اور مجھے دیکھ کر مسکرا دی ماری کا بھی شرم اب کم ہوگیا تھا میں بولا باجی آپ نے بتایا ہی نہیں باجی بولی کیا میں بولا یہی کہ آج ماری ہو مارنا ہے وہ ہنسی اور بولی تمہارے لن کو میری پھدی کی سیر کرتے دیکھ کر بے قرار تھی میں نے سوچا اسے بھی سیر کروا دوں میں مسکرا کر بولا سیر تو کروائی نہیں صوفی اپنی ماں کی طرف دیکھ کر یہاں اتنا ہی کافی تھا کل سکول کے بعد آنا دوسرے گھر میں سیل کھولنی ہے مارو کی اس کی آگ بھی مٹھی تب ہوگی جس پر مارو ہنس دی میں بولا اچھا جی اب اجازت ہے میں جاؤں وہ بولی بیٹھو خیر ہے میں بولا نہیں ان لوگوں نے دروازہ بند کرنا ہوتا ہے وہ بولی اچھا جاؤ میں اٹھا اور نال باندھ کر نکل آیا میں گھر آیا تو تھوڑی دیر میں ہی اصباح اوپر آگئی میں بیڈ پر لیٹا تھا کہ اصباح اندر آئی اصباح نے بالوں کی چوٹی بنا کر آگے سینے پر ڈال رکھی تھی جبکہ نیچے سلیولیس شرٹ اور پاجامہ ڈال رکھا تھا جس سے اصباح کی پتلی بازو نظر آ رہے تھے اندر آکر مجھے دیکھ کر اصباح مسکرا دی میں بیٹ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا تھا اصباح مسکرا کر مجھے دیکھا 16 سال کی چھوٹی سی بچی جس کی پنکھڑیاں ابھی تک پوری طرح کھلی بھی نہیں تھیں پتلی سی سنگل پسلی جسامت بہت خوبصورت لگ رہی تھی سینے پر ہلکی سی ابھری بوبیاں نظر آ رہی تھیں اصباح قریب آکر میرے سامنے کھڑی ہو گئی میں قمیض اتار کر بنیان اور شلوار میں لیتا تھا اصباح میرے سامنے آکر کھڑی ہوگئی میں بیڈ پر لیٹ ہوا دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھا تھا اصباح میرے لن کے اوپر جھولی میں گانڈ رکھ کر بیٹھی گئی اور بولی میرے سینے پر ہاتھ رکھ میرے ہونٹ چوم کر بولی جناب کہاں تھے میں مسکرا کر اصباح کی آنکھوں میں دیکھا اصباح کی آنکھیں حوس سے بھری تھیں میں مسکرا کر اصباح کے ہونٹ چوم کر بولا کیوں جی تمہیں بتانا ضروری ہے اصباح بولی تو اور کیا مجھے بتانا ضروری ہے میں مسکرا کر بولا کیوں جی وہ کیسے اصباح اپنی گانڈ ہلاتی ہوئی میرے لن کو مسلنے لگی اصباح کی چھوٹی سی گانڈ کی لکیر میں میرا لن پھنس گیا جسے اصباح دبوچ رہی تھی اصباح گانڈ کر لن پر مسلتی ہوئی بولی اس لیے کہ اب میں آپ کی کچھ لگتی ہوں میں مسکرا کر بولا اچھا جی کیا لگتا ہوں اصباح نے مسکرا کر میرے ہونٹ چومتے ہوئے کہا آپ کی وائف میں یہ سن کر مسکرا دیا اور بولا اچھا جی کس نے بتایا کہ تمہارا میرا میاں بیوی کا رشتہ ہے وہ بولی کس نے بتانا ہے مجھے پتا ہے میں بولا اچھا جی پتا ہے بیوی کے ساتھ شوہر کیا کرتا ہے وہ مسکرائی ہاں جی وہی جو آپ امی کے ساتھ کرتے ہیں میں مسکرایا اور بولا اچھا جاؤ سو جاؤ اب رات کافی ہوگئی وہ بولی جی نہیں آپ کی تھکاوٹ اتار کر جاؤں گی میں مسکرایا تو اصباح اٹھی اور میری ٹانگوں کے بیچ آکر میرا نالا کھول کر میرا لن کھینچ کر باہر نکال کر مسلنے لگی اصباح کے چھوٹے چھوٹے نرم ہاتھوں میں میرا لن کافی بڑا لگ رہا تھا اصباح نے مسکرا کر دونوں ہاتھ میں لن کر دبا کر پکڑا اور مسل کر میرے لن کا ٹوپہ چوم کر چاٹنے لگی میں سسک کر بولا اصباح تم تو بہت چھوٹی ہے میرا اتنا بڑا لن لے پاؤ گی اصباح نے منہ کھول کر میرے لن کے ٹوپے کو منہ میں بھر کر دبا کر چوپا مارا اور پچ کی آواز سے چوس کر چھوڑ دیا اصباح کے نرم منہ کے لمس سے میں سسک گیا اصباح بولی کیوں نہیں لے پاؤں گی آپ ڈال کر تو دیکھیں میں ہنس دیا اور اصباح کی بے قراری سے مچل گیا اصباح نے لن کو دونوں ہاتھوں سے مسل کر منہ میں دبا کر کس کے چوپے مارنے لگی اصباح کے چھوٹے سے منہ میں میرا لن پھنس رہا تھا میں سسک کر کراہ سا گیا اصباح کا لن چوسنے کا انداز ہی نرالا تھا اصباح کس کر چوپے مارتی ہوئی پچ کی آواز سے لن چھوڑ کر بولی اففف یاسرررر مزہ آجاتا ہے لن چوس کر آپ کا۔ پتا نہیں کب میرے اندر جائے گا میں سسک کر مسکرا دیا اور بولا اصباح ایک شرط پر اندر ڈالوں گا تمہارے اصباح نے میری آنکھوں میں دیکھا اور بولی آپ کی ہر شرط منظور ہے بولیں میں بولا سن تو لو وہ بولی بس منظور ہے آپ بولو میں مسکرا کر بولا اصباح میرا لن کو ماپو بھلا اصباح نے بازو ساتھ لگا کر لن کو ماپا تو اصباح کی کہنی جتنا لن تھا میں بولا کہنی جتنا ہے میں سارا تمہارے اندر ڈالوں گا اصباح مسکرا کر بولی بے شک سارا ڈال لینا میں بولا سہ پاؤ گی اصباح ہنس کر بولی کیوں نہیں تمہارا لن تو کہوں اندر پی رکھوں میں ہنس دیا اصباح مچل کر زور زور سے چوپے مارتی ہوئی بولی پھر کب ڈال رہے ہو میں بولا کل کو موقع ملا تو اصباح آج موقع ہے نا آج پی ڈال دو میں بولا آج میں نے سارا دن یہی کیا ہے آج سہی زور نہیں لگے گا کل کو فریش ہوں گا سہی طرح سے بینڈ باجوں گا تمہاری اصباح ہنس کر مجھے غورا اور میرے لن کو منہ میں دبا کر کس کس کر چوپے مارنے لگی اصباح پچھے پانچ منٹ سے لن مسل کر چوپے مار رہی تھی میں اصباح کی کچی جوانی کے سنے ہمت ہات گیا اصباح لن کو ہونٹوں میں دبا کر لن پر جھکی چوس رہی تھی میں کراہ کر۔ بے اختیار منہ کی دھاریں مارتا اصباح کے منہ میں فارغ ہونے لگا اصبا ہونٹ دبا کر میرا لن نچوڑتی ہوئی منی چوس رہی تھی کہ اتنے علیزے اندر آگئی سامنے اس کی چھوٹی بیٹی میرے پن پر جھکی میرے کو چوس کر نچوڑ رہی تھی اصباح کا سر مزے سے کانپ رہا تھا اور کمرے ہم دونوں کی آہوں سے گونج رہا تھا اصباح لن دبا کر چوس رہی تھی جبکہ علیزے اوپر کھڑے ہوکر اسے لن چوستا دیکھ رہی تھی اصباح میرا لن پوری طرح سے نچوڑ کر پی کر اوپر ہوئی تو اس کے منہ پر منی لگی نظر آ رہی تھی جسے دیکھ کر علیزے ہنس دی اصباح نے اپنی ماں کو دیکھا تو مسکرا دی علیزے شاباس اصباح اسی طرح بھائی کو نچوڑ دو پکڑ کر اصباح مسکرا کر کچھ نا بولی میرا لن مرجھا چکا تھا علیزے بولی اصباح میں نے کہاں تھا بھائی کے پاس سو کر اس کی تھکاوٹ اتارنی ہے اصباح بولی امی میں نے تو کہا بھائی نے کہا کل کریں گے علیزے مسکرا کر بولی یاسر آج رات تم اصباح کو مسل دیتے میں مسکرا آکر بولا میری جان کیا جلدی ہے بچی کو اتنی جلدی مارنے کی علیزے مسکرائی اور بولی بچی پوری چیز ہے یہ نہیں مرتی اور اصباح کو دیکھ کر مسکرا کر بولی کیوں اصباح اصباح نے مسکرا کر سر ہلایا میں بولا یار آج ہمت ہی نہیں تمہیں پتا ہے اصباح ابھی کچی کلی اور ایسی کچی کلی کو مسلنے میں زور لگتا ہے کل کو پورا زور جمع کرکے تمہاری اس کلی کو ایسے مسلوں گا کہ اس کاتنکا تنکا اکھٹی کرتی پھرو گی علیزے ہنس کر بولی تم جتنا بھی زور لگا لو میری بیٹیوں کو کچھ نہیں ہوگا پہلے مومنہ کو مسل کر دیکھ نہیں لیا میں مسکرا کر بولا مومنہ تو کچھ بڑی تھی وہ گئی یہ بالکل چھوٹی اور کچی ہے ابھی دیکھتے ہیں یہ سہ پاتی ہے کہ نہیں علیزے مسکرا کر بولی چلو دیکھ لیتے ہیں ابھی تم آرام کرو صبح ملتے ہیں اور اصباح کو لے کر چلی گئی میں بھی لیٹ کر سو گیا
صبح سو کر اٹھا تو فل فریش تھا میں اٹھا اور واشروم چلا گیا واپس آیا تو مومنہ بیڈ پر جھکی چادر ٹھیک کر رہی تھی اس کی چھٹی سی گانڈ باہر کو نکلی تھی میں نیند پوری کرکے فریش ہوچکا تھا میں پیچھے سے جا کر اس کی گاند کر پکڑ کر دبایا میرا لن تن چکا تھا مومنہ سسک کر کراہ کر مڑ کر مجھے دیکھا اور بولی یاسر نا کرو نا میں لن گان کے ساتھ لگا کر بولا کیوں جکیا ہوا وہ بولی یاسر کل جو کیا ہے نا پھدی ابھی تک دکھ رہی ہے میں بولا تو کیا کروں اب مجھ سے انتظار نہیں ہوتا مومنہ سکول یونیفارم میں تیار ہوکر آئی تھی میں نے شلوار کھینچ کر اتار دی مومنہ جھکی ہوئی بولی اففف نا کرو نا پلیز میں نے تنا ہوا لن نکال کر مسل کر بولا اچھا نہیں کرتا پر یہ بتاؤ اپنی ٹیچر عینی سے کب ملوا رہی ہو مومنہ نے مڑ کر مجھے دیکھا اور مسکرا کر آگے جھک کر اپنی گانڈ ہوا میں اٹھا کر اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کرکے اپنی گانڈ کھول کر بولی تم میری پھدی ہی مار لو میں ہنس کر بولا اس کا مطب عینی سے نہیں ملواؤ گی وہ مسکرا کر بولی اس سے بھی بات کرتی ہوں تم جلدی سے پھدی مارو کالج بھی جانا ہے میں بولا تمہاری پھدی تو دکھ رہی تھی وہ بولی دکھ تو رہی ہے اب کر لوں گی برداشت تمہیں تو ماہ نہیں ہوتی نا میں ہنس کر لن پھدی سے ٹچ کیا تو مومنہ کی ہلکی گلابی گانڈ کا سوراخ پر انگلی پھیر کر بولا جناب اس کی سیر کب کروانی ہے مومنہ ہنس کر بولی پہلے پھدی کے سوراخ کی اچھی طرح سیر کرلو میں مسکرا کر بولا نہیں سچی کب کروا رہی گانڈ کی سیر وہ مسکرا کر بولی تمہارے سامنے ہے جب چاہے کر لو میں نے کونسا روکا ہے میں بولا ابھی ڈالوں وہ بولی نہیں ابھی نہیں ابھی پھدی مارو واپسی پر گانڈ مار لینا ابھی تمہارا لن کے کر پھدی کا کچومر نکل جانا ہے اور بڑی مشکل سے کالج جانا ہے میں مسکرا لن منہ کی پھدی پر رکھ کر کس کر زور سے دھکا مارا جس سے مومنہ کہ پھدی چیر کر آدھا لن مومنہ کی پھدی کو مسل کر اندر اتر گیا مومنہ تڑپ کر چیلا کر درمیان سے دوہری ہوکر آگے لڑھک گئی میں نے مومنہ کو کندھوں سے پکڑ لیا مومنہ چیلا کر بولی ااااہ ااااففففف یاسسرررر مر گئی اماااں۔۔ میں نے کندھوں سے پکڑ کر جھسا مارا اور لن پورا جڑ تک مومنہ کی پھدی کے پار کردیا جس سے مومنہ تڑپ کر بکات مار کر اچھلی اور ارڑا کر ہینگ کر چیلائی اااااہ اماااااںاماااںںںںں مر گئیییج اماااں اور کانپنے لگی میں کندھوں کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے مومنہ کو چودنے لگا میرا موٹا لن مونی کی تنگ پھدی کو چیرتا ہوا پوری شدت سے مسلنے لگا جس سے میرے لن کی رگڑ سے مومنہ کی پھدی ہے ہونٹ رگڑنے لگا جس ءسے مومنہ تڑپ کر بکاٹیاں مارتی ہوں ہینگتی چیلاتی ہوئی باں باں کرنے لگی میں مومنہ کے کندھوں کو پکڑ کس کس کر دھکے مارتا سٹین مارتا لن مومنہ کی پھدی کے اندر آر پار کرتا ہوا پوری شدت سے چود رہا تھا جس سے مومنہ تڑپ تڑپ کر چکانے لگی مومنہ کی ہمت ٹوٹ گئی تھی مومنہ کی پھدی کے ہونٹوں نے میرے لن کو دبا کر مسل رکھا جس سے میری بھی ہمت جواب۔ دے رہی تھی بس ہم قریب ہی تھے کہ اتنے میں علیزے اندر راگئی سامنے مجھے معنی کو گھوڑی بنائے چودتا دیکھ کر رک گئی مومنہ میرے لن کے جھٹکوں سے تڑپتی ہوئی چءلاتی ہوئی چیخ رہی تھی جس سے کمرہ گونج رہا تھا میں دو چار دھکے مار کر ہانپ گیا اور مومنہ کی پھدی نے میری جان کھینچ کر میری منی کھینچ لی مین آہیں بھرتا جھٹکے مارتا مومنہ کو سینے سے دبا کر مومنہ کو چومتے ہوئے مومنہ کے اندر فارغ ہونے لگا ماونہ بھی جھٹکے مارتی فارغ ہوتیمیرا لن نچوڑ رہیتھی مونہ کی آہوں اور سسکیوں اور کرلاںے سے کمرہ گونج رہا تھا علیزے اپنی بیٹی کو تپڑتا اور میرا لن اسکی پھدی میں فارغ ہوتا دیکھ رہی تھی میں آہیں بھرتا معنی ہے اوپر گر کر بیڈ پر لیٹ آہیں بھرتا ہانپتا ہوا مومنہ کے ہونٹ چوسنے لگا معنی آہیں بھرتی کانپنے لگی اس کا جسم کانپنے لگا علیزے ہم دونوں کر پُرسکون ہوتا دیکھ رہی تھی مونہ کانپتی آواز میں بولی اففف یاسرررر اڑا کے رکھ دیتا ہے تمہارا لن میری پھدی کا کچومر نکلا دیتا ہے مر سی جاتی ہوں ایک بار میں بولا سوری میری جان علیزے بولی مومنہ برداشت کرلیا کرو ابھی دو تین بار ہئی ہے لن جب تمہاری پھدی کھول کر سہی طرح سے رستہ بنا کے گا پھر تمہیں مزہ مزہ ہی آئے گا ہم دونوں اتنے مگن تھے کہ علیزے کی بات پر چونک گئے علیزے مسکرا دی مومنہ بولی جی امی پر یاسر کا لن بھی تو بہت بڑا ہے میری ہمت سے تو بڑا ہی ہے علیزے بولی وقت گزرنے کے ساتھ یہ بھی تمہیں چھوٹا لگے گا میں اسے چوم رہا تھا علیزے بولی اچھا جاؤ کالج کی گاڑی آنے والی اور تم تیار ہو جاؤ اٹھ کر میں پیچھے ہو کر لن نکال لیا مومنہ کراہ گئی اور بولی امی ابھی تو پھدی کا کچومر نکلا پڑا ہے تھوڑی دیر تک آرام کرنے دو علیزے بولی اچھا آرام کر لو تھوڑی دیر میں اٹھا اور واشروم چلا گیا واپس آیا تو مومنہ کمر پکڑے گھٹنے سینے سے لگا کر مسل رہی تھی میں بولا ابھی تک پڑی ہو جانا نہیں مومنہ بولی ہمت ہی نہیں ہو رہی تمہارا لن تو پھدی چیر دیتا ہے میں مسکرا دیا اور کپڑے بدلنے لگا مومنہ کچھ دیر پٹی اور پھر کمر پکڑ کر اٹھی اور بولی آج کرتی ہوئی عینی سے بات تمہارے آگے وہی بند باندھ سکتی ہے میری ہمت سے تو زیادہ ہو تم اور مسکراتی ہوئی کمر پکڑتی لنگڑاتی






میں سکول سے واپس آیا تو مجھے اصباح اور مومنہ رکاے سے اترتی ہوئی ملیں مجھے دیکھ کر وہ مسکرا دیں اتنے میں مومنہ نے عینی سے کچھ بات کی اور مجھے دیکھ کر دونوں ہنس دیں اصباح اور مومنہ میرے پیچھے گھر کی طرف آ رہی تھی گھر پہنچ کر میں نے دروازہ کھولا اور اندر جا کر میں نے ان کا انتظار کیا تو پیچھے سے مومنہ اور اصباح اندر داخل ہوئیں میں بولا سناؤ سرکار کیا کہتی پھر تمہاری عینی مومنہ ہنس کر آگے چلنے لگی تو میں نے اس کا بازو پکڑ لیا جس پر وہ ہنس کر بولی جناب صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے میں بولا پھر بھی بتاؤ تو سہی وہ مسکرائی اور بولی عینی کہ رہی تھی آؤں گی پر ایک شرط پر میں بولا کیسی شرط جس پر وہ ہنس کر بولی اب یہ تو وہ ہی بتائے گی اس نے کہا وہ گھر کا چکر لگائے گی میں مسکرا دیا اور اسے چھوڑ دیا اصباح بھی کھڑی دیکھ رہی تھی میں اوپر چلا آیا اوپر آیا اور کپڑے بدل کر واشروم چلا گیا واپس آیا تو سامنے علیزے کھڑی تھی وہ پانی لائی تھی میں آگے بڑھ کر علیزے کو باہوں میں بھر کر بولا جناب کوئی لفٹ ہی نہیں وہ بولی جی ساری لفٹیں آپ کےلیے میں علیزے کے ہونٹ دبا کر چوسنے لگا وہ بھی میرے ہونٹوں کو چوستی ہوئی بولی دو تین دن صبر کر لو کچھ نہیں ہوتا میں مسکرا دیا اور بولا جو حکم جناب وہ بھی مسکرا کر چل دی اور پھر میرے لیے کھانا لائی کھانا کھا کر میں نے کچھ دیر آرام کیا تو صوفی کی کال آگئی صوفی بولی جناب آگئے ہو میں بولا جی آگیا وہ بولی اچھا پھر تھوڑی دیر آرام کرو پھر بتاتی ہوں ذرا ریحان ادھر ادھر ہولے میں بولا جی بہتر میں نے کچھ دیر آرام کیا تو تھوڑی دیر بعد صوفی کی کال آئی کہ آجاؤ میرے والے گھر میں میں اٹھا اور نیچے اتر کر چل دیا میں گھر میں داخل ہوا تو صوفی بیڈ پر بیٹھی تھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی اور بولی آؤ جناب میں اندرجا کر بیڈ پر پاس بیٹھ گیا وہ مجھے دیکھ کر مسکرا دی اور بولی جان من آج بس تم ہمارے ہو میں مسکرا دیا تو وہ میرے ہونٹ چوم کر بولی بیٹھو میں آئی اور اٹھ کر باہر نکل میں بیٹھ گیا صوفی واپس آئی تو مجھے گلاس تھما کر ساتھ میں ایک کیپسول پکڑا دیا میں نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ شرارت بھری آنکھوں سے مسکرا کر بولی جان من یہ کیپسول کھا جاؤ میں بولا یہ کس لیے وہ بولی میری جان پریشان نا ہو زہر نہیں ہے بس سمجھو کہ آج تم ہماری خیر نہیں چھوڑنے والے جس پر میں مسکرا دیا اور بولا پر ہے کیا یہ اس نے کیپسول پکڑ کر میرے منہ ڈالا اور گلاس میرے منہ ے لگا کر پانی اندر انڈیل دیا جس سے مجھے مجبوراً بڑا سا موٹا کیپسول نگلنا پڑا میں کیپسول نگل کر پھر پوچھا یہ ہے کیا وہ ہنس کر بولی میری جان یہ ویاگرا کا کیپسول تھا میں مسکرا کر بولا کیوں میری ٹائمنگ پر بھروسا نہیں وہ مسکرا اور بولی بھروسہ تو ہے پر تم جیسے مرد کے ساتھ لمبی چدائی کرنا ہے مجھے اس سے تمہارا لن ڈنڈے کی طرح مضبوط ہوکر مارو کی پھدی بھی کھولے گا اور میری بھی پھدی رگڑ رگڑ کر مسل دے گا یہ بولتے ہوئے صوفی کی آنکھوں سے حوس ٹپک رہی تھی وہ میرے ہونٹ چوم کر بولی تم بیٹھو جب تک کیپسول اثر نہیں کرتا میں ماری کو بلا لاتی ہوں یہ کہ کر وہ مڑی ہی تھی کہ صوفی کی بیٹی بھاگتی ہوئی آئی اور بولی امی گھر آئیں خالہ ماری کے سسرال والے آئے ہیں یہ سن کر صوفی چونک گئی اور بولی اففف اماں انہوں نے اس وقت ہی ٹپکنا تھا تم بیٹھو میں دیکھتی ہوں یہ کہ کر وہ چلی گئی کچھ دیر بعد وہ واپس آئی اور بولی یاسر غضب ہوگیا ماری کے سسرال والے ڈیٹ رکھنے آئے ہیں اور یہ تو بہت لیٹ جائیں گے تم گھر جاؤ میں تمہیں بلا لوں گی میں بولا اچھا میں نکلا اور گھر آگیا تھوڑی ہی دیر میں کیپسول کام دکھانے لگا جس سے میرا لن سوٹے کی طرح تن کر کھڑا ہوچکا تھا جو مجھے درد کرنے لگا تھا مجھے گرمی لگنے لگی تو میں نے قمیض اتار دیا اور شلوار سے نکال کر لن کو سہلانے لگا میرے ہاتھ کا تو اثر ہی نہیں ہو رہا تھا میں درد سے مچل رہا تھا کہ اسی لمحے دروازے سے اندر اصباح داخل ہوئی سامنے میرے سوٹے کی طرح لن کو کھڑا دیکھ کر چونک گئی اور چہک کر بولی ہائے مر جاواں صدقے میرا شہزادہ آج تو میرے اوپر برسے گا اصباح سامنے چوٹی کرکے کھڑی تھی وہ چلتی ہوئی پاس آئی اور میرے لن پر ہاتھ رکھ کر بولی افففف سسسییی اتنا بڑا لن آج تو مزہ آ جائے گا میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر اصباح بولی اففف میری جان آج تو نیچے وڑ کے اوپر سے نکل جاؤ میں اسے دیکھ رہا تھا چھوٹی سی پندرہ سال کی لڑکی سنگل پسلی نہیں جانتی تھی کہ آج میں وحشی ہوا پڑا ہوں چیر کر رکھ دوں گا اصباح کی ابلتی کچی جوانی پر مجھے حوس چڑ رہی تھی وہ میرے ہونٹ چوم کر پیچھے ہوئی اور اپنی فراک اتار کر پھینک دی اس نے پاجامہ پہلے سے ہی اتار رکھا تھا چھوٹا سا انگلی پسلی نکھرتا جسم میرے سامنے ننگا تھا سینے پر ابھرتے چھوٹ چھوٹے گول کچے ممے جو ابھی نکل رہے تھے چمک کر مجھے نڈھال کر رہے تھے میں قریب ہوا اور اس کے مموں کے ابھرتے نپل چوس لیے نپلز کے نچے گلٹیاں میرے منہ میں آرہی تھی جس سے اصباح سسک کر تھوڑا پیچھے ہوئی میرے لن کو مسل کر میرے لن کا ٹوپہ چوم کر بولی صدقے جاؤں آج تو بہت پیار آرہا ہے اور منہ کھول کر میرے لن کا ٹوپہ منہ میں دبا کر اصباح چوسنے لگی جس سے میں اصباح کے گرم منہ میں لن کو محسوس کرکے مچل سا گیا اصباح کے چھوٹے سے منہ میں میرا ٹوپہ پوری طرح فٹ ہوگیا تھا اصباح مستی سے میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی ہانپتی ہوئی چوسے جا رہی تھی جیسے چھوٹا بچہ گیڈر منہ میں ڈال کر چوسے جا رہا تھا اصباح کا انداز میری آگ کو بھڑکا رہا تھا اصباح مدہوشی سے لن چوستی ہوئی میرے لن کی موری پر زبان رکھ کر پھیرتی ہوئی زبان موری کے اندر چلانے لگی میں تو تڑپ کر کرلیا گیا میرا سارا جسم ایک منٹ کےلیے کانپنے لگا اور میری بے اختیار آہیں نکلنے لگیں جس پر اصباح نے میرے لن پر ہونٹ دبا کر زار لگایا اور تھوڑا ہی آگے تک لن کو کے جا کر ہونٹوں کی گرفت کا کر چوپا مارتی ہوئی میرے لن کو دبا کر چوسنے لگی اصباح کے چھوٹے سے ہونٹ میرے لن کو مسل کر رگڑ رہے تھے جس سے میں مزے سے کراہ رہا تھا میں حیران تھا کہ اتنی سی عمر میں اصباح کو یہ سب کس نے سکھایا اصباح ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی میرے لن کو چوس رہی تھی مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ اصباح کے چوپے میرے اندر سے جان کھینچ رہے ہوں میں مچل کر رہا رہا تھا اصباح دبا کر میرے لن کو چوسے جا رہی تھی اور میں کراہ رہا تھا اصباح ہانپتی ہوئی میرے لن کو دبا کر چوس رہی تھی جس سے میں تڑپ رہا تھا میرا لن اصباح کے چوہوں کے سامنے ہمت ہار رہا تھا اور اصباح ہاتھ سے نیچے سے میرا بچا ہوا لن مسل کر اوپر سے دبا کر چوپے مار رہی تھی اصباح کے چوپوں سے میں دو منٹ میں اصباح کے سامنے ہمت ہاتھ گیا اصباح کے آخری چوپے پر میں کراہ کر مچلا تو اور بے اختیار ایک لمبی منی کی دھار اصباح کے گلے میں ماری جس سے اصباح کا سر کانپ گیا اور اصباح کے گلے سے غوں کی آواز نکلی ساتھ ہی اصباح میرے لن کا چوپا اوپر کی طرف مار کر میرے لن کے ٹوپے کو ہونٹوں میں دبوچ کر چوستی ہوئی گھونٹ بھرا اور غڑک کی آواز سے منی کو پی کر میری آنکھوں میں مدہوشی سے دیکھا اسی لمحے میرے لن نے جھٹکا امرا اور منی کی دھار اصباح کے گلے میں پھینکی میرے لن کے جھٹکے کے ساتھ ہی اصباح کے سر کو جھٹکا لگا اور وہ کانپتی ہوئی میری منی پینے لگی میں کراہ کر جھٹکے مارتا اصباح کے منہ میں فارغ ہو رہا تھا اصباح سسکتی ہوئی ہانپتی میرے لن کو چوستی ہوئی نچوڑ کر میری منی پی رہی تھی اسی دوران علیزے اندر آگئی اور اصباح کو لن چوستے ہوئے اور مجھے اصباح کے منہ میں فارغ ہوتا دیکھ کر بولی صدقے جاؤ اصباح تیرے آج تو اپنا شکار گھیر لیا تو نے اور ہنس کر قریب ہو کر بولی اصباح ساری منی نا پینا کچھ منہ میں رکھنا اور مسکرا دی اصباح نے دبا کر میرا لن چوس کر ساری منی نچوڑ گئی میرا لن تھوڑا مرجھا سا گیا لیکن ابھی بھی تن کر کھڑا تھا میں ہانپتا ہوا لیٹ گیا اصباح نے مجھے فارغ کردیا تھا اصباح نے ماں کی بات سن کر کچھ منی منہ میں رکھی اور ماں کو دیکھا تو علیزے بولی مجھے دو اور منہ کھول دیا اصباح نے میری منی منہ سے منہ لگا کر اپنی ماں کے منہ میں انڈیل دی جاے علیزے پی کر ہونٹ اصباح کے ہونٹوں سے لگا کر دونوں ایک دوسرے کو چوسنے لگیں دونوں فارغ ہوئیں تو میرا لن پھر سے تنا ہوا تھا علیزے بولی یاسر کیا کھایا ہے آج میں مسکرا کر بولا آج بس سمجھو تمہاری بیٹی اصباح کی خیر نہیں علیزے مسکرائی اور بولی میں تو یہی چاہتی ہوں کہ اسے مسل دو آج تمہارا لن بھی کافی موٹا ہے پہلے سے آج اپنی ساری وحشت اصباح کے اندر اتار دو میں بولا فکر نا کرو آج نہیں چھوڑوں گا اصباح ہنس کر میرے لن کو مسلتی ہوئی بولی پہلے میں اسے صحیح طرح سے تیار کر لوں پھر نا چھوڑنا اور مسکرا کر میرے لن کو مسل کر چوسنے لگی ایک بار فارغ ہونے کے باوجود بھی میرا لن تن کر کھڑا اور اب تو سن سا ہو رہا تھا اصباح ہے مسلنے سے لن تن کر اور سخت اور مضبوط ہو رہا تھا اصباح کے مسلنے کا اور لن چوسنے کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا کیپسول اپنا اثر پوری طرح دیکھا رہا تھا اصباح کے ہاتھوں اور ہونٹوں کے مسلنے سے میرے اندر آگ سی لگ رہی تھی اور میں بے قابو سا ہونے لگا تھا علیزے دیکھ کر بولی یاسر آج لگتا خیر نہیں اصباح کی میں ہانپتا ہوا اٹھا اور اصباح کی گردن دبوچ کر اپنی طرف کھینچ کر اصباح کے ہونٹوں کو دبا کر چوس رہا تھا لن کو اب تراٹ سی پڑنے لگی ایسا دل کر رہا تھا کہ کسی چیز میں گھسا دوں جلدی سے میں اصباح کو دبا کر چوستا ہوا پیچھے بیڈ پر پھینکا اور خود اوپر آگیا علیزے مجھے مچلتا دیکھ کر میرا لن پکڑ کر مسلنے لگی میں اصباح پر جھکا اسے چوم رہا تھا میں اوپر ہوا تو اصبا اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی پھدی میرے سامنے کھول دی اصباح کی چھوٹی سی بند ہو توں والی پھدی دیکھ کر میں مچل سا گیا اصباح کی پھدی کے ہونٹ ایک دوسرے کے ساتھ سختی سے جڑے تھے مجھ سے رہا نا گیا میں نے اصباح کی چھوٹی سی پتلی ٹانگیں پکڑ کر دونوں طرف دبا کر کھول دیں اچانک ٹانگں دونوں طرف کھولنے سے اصباح تڑپ کر کراہ گئی اصباح کی پھدی کھل کر میرے سامنے تھی اور وہ کانپنے لگی علیزے یہ دیکھ کر بولی وے حوصلے سے چیر ہی دو اس طرح تو درمیان سے میری تو حوس بڑھ رہی تھی مجھے کچھ سجائی نہیں ریا تھا دل کر رہا تھا کہ کسی سوراخ میں لن ڈال دوں میں نے لن مسل کر اصباح کی پھدی سے لگایا اصباح کی پھدی میرے لن کے ٹوپے کے نیچے چھپ سی گئی تھی میں نے اصباح کی ٹانگیں پکڑ کر دبا کر اوپر آگیا جس سے اصباح کی ٹانگیں دوہری ہوکر نیچے بیڈ سے لگ گئی تھیں جس سے اصباح سسک کراہ کر بولی ااااہہہہ۔اففففف امییی علیزے نے اصباح کی پھدی کو مسل کر میرے لن کا ٹوپہ اصباح کی بند ہونٹوں والی پھدی پر رکھ دیا جس سے میں سسک گیا مجھ پر وحشی پن طاری تھا اور لن پھٹ رہا تھا میرا دل کر رہا تھا یک لخت پورا لن پھدی میں پار کردوں یہ سوچ کر میں کانپ گیا اور بے اختیار پورا زور گانڈ کی طرف لے جا کر گانڈ کھینچ کر پوری طاقت سے کھینچ کر جھٹکا مارا جس سے میرا کہنی جتنا لن پوری شدت سے اصباح کی پھدی کو چیرتا پھاڑتا ہوا یک لخت پورا جڑ تک اصباح کی پھدی میں اتر گیا جس سے اصباح بے اختیار تڑپتی اور زور سے چیخ مار کر پوری شدت سے دھاڑی اور دھاتی چلی گئی اور تڑپتی ہوئی مسلسل بکری کی طرح بلاتی ہوئی اونچا اونچا دھاڑنے لگی میرے لن کی شدت کی سٹ سے بیڈ سمیت اصباح اور علیزے بھی ہل کر رہ گئی اور آگے ہوکر بولی ہائے امی مر جاواں یاسرررررر میرا لن اصباح کی سیل پیک پھدی پھاڑ کر پوری شدت سے پھاڑ کر جڑ تک اتر چکا تھا جس سے اصباح کی پھدی سے خون کی دھار نکل کر بہ سی گئی ساتھ ہی اصباح بکاٹ مارتی ہوئی مسلسل اونچا اونچا چیختی ہوئی دھاڑ رہی تھی اصباح کی دھاتوں سے کمرہ ہل رہا تھا میں سٹ مار کر لن اصباح کی پھدی میں اتار چکا تھا اصباح کی پھدی میرے لن کو خود ہی کھینچ کر دبوچ کر نچوڑنے لگی تھی جس سے میں دوہرا سا ہو کر کراہتا ہوا کانپنے لگا اصباح کی تنگ پھدی میرے لن کو دبا رہی تھی جس سے میرے پھٹتے لن کو سکون سا مل رہا تھا جس سے میں ہانپتا ہوا کراہ رہا تھا اصباح کا پورا جسم تڑپنے لگا تھا اور وہ مسلسل بکا رہی تھی علیزے اصباح کا سینہ مسلتی ہوئی اسے دبا رہی تھی مجھے رکے ہوئے پانچ منٹ ہو چکے تھے اصباح کی دھاتوں میں کچھ کمی ہوئی اور وہ بہانے لگی تو میں نے اصباح کی رانوں کو دبا کر مسلا اور لن کو پیچھے کھینچ لیا جس سے اصباح تڑپ کر کرلیا گئی ساتھ ہی اصباح کی پھدی سے ایک لمبی دھار خون کی نکل کر بہ گئی میں آہستہ آہستہ لن آگے پیچھے کرتا ہوا اصباح کی تنگ پھدی میں لن گھمانے لگا اصباح کراہ کر تڑپتی ہوئی بکانے لگی اصباح کا پورا جسم پھڑک رہا تھا اصباح کی تنگ پھدی میرا لن مسل کر نچوڑ رہی تھی جس سے میں مزے سے جنونی سا ہو رہا تھا میں نے لن کھینچ کر بے اختیار دھکہ مارا اور لن کھینچ کھینچ کر پوری طاقت سے دھکے مارتا اصباح کی پھدی کو چیرنے لگا میرا لن اصباح کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا اصباح کی پھدی کو چیرتا ہوا چود رہا تھا جبکہ اصباح تڑپتی ہوئی بکاتی دھاڑیں مارتی چیلا رہی تھی میرا پن اصباح کی پھدی کے تنگ ہونٹوں کو چیر رہا تھا اصباح کے اندر کی آگ میرے لن کو دبا کر نچوڑ رہی تھی اصباح کی پھدی کے تنگ ہونٹ میرے لن کو دبا کر مسل رہے تھے میرے لن کی رگڑ اصباح کی پھدی کو کاٹ رہے تھے جس سے اصباح تڑپتی ہوئی بکاٹ مارتی غراتی تڑپتی ہوئی کانپ رہی تھی میں کس کس کر دھکے مارتا اصباح کو چودے جا رہا تھا اصباح میرے لن کی سٹوں سے تڑپ رہی تھی میرے لن کی سٹیں اصباح کی برداشت سے باہر ہو رہی تھی جس سے اصباح درمیان سے اٹھ کر چیختی ہوئی بکا رہی تھی مسلسل دھکوں سے میں بھی پیک پر تھا میں بے اختیار دھکے مارتا ہوا اصباح کو تیزے سے چودنے لگا جس سے اصباح تڑپ کر غرائی اور چیختی ہوئی لمبی دھار مار کر تڑپتی ہوئی حواس کھونے لگی علیزے اصباح کو سنبھلنے لگی میں آخری دو چار دھکے کس کر مارے جس سے اصباح تڑپ کر لوکاٹ مارا اور بےسدھ سی ہوکر بے ہوش ہوگئی ساتھ ہی میرے لن نے جواب دے دیا اصباح کا جسم تھر تھا کانپنے لگا میں اونچی بکاٹ ماری مجھے ایسا لگا اصباح کی پھدی میرے لن سے میری جان نچوڑنے لگی ہو جس سے میں کرلا کر چیخا اور بے اختیار اصباح پر گر کر اصباح کے اندر چھوٹنے لگا اصباح بے سدھ ہوکر بے ہوش پڑی ہینگتی ہوئی تھر تھر کانپ رہی تھی میں کرلا کر فارغ ہوتا کرلا کر تڑپ کر بے سدھ ہورہا تھا ایسا لگ رہا تھا جو لن میں آگ لگی تھی ایسا لگ رہا جو لن سے نکل کر اصباح کے اندر جا رہی تھی جس سے میرے اندر سکون سا اتر رہا تھا اور میں اصباح پر گر کر تڑپکر فارغہورہا تھا ایک منٹ میں میرا لن بے ہوش پڑی تڑپتی اصباح کے اندر فارغ ہو چکا تھا علیزے مجھے ہلا کر بولی ظالم تم نے تو میری بچی کو پھاڑ ہی دیا ہے اب ہٹو اوپر سے مجھے ہوش آیا میں اوپر ہوکر لن کھینچ کر نکال لیا اصباح ربڑ سٹیمپ کی طرح لچک کر سیدھی ہوئی اور ہوش میں آتی ہوئی پوری شدت سے ارڑا کر بہائی اور بکاتی چلی گئی جس سے اصباح کا سانس ٹوٹ گیا اصباح کی پھدی کا دہانہ کھل چکا تھا اور اس میں سے ہلکا سا خون اور پانی مکس ہوکر بہ رہا تھا علیزے نے جلدی سے اصباح کو سنبھالتے ہوئی بولی میری جان ہمت کرو تھوڑا برداشت کرو اصباح کا جسم تھر تھر کانپ رہا تھا اور اصباح مسلسل تڑپتی ہوئی بکا رہی تھی علیزے اصباح کو سنبھالتی ہوئی مجھے لیٹا دیکھ کر بولی یاسررر میری کچی کلی کو مسل تو دیا ہے اب اسے سنبھالنے میں مدد تو کرو میں یہ سن کر اٹھا اور تڑپتی ہوئی اصباح کی ٹانگیں پکڑ کر تھوڑی اٹھائیں جس سے اصباح کا پورا جسم کانپ رہا تھا اور پھدی کا بند دہانہ کھل کر اندر سے پانی اور خون بہ رہا تھا میں یہ تھوڑا کر خود بھی تڑپ سا گیا میرے ذہن وہ سین آیا تو میں سوچ کر کانپ گیا کہ اصباح نے وہ سے برداشت کیسے کی ہوگی علیزے کو اور کچھ نا ملا تو اس نے اصباح کی فراک اٹھا کر اصباح کی پھدی کو دبا کر صاف کرنے لگی اصباح کو آرام نہیں آرہا تھا وہ تڑپتی ہوئی ہانپتی ہوئی مسلسل بکا رہی تھی علیزے بولی اس کو ٹکور کرنی پڑے گی تب اسے آرام آئے گا اور فراق کو تہ لگا کر اصباح کی پھدی پر رکھا اور پاس پڑی استری کو گرم کرکے اصباح کی پھدی کو ٹکور کرنے لگی میں دیکھ رہا تھا اصباح کو سکون آنے لگا کچھ دیر میں اصباح پُرسکون ہو گئی تو علیزے بولی آج تو کڑاکے نکال دئیے ہیں اصباح کے میں لیٹ کر علیزے کو دیکھا تو وہ مسکرا رہی تھی جبکہ اصباح ہانپتی ہوئی کراہ رہی تھی اصباح گھٹنے مار کر کپڑا چڈوں میں دبا کر کانپتی ہوئی سسک رہی تھی اصباح کی گانڈ کی ماری فل کھل کر مجھے نظر آئی علیزے بولی یاسررر مزہ آیا کہ نہیں اصباح جیسی کچی کلی کو مسلنے کا میں بولا اففف علیزے مت پوچھو اصباح کو چودتے ہوئےایسا لگ رہا تھا کہ جیسے اصباح کی پھدی جان ہی نچوڑ لے علیزے ہنس کر بولی فی الحال تو تم نے اس کی جان نچوڑ لی ہے اب یہ تو دو دن اٹھ نہیں پائے گی میں بولا اس میں میرا کیا قصور تم ہی تو کہتی تھی کہ مسل دو اب مسل دی ہے تو اب ناراض ہو علیزے بولی وے نہیں وے ویسے کہ رہی ہوں ناراض نہیں ویسے میں بھی یہی چاہتی تھی کہ تم ہی مسلو اس کو کئی اور لوگوں کی بھی نظر تھی اس پر کوئی پرایا مسلتا تو بہتر ہے تم نے مسل دیا تم تو اپنے ہونا میری جان ہو میں ہنس دیا اور بولا اچھا صرف جان اوپر سے وہ بولی جی نہیں اندر سے بھی میں بولا پھر کافی دن ہوگئے اب تو اپنے اندر بھی کے کو وہ مسکرائی اور بولی بدھو ابھی رجے نہیں اصباح کو پھاڑ کر میں بولا وہ تو کچی کلی مسلی تھی اب پکا پھل بھی کھانے دو یہ کہ علیزے کا مما مسل دیا تو علیزے بولی کہا ہے نا دو دن ٹھہر جاؤ ابھی مجھے حمل ٹھہرا ہے تمہارا ابھی دو دن گزرنے دو میں بولا حمل پیٹ میں ٹھہرا ہے گانڈ میں تو نہیں گانڈ ہی مارنے دو اس پر علیزے مسکرائی اور بولی بکواس نہیں کرو گانڈ کیوں پھدی کی مارو میں بولا نہیں جان من گانڈ ہی مارنے دو علیزے بولی گانڈ میں نے مروائی نہیں کبھی میں بولا تو مجھ سے مروا کو جس پر وہ ہنس دی اور میرے لن کو دیکھا جو باتوں باتوں میں پھر تن کر کھڑا تھا جس کو دیکھ کر علیزے بولی اففف یاسر تمہارا لن تو بیٹھ ہی نہیں رہا میں مسکرا کر بولا تمہارا دیوانہ جو ہے جس پر علیزے ہنس دی اور بولی اچھا اصباح کو سنبھال کر آتی ہوں اور اپنی چادر میں اصباح کو لپیٹ کر اٹھا لیا اور چلی گئی میں نے شلوار ڈالی میرا لن تن کر ہی کھڑا تھا پر اصباح کو چودنے سے جو آگ لگی تھی وہ اتر چکی تھی میں اٹھا اور واشروم گیا پر لن تن کر ہی کھڑا تھا میں آکر لیٹ گیا اور علیزے کی گانڈ کو سوچتا آنکھیں بند کرکے لیٹ گیا اسی سوچ میں ہی آنکھ لگ گئی








Well-known member​


Thread starter
Offline
خماری ایسی تھی کہ آنکھ لگی تو پھر کھلی ہی نہیں میں سو رہا تھا کہ مجھے لن پر ہلکی سی نمی محسوس ہوئی میں نے آنکھ کھول کر دیکھا تو سامنے علیزے مجھے ننگا کرکے میرا کہنی جتنا لن نکال کر مسلتی ہوئی میرے لن کا ٹوپہ ہونٹوں میں دبا کر مسلسل چوسے جا رہی تھی میں نے علیزے کو دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی پچ کی آواز سے لن چھوڑ کر مسلتی ہوئی بولی یاسر کیا ہوا ہے آج کچھ زیادہ ہی تپے ہوئے ہو کیا کھایا ہے سوتے میں بھی تمہارا لن فل تن کر کھڑا تھا میں بولا بس کچھ نا پوچھو یہ اس صوفی کی بچی کا کیا دھرا ہے وہ بولی ہاں اس کی کالز آ رہی تھیں تمہیں پہلے اس نے ایسا کیا میں تھوڑا سخت میں بولا کنجری کی بچی نے ویاگرا کا کیپسول کھلا دیا علیزے چونک کر بولی اوہ یہ کیا کہ رہے ہو اور لن کو دیکھ کر قریب ہوئی اور میرے لن کو زبان سے چاٹتی ہوئی بولی تبھی میں کہوں یہ تو بہت سخت ہو رہا اتنا سخت تو ہے نہیں میں بولا ہاں علیزے بولی پھر اس نے چدوایا نہیں میں بولا پلاننگ تو لمبی تھی چودائی کی اس کی پر ماری کے سسرال والے آگئے ڈیٹ رکھنے شادی کی اس پر علیزے مسکرا کر بولی اس کا مطلب اس کنجری کا رزلٹ اب ہم ماں بیٹیاں بھگتیں گی میں مسکرا کر بولا ظاہر بات ہے اب یہ مصیبت کہیں تو نکالنی ہے علیزے مسکرا کر بولی جان کوئی بات نہیں ہم کس مرض کی دوا ہیں اور نیچے ہوکر دبا کر میرے لن کے چوپے لگاتی چوسنے لگی علیزے کے نرم ہوٹوں کی رگڑ بہت مزہ دیتی تھی پر آج لن ٹس سے مس نہیں ہو رہا تھا علیزے نے اپنا قمیض پہلے ہی اتار رکھا تھا میرے لن کو چوستی ہوئی بولی یاسر اس کو تو اثر ہی نہیں ہو رہا تم میری گانڈ میں ڈالو اور گرمی نکال لو اپنی پھر کھانا کھا کر مومنہ کو بھیجوں گی ساری رات تم اس کو چودنا تا کہ ساری گرمی نکل جائے نہیں تو یہ بہت بری چیز ہے اندر رہی تو میں بولا اچھا علیزے اوپر ہوئی تو میں نے اسے پکڑ کر وہیں پلنگ پر لٹا دیا علیزے نے ٹانگیں اٹھا لیں میں نے علیزے کی شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے علیزے کی گانڈ کے پھولے ہوئے چتڑ میرے سامنے آگئے علیزے کی براؤن پھدی کو دیکھ کر میں مچل گیا اور ایک تھوک پھدی پر پھینک کر اوپر لن رکھ کر مسلنے لگا لن پھدی سے ٹچ ہوتے ہی ہم دونوں کی سسکی نکلی علیزے سسکی بھر کر بولی افففف اہہہہ یاسرررر پھدی میں ابھی نہیں ڈالنا گانڈ میں ڈالو اور اور آٹھ کر بیٹھ اپنی ہتھیلی پر اپنا تھوک لے کر میرے لن کے ٹوپے پر مسل دی اور میرے سامنے آگے کو گھوڑی بن کر اپنا سینہ پلنگ سے ٹکا کر اپنے گھٹنے پھیلا کر گانڈ اوپر اس طرح اٹھائی کہ گانڈ کی موری میرے سامنے آگئی علیزے نے اپنی گانڈ پر تھوک لگا کر گیلا کیا اور میرا لن پکڑ کر مسل کر اپنی گانڈ کی موری پر سیٹ کرکے اپنی گانڈ کا دباؤ میری طرف بڑھایا ساتھ میرے لن کو پکڑ کر اپنی گانڈ کی طرف کھینچا جا سے پچ کی آواز سے میرا موٹا لن کا ٹوپہ علیزے کی گانڈ میں اتر گیا جس سے علیزے کانپ کر کراہ کر بولی آہ آہ آہ امییییی افففف علیزے کی گانڈ کانپ سی گئی اور وہ بولی اففف یاسر اب تمہاری باری ہے تم ڈالو آگے میں علیزے کی ٹائٹ گانڈ میں لن ڈال کر مچل رہا تھا علیزے کی گانڈ میرے ٹوپے کو چا کر مجھے نڈھال کر رہی تھی میں نے ہاتھ علیزے کی گانڈ پر رکھ کر دبا کر گانڈ کھول دی میں نے اپنی گانڈ کھینچ کر زور لگاتے ہوئے اپنا لن دھکیلتا ہوا علیزے کی گانڈ میں اتارنے لگا میرا لن بغیر رکاوٹ کے آہستہ سے علیزے کی گانڈ کو کھولتا ہوا اندر اترنے لگا علیزے کی گانڈ سیل پیک تھی جس سے علیزے کو درد ہوا اور علیزے چلا کر درمیان سے کمر اوپر اٹھا کر چلا کر بولی اااف اااااااہ یاسرررررر اور اگر کو سرکنے لگی جس سے میں نے علیزے کی کمر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے ہوئے رکے بغیر لن اندر پار کردیا جس سے علیزے تڑپ کر کرلیا کر درمیان سے دوہری ہوکر اوپر کو اٹھ سی گئی جس سے علیزے کُبی سی ہوگئی علیزے دوہری ہوکر ارڑا چیلاتی ہوئی تڑپ کر بولی اوئی ہہہااااااااڑڑڑااااااا امییییہی مر گئیییی یاسسررررررر ااامممممممما یاسر آہستہ سے ڈالو پہلی بار لے رہی ہوں مجھے تو مدہوشی چھائی تھی مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی اوپر سے علیزے کی گانڈ میرا لن دبا کر گرفت میں لیا ہوا تھا کہ میں مزے سے مچل رہا تھا میرا پورا لن علیزے کی گانڈ میں تھا اور گانڈ کی گرمی سے میں نڈھال تھا علیزے ہلکی ہلکی کانپ رہی تھی علیزے ہاتھو پر اوپر کھڑی ہوکر سسکتی ہوئی دوبارہ نیچے بیڈ کر جھکی اور بولی آہستہ آہستہ چودو اب گانڈ میں نے علیزے کے گانڈ کو ہاتھ سے پکڑ کر لن کھینچا تو علیزے کرلا کر چوکی اااااااہہہہ افففف امییییی میں آدھا لن کھینچ کر ہلکے ہلکے دھکے مارتا اندر باہر کرنے لگا جس سے میرا لن علیزے کی گانڈ کو کھول کر چیرتا ہوا آہستہ سے اندر باہر ہو رہا تھا علیزے کو سمجھ لگ گئی تھی کہ ٹائمنگ والی گولی کی وجہ سے میں بے قابو اور بے قرار ہوں اور علیزے کی کسی بات پر عمل نہیں کروں گا اس لیے علیزے کراہتی ہوئی اپنے ہاتھوں کے درمیان اپنا سر بیڈ پر رکھا اور سر ہوھ میں دبا کر ہلکا ہلکا چیلاتی ہوئی آہیں بھرتی برداشت پیدا کرتی گانڈ چدوانے لگی جبکہ میرا لن علیزے کی ٹائٹ گانڈ نے دبوچ رکھا جس سے اندر چاہتے لن کو رگڑ کر مسلتے ہوئے مجھے نڈھال کر رہی تھی جس سے میں آنکھیں بند کیے مزے سے اپنے دھکوں کی سپیڈ بڑھانے لگا تھا جس سے میرا لن اب گانڈ کو کھول کر گانڈ کو مسل کر چیرنے لگا تھا جس سے علیزے کی گانڈ سے ٹکرانے کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھیں ساتھ ہی علیزے کی نکلتی کرلاٹیں بھی کمرے میں گونجنے لگی تھی میں رکے بغیر مسلسل کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کو پوتی شدت سے چودنے لگا علیزے نیچے بیڈ کی چادر کو دبا کر ہاتھوں میں پکڑ کر منہ اوپر کیے زور سے منہ کھول کر چیلا سی گئی جس سے میں سمجھ گیا کہ علیزے کو میرے دھکوں سے اب درد زیادہ ہو رہا تھا ٹائمنگ والی گولی کی وجہ سے میرا لن تن کر سخت ہو رہا تھا جس سے علیزے کی گانڈ کو میرا لن چیر ہر چھیل رہا تھا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی بکا رہی تھی میں رکے بغیر کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کی گانڈ کو پھیلتا گیا علیزے منہ دبائے چیخیں مارنے لگی تھی مجھے تو مزے سے کچھ پتا نہیں تھا کہ کتنا وقت ہوگیا میری سوچ بس لن کے اندر باہر ہوکر مزے لینے پر ٹکی تھی کہ لن کی علیزے کی گانڈ میں مسلسل رگڑ سے میرا لن جلنے لگا تھا جس سے مجھے لن میں ہلچل محسوس ہوئی جس سے میرے اندر کا لاوا ابل کر لن کی طرف بڑھنے لگا جس سے اچانک ہی میری سپیڈ تیز ہوگئی اور میں بے اختیار غرا ہر لن کھینچ کر کس کر دھکا مارا اور پورا لن ٹوپے تک نکال کر یک لخت پورا جڑ تک علیزے کی گانڈ کے پار کردیا جس سے علیزے تڑپ کر مچھلی کی طرح اچھلی درمیان سے دوہری ہوکر زور سے چیختی ہوئی بکاٹ مار کر بلائی اور تڑپ کر آگےسے اٹھ کر میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر چیلا کر بولی افففففف یاسررررر مر گئییییی میںںںںںں اور خود کو چھڑوانے لگی میں نے کمر میں ہاتھ ڈال کر لن اندر روکے کر جھسے مارتا ہوا اپنے اندر کا لاوا نکالنے لگا جیسے ہی میرے لن نے پہلی پچکاری ماری ایسا لگا کہ میرے لن کی موری سے آگ نکلی ہو جس سے میں تڑپ کر کرلا گیا علیزے بھی درمیان سے دوہری ہوکر کانپتی ہوئی مجھے دیکھتی ہوئی ہانپ کر کراہ رہی تھی مجھے چیلا فارغ ہوتا دیکھ کر علیزے نے ہاتھ میری گال پر رکھ کر بولی آہ یاسر صدقے جاؤں آجاؤ نکال دو اپنی وحشت میرے اندر آہ اہ اففف یاسررر تمہارے اندر سے تو آگ نکل رہی ہے اففف مر گئی میں تڑپ کر کراہتا ہوا آگ علیزے کی گانڈ میں انڈیل رہا تھا جسے علیزے بھی محسوس کر رہی تھی میں تقریباً دو منٹ تک فارغ ہوتا رہا علیزے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھتی ہوئی ہانپتی ہوئی میری کمر اور پیٹ سے نیچے میرے لن کو ہاتھ سے مسلتی ہوئی سسک رہی تھی میں فارغ ہوکر کراہ گیا ایسا لگا کہ میرے اندر سے جان ہی ختم ہوگئی ہو میرا جسم بری طرح سے کانپنے لگا تھا میں بری طرح سے نڈھال تھا اور آگے کو جھک کر علیزے کے اوپر گر سا گیا علیزے نے میرے کمر میں ہاتھ ڈال کر مجھے اپنے اوپر لے لیا میں تو بے حوش سا ہونے لگا تھا علیزے میرے ہونٹ چوم کر بولی بس بس میری جان ہمت کرو دو تین بار اور اس پر برسو گے تو بلا نکل جائے گی اور مجھے چومنے لگی میں ہانپتا ہوا کراہ رہا تھا میرا سانس تیز تھا میرا لن ابھی تک علیزے کی گانڈ میں تھا علیزے مجھے اپنے ساتھ پیچھے سے چپکائے میرے کمر پر ہاتھ پھیرتی ہوئی بولی سالی صوفی اس کے تو میں بال ادھیڑ دوں جو تمہارے ساتھ ایسا کیا بہت ظالم ہے کنجری علیزے میرے ہونٹ چومتے ہوئے بولی مجھے حمل ٹھہرا ہوا اس لیے زیادہ نہیں کروا سکتی نہیں تو ساری رات یوں تمہیں اپنے برسنے دیتی تاکہ تمہاری اس مصیبت سے جان چھوٹے میں سسک کر علیزے کو چوم رہا تھا کچھ آگ نکلنے سے اب لن کو سکون تو ملا اور پن مرجھا سا گیا جس سے مجھے بھی سکون ملا اور پن خود ہی علیزے کی گانڈ سے نکل گاہ علیزے کچھ دیر لیٹی رہی پھر بولی اففف گانڈ تو چیر دی تم نے مجھے بھی حوش آ چکا تھا میں پیچھے ہوا تو علیزے کی گانڈ کو لن نے چھیل دیا تھا جس سے ہلکا سا سوراخ لال ہو چکا تھا میں بولا سوری میری جان علیزے مسکرائی اور بولی کوئی بات نہیں میری جان میں ٹھیک ہوں تم آرام کرو تھوڑی دیر تک مومنہ کو بھیجتی ہوں پھر کھانا کھا کر رات تمہارے پاس ہی رہے گی پوری طرح مومنہ پر برس کر اپنی آگ نکال لینا مومنہ کی فکر نا کرنا اسے کچھ نہیں ہوگا فی الحال تم اپنے اندر سے اس آگ کو نکالو اب آگے سے تم اس کنجری کے پاس نہیں جاؤ گے ہم تینوں ماں بیٹیاں ہیں نا روز رات کو ہم میں سے ایک تمہارے پاس سوئے گی اور تمہاری آگ ٹھنڈا رکھے گی تاکہ تمہیں اس صوفی کی طلب نا رہے میں ہنس دیا اور بولا جو حکم جناب علیزے اٹھی اور کمر پکڑ کر کچھ دیر بیٹھ کر مسلتی رہی اور پھر کپڑے پہن کر نکل گئی میں تھوڑی دیر لیٹ گیا میں لیٹ کر آرام کر رہا تھا میں نے شلوار ڈالی ہوئی تھی علیزے کی گانڈ پھاڑ کر لن کو کچھ سکون سا محسوس ہو رہا تھا میں سکون سے لیٹا تھا کہ اتنے میں مومنہ اندر آگئی وہ دوپٹے کے بغیر تھی اس نے چوٹی کرکے اپنے چھوٹے سے ابھرے ہوئے مموں پر کر رکھی تھی مجھے دیکھ کر وہ مسکرا دی اور قریب آ کر بولی جناب کیسے ہیں میں مسکر آکر اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنی طرف کھینچ کر بولا تمہارے سامنے ہوں وہ مسکرا کر میرے اوپر گر سی گئی مومنہ کے ممے میرے سینے پر دب گئے مومنہ میرے اوپر چڑھ کر میرے ساتھ لیٹ گئی میں مومنہ کو چومنے لگا مومنہ بھی میرے ہونٹوں میں ہونٹ دبا کر میری زبان کو چوس رہی تھی میرا لن پھر سے انگڑائیاں لینے لگا تو مومنہ نے ہاتھ نیچے کر کے میری شلوار کا ناڑا کھینچا اور اندر سے میرا لن کھینچ کر نکال لیا میرا لن مومنہ کے ہاتھ لگتے ہی تن کر گھوڑے کی طرح ٹن کر کھڑا ہوچکا تھا مومنہ میرے لن پر ہاتھ رکھ کر اوپر سے نیچے تک ہاتھ کو گھماتی ہوئی میرا لن مسل کر مجھے نڈھال کر رہی تھی میری آہیں مومنہ کے منہ میں دب سی رہی تھی مومنہ میرے ہونٹوں کو چھوڑ کر بولی جان آج تو کچھ زیادہ ہی گرم ہو میں مومنہ کے لن پر اوپر نیچے چلتے ہاتھ سے نڈھال ہوکر سسکار کر بولا افففف مومی کچھ نا پوچھو مومنہ نے ایک شرارتی مسکراہٹ سے مجھے دیکھا اور بولی ویسے آج تمہیں تڑپانے میں مزہ آئے گا میں بولا کیوں وہ مسکرائی اور بولی امی کہ رہی تھی آج تم کچھ کھا کر آئے ہو لن تگڑا کرنے والی چیز جس سے آج تمہاری خماری پہلے سے زیادہ ہے میں نے مومنہ کو کمر سے جکڑ کر دبوچ کر مومنہ کی گال کر دانتوں میں دبا کر کس کر چک مار لیا اور بولا افففف آج تمہاری خیر نہیں مومنہ تم نہیں بچنے والی مومنہ کراہ کر بولی ااااہ افففف یاسرررر گال نہیں پھاڑنی پھدی اور گانڈ پھاڑنی ہے میں بولا وہ تو میں پھاڑوں گا ہی آج مومنہ کراہ کر مچل کر بولی اففف یاسر درد ہو رہا ہے میں بولا آج تمہیں درد دے کر مزہ آئے گا وہ کراہ کر بولی ااااہ افففف یاسرررر مر گئی میں تو اااہ افففف کیا کر رہے ہو ظالم میں نے مومنہ کہ گال کو دبا کر چھوڑ دیا تو وہ سسک کر اپنی گال کو دبا کر بولی اففف ظالم کاٹ کر ٹکڑے ہی کر ڈالو گے آج تو میں ہنس دیا مومنہ کی گال پر چک کا نشان سا بن چکا تھا اور وہ لال سرخ تھی وہ مجھے دیکھتی ہوئی بولی ویسے کہو تو آج عینی کو بلا لوں میں چونک کر بولا وہ کیسے۔ مان جائے گی کیا، مومی مسکرا کر بولی آج میں نے اسے کہا تھا کہ ٹائم دینا میرے یار کو میں بے قراری سے بولا اس نے کیا کہا اس پر وہ مسکرا دی اور بولی عینی نے کہا کہ جب چاہو بلا لو آجاوں گی پر اسکی ایک شرط ہے میں بے قراری سے بولا وہ کیا اس پر وہ ہنس دی اور بولی اسے بلاتی ہوں وہ خود ہی تمہیں بتائے گی جس پر میں بولا تو دیر کس بات کی ہے اس پر وہ ہنسی اور بولی بدھو ابھی وہ نہیں آئے گی رات کو ہی آئے گی میں مسکرا دیا اور بولا رات تو بہت دور ہے پر یہ لن ظالم مانگے اور اس پر مومی بولی چلو میں جاتی ہوں وہ اٹھنے لگی تو میں اس کا ہاتھ پکڑ کر بولا کدھر اب وہ بولی عینی کو کال کرکے بلانے جا رہی ہوں میں لن کی طرف اشارہ کرکے بولا جناب اپنے یار کو جو جگایا ہے اسے تو سلا لو اس پر وہ ہنس کر بولی اففف امی یاد پی نہیں تھا اور پیچھے ہوکر میرے لن کے پاس جا کر میرے لن کی ٹوپہ کے سوراخ پر ہونٹ رکھ کر دبا کر چومتی ہوئی فرنچ کس کرنے لگی میں مومنہ کے نرم ہونٹوں کو لن پر محسوس کرکے مچل سا گیا مومنہ نے زبان نکال کر میرے لن کی موری کے نچلے نرم حصے کو چاٹتے ہوئے ہونٹوں میں بھر کر چوس لیا میں اس حرکت پر سسک کر بولا اففف ظالم تم تو پوری ٹرین ہو اس پر وہ ہنسی یہ تو کچھ بھی نہیں ابھی تمہیں اپنی استاد سے ملانا ہے جس نے یہ سب کچھ ہمیں سکھایا ہے تم ایک منٹ نہیں ٹک پاؤ گے اسکے سامنے میں سسک کر بولا اسے بھی دیکھ لیتے ہیں پہلے تم سے تو نپٹ لیں مومنہ نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے منہ کھولا اور کا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوستے ہوئے مجھے مدہوش نظروں سے دیکھنے لگی میں مومنہ کے نرم گرم۔منہ کے لمس سے تڑپ سا گیا مومنہ دبا کر میرا لن چوسے جا رہی تھی جس سے میرا لن مزید سخت ہو رہا تھا میں مومنہ کا سر دبا کر نیچے سے جھٹکے مارتا لن مومنہ کے میں گھسا رہا تھا مومی پانچ منٹ تک دبا کر میرے لن کو چوستی ہوئی تھک کر اوپر ہوئی اور بولی اففف مر گئے یہ تو ابھی تک ہلا بھی نہیں اور مجھے آنکھ مار کر اپنا قمیض کھینچ دیا اور ساتھ ہی پیچھے لیٹتی ہوئی اپنی ٹانگیں اٹھا کر بولی بھائی یہ تو پھدی میں جا کر ہی دم لے گا اور لیٹ کر اپنی ٹانگیں اٹھا لیں میں نے اوپر اٹھ کر مومی کی ٹانگوں کے بیچ آیا اور مومی کی ٹانگیں اٹھا کر شلوار کو ہاتھ ڈال کر شلوار کھینچ کر اتر دی جس سے مومنہ ننگی ہو کر اپنی ٹانگیں اٹھا کر کھول کر اپنی ہلکے کھلے ہونٹوں والی پھدی میرے سامنے کھول کر اپنی انگلیاں اپنی پھدی پر مسلتی ہوئی سسکارنے لگی میرا لن تن کر سخت ہوچکا تھا اور میں اب بے قرار سا ہونے لگا مومنہ میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی پر رکھتی ہوئی بولی اففف ظالم جاؤ اپنی میان میں میں سسک کر اوپر ہوا اور ٹانگیں پکڑ کر مومنہ کے کندھوں سے لگا کر دبا دیں جس سے مومنہ کے چڈے فل کھل گئے اور مومنہ دوہری ہوکر گھٹنے سے کے پاس چلے گئے جس سے مومنہ کی گانڈ ہوا میں اٹھ سی گئی میں مومنہ کی رانوں پر ہاتھ دبا کر مومنہ کے چڈے فل کھول کر تھوڑا اوپر اٹھ سا گیا جس سے مومنہ کراہ کر کانپ کر بولی اااففف ااااہہہ یاسررررر سسسسییییی میں مومنہ کی رانوں پر دباؤ ڈال کر لن مومنہ کی پھدی پر مسلنے لگا جس سے مومنہ نے سسک کر میرا لن اپنی پھدی پر سیٹ کردیا میرے لن کے پھولے ٹوپے کی نوک مومنہ کی گلابی پھدی کے دہانے میں گم ہو رہی تھی میرے اندر ویاگرا نے اپنا سا را اثر دکھا اتار دیا جس سے میں تڑپ کر کراہنے لگا میرے حواس کھونے لگے میں گانڈ کھینچ کر دھکا مارا جس سے مرا آدھا لن مومنہ کی پھدی کو چیرتا ہوا اندر گھس گیا اس اچانک دھکے سے مومنہ بوکھلا کر تڑپی اور بے اختیار اپنا سر پیچھے بیڈ میں دھنسا کر اور زور لگا کر اپنا جسم چھڑوانے کی کوشش کرتی زور سے بکا کر تڑپی اور چیلاتی ہوئی بکاٹ مار کر تڑپنے لگی میں آدھا لن مومنہ کے اندر اتار کر مچل کر کراہ سا گیا میں ایک لمحے کو رکا تو مومنہ نے سر بیڈ سے اٹھا کر مجھے دیکھا اور کچھ بولنے ہی لگی تھی کہ میں نے گانڈ کھینچ کر کس کر دھکا مار اپنا گھوڑے جیسا تنا سخت لن یک لخت پورا جڑ تک مومنہ کی پھدی کے پار کردیا جس سے مومنہ تڑپ کر اچھلی اور تڑپتی ہوئی پوری شدت سے بکا کر حال حال کرتی تڑپتی ہوئی بولی ااااااہہہہہہہہہہ امممااااااااں اااممممممااااااااں امممممماااااااں اہہہہہہہہ امممممممااااااااااں اماااااااں کرتی ہوئی سر بیڈ سے اٹھا کر پھڑکتی ہوئی بجائے جار رہی تھی میرا لن مومنہ کی پھدی چیر کر جڑ تک اندر گھس چکا تھا جسے مومنہ کی پھدی دبوچ رہی تھی میں تڑپ کر سسک رہا تھا میں رک کر مومنہ کو پر سکون اور سنبھلنے دینا چاہتا تھا پر مومنہ کی گرم پھدی کا ایک اور میرے لن پر مومنہ کی پھدی کے ہونٹوں کی سخت گرفت سے میں بے قابو ہو رہا تھا میں بمشکل ایک منٹ بھی ضبط نا رکھ سکا مجھے ایسا لگا کہ میرے اندر لاوا پھٹنے لگا ہو میں بے اختیار منہ کی رانوں پر دباؤ ڈالتا ہوا اپنی گانڈ کھینچ کر لن کھینچ کر اپنی گانڈ اٹھا کر کس کس کے دھکے مارتا اپنا لن مونی کی تنگ پھدی میں آر پار کرنے لگا جس سے میرے سخت لن تیزی سے اندر باہر ہوتا مومنہ کی پھدی ہے ہونٹ بری طرح رگڑ کر مسلتا ہوا پھدی چیرتا مومنہ کو چودنے لگا جس سےمومنہ بے اختیار تڑپ کر آر اوپر اٹھا کر بیڈ پر ادھر ادھر مارے ہوئی زور زور سے چیلا کر چیخیں مارتی ارڑانے لگی تھی مومنہ کی پھدی میں لن کے دھکے مارتا ہوا میں مزے سے نڈھال ہو رہا تھا جس سے ایسا لگ رہا تھا میرے اندر مومنہ کی پھدی سے لن کی موری میں سکون اور مزے کی لہر اتر رہی ہو جس سے میں تڑپ کر کراہ گیا اور گے اختیار میری سپیڈ بڑھنے لگی میں تڑپ کر بے قابو ہوکر گانڈ کھینچ کھینچ کر کس کے دھکے مارتا پورا لن مونی کی پھدی کے آر پار کرنے لگا میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا مومنہ کی پھدی کو چیر کر کاٹنے لگا جس سے مومنہ بے اختیار تڑپتی ہوئی بکا پھاڑ کر چیختی ہوئی چیلا کر اپنی ماں کو مدد کےلیے پکارتی اونچا اونچا چیلانے لگی اااااااہہہہہہہ اااااہہہہہہہ اماااااںںںںں مر گئی اااممممممااااااااں مر گئی ااااااااااااظ ااااااااااااظ اااااااہہہہہہہ اااہہہہہہہہ امماااااااں مررررر گئییییی اااممممممااااااااں بچاووووو بچاوووووو امااااااااں بچاوووووووووو ااااااہ اااااہ میں مومنہ کی ارڑاٹ اور چیخوں کو اگنور کیے ہوئے گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا چودتا جا رہا تھا میرے لن کی سخت چمڑی مسلسل تیزی سے اندر باہر ہوتی مومنہ کی پھدی کو چیر کر پھوٹتی ہوئی کاٹ رہی تھی جس سے مومنہ کی ہمت جواب دے رہی تھی میں بھی مومنہ کی پھدی کی گرمی اور رگڑ سے ہانپ گیا مجھے ایسا لگا کہ مونی کی پھدی میرے اندر سے آگ کا لاواہ کھینچ رہی ہو جو ہر دھکے کے ساتھ لن کے منہ کی طرف بڑھ رہا تھا میں بھی مزے سے تڑپتا ہوا آہیں بھرنے لگا تھا پر کمرہ مومنہ کی چیخوں اور ارڑاٹ سے ہی گونج رہا تھا میں دو چار دھکے اور ہی مار سکا کہ میری ہمت جواب دے گئی اور میں گانڈ اٹھا کر لن مومنہ کی پھدی میں کلے کی طرح جڑ تک ٹھوک کر چیلاتا ہوا مومنہ کے اوپر گر کر ہینگتا ہوا جھٹکے مارنے لگا جس سے میرے لن سے آگ کا فوارہ نکل کر مومنہ کی پھدی میں گرنے لگا جس سے مومنہ میرے نیچے تڑپتی ہوئی چیلاتی ہوئی پھڑک رہی تھی مومنہ کی کو بھی اس سے سکون آنے لگا تھا اور وہ اب بس تڑپتی ہوئی کراہ رہی تھی مومنہ کا جسم ہانپتا ہوا پھڑک رہا تھا میری بھی ہمت جواب سی دے چکی تھی میں کچھ دیر اوپر پڑا نڈھال ہو چکا تھا مومنہ بھی اب ہلکا ہلکا کراہ رہی تھی میرے لن کی رگڑ نے مومنہ کی پھدی کو تنگ تو کیا تھا پر اسے بھی مزہ آیا تھا اس طرح پھدی مسلوانے میں میں اسے اوپر پڑا تھا مومنہ نے ٹانگیں میری کمر پر لپیٹ رکھی تھی ہم دس منٹ ایسے ہی پڑے رہے ہمت اٹھنے کی مومنہ میں بھی نہیں تھی اور نا میرے میں تھی دس منٹ بعد مومنہ میری کمر کو مسلتی ہوئی بولی میری گال کو چومتی ہوئی بولی یاسررر میں بولا ہوں مومنہ بولی تمہارے اندر تو آج پہلے سے زیادہ لاواہ ابل رہا ہے میں بولا تمہیں کیسے لگا وہ بولی آج تمہارا چودنے کا انداز بتا رہا ہے آج تو سہی مسل دیا ہے پھدی کو میں مسکرا کر بولا میری جان تمہیں پتا تو ہے وہ بولی ہوں آج لگا ہے کہ تمہارے لن سے منی نہیں آگ میرے اندر گری ہے میں بولا بس یہی وہ چیز ہے جو گولی نے میرے اندر بھر دی ہے میری کمر سہلاتی ہوئی بولی یاسر اسی طرح دبا کے عینی کو بھی چودنا سالی میں بڑی آگ ہے میں بولا فکر نا کرو پر پہلے تمہاری گانڈ مارنی ہے وہ بولی تو اب مار لیتے نا میں بولا اب نہیں سکون سے عینی کے ساتھ وہ بولی اچھا میں بولا اس کی شرط تو بتاؤ وہ ایک لمحے کےلیے رکی اور بولی کچھ نہیں تم بتاؤ مان لو گے میرا لن اس کی پھدی میں اب مرجھا چکا تھا میں اپنا لن کھینچ کر نکال لیا تو وہ کراہ سی گئی میں ایک سائیڈ پر ہوکر ساتھ لیٹ کر مونہ کو باہوں میں بھر کر بولا بتاؤ تو پتا چلے مونہ بولی عینی کہ رہی تھی تب اؤں گی تمہارے پاس اگر تم مجھے اس کے دوستوں کے پاس بھی جانے دو گے میں نے چونک کر اسے دیکھا مونہ کا چہرہ میرے لن کی چدائی اتر چکا تھا میں نے اسکی آنکھوں میں دیکھا اور بولا سیریسلی وہ بولی تم بتاؤ کیا کہتے ہو میں بولا میں کیا کہ سکتا ہوں یہ تو تمہاری مرضی ہے اگر تم کسی اور کے پاس نہیں جانا چاہتی تو میں تمہیں مجبور نہیں کروں گا کہ عینی کی پھدی کےلیے میں تمہیں اس کے بھوکے دوستوں کے آگے ڈال دوں مونہ نے میرے گال کو دبا کر اپنی طرف میرا چہرہ کیا اور مجھے فرنچ کس کرنے لگی میرے ہونٹ اور زبان دبا کر چومتی ہوئی بولی لیکن جان من اگر میں کہوں کہ میں جانا چاہتی ہوں اسکے دوستوں سے چدوانے تو پھر اس نے میری آنکھوں میں دیکھا میں مسکرا کر بولا میں پھر بھی نہیں روکوں گا جب تمہارا دل ہو گا تو تم بے شک جس کے پاس مرضی جاؤ۔ وہ مجھے دیکھ کر ہنس دی میں بولا پر تم یہ بتاؤ کیا میں تمہیں وہ مزہ نہیں دیتا جو تمہیں اسکے دوستوں سے چاہیے وہ مسکرا اور آٹھ کر اپنا چہرہ میرے اوپر کیا اور بولی میری جان ایسی بات نہیں عینی ہمیں اپنے دوستوں کے ساتھ گزری رات کو سناتی ہے تو مجھے بھی حوس سی ہوتی ہے عینی ایک رات میں دو تین لڑکوں سے مل کر گروپ سیکس کرتی ہے جب وہ سناتی ہے تو مزہ آجاتا ہے میرا بھی دل کرتا ہے گروپ سیکس میں اور وہ کہتی ہے کہ وہ لڑکوں کے ساتھ مل کر کافی ایڈوینچریس سیکس کرتی ہے میں ہنس کر بولا وہ کیا ہوتا ہے مومنہ ہنس دی اور بولی میں بھی یہی دیکھنا چاہتی ہوں تم بس بتاؤ کیا موڈ ہے میں بولا تو پھر بلا لو پہلے آج ذرا ہم بھی تو اسکے ساتھ ایڈوینچر کریں جس پر وہ ہنس دی اور میرے ہونٹوں کو چومنے لگی اتنے میں اندر علیزے داخل ہوئی اور اپنی بیٹی اور مجھے ننگا ایک دوسرے کو چومتا دیکھ کر رک گئی ہم نے اسے دیکھا تو علیزے ہنس کر بولی لیلی مجنوں سے چدوا لیا ہے تو آجاؤ کھانا کھا لو جس پر ہم سب ہنسے وہ بولی جی امی آئی علیزے مجھ سے بولی مجنوں صاحب ماں کے بعد بیٹیوں کو بھی بجا ڈالا ہے اب ذرا فریش ہوکر کھانا کھا لو میں بولا جو حکم جناب وہ مسکرا کر چلی گئی مومنہ کپڑے پہن کر بولی کھانا کھا لو ابھی جا کر اسے کہتی ہوں کہ اجائے میں بولا جو حکم وہ چلی گئی تو میں بھی شلوار ڈال کر واشروم چلا گیا واشروم سے نکلا تو کچھ دیر آرام کرنے لگا شام ہو گئی تھی کچھ ہی دیر میں علیزے کھانا لائی آج کھانے کا موڈ نہیں ہو رہا تھا طبیعت بے چین تھی جسم میں عجیب سی بے چینی تھی جسے وہ سمجھ گئی اور مسکرا کر بولی آج تو وحشی لگ رہے ہو میں نے مسکرا کر کہا کیوں تمہارا دل ہے روز ہی وحشی رہوں وہ مسکرائی اور بولی نہیں ایسے ہی کہ رہی تھی میں مسکرا کر اسے دیکھا میں نے کھانا تھوڑا سا ہی کھایا وہ بھی سمجھ گئی تھی وہ چلی گئی میں کچھ دیر ٹہلتا رہا اندھیرا چھانے لگا تھا میں بھی بے قراری سے مومنہ کے انتظار میں تھا کہ وہ عینی کو لائے گی اسی بے چینی میں میں اندر چلا گیا میں شرٹ اور شلوار میں تھا میں نے شرٹ اتار دی بے چینی بڑھ ہی رہی تھی کہ اسی لمحے دروازے سے اندر مونہ داخل ہوئی اس کے پیچھے عینی بھی اندر داخل ہوئی چوڑے چہرے پر بڑی سی گول فیشنی عینک سر پر بالوں کی کس کر پونی لگا کر چوٹی کی ہوئی لمبا قد اور جسامت زیادہ موٹی نہیں نا زیادہ پتلی درمیانہ سا جسم لیکن سیکسی۔ سلیولیس شرٹ اور پاجامے میں دروازے سے اند سے اندر داخل ہوتی عینی کے ننگے کندھے اور آگے کو ابھرے ہوئے مموں پر ڈالا ہوا دوپٹہ عینی کمال کی لڑکی لگ رہی تھی عمر اسکی بھی 25 سال کے لگ بھگ تھی لیکن لگ وہ 20 سال کی رہی تھی دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی وہ مجھے بغیر شرٹ کے دیکھ کر چونک کر رک سی گئی میں اسے چونکتا دیکھ کر تھوڑا جھجھک کر کھڑا ہوگیا اس نے ایک نظر میرے جسم پر ڈالی اور پھر مسکراتی آنکھوں سے مومنہ کو دیکھا دونوں آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا گئی میری ہلکی سی باڈی بنی ہوئی تھی مومی بولی عینی باجی یہ ہیں یاسر میرے استاد اور مجھے غورا کر مسکرائی اور مجھ سے بولی یاسر یہ ہیں عینی باجی میری گرو میں بولا وہی جس کا تم ذکر کرتی ہو وہ بولی جی عینی نے مجھے سلام کیا میں جواب دے کر بولا سوری وہ میں ذرا آرام کر رہا تھا تو شرٹ اتار دی مومنہ نے بتائے بغیر ہی آپ کو یہاں لے آئی میں شرٹ اٹھا کر ڈالنے لگا تو عینی بولی اٹس اوکے نو پرابلم آپ ایسے ایزی رہیں کوئی مسئلہ نہیں اور مسکرا کر مومنہ کو آنکھ مار کر بولی ویسے بھی ہم نے آپ کو دیکھ لیا ہے اب شرٹ پہننے کا فایدہ اور دونوں کھلکھلا کر ہنس دیں مجھے یہ سن کر تھوڑا عجیب سا لگا جیسے عینی نے تنز کیا ہو میں بھی مسکرا دیا مومنہ بولی آئیں باجی بیٹھیں میں نے یاسر کو آپ کے بارے میں بتایا تو یاسر آپ سے ملنے کی خواہش کی تھی آپ کو تو پہلے بھی میں نے بتایا تھا ان کے بارے وہ آگے چلتی ہوئی میرے قریب سے گزری اور بولی ہاں ہاں تم نے بتایا تھا کہ کافی اچھے اور مضبوط آدمی ہیں تمہارے یاسر بھائی اور پاس سے گزرتے ہوئے مجھے مسکرا کر دیکھا اور آگے جا کر چارپائی پر بیٹھ گئی اس نے پاؤں پر پاؤں رکھا تو عینی کی موٹی گانڈ نظر آگئی جسے دیکھ کر میں مچل سا گیا وہ بولی آپ بھی بیٹھ جائیں کچھ بات ہو جائے آپ سے میں بھی بہت گیا میرا لن عینی کہ موجودگی کو بھانپ کر تن رہا تھا جسے میں نے دبا سا لیا تو عینی بولی تمہاری مومی کہ رہی تھی کہ آپ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں میں مسکرا کر بولا ہاں مومی کہ رہی تھی کہ آپ اس کی دوست اور گرو ہیں میں بولا پھر ہمیں بھی ملا دیں ان سے عینی بولی اچھا جی تو یہ بات ہے ویسے میں تو اس کی گرو نہیں ہوں یہ تو خود ہی بڑی ہی ٹیلنٹڈ ہے مومی پاس ہی بیٹھی تھی دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا دیں مومی بولی نہیں باجی آپ نا ہوتی تو میرا یہ ٹیلنٹ اندر ہی رہ جانا تھا جس پر دونوں ہنس دیں میں بولا ویسے مومنہ کو آپ نے اس عمر میں پکی کھلاڑی بنا دیا ہے میں بھی دیکھنا چاہتا مومنہ کی گرو کیسی کھلاڑی ہے جو اس نے ایسی کھلاڑی تیار کی ہے عینی ہنسی اور بولی وہ تو ٹھیک ہے میں جانتی ہوں لیکن میری شرط ہے اس کےلیے ایک عینی مومنہ سے بولی بتائی ہے انہیں میں بولا ہاں مجھے بتایا ہے اس نے اور میں نے تو کہا ہے مجھے تو کوئی اعتراض نہیں باقی جیسے اسکی مرضی عینی مومنہ کو دیکھ کر بولی بتاؤ پھر تمہاری کیا مرضی مونہ ہنس کر بولی وہی جو آپ کہیں گی اس پر عینی ہنس کر بولی گڈ پھر جب میں بلاؤں آؤ گی مومنہ بولی میں نے بلایا تو آپ آگئیں اب جب آپ بلائیں میں تو دوڑی آؤں گی اس پر دونوں ہنس دیں عینی بولی چلو پھر تمہارے استاد کو ذرا چھیڑ کے دیکھتے ہیں عینی اٹھی اور میرے پاس آکر بیٹھ گئی جبکہ دوسری طرف منہ آکر بیٹھ گئی اب میں دونوں کے بیچ تھا عینی میرے قریب ہوئی اور میرے ہونٹوں کو دبا کر چوم لیا میں بھی جواب میں عینی کو چومنے لگا عینی نے میرے سینے پر اپنا ملائم ہاتھ رکھ کر پھیرا تو میں سسک گیا عینی میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی میرے ہونٹوں کو چومنے جا رہی تھی مومنہ میری گال چوم رہی تھی عینی نے میرے ہونٹوں کو چھوڑا تو مونہ نے آگے ہوکر مجھے چوم لیا دونوں نے کچھ دیر فرنچ کس کی تو عینی نے مجھے پیچھے لٹا دیا میرا لن تو عینی کا لمس محسوس کرکے ہی جاگ چکا تھا جس سے میری شلوار میں ٹینٹ سا بن گیا تو عینی میرے اوپر جھکی اور میرے سینے پر انگلی رکھی جس میں ایک بڑی سی رنگ ڈالی ہوئی تھی عینی انگلی کو سینے پر رکھ کر گھماتی ہوئی نیچے لن کی طرف جانے لگی عینی کی انگلی میں کیا جادو تھا کہ میری ساری شہوت انگلی کے ساتھ چلتی ہوئی لن کی طرف جا رہی تھی جس سے لن فل تن کر کھڑا ہوگیا شلوار کے نالے کے پاس جا کر اس پر پھیرا تو میرا لن بے اختیار جھٹکے مارنے لگا جس سے میں تڑپ سا گیا عینی ہنس کر میرے لن پر جھک کر بولی صبر میری جان صبر تمہاری طرف ہی آ رہی ہوں اور نالے کو ہاتھ ڈال کر نالا کھول دیا اور مومنہ کو دیکھا مومنہ جیسے سمجھ گئی اور اٹھ کر میری شلوار کھینچ کر اتار دی میں سسک گیا میرا کہنی جتنا لن تن کر عینی کو سلامی دینے لگا عینی نے ہونٹوں پر زبان پھیر کر گھونٹ بھرا اور اپنی شرٹ کو ہتھ ڈال کر اپنا قمیض کھینچ کر ننگی ہوگئی عینی کا چپٹا جسم اس پر تنے ممے تن کر کھڑے تھے عینی نے گلابی مموں کے نپلز میں پن ڈالے ہوئے تھے جبکہ نیچے بیلی بٹن میں اس نے ایک لاکٹ ڈال رکھا تھا عینی کے جسم پر کہیں کہیں گول گول سے ریڈ نشان تھے مجھے ان کی سمجھ نہیں میں نے آگے ہوکر عینی کے مموں کو دبا کر مسلتا ہوا بولا عینی یہ جسم پر کیا ہیں وہ مسکرا دی اور بولی یہ جو آج کی نئی جوان نسل ہے نا یہ کچھ زیادہ ہی وحشی پن دکھاتی ہے اپنا لڑکیوں پر میں بولا مطلب وہ ایک لمحے کےلیے رک کر بولی مطلب تمہیں کچھ پتا نہیں۔ ہے ابھی آج کے لڑکے لڑکی کے جسم کے ساتھ ہر طرح سے کھیل کر مزے لیتے ہیں میں بولا نہیں پتا بتا دو وہ ہنس کر بولی جانی یہ جو آج کل کے لڑکے ہیں نے انہیں آج کل نیا شوق چڑھا ہے لڑکی کے جسم کو سگریٹ لگا کر جلا کر تڑپانے کا میں چونک کر بولا یہ کیسا شوق ہے وہ مسکرائی بس دیکھ لو آج کل کے لوگ ایسے ہی مزے لیتے ہیں میرے والے تو ظالم کبھی کبھار جلا ہوا سگریٹ اندر بھی ڈال دیتے ہیں تب تک نکالتے نہیں جب تک بجھ نا جائے میں عینی کو دیکھ کر حیران تھا کہ آج کل کے لڑکے تو واقعی جنونی ہیں عینی جھکی اور میرے لن پر ہاتھ رکھ کر دبا دیا میرا لن تن کر فل ہارڈ تھا مجھے عینی کے ہاتھ کا لمس محسوس ہوا پر میں مچلا نہیں عینی نے لن مسل کر نیچے میرے ٹٹے کو مسلا اور میرے لن کے پیچھے انگلی پھیرتی ہوئی بولی ہممم کافی ہارڈ ہو کونسی گولی کھائی ہے میں چونکا کہ اس کو کیسے پتا چلا کہ میں نے گولی کھائی ہوئی ہے وہ مسکرائی اور بولی جناب جب سے ہوش سنبھالا ہے یہی کام دیکھ اور کر رہی ہوں تمہارے لن کی سختی دیکھ کر سمجھ چکی ہوں کہ گولی کھائی ہے میں بولا تمہیں کیسے پتا وہ مسکرائی اور بولی یہ بتاؤ کونسی کھائی ہے میں بولا یار یہ تو کسی اور نے کھلائی ہے میں نے اسے بات بتائی تو وہ ہنس دی اور بولی صوفی کا سنا ہے وہ سب سے زیادہ پوٹینشل والی گولی کھلا کر چدواتی ہے تمہیں بھی وہی کھلائی ہے اس نے کوئی نے ہم کر لیں گے کیوں مومنہ جس پر مونہ ہنس کر بولی جی اور عینی نیچے ہوکر میرے لن کے ٹوپے کو چوم کر ہاتھ سے لن کی موری کھول کر اس میں زبان چلانے لگی عینی نے زبان میں بھی پن ڈال رکھی تھی اس نے زبان دبا کر میرے لن کی موری میں پھیری اور اپنی زبان کی پن میرے لن کی موری پر پھیرنے لگی میں سسک کر کراہ سا گیا میرا لن جھٹکے کھانے لگا عینی تیز تیز زبان چلاتی میرے لن کو مسل رہی تھی میں سسک رہا تھا عینی نے رک کر میرے لن کو منہ میں بھرا اور ہونٹ دبا کر میرے لن کو چوستی ہوئی چوپے مارتی میرا لن چوسنے لگی اس نے ہونٹ لن پر دبا کر چوپے مارتے ہوئے چوسنے لگی جس سے میں تڑپ کر کراہ سا گیا عینی دبا کر چوپے مارتی پچ سے لن چھوڑا اور مومنہ کی طرف مڑی تو مومنہ سمجھ گئی اور آگے ہوکر منہ کھول دیا عینی اوپر آکر ایک بڑی سی تھوک مومنہ کے میں پھینک دی جسے مومنہ گھونٹ بھر کر پی گئی عینی پیچھے ہوکر پھر تیز تیز چوپے لگانے لگی اور دو منٹ تک لگاتار تیز تیز چوپے مارتی ہانپ کر اوپر ہوئی اور بولی اففف بہت سخت لن ہے اور مسلتی ہوئی اوپر اٹھی اور اپنی شلوار اتار کر ننگی ہوگئی عینی کی گانڈ اور پٹوں پر بھی سگریٹ سے جلائے گئے لال نشان نظر آرہے تھے میں سمجھ گیا کہ یہ بھی انجوائے کرتی ہے اور فل گشتی ہے عینی شلوار اتار کر کھڑی ہوئی اور میرے اوپر چڑھ کر ٹانگیں دونوں طرف کھول کر جھکی اور میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی کے ہونٹوں پر سیٹ کرکے زور لگاتی ہوئی نیچے لن پر بیٹھتی چلی گئی جس سے میرا لن عینی کی پھدی کو کھولتا ہوا اندر گھس گیا جس سے وہ ی کراہ کر تڑپ کر بیٹھ کر رک گئی اس کا جسم ایک دم کانپ سا گیا اور پھر وہ آگے جھکی اور میرے سینے کو مسلتی ہوئی آگے میرے اوپر جھک کر میرے ہونٹ چومتی ہوئی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر کس کا کر دھکے مارتی ہوئی میرے لن پر اوپر نیچے ہوکر پھدی چدوانے لگی میرا لن کلے کی طرح تن کر کھڑا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ عینی اپنی پھدی کلے پر اوپر نیچے کر رہی ہو عینی اوپر ہوئی اور میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر پاؤں بھار بیٹھ اور اپنی گانڈ فل ہوا میں اٹھا کر لن کو ٹوپے تک نکال کر یک لخت کس کس کر گانڈ نیچے کو جھٹکے مارتی میرا لن تیزی سے اپنی پھدی کے آر پار کرتی چدوانے لگی عینی گانڈ اٹھا کر لن ٹوپے تک نکال کر یک لخت دھکہ مار کر لن ایک ہی جھٹکے میں پورا جڑ تک اندر پھدی میں اتار کر تڑپ کر کرلا جاتی عینی رہے بغیر تیز تیز اسی طرح دھکے مارتی پھدی کو چدوا رہی تھی جس سے میرا لن عینی کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا پھدی کو مسل رہا تھا عینی کی پھدی تھوڑی کھلی تھی جس سے عینی کو مشکل تو نہیں ہو رہی تھی عینی اب تیز تیز کس کا کر دھکے مارتی لن پر اچھل اچھل کر لن کو پھدی میں لیتی ہوئی اب مزے سے کرانے لگی تھی جس سے عینی کی کراہیں نکل کر گونجنے لگی دو منٹ کی اچھل کود میں عینی نڈھال ہوکر میرے اوپر گر کر کراہ گئی میں تڑپ کر کراہ سا گیا عینی تو فارغ ہوگئی پر میں ابھی تک ہلا بھی نہیں تھا عینی ہانپتی ہوئی میرے اوپر گر کر کراہ رہی تھی اس کا جسم کانپ رہا تھا اور پھدی پانی چھوڑ چکی تھی عینی کی پھدی میرے لن کو دبوچ چکی تھی وہ دو منٹ تو پڑی رہی وہ تھک چکی تھی پر میں فریز تھا عینی نے میرے کان میں سرگوشی کی اور بولی میں تو تھک چکی ہوں اب تم اپنی ہمت دکھاؤ یہ سن کر میں نے عینی کمر میں ہاتھ ڈالا اور بیڈ سے اتر کر کھڑا ہوگیا عینی بولی ایسے کھڑے ہوکر زور لگا میں نے عینی کی کمر کو کس کر پکڑا اور لن کھینچ کر کس کس کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے عینی کی پھدی کے آر پار کرتا عینی کو چودنے لگا عینی نے اپنی ٹانگیں اٹھا کر میرے کاندھوں پر رکھ دیں تھی تا کہ میں زور سہی طرح سے لگا سکوں جس سے عینی کی پھدی کے سامنے اب کوئی رکاوٹ نہیں تھی میں کمرے کو دبا کر اٹھاتا اور عینی کے جسم کو کھینچ کر لن پر مارتا اور ساتھ ہی اپنی گانڈ بھی کھینچ کر عینی کی پھدی میں لن کے کس کس کر تیز تیز دھکے مارتا عینی کی پھدی کا کچومر نکالنے لگا جس سے عینی تڑپ کر اب کراہتی ہوئی کرلانے لگی میرا لن تیزی سے عینی کی پھدی کے اندر باہر ہوکر عینی کی پھدی کو مسلنے لگا تھا جس سے عینی تڑپ کر بکاٹیاں مارتی اب کرلانے لگی ااااااہہہہہ اوووووہہہہہ ااااااہ امااااں ااااماںں افففففف اااااہ ااااہ ااااہ یاسرررر اہہہہ ایاسرررررر مر گئی اففف اہہہہہ اہہہہہہ میری پھدی ااااہ ااااہ میں رکے بغیر عینی کی پھدی کو تیز تیز جھٹکوں سے پیل رہا تھا جس سے عینی کی عینک بھی گر چکی اور عینی جھٹکے لگنے سے اند تک ہل چکی تھی میں لگاتار اس کی پھدی میں لن راڈ کی طرح پھیر رہا تھا میں پیک پر پہچنے ہی والا تھا کہ عینی کی لمبی کراہ نکلی اور عینی کا جسم اکڑ گیا ساتھ ہی اس کی پھدی کے ہونٹ بھی ڈھیلے سے پڑھئے اور بے اختیار وہ جھٹکے مارتی کانپنے لگی اور پانی چھوڑنے لگی عینی کی پھدی کے ڈھیلے پڑنے سے اب مجھے بھی مزہ نہیں آرہا تھا میں رہ کر ہانپنے لگا رہنے مجھے باہوں میں بھر کر جھٹکے مارتی کراہتی ہوئی ہانپنے لگی وہ پھر چھوٹ گئی تھی اور میں ایسے ہی تھا عینی سنبھل کر ہانپتی ہوئی بولی اففف اہہہ یاسررر تممم تو پتھر کی طرح سخت ہوچکے ہو اااہ مر گئی اب مجھے لٹا دو میں عینی کو لٹا کر اوپر چڑھ کر اسے چومنے لگا وہ بولی سوری یار تمہارا لن بہت سخت ہے میں تو دو بار فارغ ہوگئی پر تمہیں ایک بار بھی فارغ نا کر سکی میں مسکرا کر بولا یار مومنہ تو پہلے ہلے میں فارغ کر دیتی ہے عینی مسکرا کر بولی اسکیاسکی پھدی تو دیکھو ابھی کنواری ہے اور میں دس بارہ سالوں سے چدوا رہی ہوں میں بولا تمہاری پھدی سے تو لگتا ہے تم تو بچپن سے چدوا رہی ہو وہ بولی ہممم عینی سے چھوٹی تھی جب سے چدوا رہی ہوں میں بولا تبھی لیکن اتنی چھوٹی عمر میں وہ بولی ہممم کیا کریں جب گھر میں بڑے سب کر رہے ہوں تو پھر کچی عمر میں ہی پھدیاں کھل جاتی ہیں ہمارے ہاں اور ہنس دی میں بولا مطلب وہ بولی یار جب سے ہوش سنبھالا گھر میں یہی دیکھا تھا اسوقت ہم گاؤں میں رہتے تھے ہمارے وہاں تندور تھے پہلے امی اور پھوپھو کو یہ سب کرتے دیکھا پھر مجھ سے ایک بڑی بہن بھی تھی وہ بھی اس کام میں امی نے ڈال دی پھر کچی ہی عمر میں امی کے ایک یار نے مجھے بھی کھول دیا پھر چل سو چل پھر ہم شہر آگئے یہاں بھی ہمارا نکڑ والا تندور ہے شہر میں دو ہیں ابو اور بھائی وہیں ہوتے ہیں رات کو دیر کو آتے ہیں تو ہم تینوں ماں بہنوں کی یہاں بھی موجیں ہیں اور ہنس دی میں بولا واہ پھر تو سارا خاندان ہی میں بولا ویسے تمہاری امی اب بھی کرتی ہے وہ ہنس کر بولی اب بھی کیا مطلب تم نے دیکھی ہے میں بولا نہیں اب تو عمر کافی نہیں ہوگئی ہوگی وہ ہنس کر بولی بچو تم نے میری امی کو سمجھا کیا ہے تم دیکھ لو تو تم مجھے اور مومنہ کو بھول جاؤ تم جیسوں کو تو وہ ایک منٹ میں پانی پانی کردے یہ تو مجھے تمہارا پتا نہیں تھا ورنہ امی اور باجی ہو پاتی تو ابھی تک تمہاری ساری ویاگرا نکال دیتی میں ہنس کر بولا پھر تو ان سے ملواؤ نا یار وہ ہنسی اور بولی کبھی ملوائیں گے ابھی اپنا کام کرو زیادہ دیر رکو نہیں نہیں تو یہ سخت ہو جائے گا میں نے عینی کی ٹانگیں کاندھوں سے دبا کر پھدی کو کھول کر کس کس کر دھکے مارتا عینی کی پھدی کو چودنے لگا میں گانڈ اٹھا اٹھا کر کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے اپنی پوری طاقت سے لن عینی کی پھدی کے ارپار کرتا عینی کی پھدی کو چیر رہا تھا عینی کی پھدی کے ہونٹ چدوا چدوا کر ڈارک براؤن ہو رہے تھے میرا لن تیزی سے راڈ کی طرح عینی پھدی کے آر پار ہوتا پھدی کو چیر رہا تھا جس سے عینی تڑپتی ہوئی میرے دھکوں کے نیچے تڑپ کر کرلاتی ہوئی چیلانے لگی تھی ااااااہ اااااااہ اااااااہ اففففف اممممااااااں مر گئی اااااہ ااااااہ اااااااہ اووووئیہہہہہ اوووئئئئییی امااااں مر گئی آہ آہ آہ میرا لن پوری شدت سے عینی کی پھدی کا کچومر نکالتا اندر باہر ہوتا عینی کی کراہیں نکال رہا تھا مسلسل تیری بار کی بھر پور اور جاندار چدائی نے عینی کی پھدی کو چھیل کر رکھ دیا تھا میں تڑپ کر کراہ رہا تھا پھدی کے اندر پچھلے ایک گھنٹے سے لن مسلسل اندر باہر ہو رہا تھا اب میری بھی ہمت جواب دے چکی تھی میں آہیں بھرتا ہوا کراہ کر کس کس کر دھکے لگاتا جا رہا تھا عینی کراہیں بھرتی چیلاتی ہوئی کانپنے لگی اس کا جسم اکڑ گیا اور وہ فارغ ہوگئی ساتھ ہی میں بھی کراہ کر لن عینی کی پھدی میں جڑ تک ٹھوک کر فارغ ہوگیا میں ہانپتا ہوا عینی پر گر کر کراہنے لگا عینی ہانپتی ہوئی کراہتی میرا لن نچوڑ گئی ہم دونوں نڈھال کچھ دیر پڑے رہے مومنہ بولی یاسر اب خوش ہو اب تو عینی کو بھی ٹھوک دیا ہے میں مسکرا آکر اوپر ہوا اور بولا عینی کو تو ٹھوک دیا ہے اب عینی نے اپنا وعدہ پورا کرنا ہے عینی نے مجھے دیکھا اور بولی کونسا وعدہ میں بولا تم نے خود ہی کہا ہے کہ اپنی امی سے ملواؤ گی وہ مسکرائی اور بولی ضرور ملواؤں گی اب تو میری تو بجا دی ہے دیکھوں گی امی کے آگے کیسے ٹھہرتے ہو میں مسکرا دیا میرا لن ابھی تک اکڑا ہوا تھا لیکن پہلے کی طرح تنا ہوا نہیں تھا عینی بولی اب مجھے کچھ دیر سکون لینے دو مومنہ کو نچوڑ اب میں نے پیچھے ہوکر لن کھینچ لیا اور بولا مومنہ کی تو گانڈ مارنے کا وعدہ ہے مومنہ مسکرائی اور بولی میں تو اپنے وعدے پر قائم ہوں مومنہ بھی ننگی تھی میں پیچھے ہوکر کچھ دیر سستانے لگا میرا لن کھڑا تھا میں اٹھا اور واشروم چلا گیا میں واپس آیا تو عینی واشروم۔چلی گئی مومنہ لیٹی تھی میں مونہ کو چومتا ہوا لیٹ گیا مومنہ میرا لن مسلتی ہوئی مجھے چوم رہی تھی میرا لن تن کر کھڑا تھا عینی اندر آئی اور میرے لن کے سامنے بیٹھ کر میرا لن چوستی ہوئی چوپے مارتی مسلنے لگی عینی میرے لن کو مسل کر کھڑا کر رہی تھی اس نے چوپے مار مار کر میرا لن لوہے کی طرح سخت کر دیا تھا میرے اندر بھی عینی کے چوپوں نے آگ لگا دی تھی عینی کو لگا کہ اب لن تن چکا ہے تو اس نے مجھے اشارہ کیا میں اوپر ہوا تو عینی نے مومنہ کو گھوڑی بنا دیا مومنہ کے چڈے کھول کر گانڈ کو کھول دیا میں نے مومنہ کے پیچھے آیا عینی نے مومنہ کو آگے سے جپھی میں لے کر پکڑ لیا اور آگے کو ہو کر میرے لن کے پاس آکر میرے لن کی ٹوپہ کو چوم کر مومنہ کی گانڈ پر رکھ گیا مومنہ آگے سے جھکی تھی جس سے اس کی گانڈ اوپر ہوا میں اکڑ کر کھلی ہوئی تھی میں نے گانڈ پر لن رکھ کر دھکا مارا جس سے میرا لن کا ٹوپہ مومنہ کی گانڈ کھول کر اندر اتر گیا جس سے مومنہ تڑپ کر اوئی امممممممااااااااااں ااااہہہہہ کرکے اچھلی اور آگے کو زور لگا کر جانے لگی جس کو عینی نے قابو کر لیا مومنہ کا۔جسم۔کانپ گیا مومنہ نے مجھے دیکھا تو اس کا منہ رونے والے ہوچکا تھا میں نے گانڈ کھینچ کر دھکا مارا اور اپنا لن کھینچ کر زور لگا کر مومنہ کی گانڈ میں اتارنے لگا میرا موٹا لن مومنہ کی سیل پیک گانڈ کو کھولتا ہوا اندر اترنے لگا جس سے مومنہ تڑپ کر بکاٹ مار کر کمر کو اوپر نیچے کرتی غرانے لگی اااااااہہہہہہہ اامممممماںںںں اااااہہہہہہاااااااہہہہہااااہ اممممااااااں اااااووووئئظظہییییییج ااااااماںںںںںں آگے سے عینی نے مومنہ کو قابو کیا ہوا تھا جس سے مومنہ خود کو چھڑوا بھی نہیں پا رہی تھی مومنہ درد سے تلملاتی ہوئی اپنی کمر کو تیز تیز اوپر نیچے کرتی ہوئی چیلا کر رونے لگی اااہ مااااں یاسررررر میری گانڈڈڈ پھٹ گئی اااہ چھوڑ دو پلیز مومنہ روتی ہوئی چیلا رہی تھی میں گانڈ میں فل اتار کر کھینچا اور ہلکے ہلکے دھکے مارتا مومنہ کی گانڈ کو مارنے لگا مومنہ کی تنگ گانڈ میں اندر باہر ہوتا لن لن مومنہ کی گانڈ کو چیر رہا تھا جس سے مومنہ تڑپ کر بکاتی ہوئی بلبلا رہی تھی میں رکے بغیر لن کھینچ کر اپنی سپیڈ بڑھاتے ہوئے کس کس کر دھکے مارتا مومنہ کی گانڈ تیز تیز چودتا ہوا دھکے مارنے لگا جس سے مومنہ تڑپ کر چکانے لگی مومنہ کی تنگ گانڈ کو میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا پوری شدت سے چود رہا تھا مومنہ بے اختیار ارڑاتی ہوئی چیخیں مارتی خود کو چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی عینی نے مومنہ کو قابو کر لیا جس سے مومنہ تڑپ کر بکاٹیاں مارتی دوہری ہوکر آگے عینی کی گود میں ڈھے گئی میں رکے بغیر کس کس کر دھکے مارتا ہوا مومنہ کی گانڈ کو چیر رہا تھا جس سے مومنہ تڑپ کر چکا رہی تھی مومنہ کی گانڈ کو میرا لن چھیلتا ہوا مدھول رہا تھا مومنہ کی گانڈ لال سرخ ہو رہی تھی میں کس کا کر رہے بغیر دھکے مارتا جا رہا تھا میرے ہر دھکے پر مومنہ بکا کر ارڑرا جاتی دس منٹ میں میرے لن نے مومنہ کی گانڈ چیر کر رکھ دی تھی جس سے مومنہ تڑپ کر بکاٹ مورتی نڈھال ہوگئیں میں بھی دس منٹ میں موم۔ہ کی گانڈ میں نڈھال پڑا تھا مومنہ ارڑاٹ مارتی بکا رہی تھی میں نے لن کھینچ لیا تو گانڈ کا اندر والا سرخ حصہ بھی لن کھینچ کر باہر نکال لایا مومنہ آہیں بھرتی بکانے لگی اور آگے کو گر گئی میرا لن ابھی تک تن کر کھڑا تھا مومنہ کو عینی سنبھال رہی تھی میں مومنہ کی گانڈ کی گرمی سے میں فارغ تو ہو گیا تھا پر میری حوس نہیں اتری تھی مومنہ عینی کی گود میں سر رکھ کر سیدھی لیٹی کراہ رہی تھی عینی نے میرے لن کو تنا دیکھا تو اس نے آگے ہوکر مومنہ کی ٹانگیں پکڑ کر کھول کر پیچھے دبا کر مومنہ کے سر کے ساتھ لگا کر دبا دیں جس سے مومنہ کی پھدی کھل کر سامنے آگئی میں نے لن آگے ہوکر مومنہ کی پھدی پر رکھا اور کس کر دھکا مارا ور پورا لن جڑ تک مومنہ ہے اندر اتار دیا میرا لن مومنہ کی پھدی چیر کر اندر جڑ تک جا اترا منہ تڑپ کر بلائی ایک بار تو اس کا سانس بند ہوگیا اور ساتھ ہی آواز بھی بند ہو گئی ایک لمحے تک مومنہ کی آواز ہی نہیں نکلی مومنہ نے سانس کھینچ کر پھر بکاٹ ماری اور تڑپ کر کراہنے لگی میں گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا مومنہ کی پھدی کو پوری شدت سے چودنے جا رہا تھا اور مومنہ تڑپتی ہئی بکاٹیاں مارتی حال حال کرتی چیلانے لگی میرے لن کی رگڑ مونہ کی پھدی کا کچومر نکال رہی تھی میرے سخت لن کی رگڑ سے مومنہ کی پھدی کے ہونٹ مسل رہے تھے اور کراہیں بھرتی بکا رہی تھی میں رکے بغیر پوری شدت سے کسکس کر دھکے مارتا مومنہ کو چودے جا رہا تھا مومنہ بکاٹ مارتی تڑپ رہی تھی تین سے چار منٹ میں مومنہ فارغ ہوگئی میں رکے بغیر پوری طاقت سے کس کس کر دھکے مارتا مومنہ کی پھدی کو مدھول رہا تھا مومنہ کا جسم تھر تھر کانپتا تڑپ رہا تھا عینی مومنہ کی ٹانگیں پکڑ کر اسے قابو کیے ہوئی تھی مومنہ کی پھدی کی گرمی اور اسکی پھدی کیے ہونٹ میرے لن کو رگڑ کر اور تہا رہے ھے جس سے میں اور طاقت سے کس کس کر دھکے مارتا مومنہ کی پھدی کو چیر رہا تھا مومنہ تڑپتی ہوئی اب غراتی ہوئی بکانے لگی تھی کمرہ مومنہ کی باتوں سے گونج رہا تھا میرے لن کی رگڑ مومنہ کی پھدی کے ہونٹ مسل رہی تھی مومنہ ایک بار پھر فارغ ہو چکی تھی لیکن میں ابھی تک ٹن تھا عینی نے مومنہ کو فارغ ہوتا دیکھا تو آگے ہوکر مومنہ کی پھدی کے ہونٹ ہاتھ سے میرے لن پر دبا دیے جس سے مومنہ کی پھدی کی گرفت میرے لن پر اور بڑھ گئی اور ساتھ ہی مومنہ کی پھدی کے ہونٹ اور تیزی سے میرا لن کو مسلنے لگے ساتھ ہی میرے لن کی رگڑ بھی پھدی پر بڑھ گئی جس سے اب لن پھدی کے ہونٹ مسل کر رگڑتا ہوا کاٹنے لگا جس سے مومنہ کی برداشت جواب دینے لگی اور مومنہ تڑپتی ہوئی ارڑا کر بکاٹ مارتی پھڑکنے لگی اس کا جسم تھر تھرا کر کانپنے لگا ور مومنہ کی آواز بند ہونے لگی میرے اندر دھکے مومنہ کی پھدی کو کاٹ کر چیر رہے تھے جس سے مومنہ پھڑکتی ہوئی بکانے لگی اور غرانے لگی عینی کا مومنہ کی پھدی کے ہونٹ دبا کر پھدی کی گرفت لن پر کسنے سے میرا کم ہوگیا اور میں آہیں بھرتا کراہ کر تڑپ کر عینی کے اوپر گر کر مومنہ کے اندر فارغ ہوگیا میرے نیچے پڑی عینی تڑپتی ہوئی پھڑکنے لگی میں آہیں بھرتا اس کے اندر فارغ ہو رہا تھا اورمومنہ تڑپتی ہو بے ہوش ہوچکی میری آگ نے مومنہ کی پھدی اور گانڈ جلا کر راکھ کر دی تھی اور مومنہ آہیں بھرتی بے سدھ ہو بے ہوش پڑی تھی میں آہیں بھرتا کراہ رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ میرے اندر سے سب کچھ نکل ہو میرے اندر سے جان بھی نکل چکی ہو میں تڑپ کر کراہ رہا تھا کہ عینی نے مجھے مونہ کے اوپر سے ہٹا کر نیچے سے عینی کو نکال لیا عینی کراہ کر بے سدھ پڑی تڑپ رہی تھی عینی گھٹنے سینے سے لگا کر پھڑکنے لگی مومنہ کی پھدی کا دہانہ میرے لن کی رگڑ سے لال سرخ ہورہا تھا اور عینی کی پھدی کے ہونٹ ایک دوسرے الگ ہوکر اندر سے لال حصہ نظر آرہا تھا مومنہ کی گانڈ بھی لال سرخ نظر آ رہی تھی میں بے سدھ پڑا تھکن سے نڈھال ہو رہا تھا عینی مومنہ کو سنبھال رہی تھی مجھے کچھ پتا نہیں تھامیرے اندر سے ویاگرا کا سارا زور مومنہ کی پھدی کی آگ نے نکال دیا تھا میں تھک کر لیٹا پڑا تھا میں تھک کر لیٹ چکا تھا میری آنکھ لگ گئی میں جاگا تو عینی میرے لن پر جھکی میرے لن کو چوس رہی تھی عینی کے چوپوں سے میرا لن تن کر کھڑا تھا میں اوپر ہوا اور عینی کو پکڑ کر گھوڑی بنا دیا عینی کی گانڈ پر جا بجا سگریٹ سے جلائے جانے کے ریڈ نشان تھے عینی کے پیچھے آکر لن عینی کی گانڈ کر رکھ کر دھکا مارا میرا لن پھسلتا ہوا عینی کی گانڈ میں اتر گیا عینی کراہ سی گئی میں سمجھ گیا کہ عینی کی گانڈ بھی مرواؤ مروا کر کھلی ہے میں پیچھے سے عینی کے بالوں کو پکڑ کر کس کس کر دھکے مارتا عینی کی گانڈ کو چودنے لگا عینی کراہ کر مچلتی ہوئی کراہنے لگی میں کسکس کر دھکے مارتا عینی کی چوٹی کو ہاتھ پر ولیٹ کر چودے جا رہا تھا عینی کراہیں بھرتی تڑپتی ہوئی کراہ رہی تھی میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا عینی کی پھدی چیر رہا تھا عینی بھی کراہ رہی تھی عینی کی گانڈ کو میں پوری شدت سے چیرتا ہوا مار رہا تھا عینی بھی آہیں بھرتی میرے آگے گھوڑی بنی مزے سے چدوا رہی تھی میں کوئی دو چار منٹ کے دھکوں میں عینی کی گانڈ میں فارغ ہوگیا عینی بھی کراہتی ہوئی آگے لڑھک کر میرے سامنے لیٹ گئی میرے لن میں ابھی کچھ ویاگرا کا اثر تھا اس لیے دو تین منٹ میں پھر سے تیار تھا میں عینی کی ٹانگیں کاندھوں سے لگا کر کر لن عینی کی پھدی میں پار کرکے پوری شدت سے عینی کی پھدی کو چیرتا ہوا چودے جا رہا تھا عینی تڑپتی ہوئی بکا رہی تھی پہلے کی چدائی سے عینی کی پھدی کو میرا لن رگڑ کر مسل چکا تھا میں کس کس کر دھکے مارتا اعینی کو چود رہا تھا دو چار منٹ میں میں اور عینی فارغ ہو گئے عینی کراہیں بھرتی بولی آج بڑے دنوں پھدی درد کر رہی ہے میں بولا یہ اس گولی کا ہی کمال ہے ورنہ تم جیسی کھلے دروازوں والی کو کیا اثر عینی کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی نہیں ویسے بھی تم ٹھیک ٹھاک ہو مومنہ بتاتی رہتی ہے مجھے میں بولا اچھا پھر اب کیا ارادہ ہے عینی بولی کس چیز کا میں بولا پھر کب ملوا رہی ہو اپنی امی سے عینی بولی پاگل صبح سے لگے ہو چودنے ابھی تک دل نہیں بھرا میں بولا نہیں اب تو تھک گیا ہوں پر بعد کا کیا پروگرام ہے پھر عینی ہنس کر بولی گھر جا کر بات کرتی ہوں امی سے پھر بتاؤں گی میں بولا اچھا اب جانا ہے وہ مسکرائی اور بولی اور کیا جانا ہی ہے آدھی رات سے زیادہ ہو گئی ہے اب اسوقت اس گلی میں سناٹا ہوتا ہے دن کو تو رونق ہوتی ہے میں بولا اچھا میں واشروم گیا واپس آیا تو عینی کپڑے پہن چکی تھی بولی مومنہ کو اب کچھ نا کہنا پہلے ہی تم نے چیر پھاڑ دی ہے میں ہنس کر بولا جان من تم نے ہی پھڑوائی وہ ہنس کر بولی خیر ہے اس عمر میں کھلی ہوجائے تو اچھا ہے میری طرح اور بولی چلو مجھے نکالو اب یہاں سے میں بولا اچھا میں اسے لے کر نکلا اور بولا کہ گھر چھوڑ آنا ہے وہ بولی نہیں بس گیٹ سے نکال دو آگے چلی جاؤں گی میں بولا ڈر نہیں لگے گا عینی ہنسی اور بولی ڈر کیسا یہ تو روز کا معمول ہے روز کہیں نا کہیں کسی کے پاس جانا ہوتا ہے محلے میں کافی لوگ ہیں مجھے چودنے والے میں بولا اچھا پھر تو پوری رنڈی ہو عینی ہنس کر بولی ایسا ہی سمجھ لو میں ہنسا اور اسے لے کر ساتھ نکلا میں نے آہستہ سے گیٹ کھولا اور ادھر دیکھا تو گلی میں سناٹا تھا عینی جلدی سے دروزے سے نکلی اور تیزی سے چلتی ہوئی گلی میں ایسے چلنے لگی جیسے عام دن کے وقت کہیں جاتی ہے اسے کوئی ڈر نہیں تھا کہ کوئی دیکھ نا کے اس کی تو ٹریننگ تھی روز آتی جاتی تھی چدوانے اسے کا کا ڈر تھا میں یہ سوچ کر دروازہ بند کرکے واپس




اٹھا تو طبیعت بوجھل سی تھی مومنہ ابھی ویسے ہی پڑی تھی میں اٹھا اور نہانے چلا گیا واپس آیا تو مومنہ بھی جا چکی تھی جبکہ علیزے کھانا رکھ گئی تھی میں نہا کر نکلا آج زیادہ بھوک نہیں تھی اس لیے تھوڑا سا کھانا کھایا علیزے چائے لائی اور بولی سناؤ کیسی گزری رات میں مسکرایا اور بولا مزہ تو آیا پر اب طبیعت بوجھل ہے وہ بولی کوئی دو تین دن کا اکھٹا زور جو لگا دیا ہے میں مسکرایا اور سکول چلا گیا سکول میں بھی آج طبیعیت بوجھل ہی رہی میں واپس آیا تو کھانا کھا کر لیٹ گیا اور پھر مجھے کچھ خبر نہیں تھی شام تک میں سوتا رہا علیزے نے بھی ڈسٹرب نہیں کیا صوفی فون کرتی رہی پر میں فون سائلینٹ پر لگا کر سو چکا تھا شام کو علیزے نے جگایا تو طبیعت کچھ سنبھل چکی تھی پر میرا موڈ نہیں تھا شاید گولی کا اثر تھا کہ اگلے دو دن تک سیکس کا موڈ ہی نہیں بنا علیزے کو بھی شاید اس بات کا کچھ اندازہ تھا آگے اتوار تھی میں دو تین دن واپس گاؤں آگیا میں گاؤں سے واپس سیدھا سکول آیا تب تک چار پانچ دن کا وقفہ آچکا تھا اس لیے پھر سے میرے اندر سیکس کی بھوک جاگ چکی تھی میں سکول سے واپس آیا تو سامنے سے رکشے سے تینوں عینی مومنہ اور اصباح اتر رہی تھیں مجھے دیکھ کر تینوں مسکرا دیں میں بھی مسکرا دیا مومنہ اور اصباح میرے آگے گلی میں چل پڑیں اصباح کو دیکھ کر اصباح کو چودنے کا منظر سامنے آگیا جس سے میرے لن نے گلی میں ہی انگڑائی لی اصباح آگے چلتی ہوئی مڑ کر مجھے دیکھ کر مسکرا دیتی میں سمجھ گیا کہ اس کو بھی چدائی والا کیمرہ آرام نہیں کرنے دے رہا میں اصباح پر فل گرم ہو چکا تھا اصباح اور مومنہ آگے چلتی ہوئیں جا رہی تھی انہوں نے گیٹ کھولا اور اندر چلی گئی۔ میں بھی اندر چلا گیا تو دونوں کھڑی تھیں میں نے گیٹ بند کیا تو مومنہ بولی آو جناب لگتا ہے دل بھر گیا ہم سے میں ہنس کر بولا جی نہیں ایسی بات نہیں اصباح ہنس کر بولی پھر جناب گئے گئے آئے ہی نہیں اصباح نے چوٹی کرکے آگے ڈال رکھی تھی اصباح کی چھوٹی ابھرتی ہوئی ممیاں اس کی یونیفارم سے نظر آرہی تھیں مجھے بھی شہوت فل چڑھ چکی تھی اور لن بھی تنا ہوا تیار کھڑا تھا میرا دل کیا کہ یہیں اصباح کو مسل دوں میں نے اس کی بات کو نظر انداز کرکے اس کا بازو پکڑا اور بولا آؤ اوپر تمہیں بتاتا ہوں اور کھینچ کر اوپر لے جانے لگا تو اصباح خود کو چھڑواتی ہوئی روکتے ہوئے بولی آف اووو ٹھہرو تو مجھے بیگ تو رکھنے دو یونیفارم تو اتار لوں میں اسے تب تک کھینچتا ہوا پہلی سیڑھی پر لے کر آچکا تھا میں بولا واپس آکر سب کچھ اتار لینا اوپر تک ہی تو جانا کہیں دوسرے شہر تو نہیں لے جا رہا وہ میرے ساتھ چلتی ہوئی بولی اففف یاسررر تھوڑی دیر آرام تو کر لو میں بولا اب آرام نہیں ہوتا اصباح تھوڑی سی مزاحمت کر ہی تھی پر میں اسے کھینچتا ہوا آدھی سیڑھیوں تک لے آیا تھا تو اصباح نے اپنا بیگ اتار کر وہیں پھینکا اور چپ چاپ میرے ساتھ چلنے لگی میں تیزی سے اسے اوپر لے جا رہا تھا مومنہ بھی سمجھ چکی تھی کہ اب اصباح کی خیر نہیں وہ ہنس کر ہمیں دیکھنے لگی اور پھر اصباح تو خود بھی بے قرار تھی لن لینے کو وہ تیزی سے میرے ساتھ چلتی ہوئی اندر تک آگئی میں نے اسے اندر لے جا کر باہوں میں بھر کر دبوچ لیا اصباح میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی مسلنے لگی میں اصباح کے ہونٹ چوستا ہوا اصباح کی کمر کو مسل کر اوپر تک دبا رہا تھا اصباح کے چھوٹے سے ابھرتے ممے دبا کر میں اصباح کو مسل رہا تھا اصباح کی کچی کلیوں کو میں دبا کر مسل رہا تھا میں نے اصباح کا قمیض کھینچ کر اتار دیا جس سے اصباح اوپر سے فل۔ننگی ہوگئی اصباح کی چھوٹی چکی کلی کی طرح کھلتی ممیاں قیامت لگ رہی تھی میں نے نیچے ہوکر بار بار اصباح کی ممیاں چوسنے لگا بے قراری بڑھتی جا رہی تھی میں اپنی شرٹ اتار کر ننگا ہوچکا تھا اصباح نے میری پیٹ کا بیٹ اوپر زپ کھول کر پینٹ نیچے تک اتار دی اور پھر نیچے بیٹھ کر میرے لن کے سامنے بیٹھ کر میرا انڈروئیر کے اندر سے لن کھینچ کر نکال لیا علاصباح کے نرم چھوٹے سے ہاتھوں کا لمس پر محسوس کرکے میں مچل کر کراہ گیا اصباح نے میرے موٹے تنے لن کو غور کر دیکھا تو بے قراری سے تیز سانس لیتی ہوئی گھونٹ بھر کر رہ گئی اصباح کی آنکھوں میں عجیب سی چمک اور ہوس اتر آئی تھی اس کی آنکھیں حوس سے چمکنے لگی اس نے بے قراری سے مجھے دیکھا تو اس کے اندر سے سیکس ٹپک رہا تھا میں یہ دیکھ کر حیران بھی تھا اور مزے سے سردار بھی کہ اتنی چھوٹی سی عمر میں جس عمر میں اکثر لڑکیوں کو سیکس کا پتہ ہی نہیں ہوتا اصباح سیکس اور شہوت سے بھرپور تھی اور اسے سب پتہ بھی تھا کہ سیکس کو انجوائے کس طرح کرنا ہے اصباح نے مہوش نظروں سے مجھے دیکھ کر آگے ہوکر اپنے چھوٹے سے ہونٹوں سے میرے لن کو چوم لیا جس سے میں تڑپ سا گیا اصباح نے لن کو پکڑ کر مسلتے ہوئے سائیڈوں سے اچھی طرح سے چوم کر زبان نکال کر چاٹنے لگی ایسا لگ رہا تھا کہ یہ سب اسے کسی نے سکھایا تھا اصباح کی زبان اور ہونٹوں کے لمس سے میں بے قرار اور مزے سے کانپنے لگا تھا اصباح نے اپنا منہ کھولا اور میرے لن کو ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا لیا اور میری آنکھوں میں مستی سے دیکھتی ہوئی چوسنے لگی میں مزے سے کانپ گیا اصباح کے گرم منہ کا لمس پا کر میں تو تڑپ کر کراہنے لگا اصباح رکے بغیر اپنی زبان کو تیزی سے میرے لن پر مسلتی ہوئی میرے کو لن کو دبا کر چوستی چا رہی تھی اصباح کے منہ کی گرمی میرے لن کو پوری شدت سے نچوڑ رہی تھی میں تڑپ کر کانپتا ہوا آہیں بھر رہا تھا اصباح کا چھوٹا سا منہ میرے لن کو آدھا ہی اندر لے پاتا اصباح ہانپتی ہوئی کراہیں بھرتی میرے آدھے لن کو ہونٹوں میں دبا کر مسلتی ہوئی چوپا مارتی دبا کر چوس رہی تھی میری ٹانگیں مزے سے کانپ رہی تھیں اصباح کے منہ کے گرم لمس اور ٹائٹ چوہوں نے میرا کام ایک منٹ میں تمام کردیا اور کراہ کر بے اختیار ہچکی بھری اور ایسا لگا کہ میری ٹانگوں سے خون لن سے ہوتا اصباح کے منہ میں جا رہا ہو میں نے کرہا کر اصباح کا سر پکڑ لن اصباح کے گلے میں دبا دیا اصباح رک کر مجھے دیکھنے لگی میں ہانپتا ہوا کراہ کر ایک لمبی دھار اصباح کے گلے میں ماری جس سے اصباح کا پورا جسم کانپ گیا اور بے اختیار غڑک کی آواز سے اصباح گھونٹ بھر کر
میری منی پی گئی میں درمیان سے دوہری ہوکر کانپتا ہوا اصباح کےنہ میں فارغ ہوتا گیا اصباح کا سر کانپنے لگا اور میرے لن کے جھٹکوں کے سات اس کا سر بھی کانپ جاتا اصباح ہونٹ دبا کر میرے لن کو پوری طرح سے نچوڑ کر ایک ایک قطرہ منی کا پی گئی میں نڈھال ہو کر دوہرہ ہو کر بیڈ پر گر سا گیا میرے اندر سے ساری جان اصباح نے نکال لی میں ٹلتڑپ۔گیا اصباح نے منی نچوڑ کر چوپا مار کر لن چھوڑ کر ہانپتی ہوئی کراہ کر پیچھے بیٹھی گئی جبکہ میں مزے سے بیڈ پر پیچھے لڑھک کر ہانپنے لگا اصباح اور میں نے دو منٹ تک سانس بحال کیا میرے اندر سے ابھی تک گرمی نہیں نکلی تھی میرا لن ٹیڑھا میڑھا کھڑا تھا اصباح اٹھی اور بولی اب کچھ گرمی کم ہوئی اب میں جاؤں میں نے اصباح کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا جس سے اصباح میرے اوپر گر سی گئی اور گرتے ہوئے بولی اففف بھائی چھوڑو میں مسکرا کر بولا بھائی بھی کہتی ہو مجھے اصباح مسکرا کر مجھے آنکھ مار کر بولی بھائی ہی ہو اور کیا اور ہنس دی میں بولا اچھا تو تم بھائی بہن کھیل رہی ہو اصباح ہنس کر بولی بس ایسا ہی سمجھ لو میں بولا تمہیں بھی پتا ہے انسیسٹ کا وہ بولی تو کیوں مجھے پتہ نہیں ہونا چاہئیے میں بولا ضرور ہونا چاہئیے آج کل کے لوگ تو بہت جانتے ہیں وہ مسکرا کر بولی ہاں وی ی آپی نے سب سکھایا ہے میں بولا اچھا وہ بولی اچھا اب مجھے جانے دو سارا دن سکول میں تھک گئی ہوں تھوڑی دیر تک آتی ہوں پانی بھی نہیں دیا تم نے میں مسکرا کر بولا میں بھی تھکا ہوا ہوں میری تھکاوٹ تو اتار دو اصباح مسکرا کر شرارت سے بولی اففف ابھی تو تمہیں چوپا مار کر منہ نکالی ہے بہت گرمی ہے تمہارے اندر پتہ نہیں کیا کھاتے ہو اور اٹھنے لگی میں نے اصباح کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اٹھ کر بیٹھ گیا اور بولا تمہاری کچی کلیاں کھا کھا کر آگ چڑھ چکی ہے اصباح سسک کر میری گون میں آگئی میرا تنا لن اصباح کی پھدی پر تھا اصباح شلوار میں تھی ابھی تک میں نے اوپر بیڈ پر بیٹھ گیا اصباح بولی بھائی ابھی مجھے چھوڑو نا ابھی مجھے جانے دو پھر آتی ہوں میں نے اسکی سنی ان سنی کردی اور اسے بیڈ پر لیٹا کر اسکی شلوار کو کھینچ کر اتار دیا وہ بولی افففف تھوڑا بھی صبر نہیں تم میں میں بولا پہلے تو بڑی آگ تھی تم میں اب کیا ہوا بھاگ کیوں رہی ہو مجھ سے اصباح کے چہرے پر ہلکی سی گھبراہٹ تھی وہ بولی بھاگ نہیں رہی بس تمہارا بڑا بہت ہے نا برداشت نہیں ہوتا میں ہنس کر بولا بس دو چار بار ایسے ہی اندر جاتا رہا تو پھر مشکل نہیں ہو گی وہ مسکرا کر بولی اچھا آرام سے کرنا میرے اندر تو شیطان ٹھاٹھیں مار رہا تھا میں اصباح کی ٹانگیں پکڑ کر کھولیں اور دونوں ٹانگیں سیدھی اوپر کاندھوں کی طرف کھولنے کی بجائے لیفٹ رائٹ کھولنے لگا جس سے اصباح کی چھوٹی سی ہلکی سی کھلی پھدی کھلنے لگی جبکہ اصباح کراہ کر بولی آہہہہ آؤچ اففف بھائی کیا کر رہے ہو میں رکے بغیر کھولتا گیا اور ایک حد پر جا کر اصباح کی ٹانگیں رک گئی اب یہاں سے مزید نہیں کھلنی تھیں جس سے اصباح تڑپ کر کراہتی ہوئی کہنیوں بھار بیٹھ کر کراہتی ہوئی مجھے دیکھی رہی تھی اصباح کے چہرہ لال سا ہو رہا تھا درد سے اصباح کراہ کر بولی اففف بھائی نا کرو درد ہو رہا ہے میں بولا تمہاری پھدی کے پٹھے کھول رہا ہوں تاکہ تمہیں درد کم ہو مجھے اصباح کو درد میں دیکھ کر مزہ آ رہا تھامیں نے اصباح کی کھلی ٹانگوں کے اوپر ہوکر زور لگایا اور دونوں ٹانگیں لیفٹ رائٹ کھولتا ہوا بیڈ سے لگا دیں اصباح نے تڑپ کر چیخ ماری ہو اچھل کر میرے سینے سے لگ کر ارڑا کر بولی آااااااااااااااررراااااااا امممممممااااااااااں ااااہہہہہ اور میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی ااااہہہہہ بھائیییی مر گئئییی میں بولا تھوڑا برداشت کرو آسانی ہوگی برداشت کرنے میں وہ تڑپتی ہوئی لیٹنے لگی میں اصباح کی ٹانگیں بیڈ پر لگائے گھماتا ہوا اصباح کے کاندھوں کے نیچے تک لے آیا میں اصباح کی کچی جوانی کو سہی مسل کر مزے لے رہا تھا اصباح کا درد کم تھا جو اسے ایک بار ہی ہوا تھا اس کے چڈے فل کھل چکے تھے وہ اب سسکتی ہوئی سسسیییی سسسیییی کر رہی تھی اصباح اس طرح دوہری ہوچکی تھی جیسے پلاسٹک کی گڑیا کی ٹانگیں سر سے لگا کر دوہرا کردیتے ہیں اصباح کی پھدی فل کھل کر میں سامنے تھی میں نے آگے ہو کر لن اصباح کی پھدی پر ٹچ کر کے مسلا تو اصباح سسک گئی اسی لمحے علیزے اندر داخل ہوئی سامنے اصباح کو فل دوہرا ہوکر سسکتا دیکھ کر وہ بولی افف یاسر اصباح کی کچی جوانی سہی مسل رہے ہو تم۔ اور ہنس دی اسکے ہاتھ میں دو گلاس تھے وہ بولی میں نے سوچا میری بیٹی اور داماد بغیر پانی پیے ہی کام چالو کیے ہیں پہلے پانی پی لو پھر مسل لینا اصباح کو اصباح کو دوہرا دیکھ کراسنے ایک گلاس مجھے دیا اور دوسرا گلاس رکھ کر بولی اچھا پھر اصباح تم ابھی پوزیشن میں ہو بعد میں پی لینا یاسر سے چدوا کر اور وہ چلی گئی میں نے پانی پی کر پھر لن سیٹ کیا اور آگے اصباح کے کاندھوں کو دبا کر اپنی گانڈ کھینچ کر کس کر دھکا مارا اور اپنا کہنی جتنا لن پورا جڑ تک یک لخت ایک ہی دھکے میں پوری شدت سے جڑک مار کر اتار دیا اصباح کی پھدی چیر کر میرا لن پوری شدت سے اندر اصباح کے سینے سے جا لگا جس سے اصباح تڑپ کر اچھی اور منہ کھول کر پوری شدت سے بکاٹ ماری ااااااہہہہہہہہہہہہہہہہاااااااااہہہ امامممااااااااااااں ااااااااااہہہہہہ امممااااااااں اااااااااہہہہہہہہہہ اااااہہہہہہہہ ااااااہہہہہہہہہہ کرتی ہوئی منہ کھول چیخ رہی تھی کہ اسی لمحے علیزے اندر آئی اور اصباح کی پھدی کو سٹ مار کر چیرتے ہوئے اس نے بھی دیکھ لیا اصباح چیختی ہوئی رونے سی لگی تھی علیزے بولی اففف ظالم ذرا بھی رحم نہیں کرتے بچی پر میں نے آگے جھک کر اصباح کو چوسنے لگا اصباح کی چھوٹی سی پھدی میرے لن کو دبوچے ہوئے تھی جس سے میں مچل رہا تھا پر ابھی اصباح کو سنبھلنے کےلیے رکا ہوا تھا علیزے پیچھے آئی اور اصباح کی پھدی میں جڑ تک اترے لن کی سائیڈوں پر ہتھیلیوں سے اصباح کی پھدی کو سہلانے لگی اور آگے پیٹ تک سہلاتی جاتی جس سے اصباح کو سکون آیا میں اصباح کو سکون میں دیکھ کر گانڈ کھینچی اور آدھا لن نکال کر دھکے مارتا ہوا اصباح کی کچی پھدی کو مسل کر رگڑنے لگا جس سے اصباح تڑپ کر کرلانے لگی میرا لن تیزی سے اصباح کی پھدی کے اندر باہر ہوتا اصباح کی پھدی کو چیرتا ہوا رگڑنے لگا اصباح تڑپ کر ادھر ادھر سر مارتی کرلا کر آہیں بھرتی جا رہی تھی اااااہہہہ امممااااں ااااااہ اااااہ اااااماااااں ااامممہی امممماااں میں مر گئی اااااہ لن کی رگڑ اسکی برداشت سے باہر تھی پر اصباح برداشت کرنے لگی تھی اسکا منہ لال تھا اور آنکھیں بند جن سے پانی بہ رہا تھا جس کا مطلب وہ رو رہی تھی پر میرے اندر تو شیطان بھرا گا مجھے اصباح پر زرا ترس نہیں آرہا تھا بلکہ مزہ آرہا تھا میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا سپیڈ بڑھاتا ہوا اصباح کی کچی پھدی کو ڈلنے لگا جس سے اصباح تڑپتی ہوئی اب ارڑانے لگی اور چیختی ہوئی شور کرنے لگی اور میرے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرتی ہوئی خود کو چھڑوانے لگی پر دو چار منٹ میں میں کراہ کر اصباح کی پھدی میں ہی فارغ ہوکر لن اصبای کی پھدی میں ٹھوک کر اصباح پر گر کر نڈھال ہوگیا اصباح کراہ کر تڑپتی ہوئی سنبھلنے لگی علیزے بھی اسے سنبھال رہی تھی میں ایک دو منٹ اس پر پڑ رہا اصباح سنبھلی تو میں نے اسکے اندر لن رکھے ہی اپنی گود میں اٹھا کر سینے سے لگا لیا وہ سسک رہی تھی علیزے نے اسے پانی دیا اصباح پانی پی کر پیچھے لڑھک کر بولی ااااہ اممممی مر گئی میں نے اسے پیچھے بیڈ پر لٹا کر اوپر ہوکر اسے چومنے لگا وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی میں اصباح کو چومتا ہوا اصباح پر جھک چکا تھا اصباح سسک کر بولی اففف سیہی یاسر اب بس کرو میں بولا اتنی جلدی ابھی تو ایک بار پھدی ماری ہے جس پر اصباح سسک کر بولی ااااہ افففف ظالم بس کرو میری پھدی میں اور ہمت نہیں تمہارا لن لینے کی میں سسک کر بولا پر میری گرمی نہیں اتری اب اصباح بولی یاسر پلیز اب اور ہمت نہیں تمہارا لن لینے کی پلیز چھوڑ دو مجھے مر جاؤں گی آپی مومنہ کی پھدی مار لو علیزے سن کر بولی اصباح خاموش رہو کچھ نہیں ہوتا یاسر کا موڈ ہے تمہاری پھدی مارنے کا تو اسے روکو نہیں مارنے دو اصباح سسک کر روتے ہوئے بولی افف امی آپ بھی یاسر اے مل گئی آپ کو پتہ تو ہے میری پھدی میں ہمت نہیں اور لن لینے کی جس پر علیزے بولی کچھ نہیں ہوتا اسی طرح پھدی کھلے گی اور مجھ سے بولی یاسر مارو تم پھدی میں پہلے ہی اوپر جھکا تھا میں نے اصباح کی ٹانگیں پکڑ کر دبا کر کاندھوں سے لگائیں تو اصباح تڑپ کر میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے دباتی ہوئی ہاتھ جوڑ کر بولی نہیں یاسر پلیز مت کرنا میری پھدی میں ہمت نہیں اب پلیز چھوڑ دو مجھے میں تو پہلے ہی اصباح کی پھدی کی آگ میں جل رہا تھا میں نے گانڈ اٹھا کر لن کھینچا جس سے اصباح کی کراہت بھری ہائے نکلی اور وہ کراہ کر تڑپ سی گئی میں نے لن کھینچ کر کس کر دھکہ مار کر لن یک لخت پورا جڑ تک کھینچ کر پوری شدت سے اصباح کی پھدی میں مارتا ہوا اصباح کی پھدی چودنے لگا جس سے اصباح تڑپ کر چیخی اور اپنا سینہ اوپر اٹھا کر بکری کی طرح بکاٹ مار کر چیختی ہوئی پیچھے لڑھک کر کانپنے لگی اصباح کی کمر اوپر اٹھ گئی اور کاندھے نیچے بیڈ میں دب سے گئے میں رکے بغیر کس کس کر دھکے مارتا ہوا اصباح کی پھدی کو چودتا گیا جس سے میرے لن کی رگڑ اصباح کی کچی تنگ پھدی کو مدھولتا ہوا چیرنے لگا جس سے اصباح تڑپتی ہوئی بکاٹ مارتی ہوئی تڑپنے لگی اصباح کی پھدی کی گرفت نے میرے لن کو دبوچ رکھا تھا جس سے ہر دھکے پر میرے اندر مزے کی چاشنی اتر جاتی میں تو مزے کے آسمانوں پر تھا جس سے مجھے اصباح کی تکلیف کا احساس نہیں تھا کہ میرا ہر دھکا اصباح کی پھدی کو چیر کر اصباح کے سینے تک اتر جاتا تھا میں مزے کی پیک تھا مجھے صرف اصباح کی ارڑاٹ سنائی دیتی جو میرے ہر دھکے پر اور زور سے بلند ہوتی جاتی کچھ لمحوں بعد میں پیک پر تھا پر اصباح میرے دھکوں کو برداشت نا کر پائی اور بے اختیار تڑپتی ہوئی بے سدھ ہوکر پیچھے لڑھک کر بے ہوش ہو گئی اسکا اندازہ مجھے اسوقت ہوا جب اصباح کی ارڑاٹ بند ہو چکی تھی اور اصباح صرف تڑپ رہی تھی اسی لمحے میں بھی فارغ ہوگیا اور کرلاتا ہوا اصباح پر گر گیا اصباح تڑپتی ہوئی بے سدھ پڑی تھی علیزے نے مجھے تھوڑا سائیڈ پر کیا اور اصباح کی کمر مالتی ہوئی سینے تک مسلنے لگی میں کراہ کر فارغ ہو چکا تھا لیکن اصباح ابھی تک بے ہوش پڑی تھی اس بار میرے لن نے اس کو اندر سے رگڑ کر ڈل۔کر رکھ دیا تھا جس سے اسکی ہمت ٹوٹ گئی تھی علیزے نے اصباح کو ہوش میں لانے کی پوری کوشش کی پر وہ ابھی تک بے سدھ پڑی تھی میں بے سدھ اصباح کے اوپر پڑا تھا کہ علیزے میرے کان میں بولی یاسر اب نکال لو اصباح کو ہوش نہیں آیا ابھی میں بھی چونک کر سیدھا ہوا اور جلدی سے لن اصباح کی پھدی سے نکال لیاجس سے لن نکلتے ہی ایک چھوٹی سی خون کی دھار اصباح کی پھدی سے نکل کر بیڈ پر بہ گئی علیزے نے جلدی سے اصباح کی پھدی کو اسکی شلوار سے دبا لیا اور اصباح کا سینہ دبانے لگی میں نے اصباح کے منہ پر پانی کے چھینٹے بھی پھینکے پر اصباح بے سدھ پڑی رہی میں اور علیزے اسے ہوش میں لانے کی پوری کوشش کر رہے تھے مجھے تھوڑی پریشانی ہوئی میں بولا علیزے لگتا ہے لڑکی ہاتھ سے نکل رہی ہے کہو تو ڈاکٹر کے پاس لے چلیں علیزے مسکرا کر بولی پاگل عورت لن لینے کےلیے ہی بنی ہے اس سے یہ نہیں مرتی میں مسکرا دیا علیزے اسے مسلتی ہوئی سہلاتی رہی کچھ دیر تک اصباح ہوش میں آ کر مچھلی کی طرح تڑپتی ہوئی کراہتی رہی پھر لیٹ گئی علیزے اصباح کی پھدی پر استری سے کپڑا گرم کرکے ٹکور کرنے لگی میں لیٹا ہوا تھا اصباح کو گرم کپڑے کی ٹکور سے آرام آنے لگا اور وہ بہتر ہونے لگی میں شلوار ڈال کر نکلا میں بغیر قمیض کے ہی تھا میں واشروم چلا گیا میں واشروم سے نکلا کہ اتنے میں سامنے سے علیزے کی نند نایاب نظر آئی جو تیزی سے چلتی ہوئی واپس جا رہی تھی میں چونک کر اسے دیکھنے لگا اس کی نظر مجھ پر پڑی تو مجھے بغیر قمیض کے دیکھ کر وہ چونک گئی اس کا اڑا رنگ مزید اڑ سا گیا اس دوران میری نظریں اس سے ملیں تو اس کی آنکھوں میں عجیب کشمکش تھی مجھے دیکھ کر وہ جلدی سے نیچے اتر گئی مجھے بھی جھٹکا لگا کہ اس نے دیکھ لیا ہوگا اب کیا ہو گا میں ہاتھ منہ دھو کر اندر گیا تو اصباح شلوار ڈال چکی تھی وہ بیڈ پر بیٹھی تھی میں بولا علیزے نایاب آئی تھی اس نے مجھے دیکھا اور مسکرا کر بولی ہاں تم کیوں پریشان ہو رہے ہو وہ نہیں آ سکتی کیا میں بولا نہیں ایسے تو اس نے دیکھ لیا ہو گا اصباح کو علیزے مسکرا کر بولی ہاں دیکھ لیا پھر کیا ہوگا میں بولا مطلب کیا وہ مسکرائی اور بولی دیکھ لیا تو کیا ہوا تمہیں کچھ نہیں کہے گی تم ایسے پریشان ہو رہے ہو میں مسکرا کر بولا مطلب یہ بھی تمہارے ساتھ ملی ہوئی ہے علیزے ہنس کر بولی تو اور کیا تمہیں کیا لگتا ہے یہ جو اکثر گھر سے غائب رہتی ہے کہاں جاتی ہوگی بھلا میں سمجھ گیا کہ نایاب بھی چالو لڑکی ہے میں بولا اچھا تو پھر ہمیں بھی ٹیسٹ کرواؤ نا اس کا وہ ہنس دی اور بولی اب تو آسان ہوگیا ہے ٹیسٹ کرنا کر لینا اصباح کپڑے پہن چکی تھی اور کھڑی ہوئی تو اس سے کھڑا نا ہوا گیا میں بولا چلو اس کو میں چھوڑ آتا ہوں نیچے میں نے اصباح کو جپھی میں بھر کر اٹھا لیا تو اصباح سسک کر بولی آف ظالم جان ہی نکال لیتے ہو میں نے اصباح کے ہونٹ چوم لیے اور لے کر چل پڑا نیچے لے کر گیا تو نایاب واشروم سے نکلی تو سامنے مجھے اصباح کو اٹھائے دیکھ کر اس کے چہرے پر لالی سی اتر آئی جس سے میں مسکرا دیا پر وہ منہ دوسری طرف کرکے ہاتھ دھونے لگی میں اصباح کو اندر کمرے میں لے گیا تو مومنہ بیٹھی تھی وہ اصباح کو اٹھائے دیکھ کر ہنس دی اور بولی لگتا آج پھر اصباح کو مسل دیا ہے میں مسکرا کر بولا ہاں اب تمہاری باری ہے آجاؤ اوپر جس پر وہ ہنس دی میں اسے لٹا کر نکلا تو سامنے نایاب سے میری ٹکر ہوئی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا نایاب اندر کیچن کی طرف چل دی ساتھ علیزے بھی تھی مجھے دیکھ کر بولی جاؤ تم اوپر میں مومنہ کو کھانا دے کر بھیجتی ہوں اور مسکرا دی میں مسکرا کر چل دیا تو سامنے دروازے پر نایاب کھڑی مسکراتی ہوئی نظر آئی میں اوپر آگیا اور سوچنے لگا کہ نایاب بھی بغیر محنت کے میری جھولی میں گر گئی اب مزا آئے گا پوری فیملی میری رکھیل بن رہی تھی میں اوپر جا کر لیٹ گیا تھوڑی دیر بعد مومنہ کھانا لائی کھانا کھا کر میں آرام کرنے لگا کہ اسی وقت موبائل بج اٹھا تو سامنے صوفی کا نمبر تھا میرا دل نہیں کیا وہ روز فون کرتی تھی پر میں اٹھاتا نہیں تھا پر پھر دوسری کال پر فون اٹھایا تو وہ بولی جناب عالی ناراض ہوکیا میں بولا۔تو پھر نا ہوں ناراض وہ مسکرا کر بولی بنتا تو ہے ناراض ہونا تمہارا میں بولا اب کیوں فون کیا وہ بولی ایسے ہی سوچا تمہیں مبارک دے لوں میں بولا کس چیز کی مبارک وہ بولی گھر تو آؤ ایک بار پھر بتاتی ہوں کس چیز کی میں بولا گھر آؤں گا پھر گولی کھلا کر گھر سے نکال دینا وہ بولی سوری یار غلطی میری ہے پر اس بار ایسا نہیں کروں گی ایک بار آؤ تو سہی میں بولا اچھا ابھی آرام کر رہا ہوں سیکنڈ ٹائم چکر لگاؤں گا وہ بولی اچھا میں اپنے گھر ہوں گے دوسرے والے آجانا میں بولا اچھا اور لیٹ گیا اتنے میں مومنہ اندر آئی میں لیٹا ہوا تھا کہ وہ پاس آکر بیٹھ گئی میں نے قمیض اتار رکھا تھا وہ میرے ننگے بدن پر اپنا ہاتھ پھیرتی ہوئی بولی پھر کیا خیال ہے میں بولا کس بارے میں مومنہ بولی عینی نے آج بلایا ہے کہ رہی تھی آج رات میرے پاس آنا میں ہنس کر بولا تو مجھ سے کیوں پوچھ رہی ہو میں تو پہلے ہی تمہیں کہ چکا ہوں وہ مسکرا کر بولی وہ تو مجھے پتا ہے پر امی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ یاسر سے پوچھو تم اسکی ملکیت ہو اب میرا لن اس کے چھونے سے تن چکا تھا میں مسکرا کر بولا پر میں اپنی جان کو کہوں گا جیسے تم خوش وہ مسکرا کر بولی ٹھیک ہے پھر میں بولا ہاں پر یہ اپنے لن کو اب ٹھنڈا تو کرو تمہارا قرب پا کر جاگ گیا ہے مومنہ نے مسکرا کر نالا کھولا اور لن نکال کر مسلنے لگی میں سسک کر مچل سا گیا مومنہ لن مسلتی ہوئی نیچے ہوئی اور میرے لن کے ٹوپے کو منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی میں سسک کر کراہ سا گیا مومنہ نے چوپا مار کر اوپر ہوئی اور اپنا قمیض اتار دیا میں اوپر ہوکر مومنہ کو بیڈ لٹا کر اوپر آ کر مومنہ کی ٹانگیں اٹھا کر کاندھوں پر رکھیں اور اپنا لن مومنہ کی پھدی پر رکھ کر دھکا مارا اور پورا لن جڑ تک مومنہ کی پھدی میں پار کردیا جس سے مومنہ کراہ کر تڑپ سی گئی مومنہ کی پھدی اب کھل سی گئی تھی میں اوپر آ کر مومنہ کے ہونٹ چومتا ہوا کس کے دھکے مارتا لن مومنہ کی پھدی کے ارپار کرتا مومنہ کی پھدی کو چودنے لگا جس سے مومنہ کراہ کر تڑپ سی گئی اور کرلانے لگی میں لن کھینچ کر کھینچ کر مومنہ کی پھدی کے ارپار کرتا ہوا مونہ کو تیز دھکوں سے چود رہا تھا میرا لن تیزی سے مومنہ کی پھدی کے آر پار ہوتا مومنہ کی پھدی کو چیر رہا تھا مومنہ تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا مومنہ کو بری طرح چودتا ہوا مومنہ کے اندر فارغ ہوگیا مومنہ بھی کراہتی ہوئی میرے ساتھ فارغ ہوگئی میں آہیں بھرتا مومنہ کے اوپر گر گیا مومنہ بھی کچھ دیر کراہتی رہی میرے لن مونی کی پھدی مسل کر رگڑ فی تھی جس سے مومنہ کراہ رہی تھی کچھ دیر بعد مومنہ سنبھلی اور مجھے چومنے لگی میں اسے چومتا ہوا بولا مومنہ عینی سے کہنا اپنی ماں اور بہن سے تو ملوائے مومنہ ہنس دی اور بولی اب تو تمہاری بھی سہیلی ہے جب چاہو چلے جاؤ اس کے گھر میں مسکرا کر بولا اس سے پوچھ کر جانا ہے ایسے تو نہیں جانا وہ بولی اچھا میں اس کے اوپر کچھ دیر پڑا رہا میرا لن ابھی تک تن کر کھڑا تھا میں بولا کیا خیال ہے گانڈ مار لوں مومنہ مسکرا کر بولی گانڈ بھی تمہاری ہی ہے میں نے کوئی منع کرنا ہے جس پر میں ہن کر اوپر ہوا اور لن مومنہ کی پھدی سے کھینچ کر نکال لیا جس ے مومنہ سسک گئی میں نے مومنہ کو بیڈ پر ہی گھوڑی بنایا اور اسکی گانڈ کھول کر لن گانڈ پر ٹکا کر ہلکا سا دھکا مارا تو میرے لن کا ٹوپہ اندر جا گھسا جس پر وہ کرلا سی گئی اور آگے کو لڑھکنے لگی تو میں نے مومنہ کی گت کو ہاتھ ڈال کر پیچھے کھینچ لیا جس سے میرا لن دونوں جھٹکے سے پورا ہی مومنہ کی گانڈ کے اندر جڑ تک اتر گیا جس سے مومنہ کراہ سی گئی اور کرلا کر بولی اااہہہہ اماں مر گئی میں نے مومنہ کو دنوں بازوؤں میں دبوچ کر قابو کرلیا اور مومنہ کی گال کو دانتوں میں بھر کرکس کر چک مارتے ہوئے تیز تیز جھٹکے مارتا مومنہ کی پھدی کو چودنے لگا جس سے مومنہ تڑپ کر کرلاتی ہوئی کراہنے لگی میں لن تیزی سے مومنہ کی پھدی کو کھولتا ہوا اندر باہر ہونے لگا جس سے مومنہ تڑپتی ہوئی کراہنے لگی میں مومنہ کی گانڈ کس کر چود رہا تھا جس سے مومنہ تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی میں دو چار جھٹکوں میں مومنہ کے اندر فارغ ہوکر کراہ گیا مومنہ کو بھی حوصلہ ملا میں مومنہ کی گانڈ میں فارغ ہوکر کراہ کر ہانپنے لگا میرا لن ایسے ہی مومنہ کی گانڈ میں تھا ہم دونوں لیٹ گئے مومنہ کو میں نے باہوں میں بھر رکھا تھا ہم ایسے ہی لیٹے لیٹے ہی آرام کرتے سو گئے۔ مجھے جاگ ہوئی تو صوفی کی کال تھی مومنہ ننگی ہی سو رہی تھی میں اٹھا نہا کر کپڑے پہن کر نکل گیا میں صوفی کے گھر گیا صوفی نے مجھے اندر بٹھایا اور میرے سامنے مٹھائی رکھ دی میں نے پوچھا یہ کس لیے تو وہ مسکرائی اور بولی تمہارے لیے میں بولا کیوں وہ ہنس کر بولی خوشخبری ہے میں بولا وہ کیا وہ بولی تم باپ بن گئے ہو میں مسکرا کر بولا وہ کیسے وہ ہنس کر بولی بدھو تمہاری محنت رنگ لے آئی ہے تم نے چود چود کر جو پانی میرے اندر ڈالا تھا اس نے مجھے حاملہ کر دیا میرے پیٹ میں تمہارا بچہ آ چکا ہے میں حیران ہوا اور بولا کسی کو پتا چل گیا تو وہ ہنسی اور بولی کسی کو پتا نہیں چلے گا میرا شوہر ابھی ابھی ہی گیا تم پر کسی کو شک نہیں ہوا نا ہو گا پریشان نا ہو مٹھائی کھاؤ میں کچھ دیر بیٹھا رہا صوفی نے بتایا کہ ماری کی شادی ہو رہی ہے کچھ دن تک اب تو وہ مان نہیں رہی کہتی شادی کے بعد چدواؤں گی میں بولا کوئی مسئلہ نہیں اگر وہ نہیں چاہتی تو ٹھیک ہے ہم کچھ دیر بیٹھے رہے پھر ان کے مہمان آگئے میں گھر آگیا گھر آیا تو علیزے کا میاں بھی آیا ہوا تھا آج وہ گھر تھا اس لیے کوئی ہل چل نہیں ہوئی شام کو کھانا کھایا اور جلد ہی سو گئے صبح میں سکول گیا تو مجھے پرنسپل نے اپنے دفتر بلایا میں دفتر گیا ہمارے سکول کے ساتھ ہی گرلز ہائی سکول تھا جس کو گورنمنٹ نے اپ گریڈ کرکے ہائیر سکینڈری سکول بنا دیا تھا وہاں لڑکیوں کی اب انٹر کلاسز لگ رہی تھیں تو گرلز سکول کی پرنسپل نے کچھ عارضی ٹیچر کی درخواست کی تھی جس کےلیے سائنس ٹیچر کے طور پر ہمارے پرنسپل نے مجھے بھیجنے کا فیصلہ کیا میں دفتر گیا تو پرنسپل صاحب نے مجھے بتایا کہ جب تک وہاں ٹیچر نہیں سکتے سائنس ٹیچر کے طور پر تمہاری خدمات گرلز سکول میں بھیج دی گئی ہیں تم آج سے ہی گرلز سکول جوائن کرو گے میں بھی خوش ہوا کہ چلو رنگ برنگی جوان ہوتی تتلیاں اور جوان مہکتی جوانیوں کے ساتھ مختلف عمروں کی ٹیچرز کا مکسچر دیکھنے کو ملے گا اب اور سکول لائف بھی مزے ہوں گے لیکن میں نہیں جانتا تھا کہ آگے سکول میں میرے لیے اس سے بھی بڑا کچھ میرا منتظر تھا میں سکول سے نکلا اور گرلز سکول کی طرف چل دیا












Offline
Nov 5, 2024
New
#291
Dom bess said:
میں سکول کے گیٹ پر پہنچ کر اندر داخل ہوا تو اندر کا منظر ہی نرالا تھا جس گیٹ سے میں داخل ہوا وہ شاید ہائی سکول کا منظر تھا جہاں نیلی یونیفارم اور سفید شلوار میں 10 سے 15 سال کی لڑکیاں گھوم پھر رہی تھیں ان میں میری اتنی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ ایک تو یہ بہت کم عمر ہوتی ہیں اور پھر ان کی عمر بھی یہ کھیلنے اور سیکھنے کی ہوتی ہے ایسے میں انہیں حوس کے کھیل میں دھکیلنا ان کے ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے مجھے زیادہ کشش 16 سے 18 سال کی عمر کی تتلیوں میں زیادہ تھی اور جب سے اصباح کی کھلتی کم سن جوانی کا رس پیا تو مجھے تو ایک نشہ سا لگ گیا تھا ایسی کم سن جوانی ہوتی کچی کلیوں کو مسلنے کا اس لیے مجھے ان میں دلچسپی نہیں تھی کیونکہ ان کی عمر ابھی کھیلنے کی تھی اور انہیں کھیلنںے کا پورا حق تھا میں اندر داخل ہوا تو گارڈ میرے قریب آیا میں نے اسے بتایا کہ مجھے سکول کی پرنسپل نے بلایا ہے اس نے مجھے کہا رکنے کو کہا اور پاس ہی پڑے ایک فون پر اندر بتایا کہ کوئی لڑکا آپ سے ملنے آیا ہے اس نے بات سن کر مجھ سے پوچھا کہ آپ کو بوائز سکول کے پرنسپل نے بھیجا میں بولا جی تو اس نے بتایا آگے کا جواب سن کر اس نے کہا جی ٹھیک ہے اور فون رکھ کر بولا آئیں آپ کو چھوڑ اؤں اور میرے ساتھ چل پڑا غالباً اندر سے بھی یہی کہا گیا کہ اسے پہنچا جاؤ میں گارڈ کے پیچھے چلتا ہوا وہاں پہنچ گیا جہاں دفتر تھے اس میں سے ایک دفتر کا دروازہ کھڑکایا تو اندر آواز آئی کہ انہیں سٹاف روم میں بٹھائیں گارڈ نے مجھے کہا کہ آپ اندر بیٹھ جائیں میم میٹنگ میں ہیں میں بولا ٹھیک ہے اور اندر بیٹھ گیا پرنسپل شاید میٹنگ میں تھیں ٹیچرز کے ساتھ پانچ منٹ بعد ہی بلاوایا میں نکل کر دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے ایک خوبصورت نسوانی بھری ہوئی سی آواز آئی آ جائیں میں اندر داخل ہوا تو پرنسپل صاحبہ کا کمرہ کافی فرنش تھا مجھے دیکھتے ہی وہ کھڑی ہو گئیں پرنسپل صاحبہ کافی لمبے قد آور قدرے بھرے ہوئے چوڑے جسے کی مالک تھیں جس پر ان کی وجاہت کافی پرکشش اور رعب دار لگ رہی تھی میں بھی انہیں دیکھ کر ایک دم ٹھٹھکا ان کا گول لمبا چہرا لمبی ناک اور گہری گول سبز آنکھیں میں تو ان کی بھرپور وجاہت سے رعب میں آگیا تھا میری نظر ان کے ماتھے پر لگے لال ٹیکے پر پڑی تو میں سمجھ گیا کہ یہ شاید ہندو یا سکھ مذہب کی ماننے والی ہیں اور ٹیکے سے لگ بھی شادی شدہ رہی تھیں اوپر سے انہوں نے ساڑھی بھی ڈال رکھی تھی جو کہ اکثر ہندو عورتوں کی روایت ہے لیکن ان کی ساڑھی میں کوئی ایسی بات نہیں تھی کہ جس سے لگتا کہ وہ کوئی کھلے ڈلے ذہن کی مالک ہیں میں اسی کشمکش تھا کہ میں انہیں اندر داخل ہوتے ہی سلام کر چکا تھا انہوں نے مجھے خندہ پیشانی سے سلام کا جواب دیا اور مسکرا کر بولی آئیں آپ کو شیخ صاحب نے ہی بھیجا ہے نا میں بولا جی جی انہوں نے بھیجا ہے وہ بولیں ہاں انہوں نے مجھے بتا بھی دیا تھا میری نظر سامنے پڑی تختی پر پڑی جس پر ان کا بڑا سا نام کندہ تھا ڈاکٹر بھوونا شرما ساتھ ان کی ڈگریاں اور عہدہ لکھا تھا میں ان کی شخصیت اور رعب دار وجاہت سے پہلے ہی مرعوب ہو چکا تھا ان کی ڈگریاں اور پڑھا لکھا دیکھ کر مزید مرعوب ہو گیا انہوں نے بیٹھتے ہی ایک فون اٹھایا اور چائے کا آرڈر دیا اور بولی آپ کا نام میں بولا جی میرا نام یاسر ہے اور میں ایم فل کیمسٹری ہوں وہ بولی آو اچھا تو آپ ایم افل ہیں آگے نہیں ارادہ ڈاکٹر بننے کا میں ان کے انداز سے سمجھ گیا کہ موصوفہ کافی خوش مزاج اور بے تکلف واقع ہوئی ہیں میں ان کے سفید گورے رنگ اور خوبصورت شکل پر فدا ہو جاتا لیکن میں ڈر بھی رہا تھا کہ کہیں وہ غلط نا سمجھیں جس پر مجھے سکول سے نکلنا نا پڑے اس لیے میں ایسا کوئی اشارہ نہیں دینا چاہتا تھا کہ انہیں برا لگے میں نے کہا بس جی ڈگری کے بعد جاب ہوگئی پھر وقت ہی نہیں ملتا وہ بولیں چلیں وقت تو نکالنا پڑتا ہے اور پھر انہوں نے اپنا تعارف اور تعلیم کا بتانے لگیں باتوں میں چائے آگئی چائے پی کر وہ بولیں کہ یاسر صاحب آپ واقعی کافی سلجھے ہوئے بندے لگے ہیں میں نے کہا تھا شیخ صاحب کو کہ سلجھا ہوا بندہ بھیجنا تو انہوں نے سہی بندہ بھیجا ہے چونکہ آپ کو پتا ہے لڑکیوں کا سکول ہے اور آج کل تو آپ کو پتا ہی ہے کہ لڑکیاں بھی قابو میں نہیں ہیں تو ایسا بندہ چاہئیے جو نا خود ایسا ویسا ہو نا بچیوں کو ہونے دے میں بولا آپ بے فکر رہیں جی شکایت نہیں آئے گی جس پر وہ ہنس دی اور ان کے بڑے چمکدار دانت چمکنے لگے میں بار بار ان کی طرف خود کو کشش میں پاتا پر کنٹرول کر لیتا وہ بولیں چلیں آپ کو کلاس سے ملوا دوں پھر ہم نکلے تو تھوڑا چل کر ساتھ ہی سکول کے آخر پر ایک نئی عمارت بنی تھی جو شاید کالج کی عمارت ابھی ابھی ہی بنی تھی اور سکول کے اندر ہی ایک طرف ہٹ کر تھی عمارت میں داخل ہوتے ہی بالکل آخر پر جا کر وہ ایک کمرے پر رک گئیں جس پر لکھا تھا سائنس روم ہم اس میں داخل ہوئے تو سامنے سٹیج بنا ہوا تھا اور آگے چئیرز لگیں تھیں سٹوڈنٹس کی پر کمرہ خالی تھا ان کے ساتھ سکول کے کام والی بھی تھیں ان سے وہ بولی کہ جائیں لڑکیوں کو بلا لائیں پرائیویٹ روم میں ہوں گی وہ گئی تو بھوونا میم بولیں کہ بس پانچ چھ لڑکیاں ہی ہیں ابھی اور فرسٹ ائیر ہی کلاس ہے آپ کو صرف کیمسٹری اور بائیو ہی پڑھانی ہو گی میں بولا جی بہتر اتنے میں دروازے سے بیگ اٹھائے لڑکیاں اندر داخل ہونے لگیں سب سفید یونیفارم میں تھیں اور مختلف جسامت اور قد کی لڑکیاں اندر داخل ہوئیں سب کی سب ہی بالکل نئی جوان ہوتی کلیاں تھیں جو سکول یونیفارم میں اور بھی خوبصورت لگ رہی تھیں سب کی سب اندر داخل ہوتے ہی بیٹھتی ہوئی مجھے غور کر دیکھتی ہوئیں اپنی جگہ پر بیٹھنے لگیں جب بیٹھ گئیں تو بھوونا میم بولی یہ یاسر صاحب ہیں آپ کے سائنس ٹیچر آج سے یہ آپ کو پڑھائیں گے سائنس سںبجیکٹ اور مجھ سے بولیں یاسر صرف سائنس ہی پڑھانا ہے باقی تو ٹیچرز ہیں ہمارے پاس میں بولا جی بہتر تو میم بولی چلیں ٹھیک ہیں پھر اور بولیں کہ ادھر ساتھ ہی لیب ہی ہے جس کا دروازہ ساتھ ہی دیوار میں تھا میں بولا جی بہتر پھر وہ بولیں چلیں آپ پھر اپنی کلاس پڑھائیں ہم چلتے ہیں اور دونوں نکل گئیں تو میں نے ایک ستارہ نظر ڈالی تو سب لڑکیاں مجھے عجیب نظروں سے ایسے غور رہیں تھیں جیسے پہلے کبھی مرد نا دیکھا ہو میرے دیکھنے پر اب منہ جھکا گئیں میں سمجھ گیا کہ ان کے اندر دل میں کیا چل رہا ہے کیونکہ میں بھی اب تجربہ کار تھا سب لڑکیاں کن اکھیوں سے مجھے دیکھ رہی تھیں اور ہلکا ہلکا ایک دوسرے کو اشاروں کناروں میں دیکھ کر مسکرا بھی لیتیں میں یہ دیکھ کر بولا کیا بات ہے بھائی کیوں مسکرا رہی ہو خیر ہے ایک ان میں سے ذرا تیز تھی بولی کیوں سر پابندی ہے جس پر سب ہنس دیں میں نے ایک نظر اسے بھر کر دیکھا تو اس کا گول چہرا چپٹا ناک اور گہری موٹی آنکھیں دیکھ کر میں کسمسا گیا اس نے بھی نظر اٹھا کر مجھے مسکرا کر دیکھا تو میں اسے دیکھ رہا تھا جس پر اس نے منہ نیچے کیے اپنی موٹی آنکھوں سے مجھے غورتے ہوئے دیکھتی آنکھیں چرا گئی میں سمجھ گیا کہ اسے بہت سمجھ ہے وہ پیچھے والی کرسی پر بیٹھی تھی میں بولا پابندی نہیں پر ہنسو تو ہنسنے والی بات پر جس پر سب کھسیا کر مسکرا گئیں ایک بات تھی کہ پورے کمرے میں جوان ہوتی کچی کلیوں کی مہک پھیل گئی تھی جو میرے ناک کو چڑھ رہی تھی جس سے میں مچل رہا تھا میں بولا بھائی تعارف ہی کرواؤ سب سے پہلے اسی لڑکی کو بولا تم کرواؤ تعارف کیا نام ہے وہ بولی میرا نام نمرہ سر میں چھیڑ کر بولا پیارا نام ہے جس پر سب ہنس دیں وہ بولی اچھا سر نام ہی پیارا ہے میں نہیں اس بات پر قہقہ لگ گیا اور میں بھی سمجھ گیا کہ یہ لڑکیاں بہت سپیڈ سے جا رہی ہیں اس کے ساتھ میں بولا تم بھی پیاری ہو بس باتیں بہت کرتی ہو جس پر وہ بولی سر آتی ہیں کرتی ہوں میں بولا اور بھی کچھ کر لو وہ بے جھجھک ہو کر مسکرا بولی سر اور بھی بہت کچھ آتا ہے آپ نے کیا کروانا ہے اس بات پر سب لڑکیاں منہ پر ہتھ رکھ کر نیچے منہ دبا کر ہنس دیں جیسے کوئی غلط بات ہو جس کو میں بھی سمجھ گیا اور ہنس کر بولا ابھی تو کچھ نہیں کروانا جب کروانا تب دیکھوں گا کہ تمہیں کیا کیا آتا ہے اس بات کو شاید لڑکیاں بھی سمجھ گئیں اور منہ نیچے کرکے خاموش ہی رہیں اگلی لڑکی کی طرف اشارہ کرکے بولا سب خود ہی تعارف کروائیں تو اگلی کرسی والی بولی سر میں ماہم۔ آگے۔ پلوشہ پلوشہ تھوڑے سے بھرے جسم کی گوری چٹی سفید گلابی لڑکی لگ رہی تھی جس کی موٹی نیلی آنکھوں سے لگ رہا تھا کہ وہ پٹھانی ہے میں بولا پٹھان ہو وہ بولی جی سر میں بولا اگے۔ آگے سحر بیٹھی تھی سحر تھوڑے سے لمبے قد کی پتلی جسامت کی لڑکی تھی جسے دیکھ کر ہلچل ہو رہی تھی آگے ساتھ بیٹھی لڑکی کا نام عروبہ تھا عروبہ تھوڑی سی بھرے جسم کی سب لڑکیوں میں لمبے قد والی لڑکی تھی جو سب سے بڑی لگتی تھی اس کے تیکھے نین نقش چوڑا جسم لمبی پتلی ناک گہری آنکھیں کھلے بال اس سے آگے زرناب بیٹھی تھی جو بالکل چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی لیکن وہ بالکل پوری تھی موٹی آنکھیں چوڑا چہرہ پتلی سنگل پسلی آگے ثانیہ بیٹھی تھی جو کہ تھوڑے لمبے قد آور بھرے جسم کی لڑکی تھی اس سے آگے راحت بیٹھی تھی جو کہ شکل و صورت سے دیسی سی لڑکی لگ رہی تھی بھری ہوئی جسامت پورا سا قد گورا رنگ وہ بھی خوبصور تھی۔ نمرہ۔ماہم۔پلوشہ۔ سحر۔عروبہ۔زرناب۔ثانیہ۔ راحت۔
یہ آٹھ لڑکیاں تھیں میں سوچ رہا تھا کہ میرے لیے ت یہ بھی کافی ہیں سوچ کر میں مسکرا دیا پھر ان سے باتیں چلتی رہیں ایک بات میں سمجھ چکا تھا کہ سب کی سب پوری فلمیں تھیں اور سب کچھ جانتی تھیں کیونکہ بات چیت کے دوران کئی بار ذو معنی باتیں تو بہت چلتی رہیں جس سے میں سمجھ گیا کہ بہت مزا آنے والا ہے میں کچھ دیر باتیں کیں اور پھر اندر لیب کا تھوڑا سا جائزہ لیا تو دیکھا تو لیب کے سامان پر کافی گرد نظر آئی اندر لیب میں ہی ایک چھوٹا سا بینچ نما بیڈ بھی لگا ہوا تھا شاید آرام کرنے کےلیے تھ جس پر ایک باریک سا گدا بھی لگا ہوا تھا جس سے میں سمجھ گیا کہ منو رنجن کا پورا انتظام ہے خیر میں نے سوچا کہ سے صاف کروانا چاہئیے میں اندر کلاس میں داخل ہوا اور بولا کہ کسی کے پاس کپڑا ہے فالتو لیب کا سامان کافی گردآلود ہے صاف کرنا ہے جس پر نمرہ بولی سر عروبہ کے پاس ہے جس پر عروبہ بولی جی سر میرے پاس ہے میں بولا ادھر لاؤ میں صاف کرلوں ذرا جس پر عروبہ بولی نہیں سر میں صاف کر دیتی ہوں میں بولا اچھا کرو وہ اندر چلی گئی لڑکی تھی شاید ڈر گئی اس لیے وہ باہر نکلی اور بولی سر ایسے اکیلے مجھے اندر ڈر لگتا ہے آپ بھی آئیں نا اندر میں ہنس دیا اور بولا اچھا چلو اندر وہ اندر گئی اور لیں کے سامان کو کپڑے سے صاف کرنے لگی عروبہ کا جسم ہلکا سا بھرا ہوا تھا لیکن اس کی گانڈ تھوڑی چوڑی تھی اوپر سے قد بھی ٹھیک ٹھاک ٹھاک تھا وہ سفید چادر میں تھی میرا دل دھک دھک کرنے لگا تھا میں دل تو کیا کہ اسے پٹایا جائے لیکن لڑکی تھی شور نا مچا دے اس کا بھی ڈر تھا لیکن پہلے ذو معنی باتوں میں نمرہ کے ساتھ عروبہ بھی پیش پیش تھی دونوں کو زیادہ سمجھ تھی میں کچھ دیر تو کھڑا رہا پھر میں قریب چلا گیا اور بولا کہاں سے آتی ہو وہ چونک سی گئی اور بولی سر شہر سے آتی ہوں میں بولا ندر سے وہ بولی جی ماڈل ٹاؤن سے میں بولا اتنی دور سے تو وہ مسکرا کر بولی میم اصل میں امی کی دوست ہیں تو انہوں نے کہا کہ کالج چلانے کے لیے عروبہ کا ایڈمیشن کرا دو تو امی نے کرا دیا میں بولا تو کس کے ساتھ آتی ہو وہ بولی سر ابو کے ساتھ میں بولا ابو کیا کرتے ہیں عروبہ بولی ڈاکٹر ہیں میں بولا اچھا جی ڈاکٹر بنے گی عروبہ بھی وہ مجھے دیکھ کر ہنس دی عروبہ کے جسم کی مہک سے میں بھی مچل رہا تھا وہ کام کر رہی تھی جس سے اس کا۔ دوپٹہ سرک گی اور سلکی بال نظر آنے لگے میں مچل رہا تھا میں نے ہمت دکھائی اور بولا تمہارے بال خوبصورت ہیں جس پر عروبہ مجھے دیکھ کر مسکرا دی عروبہ کی آنکھوں میں مستی میں صاف دیکھ سکتا تھا جس پر وہ مسکرا دی اور منہ نیچے کر گئی میں نے اس کے بالوں کو پکڑ کر ان میں انگلیاں پھیرتا ہوا بولا ایک بات کہوں عروبہ مستی سے میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی جی کہیں میں سمجھ گیا کہ عروبہ تو آگ سے بھری ہے جو جو میری باتوں سے ہی پگھل گئی ہے اسے تو قابو کرنا آسان ہے میں بولا کل سے تم گے کرکے آنا جس پر اس نے مجھے دیکھا اور بولی وہ کیوں میں بولا سچی بات بتاؤں ناراض تو نہیں ہوگی عروبہ بولی نہیں ہوتی میں بولا گت والی لڑکیاں مجھے بہت اچھی لگتی ہیں لڑکیوں کی گت سے کھیلنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے جس پر عروبہ کے چہرے پر لالی سی اتر آئی اور وہ بولی جی اچھا کر آؤں گی میری بات کو بغیر چوں چراں کیے مانتا دیکھ کر میرا حوصلہ تو بڑھ گیا میں ایک لمحے چپ رہا اور بولا عروبہ وہ بولی جی میں بولا تم بہت خوبصورت اور پیاری ہو اس بات پر اس نے مجھے دیکھا اور مسکرا دی اور بولی جی یہ تو مجھے بھی پتا ہے کوئی نئی بات کریں میں ہنس دیا اور کان کے قریب منہ کرکے بولا سیکسی بھی بہت ہو اس پر وہ منہ آگے کیے مسکرا دی میں بولا یہ تو نئی بات ہے نا اس پر وہ مسکرا کر بولی جی یہ نئی بات ہے میں ہنس دیا وہ بھی مسکرا دی میں اس کے قریب ہوکر بولا ایک بات کہوں وہ بولی جی میں بولا ایک پپی تو دو یہ سن کر عروبہ مسکرا کر مجھے دیکھا اس کی آنکھوں میں لال ڈورے صاف نظر آ رہے تھے اور چہرے پر ہلکی سی لالی اتر آئی عروبہ مجھے دیکھ کر کچھ نا بولی تو میں اس کے پیچھے ہو کر تھوڑا قریب ہوگیا میرا جسم عروبہ کو پیچھے سے ٹچ ہوا تو عروبہ تھوڑی سی کسمسائی میں نے عروبہ کے جسم کی گرمی محسوس کر لی عروبہ کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر میں عروبہ کے کندھوں کو مسلنے لگا جس سے عروبہ کسما گئی میں بولا پھر کیا خیال ہے وہ بولی ااااہ جی لے لیں میں نے آگے ہوکر اپنا منہ عروبہ کی گال کے قریب کرکے عروبہ کی نرم گال کو چوم لیا جس سے میں سسک گیا عروبہ بھی سسک گئی میں نے منہ کھول کر عروبہ کی گال منہ میں بھر کر دبا کر چوس لی جس سے عروبہ سسک گئی نرم گال کا لمس پا کر میرا لن تن کر عروبہ کی گانڈ میں چبھنے لگا میں عروبہ کی گال کو چوس رہا تھا میں نے ہاتھ نیچے کیے اور عروبہ کے مموں کو پکڑ لیا عروبہ کے ممے ابھر کر اتنے بڑے تھے کہ میرے ہاتھ میں آ رہے تھے میں عروبہ کے ممے مسلتا ہوا اس کی گال چوس رہا تھا عروبہ کسمسا کر سسکتی ہوئی ہاتھ میرے ہاتھوں پر رکھ کر میرے ساتھ لگ گئی میرا لن عروبہ کی گانڈ میں دب گیا میں نے عروبہ کی گال چھوڑ کر عروبہ کا منہ اپنی طرف کرکے عروبہ کے ہونٹوں کو چومتا ہوا چوسنے لگا عروبہ اب میرا ساتھ دینے لگی میں نے ایک ہاتھ نیچے کیا اور عروبہ کے ہونٹوں کو چومتا ہوا عروبہ کی پھدی کو اوپر سے ہی مسلنے لگا جس سے عروبہ کراہ کر مچلنے لگی عروبہ کی آہیں میرے منہ میں دبنے لگی میں عروبہ کی شلوار میں ہاتھ ڈالا تو عروبہ کی بند ہونٹوں والی پھدی کو میں محسوس کرکے مچل گیا عروبہ اپنی پھدی پر میری انگلی محسوس کرکے مچل کر کراہ کر مزے سے کانپتی میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی میری زبان کھینچ کر چوستی ہوئی میرا فل ساتھ دے رہی تھی میرا ہاتھ پھدی پر لگتے ہی عروبہ ایک منٹ میں ہی پانی چھوڑتی ٹھنڈی ہوکر ہانپنے لگی میں اسے چوم کر چھوڑ دیا عروبہ کی آنکھیں بند اور سانس تیز تھا وہ ایک منٹ میں سنبھلی تو شرما گئی میں بولا تم تو بہت گرم ہو عروبہ مسکرا کر منہ نیچے کرگئی میں بولا تمہارا کام تو ہوگیا تم نے تو مزہ لے لیا اس نے مجھے دیکھا تو میں بولا مجھے ٹھنڈا نہیں کرو گی وہ بولی یہاں میں پیچھے ہوکر بولاعروبہ وہ بولی جی میں بولا لن تو دیکھا ہو گا عروبہ مسکرا منہ نیچے کرکے بولی جی میں بولا۔کہاں دیکھا وہ بولی موبائل پر ہی دیکھا ہے میں بولا اچھا آج لائیو دیکھو گی عروبہ کچھ نا بولی اور مسکرا دی میں نے پیچھے ہوکر شلوار سے لن نکالا اور بولا دیکھو عروبہ نے لن کو دیکھا اور مسکرا دی میں بولا پکڑ کر دیکھو عروبہ نے ہاتھ نیچے کیا اور میرے لن کو پکڑ کر مسلنے لگی میں عروبہ کا نرم ہاتھ لن پر محسوس کرکے مزے سے مچلنے لگا میں بولا پورن مووی دیکھتی ہوئی عروبہ نے ہاں میں سر ہلایا میں بولا پھر کیا خیال ہے چوسو گی جس پر وہ کچھ نا بولی میں بولا چوس نا جا پر وہ نیچے بیٹھ گئی اور میرا لن مسلتی ہوئی قریب ہوئی اور میرے لن کا ٹوپہ چوم لیا جس سے عروبہ کے نرم ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے میں مچل گیا میں ہلکی سی کراہ نکل گئی عروبہ با چوم ہی رہی تھی میں سسک کر بولا عروبہ منہ میں لووووو پلیزززز جس پر عروبہ نے منہ کھولا اور میرے لن کا موٹا ٹوپہ منہ میں دبا کر چوس لیا جس سے عروبہ کو بھی مزہ آیا اور عروبہ مزے سے تڑپ کر کراہ گئی اور پھر میرے لن کے ٹوپے کو چوستی ہوئی مسلنے لگی میں تو مزے کے ساتویں آسمان پر تھا عروبہ کے چھوٹے سے منہ نے میرے لن دبوچ لیا عروبہ کے منہ کی گرمی مجھے نڈھال کر گئی جس سے میری ہمت جواب دے گئی میں بے اختیار لمبی کراہ بھری اور عروبہ کا سر دبا کر زور لگا کر لن کا ٹوپہ مزید آگے تک دبا دیا جس سے عروبہ کراہ کر تڑپ گئی اور میرے ہاتھوں کو پکڑ کر مجھ سے چھڑواتی ہوئی کانپنے لگی اگلے لمحے میرے کے منہ سے ایک لمبی سی پچکاری نکل کر عروبہ کے گلے میں لگی جس سے عروبہ تلملا کر تڑپ کر چلائی جس سے عروبہ کی چیخ میرے لن پر دبا گئی اور ساتھ ہی عروبہ کا گلہ میری منی سے بھر گیا جس سے عروبہ کا سانس بند ہونے لگا جس سے بے اختیار عروبہ نے آنکھیں بند کرکے دبا کر نا چاہتے ہوئے بھی میرے لن کی منہ کا گھونٹ بھرا اور ساتھ ہی عروبہ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ظاہر بات تھی مرد کی منی اس نے موبائل میں دیکھی ہی تھی آج پہلی بار پینی پڑ رہی تھی تو مشکل تو لگ رہی تھی جس پر عروبہ کانپ کر ہانپتی ہوئی غرانے لگی غووووووں۔۔۔۔۔ غووووووووووں ۔۔۔ غووووووں عروبہ کی غوں غوں سے گونج رہا تھا ایک گھونٹ بھر کر عروبہ کو بھی شاید منی کا ذائقہ پسند آیا جس سے وہ مزاحمت چھوڑ کر میری منی پینے لگی میں مزے سے ہانپنے لگا عروبہ لن کو دبا کر چوستی ہوئی میری منی نچوڑ کر پی گئی عروبہ کو بھی لن چوسنے کا مزہ آیا تھا اس لیے وہ بھی چوستی ہوئی اپنی زبان پھیر رہی تھی لن پر پتا تو اسے پہلے بھی تھا اسی لمحے دروازہ کھلا اور کلاس کی سب سے کم گو اور دیسی لڑکی راحت نے اندر جھانکا جسے دیکھ کر عروبہ نے جلدی سے لن چھوڑا اور پیچھے ہو گئی عروبہ کو لن چوستا دیکھ کر راحت چونک گئی اور ایک لمحے کو کھڑا ہوکر پیچھے ہٹ گئی میں نے جلدی سے لن اندر کھینچ لیا عروبہ کا رنگ اڑ گیا پر میں پریشان نہیں ہوا عروبہ کا رنگ اترا دیکھ کر میں بولا پریشان نہیں ہو کچھ نہیں ہوتا وہ بولی سر میں بولا جی عروبہ بولی سر راحت کہیں بتا نا دے کسی کو میں بولا فکر نا ہو خود کو ٹھیک کرو وہ اٹھی اور دوپٹہ واپس لے لیا میں نے ایک ترکیب سوچی میں باہر جھانکا اور بولا ایک لڑکی اور اؤ کچھ سامان اوپر رکھنا ہے میں خود ہی راحت کو دیکھ کر تم آؤ تم تھوڑی صحت مند ہو راحت کا قد بھی اچھا تھا اور تھوڑا جسم بھرا ہوا بھی تھا پہلے تو وہ جھجھکی میں بولا آؤ کچھ نہیں ہوتا پھر اس نے سوچا عروبہ اندر ہی ہے وہ اندر آئی تو عروبہ سر جھکا کے کھڑی تھی میں بولا راحت تم نے کیا دیکھا تو اس کا رنگ اڑ گیا میں بولا تم نے کچھ نہیں نا دیکھا اس نے ناں میں سر ہلایا میں بولا شاباش اور کسی کو باہر بتانا بھی مت میری تو خیر ہے تمہاری دوست کی عزت خراب ہوگی وہ بولی جی سر کچھ نہیں بتاؤں گی اس پر میں بولا جو تم چاہو گی تمہیں بھی وہی ملے گا میں بولا تمہیں کچھ چاہئیے جس پر راحت خاموش رہی میں نے راحت کی پھولی ہوئی گال کو پکڑ کر دبا کر ہلایا جیسے بچے کو پیار کرتے ہیں اور بولا دیکھو اب تم بھی اندر آگئی ہو تو بہر جو بتاؤ گی اس میں تم بھی شریک ہو اب جس پر وہ تھوڑا جھجھکی اور بولی نہیں سر کچھ نہیں بتاؤں گی میں بولا اچھا پھر ایک پپی دو گی راحت جھجھکی اور بولی سسسر ۔یں بولا کچھ نہیں ہوتا عروبہ کو کچھ ہوا ہے وہ منہ جھکا گئی تو میں نے آگے ہوکر جلدی سے راحت کا منہ پکڑ کر گال اچھی طرح چوم کر آگے ہوکر ہونٹوں کو بھی چوم کر چوس لیا راحت بوکھلا کر چھڑوانے لگی لیکن اس نے زور نہیں لگایا میں نے اچھی طرح دبا کر راحت کے ہونٹ چوس کر چھوڑ دیا جس پر راحت کا منہ لال ہو گیا وہ بولی کچھ نہیں عروبہ دیکھ کر مسکرا دی میں بولا راحت کل تم بھی گت کرکے آنا مجھے گت والی لڑکیاں پسند ہیں بہت سیکسی لگتی ہیں راحت تھوڑی پریشان ہوئی تو میں بولا کچھ نہیں کہوں گا تمہاری مرضی کے بغیر کچھ نہیں کروں گا عروبہ سے پوچھ لو اس کی مرضی سے اس کے ساتھ پیار کیا ہے میں بولا کیوں عروبہ کچھ زبردستی تو نہیں کی میں نے عروبہ بولی نہیں سر جی میں اپنی مرضی سے کیا ہے میں مسکرا کر بولا اپنی دوست کو کہو پریشان نا ہو میں کچھ نہیں کہوں گا یہ سن کر راحت بھی ہلکی سی مسکرا دی میں بولا جاؤ اب کل گت کرکے آنا وہ بھی جی سر اور نکل گئی پیچھے میں نے عروبہ کو کہا اب ٹھیک ہے اب تو پریشان نہیں وہ بولی نہیں سر جی اور میں نے اسے اپنے قریب کرکے عروبہ کے ہونٹوں کو چومنے لگا عروبہ بھی میرا ساتھ اب پوری طرح دے رہی تھی دو منٹ تک ہم فرنچ کس کرتے رہے پھر عروبہ چھوڑ کر بولی سر باقی پھر کر لیجیے گا کوئی اور آتی ہے میں مسکرا کر بولا کوئی آ گئی تو قابو کر لیں گے جس طرح راحت کو قابو کیا جس پر وہ مسکرا کر دوپٹہ ٹھیک کرکے نکل گئی کچھ دیر بعد میں بھی آیا پھر ہم گپیں ہی لگاتے رہے آج پہلا دن تھا اس لیے کوئی پڑھائی نا ہوئی اتنے میں ان کی اگلی کلاس کا وقت ہو گیا اور سب چکی گئیں میں پرنسپل آفس آیا تو بھوونا میم بھی میرے ساتھ کچھ گپ لگائی پھر میں اپنے سکول واپس آگیا اور کچھ پڑھا کر گھر آگیا آج کا دن بڑا اچھا گزرا تھا میں آکر نہایا مومنہ کھانا لائی تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا بنا پھر رات کو گئی تھی وہ بولی نہیں گئی رات کو ابو گھر تھے نہیں جا سکی آج جاؤں گی میں بولا اچھا کیا موڈ ہے پھر مومنہ مسکرائی اور بولی کہ آج کا دن صبر کر جاؤ کل کریں گے میں بولا چلو جیسے مرضی کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کیا تو ریحان کی کال آئی اس نے کہا کہ شہر جانا ہے شادی کا کچھ سامان لینے وہ اور میں شام تک شہر رہے کھانا بھی اسکی طرف سے کھایا اور پھر رات گئے گھر آیا ہفتے بعد شادی تھی تو ریحان کے گھر گہما گہمی تھی میں تو آج تھک چکا تھا آتے ہی سو گیا صبح مجھے جاگ ہوئی تو کھانا کھا کر اسی طرح سکول پہنچا آج پرنسپل بھوونا میم نے مجھے ویلکم کیا سب سے پہلے وہ مجھے اپنے کمرے میں لے گئیں بھوونا بہترین خاتون تھیں انہوں نے آج ہلکا سا کسا ہوا لباس ڈال رکھا تھا ان کا جسم بھرپور سیکسی تھا اس پر کافی گوری بھی تھیں میں کچھ دیر ان کے ساتھ بات کرتا رہا پھر انہوں نے مجھے کلاس میں آنے کا کہا میں دفتر سے نکلا اور انٹر بلاک پہنچا تو سامنے مجھے دو ٹیچرز نظر آ ئیں دونوں مجھے دیکھ کر مسکرائیں اور بولیں آپ سر یاسر ہیں میں بولا جی ان میں سے ایک جو قدرے متوازن اور خوبصورت جسم کی تھی وہ بولیں میں مہر بانو ہوں میں انگلش کی ٹیچر ہوں دوسری تھوڑی کم گو تھی وہ نہیں بولی میں بولا اچھا مہربانو بولی لڑکیاں آپ کی تعریف کر رہی تھی کہ آپ اچھے ٹیچر میں میں ہنس کر بولا اچھا جی وہ مسکرا کر آگے نکل گئیں میں آگے کلاس کی طرف چل پڑا کلاس میں پہنچا تو سب لڑکیاں بیٹھیں تھیں سفید یونیفارم میں سب لڑکیاں کمال لگ رہی تھیں میں نے ایک نظر گھمائی تو عروبہ مجھے دیکھ کر مسکرا سی دی پاس ہی راحت بھی بیٹھی تھی اس کا جسم قدرے چوڑا اور ہلکا سا بھرا ہوا تھا قد بھی اسکا ٹھیک تھا میں عروبہ کو دیکھ کر مسکرایا عروبہ منہ نیچے کر گئی میں پھر سب سے باتیں کرنے لگا نمرہ کلاس میں تیز تھی وہ تھوڑا چہک رہی تھی میں اسے دیکھ رہا تھا نمرہ بھی مجھے دیکھ کر اشاروں میں بات کرتی میں سمجھ گیا تھا کہ اسے کیا مرض ہے پر میں ابھی راحت سے مستی کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ مجھے اچھی لگی تھی میں نے کچھ دیر پڑھایا اور پھر کام دے کر اندر لیب کی طرف آگیا میں دو تین منٹ رکا اور پھر نکل کر عروبہ سے بولا عروبہ وہ جو کل سامان آدھا رہ گیا تھا وہ صاف کردو آ کے وہ بولی جی سر اور کپڑا لے کر جیسے ہی اندر آئی میں نے اسے دبوچ لیا عروبہ بھی خود بخود ہی میری باہوں میں آکر مجھے چومنے لگی میں عروبہ کی کھلتی جوانی کا رس پی کر مزے میں تھا میرا لن تن چکا تھا عروبہ مجھے دبا کر چوستی ہوئی مچل رہی تھی عروبہ کا ہاتھ میرے لن پر تھا میں عروبہ کو باہوں میں بھر کر لیں میں بنے ایک سنگل بیڈ پر بیٹھ گیا عروبہ ٹانگیں میری کمر پر ولیٹ کر جھولی میں بیٹھ گئی میں بولا عروبہ مزہ آیا تھا کل وہ بولی ہوں سر آیا تھا تو ہی اک آپ کی جھولی میں بیٹھی ہوں میں بولا اچھا راحت نے کوئی بات تو نہیں کی عروبہ بولی کوئی نہیں کی میں بولا پھر بلا لو اس کو عروبہ بولی سر دیکھیں پہلے میں کی سہیلی بنی ہوں مجھے چھوڑ کر آپ راحت کو بلا رہے ہیں میں عروبہ کی بات پر ہنس دیا کہ ابھی سے وہ برداشت نہیں کر رہی میں مسکرا کر بولا میری جان ایسی بات نہیں تم پہلی اور پہلی ہی رہو گی راحت نے کل ہمیں دیکھا تھا پیار کرتے اب جتنا جلدی ہوسکے اس کو بھی اس کام میں شامل کرکے اپنا کانا کرنا ہے نہیں تو وہ کسی کو بتا سکتی ہے اور ہمیں بلیک میل کر سکتی ہے عروبہ کو سمجھ آگئی اور وہ بولی ہاں یہ تو ٹھیک کہا آپ نے میں مسکرا کر بولا چلو بلاؤ اس کو تم دونوں کو اٹھا دیدار کرواتا ہوں لن کا لن کا نام سن کر وہ مسکرا سی دی اور آٹھ کر باہر نکل کر راحت کو بلایا میں تب تک بیٹھا ہوا تھا میرا لن تن کر کھڑا ہوکر شلوار میں تمبو بنا رہا تھا راحت اندر آئی اور سامنے میری شلوار میں تمبو بنا دیکھ کر رک گئی میں مسکرا کر بولا اؤ راحتِ جاں آجاؤ وہ قریب آئی اس نے عروبہ کو دیکھا تو اس نے کہا کچھ نہیں ہوتا عروبہ کا قد تھوڑا راحت سے نکل رہا تھا راحت پاس آئی میں بولا کوئی پریشانی تو نہیں اس نے ناں میں سر ہلایا میں بولا گڈ میں پھر ایک کام کرو وہ بولی جی میں نے اپنی پنڈلیوں سے شلوار ہٹائی اور بولا تھوڑا پاؤں دبا دو راحت کا منہ تھوڑا لال سا ہوا شرم سے پر اس نے منع نہیں کیا اور نیچے بیٹھ گئی پاؤں کے پاس بیٹھ کر اس نے ہاتھ سے میری پنڈلیاں دبانے شروع کردیا عروبہ بولی میں بھی دباؤ میں بولا تم میری رانوں کو دباؤ وہ مسکرائی اور نیچے بیٹھ کر رانیں کو دباتی ہوئی مسلنے لگی دونوں کے نرم ہاتھوں کے لمس سے میں مچل رہا تھا میرا لن بے ختیار جھٹکے مارنے لگا جسے دونوں دیکھ رہی تھی عروبہ کا دل تو کر رہا تھا میں۔ بولا عروبہ دیکھ تو رہی ہے میرا گھوڑا جھٹکے کھا کر کچھ کہ رہا ہے جس پر راحت تھوڑا کسمسائی سی عروبہ بولی جی آپ کا گھوڑا میرا بھی کچھ لگتا ہے مجھے کچھ کہ رہا ہے عروبہ کی بے باکی پر راحت نے اسے غورا تو وہ مسکرا دی میں بولا وہ کہ رہا ہے کہ اسے نرم جوان لڑکی کے ہاتھوں میں جانا ہے یہ سن کر عروبہ بولی میرے گھوڑے کی یہ فرمائش ہے اور ہاتھ آگے کرکے میرے شیر کو دبانے لگی میں سسک سا گیا عروبہ کے نرم ہاتھ مجھے مزہ دے رہے تھے میں بولا عروبہ نالا کھول دو عروبہ نے میری شلوار کا نال کھول کر لن کھینچ لیا اور پھر شلوار گھٹنوں تک اتار دی میں عروبہ اور راحت کے سامنے ننگا ہو گیا راحت شرم سے منہ نیچے کرکے میری پنڈلیاں دبا رہی تھی میں نے اس کا منہ نیچے دیکھا تو آگے ہوکر اس کی ٹھوڑی پر ہاتھ رکھ کر اوپر کیا راحت کی موٹی گہری آنکھوں میں حیا اور شہوت دوڑ رہی تھی میں بولا میری جان شرماؤ مت مزے کو انجواو کرو اور آگے ہوکر راحت کے ہونٹ چومنے لگا راحت سسک کر آنکھیں بند کیے پہلے تو رکی رہی لیکن پھر میرا ساتھ دیتی ہوئی ہلکا ہلکا میرے ہونٹوں کو بھی چومنے لگی ہمیں دیکھ کر عروبہ دونوں نرم ہاتھ سے میری رانیں مسل رہی تھی اسے بھی مزہ ا رہا تھا راحت کو چومتا میں پیچھے ہوا اور راحت کو بولا راحت تم میری رانیں دباؤ راحت نے آگے ہوکر دونوں ہاتھوں سے میری رانیں دبانے لگی راحت کے نرم گورے ہتھ مجھے نڈھال کر رہے تھے میرا لن جھٹکے پر جھٹکے کھا رہا تھا میں بولا راحت جاں اسے بھی دباؤ اس پر اس نے ایک ہاتھ میرے لن پر رکھا اور ہلکا سا دبایا میری سسکی نکلی میں عروبہ سے بولا تم اوپر او میں پیچھے لیٹ گیا عروبہ کو گھنٹوں کے بل بٹھا کر میں نے عروبہ کی گانڈ سے قمیض ہٹایا تو اسکی موٹی گانڈ شلور میں کسی تھی میں نے اس کی گانڈ سے شلوار کھینچ دی عروبہ کی باہر کو نکلی گوری گانڈ ننگا کرکے مسلنے لگا عروبہ سسک کر کراہ سی گئی میں نے انگلی اسکی گانڈ پر پھیر کر نیچے عروبہ کی پھدی پر رکھی تو وہ سسک کر مچل گئی راحت عروبہ کو دیکھ کر مچلی عروبہ نے مجھے دیکھا تو میں بولا منہ میں لو عروبہ نے نیچے ہوکر راحت کے ہاتھ میں میرا لن منہ میں لے کر دبا لیا جس سے میں عروبہ کے منہ کا لمس پا کر سسک گیا عروبہ کی بھی کراہ نکل کر میرے لن پر دبا سی گئی عروبہ کو میرا لن چوستا دیکھ کر راحت سسک کر بولی اففف عروبہہہ۔ میں سمجھ گیا کہ راحت بھی گرم ہے عروبہ نے پچ کی آواز سے لن چھوڑا تو میں بولا راحت اوپر آکر تم بھی اسی طرح کرو جس طرح عروبہ کر رہی ہے یہ سن کر وہ اٹھی اور میرے دوسری طرف بیڈ پر گھٹنوں کے بل جھک کر لن کے قریب ہوئی میںنے ہاتھ آگے کرکے اس کی شلوار کے اوپر سے راحت کی پھدی کو ٹچ کیا تو راحت کرنٹ سا لگا اور وہ سسک کر مچل گئی میں بھی مچل سا گیا راحت کی گرم پھدی گیلی ہو رہی تھی میں عروبہ کی ننگی پھدی کو ہتھ سے مسل رہا تھا عروبہ کی پھدی کے بند ہونٹ کھل بند ہو کر پانی چھوڑ رہے تھے میں راحت کی پھدی کو ننگا کی اور اسے بھی مسلنے لگا راحت مچلتی ہوئی کراہنے لگی میں رک کر راحت سے بولا راحت لن کو منہ میں لو راحت کا شرم بھی اب کچھ کم تھا اس نے منہ آگے کیا اور کھول کر لن منہ میں لے لیا لن راحت کے منہ میں محسوس کرکے میں کانپ سا گیا راحت منہ میں لے کر رک سی گئی تو عروبہ بولی راحت اسے چوسو راحت عروبہ کی بات سن کر چوسنے لگی جبکہ عروبہ بھی آگے ہوکر میرے لن کو منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی اب دونوں عروبہ اور راحت میرا لن دبا کر چوس رہی تھیں جبکہ میں دونوں کی پھدیاں ننگی کرکے مسل رہا تھا راحت تو جلدی ہی کراہتی ہوئی فارغ ہوگئی اور جھک کر میرے لن کو چوسنے لگی جبکہ عروبہ دبا کر منہ میں ٹھونس کر چوس رہی تھی عروبہ کے منہ سے نیچے بچے حصے کو راحت ہونٹ دبا کر چوس رہی تھی میں بھی عروبہ کی گرمی سے نڈھال تھا میں نے لن سے عروبہ کو اٹھایا اور لن راحت کے منہ میں دے دیا جس سے میرا کام ہونے والے تھا میں چاہت اتھا ج منی راحت پیے جیسے ہی میرے لن نے منہ کی دھار راحت کے گلے میں ماری راحت اچھل کر اوپر ہوئی اتنے میں عروبہ نے جلدی سے میرے لن کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا راحت دیکھتی رہی جبکہ عروبہ ساری منی نچوڑ گئی کیونکہ اس نے کل پی تھی تو اسے اچھی لگی تھی اس لیے وہ بے جھجھک منہ لگائے میری منی کو نچوڑ کر چوس رہی تھی جبکہ میں مزے سے کراہیں بھر رہا تھا دو منٹ میں ہم تینوں تھک کر پڑے تھے میں نے راحت کو اپنی طرف کھینچا اور اس کے ہونٹوں کو چوستا ہوا اس کی چھوٹے چھوٹے مموں کو دبانے لگا جو کہ ابھی بڑے ہو رہے تھے راحت سامنے لگی میں بولا مزہ آیا اس نے ہاں میں سر ہلایا میں بولا سچی بتاؤ وہ مسکرا دی میں دونوں کو باہوں میں بھر کر کچھ دیر تک چوستا رہا دونوں میرے ساتھ لیٹی رہیں ہم تینوں کھیلتے رہے میرا لن پھر سے تیار تھا جب دو کچی کلیاں پاس پڑی ہوں تو لن تو نیچے بیٹھے گا ہی نہیں میں عروبہ سے پوچھا عروبہ ماہواری آتی ہے وہ بھی جی دسویں میں تھی تو آنی شروع ہوئی میں نے راحت سے پوچھا تو اس نے بھی کہا کہ نویں میں تھی میں عروبہ کو چومتا ہوا اوپر آیا اور عروبہ کی شلوار کھینچ دی عروبہ نے ٹانگیں کھول دیں جس سے عروبہ کی بند ہونٹوں والی پھدی میری سامنے آگئی عروبہ کی بند ہونٹوں والی گلابی پھدی کے لال ہونٹ ایک دوسرے سے جڑے تھے 16 سال کی عمر کی لڑکی کی کنواری پھدی کتنی بڑی ہو سکتی تھی میں نے ٹانگیں کھول کر نیچے ہوکر عروبہ کی پھدی کے لبوں کو چوم لیا عروبہ سسک کر کانپ گئی میں نے زبان نکال کر پوری پھدی کو چاٹ لیا جس سے عروبہ سسک کراہی میں نے عروبہ کی پھدی کا دانہ منہ میں ڈال کر چوسا تو پھدی کا رس چوس کا میں مچل گیا میرا لن پھر تن گیا جبکہ عروبہ مزے سے مچلنے لگی اور میرا سر اپنی ٹانگیں میں دبا کر چسوانے لگی عروبہ پھدی چسوانے سے فل مزے میں تھی میں نے پیچھے ہو کر ٹانگیں کھولیں اور عروبہ کی ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا دیں جس سے عروبہ سسک کر کراہ سی گئی میں جانتا تھا عروبہ کنواری ہے سیل پھٹنے سے خون نکلے گا میں نے راحت کو کہا کہ وہ کپڑا لائے راحت عروبہ والا ہی صفائی والا کپڑا لائی میں نے وہ کپڑا نیچے ڈال دیا اور لن عروبہ کی پھدی پر رکھ دیا لن پھدی سے ٹچ ہوتے ہی عروبہ کراہ کر مچل گئی میں لن عروبہ کی پھدی پر مسلتا ہوا آگے عروبہ پر جھک کر عروبہ کے ہونٹوں کو دبا کر چوسنے لگا میں نے دو چار بار لن عروبہ کی پھدی پر مسلا اور لن کا ٹوپہ پھدی کے دہانے پر رکھ کر زور سے دھکا مارا جس سے میرا لن عروبہ کی پھدی کا منہ کھولتا ہوا اندر اتر گیا لن اندر اترتے ہی عروبہ تڑپ کر کرلاتی ہوئی میرا سینہ دبا کر پھڑکی اور ساتھ ہی عروبہ چھڑوانے کی کوشش کرتی مچھلی کی طرح مچلنے لگی عروبہ کی کرلاٹ میرے منہ دب گئی میرا لن عروبہ کی تنگ پھدی کھول کر اندر اتر چکا تھا عروبہ کا جسم تھر تھر کانپنے لگا اور کراہنے لگی میں نے زور لگا کر ایک اور دھکا مارا اور اپنا باقی لن بھی عروبہ کی پھدی میں اتار دیا جس سے میرا لن عروبہ کی تنگ پھدی کو چیرتا ہوا اندر جڑ تک اتر گیا عروبہ کانپتی ہوئی تڑپ کر چیلانے لگی عروبہ میرا سینہ دبا کر چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی میرا لن عروبہ کی پھدی نے دبوچ رکھا تھا جس سے میں مزے سے مچل رہا تھا عروبہ دو منٹ تک تو تڑپتی رہی پھر رک گئی اور کراہنے لگی میں آہستہ آہستہ لن آگے پیچھے کرتا عروبہ کی پھدی میں لن پھیرنے لگے پہلے تو عروبہ کراہ کر مچلنے لگی ااااہ اففففف سر جی بسسس کریں درد ہو رہا ہے ااااہ اااااہ ااااہ میں آہستہ لن عروبہ کی پھدی میں پھیرتا عروبہ کو چودنے لگا دو منٹ تک عروبہ تڑپتی پھر آہستہ آہستہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ عروبہ کو بھی مزہ آنے لگا اور وہ مزے سے مچلنے لگی میرا لن اندر باہر ہوتا عروبہ کی پھدی کو کھولتا ہوا مسل رہا تھا عروبہ کی پھدی کے نرم ہونٹوں نے میرا لن دبوچ رکھا تھا جس ے لن پر عروبہ کی کنواری پھدی کے ہونٹ رگڑ کر مجھے نڈھال کر رہے تھے میرے لن کی چمڑہ عروبہ کی پھدی کے ہونٹوں کو مسلتی ہوئی رگڑ رہی تھی جس سے عروبہ درد کے ساتھ مزے سے بھی کراہ رہی تھی میرا لن مسلسل اندر باہر ہوتا عروبہ کی پھدی کو چیرتا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا جس سے عروبہ مزے سے مچلتی ہوئی میرا ساتھ دے رہی تھی تین سے چار منٹ کی جاندار چدائی میں میرا کام ہوگیا میں تیز تیز دھکے مارتا لن تیزی سے عروبہ کی پھدی کے اندر باہر کرتا تیزی سے عروبہ کی پھدی چودنے لگا تھا میں مزے کی بلندیوں پر میرا لن تیزی سے عروبہ کی کنواری پھدی کو رگڑ رہا تھا عروبہ بھی مزے مچلتی ہوئی کانپنے لگی عروبہ کا جسم کانپتا ہوا اکڑنے لگا اور پھر اچانک کراہ کر عروبہ جھٹکے مارتی ہوئی فارغ ہونے لگی عروبہ کی پھدی کا گرم پانی مجھے لن پر گرتا محسوس ہوا جس ہے ساتھ میری بھی ہمت ٹوٹ گئی اور میں بھی کراہتا ہوا عروبہ کے اوپر گر کر فارغ ہونے لگا عروبہ نے ٹانگیں میری کمر پر کس کر مجھے دبوچ کر میرے ہونٹوں کو چوستی ہوئی مچلنے لگی عروبہ کی پھدی میرے لن کو دبوچ کر نچوڑ گئی میں دو تین منٹ تک اوپر پڑا عروبہ کو چومتا رہا تھا کچی کلی کو مسلنے کا شمار ہی الگ تھا عروبہ جیسی جوان ہوتی لڑکیوں کو چود کر خمار کافی دیر تک رہتا ہے میں خمار میں تھا کچھ دیر بعد میں اٹھا تو عروبہ کمر کو دبا کر لیٹ گئی عروبہ کی پھدی کے نیچے پڑا کپڑے پر سیل پھٹنے سے نکلنے والے خون کے دھبے تھے جسے دیکھ کر مجھے عجیب خوشی سی محسوس ہوئی میں اٹھا اور واشروم چلا گیا میں واپس آیا اور لیب کے ہی دو چار کیمیکل ملا کر ایک محلول تیار کیا جس کو میں نے عروبہ کی پھدی پر کافی ساری لگا دیا عروبہ ٹانگیں دبا کر لیٹ گئی میں عروبہ سے فارغ ہوکر راحت کہ طرف مڑا میں نے ٹائم دیکھا تو ابھی آدھا گھنٹہ تھا میں نے سوچا کیوں نا اس کی جوانی کا رس بھی پیا جائے میں راحت کے ہونٹ چومتا ہوا بولا راحت جاں تمہارا کیا موڈ ہے پھر جس پر وہ مسکرا دی میں نیچے ہوکر راحت کے ہونٹ چومنے لگا راحت کو ساتھ دیتا دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ راحت عروبہ کو چدوایا دیکھ کر گرم ہو گئی ہے میں چومتا ہوا پیچھے ہوا اور راحت کے منہ کے پاس اپنا ہلکا سا کھڑا لن کرکے بولا اسے چوسو راحت نے منہ آگے کیا اور لن منہ میں بھر کر چوس لیا جس سے راحت کے گرم منہ کا لمس محسوس کرکے میں مچل سا گیا راحت آہستہ آہستہ چوپے مارتی لن چوس رہی تھی جس پر میرا لن فل تن کر کھڑا ہوا میں نے راحت کے منہ سے لن نکالا اور بولا پیچھے لیٹ جاؤ راحت پیچھے لیٹی تو میں نے اس کی ٹانگیں پاؤں کے پاس سے پکڑ کر کھول دیں اس کی ٹانگوں کو کھڑا کرکے راحت کی شلوار اتار دی جس سے راحت کی پھدی
کھل کر سامنے آگئی راحت کا جسم تھوڑا بھرا ہوا تھا جس سے اس کی پھدی کے ہونٹ تھوڑے پھولے ہوئے تھے اور بیچ میں لائن واضح نظر آرہی تھی راحت کی پھدی کا دانہ بھی کافی بڑا اور صاف نظر آ رہا تھا راحت کی گانڈ کے چتڑ بھی کافی چوڑے تھے جس پر گانڈ پھیلی ہوئی کافی خوبصورت لگ رہی تھی میں نے ٹانگیں دبا کر کھولیں جس سے پھدی کھل کر سامنے آگئی میں نے کپڑا نیچے رکھا اور نیچے ہوکر راحت کی پھدی کو چومنے لگا جس سے راحت مزے سے مچل کر کراہ آگئی راحت کی پھدی کا نمکین پانی چوس کر میں مچلنے لگا میرا لن مزید تن کر کھڑا ہوا گیا تھا میں راحت کے اوپر آیا اور ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا لن راحت کی پھدی پر رکھ کر مسلا تو راحت بھی کراہ گئی مزے سے میں نے لن راحت کی پھدی کے دہانے پر رکھ کر دبا جس سے ٹوپہ پھدی کو کھولتا اندر اتر گیا جس سے راحت چلائی اؤچچچچ میں نے جلدی سے رک کر منہ پر رکھ کر دبا لیا اور گانڈ کھینچ کر دھکا مارا جس سے لن پھدی کو کھولتا ہوا چیر کر اندر اتر گیا راحت کرلا کر تڑپی اور میرے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرتی دھاڑنے لگی میں راحت کا منہ دبائے اس کو قابو کیے ہوا تھا میرا لن جڑ تک راحت کی پھدی ہے پار ہوچکا تھا جس سے راحت تڑپ کر کرلا رہی تھی اس کا جسم مچھلی کی طرح پھڑک رہا تھا راحت دو تین منٹ تک پھڑکتی رہی پھر پر سکوں ہو کر کراہنے لگی میں کچھ دیر رک کر آہستہ آہستہ لن راحت کی پھدی کے آر پار کرتا چودنے لگا پہلے تو راحت درد سے کرپاتی رہی پھر آہستہ آہستہ لن نے پھدی کو کھول کر راستہ بنا لیا تو راحت بھی مزے لینے لگی میرا لن تیزی سے راحت کی پھدی کو چودتا ہوا مسلنے لگا جس سے راحت تڑپ کر مزے سے میرا ساتھ دینے لگی راحت کی پھدی میرا لن دبوچ کر مسل رہی تھی میں تیز تیز دھکے لگاتا راحت کی پھدی کو چودنے لگا میرے دھکے راحت کی پھدی کو مسل کر چود رہا تھا جس سے راحت بھی مزے سے مچل رہی تھی تین سے چار منٹ میں ہی راحت مزے سے کانپنے لگی اور ساتھ ہی جھٹکے مارتی فارغ ہونے لگی ساتھ ہی میں بھی کرہا کر فارغ ہوتا چھوٹ گیا اور راحت پر گر کر ہانپنے لگا راحت بھی ہانپتی ہوئی کانپنے دو تین منٹ میں راحت کو خود کر میں مزے اور خماری کی بلندی پر ساتھ پڑی راحت بولی سر فارغ ہوگئے میں آنکھیں کھول کر بولا جی پھر دل کر پڑا عروبہ ہنس کر بولی نہیں سر ٹائم ہونے والا ہے میں بولا اچھا اور اوپر ہوکر لن کھینچ لیا راحت کی پھدی کا دہانہ کھل چکا تھا اور پھدی سے خون نکل کر کپڑے پر لگا ہوا تھا میں نے وہی دوا راحت کی پھدی پر بھی لگا دی راحت لیٹ گئی میں نے عروبہ سے پوچھا درد تو نہیں وہ بولی پہلے تھا پر اب آپ نے دوا لگائی تو ٹھیک ہے میں نے اور لگا دیا اور دو بوتلیں میں ڈال کر راحت اور عروبہ دونوں کو دے دیا اور بولا چھٹی کے وقت پھر لگا لینا اور گھر جا کر بھی لگا لینا پھدی کی سیل ٹوٹی ہے کچے مسلز تھے پھدی کو جو ٹوٹے ہیں شام تک بالکل ٹھیک ہو جاؤ گی نا ہوئی تو کوئی پرابلم نہیں پریشان نا ہونا عروبہ ہنس کر بولی سر مجھے پتا ہے میں ہنس کر بولا پھر ٹھیک ہے کل پھر ٹھیک ہوکر آنا کل پھر تمہاری پھدی مارنی ہے میں نے عروبہ ہنس کر بولی سر کل تو۔خود دوں گی آپ کو پھدی میں ہنس دیا اتنے میں راحت کو بھی آرام آچکا تھا میں نے اور دوا اس کی پھدی پر لگا دی دونوں کپڑے پہن کر نکل گئیں میں کپڑے ڈال کر لیٹ گیا آج جو مزہ راحت اور عروبہ جیسی جوان ہوتی کچی کلیوں کو مسل کر میں مزے اور خماری میں لیٹا تھا جوان کچی کلیوں کا رس پی کر جو دل کو سکون اور خمار بھرا مزہ چڑھ چکا تھا اس کی کیا ہی بات تھی میں اس مزے اور خماری کو پوری طرح انجوائے کرنا چاہتا میں ایسے ہی عروبہ اور راحت کی جوان کچی کلیوں کے رس کا شمار انجوائے کرتا لیٹ گیا خماری دل و دماغ کو چھائی تھی اور میں مزے سے
 
Newbie
1
0
1

میرا نام یاسر ہے میری عمر 25 سال کے لگ بھگ ہے میں گاؤں کا رہائشی ہوں میں نے کیمسٹری میں ماسٹر کر رکھا تھا اس لیے میں گاؤں کے ایک پرائیویٹ سکول میں پڑھتا تھا لیکن جلد ہی میری شہر کے ایک سرکاری سکول میں نوکری لگ گئی شہر تھوڑا میرے گاؤں سے دور تھا اس لیے وہاں سے آنا جانا مشکل تھا سردیوں میں تو اور مشکل تھا اس لیے میں نے وہیں رہائش رکھنے کا سوچا شروع میں مجھے تھوڑی مشکل ہوئی کیونکہ میں ایک ہاسٹل میں رہائش اختیار کی وہاں میرے لیے تھوڑا رہنا مشکل ہوا کیونکہ ہاسٹل سکول سے دور تھا جس سے مجھے سکول پہنچنے میں مشکل ہو رہی تھی ایک مہینہ تو مشکل سے گزارا تبھی میں نے اپنے ایک کولہے سے رہائیش کی مشکل کی بات کی اس کا نام ریحان تھا وہ بھی میرا ساتھ ہی سکول میں آیا تھا ہم دونوں دوست بھی تھے ریحان شہر میں ہی رہتا تھا اس کا گھر بھی سکول کے قریب تھا اس نے مجھے بتایا کہ اس کے محلے دار نے ایک کمرہ کروائے پر چڑھانا ہے میں اس سے بات کروں گا مجھے کچھ حوصلہ ہوا اگلے دن ریحان نے مجھے کہا کہ وہ گھر آکر دیکھ کے تمہارے ایک بندے کےلیے کافی ہے میں نے چھٹی کے بعد جانے کا پروگرام بنا لیا ہم چھٹی کے بعد ریحان کے محلے چلے گئے شہر کے پرانے محلے میں ریحان کی رہائشی تھی اس لیے گلیاں تھوڑی تنگ تھیں ہم ایک تھوڑی تنگ گلی میں داخل ہوئے جس کے شروع میں ہی ریحان کا گھر تھا ریحان نے بائیک اندر کی اور پھر مجھے کھانا کھلایا پھر اس نے مجھے گھر دکھانے کےلیے کہا ہم اسی گلی میں تھوڑا آگے جا کر وہ ایک مکان کے سامنے رک گیا اور دروازہ کھٹکھٹایا اندر سے ایک خوبصورت ہلکی سی آواز آئی کون ریحان بولا بھابھی ریحان ہوں بھائی شہاب کو بھیج دیں وہ بولی سو رہے ہیں کام سے آئے ہیں ریحان بولا بھابھی وہ کل ان سے بات کی تھی کروائے دار کو مکان دکھانا ہے وہ بولی اچھا اور کچھ دیر بعد اندر سے ایک پکی عمر کا مرد نکلا جس کی عمر تقریباً 45 سال کے لگ بھگ تھی اس کے بال سفید ہو رہے تھے کہیں تھوڑی بہت کالے بال تھے دوڑی بھی سفید ہو رہی تھی جسامت بھی پتلی سی تقریبآ ہڈیاں نظر آرہی تھی ہلکا سا جھکا ہوا اس نے ہم سے سلام کیا اور مجھ سے سلام دعا کی تو مجھے وہ بہت بااخلاق اور اچھا آدمی لگا میں بھی اسے بڑے ادب احترام سے ملا ریحان نے میرا تعارف کروایا تو وہ مسکرا کر مجھے ملا میں بھی ذرا دھیمے مزاج کا اور کم گو تھا میرے چہرے سے نا جانے کیوں معصومیت سی ٹپکتی تھی دیکھنے والا یہ گمان کرتا تھا کہ مجھ سے کوئی خطرہ نہیں ویسے بھی میں کوئی خطرناک بندہ کم ہی تھا اپنے کام سے کام رکھنے والا اور پڑھاکو بچہ تھا گاؤں میں کم رہا تھا اور پڑھتا ہی رہا تھا دور بھی کم ہی تھے یونیورسٹی میں بھی میری لڑکیوں سے دوستی کم تھی ویسے بھی ذہن پڑھائی میں ہی رہتا اس لیے غلط خیال کم ہی آتے تھے شہاب بھی مجھے دیکھ کر سمجھ گیا کہ اس سے خطرہ نہیں وہ مجھ سے مل کر مطمئن ہوا اور بولا چلو میں کمرہ دکھاتا ہوں اس نے اندر جا کر پھر ہمیں بلالیا ہم اندر گئے تو مکان دو منزلہ تھا تقریباً دس مرلوں کا مکان تھا جس کی دو منزلیں تھیں نیچے والا مکان چار سے پانچ کمروں پر مشتمل تھا جو فل چھتا ہوا تھا دروازے کے پاس سے ایک طرف تھوڑا سا صحن تھا جو گھر کی طرف راستی تھا دروازے کے سامنے سے ہی اوپر کو سیڑھی جاتی تھی جس پر شہاب آگے بڑھ گیا ہم بھی پیچھے چلے گئے اوپر صحن کافی تھا صرف ایک کمرہ تھا ایک چھوٹی سی کیچن تھی درمیان والا حصہ خالی تھا اور سامنے مخالف سمت ایک واشروم تھا اور کپڑے دھونے کی جگہ بنی ہوئی جہاں شاید گھر والے کپڑے دھوتے تھے شہاب بھائی بولے پہلے یہاں میرا بھائی رہتا تھا لیکن اب اس نے الگ مکان بنا لیا ہے تو وہ چلا گیا ریحان نے تمہاری بات کی کہ تمہیں ضرورت ہے اس لیے ہم کرائے پر چڑھا رہے ہیں ویسے تو ہمیں کچھ ضرورت نہیں لیکن چلو تمہارے لیے آسانی ہو جائے گی ریحان کہ رہا تھا کہ تمہیں ضرورت ہو ویسے بھی ہمارا فیملی کا مکان ہے لیکن تم اچھے لڑکے ہو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں میں اس کی بات پر خوش ہوا ویسے بھی میرا کوئی انٹرسٹ نہیں تھا کسی کی نجی زندگی میں کیا چل رہا ہے میں بولا بھائی کوئی مسئلہ نہیں یہ میں اپنا گھر سمجھوں گا وہ بولا یہ تو اچھی بات ہے اس نے کرایہ بھی مناسب ہی مانگا ہاسٹل سے کم تھا کوئی ایڈوانس بھی نہیں تھا مکان بھی اچھا تھا میں نے سوچا آج ہی شفٹ ہوجاوں شہاب بھائی نے کھانے کا پوچھا میں نے کہا کیچن موجود ہے میں خود بنا لیا کروں گا وہ مسکرا دیا اور بولا میں تمہاری بھابھی کو کہوں گا وہ بنا دے گی شہاب میرا اخلاق دیکھ کر پہلی ہی ملاقات میں میرے ساتھ گھل مل سا گیا تھا اسے میں اچھا لگا تھا شاید میں بولا نہیں ان کو تکلیف نا دیں وہ تو پہلے ہی گھر کے کام کرتی ہوں گی یہ سن کر وہ مسکرا دیا اور بولا چلو تم سے ملاتا ہوں ہوں اب تم گھر کے فرد ہو یہ کہ کر اس نے سیڑھیوں سے کی آواز لگائی علیزے اوپر اؤ میں سن کر چونک گیا کہ بھابھی کا نام علیزے ہے اچھا نام تھا تھوڑی دیر میں ایک خوبصورت اور اچھی وجاہت کی عورت اوپر آئی اس کا قد چھ فٹ لمبا اور چوڑے جسم کی خوبصورت عورت تھی اس کے نین نقش بہت خوبصورت تھے اس کا گول مٹول بھرا ہوا چوڑا چہرہ گول پتلا سا لمبا گول ناک،گہری موٹی نشیلی آنکھیں رنگ دودھ کی طرح سفید گورا جس پر ہلکا سا گندمی شیڈ تھا جو بہت خوبصورت لگ رہی تھی بھابھی کا جسم بھرا ہوا تھا لیکن وہ زیادہ موٹی نہیں قد لمبا ہونے سے چوڑے جسم کی وجاہت بہت ہی خوبصورت تھی بھابھی چادر میں لپٹی تھی اس کا سارا جسم ڈھکا تھا لیکن پھر بھی جسم کی وجاہت نظر آ رہی تھی۔ بھابھی کی عمر درمیانہ سی تھی نا زیادہ بڑی عمر کی نا بہت کم عمر تھی تقریباً 35 سال کی عمر کی عورت تھی بھابھی گھریلو عورت تھی اس لیے زیادہ بن سنور کر بھی کم ہی رہتی ہوگی اس کا جو حسن تھا خالص ہی تھا وہ زیادہ وقت گھر کے کاموں میں ہی گزارتی تھی گھر کا سودا سلف بھی اسی کے ذمے تھا کیوںکہ شہاب صاحب تو اکثر اپنے دفتر ہی رہتے وہ شہر کے باہر قائم ایک فیکٹری میں سپروائزر تھے جس میں وہ اکثر بزی رہتے گھر تو وہ سونے ہی آتے تھے باقی کا وقت وہیں گزرتا تھا
بھابھی اوپر آئی تو ریحان بھی کھڑا ہوگیا اور بھابھی کو سلام کیا میں نے بھی سلام کیا تو بھابھی نے جواب دیا میں نے آج تک کبھی کسی عورت یا آنٹی کو کبھی غورا نہیں تھا کیونکہ میرا یہ انٹرسٹ ہی نہیں تھا لیکن آج بھابھی علیزے کو دیکھ کر ایک انجانی سی کشش محسوس ہوئی لیکن میں نے ایسی ویسی کوئی حرکت نہیں کی بھابھی جتنی خوبصورت تھی وہ کہیں سے بھی شہاب صاحب کے قابل نہیں لگتی تھی میں بھی حیران تھا اتنی خوبصورت عورت اس کے ساتھ کیسے رہ رہی ہو بھائی بولا علیزے یہ ہیں یاسر ریحان کے دوست اس کے ساتھ پڑھاتے ہیں بھابھی کی گہری آنکھوں نے مجھے غورا میں تو اس کی آنکھوں کی تاب نا لا سکا تھا وہ بولا بھائی یہ منجھے تو اچھا لڑکا لگا ہے تم بھی دیکھ کو تم ہی اکثر گھر ہوتی ہو کوئی اعتراض تو نہیں تمہیں بھابھی کی خوبصورت نسوانی آواز گونجی ارے نہیں آپ کو پتا ہے ریحان خود بھی اچھا لڑکا ہے تو اس کے دوست بھی اچھے ہوں گے ویسے بھی محلے داری ہے ہمارا اچھا ہی سوچے گا ریحان بولا جی بھابھی یاسر بہت اچھا اور اپنے کام سے کام رکھنے والا لڑکا ویسے میں بھی جانتا ہوں کہ فیملی والا گھر ہے اس لیے اچھا کرایہ دار لایا ہوں علیزے نے مجھے دیکھا اور بولی ٹھیک ہے پھر آپ کب آئیں گے میں بولا جی جب آپ کہیں ویسے تو میں وہاں بڑی مشکل میں ہوں میرا تو دل ہے آج ہی آ جاؤں بھابھی بولی چلو یہ تو اچھی بات ہے میں لڑکیوں کو کہ کر صفائی کروا دیتی ہوں میں چونکا کہ کوئی اور بھی لڑکیاں ہیں میری کبھی لڑکیوں کی طرف دھیان تو نہیں ہوتا تھا پر آج بھابھی کی خوبصورتی دیکھ کر میرا دھیان بھی ادھر کو ہو گیا کہ وہ کیسی ہوں گی شہاب بولا ارے بھائی علیزے یہ بتاؤ یاسر اگر راشن دے دے تو اس کےلیے بھی کھانا بنا دینا ایک ہی آدمی ہے کیسے خود کھانا بناتا پھرے گا میں بولا نہیں نہیں بھائی یہ تکلف نا کریں کیوں میرا بوجھ اٹھاتے ہیں ویسے بھی میں اکیلا ہوں مجھے اپنا کھانا بناتا ہے بھابھی کی نسوانی خوبصورت آواز گونجی وہ بولی ارے نہیں بھائی مجھے کوئی مسئلہ نہیں میرا تو کام ہی یہی ہے آپ راشن نا بھی دو تو ہم کھانا بنا دیں گے میں بولا بھابھی کیچن پہلے ہی موجود ہے میں کرلوں وہ بولیں ارے نہیں آپ کے بھائی نے کہ دیا ہے تو اب آپ کا کھانا بھی بن جائے گا میں بولا اچھا چلیں جیسے آپ کی مرضی شہاب بولے چلکو پھر اپنا سامان کے آؤ میں صفائی کرواتا ہوں ہم۔نکلے اور ریحان کی بائیک پر ہوسٹل چلے گئے ریحان رستے میں بولا۔دیکھ بھائی بڑے شریف لوگ ہیں ذرا ہماری عزت کا بھی خیال رکھنا کوئی شکائیت نا آئے ریحان میرا یونیورسٹی کا دوست تھا اسے میری طبیعت کا پتا تھا میں بولا یار کسیی بات کر رہا ہے تجھے میرا پتا تو ہے وہ بولا تبھی تو تجھے یہ مکان دلوایا ہے مجھے احساس ہے کہ تو نازک مزاج بندہ ہے میرے قریب رہے گا تیری ساری کہانی بتا دی تھی تبھی وہ مطمئن ہوئے ہیں میں بولا تھینکس ویسے یار اور کون ہے ان کے گھر وہ بولا شہاب کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جبکہ ایک چھوٹی بہن ہے جو یونیورسٹی میں پڑھتی ہے ریحان بولا ویسے بھابھی بہت سیدھی سادھی اور اچھی عورت ہے محلے کی اکثر عورتوں کی کہانیاں سن رکھی ہیں ہر بھابھی نے کبھی کوئی کام نا کیا نا ان سے منسوب کچھ سنا محلے کے لوگ ان کی بہت عزت کرتے ہیں ان کی بیٹیاں اور نند بھی بہت اچھی ہیں کبھی کچھ غلط نہیں سنا شاید بھابھی کی تربیت اچھی ہے میں بولا اچھا ہم ہاسٹل گئے میرا سامان تھا ہی بہت کم کچھ کپڑے کچھ کتابیں اور ایک بستر جو بائیک پر ہی لاد لائے گھر آکر دروازہ کھٹکھٹایا تو سامنے بھابھی نے دروازہ کھولا بھابھی نے اسوقت دوپٹہ لے رکھا جو بھابھی نے اپنے اوپر کر لیا میں ریحان کے پیچھے تھا اندر داخل ہوتے ہوئے میں نے بے اختیار بھابھی کو دیکھا میری ور بھابھی کی آنکھیں ملیں تو وہ بھی مجھے ہی دیکھ رہی تھی بھابھی کی گہری آنکھوں میں ارتعاش سا تھا اور ہلکی سی چمک رہی تھیں جیسے کوئی من پسند چیز سی دیکھ لی ہو میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا اور بھابھی کو ہی دیکھنے لگا بھابھی مجھے دیکھتا پا کر آنکھیں چرا لیں ریحان آگے تھا بھابھی نے دوپٹے سے خود کو ڈھانپ رکھا بھابھی کا چوڑا پھیلا ہوا جسم آب واضع ہو رہا تھا کیونکہ نیچے سے دوپٹے سے جسم ہلکا سا جھانک رہا تھا میں نے ایک نظر بھابھی کے جسم پر گھمائی بھابھی کی چوڑی گانڈ سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ بھابھی کا جسم بھرا ہوا چوڑے جسم ہے میں نے اوپر بھابھی کو دیکھا تو بھابھی مجھے ہی غور رہی تھی اس بار ہم دونوں شرما سے گئے اور میں نے نظر چرا لی بھابھی بھی نظر چرا گئی ہم اندر داخل ہوئے تو بھابھی نے دروازہ بند کردیا میرا دل دھڑک رہا تھا آج پہلی بار کسی عورت کو دیکھ کر ہلچل ہوئی تھی عجیب سا نشہ دل میں اترا ہوا تھا جو بھی تھا پر بھابھی علیزے میں کشش بلا کی تھی پتا نہیں اب تک کیوں بچی ہوئی تھی ہم اوپر گئے تو دروازہ کھلا تھا اسی لمحے اوپر سے دو لڑکیاں نیچے کی طرف آنے لگیں میں نے دیکھا تو ایک علیزے کی طرح ہو بہو جسامت اور شکل کی تھی اس کا قد بھی ٹھیک ٹھاک تھا اس کا چہرہ بالکل علیزے کی طرح گول مٹول اور خوبصورت تھا ہم اوپر چڑھے تو وہ سیڑھیوں کے پاس کھڑی تھیں ایک کا قد تھوڑا چھوٹا تھا لیکن وہ بھی خوبصورت تھی ہمیں دیکھ کر وہ بولیں ریحان بھائی السلام علیکم ریحان نے جواب دیا انہوں نے مجھے بھی سلام۔کیا ریحان بولا بھائی یہ دونوں شہاب صاحب کی بیٹیاں ہیں یہ بڑی ہے اس کا نام مومنہ ہے یہ دوسری چھوٹی ہے اصباح پھر بولا یہ یاسر ہے میرا دوست اور آپ کا کرایہ دار وہ ہنس دیں مومنہ نے آنکھ بھر کر۔ مجھے دیکھا اور نیچے چلی گئی مومنہ کی آنکھیں بھی ماں کی طرح گہری اور نشیلی تھیں ماں کی طرح اس میں بھی بہت کشش تھی میں تو انہی ماں بیٹی کے خیالوں میں کھو سا گیا تھا آج سے پہلے ایسا کبھی ہوا تو نہیں نا کوئی اچھی لگی تھی خیر ہما ندر گئے کمرہ ٹھیک کھلا تھا ہم نے سیٹنگ کی اور کچھ دیر ہم بیٹھے باتیں کرتے رہے میں کیچن میں جا کر چائے بنائی اور ہم نے پی لی شام ہونے کو تھی میں اور ریحان بیٹھے تھے تو بھابھی اوپر آئی وہ اسی طرح چادر میں تھی شاید وہ میری آنکھ کا نشانہ سمجھ گئی تھی بھابھی کو چادر میں دیکھ رک مایوس بھی ہوئی اور شرمندگی بھی وہ اوپر آئی ہم چائے پی چکے تھے تو وہ برتن دیکھ کر بولی یہ کیا میں بولا بھابھی اب اس کےلیے تو آپ کو زحمت نہیں دینی نوں بھابھی مسکرا گئی اور بولی کوئی بات نہیں کہ دیتے بنا دیتی میں بولا نہیں اتنے کام تو میں کر کیتا ہوں بھابھی مسکرا دیں اور بولی بہت اچھی بات ہے کرنا چاہیے میں پوچھنے آئی تھی کہ کوئی مشکل تو نہیں تو سب ٹھیک ہے نا کچھ چاہئیے تو نہیں میں بولا نہیں کچھ نہیں چاہئیے بھابھی بولی ریحان پھر کھانا بنا رہی ہوں آج دوست کے ساتھ کھا کر جانا وہ بولا نہیں بھابھی میرے گھر آج مہمان ہیں یاسر کو سیٹ کرنے میں آج ان کو بالکل وقت نہیں دے سکا ابھی معذرت بھابھی بولی کون آیا ہوا ہے ریحان بولا باجی آئی ہیں وہ بولی اچھا بتایا ہی نہیں میں بھی مل لیتی ریحان بولا سوری باجی بس دھیان نہیں رہا یاسر کے خیال میں آج یہیں ہیں مل۔لیجہے گا باجبھی مسکرا دیں اور بولی واہ جی لگتا ہے یاسر کچھ زیادہ ہی خاص ہے جو سب کچھ بھولے کر اس کی خدمت کررہے ہو اور ایک نظر مجھے غور میں مسکرا گیا وہ بولا جی بھابھی بس بہت اچھا پیارا اور معصوم سا دوست ہے میرا تبھی تو اپنے قریب لایا ہوں بھابھی بولی اچھا جی چلیں اب تو یہ قریب آگیا ہے اس کی خوب خدمت کرنا اور ہنس دی بھابھی ہنستی ہوئی بہت خوبصورت لگتی تھی اس کے سفید دانت تو بہت ہی جچتے تھے ریحان آٹھ کر جا چکا تھا اس پر یہ کہ کر بھابھی بولی یاسر کھانے میں کیا پسند ہے کیا نہیں تاکہ ہمیں پتا ہو میں بولا بس بھابھی جو بنا ہو کھا لیتا ہوں زیادہ نخرے نہیں کرتا بھابھی بولی چلو یہ تو اچھی بات ہے آج تمہارے بھائی گوشت دے کر گئے ہیں کہ آج تم مہمان ہو گھر کے میں بولا شہاب بھائی کہاں گئے بھابھی بولی وہ ڈیوٹی پر چلے گئے ہیں میں بولا اچھا وہ کب آئیں گے ان کے ساتھ کھانا کھائیں گے بھابھی ہنس کر بولی ان کا تو کوئی پتا نہیں صبح آئیں میں بولا کیوں وہ بولیں ان کی جاب ہی ایسی ہے فیکٹری میں مین سپروائزر ہیں سارا کام وہ دیکھتے ہیں گاڑی بھی انہوں نے دی ہوئی ہے شہاب کو سارا کام وہ سنبھالتے ہیں میں بولا اچھا پھر اس کا مطلب ان سے ملاقات کم ہی ہوا کرے گی بھابھی ہنس کر بولی ہماری ملاقات کم ہوتی ہے جو اس کے قریب ہیں تمہاری تو پھر پتا نہیں ہوگی کہ نہیں اور ہنس دیں بھابھی بھی ایک ہی ملاقات میں کھل سی گئی تھیں میرے ساتھ شاید میری شخصیت کا سحر تھا یا وہ تھیں ہی ایسی بھابھی بولی چلو میں کھانا بناتی ہوں پھر تمہیں دے آتی ہوں میں بولا چلیں میں تب تک پڑھائی کرتا ہوں وہ مسکرا کر گھومی تو میری نظر بے اختیار ان کی طرف اٹھ گئی امی چوڑی کمر بہت خوبصورت لگ رہی تھی چادر میں لپٹی ان کی گانڈ بھی نظر آ رہی تھی میں ان کی گانڈ کو غور رہا تھا دروازہ بکا تھا جس سے وہ چلتی ہوئی نظر آرہی تھی بھابھی سیڑھیوں کے دروازے پر جا کر گھوم کر پیچھے دیکھا تو مجھے اپنی لچکتی گانڈ کو دیکھتا دیکھ کیا میں نے جلدی سے نظر اٹھا کر انہیں دیکھا تو وہ مجھے غورتی آج رہی تھی ان کی آنکھوں میں عجیب سی چمک اور شرمیلہ مسکراہٹ تھی جیسے انہیں بھی اچھا لگا ہو میرا یوں دیکھنا میرا دل دھڑک سا گیا میرے دیکھنے پر وہ جلدی سے آگے منہ کرکے سیڑھیاں اتر گئیں اور میں ان کے سحر میں گم سیڑھیوں کی طرف ہی دیکھتا رہا آج پہلی بار کسی عورت کے جسم میں خود کو گم پایا میرے ذہن میں ریحان کی آواز گونجی تو میں نے خیال جھٹک دیا اور سوچنے لگا کہ کہیں کچھ برا نا ہوجائے یہ سوچ کر میں خود کو مصروف کرنے کےلیے کیمسٹری کی دسویں جماعت کے ٹیسٹ چیک کرنے لگا تا کہ خود کو مصروف کر سکوں اور جلد ہی خود کو مصروف کر لیا میرے ذہن سے بھابھی کا خیال نکل گیا اور میں اپنے کام میں مگن ہوگیا میں پیپر بیک کرکے کتابیں ایک ٹیبل پر سیٹ کریں جو وہیں پڑا تھا اور ایک رومانٹک سا ناول پڑھنے لگا دیوار کے ساتھ پلنگ لگا تھا جس پر میں ٹیک لگا کر بیٹھا تھا ساتھ ایک چارپائی بھی رکھی تھی ٹھنڈا میٹھا موسم تھا نا گرمی نا سردی مارچ کا مہینہ تھا اس لیے اندر سویا ج سکتا تھا میں کتاب میں مگن تھا کافی اندھیرا چھا رہا تھا کہ اتنے میں دروازے سے بھابھی اندر داخل ہوئی میں چونک سا گیا ور اوپر دیکھا تو علیزے بھابھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں اوپر ہوکر بیٹھ گیا بھابھی کے ہاتھ میں کھانا تھا بھابھی نے کڑاہی گوشت بنایا تھا جس کی خوشبو سے لگ رہا تھا کہ کھانا اچھا ہوگا بھابھی نے اب چادر کی بجائے دوپٹہ لیا ہوا تھا جس سے بھابھی نے خود کو ڈھانپ رکھا تھا بھابھی نے کھانا رکھا اور میرا ناول دیکھ کر بولی واہ بھائی آپ بھی یہ پڑھتے ہیں میں بولا میں بھی کا کیا مطلب ہے بھابھی ہنس کر بولی میں بھی پڑھتی ہوں یہ نایاب لے کر آتی ہے تو میں بھی فارغ وقت میں پڑھتی ہوں یہ بہت اچھا ناول ہے۔ میں بولا ہاں جی بھابھی علیزے بولی رومانٹک بھی بہت ہے میں بولا میں نے ابھی شروع کیا ہے سکول کی لائبریری سے ملا تھا سوچا پڑھ کے دیکھوں وہ بولیں اچھا جی بھابھی کھانا رکھ کر کیچن میں گئی اور پانی لائی میں بولا بھابھی بیٹھیں گی بھابھی مسکرا کر بولی نہیں ابھی گھر والوں کو کھانا دینا ہے میں نے سوچا پہلے آپ کو دے لوں میں بولا ارے آپ پہلے گھر والوں کو دے لیتیں مجھے بعد میں دے دیتیں بھابھی بولیں ارے نہیں آپ مہمان ہیں آپ کو پہلے دینا ضروری تھا میں بولا ارے نہیں اب تو میں یہیں آگیا ہوں اب کہاں مہمان وہ بولی آج تو مہمان ہو نا میں مسکرا دیا بھابھی کھڑی تھیں میں بولا چلیں آپ جائیں پھر گھر والوں کو کھانا دو بھابھی بولی کیوں میرا کھڑا ہونا اچھا نہیں لگا میں چونک گیا تو بھابھی علیزے مجھے دیکھ کر مسکراتی ہوئی مجھے دیکھ رہی تھی میں چونک کر بولا ارے نہیں آپ نے خود کہا گھر والں کو کھانا دینا ہے چلیں بیٹھ جائیں پھر بھابھی مسکرا دی اور بولی ارے نہیں کھانا دے لیتی ہوں پر پہلے مہمان کو تو کھانا کھلا لوں تم کھانا کھا کر بتاؤ کیسا بنا ہے اور خود پیچھے چارپائی پر بیٹھتی ہوئی اپنی موٹی گانڈ کے نیچے سے کپڑا ہٹا دیا کھانا نکالتے میری نظر پڑی تو بھابھی کی موٹی گانڈ نکل کر چارپائی پر ٹک گئی بھابھی کے موٹے چوتڑ باہر کو نکل کر نظر آ رہے تھے میں مچل کر اوپر بھابھی کی طرف دیکھا تو وہ کھانے کو دیکھ رہی تھی میں نے لن اکھیوں سے بھابھی کی ٹانگوں کی طرف دیکھا تو بھابھی نے تنگ لیگنگ ڈالی ہوئی تھی جو بیٹھنے سے ٹائیٹ ہو گئی جس سے بھابھی کی لیگنگ بھابھی کی ٹانگوں کے ساتھ چپک کر موٹی ٹانگوں کو واضح کر رہی تھی میری نیچے نظر پڑی تو نیچے بھابھی کی لیگنگ اوپر پنڈلیوں تک چڑھ گئی جس سے بھابھی کی گوری موٹی پنڈلیاں چمکتی ہوئی نظر آرہی تھی بھابھی کا جسم تھوڑا سا بھرا ہوا تھا جس سے بھابھی تھوڑا سا موٹی لگتی تھی لیکن وی تھی نہیں بھابھی کے خوبصورت گورے پاؤں کالی چپل میں سے جھانکتے چمک رہے تھے میرے تو منہ میں یہ دیکھ کر پانی سا آ گیا اور میں نے گھونٹ بھر کر بھابھی علیزے کے پاؤں کو دیکھ رہا تھا بھابھی کے پاؤں کے ناخن بڑھے ہوئے تھے جو انہوں نے خود ہلکے سے نوکیلے بنا رکھے تھے بھابھی کے گورے پاؤں بہت ہی خوبصورت لگ رہے تھے میں نے ایک نظر نیچے تک دیکھ کر بھابھی کا سارا جسم اوپر تک دیکھا بھابھی ابھی تک کھانے کو ہی دیکھ رہی تھی میں نے بھابھی کو دیکھ کر گھونٹ بھرا اور محتاط ہو گیا کہ کہیں بھابھی دیکھ ن آکے میں نے کھانا ڈالا اور کھانے لگا واقعی بھابھی کے ہاتھ میں بہت ٹیسٹ تھا میں بولا ہممم واہ بھابھی جی آپ کے ہاتھ میں تو بہت ٹیسٹ ہے بھابھی مسکرا کر بولی اچھا جی تھینکس میں نے محنت کرکے بنایا ہے کہ آج تمہیں پسند آئے میں ویسے بھی کھانے بنانے کی ماہر ہوں بہت ٹیسٹ ہے میرے ہاتھ میں میں بولا یہ تو ہے بھابھی جی ٹیسٹ تو ہے آپ نہیں کھائیں گی میرے ساتھ بھابھی مسکرا کر بولی ارے نہیں میں سب کو دے کر آخر میں کھاتی ہوں میں بولا کیوں وہ بولیں بس ایسے ہی سب کو کھانادے کر میں پھر اطمینان سے کھاتی ہوں میں بولا یہ تو اچھی بات نہیں آپ سارا دن کام کرتی ہیں تو پھر بھی آپ سب سے آخر میں کھاتی ہیں وہ مسکرا دیں اور بولیں ارے کوئی بات نہیں گھر کےلیے تو کسی کو قربانی دینی پڑتی ہے میں بولا بھابھی ابھی سے ہی قربانی دے رہی ہیں ابھی تو آپ کی عمر ہی کیا ہے میں نے تو یہ ایسے ہی بات کی تھی پر بھابھی اس کا مطلب کچھ اور ہی سمجھ گئی بھابھی نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا تو بھابھی کا چہرہ شرم سے لال سا ہوگیا اور بھابھی کی آنکھیں چمکنے لگیں بھابھی کے چہرے پر شرمیلی مسکراہٹ سی آگئی میں نے بھابھی کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ رہی تھیں میرے دیکھنے پر نظر چرا گئی۔ اور بولی ارے نہیں اب تو کہاں تھوڑی عمر اب تو کافی عمر ہو گئی ہے میں بولا ہاہا بھابھی انسان کا دل جوان ہو تو عمر سے کیا فرق پڑتا ہے بھابھی نے میری طرف دیکھا وہ شرما گئی تھی اس بات پر بھابھی بولی دل تب جوان ہوتا جب کوئی دل کو رکھنے والا ہو میں اس بات کا مطلب نا سمجھا اور بھابھی کو دیکھا تو وہ منہ نیچے کیے اپنے گورے ہاتھوں کو دیکھتی ہوئی انگلیاں مروڑ رہی تھی میں سمجھ گیا کہ بھابھی کچھ مایوس سی ہے میں بولا کیوں شہاب بھائی آپ کا دل نہیں رکھتے بھابھی ہنس دیں اور بولی شرم کرو اتنے زیادہ نا کھلو میں اس بات پر شرما گیا اور بولا سوری بھابھی مسکرا دی اور بولی ارے نہیں میں مذاق کر رہی تھی ایسی کوئی بات نہیں میں بولا اچھا جی پھر آجائیں آج میرے ساتھ کھانا کھا لیں وہ بولی ارے نہیں یہ ہے ہی تمہارے لیے میں نے دیکھا تو دو روٹیاں تھیں میں بولا ارے میں تو کھاتا ہی ایک ہوں علیزے بولی کیوں میں بولا بس میں کم کھانا کھاتا ہوں وہ بولی کم کیوں کھاتے ہو اتنے بڑے اور صحت مند آدمی ہو گزارہ ہوجاتا ہے میں مسکرا دیا اور بولا بھابھی جی میں نے کونسا کوئی زور لگانا ہوتا ہے بچوں کو پڑھانا ہی ہوتا ہے اس کےلیے اتنی جان کی ضرورت نہیں ہوتی بھابھی مجھے دیکھ کر بولی ارے بھائی کبھی زور لگانا پڑ بھی سکتا ہے میں نے بھابھی کو دیکھا تو وہ مجھے غور رہی تھیں میں مسکرا کر بولا اتنا تو میرے اندر ہمت ہے وقت پڑنے پر لگا لوں گا زور بھابھی اس بات پر ہنس دیں اور بولی چلو تمہاری مرضی اور نظر جھکا گئی میرے ذہن میں ایسی کوئی بات نہیں تھی جو بھابھی کر رہی تھی وہ مجھے چھیڑ رہی تھی پر وہ بھی جھجھک رہی تھی پر بیچ میں ایک آدھ بات کر جاتی میں سمجھ جاتا پر میں بھی اگنور کر جاتا کہ کہیں بھابھی کا مطلب وہ ہو ہی نا ویسے بھی آج پہلا دن تھا پھر بھی بھابھی اتنا فرینک ہو گئی میں نے سمجھا کہ شاید میرے خلوص کی وجہ سے وہ اتنی فرینک ہو رہی ہیں کہیں کوئی ایسی بات نا ہو کہ وہ ناراض ہو جائیں ویسے بھی ان کا رویہ بھی ایسا پولائیٹ تھا کہ ان کے ساتھ فرینک ہونے کا دل کرتا تھا میں بولا پھر میرے حصے کی آپ کھا لیں ویسے اب واپس بھیجنی بھی اچھی بات نہیں بھابھی مسکرا دی اور بولی اچھا جی اب تم اتنے خلوص سے کہ رہے ہو تو میں ایک نوالا لے لیتی ہوں یہ کہ کر بھابھی اٹھی اور مسکرا کر اپنے گورے ہاتھوں سے ایک نوالا توڑ کر سالن میں ڈبو کر منہ میں ڈال کر پیچھے جانے لگی تو میں نے پنجابی کہاوت میں بولا بھابھی یہ تو گوںگلووں سے مٹی اتاری ہے بھابھی یہ سن کر ہنس دی بھابھی کو بھی اس کا معنی آتا تھا اس لیے وہ ہنس دی اور بولی ارے نہیں تم مہمان ہو تمہارے کہنے پر اتنا تو۔ لے لیا اب اور نہیں کھانا میں مسکرا کر بولا ن کریں بھابھی اتنی مہمان نوازی کو چھوڑیں اب میں آپ کے گھر کا حصہ ہوں چلیں بیٹھیں میرے ساتھ کھائیں بھابھی ہنس دی اور بولی چلو اب تم مہمان نہیں بننا چاہتے تو تمہاری مرضی اور بھابھی پلنگ پر دوسری طرف بیٹھ گئی اور میرے ساتھ کھانا کھانے لگی بھابھی نظر جھکا کر نیچے دیکھتی ہوئی آہستہ آہستہ نوالے توڑتی کھانا کھا رہی تھی میں بھابھی کو دیکھ رہا تھا بھابھی کے چہرے سے معصومیت ٹپک رہی تھی بھابھی کے چہرے کے گورے رنگ پر کہیں کالے تل بھابی کا چہرہ خوبصورت بنا رہے تھے میں کھانا کھاتا کن اکھیوں سے بھابھی کو بھی دیکھ رہا تھا بھابھی میرے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا رہی تھی مجھے تو کچھ اور ہی فیل ہو رہا تھا میرا دماغ خراب ہونے لگا میرا دل مچل کر مجھے کہ رہا تھا کہ میرے سامنے بھابھی نہیں بلکہ میری بیگم بیٹھی میرے ساتھ کھانا کھا رہی تھی بھابھی بھی بغیر جھجھکے کھانا کھانے میں ایسے مگن تھی جیسے اپنے شوہر کے ساتھ کھا رہی ہو میں یہ دیکھ کر مچل رہا تھا میں کن اکھیوں سے بھابھی کی لیگنگ میں کسا جسم بھی دیکھ رہا تھا میرا لن تن سا گیا تھا میں لن دبا کر بیٹھ تھا بھابھی اور میں کھانا کھا کر فری ہوئے تو بھابھی بولی پانی دوں میں بولا جی بھابھی نے مجھے پانی ڈال کر دیا اور پھر پھر بھابھی نے اسی گلاس میں خود بھی پیا میں بھابھی کے ساتھ کھانا کھانے پر بہت خوش تھا مجھے عجیب سی میاں بیوی والی فیلنگ آنے لگی تھی میں بولا بھابھی تھینکس بھابھی مسکرا دی اور بولی کوئی بات نہیں تمہارا بھی تھینکس جو تم نے مجھے اپنے ساتھ کھانا کھانے کو کہا میں بولا نہیں میری عادت ہے کہ میرے پاس کوئی ہو تو میں اکیلا نہیں کھاتا بھابھی برتن سمیٹ کر بولی اچھا جی اب میں چلتی ہوں بچے انتظار کر رہے ہوں گے ان کو بھی کھانا دینا ہے بھابھی جھکی برتن اٹھانے کےلیے تو ان کی گانڈ باہر کو نکل آئی میں بھابھی علیزے کی موٹی گانڈ کو غور کر دیکھا بھابھی نے جھکے ہوئے ہی برتن سمیٹے اور اوپر ہوتے ہوئے کن اکھیوں سے مجھے غورا تو میں نے بھی بھابھی کی گانڈ سے نظر ہٹا کر بھابھی کو دیکھا تو بھابھی مجھے غورتی ہوئی اوپر کو ہوکر مڑکر برتن اٹھا کر باہر کو جانے لگی میں نے بھابھی کو خود کی ان کی گانڈ غورتا دیکھ کر شرما گیا۔ کہ بھابھی کو کیسا لگے گا کہ میں ان کی گانڈ کو غور رہا ہوں لیکن میں نے ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی دیکھی جیسے انہیں اچھا لگا ہو بھابھی چلی گئی تھی جبکہ میرے ذہن میں بھابھی کا خمار ابھی تک گھوم رہا تھا میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا مجھے تھوڑا اچھا بھی نہیں لگا بھابھی کو ہوں دیکھنا لیکن بھابھی کے اندر کی کشش مجھے بار بار مجبور کر رہی تھی بھابھی کا ہی سوچتا رہوں میں تھوڑا شرمندہ بھی تھا اس لیے میں اٹھا اور واک کےلیے نیچے اترا اور ایسے ہی گلی میں گھنونے لگا ریحان کے مہمان تھے اس لیے اس کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں سمجھا میں کچھ دیر تک پاس ہی پارک میں واک کرتا رہا پھر میں گھر آگیا دروازہ کھلا تھا میں اندر آگیا اور اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا واک کرنے سے کچھ میرے ہن کا بردن کم ہوا میں کچھ دیر بیٹھا پڑھتا رہا پتا ہی نا چلا دس بج گئے میری عادت تھی رات کو چائے پینے کی اس لیے میں کیچن میں گیا اور چائے بنانے لگا چائے کا میں شوقین تھا اس لیے میں چائے کا سامان ساتھ رکھتا تھا میں کیتلی رکھی ور چائے بنانے لگا میں چائے بنا رہا تھا کہ اتنے میں بھابھی اوپر پھر آئی مجھے کیچن میں دیکھ کر کیچن میں آکر بولی ارے یاسر یہ کیا کر رہے ہو میں بولا چائے بنا رہا ہوں بھابھی مسکرا کر بولی ارے کیوں مشکل من یں پڑتے ہو مجھے کہ دیتے میں نے بنائی تھی تمہیں بھی دے دیتی میں بولا نہیں بھابھی یہ تو میں خود بھی بنا لیتا ہوں بھابھی بولی اچھا جی اور چلتی ہوئی اندر کیچن میں آگئی علیزے بھابھی نے دوپٹہ صرف سینے پر ایسے لیا ہوا تھا کہ بھابھی کا سینہ دوپٹے سے ڈھکا ہوا تھا بھابھی نے اوپر سر پر نہیں لیا ہوا تھا بھابھی نے اوپر چوٹی پر بالوں کو پونی لگا کر چوٹی بنا رکھی تھی اور نیچے بال کھلے ہوئے تھے جو بھابھی پر جب رہی تھی بھابھی بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھی بھابھی کے دوپٹے سے بھابھی کے سینے کی اٹھان نظر آرہی تھی جس سے لگ رہا تھا کہ بھابھی کے ممے کافی بڑے ہوں گے کیونکہ اٹھان سے لگ رہا تھا میری نظر نے ایک لمحے میں ہی سب جج کر لیا بھابھی کا قد کافی لمبا اور بھرا ہوا جسم چوڑا تھا بھابھی میرے سے بھی اوپر تک جا رہی تھی بھابھی میرے پاس آئی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر مسکرا دی اور بولی لاؤ میں چائے بناتی ہوں میں بولا نہیں بھابھی آج میں آپ کو اپنے ہاتھ کی چائے پلاتا ہوں بھابھی ہنس کر مجھے دیکھ کر بولی اچھا جی میں بولا جی بھابھی بھابھی یاسر تم مجھے بھابھی نا کہا کرو میں چونک گیا اور بولا کیوں بھابھی مسکرا کر بولی بھائی تم مجھے باجی کہ کو یا صرف میرا نام علیزے بھی کہ لیا کرو میں مسکرا کر بولا لیکن بھابھی کیوں نا کہوں علیزے بولی تم بھابھی کہتے ہو تو لگتا ہے کہ میں کوئی ءبہت بڑی عمر کی عورت ہوں تم مجھے باجی کہ لیا کر یا پھر علیزے ہی ٹھیک ہے باجی سے بھی مجھے بہت بڑا ہونے کا احساس ہوتا ہے میں ہنس دیا اور علیزے کو چھیڑ تا ہوا ہاتھوں کے اشارے سے بولا آپ بڑی تو ہیں ہی علیزے بولی کیا مطلب اور اپنی طرف دیکھ کر بولی کیا میں موٹی ہوں میں ہنس دیا اور بولا لگ تو نہیں رہا پر لگ بھی رہا ہے انہوں نے ناک چڑھا کر بولی جی نہیں یہ میں موٹی نہیں ویسے میرا جسم تھوڑا چوڑا اور قد لمبا ہے اس وجہ سے لگ رہی ہوں تمہیں کیا پتا پہلے میں بہت فٹ تھی اب تو یہ گھر کے کاموں میں بزی ہو گئی تو اپنا خیال ہی نہیں رکھتی میں ہنس کر بولا کیوں نہیں رکھتی وہ بولیں بس کام ہی کام بچے سکول کے علاؤہ کچھ کرتے نہیں نایاب ہے وہ بھی آج کل بزی رہتی ہے یعنی جب سے گئی ہے تو سارا کام مجھے کرنا پڑتا ہے میں بولا اچھا تو آپ کے وہ شہاب صاحب بھی آپ کا خیال نہیں رکھتے وہ بولی ان کی تو کیا بات ہے وہ تو گھر ہوتے ہی کب ہیں ان کو تو اپنی فیکٹری کی پڑی رہتی یہ کہ کر وہ تھوڑی افسردہ ہو گئیں میں بولا اچھا دیکھ لیں کہیں فیکٹری کے علاؤہ بھی کچھ نا ہو وہ بولی اوور کیا میں ہنس کر بولا کہیں کوئی اور نا چکر چلا رہے ہوں کسی کے ساتھ وہ ہنس دیں اور بے اختیار بول گئیں چکر چلانے کے قابل ہوں تو چلائیں گے میں سمجھ تو گیا لیکن جان بوجھ کر بولا جی وہ ٹھٹھک گئیں اور گھبرا کر مجھے دیکھا ور شرما کر بولیں کچھ نہیں بس ویسے مذاق کیا اور منہ نیچے کر گئیں ان کا منہ شرم سے لال ہوکر چمکنے لگا مجھے بھی لگا کہ کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے میں نے خود ہی بات بدل دی اور چائے کو دیکھتا ہوا بولا اچھا بتائیں چینی کم یا زیادہ وہ ہلکی سی آواز میں بولیں جتنی بھی ہو چکے گی میں بولا میں تو کم پیتا ہوں وہ بولیں چلیں کم ہی ٹھیک ہے میں بولا اور بتائیں گھر میں اور کون ہے وہ بولی کوئی نہیں پہلے یہاں شہاب کے بھائی رہتے تھے پھر ان کے بچے بڑے ہوگئے ہیں تو وہ پاس ہی مکان میں چلے گئے جو انہوں نے بنایا تھا باقی میرا ایک چھوٹا بیٹا ہے 2 سال کا ہے روہان میں بولا اچھا جی وہ بولیں تم بتاؤ گھر میں کون ہے میں بولا کوئی نہیں ابو امی ہیں ایک بڑا بھائی ہے جو گاؤں میں کچھ زمین ہے اپنی اس کو سنبھالتا ہے ایک بڑی بہن ہے جو وہیں گاؤں میں ہی شادی شدہ ہے بھائی بھی وہیں سیٹل ہے علیزے بولی تم نے شادی نہیں کی میں بولا میری ابھی کہاں وہ بولی کویں میں بولا ابھی اس طرف دھیان نہیں گیا تھا پہلے پڑھائی تھی اب جاب ہو گئی ہے تو اب سوچتے ہیں وہ بولیں اچھا تمہاری عمر کتنی ہوگی میں بولا یہی کوئی 25 سال وہ بولا واہ جی پھر تو ابھی جوان ہو اسی لیے فکر نہیں ہے میں ہنس دیا اور بولا نہیں فکر تو اب یہی کرنی ہے اب اور کوئی کام نہیں علیزے مسکرا دیں میں بولا بھابھی آپ اس کے علاؤہ کہا کرتی ہیں کام کے علاؤہ وہ بولیں پھر بھابھی میں ہنس دیا وہی بولی تم مجھے علیزے کہ کو میں بولا آپ مجھ سے بڑی ہیں میں باجی کہ کیتا ہوں وہ مسکرا دیں اور بولیں اتنی بھی بڑی نہیں ہوئی یہی کوئی 35 سال عمر ہے میری دس سال ہی بڑی ہوں میں بولا وہ توو ٹھیک ہے پر سب کے سامنے تو آپ کو آپ کے نام سے شہاب بھائی ہی پکار سکتے ہیں علیزے نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا اور ہلکا سا ہنس کر بولیں چلو اکیلے میں علیزے کہ لیا کرنا میں بولا اچھا جی وہ ہنس کر منہ جھکا گئیں میں بولا علیزے وہاں سے کپ اٹھا دیں علیزے نے نظر اٹھا کر مجھے مسکرا کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں چمک سی تھی میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا وہ بھی مسکرائی اور پاس ہی پڑے دو کپ اٹھا کر رکھ دئیے اور پیچھے ہاتھ کرکے اپنے لمبے سلکی بال اٹھا کر آگے مموں پر رکھ دئیے اور مسکرا کر مجھے دیکھنے لگی میں نے چائے کپ میں ڈالی اور علیزے کو دی اور اپنی اٹھا کر بولا چلو کمرے میں چلتے ہیں ہم کمرے کی طرف آگئی مارچ کا مہینہ تھا ہلکی سی کھنکی تھی زیادہ سردی تو نا تھی پر محسوس ہوتی تھی ہم اندر آئے تو علیزے نے اندر آکر دروازہ بند کردیا میں نے دروازہ بند ہونے کی آواز سنی تو میرا دل مچل گیا میں جا کر پلنگ پر بیٹھ گیا وہ چلتی ہوئی آئیں اور میرے ساتھ ہی پلنگ پر بیٹھ گئیں بھابھی علیزے کو پاس پلنگ پر بیٹھتے دیکھ کر میرا دل مچل کر دھڑکنے لگا ایک ہی دن میں بھابھی علیزے اتنی کھل گئی تھی کہ اب میرے ساتھ بیٹھ گئی حالانکہ عورتیں تو غیر مردوں سے دور بھاگتی تھیں پر میں جب سے آیا تھا بھابھی میرے ساتھ ہی چپک رہی تھی میں چسکی لے کر بولا بچے سو گئے وہ بولی ہاں انہوں نے صبح جلدی جانا ہوتا ہے تو وہ سو جاتے ہیں میں بولا اور روہان وہ بولیں وہ تو شام کو ہی سو جاتا ہے اب اٹھے گا تو دودھ وغیرہ پی کر پھر سے سو جائے گا میں بولا تنی جلدی سو جاتا ہے وہ بولی ہاں میں سلا دیتی ہوں کام کرنا ہوتا ہے تو پھر وہ کرنے نہیں دیتا کام وغیرہ کرکے پھر اس کو جگا دیتی ہوں بچیاں اپنے کمرے میں سوتی ہیں نایاب اپنے کمرے میں ہوتی ہے میرا اور روہان کا الگ کمرہ ہے میں بولا اچھا تو اب آپ فری ہیں وہ بولی ہاں اب بس سونا ہی ہے میں نے کہا تمہارا پتا کر لوں کہ کسی چیز کی ضرورت نا ہو میں بولا نہیں بس ٹھیک ہے مجھے اب کسی چیز کی ضرورت نہیں فی الحال تو وہ بولیں ارے پھر بھی ضرورت ہو تو کے لیا کرنا اپنا گھر ہی سمجھو وہ میرے قریب ہی بیٹھی تھیں درمیان تھوڑا ہی فاضلہ تھا میں بولا نہیں اب آپ کو کیسے جا کر کہوں کہ مجھے یہ چاہئیے وہ مسکرا کر ہنس دیں اور بولیں تم میسج کردینا میرا نمبر لے لو میں مسکرا کر بولا نہیں آسکی ضرورت نہیں تھی وہ بولیں نہیں ضرورت کیوں نہیں لے لو اپنا فون دو میں نے اپنا فون دیا تو انہوں نے اپنا نمبر ڈائیل کرکے کال ملا کر اپنے فون پر مسل کال کی اور کاٹ دی اور بولیں یہ میرا نمبر ہے جب بھی کچھ چاہئیے میسج کردینا میں بولا اچھا جی وہ چاہے پی چکیں میں بھی پی لی تھی میں نے کپ رکھ دیا تو وہ کپ پکڑ کر بولیں لاؤ برتن میں دھو دوں اور اپنا کپ اٹھا کر اپنی گانڈ باہر کو نکال کر دروازے کی طرف منہ کرکے اٹھیں اور چل دیں بھابھی کے اٹھنے سے ان کی موٹی گانڈ باہر کو نکل کر نظر آنے لگی میں نے بھابھی کی گانڈ کو انہماک سے غور کر دیکھا اور گھونٹ بھر کر رہ گیا بھابھی کی گانڈ کافی چوڑی تھی جس کو دیکھ کر میں مچل سا گیا بھابھی نے چلتے ہوئے اپنی موٹی باہر کو نکلی گانڈ کو مٹکاتے ہوئے اپنے بال اٹھا کر پیچھے پھینک دیے بھابھی کے قبل کافی لمبے تھے جو سیدھے گانڈ پر جا کر لگے پیچھے سے بھابھی قمیض بھی جسم سے چپکا تھا جس سے بھابھی کی مٹکتی کمر نظر آ رہی تھی میں بڑے انہماک سے دیکھ رہا تھا بھابھی نکلی اور چلتی ہوئی پیچھے دیکھے بغیر کیچن کی طرف چل دیں بھابھی نے دیکھا نہیں تھا پر پتا نہیں کیوں میرے اندر یہ احساس جاگا کہ بھابھی خود ہی مجھے اپنی کمر اور گانڈ دکھا رہی تھی اور انہیں یہ بھی پتا تھا کہ میں انہیں دیکھ رہا تھا میں نے اپنے خیالات جھٹکنے کی کوشش کی لیکن ان کی کمر اور گانڈ میرے اندر پھر رہی تھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا اور میرا لن کھڑا ہونے لگا تو میں اٹھا اور اندر بھابھی کے پاس کیچن میں چلا گیا بھابھی برتن مانج رہی تھی ان کے ہلنے سے ان کی گانڈ بھی تھرک رہی تھی میں نے گانڈ کو دیکھا تو بھابھی نے گھوم کر مجھے دیکھا میں ان کی گانڈ سے نظر ہٹا کر انہیں دیکھا تو ان کی آنکھیں مسکرا گئیں جو وہ چرا کر برتن کی طرف لے گئیں میں اندر گیا اور سامنے کو سمیٹتا ہوا بولا باجی آپ بھی تکلف ہی کرتی ہیں آپ کو میرا کام کرتے دیکھ کر مجھے اچھا نہیں لگ رہا وہ بول کیوں بھائی تم اب یہ برتن مانتے اچھے لگو گے میں ہنس کر بولا باجی یہ اب تک میں ہی کرتا آیا ہوں وہ بولا اچھا جی پر اب تم نہیں کدو گے میں بولا کیوں جی کوئی خاص وجہ وہ ہنس دیں اور بولیں بس تم میرے گھر میں ہو اور یہاں میری مرضی چلے گی میں بولی اچھا جی جیسے آپ کہیں میں بولا پر آپ یہاں ہیں اگر روہان جاگ گیا تو وہ مسکرا دیں اور بولیں نہیں جاگتا اس کی نیند بہت پکی ہے میں نے ہی کھانا ہے جا کے میں بولا اور شہاب بھائی اب کب آئیں گے وہ ہنس دیں اور بولیں وہ تو اب صبح ہی آئیں دس گیارہ بجے میں بولا کیوں وہ بولیں بس ان کا کام ہی ایسا ہے فیکٹری کا سارا کم وہ دیکھتے ہیں گھر بھی اب سونے ہی آتے ہیں پانچ چھ گھنٹے سو کر پھر چلے جاتے ہیں میں مسکرا کر بولا آپ نے کبھی نہیں کہا کہ جلدی آجائیں وہ بولی کہنے کا فایدہ وہ اپنی مرضی کرتے ہیں تم چھوڑو تمہیں ان کی اتنی فکر کیوں ہو رہی ہے میں ہنس کر بولا مجھے آپ کی فکر ہو رہی ہے وہ مسکرا دی وہ کیوں میں بولا آپ اتنی اچھی ہیں سب کا خیال رکھتی ہیں لیکن آپ کا خیال تو انہیں رکھنا چاہئیے وہ مسکرا منہ نیچے کرکے بولی کوئی بات نہیں وہ بھی رکھ ہی رہے ہیں کام بھی تو کرنا ہے نا اکیلے مرد ہیں ہم سب کےلیے وہ کام بھی تو کر رہے ہیں میں بولا کام تو ضروری ہے پر آپ کو بھی تو۔ وقت دینا چاہئیے وہ بولیں مجھے بھی دیتے ہی ہیں تم چھوڑو یہ سب اتنے سیریس اچھے نہیں لگتے میں مسکرا دیا اور بولا اچھا بتائیں بچیاں بھی کام نہیں کرواتیں وہ بولیں بیٹیاں پڑھ رہی ہیں میں ان کو خود ہی نہیں کہتی نایاب جب گھر ہوتی ہے ہاتھ بٹا دیتی ہے میں بولا کس کلاس میں پڑھتی ہیں وہ بولی بڑھی کالج میں پڑھتی ہے مومنہ اس کی عمر 1ح سال ہے چھوٹی اصباح کی عمر 16 سال ہے وہ دسویں میں ہے دونوں بہت اچھی ہیں پڑھائی میں انہیں پڑھائی میں محنت کرنی ہوتی ہے اس لیے میں نہیں کہتی میں مسکرا کر بولا اچھا جی وہ برتن سمیٹ کر بولیں اچھا اب میں چلتی ہوں روہان کو بھی اب کھانا دینا ہے میں بولا وہ کیا کھاتا ہے وہ بولیں اسوقت تو دودھ ہی پلاتی ہوں شام کو کچھ کھلا دیتی ہوں میں اب اتنا کچھ ہونے کے بعد اب کافی کھل سا گیا تھا میں چھیڑ کر بولا اتنا بڑا ہوگیا ہے اب بھی آپ کا دودھ پیتا ہے وہ اس بات پر ہنس کر بولی۔ تو کیا ہوا میرا بیٹا ہے میرے ہی پیے گا میں ہنس کر بولا تو میں کونسا کہ رہا ہوں نا پیے وہ ہنس کر بولی زیادہ کھلتے جارہے ہو اور میری آنکھوں میں گہری نشیلی آنکھیں ڈال کر مجھے مدہوشی سے دیکھتی ہوئی مڑی اور اپنی کمر اور گانڈ لچکاتی چلتی ہوئی نکل کر چلی گئی میں کھڑا علیزے کی موٹی لچکتی گانڈ کے نشے میں کھڑا سوچتا رہا میرا لن تن کر کھڑا ہو چکا تھا میں نے خود کو سنبھالا اور باہر نکل آیا کیچن کا دروازہ بند کرکے اندر آگیا کافی وقت ہوگیا تھا 11 بج رہے تھے علیزے کے ساتھ وقت کا پتا ہی نا چلا میں بستر پر لیٹ کر سوچنے لگا کہ یہ سب ٹھیک بھی ہے کہ نہیں پتا نہیں علیزے کی ایسی کوئی سوچ ہے کہ نہیں میں خود ہی خود میں یہ سوچ کر پریشان ہو رہا تھا کہ اتنے میں میرے فون پر میسج آیا جو علیزے کے نمبر سے تھا میں نے کوکا تو لکھا تھا یاسر ؟
میں بولا جی کیا ہوا خیریت وہ بولیں کچھ نہیں بس چیک کیا کہ تم ہی ہو میں بولا اچھا میں نے نمبر سکول کے ایک لڑکے عارف کے نام سے سیو کرلیا اتنے میں میسج آیا یاسر سوری تمہارا اتنا قیمتی وقت شاید میں ضائع کر دیتی ہوں باتوں میں میں ہنس دیا اور بولا نہیں بھابھی ایسی کوئی بات نہیں میرا کونسا قیمتی وقت ہے وہ بولی پھر بھابھی منع نہیں کیا میں بولا سوری سوری وہ بولیں اکیلے میں علیزے بولنے کا کہا ہے تو وہی بولی میں بولا جی ٹھیک ہے علیزے اب ٹھیک ہے وہ بولیں اب ٹھیک ہے پھر بولیں دیکھو یاسر میں سارا دن اکیلی ہوتی ہوں تو بور ہونے لگتی ہوں بچے سکول سے آتے ہیں تو سکول کا کام کرنے لگتے ہیں پھر وہ شام تک فری ہی نہیں ہوتے پھر وہ تھک کر سو جاتے ہیں میں بولا آپ پریشان نا ہوں میں بھی سکول سے واپسی پر بالکل فری ہوتا ہوں آپ جب چاہیں آجایا کریں مجھے کوئی مسئلہ نہیں وہ بولیں تھینکس میں بولا ویلکم ویسے ان لوگوں کو آپ کی قدر ہی نہیں آپ کتنی اچھی ہیں سب کے کام کرتی ہیں اور آپ کے ساتھ بیٹھ کر کوئی کھانا ہی نہیں کھاتا اس بات پر وہ ہنس دیں اور بولی ارے نہیں اب سب کی زمہ داری مجھ پر پی ہے نا اس لیے اب سب کو میں نے کھانا وغیرہ دینا ہے پھر میں آخر میں اکیلی بچ جاتی ہوں تو میں اکیلی ہی کھاتی ہوں میں بولا آج آپ کو میں نے اپنے ساتھ کھلایا پھر کیسا لگا وہ بولیں اچھا لگا آج بڑے دنوں بعد کسی کے ساتھ مل کر گھر میں کھانا کھایا ہے نہیں تو اکیلی ہی کھاتی تھی میں بولا اچھا یہ بتائیں شہاب بھائی کے ساتھ مل کر کب کھایا وہ ہنس دیں اور بولی پتا نہیں اب تو یاد بھی نہیں اب تو ہماری ملاقات بھی کم ہی ہوتی ہے کھانے پر میں بولا اچھا وہ بولیں جی میں بولا ایک بات کروں برا تو نہیں لگے گا وہ بولیں ارے نہیں لگتا برا کیوں پریشان ہوتےہو ابھی تک کچھ نہیں لگا تمہارا برا میں مسکرا دیا اور بولا علیزے اگر آپ کو برا نا لگے تو آپ میرے ساتھ مل کر کھانا کھا سکتی ہیں آپ اکیلے نا کھایا کریں میرے ساتھ کھا لیا کریں وہ اس بات پر چپ ہو گئیں اور پھر بولیں ارے نہیں تمہاری بھی کچھ پرائیویسی ہے آج تو ایسے تم نے کہا تو میں نے کھا لیا تم مہمان تھے میں ہنس کر بولا ہاہا دیکھ تو لی ہے آپ نے کتنی پرائیویسی ہے ویسے خود تو کہا ہے اب میں گھر کا فرد ہوں تو گھر کے فرد سے کیسا چھپانا وہ بولیں وہ تو ٹھیک ہے پر میں تو سب سے آخر میں کھانا کھاتی ہوں تمہیں بھی آخر میں دوں تو اچھا نہیں لگے گا میں مسکرا دیا اور بولا ارے نہیں میں کھا لوں گا آخر میں بھی مجھے کوئی پریشانی نہیں آپ نے اب میرے ساتھ کھانا ہے وہ بولیں چلیں دیکھتی ہوں صبح تو ہو میں بولا اچھا جی وہ بولی گڈ نائٹ میں بولا گڈ نائٹ اور لیٹ کر سوچنے لگا میں علیزے کی طرف کھینچتا چلا جا رہا تھا پتا نہیں کیوں اس میں کشش ہی بہت تھی نا وہ اتنی جوان تھی نا بوڑھی درمیانہ عمر کی عورت میں اتنی کشش تھی کہ میں رہ نہیں پایا کچھ دیر بعد اس کا میسج آیا یاسر تم کتنے اچھے ہو میں بولا تھینکس علیزے آپ بھی بہت اچھی ہیں وہ بولیں تھینکس میں ہوں ہی ایسی میں بولا ہاں پر آپ کا خیال کوئی نہیں رکھتا وہ مسکرا دیں اور بولیں چلو اب تم آگئے ہونا اب تم رکھ لینا میرا خیال میں یہ پڑھ کر چہک سا گیا میرا دل ابل کر منہ کو آگیا میں مچل کر بولا جی میں رکھوں گا پورا پورا خیال وہ اس بات پر شاید شرما گئی اور بولی سوری صبح بات ہو گیمیں اس بات پر ہنس کر بولا کوئی بات نہیں لیکن شاید وہ وٹس اپ بند کر گئی تھیں میں ہنس دیا کہ وہ شرما گئی ہیں میرا دل تو ہڈیاں ڈال رہا تھا دال گلتی نظر آرہی تھی جب سے جوان ہوا تھا اس طرف بہت کم خیال تھا میرا ذہن اس طرف کبھی گیا ہی نہیں قدرتی ہی جب کبھی گرمی بنتی تو احتلام سے نکل جاتی ویسے بھی میری تربیت میں والدین کا ہاتھ تھا جنہوں نے اس طرف جانے ہی نہیں دیا شفاید فطری طور پر میرا اس طرف جھکاؤ بھی نہیں تھا زندگی میں بہت سے لوگ ملے کبھی کسے نے امپریس نہیں کیا لیکن ملی بھی تو تین بچوں کی ماں جو مجھے بھا گئی تھی علیزے میں کشش ہی بہت تھی میں تو اس پر مر مٹا تھا ایک ہی دن میں یہی سوچتا ہوا میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا صبح الارم کی آواز سے جاگ ہوئی تو آج من کچھ زیادہ ہی فریش تھا میں اٹھا اور واشروم چلا گیا میں واشروم میں نہا کر نکلا میں بغیر قمیض کے باہر نکلا سامنے سے علیزے آتی ہوئی نظر آئی جو میرے کمرے سے ا رہی میں بغیر قمیض کے تھا جس سے میرا جسم نظر آرہا تھا میں فری وقت میں گاؤں میں کھیتوں میں مشقتی کام کرتا تھا جس سے میرا جسم مضبوط ہو گیا تھا باڈی شاڈی اچھی تھی علیزے کی نظر میرے جسم پر پڑی تو وہ جم سی گئی علیزے نے گھونٹ بھر کر میرے جسم کو بڑے انہماک سے دیکھ اور اپنی انگلیاں مروڑ کر مجھے دیکھا میں سمجھ گیا اور مسکرا گیا بھابھی بولی وہ میں تمہیں جگانے آئی تھی کہ کہیں سوتے نا رہا کرو میں مسکرا دیا اور بولا جی مجھے پتا ہے اپنے کام پر جانا ہے وہ مسکرا کر میرے جسم کو دیکھ کر بولی نہیں مجھے لگا کہ تم نا جاگے ہو میں مسکرا دیا انہوں نے ایک چھوٹا سا دوپٹہ لے رکھا تھا جس سے اس کے تنے ہوئے ممے ڈھکے ہوئے تھے لیکن اس کا تھوڑا سا چپٹا پیٹ نظر آ رہا تھا میں نے اسے دیکھا تو وہ مسکرا سسی دی اور بولی تم تیار ہو میں کھانا لاتی ہوں وہ مجھے دیکھتی ہوئی آگے کو چل دی جس سے اس کی گانڈ اور کمر نظر آرہی تھی وہ چلتی ہوئی اتر گئی میں اندر آیا تیار ہونے لگا کچھ دیر میں میں تیار ہونے لگا کچھ دیر میں میں تیار ہوگیا تو اتنے میں علیزے کھانا لے کر آئی تو میں تیار ہوچکا تھا وہ مجھے تیار دیکھ کر مسکرا دی اور بولی اچھے لگ رہے ہو میں بولا تھینکس وہ مسکرا دی اور جھک کر پلنگ پر کھانا رکھنے لگی میری نظر علیزے کے پچھلے حصے پر پڑی تو وہ اپنی چوڑی پھیلی ہوئی گانڈ نکال کر جھکی تھی اس نے اپنی کمر تھوڑی سی دوہری کر لی جس سے اس کی گانڈ مزید نکل آئی میں اسے غور رہا تھا تو وہ اٹھی اور مجھے دیکھا میں نے نظر چرا کر اسے دیکھا وہ بولی جلدی آؤ لیٹ نہیں ہورہی سکول نہیں جانا یہ سن کر میں چونکا اور پاس چلا گیا تو وہ بولی میں پانی لاتی ہوں اور نکل گئی میں بیٹھا اور دیکھا تو ساتھ علیزے کا ناشتہ بھی تھا میں مسکرا دیا علیزے اندر آئی تو وہ مجھے مسکراتا دیکھ کر قریب آئی اور بولی کل تمہارے ساتھ کھانا کھا کر اچھا لگا تو سوچا آج کے بعد تمہارے ساتھ ہی کھانا کھاؤں گی میں بولا یہ تو بہت اچھی بات ہے چلیں بیٹھیں میں بیٹھ گیا تو علیزے بھی پلنگ پر چڑھ کر بیٹھ گئی اس نے وہی لیگنگ ڈال رکھی تھی جس سے اس کی ٹانگیں چپک کر نظر آرہی تھیں میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا میری نظر سامنے پڑی تو سامنے علیزے کی لیگنگ پنڈلیوں سے اوپر کھینچ آئی جس سے اس نے اپنی ایک پنڈلی پر اب کالا سا دھاگہ باندھ رکھا تھا کالا دھاگہ علیزے کی پنڈلی پر کسا ہوا تھا جو اس کے گوری پنڈلی چمکتا ہوا بہت خوبصورت لگ رہا تھا علیزہ بھابی کا گورا پاؤں بہت ہی سیکسی لگ رہا تھا بھابھی اپنا کھانا نکال کر کھانے لگی میں بھی کھانا کھانے لگا میں بولا بچے سکول چلے گئے وہ بولی ہاں جی انہیں بھیج کر آئی ہوں میں بولا آج جلدی اٹھ گئی وہ بولی ہاں جی آج تمہیں جو کھانا دینا تھا جلدی ہی اٹھ گئی اور ہنس دی میں بھی ہنس کر کھانا کھانے لگا ہم دونوں بیٹھ کر ناشتہ کر رہے تھے مجھے تو میاں بیوی کی فیلنگ ا رہی تھی میں مچل کر کھانا کھاتا علیزے کے جسم کو بھی دیکھ رہا تھا وہ اپنے کھانے میں ہی مگن تھی اس کی معصومیت پر مجھے بہت پیار آ رہا تھا علیزے چائے بھی بنا لائی تھی میں کھانا کھا کر چائے پینے لگا تو وہ چائے پیتی مجھے دیکھنے لگی میں نے اسے دیکھا تو وہ نظر چرا گئی اتنے میں ریحان کی کال آئی میں نے کال سنی تو وہ بولا ناشتہ کر لیا میں بولا ہاں یار کر لیا وہ بولا چل آجا پھر لیٹ ہو رہی میں بولا اچھا اور کپ رکھ کر اٹھا اور اپنا سامان اٹھا کر مڑا تو علیزے مجھے دیکھ رہی تھی میرے دیکھنے پر وہ نظر چرا گئی میں اس کے معصوم چہرے پر پیار آگیا میرا دل کیا کہ آگے ہوکر چوم لوں پر میں رک سا گیا شاید وہ میرے دل کی بات سمجھ گئی تھی میں پاس گیا اور پاس رک گیا علیزے بھی شاید سمجھ گئی تھی لیکن میں کچھ نا کہ سکا علیزے بھی سمجھ گئی تھی وہ نیچے منہ کیے چائے کو غور رہی تھی مجھ میں ہمت نا ہوئی میں جاتے ہوئے رکا اور بے اختیار ہاتھ آگے کرکے علیزے کی گال کو پکڑ کر کھینچ لیا جس سے علیزے کی نرم گال میرے ہاتھ میں آگئی جس سے میں مچل کر سسک گیا علیزے بھی سسک کر کراہ گئی میں کانپتا ہوا جلدی سے نکل گیا میرا جسم تھر تھر کانپنے لگا تھا پہلی بار کسی لڑکی کو چھوا تھا جس سے میرا جسم بھی کانپ رہا تھا میں جلدی سے اترا اور حواس بحال کرکے نکلا تو سامنے ریحان میرا ہی ویٹ کر رہا تھا وہ بولا یار آ بھی جاؤ میں بولا آگیا اور نکل کر بائیک پر چڑھ کر چلے گئے سکول پہنچ کر سارا دن بزی گزرا لیکن جب بھی علیزے کا خیال آتا تو میرا دل دھڑک سا جاتا میں صبح والی بات سوچ کر گھبرا بھی جاتا کہ کہیں علیزے کو برا نا لگا ہو میرا دل کرتا پوچھوں پر ہمت نا ہو رہی تھی اسی کشمکش میں میں گھر آیا تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن دروازہ کھلا تھا میں دروازہ کھول کر اندر چلا گیا اور اوپر اپنے کمرے کی طرف آیا تو مشین چلنے کی آواز آرہی تھی میری نظر واشروم کی طرف گئی تو سامنے علیزے کپڑے دھو رہی تھی وہ پاؤں بھار بیٹھی تھی جس سے اس کے موٹے چوتڑ لیگنگ سے صاف نظر آ رہے تھے میں یہ دیکھ کر مچل گیا میری نظر اوپر پڑی تو وہ دوپٹے کے بغیر تھی جس سے علیزہ کے موٹے ممے تن کر کھڑے نظر آرہے تھے اسی لمحے وہ اٹھا اور جھک کر کپڑے اٹھا ے لگی جس سے اسکے تنے ممے صاف نظر آنے لگے میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا علیزہ کی موٹی گانڈ نظر آرہی تھی علیزہ کپڑے اٹھا کر اٹھی تو سامنے مجھ پر نظر پڑی تو میں اسے دیکھ رہا تھا وہ مجھے دیکھ کر رک سی گئی اس نے دوپٹہ اتار رکھا تھا علیزہ نے اب گت بنا رکھی تھی اس کے لمبے بالوں کی گت نظر آرہی تھی جو گانڈ پر پڑی تھی میں یہ دیکھ کر مچل گیا علیزہ مجھے دیکھ کر نظر جھکا گئی علیزہ کے موٹے تنے تھن قیامت ڈھا رہے تھے میں تو اس کے چوڑے سینے پر تن کر کھڑے تھے دیکھ کر مچل سا گیا علیزہ مجھے دیکھ کر نظر جھکا سی گئی میں بھی اسے دیکھ کر مسکرا گیا اور اندر چلا گیا علیزہ کو یوں اس حالت میں دیکھ کر میں مچل رہا تھا مجھ سے رہا نا گیا میں کپڑے تبدیل کرنے لاگ کمرہ صاف اور چیزیں بڑی ترتیب سے لگی تھیں میں سمجھ گیا کہ علیزہ نے کیا ہوگا میں ہنس دیا میں کپڑے تبدیل کرکے نکلا تو وہ کپڑے سکھانے کے لئےڈال رہی تھی وہ ہاتھ اوپر کرتی تو اس کے تنے ممے مجھے نظر آرہے تھے علیزہ نے اب دوپٹہ لے لیا تھا جس سے اس کا سینہ ڈھکا ہوا تھا وہ مجھے دیکھ کر نکل شرما رہی تھی میں واشروم چلا گیا تو وہ نہیں تھی میں مایوس سا ہوگیا میں دروازے کے پاس آیا تو نیچے سے آوازیں ا رہیں تھی بولنے کی میں سمجھ گیا کہ سکول سے اس کی بیٹیاں آگئیں ہیں اس لیے وہ نیچے چلی گئی آں جو کھانا دینے میں بھی کمرے میں آکر لیٹ گیا اور بڑی بے قراری سے اس کا ویٹ کرنے لگا اتنے میں مجھے ریحان کی کال آئی وہ بولا آجا یار آج تیرا کھانا میری طرف ہے میں یہ سن کر تھوڑا پریشان ہوا کہ مجھے تو علیزہ کے ساتھ کھانا تھا لیکن میں اسے بتا نہیں سکا اب کیا بات اس لیے برے دل کے ساتھ چلا گیا اس کشمکش میں یاد ہی نہیں رہا علیزہ کو بتانا میں برے دل کے ساتھ وہاں سے نکلا اور ریحان کی طرف چلا گیا




کہانی کا آغاز تو بہت ہی زبردست اور عمدہ کرا ہے۔۔۔ تحریر اور انداز بیان بھی بہت جاندار ہے۔۔ ایک مڈل کلاس فیملی کی کہانی لگتی ہے جہاں اگر موقع لگے تو چوت کے دوار خود با خود سپردگی سے کھولتے ہیں۔۔۔

دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔۔۔ ایسے ہی سلسلوں کو جاری و ساری رکھیں۔۔




میں علیزے کو بتانا بھول گیا کہ میں ریحان کی طرف جا رہا ہوں میں جب کھانا کھا کر فری ہو چکا تو میرے موبائل پر میسج آیا میں نے دیکھا تو علیزے کا تھا وہ پوچھ رہی تھی کہ کہاں ہو میرے ذہن میں یہ بات نا رہی کہ اس کے ساتھ مل کر کھانا کھانا ہے میں بولا ریحان کی طرف آیا ہوں کھانا کھانے اس پر اس نے مجھے میسج نہیں کیا میں وہاں ریحان کے پاس کچھ دیر بیٹھا رہا پھر اٹھا اور گھر کی طرف چل دیا میں نے گیٹ کھٹکھٹایا تو مومنہ نے گیٹ کھولا وہ اسی وقت شاید کالج سے آئی تھی اور یونیفارم میں تھی اس کی یونیفارم تھوڑی تنگ تھی جسس سے اس کا ابھرا سینہ نظر آرہا تھا میری نظر میں اس کی چھوٹی ممیاں سما گئی تھیں میں نے ایک نظر اس کے سینے پر ڈال کر اس کے چہرے کو دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی میری نظر اس سے ملی تو اس کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی کہ میرا اس کے ممے تاڑنا اسے اچھا لگا وہ مجھے مسکرا کر ایک نظر دیکھا اور مڑ کر اندر چلی گئی میں اسے جاتا دیکھ کر گیٹ بند کیا اور اوپر چھت پر چلا گیا میں اندر گیا تو علیزے نہیں تھی شاید نیچے بچیوں کو کھانا دینے گئی تھی میں اندر گیا تو کھانے والی ٹرے پڑی تھی میں یہ دیکھ کر چونک گیا مجھے یاد آیا کہ میں نے تو کھانا علیزے کے ساتھ کھانا تھا یہ سوچ کر میرا دل ڈوب گیا اور میں سر پر ہاتھ مارا اور بولا یار یہ کیا علیزے کیا سوچے گی میں آگے گیا تو اس کا اور میرا کھانا ٹرے میں رکھا تھا میں یہ سوچ کر پریشان ہوگیا کہ کم از کم اسے بتانا تو چاہیئے تھا وہ کھانے پر میرا انتظار کرتی رہی مجھے شدید ندامت ہوئی میں سوچ سوچ کر شرم سے پانی ہورہا تھا کہ کل اس سے وعدہ کیا تھا آج ہی توڑ دیا میں نے اسے موبائل پر میسج کیا بھابھی سوری پر اسنے سین کرکے چھوڑ دیا میں پریشان ہوا کہ شاید وہ ناراض ہوگئی بھابھی میں نے اسلیے کہا کہ اس وقت اسکی بیٹیوں گھر تھیں اگر وہ دیکھ لیں تو انہیں برا نا لگے میں بے قراری سے علیزے کا انتظار کرنے لگا پر وہ کافی دیر بعد آئی اور سیدھی جا کر کپڑے دھونے لگی میں اب شرمندہ بھی تھا اور سوچ رہا تھا کہ اسے کیا کہوں کیسے سوری کروں علیزے کپڑے دھونے میں مگن ہوگئی میں اٹھا اور باہر نکل کر علیزے کے پاس چلا گیا وہ مشین میں کپڑے ڈال رہی تھی اس نے اپنے سینہ دوپٹے سے ڈھانپ رکھا تھا جبکہ سر ننگا تھا میں قریب گیا اور بولا سوری علیزے مجھے یاد نہیں رہا بتانا وہ کام میں مگن رہی اور بولی تم مردوں کو اپنی باتیں یاد کہاں رہتی ہیں۔ تم لوگوں کے نزدیک ہر بات کا علاج سوری ہی ہے میں سمجھ گیا کہ وہ شدید ناراض ہے میں بولا ایسی بات نہیں آپ کام میں مگن تھیں اور ریحان نے ضد لگا دی کہ مجھے جانا پڑا وہ منہ دوسری طرف کیے ہی بولیں اچھا تو پھر مجھے بتا دیتے کہ میں جا رہا ہوں میں بولا سوری نا پلیز۔ وہ چپ رہی اور منہ دوسری طرف کیے ہی کپڑے ڈالتی رہی مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کیونکہ ابھی اتنا فرینک میں نہیں ہوا تھا کہ اس کو ہاتھ لگا سکتا میں بولا اچھا سوری نا آئندہ ایسا نہیں ہوگا وہ چپ ہی رہی اور بولی میں ہی بے وقوفی تھی جو تمہیں اپنا ہمدرد سمجھ رہی تھی تم بھی ٹائم پاس ہی نکلے علیزے کا یہ کملی میرے سینے میں چبھ سا گیا میں نے اسے دیکھا تو وہ منہ نیچے کیے کھڑی مشین چلا رہی تھی مجھے بہت افسوس ہوا لیکن غلطی تو میری ہی تھی میں نے ہی اسے یہ سوچنے کا موقع دیا تھا مجھے لگا کہ شاید پہلے جب وہ کپڑے دھو رہی تھی اور دوپٹے کے بغیر تھی تو مجھے تاڑتا دیکھ کر وہ یہ سمجھی ہو میں بے دھڑک بول دیا کیا مطلب وہ بولی کوئی مطلب نہیں تم مرد لوگوں کا جب اپنا دل ہو ہم سے ہر وہ کام کرواتے ہو جو تم لوگوں کو اچھا لگتا ہو لیکن جب ہمارا دل ہو تو تم لوگوں کو کام یاد آجاتے ہیں میں یہ سن کر مسکرا دیا میں سمجھ گیا تھا کہ علیزے ایک ہی دن میں میرے اتنے قریب ہوگئی کہ وہ مجھ میں وہ سب کچھ تلاش کرنے لگی تھی جس کی وہ کافی عرصے سے محروم تھی میرا دل خوش بھی ہوا لیکن میرے دل نے مجھے کہا کہ کہیں یہ میری خوش فہمی نا ہو میں یہ سوچ کر بولا ارے نہیں جی ایسی بات نہیں ہم بھی انسان ہیں غلطی ہو ہی جاتی ہے مجھ سے بھی ہو گئی پلیززز سوری نا علیزے مڑی اور میرے سامنے کھڑی ہوکر بولی اگر مجھ سے ایسی غلطی ہوئی ہوتی تو کیا کرتے تم میں نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا تو اس کا چہرہ ٹماٹر کی طرح لال ہورہا تھا میں سمجھ گیا کہ میری اس حرکت سے وہ دکھی ہے اس کا چہرہ اسکے دکھی ہونے کا بتا رہا تھا اس کی گہری موٹی آنکھیں لال ہو رہی تھیں جیسے وہ رو رہی ہو پر رو نہیں رہی تھی مجھے اس کی حالت دیکھ کر اپنی غلطی پر شدید ندامت ہوئی اس کے چہرے سے اسکی ناراضگی چھلک رہی تھی مجھے سمجھ نہیں۔ رہی تھی کہ میں کیا کہوں اسکی آنکھوں میں دیکھ کر بولا آپ تو بہت ناراض ہیں مجھ سے وہ بولی کیوں ناں ہو ناراض تم نے وعدہ خلافی جو کی ہے میں نے بے جھک ہوکر علیزے کا ہاتھ پکڑا اور نرم ہاتھ دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر دبا دیا جس سے میرا دل دھڑک گیا اتنا نرم ہاتھ آج تک کسی کا نہیں دیکھا تھا جتنا علیزہ کا تھا اسکے۔ نرم گورے ہاتھ بکڑ کر مجھے ننشہ سا اترتا محسوس ہوا میں اپنے آپ کو قابو کرکے بولا آپ روتی کیوں دہی ہیں کسی نے کچھ کہا ہے وہ اپنی سرخ آنکھیں دبا کر نیچے کیں اور کانپتی آواز میں بولیں کیوں میں کیوں روؤں گی اور کسی کی ہمت جو مجھے کچھ کہے مجھے پہلی بار علیزے کے رعب کا اندازہ ہوا کہ وہ کیوں اتنی قابل عزت تھی محلے والوں کےلیے کیونکہ وہ بہت سخت تھی اس معاملے میں پر میرے لیے وہ نرم تھی آج میری غلطی سے مجھ پر ناراض ہو رہی تھی آج تک کسی نے اس کے جسم کو ٹچ تو دور کوئی حصہ ننگا بھی نہیں دیکھا میں اسکا ہتھ پکڑ کر دبا رکھا تھا لیکن اس نے مجھے کہا کچھ بھی نہیں مجھے یہ سوچ کر ڈر تو لگا کہ کہیں کچھ کہ نا دے کہ ہاتھ کیوں پکڑا لیکن کہنا ہوتا تو ہاتھ چھڑوا لیتی جس سے مجھے حوصلہ ہوا مجھے اسکی ناراضگی کا احساس ہوا میں نے بات بدلنے کےلیے کہا اچھا یہ بتائیں اب کھانا کھایا کہ نہیں وہ ناراض ہی لہجے میں بولیں کیوں تم نے تو کھا لیا اب میں کھاؤں نا کھاؤں تمہیں کیا فکر میں بولا بھابھی پلیزز نا اس پر انہوں نے اپنی لال آنکھیں اٹھا کر مجھے غورا میں سمجھ گیا میں اچھا نا علیزے سوری اؤ اب کھاتے ہیں اور کا بازو پکڑ کر کھینچا تو اس نے ہاتھ چھڑوا کر بولی رہنے دو تم تو کھا آئے ہو نا جاؤ اپنا کام کرو جب میرا دل ہوگا میں کھا لوں گی۔ میں نے علیزے کی شکل دیکھ تو وہ رومی صورت بنا کر کھڑی تھی مجھے اس پر پیار آگیا وہ ایسے کر رہی تھی جیسے ایک بیوی اپنے میاں سے ناراضگی کا اظہار کرتی ہوئی لاڈ کرتی ہے مجھے یہ سوچ کر میرے دل کو نشہ سا چڑھنے لگا مجھے بھی علیزے اپنی بیوی کی طرح فیل ہونے لگی جس سے میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا میں بولا علیزے آجاؤ نا میں اپنے ہاتھ سے کھلاتا ہوں وہ بولی جاؤ اپنا کام کرو اب مسکے نا لگاؤ مجھے اب کھانے کا ٹائم ہی گزر گیا میں نے دیکھا تو ٹائم تو کافی ہو کا تھا لیکن وہ تو بھوکی تھی میں بولا کوئی بات نہیں میں کچھ بازار سے لے آتا ہوں آپ کےلیے بولیں کیا کھائیں گی وہ بولی جاؤ مجھے جو کھانا تھا تم نے کھلا دیا اپنا کام کرو وہ مڑنے لگی تو میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کر کھینچا جس پر وہ رکی اور مڑ کر مجھے دیکھا علیزے کی آنکھیں بہت خوبصورت تھیں اور اب ناراضگی میں تو لال ہوکر اور بھی خوبصورت ہو رہی تھیں اسکا لال چہرہ گلاب کی طرح کھل رہا تھا میں اسے دیکھا تو وہ مست آنکھوں سے مجھے دیکھ رہی تھی اس کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی اسے میرا ہوں کھینچنا اچھا لگا لیکن اگلے لمحے اسنے پھر ناراضگی سے مجھے غورا اور بولی رہنے دو جاؤ کام کرو اب مجھے کچھ نہیں کھانا میں سمجھ گیا کہ یہ اب ناراض ہے میں کے دل کی بات سمجھ بھی چکا تھا اس نے اپنا ہاتھ چھڑوایا اور کپڑوں کی طرف بڑھ گئی میں مڑا اور نیچے اتر گیا میں اترا تو باہر علیزے کا شوہر ندیم گیٹ پر کھڑا تھا اسکی حالت برا رہی تھی رت جگا اسے کھا چکا ہے اسکی لال آنکھیں ابھری ہوئی تھیں بڑھی ہوئی شیو اور بڑھے ہوئے بال ایسا لگتا تھا کہ وہ اپنے آپ سے بے نیاز ہو اس کی شکل و صورت سے لگ رہا تھا جیسے کوئی نشئی ہو اس کی حالت دیکھ کر علیزے کی خوبصورت شکل و صورت میرے ذہن میں گھوم گئی میں نے سوچا علیزے بھی سچی ناراض ہے مجھ سے اس شخص سے تو وہ پہلے ہی مایوس تھی مجھ سے جو امید تھی اسے اس پر میں نے بھی پانی پھیر دیا اس پر مجھے افسوس ہوا میں نیچے اتر رہا تھا وہ مجھے دیکھ کر رک گیا وہ مجھے دیکھ کر رک گیا میں نیچے اترا تو اس سے سلام دعا کی اور ندیم بھائی نے میرا حال چال پوچھا اور بولا کوئی پریشانی وغیرہ تو نہیں میں بولا سب ٹھیک ہے وہ مجھ سے سلام دعا کرے چلا گیا میں باہر نکلا میں اب علیزے کےلیے کچھ لینا چاہتا تھا میں باہر نکلا تو محلے سے باہر ہی ایک کیفے تھا وہاں سے میں نے سوچا پیزا لے لوں میں نے پیزا کا آرڈر دیا پیزہ بننے میں تھوڑی دیر تھی میں نے سوچا کچھ دیکھ کو یہ سوچ کر میں نکلا تو سامنے ہی ایک سٹور تھا میں اسپر چلا گیا مجھے کچھ ضرورت کی چیزیں چاہئیں تھی وہیں ساتھ ہی جیولری کی ایک شاپ بھی تھی میں اس پر چلا گیا تو وہاں آرٹیفیشل جیولری کی کچھ چیزیں پڑی تھی کانٹے وغیر اور عورتوں کی چیزیں میں ایسے ہی دیکھنے لگا تو میری نظر پائیل پر پڑی جس کے ساتھ جھنکار سی لگی ہوئی تھی میں نے اسے دیکھا تو میرے ذہن میں علیزے کا پھولا ہوا گورا پاؤں گھوم گیا جسے سوچ کر میں مچل گیا اپنے خیال میں میں نے سوچا کہ پائیل علیزے کے گورے پاؤں پر کتنی خوبصورت لگے گی چلتے ہوئے اسکے پاؤں میں چھنکے گی تو کتنی پیاری لگی گی علیزے یہ سوچ کر میں نے وہ پائیل اٹھائی پر وہ ایک کی تھی میں نے پوچھا تو وہ بولا کہ یہ ایک ہی ہے اور لیے لیں اور بھی تھیں پر یہ خوبصورت تھی اور علیزے کے پاؤں میں جچی بھی یہی تھی میں بولا ایک ہی دے دو میں وہاں اسے پائیل لی اور پیزہ لے کر گھر آیا لیکن علیزے نہیں تھی میں نے وہ پائیل وہیں رکھی اور پیزہ رکھ دیا مجھے پتا تھا کہ وہ ندیم بھائی کو کھانا دینے گئی ہوگی میں نے اسکا انتظار کیا کچھ دیر میں وہ اوپر آئی میں اس کی طرف گیا اور اسکے سامنے کھڑا ہوگیا اسنے سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا میں کانوں کو ہاتھ لگا کر بولا اچھا بابا سوری آج معاف کر دو آئندہ ایسا کیا تو جو مرضی سزا دینا اس بات پر علیزہ کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی اچھا جاؤ معاف کیا اب خوش اسکا موڈ اب اچھا ہوگیا تھا اسنے مسکرا کر میری آنکھوں میں دیکھا میں نے اسکا ہاتھ پکڑا تو اسنے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں خود ہی دے دیا اور مسکرا دی میں اسے لے کر اندر آیا تو بیڈ پر پڑا پیزہ دیکھ کر وہ ہنس دی اور بولی یہ کیا میں بولا یہ آپ کےلیے وہ مسکرا دی اور بولی بڑے دن ہوئے پیزہ کھائے ہوئے میں بولا اچھا جی کتنے دن وہ بولی تمہارے بھائی نے کھلایا تھا اسکے بعد تو اسے ٹائم ہی نہیں ملا میں بولا اچھا جی اب ہم کھلا رہے ہیں ہمارے پاس تو کافی ٹائم ہے ہمارے ساتھ کھا لیں اس پر وہ کھلکھلا کر ہنسی اور بولی بھائی تم خود ہی بھول جاتے ہو میں تو اب تمہارے ساتھ ہی کھانے کا سوچ رہی تھی میں مسکرا کر ہنس دیا اور بولا اب نہیں بھولوں گا وہ میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی پکی بات میں بولا پکا وہ بولی دیکھ لینا اب میں ناراض ہوئی مانوں گی نہیں میں بولا اب میں ناراض ہونے ہی نہیں دوں گا اس پر وہ ہنس دی اور بولی باتیں ہی کھلاؤ گے یا پیزہ بھی میں ہنس کر اسکے ہاتھ اسے پکڑ کر اسے پلنگ پر بٹھا دیا درمیان میں پیزہ رکھا تھا میں نے پیزے کا پیس کاٹ کر اٹھایا اور اس کی طرف بڑھا دیا وہ سمجھتی کہ شاید میں اسے اپنے ہاتھ سے کھلانے لگا ہوں جس پر اس نے خود ہی منہ نیچے کیا کھانے کےلیے اسے منہ نیچے کرتا دیکھ کر مجھے بھی سمجھ آگئی اس لیے میں نے بھی ہاتھ اٹھا کر آگے کیا تو وہ رک گئی شاید اسے لگا کہ یہ زیادہ ہو رہا ہے جس پر وہ شرما سی گئی اور میرے ہاتھ سے پکڑنے لگی میں بولا جی نہیں اب تو میں اپنے ہاتھ سے کھلاؤں گا وہ بولی کیوں میں بولا کیونکہ میری وجہ سے آپ بھوکی رہی ہیں آج جس پر وہ کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی اتنی بھی بھوکی نہیں رہی میں بولا پھر بھی مجھے اپنی غلطی کا مداوا تو کرنے دیں جس پر وہ مسکرا دی اور بولی ارے نہیں نہیں اس طرح تو اچھا نہیں لگے گا میں بولا مجھے تو اچھا لگے گا ہم دونوں دوست ہیں اچھے کچھ نہیں ہوتا میرے ہاتھ سے کھا لیں یہ سن کر وہ مسکرا دی اور بولی اچھا بابا اب تم نے ضد پکڑ لی ہے تو یہ لو یہ کہ کر اس نے اپنا منہ کھولا اور پیزے کے پیس کو ایک چک لگا کر کاٹ کر کھانے لگی میں بولا اچھی لڑکی جس پر ہ کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی لڑکی کہاں اب تو عورت ہوں میں مسکرا دیا اور بولا لوگوں کےلیے ہوں گی عورت میرے لیے تو لڑکی ہیں جس پر وہ بولی لوگوں سے مطلب میں سمجھ گیا کہ چول وگ گئی میں جلدی سے بولا مطلب آپ کو جو عورت سمجھتے ان کےلیے جس پر اس نے گہری مدہوش نظروں سے مجھے دیکھا اور بولی شیطان اس کا کیا مطلب ہے میں مسکرا دیا اور بولا جو آپ نے سمجھا جس پر علیزہ رک کر مجھے دیکھنے لگی میں منہ نیچے کرگیاتو میری نظر نیچے علیزہ کے گورے پاؤں پر پڑی جس پر علیزے کی گوری موٹی پھولی ہوئی پنڈلی پر کالے رنگ کا دھاگہ چمک رہا تھا کپڑے دھونے کی وجہ سے پانی کی وجہ سے دھاگہ بھی گیلا تھا اور نیچے سے تھوڑی شلوار بھی گیلی تھی علیزے کے پاؤں کے ہلکے سے بڑھے ہوئے نوک دار ناخنوں پر لگی سکن کلر کی نیل پالش بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی علیزے کے پاؤں بہت ہی خوبصورت تھے دل کر رہا تھا کہ چوم لوں پر ابھی اتنی ہمت نہیں تھی علیزے مجھے اپنے پاؤں دیکھتا پاکر سمجھ گئی تھی اس لیے وہ بھی اب شرمانے لگی علیزے کو کافی ٹائم ہوگیا تھا پیزے کا نوالہ کھائے اس لیے بات بدلنے کےلیے وہ بولی بدھو اگر باتوں میں ہی مگن رکھنا تھا تو لاتے ہیں نہیں جس پر میں مسکرا دیا اور اسکو دیکھا تو علیزے کے چہرے پر ہلکی سی لالی اتری تھی میں بولا سوری اور پیزے کا پیس آگے کردیا وہ بولی اچھا اب مجھے پکڑا دو میں بولا نہیں آج میں ہی کھلاؤں گا اور پیزے کا پیس اسے کھلانے لگا علیزے میرے ہاتھ سے پیزہ کھانے لگی جسے دیکھ کر مجھے وہی میاں بیوی والی فیلنگز ا رہی تھی جسے میں چھپا بھی رہا تھا جس پر علیزے بولی تم بھی کھاؤ کیا تم نہیں کھاؤ گے میں بولا یہ آپ کےلیے ہے وہ بولی جی نہیں کھاؤ تم بھی جس پر میں نے علیزے کے کھانے سے بچا ہوا آخری ٹکڑا منہ میں ڈال کر کھا گیا جس پر وہ مجھے دیکھنے لگی اسے دیکھتا پا کر میں بولا اب کیا ہوا وہ بولی پاگل تم میرا بچا ہوا کیوں کھا گئے نیا کھاتے میں بولا تو پھر کیا ہوا آپ کونسا پرائی ہیں میری دوست ہیں آپ کا بچا ہوا کھا گیا تو کیا ہوا جس پر وہ مجھے غورنے لگی اس کی گہری آنکھیں مجھے غور رہی تھیں میں نے دوسرا ٹکڑا اٹھایا اور اسے دیکھتا پاکر بولا اب کیا ہوا وہ مسکرا دی اور بولی کچھ نہیں بس کچھ یاد آگیا میں بولا مجھے نہیں بتائیں گی وہ مسکرا دی اور بولی اب مجھے پکڑاؤ میں خود کھاؤں گی مین بولا جی نہیں اب آج تو میں کھلاؤں گا اور اسکے سامنے کردیا علیزے نے مدہوش نظروں سے مجھے پیار بھرے انداز میں دیکھا اور منہ کھول کر ایک ٹکڑا کاٹ لیا تو اس کے کھائے گئے پر سے میں نے بھی کھا لیا یہ دیکھ کر وہ مجھے غور کر مدہوش نظروں سے دیکھے جا رہی تھی میں اسے دیکھتا ہوا بولا اچھا تو آپ نے بتایا نہیں کیا یاد آیا اس نے نظریں چرا لیں اور بولی کچھ نہیں بس ایسے ہی میں نے اسے پھر کھلایا پیزے کا ٹکڑا اور بولا بتائیں نا وہ چک مار کر بولی کچھ بس جب نئی نئی شادی ہوئی تھی تو ندیم مجھے اپنے ہاتھوں سے کھلاتے تھے اور ہنس کر شرما گئی میں ہنس کر بولا اچھا جی تو اب نہیں کھلاتے وہ بولی نہیں اب کہاں اب ان کے پاس ٹائم ہی نہیں میں ہنس دیا اور بولا اس کا مطلب اب آپ ان کو مس کرتی ہیں جس پر وہ ہنس دیں اور بولی تو اور کیا اچھے وقت کو کون نہیں مس کرتا میں مسکرا دیا اور بولا اس کا مطلب اب برا ٹائم چل رہا ہے جس پر وہ مسکرا دی اور بولی نہیں برا تو نہیں پر اب وہ والی گرم جوشی نہیں رہی ان میں۔ میں بولا ہوووں اب وہ پروفیشنل ہوگئے ہیں ناں بچے بڑے ہورہے ہیں تو ان کے فیوچر کےلیے بزی ہیں جس پر وہ مسکرا دی ہاں پر بیوی کو رو ٹائم دینا چاہئیے نا میرے لیے تو ٹائم ہی نہیں میں بولا دیکھ لیں کوئی اور نا آگئی ہو ور ہنس دیا جس پر وہ کھلکھلا کر ہنس دیں اور بولی اچھا مذاق ہے میں بولا کیوں کیا کمی ہے ان میں وہ ہنس دی اور بولی میرے لیے ان کے پاس کچھ نہیں کسی اور کو کیا دیں گے جس پر میں بولا کیوں کیا ایسا نہیں ان کے پاس آپ کےلیے جس پر انہیں احساس ہوا کہ کچھ زیادہ بول گئی ہیں اور وہ چپ کر گئی ان کا چہرہ لال ہوگیا اور منہ نیچے کرکے بولی کچھ نہیں مذاق کیا میں سمجھ گیا تھا کہ ان کے ندیم اب ان کی جنسی تسکین کا سامان نہیں کر پاتے جس پر میں مسکرا دیا اس لیے ان کو شرماتا دیکھ کر میں نے مزید ان کو تنگ کرنا مناسب نا سمجھا اور بات بدل کر بولا اچھا جی اگر آپ کے میاں جی کو آپ کو یوں کھلانے کا وقت۔ ہیں تو میں ہوں نا میں آپ کو کھلاؤں گا اپنے ہاتھ سے جس پر اس نے اپنی گلابی آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا اور بولی جی نہیں آسکی ضرورت نہیں میں بولا جی ضرورت ہے میں آپ کا دوست ہوں آپ کو اس طرح کھلا دوں گا اپنے ہاتھ سے کھانا تاکہ آپ کو یہ نا لگے کہ کوئی آپ کا خیال نہیں رکھتا جس پر وہ مسکرا دی میں اس کو پیزہ کھلانے لگا اور سارا پیزہ اس کو اپنے ہاتھ سے کھلایا اور اس کا بچا ہوا خود کھا جاتا علیزے اور میری اب شرم اتر رہی تھی میں اسے اب اپنی بیوی کی طرح ٹریٹ کرنے لگا تھا اور علیزے خود بھی اب شاید یہی سمجھ رہی تھی اسکی وجہ تھی میرا اس کو بھرپور توجہ دینا کیونکہ وہ اسی کی بھوکی تھی اس کا میاں تو اس سے دور تھا ویسے بھی اس کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ وہ اب اس کے قریب بھی نہیں آتا تھا علیزے اتنی بوڑھی بھی نہیں تھی کہ اسے مرد کی طلب نا ہو اس کو مرد کی باہوں کی اور توجہ کی بھرپور ضرورت تھی وہ بھی اپنی پیاس مٹانے کے لیے میرے اوپر نظریں جما چکی تھی کیونکہ اسے یقین تھا کہ میرے ساتھ تعلق بنا کے گی تو یہ اس کےلیے محفوظ بھی ہوگا اس کی عزت بھی بچی رہے گی اور اس کے جزبات کی تسکین بھی ہوجائء گی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ اگر وہ گھر کی دہلیز سے باہر نکلی تو زمانہ بہت بے رحم ہے اس کے جزبات تو ٹھنڈے ہوں گے لیکن اس کی عزت کے چیتھڑے اڑ جائیں گے اس لیے اب تک وہ سینے پر پتھر رکھ کر بیٹھی تھی اب اس کو گھر میں اپنے جذبات کی تسکین کرنے والا مل رہا تھا تو وہ فایدہ اٹھانا چاہتی تھی اس لیے وہ خود بھی میرے قریب ہو رہی تھی ویسے بھی میری توجہ اور پیار اسے میرے قریب کر رہا تھا کیونکہ عورت توجہ اور پیار کی ہی بھوکی ہوتی ہے جو اسے فوجی اور پیار دے گا وہ اسکی ہوجائے گی چاہے وہ کردار کا جیسا بھی ہو اسے صرف پیار اور توجہ چاہئیے یہی وہ سب تھا جو وہ مجھ میں تش ر رہی تھی اور اسے مل بھی رہا تھا پیزہ ختم کرکے وہ اٹھی اور شاپر ڈسٹ بن میں ڈال لیے اور وہ کام کرنے لگی مجھے اتنے میں ریحان کی کال آئی اسے شہر جانا تھا میں تیار ہوکر نکلا تو علیزے کپڑے سکھانے کے لئے ڈال رہی تھی وہ مجھے جاتا دیکھ کر بولی کہاں جارہے ہو میں بولا ریحان کے ساتھ شہر جا رہا ہوں جس پر وہ مسکرا کر بولی ریحان کے ساتھ جا کر مجھے بھول نا جانا جس پر میں ہنس دیا اور اس کے قریب ہوکر بولا میری جان مجھے یاد ہے کہ مجھے آپ کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلانا ہے میں فلو میں علیزے کو جان بول گیا تھا جس پر وہ چونکہ اور مجھے گہری نظروں سے غورا مجھے احساس ہوا تو میں شرما گیا اور نادم سا ہوکر بولا سوری وہ فلو میں نکل گیا جس پر علیزے منہ پکا کرکے اور مسکراتی آنکھوں سے دیکھتی ہوئی بولی چلو کو قابو میں رکھو کہیں مروا نا دے تمہیں میں کانوں کو ہاتھ لگا کر بولا سوری بس نکل گیا منہ سے جس پر وہ ہنس دی اور وہ کھلکھلا کر بولی منی کو سنبھال کر رکھو میں بھی ہنس دیا اور بولا سوری وہ بولی اچھا جناب کوئی بات نہیں تمہارا آج معاف کردیا پر جلدی آنا میں انتظار نا کرتی رہ جاؤں پہلے کی طرح اور ہنس دی میں ہسن کر بولا جی بہت اچھے طریقے سے یاد ہے جی وہ ہنس دی میں مڑا اور نکل گیا۔ علیزے آج اچھے موڈ میں تھی اس لیے اگنور کر گئی تھی مجھے بھی غلطی کا احساس ہوا وہ میرے قریب تو ہورہی تھی پر اتنی بھی نہیں کہ میں اسکے ساتھ یہ سب باتیں کر سکوں ابھی بہت دور تھی منزل۔ میں نکلا تو ریحان بائیک پر تیار کھڑا تھا ہم دونوں بائیک پر شہر آگئے ہم شہر میں کچھ کما تھے جس وجہ سے شام ہوگئی اندھیرا پھیل رہا تھا کہ ہم گھر آئے میں نے دیکھا تو گیٹ کھلا تھا میں گیٹ کھول کر اندر آگیا میں اوپر کمرے میں آکر لیٹ گیا کچھ تھک سا گیا تھا اس لیے اونگ آگئی اتنے میں جٹکی کہ آواز سے میری آنکھ کھل گئی میں اٹھا تو علیزے میرے اوپر جھکی مسکراتی ہوئی مجھے جگا رہی تھی میں یہ دیکھ کر چونک گیا علیزہ وائٹ سلیولیس کسے ہوئے قمیض میں میرے اوپر جھکی تھی جس سے اس کے گورے بازو ننگے ہوکر کندھوں تک نظر آرہے تھے جبکہ اس کے موٹے صحت مند ممے تن کر ہوا میں کھڑے تھے قمیض کا گلا تھوڑا کھلا تھا جس سے اس کے مموں کی لکیر کا سرا ہلکا سا نظر آرہا تھا علیزے نے دوپٹہ اٹھا کر گلے میں پیچھے ڈال رکھا تھا گلے میں بلیک کلر کی پٹی ڈال رکھی تھی جو گلے میں چپکی ہوئی تھی جس پر ایک سٹیل کا دل سا بنا تھا جو علیزے کے گلے میں بہت خوبصورت لگ رہا تھا اور علیزے کو سیکسی بنا رہا تھا اس نے بال کھول رکھے تھے جو جھکنے سے چہرے پر لٹک کر خوبصورت لگ رہے تھے میری نظر علیزے سے ملی تو وہ مجھے دیکھتی ہوئی مسکرا رہی تھی اس کے ہونٹوں پر عجیب سی چوسنی تھی اور آنکھوں میں مسکراتی چمک سب کچھ کہ رہی تھی وہ کہ رہی تھی کہ مجھے کے جاؤ کہیں دور میں اسکی میں جھانکا تو مجھے شہوت صاف نظر آ رہی تھی وہ مجھے دیکھتا پا کر مسکرا کر بولی جناب کدھر کھوئے ہوئے ہیں میں اٹھ کر بیٹھ گیا تو اس نے کھانا پلنگ پر رکھ دیا میں بولا کہیں نہیں بس تھوڑا تھک گیا وہ بولی اچھا جی پھر تھکاوٹ اتار رہے تھے میں بولا نہیں بس ایسے اونگھ آگئی میں نے ایک نظر اس کے جسم کو دیکھا اس کا شارٹ سلیولیس قمیض صرف رانوں تک تھا نہ ے پنیالہ شلوار بہت کھلی تھی جو اس پر بہت خوبصورت لگ رہی تھی میں بولا خیر ہے آج آپ نے اتنا اہتمام کس کےلیے کر رکھا ہے اس بات پر وہ منہ نیچے کیے کھانا رکھتی شرما کر مسکرا دی اور پھر ایک لمحے بعد بولیں میں نے کس کےلیے کرنا ہے میں بولا کیوں ندیم بھائی ہیں نا وہ ہنس دیں اور بولی اس وقت ندیم بھائی کہاں سے آئیں گے ان کے پاس فرصت کہاں میں نے ایسے چھیڑنے کےلیے کہا اچھا جی تو پھر اس کا مطلب یہ اہتمام ہمارے لیے ہے اس بات پر وہ چونکی اور رک کر مجھے مدہوش نظروں سے مصنوعی غصے سے غورا میں نے انہیں دیکھا تو ان کی آنکھوں کی چمک اور چہرے پر مسکراہٹ صاف نظر آرہی تھی لیکن بناوٹی غصہ بھی چہرے پر تھا میں جسے دیکھ کر کھانے کی طرف اشارہ کرکے بولا ارے میرا طلب یہ اہتمام جس پر وہ مجھے غور کر بولیں بات تھوڑی بناؤ اب ویسے بڑے تیز ہو بات کو گھما جاتے ہو میں مسکرا دیا علیزے مڑی اور چلتی ہوئی کیچن کی طرف جانے لگی تو اس کے چلنے سے چھن چھن کی آواز گونجنے لگی میرے کانوں میں چھن چھن کی آواز نے رس گھولتا تو میں چونک گیا میں نے نیچے دیکھا تو مجھے علیزے کے پاؤں میں وہی پائیل نظر آئی جو میں لایا تھا میں نے مڑ کر دیکھا وہ میں نے وہیں کہیں رکھی تھی میں سوچ میں پڑ گیا کہ اسے کیسے ملی اور اس نے کیوں پہنی کہیں اسے پتا تو نہیں چل گیا کہ میں اس کےلیے ہی لایا تھا یہ سوچ کر میرا دل دھڑکنے لگا مجھے یقین ہونے لگا کہ جو میں چاہتا ہوں وہ علیزے سمجھ رہی ہے اس تک میرے دل کی بات پہنچ رہی ہے یہ سوچ کر میرا دل پھڑک رہا تھا اتنے چھن چھن کی آواز سے چلتی علیزے واپس آرہی تھی وہ اندر داخل ہوئی تو میں نے اسے گہری نظروں سے دیکھا میری نظروں میں اس نے ڈوب کر مجھے دیکھا تو اسے میری آنکھوں میں شہوت نظر آئی جس پر وہ ہلکا سا شرما کر نظریں جھکا کر میرے قریب آگئی وہ سمجھ گئی کہ اسکی پائیل کی آواز مجھے گھائل کر رہی ہے اور میں اسکی شہوت میں ڈوب رہا ہوں اسکے لیے یہ احساس بہت ہیں مزے کا تھا لیکن وہ شرما بھی گئی تھی جس سے میں بھی مچل سا گیا تھا اس نے پانی رکھا تو میں اٹھ کر واشروم گیا اور ہاتھ منہ دھو کر واپس آیا تو علیزے بیٹھی تھی پلنگ پر میں بھی سامنے آکر بیٹھ گیا اس نے میری آنکھوں ۔یں دیکھا اور کھانا کھولا تو آج سالن ایک ہی پلیٹ میں تھا جس پر میں سمجھ گیا کہ علیزے میرے اور اپنے لیے اکھٹا سالن کے کر آئی ہے جس پر میں مچل گیا کہ علیزے خود کو میری بیوی سمجھ رہی ہے یہ سوچ کر میرا دل مچل رہا تھا اس نے ایک نوالہ توڑا اور سالن اٹھا کر میرے سامنے کردیا میں نے اسے غورا تو وہ بولی کھاؤ پہلے تم نے مجھے کھلایا اب میں تمہیں کھلاؤں گی میں نے اس کے ہاتھوں سے نوالہ کے کیا پھر میں نے توڑا اور اسے نوالہ کھلایا تو وہ بے جھجھک کھانے لگی ہم دونوں نئی نویلی میاں بیوی کی طرح ایک دوسرے کو کھانا کھلا رہیے تھے کھانا کھاتے ہوئے میری نظر اسکے گورے پاؤں میں پڑی پائیل پر پڑی میں بولا ویسے علیزے پائیل تمہارے پاؤں میں بہت خوبصورت لگ رہی ہے اس نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی ویسے یہ بتاؤ یہ لائے کس کےلیے تھے میں مسکرایا اور بولا میں نے کس کےلیے لانا ہے وہ ہنس دی اور بولی اچھا پھر تمہارے کمرے میں کیا کر رہی تھی میں مسکرا دیا اور بولا بس ایسے ہی کل ایسے بازار میں نظر آئی تو اچھی لگی اس لیے لے لی جس پر وہ مجھے چھیڑ کر بولی جی نہیں ایسے نہیں لے لی کچھ تو گڑ بڑ ہے میں بولا کیوں آپ کو کیسے لگا کہ گڑ بڑ ہے وہ بولی ارے بھائی جوان جہان ہو اور پائیل تمہارے کمرے سے ملے تو گڑ بڑ تو گی میں مسکرا دیا اور بولا کیا گڑ بڑ ہونی ہے ابھی دو دن بھی نہیں ہوئے آئے ہوئے محلے میں تو جان پہچان کس سے ہونی ہے آپ باہر تو جانے نہیں دیتیں پھر وہ بولی پھر کیا میں بولا ہوسکتا ہے پھر آپ کےلیے ہی لایا ہوں گا وہ بولی بس کرو اب بات نا بدلو میں بولا سچی میں نے یکھا تو مجھے لگا کہ آپ کے پاؤں میں جچے گی اس لیے لایا اب تو اچھی واقعی لگ رہی ہے وہ بولی اچھا پھر ایک ہی لائے ہوئے دوسرے پاؤں کی نہیں تھی میں بولا ملی ہی ایک ہے وہ بولی ایک پاؤں میں تو اچھی نہیں لگے گی میں بولا پتا کروں گا اگر ایک اور مل گئی تو لاؤں گا وہ مجھے دیکھ کر مسکرانے گی علیزے بھی اب کھل رہی تھی میرے ساتھ میں بولا ویسے ایک بات بتائیں ندیم بھائی کو پتا لگا کہ یہ میں لایا ہوں وہ کہیں گے تو نہیں کچھ وہ مسکرا دی اور بولی کیوں میں کونسا اسے بتا رہی ہوں کہ تم لائے ہو ویسے بھی اس کے پاس وقت کہاں پوچھنے کو میں ہنس دیا اور بولا ویسے کتنا عجیب شخص ہے اتنی خوبصورت بیوی ہے اور اسے پوچھتا ہی نہیں وہ ہنس دی اور بولی اب اسکو مجھ میں دلچسپی نہیں رہی نا ہوتی تو پوچھتا میں بولا کیوں وہ بولی پتا نہیں چھوڑو اسے میں بولا چھوڑ دیا ویسے آپ کے ہاتھ میں ٹیسٹ ہے وہ مسکرا دی اور بولی اچھا اب یہ آپ آپ چھوڑو مجھے تم ہی کہا کرو میں بولا کیوں جی وہ بولی ایک تو مجھے دوست کہتے ہو اور پھر تمہارے آپ کہنے سے ایسے تم سے بڑا ہونے کی فیلنگ آتی ہیں میں چھیڑ کر بولا کیوں آپ بڑی نہیں کیا جا پر وہ ہنس دی اور بولی خود ہی تو کہتے ہو کہ میں لڑکی ہوں عورت نہیں اب خود کہ رہے ہو میں بڑی ہوں میں بولا نہیں جی آپ واقعی لڑکی ہیں عورت والی تو بات ہی نہیں وہ بولی اچھا اب آپ نہیں کہنا میں اچھا جی تم ایک بہت خوبصورت اور۔۔ میں سیکسی کہتا ہوا رک گیا اور اسے دیکھا تو وہ بولی اور کیا میں بولا اور کچھ نہیں بس تم ایک خوبصورت لڑکی ہو جا پر وہ بولی نہیں نہیں جو بولنے لگے تھے بول دو ممین بولا کچھ نہیں بولنے لاگ تھا اس نے مجھے غورا اور بولی میں تو پہلے ہی کہ رہی تھی کہ میں عورت ہی ہوں میں مسکرا دیا اورے نہیں اور علیزے کا ہاتھ پکڑ کر بولا ایسا کچھ نہیں بس ایسے غلط لفظ نکلنے لگا تھا وہ میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں دبا کر بولی اچھا تو اب تم مجھے دیکھ کر غلط بھی سوچتے ہو میں تھوڑا گھبرا گیا اور بجلدی سے بولا نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں علیزے میری گھبراہٹ کا مزہ لے کر ہنس دی اور بولی بدھو بتاؤ کیا کہ رہے تھے میں بولا نہیں نا اچھا نہیں لگے گا تمہیں وہ بولی مجھے تجسس ہورہا ہے پتا نہیں کیا کہنے لگے تھے میں بولا اگر کہ دوں تمہارا تجسس تو ختم ہو جائے گا ہر تم ناراض ہوجاؤ گی وہ مجھے دیکھ کر بولی ارے نہیں میں تم سے ناراض نہیں ہوووں گی میں بولا پکا وعدہ وہ بولی پکا اور دوسرا ہاتھ بھی میرے ہاتھ پر رکھ کر مسکرا دی میں بولی میں نے کہا کہ تم بہت خوبصورت اور سیکسی لڑکی ہیں ہو جس پر علیزے نے چونک کر مجھے دیکھا اسکی آنکھوں میں لال ڈورے سے اتر آئے اور چہرہ شرم سے گلابی ہوگیا میں تھوڑا گھبرا گیا کہ کہیں ناراض نا ہو جائے علیزے نے ایک لمحے کےلیے مجھے مدہوشی سے غورا اور نظر شرم سے جھکا کی میں سمجھ گیا کہ اسے اچھا لگا ہے میرا یوں کہنا میں سرگوشی سے بولا کیا ہوا اچھا نہیں لگا وہ منہ جھکائے بولی نہیں بپر ایسا کبھی کسی نے مجھے کہا نہیں میں بولا سوری میں اس لیے نہیں بول رہا تھا کہ آپ ناراض نا ہو جائیں جس پر علیزے نے مجھے آنکھیں اٹھا کر دیکھا اور بولی نہیں جی میں ناراض تو نہیں میں بولا پھر وہ میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی مسکرا کر بولی یاسر تمہارا یوں کہنا بہت اچھا لگا ہے میں مسکرا دیا اور بولا پھر ہر وقت یہی کہتا رہوں وہ مسکرا دی اور بولی تو کہتے رہو اس سے مجھے بھی احساس رہے گا کہ میں ہوں میں بولا کیوں احساس کیوں رہے گا تم واقعی ہی سیکسی ہو علیزے میری آنکھوں میں دیکھ رہی تھی شرم اور شہوت سے اس کا چہرہ گلابی ہورہا تھا وہ میرا ہاتھ دبا کر سرگوشی میں بولی یاسر میں بولا جی علیزے بولی کیا میں واقعی میں ہی سیکسی ہوں یا تم میرا دل رکھ رہے ہو میں بولا میں بھلا دل کیسے رکھ سکتا ہوں وہ بولی کیوں میں بولا ابھی تو آپ کا دل آپ کے پاس ہے وہ شرم سے ہنس دی اور بولی بکواس نہیں کرو جو پوچھا ہے وہ بتاؤ میں اس کے قریب ہوا اور بولا علیزے تم۔بہت سیکسی ہو قسم سے جس پر اس کی نظریں شرم سے جھک گئیں علیزے میرے ہاتھ دبا کر بولی یاسر میں تمہیں اچھی لگتی ہوں میں قریب ہوا اور اس کے نرم موٹے ہونٹوں کا بوسہ کے کر بولا میری جان بہت زیادہ میرا بوسہ لینے پر علیزے نے آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا تو اسکی آنکھوں میں بلا کی شہوت تھی اس کی آنکھوں سے شہوت ٹپک رہی تھی علیزے بولی یاسر میرے ساتھ وعدہ کرو مجھے چھوڑو گے تو نہیں میں نے دونوں ہاتھوں سے علیزے کے ہاتھ تھام کر اپنا اپنے علیزے کے قریب کیا اور بولا علیزے تمہاری قسم تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا علیزے بھی شہوت سے مچل کر ہانپ رہی تھی اسکا سانس میرے سانس میں گھتم گتھا تھا وہ میرے قریب ہوئی اور ہانپتی ہوئی بولی یاسر میں علیزے زوجہ ندیم آج سے تمہاری ہوئی میں بولا علیزہ میں آج سے تمہیں اپنا لیا آج سے تم میری ہوئی میرا یہ کہنا تھا کہ علیزے نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس سے میں نرم ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے میں بھی علیزے کے ہونٹ دبا کر چوسنے لگا علیزے تو ملن کی آگ میں جل رہی تھی اسکا شوہر اسے کافی عرصے سے مطمئن نہیں کر پارہا تھا جس پر وہ بھی بڑی رہی تھی میرا لمس ملتے ہی علیزے مجھے دبوچ کر میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا جس سے وہ پیچھے پلنگ پر لیٹتی گئی اور میں علیزے کے اوپر چڑھ کر اسے کے اوپر لیٹتا اسے چومنے لگا علیزے میرے زبان کھینچ کر اپنے منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی علیزے تو پوری ٹرین تھی میں ابھی صرف اناڑی ہی نا تھا علیزے پہلی عورت تھی میں جس کے قریب ہوا تھا جس پر وہ مجھے اپنے اندر سمو رہی تھی میرا لن فل تن کر علیزے کے چڈوں میں اتر گیا جسے اس نے دبوچ لیا اور مجھے باہوں میں بھر کر میرا سر پکڑ کر دبا کر میری زباں چوسنے لگی وہ اپنی ساری پیاس اتار رہی تھی میں نے ہاتھ ڈالا اور اس کے موٹے مموں کو دبا کر مسلنے لگا جس پر وہ سسک کر کراہ گئی اس کے منہ سے مزے سے بھری آوازیں نکل کر میرے منہ میں دب رہی تھی میں علیزے کے سخت تنے ممے دبا کر مسلتا ہوا اس کو چوس رہا تھا ہر گزرتے لمحے کے ساتھ علیزے کی پیاس بڑھتی جاتی تھی اور وہ بھوکی بلی کی طرح مجھ پر ٹوٹ کر برستی ہوئی میری ساری تھوک چاٹ کر چوس رہی تھی اس نے اپنی ٹانگیں اٹھا کر میری کمر پر کس لین اور میرے تنے لن کو اپنی پھدی پر شلوار کے اوپر سے رگڑتی ہوئی مسلنے لگی علیزے کے اندر اتنی آگ بھری تھی کہ ایک منٹ میں ہی علیزے بھڑکتی ہوئی تڑپ کر کرلا گئی اور بے اختیار اس کا۔جسن اکڑنے لگا اور اسکی ٹانگوں کی گرفت میری کمر پر بڑھتی گئی اگلے لمحے وہ زور سے تڑپی اور کراہ کر جھٹکے مارتی ہوئی آہیں بھرتی کراہنے لگی علیزے کی کرلاٹیں میرے میں دب رہی تھی علیزے جھٹکے مارتی ہوئی رک کر مجھے دبوچ کر فارغ ہور رہی تھی وہ کافی دنوں بعد کسی مرد کی باہوں میں فارغ ہوئی تھی جس سے وہ اپنے حواس کھول کر آہیں بھرتی چلا رہی تھی اس کی آوازیں میرے منہ میں دب رہی تھیں میں بھی دبا رکھا تھا کہ اسکی آواز باہر نا جائے ایک منٹ تک وہ جھٹکے مارتی فارغ ہوتی سسکنے لگی اسکی آہیں نکل کر گونجنے لگی میں نے آگے ہوکر اس کا ماتھا چوما تو اسکا چہرا لال سرخ ہورہا تھا مزے سے اسکا جسم تھر تھر کانپنے لگا اور اسود سسکتی ہوئی ہانپنے لگی میں علیزے کی گالیں چومتا ہوا اس کے نارمل ہونے تک سر اسے سینے پر رکھ کر اوپر لیٹ گیا اس کا سانس بہت تیز تھا اور اسکا سینہ دھک دھک کرتا اس کا دل پھڑک رہا تھا علیزے بھی کافی دنوں بعد یوں فارغ ہوئے ھی اس کے حواس بحال ہو رہے تھے جبکہ میں اسکے سینے کو چوم رہا تھا وہ آہیں بھرتی سر ادھر ادھر مارتی ہوئی بولی یاسرررر میں اوپر منہ کرکے بولا جی میری جان وہ ہانپتی ہوئی بولی اففف یاسررر میری جااااننن میں بہت پیاسی ہوں میری پیاس بجھا دو آج میں مر جاؤں گی پیاسی میں اوپر ہوا اور علیزے کے ہونٹ چومنے لگا علیزے میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی میں اوپر ہوا اور اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا علیزہ نے آنکھیں کھول کر میرا ننگا سینہ دیکھا تو سسک کر اس نے اپنے ہاتھ آگے کیے اور میرے ننگے سینے پر اپنے ہاتھ رکھ کر مسل کر بولی افففف یاسر میں ایسے مرد کے جسم کی بہت پیاسی ہوں میں نے آگے ہوکر علیزہ کو چومنے لگا تو علیزہ بولی اففف یاسررر انتظار مت کرواؤ میں پیچھے ہوا اور علیزے کی ٹانگیں پکڑ کر اوپر اٹھائیں تو اس کی گوری ٹانگ پر پائیل اور کالی۔ڈوری مجھے نڈھال کر رہی تھی علیزے آج بہت سیکسی لگ رہی تھی میں مچل کر دونوں پاؤں جوڑے اور چوم لیے میرا لن بھی پھٹ رہا تھا اندر جانے کو میں پاؤں چومتا ہوا اوپر کیے تو علیزے نے اپنے گھٹنے پیٹ سے لگا کر گانڈ ہلکی سی اٹھا لی مین نے علیزے کی شلوار کو ہاتھ ڈالا تو وہ میرے ہاتھ میں کھینچتی چلی آئی جیسے علیزے نے نالا شلوار کا پہلے ہی ڈھیلا کردیا ہو میں سمجھ گیا کہ وہ بہت بے قرار ہے لن لینے کو میں نے جلدی سے شلوار کھینچ کر اتارنی چاہی تو اس نے اپنی ٹانگیں اوپر کو سیدھی کردیں جس سے میں نے علیزے کی شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے اس نے اپنا قمیض اوپر کر اپنی ٹانگیں پھیلا کر اپنی پھدی میرے سامنے پھیلا دی جس سے اس کی ہلکے براؤن ہونٹوں والی پھدی کھل کر سامنے آگئی اس کی پھدی کے موٹے ہونٹ آپس میں جڑے تھے اور پھدی بالکل صاف تھی میں حیران ہوا کہ علیزہ کے اپنے بچے اب جوان تھے لیکن اسکی اپنی پھدی تو ابھی تک جوان تھی میں اسکی پھدی کو غور کر دیکھ رہا تھا جس کے بال اس نے آج ہی صاف کیے تھے شاید اس کی پکی صلاح تھی کہ وہ آج میرے نیچے ہر حال میں جائے گی اس لیے بال صاف کرکے آئی تھی اس کی پھدی ہلکا ہلکا پانی چھوڑ رہی تھی علیزے نے اپنی ٹانگیں میرے کاندھوں پر رکھیں اور مجھے اپنے اوپر ٹانگوں سے کھینچ لیا میں اوپر آیا تو وہ بولی دیکھتے ہی رہو گے یا کچھ کرو گے بھی میں اوپر جھکا اس کی ٹانگیں میرے کاندھوں میں دب کر علیزے کے کاندھوں سے جا لگیں جس سے علیزے میرے نیچے دوہری ہوکر سسکتی ہوئی میرے ساتھ مجھے چومنے لگی میں علیزے کے ہونٹ دبا کر چوس رہا تھا کہ علیزے نے ہاتھ آگے کیا اور میری شلوار کر نالہ کھول کر میرا لن باہر نکال کر مسلنے لگی میں علیزے کے نرم ہاتھ کا لمس لن پر محسوس کرکے سسک گیا علیزے میرا لن مسل کر خود ہی اپنی پھدی کے دہانے پر رکھ دیا جس سے میں سسک کر کانپ گیا آج پہلی بار کسی لڑکی کی پھدی پر لن ٹچ ہوا تو میں پگھلنے لگا جس سے میری سسکیاں نکلنے لگیں علیزے کو میرے انداز سے پتا تھا کہ میں پہلی بار کر رہا ہوں جس سے اس نے میری کمر کو ایک ہاتھ سے مسل کر میری کمر اپنی طرف دبائی تو میں نے ہاتھ علیزے کے کندھوں کے نیچے کے گزار کر کندھے مضبوطی سے دبا کر پکڑ کر اپنی گانڈ نیچے کو دبائی میرا لن علیزے نے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی پر سیٹ کر رکھا تھا جس جس سے میرے لن کا موٹا ٹوپہ علیزے کی پھدی کا دہانہ پچ کی آواز سے کھول کر اندر اتر گیا جس سے ہم دونوں کی اکھٹی کراہ کی آواز گونج گئی ہم سیکس میں اتنے مگن ہوگئے کہ ہم دونوں اپنی ہی کراہ سے ڈر گئے اور رک کر ایک دوسرے کو غورا تو علیزے ہانپتی ہوئی مدہوش سرخ آنکھوں سے مجھے دیکھتی ہوئی مسکرا دی اس کا ایک ہاتھ آگے میرے سینے پر آکر مجھے روک رہا تھا میرا لن ہتھیلی سے زیادہ لمبا اور موٹا تھا جس کا موٹا ٹوپہ علیزے کی پھدی میں اتر چکا تھا جس کو علیزے کی پھدی دبوچ رہی تھی میں سسک کر نیچے ہوکر علیزے کو چوم لیا علیزے نے دونوں ہاتھ اٹھا کر میری گانڈ پر رکھے اور سسکتی ہوئی میری گاندی اپنی پھدی کی طرف دبا کر بولی اففففف یاسسرررر رکو نہیں سارا میرا اندر کردا پلییزززز میں نے اسکے ہاتھوں کے دباؤ سے گانڈ دبا کر زور لگا کر لن علیزے کی پھدی میں دبانے لگا نیچے سے علیزے بھی میرا ساتھ دیتی ہوئی سسک کر اپنی گانڈ اٹھا کر میرا لن اپنی پھدی میں پار کرنے لگی ہم دونوں کے اکھٹے زور سے میرا لن ایک ہی دھکے سے پورا جڑ تک علیزے کی پھدی میں اتر گیا جس سے علیزے کراہ کر سسک کر کانپتی ہوئی بولی اففففف اماااااں میں مر گئی اففففف یاسررررررر اور میری کمر اور گانڈ دنوں ہاتھوں سے دبا کر مسلتی ہوئی بےقراری سے سسکتی ہوئی میرے ہونٹ چومنے لگی میرا لن جڑ تک علیزے کی پھدی میں اتر چکا تھا جسے علیزے کی پھدی دبا رہی تھی علیزے کہ پھدی میں آگ لگی تھی جس سے میرا لن جل کر نڈھال ہوو رہا تھا علیزے سسک کر بولی افف یاسررر رکو نہیں چودو مجھے میں یہ سن کر علیزے کے کندھے دبوچ کر اپنی گانڈ کھینچ کر اٹھا کر لن کھینچا اور نیچے گانڈ مارتا ہوا آہستہ آہستہ گانڈ اوپر نیچے کرتا علیزے کی پھدی میں لن گھمانے لگا جس سے میرا لن علیزے کی پھدی کے اندر باہر ہوتا علیزے کی پھدی کو چودنے لگا جیسے ہی لن پھدی کے اندر باہر ہونے لگا علیزے تڑپ کر کراہ ے لگی جس سے اس کی کراہیں کمرے میں گونجنے لگی علیزے کا۔جسم کانپنے لگا میرا لن علیزے کی پھدی دبا کر نچوڑ رہی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ لن ہلکے ملائم پوچوں کے درمیان ہو جو لن۔کو مسل کر مجھے نڈھال کر رہے تھے یہ علیزے کی پھدی کے ہونٹ تھے جو میرے لن کو دبوچ کر مسلتے ہوئے مجھے نڈھال کر رہے تھے جس سے مجھے مزہ آنے لگا اور میں کراہ کر مچلتا ہوا گانڈ کھینچ کھینچ کر اپنی سپیڈ بڑھاتا ہوا تیزی سے لن علیزے کی پھدی میں گھماتا علیزے کو دبا کر چودنے لگا جس سے علیزے کی کراہیں بھی بلند ہونے لگیں اور وہ تڑپتی ہوئی کرلانے لگی میں مزے سے تڑپ کر کراہ کر مچلتا ہوا اپنی سپیڈ بڑھا کر دھکے مارنے لگا جس سے میرا لن پورا تیزی سے علیزے کی پھدی کو چودتا ہوا نڈھال رکنے لگا علیزے میری کمر دبا کر مسلتی ہوئی کراہتی ہوئی بولی رہی تھی ااااہ اااااہ اففففف امممییی افففف یاسسسسررررررر اہہہہہہ یاسسسسر اااااہ اااااہ اففففف اور تیزززز اور تیز افففف یار چیر دووو میری پھدی افففف میں مر گئی آہ اہہہہ اااااہ اااااہ اور زور سے دھکے مارووو اہہہہ اہہہہہ پلییزززز اور زور سے اور زور سے آہ آہ آہ آہ آہ آہ ۔۔ کرتی مجھے شہ دے رہی تھی میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا تیزی سے علیزے کو چود رہا تھا میرا لن تیزی سے علیزے کی پھدی کھول کر اندر باہر ہوتا پھدی کو مسل رہا تھا جس سے میں بھی نڈھال ہوکر تڑپ کر کراہنے لگا تھا علیزے کی پھدی کے ہونٹ میرے لن کو نچوڑ رہے تھے میں مچل کر نڈھال۔ہورہا تھا میرے دھکوں کی سپیڈ اتنی تھی کہ اب پلنگ ہل کر آوازیں دینے لگا تھا علیزے کی کراہوں کے ساتھ میری آہیں اور پلنگ کی چوکوں کی چون چوں بھی کمرے میں گونج رہی تھی دو سے تین منت کی زبردست چدائی کے بعد علیزے کراہ کر میرے کاندھوں کر دبا کر اکڑ گئی اور کرہا کر منہ کھول کر بولی اہہہہہ امااااںںںن میں گئیییییی یاسرررر اور تھر تھر کانپتی جھٹکے مارنے لگی اسی لمحے علیزے کی پھدی میرے لن سے جان کھینچ لی ایسا لگا کہ ٹانگوں سے مزے کی لہر لن کی طرف تیزی سے آئی جس سے میری کراہ نکل گئی اور ساتھ ہی لن سے ایک لمبی منی کی دھار نکل کر پورے زور سے علیزے کی پھدی کے اندر بچہ دانی میں علیزے کو زور سے لگی جس سے علیزے بھی تڑپ کر مزے سے چلائی اور دوہری ہوکر نیچے کو دب سی گئی جیسے اسے میری منی کی دھار نے بہت مزہ دیا ہو اور وہ برداشت نا کرپئی اسی لمحے علیزے بھی جھٹکے کھاتہ آنکھیں بند کرکے سر ادھر مارتی چیلا کر آہیں بھرتی آں آں آں کرتی ہوئی میری گردن کو دونوں ہاتھوں میں بھر کر اپنی ٹانگیں میرے کندھوں سے ہٹا کر نیچے میری کمر کے گرد لپیٹ کر میری کمر زور سے دبوچ کر مجھے اپنے اندر سمو کر کانپتی ہوئی فارغ ہونے لگی میں بھر کراہ کر نیچے علیزے میں دھنس گیا اور آہیں بھرتا علیزے کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ کر چوستا ہوا آہیں بھرتا کراہنے لگا علیزے کی پھدی کے ہونٹ بند ہوتے کھلے میرے لن کو دبوچ کر پچ پچ کرتے میرا لن نچوڑنے لگے میں کراہتا ہوا فارغ ہوتا علیزے کے اوپر گر کر علیزے کے ہونٹ چومنے لگا علیزے بھی میرا ساتھ دیتی مزے کانپ رہی تھی دو منٹ میں ہم نڈھال پڑے تھے علیزے کی ٹانگیں میری کمر دبوچ کر مجھے دبا رکھا تھا میں سسک کر مزے سے نڈھال تھا علیزے نے سسکتے ہوئے آنکھیں کھول کر مجھے دیکھا ور دونوں ہاتھوں سے میرے گال پکڑ کر میرا سر اوپر کیا اور کانپتی ہوئی آواز میں بولی سسسسیییی یاسسسسررررررر تمہارا شکریہ کیسے ادا کروں افففف تمہیں نہیں پتا میں کتنے دنوں سے ترس رہی تھی ایک تگڑے مرد کےلیے مجھے میری پیاس مٹانے دینے کا شکریہ میں بولا میری جان شکریہ کس بات کا تم نے مجھے بھی اتنے شاندار مزے سے روشناس کروایا جس پر اس نے ہنس کر میری ہونٹ چوم لیے میں بولا لگتا ہے ندیم بھائی آپ کے قریب نہیں آتے وہ بولی نہیں کبھی کبھار آجاتے ہیں پر مجھے پیاسہ ہی چھوڑ دیتے تمہیں پتا ہے اب ان میں وہ چاشنی نہیں رہی ہفتے میں ایک دو بار سیکس کرتے ہیں پر اپنے لیے کرتے ہیں میں تو پیاسی ہی رہتی تھی آج تم نے مجھے نچوڑ دیا ہے آج لگا ہے کہ کسی مرد نے میری پھدی کو چودا ہے میں سسک کر نیچے ہوکر اسے چومنے لگا وہ مجھے چومتی ہوئی بولی یاسسر مجھے ایسے ہی پیار کرتے رہنا ایسے ہی چودتے رہنا میں بہت پیاسی ہوں میں اپنا سب کچھ تمہیں سونپ چکی ہوں اب تم میرے ہی اصل شوہر ہو مجھے چھوڑو گے تو نہیں میں بولا میری جان میں تمہارے ساتھ پوری زندگی بتانے کو تیار ہوں وہ ہنس دی اور بولی مسکے نا لگاؤ وہ اب بالکل نارمل ہو گئی تھی میں اس کے اوپر پڑا تھا میرا لن ابھی تک تنا ہوا اسکے اندر تھا میں بولا تمہاری قسم میں تمہیں چھوڑ کر جاؤں گا کہاں جس پر وہ ہنس کر مجھے چومتی ہوئی بولی اور موڈ ہے کہ نہیں میں بولا آج تو دل کر رہا ہے سساری رات تمہیں نچوڑتا رہوں جس پر علیزے سسک کر بولی اففف سچی میرا بھی آج دل ہے کہ میں تمہارے نیچے پڑی چدواتی رہوں اتنی ترسی ہوئی ہے پھدی میری میں بولا تو یہیں رہو نا میرے پاس وہ مسکرا دی اور بولی میں یہیں ہی تو ہوں جب دل کرے آجانا میرے پاس ابھی ایک بار اور مجھے چودو مزہ رک نہیں رہا یہ سن کر میں نے اسکی ٹانگوں کو پکڑ کر کھولا اور اسکے سینے سے لگا کر اوپر ہوا اور ٹانگوں کو دبا کر گانڈ اٹھا کر لن کھینچا اور دوبارہ اسی طرح کس کس کر دھکے مارتا علیزے کی پھدی کو دبا کر چودنے لگا میرے تیز دھکوں سے لن تیزی سے علیزے کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا علیزے کی پھدی کو چودنے لگا جس سے علیزے کراہ کر تڑپتی ہوئی کراہنے لگی میں پورے زور سے کس کس کر دھکے مارتا علیزے کو چود رہا تھا علیزے آہیں بھرتی میرے نیچے تڑپ کر کرلانے لگی میں زور زور سے دھکے مارتا لن تیزی سے علیزے کی پھدی میں گھمانے لگا علیزے تڑپتی ہوئی میری کمر مسلتی ہوئی مجھے زور سے دبا کر چوستی ہوئی آہیں بھرتی کراہ کر بولے جا رہی آہ آہ آہ آہ یاسررر ایہہ آہ آہ اور زور سے چودو مجھے اففف آہ آہ میری پھدی آہ آہ آہ آہ اممممی امیییی میں مر گئی اففف یاسرررر آہ آہ آہ میں کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے چود رہا تھا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی دو تین منٹ کی زبردست چدائی سے میں تڑپ کر کراہ کر نڈھال ہوگیا علیزے بھی میرے ساتھ نڈھال ہوئی اور اسی طرح جسم اکڑا کر آہیں بھرتی جھٹکے مارتی فارغ ہونے لگی میں بھی لن علیزے کی پھدی میں جڑ تک اتار کر پوری شدت سے دھکے مارکر کراہ کر علیزے کے ساتھ فارغ ہوتا کراہ کر علیزے کے اوپر نڈھال ہوکر گر گیا علیزے بھی مجھے باہوں میں بھر کر میرے کمر ٹانگوں میں دبا کر مجھے نچوڑ کر چوس گئی میرا لن علیزے کی پھدی دباؤ کر نچوڑ کر میری منی اپنے اندر بھر رہی تھی میں تڑپ کر نڈھال ہو کر علیزے کے اوپر پڑا تھا کچھ دیر میں ہم سنبھلے تو علیزے بولی افففف یاسرررر میری پھدی تو تم نے بھر دی میں بولا علیزے بہت مزہ دیتی ہو تم علیزے بولی یاسسرررر لگتا ہے میری ساری محرومیوں کا مداوا ہونے والا ہے میں سسک کر کراہ کر اسے چوم کر بولا میں ہوں نا تمہارا شوہر تمہارے سب دکھ میرے ہیں اب وہ مجھے چومتی ہوئی بولی یاسر دل تو نہیں کر رہا تمہیں چھوڑنے کو پر اب اٹھ جاؤ کافی دیر ہوگئی ہے نیچے جانا ہے ابھی مجھے کچھ کام کرنا ہے میں بولا جان نا جاؤ نا وہ بولی پھر آجاؤں گی اتنے میں بچے کے رونے کی آواز آئی میں سمجھ گیا کہ علیزے کا بچہ رو رہا ہے جس پر علیزہ بھی سن کر بولی مر گئے یاسر چھوڑو مجھے اور مجھے اوپر کو دھکا دیا میں خود بھی جلدی سے اٹھ گیا جس سے میرا لن پچ کی آواز سے علیزہ کی پھدی سے نکل گیا علیزے نے ٹانگیں اوپر کو جوڑ کر اپنی پھدی کو ایک لمحے کےلیے کھلا چھوڑ دیا جس سے میری نظر پڑی تو علیزہ کے موٹے پھیلے چتڑوں کے بیچ کسی علیزے کی بند کھلتی پھدی مجھے نظر آئی جو میرے لن کی رگڑ سے لال ہو رہی تھی پچ پچ کی آواز سے ہلکا سا پانی بھی نکلنے لگا نیچے علیزے کی گانڈ کی موری بھی کھلتی بند ہو رہی تھی علیزے کو بہت مزہ آیا تھا آج اس پیاس سہی بجھی تھی وہ ایک لمحے کےلیے گھٹنے اپنے پیٹ سے جوڑے رکھے جس سے پھدی کھل کر مجھے نظر آنے لگی اتنے میں شاید مومنہ کی نیچے آواز آئی جو امی کو پکار رہی تھی جس پر وہ جلدی سے اٹھی اور بولی یاسررر بہت وقت کر دیا تم نے تو اور جلدی سے اپنی شلوار اٹھا کر پہننے لگی جلدی سے شلوار پہن کر اس نے اپنا دوپٹہ اوپر اوڑھ کر اپنے کپڑے ٹھیک کیے اتنے میں اسکی بیٹی مومنہ بھائی کو اٹھائے اوپر آگئی اور پھر علیزے کو پیاری تو علیزے جلدی سے مجھے ننگا ہی چھوڑ کر بھاگ کر باہر نکل گئی کہ کہیں مومنہ اندر نا اجائے اس نے کہا امی کہاں رہ گئی ہو علیزے بولی اوہو یاسر کے پاس بیٹھ گئی باتوں میں پتا ہی نہیں چلا اور جلدی سے اپنے بیٹے کو کے کر نیچے اتر گئی میں تو مزے سے نڈھال ہوکر لیٹ گیا برتن کھانے کے وہیں پاس ہی پڑے رہ گئے میں لیٹ کر آنکھیں بند کرکے سوچنے لگا کہ واہ ری قسمت کہاں لے آئی کہاں یونیورسٹی میں ایک سے بڑھ کر ایک لڑکی چھوڑ کر علیزے جیسی خوبصورت عورت کو مجھ سے چدوا دیا میں علیزے کے جسم اور پھدی کے سحر میں مبتلا کافی دیر پڑا رہا تھا مجھے اونگ آگئی تھی میں اٹھا تو دس بج چکے تھے میری عادت رات کو چائے پینے کی میں اٹھا اور صرف شلوار میں ہی واشروم گیا اور واپس آکر چائے بنانے کا سوچنے لگا مجھے پتا تھا کہ علیزے پھر آئے گی اس لیے دو کپ بنانے لگا اتنے میں علیزے کے چلنے سے اسکے پاؤں کی پائیل کی چھن چھن کی آواز گونجی تو میرا دل مچل گیا کہ اس کی رانی آگئی وہ بھی سیدھی کیچن میں آئی تو دوپٹے کے بغیر ہی مجھے بغیر قمیض کے کھڑا دیکھ کر ہنس دی اور آگے چلتی ہوئی میرے سینے سے آلگی اور اپنے ممے میرے سینے میں دبا کر مجھے چومنے لگی اسکے گرم جسم کا لمس پاکر میں مچل گیا میرا لن سر اٹھانے لگا میں اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا وہ بھی میرا ساتھ دیتی میری کمر مسلنے لگی میں علیزے کے جسم کا لمس پاکر سب کچھ بھول گیا علیزے میرے سینے سے لگی بولی یاسرر قسم سے آج لگ رہا ہے کہ میں مکمل ہوگئی ندیم کے ساتھ ساری زندگی اتنا مزہ نہیں آیا جتنا تمہارے ساتھ آیا میں بولا چھوڑو پھر ندیم کو میری ہوجاؤ میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی ہو تو گئی ہوں تمہاری آج سے اب تمہاری ہی رہوں گی میں اسکی گال چوم کر بولا علیزے ایک بات تو بتاؤ وہ ہاتھ نیچے کرکے میرا لن پکڑ کر مسلتی ہوئی بولی پوچھو میں بولا میں تو سمجھ رہا تھا کہ تمہری پھدی تو بہت کھلی ہوگی مزہ آئے گا کہ نہیں پر تمہاری پھدی نے تو بہت مزہ دیا وہ یہ سن کر ہنس دی اور بولی شکر ہے تمہیں مزہ تو آیا میں بولا ویسے تم بھی جوان ہو اور تمہاری بیٹیاں بھی تمہاری جتنی جوان ہیں یہ کیا راز ہے وہ ہنس دی اور بولی میری شادی چھوٹی عمر میں ہو گئی تھی مومنہ جتنی ہی تھی کہ شادی ہوگئی پھر ایک سال بعد مومنہ ہوگئی جو اب میری جتنی لگتی ہے میں بولا ویسے اتنی عمر تو نہیں تمہاری وہ بولا ہاں یہی کوئی 34 35 سال ہوگی۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں سے میں خود کو بوڑھی سمجھنے لگی تھی کیونکہ میرا شوہر تو میجھے سیٹسفائی کرنہیں پاتا تھا اور باہر کہیں میں جانا نہیں چاہتی تھی کیونکہ بچیاں جوان تھیں اسلیے میں مایوس ہو گئی تھی لیکن جب سے تمہیں دیکھا ہے اب تو انگ انگ میں پھر بھی جوانی لوٹ آئی ہے اب تمہیں تھکا تھکا کر بتاؤں کی کہ بوڑھی نہیں ہوتی جوان ہوں میں ہسن کر بولا ہاں وہ تو ہے تم تو پوری گھوڑی ہو جس پر وہ ہنس دی اور بولی اور تم پورے گھوڑے ہو میرے میں اسکے ہونٹوں کو چوم لیا اور علیزے میرے سانسوں کے ساتھ سانس ملا کر بولی ویسے میری پھدی اور جسم سہی ٹائیٹ ہے نا میں نے اس کو سہی بنا کر رکھا ہوا ہے ورنہ اتنے بچے پیدا کرکے عورتوں کی پھدیاں کھلی اور جسم ڈھلک جاتے ہیں میں بولا ہاں یہ ت و ہے تمہارا جسم اور پھدی بہت ٹائیٹ ہے یہ کہ کر میں بولا اپنے مموں کا تو نظارہ کرواؤ جس پر وہ ہنس دی اور پیچھے ہوکر بولی تو دیکھ کو روکا کس نے ہے اور اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا جس سے اس کا گورا دودھیا بھرا ہوا جسم میرے سامنے ننگا ہوگیا میں تو اس کا گوارا جسم دیکھ کر مچل گیا اس نے اپنے ممے برا میں دبوچ رکھے تھے میں اس کے اٹھے مموں کو غور تا ہوا دیکھنے لگا تو اس نے ہاتھ پیچھے کرکے برا کی ہک کھول دی جس سے اس کے موٹے تنے ہوئے ممے براکی قد سے آزاد ہوکر ہلنے لگے اس نے برا بھی اتار کر سائڈ پر پھینکی اور ممے نسل دیے میں نے ہاتھ آگے کرکے نرم دودھیا ممے دبا کر مسلنے لگا جس سے وہ سسک کر کراہ سی گئی اور بولی افففف یاسسرررر افففف میں دنوں ممے دبا کر مسلتا ہوا قریب ہوا اور اس کے موٹے مموں کو منہ میں بھر کر دبا رک باری باری چوسنے لگا جس پر وہ اور میں دونوں سسکنے لگی اس کے مموں کا رس کا عجیب نشہ تھا جسے میں پی کر مچل رہا تھا میں اسے ممے دبا کر نچوڑتا ہوا چوس چوس کر لال سرخ کردیے علیزے بھی مزے کے کے کر مجھ سے ممے چسوا کر نڈھال ہوتی تھی اتنے میں چائے کے ابلنے کی آواز سے میں اوپر ہواتو عکزے نے ننگے ہی چائے کو دیکھا اور پھر کپ میں ڈال کر مجھے اور خود پینے لگی میں اسے ننگا کام کرتا دیکھ کر مسکرا دیا اور بولی ننگی بہت خوبصورت لگتی ہو وہ ہنس کر بولی اب تمہارے لیے ننگی ہی پھرتی رہوں میں بولا تو کیا مسئلہ ہے جس پر وہ ہنس دی اور بولی گھر میں اور لوگ بھی ہیں میں ہنس کر بولا اس گھر میں تو نہیں ہیں نا وہ ہنس دی اور بولی اچھا بابا جیسے تم کہو یہ اب میرا سسرال ہے میرے شوہر کا گھر ہے جیسے میرا شوہر کہے گا ویسے ہی میں کروں گی جس پر وہ ہنس دی میں اور وہ باتیں کرتے چائے ختم کی اور پھر سے ایک دوسرے کو وہیں کھڑے چومنے لگے علیزے نے میرا لن مسلتے ہوئے میرا نالا کھولا اور لن باہر کھینچ کر نکال کر بولی توں میرے ویکھ لئے اپنا تے وکھا اور پیچھے ہوکر میرا لن مسلتی ہوئی میرے لن کے سامنے بیٹھ گئی میرا لن ہاتھ کی ہتھیلی سے تھوڑا لمبا اور موٹا بھی تھا علیزے سامنے بیٹھ کر مدہوش نظروں سے دیکھتی ہوئی میرا لن مسل کر بولی واؤ میری جان یہ تو بہت بڑا ہے تبھی اندر تک اترا محسوس ہوا جہاں تک میں چاہتی تھی میں ہنس دیا اس نے مسل کر منہ آگے کیا اور میرے لن کا ٹوپہ چوم لیا جس سے علیزے کے نرم ہونٹوں کا لمس میں محسوس کرکے مچل سا گیا اور میری کراہ نکل گئی وہ ہنس کر میرے لن کو چومتی ہوئی منہ کھولا اور میرے لن کا ٹوپہ دبا کر چوس لیا جس سے میں کراہ کر تڑپ سا گیا اور آہیں بھرتا ہوا ہانپتا ہوا مچل گیا علیزے مجھے دیکھتی ہوئی میرا لن دبا کر منہ میں بھر کر دبا کر چوستی ہوئی چوپے لگانے لگی جس سے میں مچل کر کراہتا ہوا تڑپتا ہوا کراہنے لگا علیزے ہونٹ دبا کر کس کر میرے لن کو چوستی ہوئی چوپے مارتی جا رہی تھی میں علیزے کے ہونٹ کے نرم رگڑ لن پر محسوس کرکے مچل کر کراہتا ہوا ایک منٹ میں علیزے کے منہ میں دم توڑ گیا جس سے میری کراہ نکلی اور میں اپنی۔ بھرتا علیزے کے منہ میں فارغ ہونے لگا علیزے ہونٹ دبا کر میرے لن کو چوستی ہوئی میری آنکھوں میں مستی سے دیکھتی ہوئی میری منی پینے لگی میرا لن منہ علیزے کے منہ میں چھوڑتا رہا جسے علیزے دباؤ کر چوس گئی میں علیزے کو منی چوستا دیکھ کر نڈھال ہوگیا علزے میری منی نچوڑ کر پی گئی اور سسک کر بولی اففف کیا مزیدار منی ہے میں بولا اففف علیزے تمہاری پھدی اور منہ دونوں تو بہت مزہ دیتے ہیں جس پر وہ بولی میری جان اب میں تمہاری ہوں بہت مزے دوں گی ور میرا لن چھوڑ کر اوپر اٹھی اور قمیض اٹھا کر پہننے لگی میں بولا اب کہاں جا رہی ہو قمیض پہن کر وہ بولا بس کرو اتنا کافی نہیں میں بولا اتنی جلدی پیاس اتر گئی وہ ہنس دی اور بولی نہیں ابھی تمہیں پتا ہے بیٹا میرا جاگنے والا ہے اس کوآلا لوں یہ کہ کر وہ اپنی برا اٹھا کر چلی گئی میں نے شلوار پہن کر برتن رکھے اور کمرے میں آگیا اور کیٹ گیا کچھ دیر بعد میسج آیا علیزے کا ہیلو جانوں میں بولا جی جانوں وہ بولی بور تو نہیں ہو رہے میں بولا تمہارے ہوتے ہوئے بور ہو سکتا ہوں وہ ہنس دی اور بولی تو پھر کیا خیال ہے میں بولا وہی جو تمہارا کر رہا ہے وہ بولی تو پھر اجاؤ نا میں بولا وہاں وہ بولی ہاں نا یہ ہی اب تمہارا میرا کمرہ ہے میں ہنس دیا اور بولا جو میرا کمرہ ہے وہ وہ بولی تو میرا سسرال ہے یہ تمہارا آج اپنے سسرال اؤ میں ہنس کر بولا اچھا اور میں نیچے چلا گیا میں نیچے اترا تو تین کمرے سامنے تھے اب علیزے کا کا کونسا تھا میں نے اسے میسج کیا کہ اب کس میں آنا ہے یہاں تین کمرے ہیں وہ ہنس کر بولی جس میں مرضی چلے جاؤ میں مسکرا دیا اور اسے چھڑا ٹھیک ہے میں پھر جا رہا ہوں اتنے میں جلدی سے کمرہ کھلا اور اندر سے اس نے سر نکال کر مجھے دیکھا میں ہنس کر اس کی طرف چلا گیا اس نے دروازہ کھول کر اندر گیا تو وہ فل ننگی تھی اندر جاتے ہی علیزے نے مجھے باہوں میں بھرتے ہی مجھے چومنے لگی اور میرا قمیض اتار کر مجھ سے چپک گئی میں نے اسے باہوں میں بھر کر اٹھا لیا اور بیڈ پر لا کر لٹا دیا اس نے مجھے ٹانگوں میں دبوچ کر چومتی ہوئی میری شلوار بھی اتار کر مجھے ننگا کرکے لن مسل کر اپنی پھدی پر ٹچ کیا جس سے سسک گیا علیزے نے اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا کر میرے کاندھوں سے لگا دیں میں نے گانڈ اٹھا کر دھکا مارا جس سے میرا لن علیزے کی پھدی کھول کر اندر اتر گیا جس سے علیزے کراہ چلائی ااااہہہہہ جس سے کمرہ گونج گیا میں اوپر ہوکر اسے چومتا ہوا لن کھینچا اور دھکے مارتا ہوا لن علیزے کی پھدی میں کس کر مارتا ہوا علیزے کو تیزی سے چودنے لگا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی کراہ کر مچلنے لگی اور آہیں بھرتی میرا ساتھ دیتی چدوا ے لگی میں بھی گانڈ اٹھا اٹھا کر کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کو پوری شدت سے چود رہا تھا علیزے مزے سے مچلتی ہوئی کراہ کر چلانے لگی جس سے اس کی کراہوں سے ک۔رہ گونجنے لگا میرا لن علیزے کی پھدی کو مسل کر رگڑ رہا تھا جس سے پھدی کے ہونٹ میرے لن کو دبا کر مجھے نڈھال کر رہے تھے دو تین منٹ کی جاندار چدائی کے بعد میں اور علیزے اکھٹے فارغ ہوگئے اور میں آہیں بھرتا علیزے کے اوپر گر کر کراہنے لگا علیزے کی پھدی میرا لن دبا کر نچوڑنے لگا اور میرے کو دبا کر ساری منی اپنی بچہ دانی میں اتار گئی میں کراہ کر نڈھال ہوکر اوپر پڑا تھا کہ مجھے خیال آیا میں بولا علیزے ہم نے پروٹیکشن تو کی نہیں جس پر وہ مسکرا دی اور بولی تو پھر کیا ہوا میں بولا پھر کیا ہوتا ہے تمہیں پتا ہے وہ ہنس دی اور بولی مجھے پتا ہے کیا ہوتا ہے تم پریشان نا ہو تم اب میرے شوہر ہو تم کیوں پریشان ہو رہے ہو میں بولا اس سے تم پریگننٹ ہوجاؤ گی وہ ہنس دی اور بولی اچھا ہے نا تم جیسے اتنے اچھے اور پیار کرنے والے شوہر سے پریگننٹ ہونا تو بننتا ہے نا میں بولا تم پاگل ہو وہ میرے ہونٹ چوم کر بولی یاسر اب تو میں واقعی تمہارا قرب پاکر پاگل ہو چکی ہوں مجھے تو لگتا ہے اب ہی میری شادی شدہ زندگی شروع ہوئی ہے ندیم کے ساتھ تو ٹائم پاس ہی رہا اس نے کبھی ایسا پیار نہیں دیا جو تم نے ان دو دنوں میں دیا تو اتنے پیار کی نشانی تو ہونی چاہیے نا اور ہنس دی میں بولا لیکن علیزے اگر ندیم کو پتا چل گیا جو چک جانا ہے وہ ہنس دی اور بولی تم کیوں پریشان ہوتے ہو وہ مجھے پتا ہے یہ میں سنبھال لوں گی ندیم کو پتانہیں چلے گا وہ یہی سمجھے گا کہ یہ اس کا بچہ ہے لیکن ہوگا تو وہ تمہارا اس لیے ابھی انجوائے کرو میں ہنس دیا اور علیزے کو چومتے ہوئے ایک بار پھر اسے چودنے لگا جس سے وہ کراہتی ہوئی میرا ساتھ دنے لگی میں اسے چودتا ہوا ایک بار پھر اسکے اندر فارغ ہوکر لیٹ گیا اور اسے باہوں میں بھرے ہی سو گیا رات چار بجے جاگ ہوئی تو علیزے مجھے جگا رہی تھی میں اسے چومتا ہوا ایک بار پھر کس کر چودا اور اسکے اندر فارغ ہوکر اسے چومتا ہوا چھوڑ کر اوپر آکر سو گیا صبح جاگا اور واشروم چلا گیا واشروم سے واپس آیا تو علیزے جھک کر میرا بستر سمیٹ رہی تھی جس سے اس کی گانڈ باہر کو نکلی تھی میں اندر گیا اور اسے پیچھے سے دبوچ لیا وہ سسک گئی اور اوپر ہوکر مجھے چومتی ہوئی بولی اففف یاسررر ڈرا ہی دیا میں بولا اچھا جی تم ڈرتی بھی ہو وہ ہسن کر میرے ہونٹ چومنے لگی میں بولی صبح صبح ہی آگئی آج تو وہ بولی کیوں نا آتی میں بولا پہلے کھانا کے کر آتی تھی وہ بولی ہاں اپنے شوہر کو جگانے آئی تھی سوچ رہی تھی کہ کہیں رات کو مجھے چود چود کر تھک ہی نا گیا ہو سوتا ہی نا رہے میں ہنس کر اس کی گال پر چک مار کر بولا جی نہیں اب اتنا بھی کمزور نہیں کہ تھک جاؤں وہ مسکرا کر مجھے چومنے لگی میں بولا اب جلدی تو نہیں وہ بولی کیوں میں بولا ایک بار چودنے دو وہ ہنس دی اور بولی یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے زبردستی ہی چود ڈالو مجھے میں یہ سن کر ہنسدیا اور اسے جھکا کر گھوڑی بنا کر اسکی شلوار اتار کر اپنا لن باہر نکالا پیچھے سے لن علیزے کی پھدی پر رکھ کر دھکا مارا جس سے علیزے تڑپ کر کراہ کر کانپ گئی میں تیز تیز دھکے مارتا ہوا علیزے کی پھدی کو چودنے لگا جس سے علیزے بھی کراہ کر تڑپنے لگی میں علیزے کے کندھے پکڑ کر دبا کر دھکے مارتا ہوا تیزی تیز جھٹکے مارتا علیزے کو گھوڑی بنا کر پوری شدت سے چودتا ہوا نڈھال ہوکر اسکے اندر فارغ ہوکر کراہتا ہوا اوپر گرنے لگا علیزے بھی کراہتی ہوئی تڑپ کر فارغ ہونے لگی علیزے کی پھدی نے مجھے نچوڑ لیا میں کراہتا ہوا علیزے کے اوپر گر گیا علیزے آگے پلنگ پر گر گئی جس سے میں اس کے اوپر گر کر کراہتا ہوا علیزے کو چومنے لگا جس سے میں سسک گیا علیزے ہانپتی ہوئی سسک کر بولی اففف یاسسرررر کتنا پیار کرتے ہو تم مجھ سے کاش ہم پہلے ملے ہوتے تو میں بھی تمہارا بھرپور ساتھ دے پاتی میں بولا کیوں اب کیا ہے جس پر وہ بولی اب تم بھرپور جوان اور میں جوانی کی دہلیز سے اتر رہی ہوں میں بولا تو کیا ہوا وہ بولی یاسر کل سے تم چود رہے ہو تمہیں تو مزہ آرہا ہے لیکن مجھے تم نے تھکا دیا ہے تمہاری چدائی اب محسوس ہوئی ہے میں بولا سوری میری جان آئندہ خیال رکھوں گا وہ ہنس دی اور بولی کوئی بات نہیں کافی دنوں بعد چدوایا ہے اس لیے محسوس ہوا ہے میں بولا اب کچھ کھانا پینا شروع کردو مجھے برداشت کرنا پڑے گا وہ ہنس دی اور اٹھ کر کپڑے ٹھیک کرکے چلی گئی میں اٹھا اور مہاجر تیار ہوا اتنے میں علیزے کھانا کائی ہم دونوں نے کھانا کھایا اور میں اور ریحان سکول چلے گئے





سکول پہنچ کر سارا دن میں علیزے کی پھدی کے سحر میں ہی گم رہا جو مزہ رات علیزہ کو چودنے میں آیا ساری زندگی اتنا مزہ کسی چیز میں نہیں ملا پہلی بار میں عورت کے قریب گیا تھا جس سے آج عجیب سی تبدیلی بھی محسوس ہو رہی تھی بدن کھل رہا تھا اور عجیب سا سکون اندر اترا ہوا تھا دل بھی آج پرسکون تھا نہیں تو پہلے عجیب سی بے چینی ہی رہتی تھی میں سوچ رہا تھا کہ میں کتنا بے وقوفی تھا کہ اتنا عرصہ عورت کے جسم کے مزے سے دور رہا میرے ذہن سے علیزے کے ساتھ بیتے لمحے نکل ہی نہیں رہے تھے لن تھا کہ ہر وقت کھڑا ہی تھا آج دن بھی انتظار میں بہت مشکل سے گزر رہا تھا آخر چھٹی ہوئی تو میں ریحان کے ساتھ گھر کی طرف آیا آج تھوڑی لیٹ پوری تھی گھر پہنچا اور دروازہ کھٹکھٹایا اسی وقت علیزے کی بیٹی مومنہ بھی گھر پہنچی تھی تو وہ ابھی یونیفارم میں تھی دروازہ کھٹکھٹانے پر اس نے دروازہ کھولا تو وہ دوپٹے کے بغیر ہی تھی اس نے بالوں کی چوٹی کر رکھی تھی جو آگے مموں پر ڈال رکھی تھی مومنہ کی عمر 17 سال ہی ہوگی کیونکہ وہ فرسٹ ائیر میں تھی اور عموماً کالج کی لڑکیوں کی اتنی ہی عمر ہوتی ہے اس لیے وہ ابھی نئی نئی جوان ہو رہی تھی مومنہ کے چھوٹے چھوٹے ممے اسکی سفید قمیص میں تنے نظر آرہے تھے قمیض کے گلے سے اس کا گورا سینہ جھانک رہا تھا میری نظر سیدھی اسکے سینے پر اور اس کے مموں پر تھی میں پہلے ہی اسکی ماں علیزے کے جسم کی شہوت سے بے قرار تھا جس پر میں مومنہ کو دیکھ کر مچل گیا تھا اور گھونٹ بھر کر اسے دیکھا تو اس کی موٹی خوبصورت آنکھیں بھی مجھے ہی غور رہی تھی مومنہ کی آنکھوں میں عجیب سی چمک آگئی جو میں اکثر اس کی ماں کی آنکھوں میں بھی دیکھا کرتا تھا جس کو دیکھ کر مجھے یقین سا ہوا کہ وہ بھی یہ چاہتی ہے جس سے میرا دل مچل سا گیا میں قدم اندر رکھتا ہوا اسے بے اختیار دیکھتا ہوا مسکرا گیا جس پر وہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا کر منہ نیچے کرکے گیٹ بند کرنے لگی میں نے آگے قدم بڑھایا اور مڑ کر اسے دیکھا تو وہ گیٹ کو ہندی لگا رہی تھی جس سے اس کی گردن کے نیچے کی کمر اپنی ماں کی طرح کافی چوڑی اور بھری ہوئی تھی۔ مومنہ کی گانڈ بھی کافی چوڑی تھی علیزے کی طرح جبکہ مومنہ کی کمر پتلی تھی ویسے تو عمر کے لحاظ سے مومنہ کا جسم بہت پتلا تھا لیکن ہو بہو اپنی ماں علیزے کی طرح چوڑا سیکسی اور خوبصورت تھا جس کو دیکھ کر میرا لن ابل رہا تھا میرا دل کیا کہ پیچھے سے جپھی ڈال لوں اسی لمحے مومنہ دروازہ بند کرکے گھومی اور مجھے دیکھ کر ہلکا سا مسکرا دی جس سے اس کے منہ پر ہلکی سی لالی اتر آئی اور مدہوش نظروں سے میری نظروں میں آنکھیں گاڑھ کر مجھے دیکھا اور مسکراتی ہوئی آگے کو چلتی میری طرف ہی دیکھتی ہوئی مجھے لفٹ کرواتی آگے صحن میں چلی گئی سیڑھیوں کے ساتھ ہی کیچن تھی جس کی دیوار کی اوٹ میں چلی گئی جبکہ میں اس کو دیکھتا اور کمرے میں جانے لگا میرا لن فل تن چکا تھا میں نے ہاتھ ڈالا تو فل تن کر کھڑا تھا میں سیڑھیاں چڑھتا علیزے اور اس کی بیٹی کو سوچتا ہوا اوپر چلا گیا میرا جسم گرمی سے تپ رہا تھا میں نے اوپر جاتے ہی اپنا قمیض اور بنیان اتار پھینکی مجھے علیزے کی پھدی کی شدید طلب ہو رہی تھی لیکن اسے آنے میں ابھی دیر تھی میں نے جوتا اتارا اور خود کو ٹھنڈا کرنے واشروم کی طرف چل دیا میں وہاں لن کو پانی سے ٹھنڈا کرتا رہا پر وہ تو نیچے آنے کا نام ہی نہیں کے رہا تھا میں واشروم سے نکل کر کمرے میں آیا تو سامنے علیزے جھک کر کھڑی میری جرابیں اٹھا کر جوتے میں ڈال رہی تھی جس سے اسکی موٹی چوڑی گانڈ باہر کو نکلی تھی علیزے کی چوڑی کمر پر اسکے لمبے بالوں کی گت پڑی مجھے نڈھال کر گئی علیزے گانڈ نکال کر ایسے جھکی تھی کہ اسکی گاںڈ کی لکیر صاف نظر آرہی تھی کپڑوں میں علیزے کے موٹے چوتڑ کسی شلوار میں جھانک رہے تھے میں تو یہ سب دیکھ کر مچل گیا میں پہلے ہی قمیض اتار ہوا تھا میں جلدی سے آگے بڑھا اور علیزے کی کمر کو دونوں ہاتھوں میں دبوچ کر اپنا لن علیزے کی گانڈ میں دبا دیا جس پر اس نے گھوم کر مجھے دیکھا اور مسکرا دی میرا تن کر کھڑا لن علیزے کی گانڈ کی گرمی سے مزید تن سا گیا علیزے جھکی ہی رہی اور اپنے ہتھ بیڈ پر رکھ کر بولی یاسر تم تو پہلے سے ہی تیار ہو میں سسک ر اسکی گاںڈ مسل کر بولا افففف علیزے بڑی مشکل سے دن گزرا ہے تمہارے بغیر کیسے میری طرف منہ کرکے بولی یاسر میں بھی تمہارا انتظار کرتی رہی ہوں پر ابھی تھوڑی دیر صبر کر جاؤ نیچے سب آگئے ہیں ان کو دیکھ لوں میں علیزے کی گانڈ کے موٹے چوتڑ پکڑ کر دبا کر چتڑوں کا ماس ہاتھ میں بھر کر دبا کر بولا اففففف علیززززے پہلے میرے لن کو تو ٹھنڈا کر لو پھر کسی اور کو دیکھنا اب مجھے پہلے دیکھنے دو اسکے چوتڑوں کو دبوچنے پر وہ سسک کر بولی اففف سسسسسسییی۔ یاسسسسسرررر میں نے ہاتھ آگے کیا اور اس کا قمیض اٹھا کر گانڈ کے چوتڑ دونوں ہاتھوں سے دبا کر تھپڑ مارا جس سے پٹخخخ کی آواز کمرے میں گونجی اور علیزے کرہ کر کانپ گئی مجھے سے اب مزید صبر نا ہوا میں نے اپنے نالے کو ہتھ ڈال کر لن باہر کھینچا اسی لمحے علیزے نے اپنے ہاتھ پیچھے کیے اور اپنی شلوار پکڑ کر دبا کر کھینچ کر گھٹنوں تک نیچے کردی جس سے علیزے کی موٹی چوڑی گانڈ ننگی ہوکر میرے سامنے آگئی جس سے علیزے کی گانڈ کی موری اور موٹے ہونٹوں والی پھدی کھل کر میرے سامنے آگئی پیچھے سے چوڑی گانڈ کی لکیر کے نیچے علیزے کی پھدی کا دہانہ کھلتا بند ہوتا ہلکا سا پانی چھوڑ رہا تھا علیزے کی پھدی کے ہونٹ آپس سے کھل رہے تھے رات والی چدائی کا اثر ابھی تک علیزے کی پھدی پر نظر آرہا تھا میں اپنا موٹا لمبا لن علیزے کی پھدی کے دہانے پر سیٹ کردیا جسسے ہم دنوں کی اکھٹی کراہ نکل کر کمرے میں گونج گئی علیزے سسکتی ہوئی کانپنے لگی اور ہلکی ہلکی آہیں بھرتی آنکھیں بند کرکے اپنا سر اوپر کرکے ایک ہونٹ دانتوں میں دبا کر میرے لن کا پھدی پر مزہ لینے لگی علیزے کی کمر پر پڑی گت دیکھ کر میں مچل گیا میں نے علیزے کی گت پکڑ کر ہتھیلی پر مروڑ کر اپنی طرف کھینچ کر پیچھے سے کس کر دھکا مارا اپنا لن کھینچ کر علیزے کی پھدی میں جڑ تک اتار کر علیزے کی گت دبا کر کھینچ لی جس سے علیزے کی گت کھینچنے سے علیزے دوہری ہوکر پیچھے میرے سینے سے آلگی جس سے علیزے تڑپ کر زور سے اونچی کراہ بھر کر تڑپ کر بولی ااہ اماااااں میں مر گئی میرا لن علیزے کی پھدی کھول کر جڑ تک اتر گیا جسے علیزے کی پھدی نے دوچ لیا علیزے درمیان سے دوہری ہوکر میرے سینے سے آلگی اور کراہتی ہوئی بولی اففففف امااااں یاسسسسررررررر مار ہی دیا ہے علیزے کا جسم بے اختیار کانپنے لگا میں نے آگے ہوکر علیزے کے ہونٹ دبا کر چوس کر گت کو کھینچ کر گانڈ کھینچ کر دبا کر جھٹکے مارتا ہوا علیزے کی پھدی میں لن تیزی سے گھمانے گا جس سے علیزے بھی کراہتی ہوئی آہیں بھرتی سسکتی ہوئی میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی اور آہیں بھرتی ہوئی سسکنے لگی میں گت کھینچ کر گانڈ کھینچ کھینچ کر کس کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے علیزے کی پھدی چودنے لگا میرا لن تیزی سے علیزے کی پھدی کھول کر رگڑتا ہوا علیزے کو چودنے لگا جس سے علیزے بھی کراہیں بھرتی ااااہہہ ااااااہ ااااااہ اااااااہ اممماں افففف یاسسسسررررررر تیز تیز تیز آہ اااہ اااہ اااہ افففف اااااہ اااااہ اااہ میرے تیز دھکوں سے لن تیزی سے علیزے کی پھدی کو رگڑتا ہوا اندر باہر ہوتا علیزے کو نڈھال کر رہا تھا میں بھی علیزے کی پھدی کی گرمی سے نڈھال ہوکر کراہنے لگا میری اور علیزے کی مزے سے بھرپور کراہیں کمرے میں گونجنے لگیں میں اتنا بےقرار تھا کہ میں ایک سے دو منٹ میں ہی نڈھال ہوگیا علیزے بھی کراہ کر تڑپتی ہوئی چیخی اور علیزے کا جسم جھٹکے مارتا ہوا فارغ ہونے لگا ساتھ ہی میں بھی دوہرا ہوکر علیزے کے اوپر نڈھال ہوکر منی کی دھاریں علیزے کے ساتھ مارتا فارغ ہونے لگا جس سے میری آہیں نکل کر علیزے کے منہ میں دب ے لگیں جس سے میں بھی تڑپ کر کراہتا ہوا علیزے کے اوپر گر سا گیا علیزے بھی آگے پلنگ پر گر سی گئی میں اوپر لیٹ کر علیزے کی پھدی میں فارغ ہوکر علیزے کو چومنے لگا علیزے کی پھدی میرے لن کو دبا کر نچوڑ گئی میں کراہ آہیں بھرتا اسے چوم رہا تھا علیزے سسکتی ہوئی چکی افففف یاسسرررر مزہ آگیا آج تو اور میرے ہونٹ دبا کر چوستے ہوئے بولی یاسرر ایسے ہی دبا کر مجھے چودا کرو میں سسک کر بولا افففف علیززززے مزہ آگیا میں تو سارا دن تمہیں ہی سوچتا رہا وہ بولی اچھا جی میں تو آپ سارا دن تمہارا انتظار کرتی رہی میں بولا کیوں وہ ہنس دی اور بولی وہی جو تم نے ابھی کیا ہے اس کےلیے میں مسکرا کر اسے چومنے لگا وہ بولی اچھا اب میں جاتی ہوئی کھانا بنانا ہے اور اٹھ کر اپنی شلوار اوپر کی اور چھن چھن کرتی ہوئی چلی گئی میں کچھ دیر لیٹا رہا اور پھر واشروم چلا گیا کچھ دیر آرام کیا تو اتنے میں علیزے کھانا کے کر آگئی میں صرف شلوار میں ہی تھا مجھے ننگا دیکھ کر علیزے ہنس کر بولا لگتا ہے میرے یار کا ابھی دل نہیں بھرا اور کھانا رکھ کر بیٹھنے لگی میں بولا یری جان اتنی جلدی تم سے دل نہیں بھرے گا ابھی تو شروع کیا ہے علیزے ہنس دی اور بولی اچھا پھر اسکا مطلب آج بھی میری خیر نہیں میں بولا بس آج سارا دن تمہارے کڑاکے نکالوں گا جس پر وہ ہنس کر بولی افففففف میں تو خود تم ہر بہت گرم ہوں جس دن سے تمہیں پہلی بار دیکھا تمہارے بارے میں ہی سوچتی رہی ہوں تم پر مر سی گئی تھی میں مسکرا کر بولا علیزے بہت سی عورتیں ہیں دنیا میں لیکن تم واحد تھی جس سے مل کر دل میں ہلچل مچی اور دل کیا کہ تمہیں اپنا بناؤں جس پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا جی آگ دونوں طرف برابر لگی تھی اس لیے ہم دونوں جلد ہی ایک ہوگئے ہیں اور روٹی مجھے کھلا کر بولی یاسسرررر اب ہم دونوں ایک ہی رہیں گے چھوڑو گے تو نہیں میں بھی اسے کھانا کھلا کر بولا کیوں تمہیں کوئی شک ہے جس پر وہ مسکرا کر بولی تم تو کہتے ہو کہ تم میرے ہو پھر آج تم اور مومنہ ایک دوسرے کو مسکرا کر کیوں مل رہے تھے میں چونک کر علیزے کو دیکھا تو وہ مدہوش آنکھوں سے شرارتی انداز میں مجھے دیکھ کر نوالہ میرے منہ میں ڈال دیا میں اسے مسکرا کر دیکھتا پا کر مسکرا دیا اور بولا میں نے نہیں اس کا دل ہے تو میرا دل بھی کیا کہ اسکا دل رکھوں وہ مسکرا دی میں بولا کیوں اپنی بیٹی سے جیلس تو نہیں ہورہی جس پر وہ مسکرا دی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی یاسر میں جانتی ہوں مرد ایک عورت کا کبھی بھی نہیں بن کر رہتا وہ دوسری عورت سے بھی اپنی حوس پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے مجھے لگا کہ علیزے ناراض ہوگئی ہے میں بولا سوری اگر تمہیں برا لگا ہے تو علیزے بولی نہیں برا نہیں لگا بس یاسر مومنہ ابھی چھوٹی ہے میں چاہتی ہوں اتنی چھوٹی عمر میں وہ اس کام میں نا پڑے میں بولا علیزے تمہاری بیٹی اب چھوٹی نہیں بہت بڑی ہوگئی ہے میں اسکی آنکھوں میں بھرپور شہوت دیکھ رہا ہوں اتنی تم میں بھی نہیں ہے میں بس چاہتا ہوں جس طرح تم میرے ساتھ اپنی پیاس بجھا رہی ہو وہ بھی میرے ساتھ بجھا لے بجائے اس کے کہ وہ کہیں باہر منہ مارے جس پر وہ مسکرا دی میں بولا پھر بھی اگر تمہیں برا لگا ہے تو سوری میں اب کوشش کروں گا کہ مومنہ کو اس نظر سے نا دیکھوں وہ چپ ہوگئی اور ہم دونوں کھانا کھانے لگے وہ اٹھی اور برتن اٹھا کر چلی گئی علیزے کے جانے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میں نے غلط کیا ہے کیونکہ وہ اسکی بیٹی ہے اور علیزے شاید نہیں چاہتی کہ مومنہ اسکی بیٹی ہی اس کے حصے کا پیار کے جائے جس پر میں بھی افسردہ ہوا اور علیزے کو ناراضض کرنے پر خود کو قصوروار ٹھہراتا لیٹ کر سو گیا
نیند میں مجھے لن پر گیلا سا محسوس ہوا میں نے آنکھ کھول کر دیکھا تو علیزے میری ٹانگوں میں بیٹھی میرا لن ننگا کرکے مسلتی ہوئی لن پر جھکی میرے لن کو منہ میں بھر کر چوستی ہوئی چوپا لگا رہی تھی علیزے کا قمیض اترا تھا اور وہ جھک کر میرے لن کو چوس رہی تھی چوپا مارتی ہوئی اوپر ہوئی تو علیزے کے تنے ممے گورے چمک رہے تھے علیزے نے مجھے دیکھا تو مسکرا دی اور اپنے ممے اٹھا کر میرا لن اپنے مموں کے درمیان رکھ کر مسلنے لگی میں سسک کر کراہ گیا اور علیزے کو پکڑ کر اوپر اٹھ کر علیزے کا ماتھا چوم کر علیزے کے ہونٹ چوم کر بولا سوری میری جان مجھے ایسے نہیں نہیں کرنا چاہیے تھا وہ ہنس دی اور بولی کس طرح کرنا چاہیے تھا پھر میں بولا ایسے اور اسکے ممے دبو کر مسل دیے وہ کراہ کر مچل گئی اور بولی میرا تو دل کرتا ہے ہر وقت ایسے کرتے رہو میں اسے سینے سے لگا کر دبا لیا علیزے مجھے باہوں میں دبوچ کر پیچھے لیٹ کر مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا جس سے میں علیزے کے اوپر لیٹ گیا علیزے فل ننگی تھی میرا لن علیزے کی پھدی سے جڑا تھا علیزے نے مجھے اپنے اوپر لٹا کر میری کمر اپنی ٹانگوں میں دبوچ لی اور میرے ہونٹ دبا کر چومنے لگی میں بولا علیزے کے ممے دبا کر مسلتا علیزے کو چوسنے لگا علیزے میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی نیچے ہاتھ کیا اور میرا لن پکڑ کر مسل کر اپنی پھدی کے دہانے سے لگا کر مسلا جس سے میں اور علیزے دونوں سسک گئے علیزے نے میرا لن اپنی پھدی کے دہانے پر رکھا اور گانڈ اوپر کو دبا کر میرے لن کا ٹوپہ اپنی پھدی میں اتار لیا جس سے میرے لن کا موٹا ٹوپہ پچ کی آواز سے کھل کر میرے لن کو اپنے اندر دبا گیا جس سے میں سسک کر کراہ گیا علیزے سسک کر بولی افففففف ااااااہ یاسرررر ڈالو سارا میں اوپر ہوا اور علیزے کی ٹانگیں پکڑ کر دبا کر فل کاندھوں سے لگاتے ہوئے ساتھ ہی گانڈ بھی زور سے دبا دی جس سے میرا لن علیزے کی پھدی کو کھولتا ہوا یک لخت علیزے کہ پھدی میں جڑ تک اتر گیا جس سے علیزے ہلکی سی چیخ کر بولی افففف اااااااہہہہ امممماااں مررر گئیی لن اندر جاتے ہی علیزے کی پھدی نے دبوچ لیا میں ٹانگیں علیزے کے کاندھوں سے دبا کر اپنی گانڈ اٹھا کر دھکے مارتا ہوا لن علیزے کی پھدی میں تیزی سے گھماتا علیزے کو چودنے لگا جس سے علیزے کی پھدی کو میرا لن مسل کر چودنے لگا علیزے کی تنگ پھدی میرے لن کو دبوچ کر مسل رہی تھی جس سے میں مزے سے نڈھال ہوکر کراہ گیا علیزے کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتے لن نے علیزے کی پھدی کو کھول کر علیزے کی بچہ دانی تک اتر رہا تھا جس سے علیزے تڑپ کر اونچی کراہیں بھرتی مزے سے مچل کر چلا رہی تھی جس سے کمرہ علیزے کی آہوں اور سسکیوں سے گونجنے لگا علیزے مچلتی آہ آہ آہ اففف ایہہ افففف امممیی ااااہ اااااہ اااااہ یاسسسرر اور تیزززز ااااہ اااااہ تیزز تیززز یاسررر اااہ می اففف اففف ظالم اااہ تیززز تیززز علیزے کی پھدی کی گہرائی تک میرا لن اتر رہا تھا علیزے تڑپتی ہوئی آہیں بھرتی مجھے ہلہ شیری دے رہی تھی میں بھی علیزے کے چدوانے کے انداز پر فدا ہوا جا رہا تھا اور گانڈ اٹھا اٹھا کر زور زور سے دھکے مارتا علیزے کی پھدی پوری شدت سے چود رہا تھا میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا علیزے کی پھدی مسل کر خود رہا تھا علیزے اور میں دونوں مسلسل چدائی سے نڈھال تھے علیزے نے میرے سینے پر ہاتھ رکھ پھیرا اور کراہ کر جھٹکا مارا جس سے اس کا جسم کانپ گیا اور بولی افففف اااااہ یاسسسرررر تیییززززز میں گئیییی افففففف اااااہ اااااہ کرتی ہوئی جھٹکے مارتی چھوٹنے لگی علیزے کی پدھی کی آگ نے میری جان بھی کھینچ کر مجھے نڈھال کر دیا میں بھی آہیں بھر کر دو تین دھکے مار کر لن علیزے کی پھدی میں جڑ تک اتار کر کراہتا ہوا فارغ ہونے لگا علیزے کی پھدی میرے لن کو دبوچ کر نچوڑ رہی تھی علیزے کی پھدی میں لگی آگ میرے لن کو جلاا کر نچوڑ گئی میں آہیں بھرتا علیزے کے اوپر گر گیا علیزے میرے کمر کے گرد ٹانگیں لپیٹ کر مجھے اپنے ساتھ بھینچ کر دبوچ لیا جس سےمیں بالکل علیزے میں دب گیا علیزے آہیں بھرتی سسکتی ہوئی میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی بولی اففففف یاسرر مزہ آگیا تمہارا لن تو میری جان کھینچ لیتا ہے دل کرتا ہے ہر وقت لن پھدی میں ہی رہے میں بولا جان لن تمہاری پھدی کےلیے ہی بنا ہےعلیزے بولی یاسرر اب تو دل کرتا ہے تمہارے ساتھ ہی رہوں اور میرے ہونٹ چومنے لگی میں بھی علیزے جو چومتا ہوا پیار کرنے لگا علیزے میری کمر دبا کر مسلتی ہوئی مجھے ٹانگوں میں دبوچ کر چوم رہی تھی میں سسک کر اسے چوم رہا تھا میں بولا افففف عللییززے مزہ آگیا تیری پھدی دا اس بات پر علیزے مسکرا دی اور بولی اچھا جی مومنہ مجھ سے زیادہ مزہ دے گی مجھ سے میں مومنہ کا نام سن کر اس کی شکل میرے زہن میں گھوم گئی جس سے میں مچل گیا اور بے اختیار میرے لن نے ایک جھٹکا مارا میرا لن جڑ تک علیزے کی پھدی میں جکڑا تھا مومنہ کا نام سنتے ہی میرا لن کا جھٹکا علیزے محسوس کرکے ہنس دی اور اپنی پھدی کے ہونٹ میرے لن پر دبا کر میرا لن دبوچ کر مست مدہوش آنکھوں سے مجھے دیکھ کر بولی واہ جی واہ تم تو مومنہ پر مجھ سے بھی زیادہ گرم ہوئے پڑے ہو میری پھدی نے تمہیں ٹھنڈا نہیں کیا۔ میں مسکرا کر نیچے ہوکر ہونٹ چوم کر بولا ایسی بات نہیں تمہاری پھدی تو بہت مزہ دیتی ہے اس جیسی تو کبھی نہیں ملے گی علیزے بولی اچھا جی پھر مومنہ کی پھدی کیوں چاہئیے میں ہنس کر بولا مومنہ خود بھی تو یہی چاہتی ہے اور ویسے بھی تم پہلی عورت ہو جس کے ساتھ سیکس کیا ہے اب دوسری تمہاری بیٹی ہوگی جس کو چودنا ہے اس پر وہ میری آنکھوں میں مدہوشی سے دیکھ کر بولی پر وہ ابھی نئی نئی جوان ہوئی ہے میں مومنہ کے ذکر سے مچل کر سسک گیا تھا جس سے میرا لن مسلسل جھٹکے مار رہا تھا میں تڑپ کر بولا افف علیزے نئی نئی جوان ہوتی لڑکی کو ہی تو چودنا چاہتا ہوں جس پر وہ مسکرا دی اور بولی فی الحال تم اپنی گرمی مجھ پر ہی نکالو میں بولا تو تم مومنہ کو میرے پاس نہیں آنے دو گی جس پر وہ شرارتی انداز میں بولی اتنی جلدی کیا ہے ابھی تم میرے قریب ہو تو میرے قریب ہی رہو میرے قریب ہوتے ہوئے میں تمہیں کسی دوسری عورت کا سوچنے نہیں دوں گی علیزے کی اس بات پر میں ہنس دیا اور نیچے ہوکر علیزے کے ہونٹ چوسنے لگا علیزے بھی مچل کر میرے ہونٹ چوسنے لگی اور میری کمر سے ٹانگیں اٹھا کر اوپر کر لیں میں سمجھ گیا اور اس کی ٹانگیں دبا کر گانڈ کھینچی اور اور کس کس کر دھکے مارتا ہوا لن علیزے کی پھدی میں پوری طاقت سے مارنے لگا مومنہ کا سوچ کر تو میرے تن بدن میں آگ لگ گئی تھی عجیب سی شہوت میرے اندر بھر چکی تھی جس سے میں کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا لن پوری شدت سے علیزے کی پھدی کو رگڑ کر چودنے لگا جس سے علیزے میرے زبردست دھکوں سے تڑپ کر کرلا گئی جس سے کمرہ گونج نے لگا میرا لن پوری شدت سے علیزے کی پھدی کو تیزی سے مسل کر رگڑ رہا تھا جس سے علیزے کی پھدی کو میرا لن چیرنے لگا میں گانڈ کھینچ کھینچ کر کس کر پوری شدت سے دھکے مارتا ہوا لن پوری شدت سے علیزے کی پھدی میں آرپار کرتا علیزے کی پھدی کو چیرنے لگا جس سے علیزے تڑپا کر بکا گئی اور میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی افففف یاسسسسررررررر میں مر گئی کیا کر رہے افففففف اااااااہ اااااہ اااااہ ااااااہ یاسسسسررررررر کمینے۔۔ افففف مرررررر گئییی اااہ ااااہ اففففف میررری پھدددددییییییی۔۔ میں پوری شدت سے علیزے کو چود رہا تھا مومنہ کو سوچ کر میری شہوت بڑھ چکی تھی میں اتنا گرم تھا کہ دومنٹ میں ہی علیزے کو جنجھوڑ کر رکھ دیا جس سے علیزے کی پھدی کو میرا لن چیر رہا تھا میں کراہتا ہو زوردار دھکے مارتا علیزے کو چودتا ہوا فارغ ہوکر علیزے کے اوپر گر گیا جس سے علیزے بھی ساتھ فارغ ہوکر کانپنتی ہوئی کراہنے لگی میں ہانپتا ہوا علیزے کے اوپر گر گیا علیزے ہانپتی ہوئی بولی افف آہ یاسسرررر اڑا کے رکھ دیا ہے کمینے میں ہنس دیا اور بولا سوری میری جان علیزے آنکھیں کھول کر بولی تم تو بہت ظالم ہو میری بیٹی کا سوچ کر اتنے جنونی ہوگئے ہو اگر وہ تمہارے سامنے آئی تو تم تو اسے چیر پھاڑ دو گے اس بات پر میں ہنس دی اور بولا میری جان ایسی بھی بات نہیں تم اسے میرے پاس آنے تو دو پھول کی طرح رکھوں گا وہ ہنس دی اور میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر مجھے پیچھے دھکیل کر بولی اچھا بس کرو اب مسکے نا لگاؤ پھدی کا ستیاناس کر دیا ہے میں اوپر جھک گیا اور بولا بس جلد ہی رج گئی مجھ سے جس پر وہ ہنس دی اور بولی نہیں وے رج نہیں گئی تمہارے رقیب کے آنے کا ٹائم ہوگیا اس کے پاس بھی جانا ہے میں بولا اب کچھ کسر رہ گئی ہے مجھ سے چدوا کر علیزے ہنس دی اور بولی پاگل کسر تو تم نے آج پوری کردی ہر اسے کے پاس بھی جانا ہے نا تمہارے چودنے سے پیدا ہونے والے بچے کو اس کا نام بھی تو دینا ہے میں مسکرا دیا اور بولا علیزے کیا اب مجھ سے چدوا کر بچہ پیدا کرنا ضروری ہے علیزے مسکرا کر بولی بہت ضروری ہے تمہاری نشانی میرے پاس ہونی چاہئیے ۔یں مسکرا کر علیزے کے اوپر سے ہٹ گیا علیزے اپنی پھدی رب کرتی بولی اففف ظالممم ج تو مزہ آگیا اور اوپر ہوکر میرے ہونٹ چومتی ہوئی اٹھی اور کپڑے پہن کر چکی گئی میں ننگا ہی لیٹ کر علیزے کے جسم کے سحر سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے لگا میں اٹھا اور نہا کر باہر گھومنے نکل گیا میں نیچے اتر رہا تھا کہ سامنے دروازے پر مومنہ ایک بار پھر نظر آئی جو مجھے مدہوش نظروں سے دیکھ کر مسکرا دی میں بھی مومنہ کو دیکھ کر مسکرا دیا اور دروازے پر پہنچ کر گھر کے صحن کی طرف دیکھا تو مومنہ کھڑی مجھے ہی دیکھ رہی تھی میں اسے دیکھ کر ۔سکرا دیا مومنہ نے مسکرا کر مدہوشی بھرے انداز میں مجھے دیکھا اور آگے چل دی میں باہر نکل گیا اور ریحان کے ساتھ گھومتا پھرتا رہا اور شام سے پہلے واپس آیا میں کمرے میں گیا اور لیٹ کر آرام کرنے لگا شام کافی گہری ہوگئی تھی علیزے کے آنے کا وقت ہو چکا تھا میں اس کا انتظار ہی کر رہا تھا کہ اتنے میں دروازہ پر سے کوئی چلتا ہوا اندر آیا مجھے شک ہوا کہ کوئی اور ہے کیونکہ علیزے کے آنے سے تو پتا چل جاتا تھا کیونکہ اس کی پیر کی پائیل چھن چھن کرتی اس کے آنے کا پتا دیتی تھی اب چلنے کی آہٹ تو تھی پر پائیل کی چھن چھن نہیں تھی میں سمجھ گیا کہ کوئی اور ہے اسی لمحے دروازہ کھلا اور سامنے کا منظر دیکھ کر میں چونک گیا دروازے کے اندر مومنہ داخل ہوتی مجھے نظر آئی میں منہ کھول کر اسے دیکھ رہا تھا مومنہ نے مجھے دیکھا اور مجھے دیکھ کر مسکرا دی اور چلتی ہوئی پاس آکر بولی یہ لیں کھانا میں حیرانی سے اسے دیکھ رہا تھا کہ یہ کیسے ہو گیا وہ مسکرا کر مسکراتی آنکھوں سے مجھے دیکھ کر بولی کیا ہوا لڑکی پہلے نہیں دیکھی کیا اور مسکرا دی میں ہنس دیا اور بے اختیار بولا نہیں ایسی بات نہیں علیزے کہاں ہے میں مومنہ کے سامنے بے تکلفی سے علیزے کا نام لے کر چونک گیا اور گھبرا کر مومنہ کو دیکھ کر جلدی سے بولا بھابھی کہاں ہیں میرا مطلب وہ نہیں آئیں علیزے کہنے پر مومنہ مجھے غور رہی تھی میری بات پر ہنس دی اور بولی کیوں میں نہیں آ سکتی آپ کو کھانا دینے امی کے ہاتھ سے زیادہ مزہ آتا ہے اس بات پر میں چونک کر گھبرا گیا اور اسے دیکھا تو وہ ہنس دی اور پھر خود ہی بولی امی مصروف تھی تو اس نے مجھے کہا آپ کو کھانا دے آؤں مومنہ کی بات سن کر میں چونک گیا کہ علیزے نے مومنہ کو خود میرے پاس بھیجا ہے جس پر میں مچل سا گیا اور میں علیزے کا اشارہ سمجھ گیا جس پر میرے دل نے کہا کہ یاسرر آج لوٹ لو مزے پر میں جلدی نہیں کرنا چاہتا تھا مجھے سوچ میں ڈوبا دیکھ کر ہاتھ سینے پر باندھ کر بولی کیا بات ہے جناب کن سوچوں میں گم ہیں میں چونک سا گیا اور اسے دیکھا تو وہ بڑے کانفیڈنس سے مجھے غور رہی تھی میں اسے دیکھ کر بولا کچھ نہیں ایسے ہی وہ مسکرا دی اور بولی اچھا جی کچھ اور چاہئیے تو بتا دیں میں بولا میرے پاس نہیں بیٹھو گی وہ مسکرا دی اور بولی نہیں ابھی کھانا کھانا ہے میں بولا اچھا جی میرے ساتھ کھا لو وہ بولی نہیں یہ تو آپ کےلیے ہے مومنہ کی موجودگی سے میرا لن تن کر کھڑا ہو رہا تھا اور مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ میرا قمیض آگے سے ہٹا ہوا ہے اور میرا لن شلوار میں ٹینٹ بنا کر نظر آ رہا ہے میں بولا تو تم بھی کھالو پہلی بار آئی ہو میری طرف اب یوں خالی ہاتھ تو نا جاؤ یہ کہ کر میں نے اوپر اس کی طرف دیکھا تو مومنہ آنکھیں پھاڑے میرے تنے لوڑے کو بڑے انہماک سے دیکھ رہی تھی مومنہ نے گھونٹ بھر کر مجھے دیکھا تو اس کا چہرہ گلابی ہو رہا تھا آنکھوں میں مدہوشی کے ڈورے اتر رہے تھے میرے دیکھنے پر اس نے مجھے مدہوشی سے دیکھا میں نے اسکی نظروں کا پیچھا کیا تو مجھے اپنی شلوار میں تنا لن نظر آیا جو میں تو اپنے خیال میں ڈھانپ کر بیٹھا تھا اسی لمحے میں چونک گیا اور جلدی سے لن کو ہاتھ سے نیچے دبا کر اپنی ٹانگوں میں دب آکر اوپر قمیض سے ڈھانپ کر شرمندہ سا ہو کر مومنہ کو دیکھا تو مومنہ مجھے شرمندہ دیکھ کر مدہوش سے لہجے میں ہنس دی اور نمیری آنکھوں میں دیکھنے لگی میرا تنا لن دیکھ کر اسے کوئی شرمندگی نا ہوئی اور نا وہ گھبرائی مومنہ کو پر اعتماد دیکھ کر میں حیران ہوا دیکھنے میں وہ بالکل ابھی جوان ہوتی بچی لگ رہی تھی لیکن اس کا پن دیکھنے کا انداز بہت پر اعتماد تھا جیسے وہ پہلے بھی اس سب سے واقف ہو میں حیرانی سے اسے دیکھ رہا تھا اور سوچ میں پڑ گیا کہ کہیں اس کا کوئی چکر تو نہیں میں یہ تو جانتا تھا آج کی نئی نسل بہت جلد جوان ہو رہی ہے اتنی گرم ہے کہ جوان ہوتے ہی اپنے جذبوں کی تسکین کرنا شروع کر دیتی ہے لیکن مومنہ کہیں سے بھی ایسی لگتی نا تھی یہ شاید میرا وہم تھا کہ میں اسے بہت شریف سمجھ رہا تھا حقیقت کچھ اور ہی تھی اور وہ یہ کہ ہماری نظر میں جوان ہوتی مومنہ دوسری لڑکیوں کی طرح اس مزے کو چکھ چکی تھی یہ میں اسکے انداز سے سمجھا تھا یہ سوچ کر میری گھبراہٹ اور شرم بھی جاتی رہی اور میں پر اعتماد ہوکر بولا مومنہ اب تو بیٹھ جاؤ میرے پاس مومنہ جو مجھے مدہوشی سے دیکھے جا رہی تھی میری شلوار کی طرف آنکھوں کو عورتے ہوئے بولی اچھا جی آپ کہتے ہیں تو بیٹھ جاتی ہوں اس کی آنکھوں کا اشارہ میرے لن کی طرف تھا جیسے لن وہ کہ رہی ہو کہ آپ کہتے ہیں تو میں یہ دیکھ کر چونک گیا اور حیران رہ گیا کہ اتنے کانفیڈنس مومنہ نے بیٹھتے ہوئے مدہوش انداز سے مسکرا کر مجھے دیکھا تو میں بھی مسکرا دیا مومنہ کی موٹی گہری آنکھیں اپنی ماں علیزے کی طرح بہت خوبصورت تھیں مومنہ کا نین نقش سارا علیزے جیسا تھا لیکن اس کے جسم کی ساخت پتلی تھی شاید وہ اپنے باپ پر گئی تھی جسامت کی ساخت کے لحاظ سے کیونکہ اس کا جسم اسکے کاسے قمیض میں سے جھانک رہا تھا جو کہ بالکل سنگل پسلی لگ رہا تھاا ایک اتنی خوبصورت لڑکی اور اوپر سے سنگل پسلی مسلنے میں مزہ آئے گا یہ سوچ کر میں تو مچل گیا اور میرا لن جھٹکے کھانے لگا میں نے مومنہ کو دیکھا تو مدہوش آنکھوں سے مجھے ہی دیکھے جا رہی تھی میں نے راہ و رسم بڑھانے کےلیے پر اعتماد انداز اختیار کیا کیونکہ مومنہ کو پر اعتماد دیکھ کر میں بھی پر اعتماد ہوکر بولا مومی ایسے نا دیکھو بچے کی جان لینی ہے کیا میرے مومی پکارنے پر وہ ہنس دی اور بولی کیوں نا دیکھوں بچہ۔۔۔? خود جو میری جان لے رہا ہے یہ کہتے ہوئے مومنہ نے اپنی مدہوش آنکھوں کا اشارہ میری ٹانگوں میں قید لن کی طرف کیا اور مجھے مدہوشی سے دیکھتی ہوئی سیکسی انداز میں ہنس دی میں مومنہ کے انداز سے مچل کر مسکرا گیا اور بولا کیوں بچہ تو پہلے ہی تمہارے انداز سے بے چین ہے اس پر وہ مسکرا دی اور بولی تو نا ہونے دیں بے چین ایک وہ بے چین ہے اور اوپر سے آپ نے ٹانگوں میں دبوچ کر اس کا سانس ہی بند کیا ہوا اس بات پر میں سمجھ گیا کہ مومنہ کا اشارہ میرے لن کی طرف ہے جس پر میں چونک کر حیرانی سے اسے دیکھا تو وہ مدہوش سیکسی انداز سے مجھے دیکھتی اپنا ہونٹ دانتوں میں دبائے مجھے سیکسی انداز سے غور رہی تھی اس پر میں بھی مچل گیا ااس دوران میں کھانا بھی کھانے لگا اور اے مدہوش نظروں سے دیکھ کر بولا کھانا کھاؤ گی مومنہ بولی نہیں آپ کھائیں میں تووو۔۔ بس دیکھوں گی یہ کہتے ہوئے مومنہ نے پھر میرے لن کی طرف دیکھا اور مجھے مستی سے دیکھ کر مسکرا دی اتنی چھوٹی سی عمر میں وہ جس طرح پر اعتماد لہجے میں مجھے ٹٹول رہی تھی میں سمجھ گیا کہ ہو نا ہو یہ گھر میں صرف شریف رہنے کا ڈرامہ کرتی ہے میں نے بھی کریز سے نکل کر کھیلنے کا سوچا میں بولا مومنہ یہ سب کہاں سے سیکھا ہے مومنہ مجھے مسکرا کر دیکھ کر بولی بس کہیں سے سیکھ لیا میں بولا بتاؤ تو سہی وہ بولی کیوں بتاؤں میں بولا دوست نہیں ہو مومنہ مسکرا کر بولی اچھا جی ہم دوست کب بنے میں بولا بس ابھی ابھی۔ پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا جی اور چپ ہو گئی میں اسے چپ دیکھ کر بولا کیا ہوا نہیں ہو دوست مومنہ مسکرا کر بولی اب آپ نے دوست بنا لیا ہے تو دوست ہی سہی میں مسکرا کر اسے چھیڑا اور بولا کیوں تم دوست نہیں بننا چاہتی اس پر وہ مسکرا دی اور سوالیہ انداز میں مجھے دیکھ کر بولی بس دوست ہی۔ میں اس کی بات سمجھ گیا اور مسکرا بولا اچھا جی کچھ اور بھی بننا ہے اس پر مومنہ مسکرا کر بولی آپ کی جو مرضی بنا لیں میں کونسا منع کر رہی ہوں اس پر ہنس دی میں نے اسے چھیڑتا ہوا بولا گرل فرینڈز تو تم کسی کی بن چکی ہوگی اب میری جگہ تو نہیں ہوگی اس پر وہ کھلکھلا کر ہنس دی میں بولا کیوں کیا ہوا نہیں ہو کسی کی گرل فرینڈز اس پر وہ ہنسی اور بولی ابھی وہاں تک نہیں پہنچی بس ابھی بس دوستی وغیرہ ہی ہے وہ بھی اپنے کام نکلوانے کےلیے اس پر میں ہنس دیا اور بولا مطلب صرف دوستی وہ بولی ہاں میں بولا کون ہے وہ لڑکا اس پر وہ مسکرا دی اور بولی لڑکا تو نہیں میں بولا کیا مطلب لڑکی ہے مومنہ مسکرا دی وہ اب کافی کھل چکی تھی میرے ساتھ مسکرا کر بولی نہیں لڑکی تو نہیں بس کوئی ہے میں بولا اچھا بتانا نہیں سیکرٹ ہے اس پر اس نے میری نظروں میں دیکھا اور بولی نہیں سیکرٹ نہیں میں بولا چلو نہیں بتانا تو کوئی بات نہیں اس پر وہ بولی نہیں جی ناراض نا ہوں بتاتی ہوں میں بولا نہیں میں کیوں ناراض ہوں گا وہ بولی کیوں آپ ناراض نہیں ہوتے میں ہنس کر بولا اب بات گول نا کرو بتاؤ اس پر وہ ہنس دی اور بولی بس وہ کالج میں ایک دو ٹیچر ہیں ان کے ساتھ دوستی ہے اس پر میں چونک گیا اور بولا ایک دو اور وہ بھی ٹیچرز جس پر وہ ہنس دی اور بولی ہاں ٹیچرز کے ساتھ دوستی کرکے ان سے اپنے کام لیتی ہیں میں بولا اچھا کیا کام لیتی ہو مومنہ بولی بس کبھی کبھار ٹیسٹ وغیرہ پوچھ لیے یا ٹیچرز سے کھا پی لیا میں مسکرا کر بولا پھر دیتی کیا کیا ہو مومنہ ہنس دی اور بے دھڑک بولی بس کبھی کبھار مٹھ لگا دی کبھی کبھار چوپا لگا دیا اور منہ اوپر کرکے اپنے بالوں کی لٹ میں انگلی پھیرتی ہوئی مجھے مسکرا کر مدہوشی سے دیکھنے لگی میں مومنہ کی اس بات پر حیران رہ گیا میرا شک سہی نکلا تھا جو وہ یوں بے جھجھک بات کر رہی تھی اس پر وہ بولی کیوں کیا ہوا میں مسکرا کر بولا کچھ نہیں کب سے کر رہی ہو اس پر مومنہ مسکرا دی اور بولی جب سے کالج جانے لگی ہوں میں بولا ایک سال سے اس نے مسکرا کر سر ہلایا میں بھی ہنس کر بولا اس کا مطلب تم تو ایکسپرٹ ہو پھر اس پر مومنہ ہنس دی اور بولی کیوں ٹیسٹ لیں گے کیا میرا میں ہنس دیا میں کھانا کھا چکا تھا یہ دیکھ کر مومنہ نے برتن اٹھائے اور سائیڈ پر رکھ دئیے اور تھوڑا سا میرے قریب ہوکر بولی چلو لے لو ٹیسٹ میں تو مزے سے مچل گیا کہ مومنہ تو پک کر خود ہی میری جھولی میں گر رہی ہے جس پر میں مچل گیا اور مسکرا کر بولی کیا ٹیٹ کروں وہ بولی جو بھی میں نے آگے ہوکر مومنہ کے ہونٹ منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیے جس پر اس نے بھی میرے ہونٹوں کو منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس پر میں سسک گیا مومنہ کے ہونٹوں میں عجیب نشہ بھرا تھا میں دبا کر چوسنے لگا اس پر مومنہ نے ہاتھ آگے کرکے میرے لن کو ہاتھ ڈالا جو اندر چھپا تھا مومنہ بولی اب تو اس کا سانس کھولو اس میں ہنس دیا اور لن کو ٹانگوں سے نکال لیا جسے مومنہ پکڑ کر دبا کر مسلنے لگی میں بھی سسک کر کراہ گیا مومنہ کا چھوٹا سا ہاتھ میرا لن دبا کر مسلتا ہوا میرے ہونٹ کس کر چوس رہا تھا جس پر میں مچل کر ہانپتا ہوا سسکنے لگا مومنہ بھی لن دبا کر مسلتی ہوئی میرے ہونٹ کس کر چوستی ہوئی میرا نالا کھول کر میرا لن ننگا کر دیا اور لن کو ہاتھ ڈالا تو میں سسک گیا مومنہ کا نرم ہاتھ میرے لن پر پڑ کر مجھے نڈھال کر گیا مومنہ میرا لن دبا کر مسلتی ہوئی میرے ہونٹ چوم رہی تھی میرا موٹا لمبا لن مومنہ کے نرم ہاتھ میں پورا نہیں آ رہا تھا جس پر وہ سسک بھی رہی تھی اور پیچھے ہوکر میرے لن کو دیکھ کر بولی اففف یاسررر اتنا لمبا اور موٹا میں سسک کر مسکرا دیا اور بولا کیوں اتنا بڑا نہیں دیکھا جس پر وہ بولی نہیں میرے ٹیچرز کے تو اتنے بڑے اور موٹے بھی نہیں میں ہنس دیا اور بولا اچھا جی پسند آیا وہ مسکرا کر بولی بہتتتت اور بولی چوم لوں میں ہنس دیا اور بولا بس چومنا ہے مومنہ ہنس دی اور اٹھ کر بیڈ سے اتر کر بیڈ کے نیچے میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ کر میری شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے میں نے ٹانگیں بیڈ سے نیچے اتار لیں جس پر اس نے مستی بھری مدہوش نظروں سے سسک کر مجھے دیکھا ور بولی سسسسسییی اففففف اور منہ آگے کر کے میرے لن کا ٹوپہ چوم کر زبان نکال کر چاٹ لیا جس پر میں تڑپ کر کراہ گیا مومنہ نے اپنا منہ کھولا اور میرے لن کا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس سے میں سسک کر کراہ گیا اور تڑپ کر بے اختیار کانپ گیا مومنہ مدہوشی نظروں سے مجھے دیکھا اور اپنی زبان میرے لن پر دبا کر پھیرے اور میرے لن کو منہ میں دبائے اپنی زبان سے چاٹتی رہی جس پر میں تڑپ کر سسک کر کراہنے لگا مومنہ کی زبان جیسے جیسے میرے لن پر چل رہی تھی میرے جان میرے لن کی طرف چلتی جا رہی تھی مومنہ کی ابھرتی جوانی میرے لن کو مسل کر میری جان کھینچ رہی تھی میں مزے سے تڑپ کر بے اختیار سسک کر پیچھے گر کر بیڈ پر لیٹ کر سسکتا ہوا آہیں بھرنے لگا مومنہ نے ہونٹ دبا کر میرے لن پر چوپا مارا اور چوستی ہوئی زبان سے میرے لن کو چوپا مارتی اور ساتھ چاٹتی ہوئی چوپے لگانے لگی میں تو مزے سے تڑپ کر کراہ گیا مومنہ تو واقعی ایکسپرٹ تھی چوپا لگانے میں سال سے اپنے ٹیچرز کو چوپا لگا رہی تھی مومنہ رکے بغیر دبا کر میرے لن کا چوپا لگاتی ہوئی مری جان نکال رہی تھی میں تڑپ کر مچلتا ہوا کراہ رہا تھا مومنہ کا گرم منہ میر جان نکالنے لگا میری ہمت اب جواب دے گئی میں کراہ کر سسک گیا اور ہانپتا ہوا تڑپ کر بے اختیار میری ہمت ٹوٹ گئی اور میری کراہ نکلی اور ساتھ ہی میرے لن سے ایک لمبی منی کی دھار نکل کر مومنہ کے گلے میں جا لگی جس سے مومنہ میرے لن کو ہونٹوں میں دبا کر رک گئی میں بے اختیار تڑپتا ہوا منی کی دھاریں مارتا مومنہ کے منہ میں فارغ ہو رہا تھا مومنہ میرے لن کو دبا کر چوستی ہوئی نچوڑ کرمیرے منی کے گھونٹ بھرتی ہوئی پینے لگی میں کراہتا ہوا آہیں بھرتا مزے سے فارغ ہوگیا مومنہ میری ساری منی دبا کر نچوڑ گئی میں ہانپتا ہوا تڑپ کر رکراہ رہا تھا مومنہ میرے لن چوس کر بولی افففف یاسسرررر ذرا بھی لحاظ نہیں کیا میرا میں سسک کر ہانپتا ہوا اوپر ہوا اور بولا افففف مومی مزہ آگیا تم تو پوری ایکسپرٹ ہو اور مومنہ کو پکڑ رک اوپر اٹھا لیا مومنہ آٹھ میری جھولی میں بیٹھ گئی میں بولا نیچے سے بھی ایکپرٹ ہوگی تم تو اس پر وہ مسکرا دی اور بولی جی نہیں اتنی ایکسپرٹ نہیں میں بولا کیوں وہ بولی بس اسی طرح چوپے ہی مارتی رہی ہوں کسی کے پاس نہیں گئی میں مسکرا دیا اور بولا اچھا جی تم اکیلی ہی تھی کیا اس سب میں جس پر وہ ہسن دی اور بولی اور بھی دوست ہیں میری چار پانچ میں مسکرا دیا اتنے میں پائیل کی چھن چھن کی آواز آئی تو میں سمجھ گیا علیزے آگئی مومنہ بھی سمجھ گئی اور جلدی سے میری گود سے اٹھ گئی میں نے جلدی سے شلوار اوپر کرکے خود کو ٹھیک کیا تو علیزے اندر آئی علیزے کے اندر آتے ہی مومنہ آٹھ کر کھڑی ہوئی اور برتن اٹھا لیے جس پر علیزے بولی کھا لیا کھانا میں بولا ہاں جی علیزے بولی مومنہ جاؤ کھانا کھاؤ تم میں آتی ہوں مومنہ یہ سن کر نکل گئی اور علیزے میرے پاس کر مسکرا کر مجھ سے بولی ہاں جی کیا کہتی میری بیٹی میں ہنس دیا اور بولا بہت کچھ کہ گئی علیزے میری جھولی میں آ بیٹھی اور بولی اچھا کیا کیا کہا پھر اور میری شلوار میں ہاتھ ڈالا تو میرا نال کھلا تھا جس پر وہ چونک گئی اور بولی یہ کیا میں ہنس دی اور بولا وہی جو دیکھ رہی ہو اس نے مجھے دیکھا میں بولا علیزے تمہاری بیٹی تو مجھے سے بھی دو پیر آگے تھی وہ بولا کیا مطلب میں بولا یہ بتاؤ تم نے بھیجا تھا اسے اس پر وہ ہنس دی اور بولا کیوں تمہیں اس پر اعتراض ہے میں بولا نہیں علیزے بولی تمہارا دل میں نے دیکھ لیا تھا کہ تم مومنہ پر بہت گرم ہو تو میں نے سوچا تمہیں مومنہ دے ہی دوں اور پاس ہوکر میرے ہونٹ چوم کر بولی پھر کچھ بنا میں مسکرا کر بولا میں کیا بناتا مومنہ نے خود ہی بنا دیا علیزے بولی کیا ہوا میں بولی علیزے تمہاری بیٹی تو مجھ سے بھی زیادہ گرم ہے علیزے ہنس دی اور بولی کیا کیا ہے میں بولا اس نے تو پہلی ملاقات میں ہی میرا لن منہ میں ڈال لیا جس پر وہ چونک گئی ر ہنس کر بولی سچی میں بولا علیزے اگر۔ تم نا آتی تو اب تک تو لن مومنہ کی پھدی میں بھی اتر جانا تھا جس پر وہ کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی چلو میری جان تمہاری خواہش تو پوری ہوئی اور بولی اچھا میں چلتی ہوں اب میں مومنہ کو بھیجوں گی چائے دے کر اور جانے لگی میں نے بازو سے پکڑ لیا اور بولا کیا ہوا تم نہیں ملو گی آج اس پر وہ ہنس دی اور بولی آج مومنہ ملے گی تم سے میں بولا تم کہاں چکی وہ ہنس دی اور بولی ابھی ندیم گھر میں ہی ہے ابھی اٹھا ہے اسے کھانا دے لوں پھر اسنے جانا ہے پھر آتی ہوں جس سے میں بولا آج خیر ہے گھر میں ہی جس پر وہ ہنس کر بولی کیوں اس کا گھر ہے میں بولا اے ہے بڑی بڑی ہو رہی ہو اس پر وہ ہنس دی اور بولی بس اب چوڑا ہونا بنتا ہے میں بولا کیوں اس پر وہ ہنس دی اور بولی بتاتی ہوں ابھی آکر اور نکل گئی میں بیڈ سے ٹیک لگا کر لیٹ گیا اور مومنہ کے ساتھ گزرے لمحات سوچ کر مچلنے لگا






میں دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر آنکھیں بند کیے مومنہ کا انتظار کرتا ہوا مومنہ کے بارے سوچ رہا تھا میرے دماغ میں وہی فلم چل رہی تھی جس طرح سے مومنہ میرے لن کو چوستی ہوئی چوپے لگا رہی تھی گندی فلم کی ایکٹریس بھی اس طرح تجربے سے نا لگاتی ہو میں حیران تھا کہ اتنی چھوٹی سی بچی یہ اب اتنی جلدی سیکھ گئی تھی مومنہ کی شکل اپنی ماں کی طرح تھی لیکن اس کی جسامت پتلی تھی وہ بالکل سنگل پسلی تھی کالج میں فرسٹ ائیر میں تھی اتنی چھوٹی سی عمر میں سیکس کے بارے سب کچھ جان گئی تھی میں انہی سوچوں میں تھا کہ فون کی آواز سے میں چونکا فون پر ریحان تھا میں نے کال اٹھائی تو ریحان مجھے بلا رہا تھا لیکن مجھے ابھی مومنہ کی پھدی کی اتنی طلب ہو رہی تھی کہ میرا دل نہیں کیا لیکن مجھے جانا بھی پڑا کیونکہ اسے منع بھی نہیں کر سکتا تھا میں نے اسے کہا آیا اور اٹھ کر نکلنے کی تیاری کرنے لگا میں نے سوچا کہ علیزے کو بتا دوں میں نے اسے میسج کیا کہ میں نیچے ریحان کے پاس جا رہا ہوں تھوڑی دیر تک آتا ہوں وہ مسکرائی اور بولی اچھا جاؤ ندیم ابھی گھر پر ہی ہے اس نے تھوڑی دیر تک نکلنا ہے پھر جلدی آجانا مومنہ تو فل تیار بیٹھی ہے تمہارے لیے میں ہنس دیا اور بولا اچھا میں آیا میں نکلا تو سامنے سے ندیم دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا مجھے دیکھ کر وہ مسکرا کر مجھے ملا اور بولا آؤ یاسر کیسے ہو میں مسکرا کر بولا جی میں ٹھیک آپ سنائیں وہ بولے میں ٹھیک سناؤ سب ٹھیک ہے کوئی پریشانی تو نہیں میں مسکرا کر بولا نہیں سب ٹھیک ہے وہ بولا کدھر جا رہے ہو اسوقت میں بولا ریحان نے بلایا ہے اسے کوئی کام ہے وہ بولا ٹھیک ہے جاؤ میں وہاں سے نکل کر سیدھا ریحان کے پاس گیا جس کا گھر اسی گلی میں تھا میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو اس نے بیٹھک کو کھولا میں اندر گیا اور بیٹھ گیا ریحان بولا یاسر تمہیں صوفی باجی نے بلایا ہے صوفیہ ریحان کی بڑی بہن اور شادی شدہ تھی وہ یہیں شہر میں ہی رہتی تھی۔ اسے سب صوفی باجی کہتے تھے وہ گھر کی بڑی تھی۔ میں چونکا خیر تو ہے وہ مسکرا کر بولا خیر ہی ہے باجی کے میاں جی باہر جا رہے ہیں تو وہ یہاں ہمار ساتھ والے مکان شفٹ ہو رہی ہیں تو شفٹنگ کروانی ہے اس لیے وہ تم سے بات کرنا چاہتی ہیں کہ شفٹنگ کرواؤ میں ہنس کر بولا یار بات کیا کرنی ہے وہ تمہاری باجی تو میری بھی باجی ہیں تم نے کہ دیا تو ٹھیک ہے وہ مسکرا کر بولا نہیں وہ ویسے بھی تم سے ملنا چاہتی ہیں تمہارا اکثر گھر میں ذکر ہوتا ہے نا میں چونکا وہ اٹھ کر گھر والے دروازے سے اندر گیا اور صوفی باجی کو بلانے چلا گیا میں حیران ہوا کہ میرا کیوں ذکر ہوتا ہے وہ اندر آیا تو بولا یاسر اندر ہی آجاؤ باجی بلا رہی ہے اندر ہی آجاؤ میں کبھی پہلے ملا نہیں تھا اس لیے میں پزل ہو گیا اور بولا نہیں یار انہیں یہیں بلا لو گھر کیا کرنا ہے وہ ہنس دیا اور بولا یار اپنا ہی گھر سمجھو ویسے بھی گھر میں ہم چار لوگ ہی ہیں آؤ اندر میرا ہاتھ پکڑ کر وہ مجھے اندر لے گیا میں اندر گیا تو سامنے برآمدے میں ریحان کے امی ابو بیٹھے تھے وہ اٹھ کر مجھے ملے دونوں نے ہاتھ پھیرا اتنے میں اندر سے ایک درمیانی عمر کی عورت نکلی جو کہ نا زیادہ بڑی عمر کی تھی اور نا بالکل لڑکی تھی وہ ریحان کی بڑی بہن فوزیہ تھی چادر میں لپٹی تھی گول چہرہ موٹے نین ہلکا سا بھرا ہوا چادر میں لپٹا چوڑا جسم لمبا قد بہت خوبصورت لگ رہی تھی میں نے ایک نظر باجی کو دیکھا تو باجی کی موٹی آنکھیں مجھے غور رہی تھیں صوفی باجی کے یوں غورنے پر میں تھوڑا شرما سا گیا اور آنکھیں نیچے کرلیں وہ قریب آئیں تو ریحان بولا باجی یہ ہیں یاسر۔ یاسر یہ صوفیہ باجی ہیں میں نے سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا اور بولیں اچھا یہ یاسر ہے بڑی تعریف سنی ہے تمہاری ریحان سے میں مسکرا دیا اور صوفی باجی کو دیکھا تو وہ گہری نظروں سے غورتی مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں ان کا انداز بہت ہی عجیب سا تھا میں سوچ رہا تھا کہ ریحان ایسی کیا تعریفیں کرتا تھا میں بولا بس جی یہ تو ایسے ہی لگا رہتا ہے صوفی باجی ہنس دیں جس سے ان کے چمکدار دانت کھل کر باہر آگئے صوفی باجی کی بھری گالیں اکھٹی ہوکر باہر کو نکل آئیں اور باجی کے ناک میں چمکتا کوکا قیامت ڈھا رہا تھا میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا لیکن میں نے خود کو کنٹرول میں رکھا صوفی باجی بولی نہیں کچھ تو دیکھا ہے ریحان نے جو تمہاری تعریفیں کرتا ہے میں مسکرا دیا صوفی باجی مسلسل مجھے غورے جا رہی تھی اس کی گہری موٹی آنکھوں میں کچھ عجیب سا تھا ریحان بولا یار یہ میری فیملی ہے جس سے تمہیں ملوایا ہے صوفی باجی چہک کر بولی نہیں جی یہ ہماری ساری فیملی نہیں اب یاس بھی ہماری فیملی کا حصہ ہے اتنا اچھا لڑکا ہے یہ میں مسکرا دیا صوفی باجی نے مجھے گہری نظروں سے دیکھا اور بولی اندر سے مئیری کو بلاؤ میں چونکا کہ کوئی اور بھی بہن ہے ان کی یہ سن کر وہ بولا اندر ہی چلتے ہیں یاسر سے بات چیت کرتے ہیں صوفی مسکرا کر بولی ہاں چلو اندر اؤ یاسر اور آگے چل پڑی جس سے باجی کی چادر میں لپٹی چوڑی گانڈ نظر آنے لگی میں نے نظر ہٹا لی کہ ریحان نا دیکھ لے ہم اندر کمرے میں گئے تو صوفے پر مئیری بیٹھی تھی ساتھ دو بچے بھی تھے جو صوفی باجی کے تھے صوفی باجی بولی یاسر یہ ماریہ ہے ہماری چھوٹی بہن۔ ماریہ نے چونک کر مجھے دیکھا تو اس کے نین نقش بھی صوفی باجی کی طرح ہی تھی اس کے سر سے دوپٹہ اترا تھا مجھے دیکھ کر اس نے دوپٹہ ٹھیک کیا اور مجھے دیکھا اس کے گہرے موٹے نین مجھے غور رہے تھے باجی بولی ماریہ یہ یاسر ہے ریحان کے دوست جس کی یہ بڑی تعریفیں کرتا ہے اور مسکرا کر مجھے غورا تو مئیری بھی مسکرا دی اور مجھے سلام کیا میں نے جواب دیا تو باجی نے اپنے بچوں کا مجھ سے تعارف کروایا بڑی بیٹی کی عمر دس سال تھی چھوٹا بیٹا 5 سال کا تھا باجی بولی اٹھو مئیری چائے بناؤ ماریہ کو سب مئیری ہی بلاتے تھے پاس پڑے صوفے پر باجی نے مجھے بیٹھنے کو کہا میں بیٹھ گیا باجی نے بچوں کو بلایا اور بولی آؤ اپنے ماموں سے ملو یہ تمہارے ماموں کے دوست ہیں یہ سن کر وہ دونوں میرے پاس آگئے باجی بھی پاس والے صوفے پر بیٹھ گئیں باجی ریحان سے بولیں جاؤ ریحان کچھ کھانے کےلیے لاؤ مہمان کےلیے تو ریحان بولا جی باجی اور نکل گیا باجی بولی میرے میاں دوبئی جا رہے ہیں ہہے تو وہ ہمارا اپنا مکان مگر ان کے جانے کے بعد میں اور بچے اکیلے ہو رہے تھے تو میں نے سوچا کہ امی لوگوں کے پاس شفٹ ہو جاؤں۔ میں بولا آپ ویسے ہی اس گھر میں شفٹ ہو جاتیں باجی بولی میرا بھی دل تھا لیکن میاں جی نہیں مانے کہ ویسے بھی یہ چھوٹا گھر ہے اور اوپر سے سامان بھی ہوگا گھر کا تو انہیں مشکل ہوگی اس لیے پاس ہی چھوٹا سا مکان ہے کرایے کا میاں کی جاب اچھی لگی ہے دوبئی میں کرایہ آرام سے دے دیں گے ویسے بھی امی لوگ پاس ہی ہیں اب کوئی مسئلہ نہیں ہوگا میں بولا ہاں یہ بھی سہی ہے میں بولا کب جا رہے ہیں باجی بولی کل ہی جا رہے اس لیے تو کل ہی شفٹنگ کرنی ہے میں بولا اتنی ایمرجنسی۔ باجی بولی ہاں بس انہیوں نے ٹکٹ بھیج دیا اس لیے ٹائم ہی نہیں ملا اب کل ریحان ائیرپورٹ چھوڑنے چلا جائے گا تو میں نے کیا کہا کہ تم بھی چھٹی لے کر ہمارے ساتھ شفٹنگ کرواؤ گے؟
میں بولا ارے باجی آپ کیسی بات کر رہی ہیں آپ میری بھی بہن ہیں آپ پوچھیں نہیں بس کہیں مجھے اس پر باجی ہنس دیں اور مجھے غور کر بولی اچھا جی پر میں تو صرف ریحان کی بہن ہوں میں نے چونک کر باجی کو دیکھا تو وہ ہلکا سا مسکرا کر مجھے عجیب نظروں سے غور رہی تھیں علیزے کے ساتھ چدائی کرکے اب اتنا تو میں بھی سمجھ گیا تھا کہ عورت کی نظر کس وقت کیا دیکھتی اور کیسے دیکھتی ہے اور اس کا مطلب کیا ہے صوفی باجی کو گہری نظروں سے غورتا دیکھ کر میں مچل سا گیا میرا دل دھک دھک کرتا سینے سے باہر نکلنے لگا باجی ہلکا سا مسکرا کر مجھے غورے جا رہی تھی میں صوفی باجی کے انداز سے سمجھ گیا کہ ان کے دل میں کیا ہے لیکن میں گھبرا بھی رہا تھا کیوں شکل سے باجی اتنی چالاک اور تیز نہیں لگتی تھیں معصوم سا چہرہ تھا انکا لیکن دل تو شرارتی تھا ان کا میری طرح جس وجہ سے میں بھی تھوڑا گھبرا گیا کہ کہیں انکا مطلب وہ نا ہو جو میں سمجھ رہا ہوں باجی کو یوں غورتا دیکھ کر میں نے بھی ہمت کی کہ جو ہوگا دیکھیں گے میں نے بھی باجی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال بولا وہ کیوں جی باجی اس بات پر ہنس دیں اور بولیں میری مرضی میں جس کو بھائی بناؤں اور جس کو۔۔۔ صوفی باجی اتنا بول کر چپ ہوگئیں اور اپنا نچلا ہونٹ منہ میں دبا کر مجھے مست نظروں سے غورنے لگیں میں بھی ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا جی جی بولیں آگے بھی بول دیتیں جس پر وہ کھل کر ہنس دیں اور بولی اچھا جی تو یہ تم وہی یاسر ہو جس کو ریحان اتنا معصوم اور اچھا بچہ کہتا ہے جس پر میں چونک گیا کہ کہیں باجی میرا امتحان تو نہیں کے رہی تھیں جس پر میرا رنگ اڑ گیا اور میں انہیں دیکھ کر بولا جی کیا مطلب۔۔ اس بات پر باجی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور میرا اڑا رنگ دیکھ کر کھل کر ہنسی اور بولا واہ بھائی تمہاری تو بتی گل ہو گئی میں بے ساختہ باجی کو دیکھ رہا تھا باجی بولی ارے بھائی کچھ نہیں میں مذاق کر رہی تھی تم تو پریشان ہو گئے میں نے گھونٹ بھر کر انہیں دیکھا مجھے ابھی بھی سمجھ نہیں آئی کہ پہلے والا مذاق تھا یا اب مذاق کیا جس پر وہ مجھے غور رہی تھیں اور انہیں میرے دل کی بات شاید سمجھ آ گئی اور وہ بولی افف بدھو دوسری والی بات مزاق میں کی تھی اور ہنس دی میں بھی سمجھ گیا تو میری جان میں جان آئی پر میں اب محتاط ہوگیا اور چپ ہوگیا صوفی باجی بولی ارے کیا ہوا کیوں چپ ہوگئے میں بولا نہیں چپ نہیں ہوا بس تھوڑا محتاط ہوگیا ہوں جس پر صوفی باجی ہنس دیں اور بولی کس میں محتاط ہوا میں بولا ایسے ہی بس کوئی غلط بات نا مردوں وہ ہنس دیں اور بولی تو کوئی غلط بات کی ہے تم نے میں بولا نہیں کوئی نہیں وہ مسکرا کر مجھے غورے جا رہی تھیں اور ہاتھ میں انگوٹھی کو گھماتی ہوئی اتار دی اور آگے ٹیبل پر رکھ کر بولی تو کوئی میں نے غلط کی میں بولا نہیں آپ نے کہا۔کہ آپ صرف ریحان کی بہن ہیں جس پر وہ مسکرائیں اور بولی تو یہ غلط بات کی میں نے مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کیا کہوں میں بس یہ ہی کہ سکا کہ نہیں بس میں ویسے کہ رہا تھا۔ اب میں آپ کا زبردستی بھائی تو نہیں بن سکتا جس پر وہ ہنس دیں اور بولیں سمجھدار ہو کافی۔ باجی نے کافی پر زور دے بولا تو میں نے چونک کر انہیں دیکھا تو وہ بولیں یہ انگوٹھی میرے میاں نے مجھے منہ دکھائی میں دی تھی میں نے اسے سنبھال کر رکھا ہوا تھا اب وہ باہر جانے لگے ہیں تو انہوں نے فرمائش کی ہے کہ جتنے دن ہوں یہاں ان کی پہلی نشانی میں پہنے رکھوں میں بولا اچھا جی پھر اتار کیوں دی جس پر انہوں نے مجھے غور کر یکھا اور بولیں بس ایسے ہی اب وہ تو سامنے ہیں نہیں انہوں نے کہا ہوا جب سامنے ہوں تو پہنوں جب سامنے آئیں گے پہن لوں گی۔ اور مسکرا کر ۔جھے دیکھا مجھے اس بات پر عجیب سی فیلنگ ہوئی میں نے انہیں دیکھا اور بولا اچھا جی وہ بولیں جی میں بولا اچھا باجی جس پر وہ بولیں تم تو باجی نا کہو صوفی کہو مجھے میں چونک سا گیا اور بولا باجی سب کے سامنے صوفی کہوں گا تو کیا کہیں گے جس پر وہ ہنس دیں اور ان کی بھری گالیں اکھٹی ہوکر نظر آنے لگی جن کو منہ میں بھر کر چک مارنے کی فیلنگز آنے لگیں باجی بولی بدھو سب کے سامنے مت بھولنا اکیلے میں بولنا اس بات پر میں چونک کر انہیں دیکھا تو ہ بھی میری آنکھوں میں آنکھیں گاڑھے مجھے غور رہی تھی میں بولا باجی آپ میری بہن ہیں اور بڑی بھی ہیں اس پر وہ بولیں جی نہیں میں نے تو تمہیں بھائی بنایا نہیں پھر تم کیوں بہن بنا رہے ہو ۔یں چونک گیا اور بولا پھر اس بات کا کیا مطلب اس پر وہ مسکرا کر بولیں مطلب اب سب کے سامنے سمجھاؤں خود ہی سمجھ جاؤ میں بولا پھر آپ مجھے کیا سمجھتی ہیں وہ مسکرا کر بولیں بدھو ہم اچھے دوست بھی تو بن سکتے ہیں نا میں چونک کر بولا ہاں یہ تو سہی کہا آپ نے اس پر وہ مسکرا دیں اور بولی پھر آج سے ہم دونوں پکے دوست میں بولا ٹھیک ہے آپ جیسے کہیں وہ بولیں تھی تھینکس میں مسکرا کر بولا ویسے یہ مجھے دوست بنانے کی کیا سوجھی وہ ہنس دیں اتنے میں اوپر سے میری اور ریحان داخل اندر آئے تو ہمیں باتیں کرتا دیکھ کر ریحان مسکرا دیا باجی ریحان جو دیکھ کر چپ ہو گئی ریحان بولا باجی کیسا لگا پھر میرا دوست باجی مسکرا کر بولی ریحان واقعی تمہارا دوست تو ویسا ہی ہے جیسا تم نے کہا اور مجھے دیکھ کر ہنس دیں میں بھی دل میں ہنس دیا کہ پہلے باجی کیا کہ رہی تھیں اب ریحان بولا دیکھ لیں پھر میری نے چائے رکھی اور بیڈ پر بیٹھ گئی باجی نے چائے ڈالی ریحان نے کچھ کھانے کےلیے جو لایا تھا وہ پلیٹ میں آگے کردیا ریحان بولا یار کل میں نے بھائی کو ائیرپورٹ چھوڑنا ہے تو تم نے باجی کے ساتھ سامان شفٹ کروانا ہے گھر سے میں لدوا دوں گا گاڑی پر یہاں بھی مزدور اتار دیں گے بس تم نے نگرانی ہی کرنی ہے میں بولا کوئی مسئلہ نہیں ہم چائے پیتے ہوئے باتیں کرنے لگے اس دوران صوفی باجی کے ساتھ میرا آنکھ مٹکا بھی چلتا رہا وہ مجھے اور میں انہیں آنکھوں آنکھوں ہی میں بہت کچھ سمجھ چکے تھے چائے وغیرہ ختم کرکے میں وہاں سے نکلا کافی دیر وہاں بیٹھا رہا تھا اس لیے مومنہ اور علیزے میرے انتظار میں تھیں میں گھر گیا تو گیٹ کھلا تھا میں نے دروازہ کھولا تو سامنے علیزے کھڑی تھی مجھے دیکھ کر علیزے نے مجھے غورا تو میں مسکرا کر دروازہ بند کرنے لگا جس پر وہ پاس آئی اور بولی اتنی دیر لگا کر آئے وہی رہ لینا تھا میں مسکرا دیا ور بولا بس دیر ہو گئی سوری جان علیزہ بولی جان کے بچے وہ تمہارا انتظار کر رہی ہے میں بولا اچھا میں آگیا اس کا انتظار ختم کر لیتا ہوں علیزے مسکرا کر بولی چائے بھیجتی ہوں میں بولا چائے تو میں پی چکا ہوں اس پر وہ بولی پھر انتظار کیسے ختم کرو گے اس کا میں ہنس کر بولا کسی بہانے سے بھیج دو جس پر علیزے ہنسی اور بولی اچھا میں چائے پوچھنے کا کہ کر بھیجتی ہوں اور دھیان سے کرنا میری بیٹی کو درد نا ہو ابھی بہت چھوٹی ہے میں بولا اتنا ڈر رہی ہو تو نا بھیجو اس پر اس نے مجھے دیکھا اور بولی یاسر ویسے کہ رہی ہوں تمہیں پتا تو ہے یہ کچی عمر ہوتی ہے بچی ہے ابھی تمہاری خاطر اسے تمہیں خوش کرنے کےلیے تمہارے پاس بھیج رہی ہوں کہ تمہارا اس پر دل آگیا ہے اب اتنی تو فکر کرنی بنتی ہے نا میری اپنی بیٹی کی میں مسکرا کر بولا اچھا سوری ویسے کہا ہے تم بھی آجاؤ ساتھ ہی وہ ہنس کر بولی ارے نہیں مومنہ میرے سامنے گھبرائے گی اور تمہیں سہی سے مزہ نہیں دے پائے گی میں بولا گھبرائے گی نہیں جب تم ساتھ ہوگی تو وہ سمجھ جائے گی کہ اس کی ماں بھی میرے ساتھ سیٹ ہے پھر وہ کھل کر چدے گی مجھ اس پر علیزے نے مسکرا کر مجھے غورا بولا اچھا میری جان ابھی اس کو بھیجتی ہوں پھر اوپر سے آجاؤں گی میں بولا اچھا اور آگے ہوکر اس کے ہونٹ چوم لیے تو علیزے نے مسکرا کر میرے سر کے پیچھے ہاتھ رکھا میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی جس کرنے لگی میں بھی علیزے کی کسنگ انجوائے کرتا اس کا ساتھ دینے لگا کہ اتنے میں پیچھے سے مومنہ بھی آگئی اور اپنی ماں اور مجھے کسنگ کرتا دیکھ کر چونک کر بے دھیانی میں بولی امی آپ بھی۔ علیزے اور میں چونک کر الگ ہوئے ہم دونوں نہیں گھبرائے کیونکہ ہمیں پتا تھا علیزے نے مڑ کر مومنہ کو دیکھا اور بولی آپ بھی کا کیا مطلب جس پر مومنہ چونک گئی اور بولی نہیں وہ میرا مطلب کہ آپ یہ کیا کر رہی تھی جس پر علیزے ہنس دی اور بولی اچھا تو اس کا مطلب یاسر تم میری بیٹی پر بھی ڈورے ڈال چکے ہو ہے نا مومی مومنہ کو مومی بلاتے تھے سب میں بھی ہنس دیا مومنہ تھوڑی گھبرائی تو علیزے بولی کوئی بات نہیں میرا بچہ یہ بھی کوئی پریشان ہونے کی بات ہے اگر تمہارا دل یاسر کے ساتھ لگ رہا ہے تو لگاؤ دل تمہاری ماں بھی تو لگا رہی ہے جس پر اس نے سر اٹھا کر علیزے کو دیکھا تو علیزے جو مسکراتا دیکھ کر مومنہ کو حوصلہ ہوا تو وہ شرما کر اندر چلی گئی میں ہسن کر بولا چلو تمہارا بھی راستہ صاف ہوگیا اب اپنی بیٹی کو میرے سامنے خود ہی پیش کرو اس پر وہ بولی جو حکم میرے آقا اور ہنسدی میں بھی ہنس دیا اور اوپر چلا آیا کمرے میں آ کر میں نے قمیض اتار دیا اور شلوار کا نالا کھول کر اپنا تنا لن نکال کر مسلتا ہوا صوفیہ باجی کا سوچنے لگا اس کا معصوم مسکراتا چہرہ میری آنکھوں کے سامنے گھٹنے لگا جس پر میرا لن تیز تیز جھٹکے مارتا پھڑکنے لگا میں ہاتھ سے لن مسل رہا تھا کہ اتنے میں مومنہ اندر داخل ہوئی اور بولی واہ جی میرا شہزادہ تو فل تیار ہے میں نے چونک کر اسے دیکھا تو وہ مسکرا کر میرے لن کو غور رہی تھی میں مسکرا دیا اور بولا اؤ نا میری جان شہزادے کو سلائے وہ مسکرا کر بولی جناب اب یہ شہزادہ امی ہی سلائے گی میں تو نہیں سلانے والی میں چونک کر بولا نا کرو آج تک ہی سلاؤ جس پر وہ پاس آئی اور پلنگ کے ساتھ بیٹھ کر میرے لن کو پکڑ کر مٹھی میں دبا کیا میں مومنہ کے نرم ہاتھ کا لمس محسوس کرکے مچل گیا وہ بولی یاسر امی کے ساتھ بھی سیٹ ہو میں بولا کوئی اعتراض تو نہیں وہ مسکرا کر بولی نہیں ویسے پوچھا ہے امی کہ رہی تھی کہ تم۔بہت مزہ دیتے ہو میں بولا تو تم بھی کو نا مزہ اس پر وہ ہنس کر آگے ہوئی اور میرے لن کا ٹوپہ چوم کر چاٹ کیا میں سسک کر کراہ گیا پچ کی آواز سے مومنہ نے ٹوپہ چھوڑا اور اپنے ہونٹوں پر کن دبا کر پھیرتی ہوئی میرا لن اپنی گال پر پھیرا اور پھر منہ کھول کر اپنی زبان نکالی اور میرا لن اپنی زبان پر مارتی ہوئی مجھے مستی سے دیکھ کر ہانپنے لگی میں تو مومنہ کے انداز سے سسک گیا مومنہ نے لن کو پھر میں بھر کر چوپا مارا اور لن کو دبا کر گلے تک کے گئی اور زور لگا کر گلے میں اتار کر چوستی ہوئی رک کر مجھے غورنے لگی مومنہ کے میں ہن گلے تک اتر گیا اور وہ گلے میں لن دبا کر زور لگاتی رہ کر چوستی ہوئی مجھے غورے جا رہی تھی مومنہ نے کچھ دیر لن کو اندر رکھا جس پر اس کا سانس بند ہونے لگا تو مومنہ نے لن چھوڑ کر پچ کی آواز منہ سے نکال سات ہی اونچا سانس لے کر ہانپ گئی اتنے میں علیزے اندر داخل ہوئی اور معنی کو ہانپتی ہوئی سانس لیتی سن کر بولی صدقے جاؤں مومی تم تو ایکسپرٹ لگ رہی ہو میں کراہ کر آنکھوں کھول کر علیزے جو دیکھا تو وہ مسکرا دی اور بولی کیسی لگی میری بیٹی میں مسکرا دیا تو علیزے نے پیچھے آ کر اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا اور مومنہ کا بھی قمیض کھینچ کر اتار دیا علیزے کے موٹے تنے ممے ننگے نظر آنے لگے جبکہ مومنہ کی چھوٹی ممیاں بھی سامنے آگئیں مجھے دیکھ کر علیزے نے اپنے موٹے ممے زور سے ہلائے اور گاتی ہوئی بولی
اکو ڈیک اچ جا ویلہ نہیں اے سوچن دا
کھرا اے تیرے وانگوں ددھ بلوچن دا
یہ کہتے ہوئے علیزے نے ممے زور سے ہلا کر چھوڑ دئیے جس پر میں ہنس دیا اور وہ بھی ہس کر اپنی بیٹی کے پیچھے بیٹھ کر مومنہ کو پچھے سے باہوں میں بھر کر میرا لن مسل کر اس کے ہونٹوں کو چومتی ہوئی بولی مومنہ آج اپنی ساری جوانی یاسر پہ نچھاور کردو یہ صرف تمہاری ماں کا ہی یار نہیں اب تمہارا بھی یار ہے اور مومنہ ہاس ر آگے میرا لن پر دبا دیا جسے مومنہ منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی میں علیزے کو مومنہ کے ساتھ کن چوستا دیکھ کر مچل گیا مومنہ لن منہ میں دبا کر چوپے لاگ کر چوسنے لگی علیزے۔ جی آگے ہوئی اور میرا لن اپنی بیٹی کے ساتھ مل کر چوسنے لگی دونوں ماں بیٹیوں کے چوپوں سے میں جلد ہی فارغ ہوگیا میری منی دونوں ماں بیٹیوں دبا کر چوس کر چاٹ گئیں علیزے میری منی چوس کر مومنہ کے ہونٹوں دبا کر چوستی ہوئی میرا لن مسل کر چوسنے لگی دونوں ماں بیٹیوں نے مقابلے میں میرا لن چوپے مار مار کر پھر سے کھڑا کر دیا علیزے بولی مومی اپنے یار کا لن اندر نہیں لو گی مومنہ بولی امی آپ جیسے کہیں اس پر وہ بولی اوپر بیڈ پر لیٹ جاؤ یہ سن کر مومنہ اٹھی اور بیڈ پر لیٹ گئی میں اٹھ کر بیٹھ گیا علیزے نے آگے ہوکر مومنہ کی ٹانگیں پکڑ ہوا میں کھڑی ہیں اور مومنہ کی شلوار کو ہاتھ ڈال کر شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے مومنہ فل ننگی ہوکر میرے سامنے آگئی مومنہ کی ہوا میں کھڑی پتلی پتنگ ٹانگیں دیکھ کر میں مچل گیا علیزے نے اپنی بیٹی مومنہ کی دونوں ٹانگیں پکڑ کر میرے سامنے کھول کر مومنہ کے چڈے کھول کر مومنہ کی پھدی میرے سامنے کر دی مومنہ کپڑوں میں کچھ لڑکی نظر آتی تھی لیکن کپڑے اتارتے ہی مومنہ تو بالکل چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی مومنہ کی عمر 17 سال تھی اور وہ جوانی دہلیز پر کھڑی تھی آگ اس کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری تھی لیکن ظاہر جسمانی طور پر وہ بالکل چھوٹی بچی لگ رہی تھی اس کا جسم ابھی تک بچیوں جیسا تھا لیکن میں جانتا تھا کہ اس کے اندر آگ بھری ہوئی علیزے میرے سامنے پھدی کھولے ہوئے بولی یاسر کیسی لگی میری بیٹی کی پھدی میں نے پہلی بار نظر بھر کر مومنہ کی پھدی کو دیکھا تو میرے سامنے گلابی سے ہونٹوں والی چھوٹی سی پھدی کھلتی بند ہوتی پانی چھوڑ رہی تھی مومنہ کی پھدی کا دہانہ پچ پچ کرتا کھلتا بند ہو رہا تھا میں مومنہ کی پھدی کو غور رہا تو علیزے بولی یاسر تمہاری پھدی تمہارے لن کو بکا رہی ہے یہ کہ کر علیزے پلنگ کی ٹانگوں کی گئی اور مومنہ کی دونوں ٹانگیں پکڑ کر مخالف سمت میں دبا کر کھولتی ہوئی مومنہ کی ٹانگیں مومنہ کے کاندھوں سے بالکل لگا جر مومنہ کے چڈے میرے سامنے فل کھول دئیے جا سے مومنہ ٹانگیں کاندھوں سے لگنے پر فل دوہری ہو کر کانپتی ہوئی چیلا سی گئی علیزے کا معنی کے یوں کاندھوں سے ٹانگیں دبا۔ پر لگانے سے مومنہ کے چڈے کھلنے سے اسے درد ہوا جس پر وہ کراہ کر کانپتی ہوئی بولی افففف امی کیا کر رہی ہیں کیوں چیر رہی ہو علیزے بولی مومی برداشت کرو مزہ نہیں لینا مومنہ سسک کر کانپنے لگی علیزے بولی یاسر اپنا لن ڈال دو اور آگے ہوکر مومنہ کی ٹانگیں اپنے بازو سے دبا کر اپنا ہاتھ آگے کیا اور اپنی بیٹی کی پھدی کو انگلیوں سے کھول کر مسل کر بولی دیکھو یاسر مومی کی پھدی کے ی تنگ ہے تمہیں بہت مزہ آئے گا میں تب تک قریب ہوچکا تھا علیزے اوپر جھکی اور اپنی بیٹی کی پھدی کو چوم کر ایک بڑی سی تھوک اوپر پھینکی اور پھدی پر مل کر بولی مومی یاسر کا لن پکڑ کر مسلو اور اپنی پھدی پر سیٹ کرو تو مومنہ نے ہاتھ آگے کیاا ور میرا لن مسل کر پکڑ لیا میرا لن مومنہ کے چھوٹے سے ہاتھ میں کافی بڑا لگ رہا تھا پانچ سے ساتھ انچ کا لمبا لن مومنہ نے پکڑ کر اپنی پھدی ہے دہانے پر سیٹ کیا تو مومنہ کی آدھی پھدی میرے لن کے نیچے دب گئی یہ دیکھ کر علیزے نے آگے جھک کر میرے لن کو مسلا اور منہ میں ڈال کر لن کو گیا کرکے کر معنی کی پھدی پر رکھ کر بولی یاسر ہلکا سا پش کرو میں نے لن مومنہ کی پھدی کے بند دہانے پر ہلکا سا پش کیا تو میرا لن کا منہ مومنہ کی چھوٹی سی پھدی کا منہ کھول کر اندر جانے کی لگا کہ مومنہ تڑپ کر کراہ کر بولی ااااہہہ اممممییی اففففف جس سے لن ہل گیا تو علیزے بولی افف مومی صبر سے برداشت کرو کچھ نہیں ہوتا مومنہ بولی اففف امی درد ہوا تھا علزے بولی مومی پہلے درد سہو گی تو مزہ آئے گا جس پر مومنہ بولی اچھا امی علیزے لن پھدی پر سیٹ کر کے بولی یاسر ٹانگوں کو ہاتھوں میں پکڑ کر اپنا سارا زور لگا کر ٹوپہ اندر کردو میں نے یہ سن کر ۔ومنہ کے گھٹنوں کے پاس سے ٹانگیں پکڑ لیں جو اتنی پتلی تھیں کہ میرے ہاتھ میں ساری قابو آگئیں میں نے نیچے دبا کر سینے سے ٹانگیں جوڑ کر مومنہ کو دیوتا کرکے ساتھ ہی اپنی گانڈ کو زور سے دبادیا جا سے میرا لن مومنہ کی تنگ پھدی کا دہانہ کھولتا ہوا اندر اتر گیا ساتھ ہی چٹک کی آواز سے میرا آدھا لن مومنہ کی پھدی کا پردہ چیرتے ہوئے اندر گھس گیا جس کے ساتھ ہی مومنہ تڑپ کر اچھلی اور بکا کر زور سے دھاڑ کر بولی افففف ااااااااااااااہہہہہہہہ ااااممممممماااااااااںںں آاآآاااااا آااااااااا کرتی ہوئی کرلا کر میر نیچے زور زور سے ذبح ہوتی مرغی کی طرح پھڑکنے لگی جسے دیکھ کر میں رک گیا ساتھ ہی مومنہ کی پھدی سے خون کی ایک دھار بکری ہوئی نیچے کی طرف جانے لگی جسے دیکھ کر میں رک گیا تھا علیزے نے مومنہ کے پھڑکتے سینے اور اسے ارڑاتا ہوا دیکھ کر ہاتھ مومنہ کے سینے پر دبایا اور بولی بسسس میری جاننن ہمت کرو کچھ نہیں ہوا مومنہ کے سینے پر علیزے کے ہاتھ رکھنے پر مومنہ کو مرہم سا لگا اور مومنہ نے اپنا ارڑانا کم کردیا لیکن وہ تڑپتی ہوئی مسلسل کرلانے لگی علیزے بس بس مومی میرییی جاننن کچھ نہیں ہوا بس تھوڑا اور مشکل پھر مزے ہی مزے اور اپنا ہاتھا چلاتی ہوئی مومنہ کے سینے کو مسلتی پیٹ رگڑتی ہوئی پھدی کی طرف سے سینے تک مسلتی ہوئی مومنہ کو دبانے لگی میں رک کر پھڑکتی ہوئی چلاتی ہوئی مومنہ کے سکوں کا انتظار کرہا تھا علیزے آگے جھکی اور لن کو پھدی میں اترا دیکھ کر بولی یاسر خون رہا کے نہیں میں نے دیکھا تو پھدی سے نکلنے والی خون کی دھار اب بند ہو چکی تھی لیکن اب بھی خون مومنہ کی پھدی سے ٹپک رہا تھا میں بولا ابھی ٹپک رہا ہے تو اس نے آگے ہوکر دیکھا تو مومنہ کی پھدی سے بہتا خون کافی سارا نیچے بیڈ پر پھیل چکا تھا جس کو دیکھ علیزے بولی اففف یاد ہی نہیں رہا کچھ رکھ دینا تھا نہیچے پلنگ ہی گندہ کردیا اور پھر اپنی اور مومنہ کی شلوار اٹھا کر نیچے خون والی جگہ پر رکھی اور منہ میرے قریب کرکے بولی میری جان اب مجھ سے راضی ہو نا اپنی بیٹی کی کچی جوانی بھی تم پر وار دی میں علیزے کے ہونٹ چوم کر بولا میری جان میں تو کبھی نہیں کہا کہ مومنہ کی پھدی سے راضی ہوں گا وہ بولی نہیں میری جان تم نے تو نہیں کہا پر تم میری جان ہو میں خود ہی جان گئی تھی کہ تمہیں میری بیٹی چاہئیے تم تو میری جان ہو تم سے زیادہ تو مجھے اپنی بیٹی نہیں نا پیاری آج دیکھ لو اپنی بیٹی بھی تم پر وار دی ہے میرا آدھا لن مومنہ کی پھدی میں اترا تھا جسے مومنہ کی تنگ پھدی نے دبوچ رکھا تھا جس سے میں مچل کر بولا میری جان آج سے تم میری شہزادی ہو میں تمہیں پھول کی طرح رکھوں گا جس پر وہ ہنس کر بولی اچھا پہلے کیا تھی میں بولا پہلے بھی تھی اب اور زیادہ ہو وہ بولی اب سارا ڈال دو میری شہزادی کے اندر اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے لگا کر چوسنے لگی یہ سن کر میں نے علیزے کے ہونٹ دبا کر چوس لیے اور ساتھ ہی مومنہ کی ٹانگیں دبا کر میں نے گانڈ کھینچ کر ہلکا سا پش کیا اور ساتھ ہی جھٹکا مار کر زور لگاتا ہوا اپنا پورا لن جڑ تک مومنہ کی تنگ پھدی ہے پار کردیا میرا لن مومنہ کی تنگ پھدی چیر کر اندر جڑ تک اتر گیا جس سے مومنہ تڑپ کر اچھلی اور مچھلی کی طرح تڑپ کر ذبح ہوتی بکری کی طرح باااااں بااااں بااااااااااں کرتی پھڑکنے لگی علیزے نے میرے ہونٹوں کو دبا کر چوستے ہوئے اپنا ہاتھ مومنہ کے سینہ پر دبا کر اسے قابو کرنے کی کوشش کی اور ساتھ ہی میرے ہونٹ چوسنے لگی میرا جڑ تک اترا لن مومنہ کی پھدی دبوچ کر مسل رہی تھی مومنہ کے اندر آگ لگی تھی اور مجھے لن اس آگ میں جلتا محسوس ہوا جس سے میں سسک کر مچل گیا اور رکے بغیر لن کھینچ کر آدھا باہر نکال لیا اور پھر ہلکا ہلکا گانڈ ہلا کر اندر باہر کرتا مومنہ کی پھدی کو چودنے لگا جس سے میرا لن اندر باہر ہوتا مومنہ کی پھدی کو چیرتا ہوا چود کر اندر باہر ہونے لگا مومنہ کی تنگ پھدی کو میرا لن چیر رہا تھا اور مومنہ مسلسل تڑپتی ہوئی بکا کر ارڑا رہی تھی علیزے مومنہ کی ارڑاٹوں کی پرواہ کیے بغیر میرے ہونٹ چومتی مومنہ کے سینے کو دبا کر مسل رہی تھی مومنہ کا جسم پھڑک رہا تھا میں مزے سے تڑپررہا تھا مومنہ کی آگ میری جان کھینچ رہی تھی میرا لن مومنہ کی پھدی کو کھول چکا تھا اور مسلسل اندر باہر ہوتا مومنہ کہ پھدی کو چود رہا تھا جس ے میں تڑپ کر مچل رہا تھا مسلسل اندر باہر ہونے سے لن نے مومنہ کی پھدی کو کھول کر راستہ بنا لیا جس سے مومنہ کو بھی مزہ آنے لگا ساتھ میں وہ درد کی وجہ سے کرلانے بھی۔لگیںاور مزے سے آہیں بھرنے لگی مومنہ کی آگ کے سامنے میں جلد ہی ہمت ہار گیا اور کراہتا ہوا آہیں بھرتا علیزے کے منہ میں کراہتا ہوا جھٹکے مار کر مومنہ کے اندر لن اتار کر مومنہ کے اندر ہی فارغ ہوگیا ساتھ ہی مومنہ بھی کراہتی ہوئی جھٹکے مارتی میرے ساتھ فارغ ہو گئی میں بھی علیزے کے ہونٹ چوستا فارغ ہوگیا علیزے کو بھی اندازہ ہوچکا تھا میرے ہانپتے ہوئے آہیں بھرتا دیکھ کر وہ بولی میری جان مزہ آیا کہ نہیں میری بیٹی کو پھاڑنے کا میں سسک کر ہانپ رہا تھا میں ہانپتا ہوا بولاااففففففففف علیزےےےےے مییرررییی جانننن آج تو میں مزے سے مر گیا افففف اتنا مززہہہہ کبھی نہیں آیا جس پر علیزے مچل کر بولی سچ میری جان ایسا مزہ آنا بھی کہاں تھا جو مزہ کچل کلی کو مسل کر ملتا ہے وہ مجھ جیسی یوزڈ عورت میں کہاں اب تو خوش ہو نا میں بولا نہیں میری جان تم بھی بہت مزہ دیتی ہو تمہاری تو بات ہی الگ ہے وہ مسکرا دی اور بولی مسکے نا لگاؤ مومنہ مسلسل تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی میں بولا پہلے مومنہ کو سنبھالو مجھے تو مزہ دے دیا پر اب وہ مر رہی ہے تکلیف سے جس پر علیزے بولی کچھ نہیں ہوتا کمینی کو۔ اس کی پھدی میں تو ایک دن لن جانا ہی تھا کسی کا کوئی بات نہیں اگر چھوٹی عمر میں ہی تمہارے لن نے اس کی پھدی پھاڑ دی ہے خیر ہے پر میری جان تمہیں تو وہ مزہ ملا نا جو تمہیں چاہئیے تھا تمہارے دل کی خواہش تو پوری ہوئی کچی کلی کو مسلنے کی میں سسک کر بوکااا افففف نا پوچھو علیزززے اتنا مزہ آج تک نہیں ملا اور تمہارا تھینکس تم نے موقع دیا مجھے جس پر وہ بولی کوئی تھینکس نہیں یہ میرا فرض تھا کہ تمہارے ہر طرح کے مزے کا خیال رکھوں مجھے خوشی ہے کہ میں نے تمہارا خیال رکھا اور تمہیں وہ خوشی اور مزہ دے رہی ہوں جو تمہیں چاہئیے اور میرے ہونٹ چومنے لگی نیچے پڑی مومنہ کی پھدی میرا لن دبوچ رہی تھی اور مومنہ کرلا کر کراہ رہی تھی میں بولا اب مومنہ کو سنبھال۔لو اب اسے استعمال کرکے پھینکنا ہے کیا جس پر وہ مسکرا دی اور بولی سنبھال لیتی ہوں تم اپنا مزہ تو پورا کر لو میں بولا میں تو اب لے چکا ہوں مزہ جس پر وہ بولی بس ایک بار ہی چودو گے مومی کی پھدی دوستی بار نہیں چودو گے میں نے پیچھے ہوکر مومنہ کی پھدی کی حالت دیکھی جو کہ کافی خراب لگ رہی تھی میں بولا نہیں اب آج جےلیےاتنا کافی ہے اب مومنہ کی مزید ہمت نہیں ہوگی چدوانے کی علیزے بولی مومی کی فکر چھوڑو میں اسے سنبھال لوں گی تم اپنا مزہ پورا کرو میں سمجھ گیا کہ علیزے میرے پیار میں جنونی ہو رہی ہے میں بولا نہیں میری جان میں مومنہ سے پورا مزہ لوں گا پر آج اس کی ہمت نہیں اب باقی کا مزہ تم سے ہوں گا تم مومنہ کو سنبھالو اب اور پیچھے ہوکر اپنا لن مومنہ کی پھدی سے کھینچ لیا جس پر مومنہ چلا کر کرلا گئی اور کانپنے لگی مومنہ کی پھدی سے تھوڑا سا خون بہنے لگا میرے تنے لن پر مومنہ کی پھدی کا خون لگا تھا وہ کراہ کر کرلا رہی تھی علیزے میرے تنے کو دیکھ کر بولی یاسر تم بھی نا۔ بہت جلدی کر دی میں بولا کیوں کیا ہوا علیزے لن کو دیکھ کر بولی دیکھو میرا شہزادہ ابھی تک تن کر کھڑا ہے اس کا دل ابھی مومنہ سے نہیں بھرا اور تم نے باہر نکال لیا ایک بار اور مومنہ کی پھدی چود لیتے میں ہنس کر بولا میری جان یہ اب تمہاری گانڈ کےلیے تن کر کھڑا ہے جس پر وہ بولی اچھا جی اب تمہاری نظر میری گانڈ پر کب سے ہو گئی ساتھ ہی اس نے نیچے پڑی شلوار اٹھا کر مومنہ کی پھدی کو دبا لیا اور سینہ مسلتی اسے سنبھالنے لگی میں بولا نظر تو شروع سے ہے پر آج جب تمہیں چھوڑ بنا کر چود رہا تھا صبح اس وقت تو اور نظر پڑ گئی کافی خوبصورت گانڈ ہے تمہاری اس پر وہ ہنس دی اور بولی پہلے بتایا ہہ نہیں پھر۔ میں بولا پہلے تمہاری پھدی نے میرا شہزادے کو فرصت ہی نہیں دی تھی اس پر علیزے بولی تو تم کہ دیتے کہ تمہیں گانڈ بھی چاہئیے ہے میں نے کونسا منع کرنا تھا تم۔مانگتے میں تمہارے سامنے کھول دیتی میں ہنس دیا اور بولا اب مانگ رہا ہے نا لن تمہاری گانڈ جس پر وہ ہنس کر بولی میری جان میں حاضر میری گانڈ بھی حاضر میں مسکرا کر ننگا ہی باہر نکل کر واشروم گیا ور لن صاف کرکے آیا تو مومنہ گھٹنے سینے سے لگا ایک طرف منہ کرکے لیٹی تھی اس کی گانڈ کھل کر سامنے تھی جسے میں غور رہا تھا اس پر علیزے مسکرا کر بولی پہلے میری گانڈ تو کھول لو پھر مومی بھی یہیں ہے اس کی گانڈ بھی ماری لینا میں ہنس دیا اور بولا پہلے تمہاری ہی گانڈ ماروں گا فکر نا کرو آج ہی مارنی ہے اس پر علیزے ہنس کر بولی اچھا اسے اٹھا کر نیچے تو پہنچاآؤ جس پر میں بولا اسے کپڑے تو ڈالو اور خود بھی ڈال لو نیچے کوئی ہوا گا وہ بولی کوئی نہیں ہوتا نایاب اس وقت گھوڑے بیچ کر سوتی ہے اور بچے ویسے سو رہے ہیں میں بولا پھر بھی احتیاط ضروری ہے وہ بولی کچھ نہیں ہوتا پھر اتارنے ہی ہیں تم نے میری گانڈ بھی تو مارنی ہے میں مسکرا کر شلوار ڈال رہا تھا یہ دیکھ کر اس نے بھی قمیض ڈال لیا پلنگ پر مومنہ بے سدھ پڑی تھی جس پر ایک بڑا سا دھکا لگا تھا جسے دیکھ کر علیزے نے چادر کھینچ کر اسی چادر میں مومنہ کو لپیٹ دیا اور بولی اسے اٹھا لو میں نے مومنہ کو باہوں میں بھر کر اٹھا لیا تو وہ کراہ دی علیزے بولی ہمت کرو میری بچی ابھی تو شروعات تھی اب آگے تو اصل مزہ آئے گا مومنہ کراہ کر بولی امی مزہ تو آج بھی آیا پر پہلی بار تھی اس لیے تھوڑی تنگ ہوئی ہوں اس پر علیزے بولی خیر ہے میری بیٹی ایسا مزہ بھی کہیں اور نہیں جو لن پھدی کو دیتا ہے اور گدا پکڑ کر الٹا دیا جس پر نیچے تک دھبہ لگ چکا تھا علیزے بولی اب صبح اس کو دھوؤں گی اور بولی چلو میں مومنہ کو اٹھا کر نیچے لایا مومنہ کا اتنا وزن نہیں تھا ایسا لگ رہا تھا کہ چھوٹی بچی کو اٹھایا ہوا ہے میں معنی کو علیزے کے کمرے میں چھوڑ کر جلدی سے اوپر آگیا اور علیزے کا انتظار کرنے لگا میرا لن علیزے کی گانڈ کا سوچ کر تن کر کھڑا تھا میں لیٹ کر ننگا ہوا لن نکال کر صوفی باجی کی چوڑی گانڈ کا سوچنے لگا جانے کیوں بار بار صوفی باجی کا خیال ا رہا تھا میرے ذہن میں ریحان آیا تو میں نے سوچا کہ یار ریحان تو دوست ہے میرا اس کی بہن کے بارے ایسا نہیں سوچنا چاہئیے یہ سوچ کر میں نے خیال جھٹکا اور مومنہ کے ساتھ گزرے لمحات کا سوچتا آنکھیں بند کیے لن کو مسلنے لگا اور جلد ہی اونگھ میں چکا گیا۔







مجھے لن پر گیلا سا محسوس ہوا تو میں نے آنکھ کھول کر دیکھا تو علیزے میرا لن منہ میں دبائے چوس رہی تھی میں سسک گیا میرا لن تن کر کھڑا تھا جسے علیزے منہ میں دبا کر چوپا لگا رہی تھی پچ کی آواز سے لن چھوڑ کر مسلا اور میرے لن کے ٹوپے پر انگلی رکھ کر بولی میرا شہزادہ اب تو بہت خوش ہے اور مسکرا کر میرے لن کا ٹوپہ چومنے لگی میں سسکتا ہوا اسے دیکھ رہا تھا وہ بولی کیا ہوا تھک گئے میں نے علیزے کو گت سے پکڑ کر اوپر کھینچ لیا اور بولا میری گشتی بیگم میں بھلا تم سے تھکتا ہوں گے کھینچنے سے علیزے سسکتی ہوئی میرے سینے پر آگئی اور میرا گشتی بلانے پر ہنس کر بولی واہ میرے خاوند اب اپنی بیوی تمہیں گشتی لگتی ہے میں بولا میری بیوی ہے گشتی بولوں یا ٹیکسی تمہیں اعتراض اس پر علیزے ہنس دی اور بولی نہیں جی نہیں کوئی اعتراض نہیں اور میرے ہونٹ چوم کر بولی سناؤ کیسی لگی پھر مومنہ کی سیل پیک پھدی اور مسکرا دی میں بولا اففف علیززے مزہ آگیا یار کیا پھدی تھی علیزے ہنس دی اور بولی چلو شکر ہے تم تو خوش ہوئے میں بولا مومنہ اب کیسی ہے وہ مسکرا دی اور بولی فکر نا کرو لڑکیوں کو کچھ نہیں ہوتا پھدی لن کےلیے ہی ہوتی ہے تم اب گانڈ مارو جو تمہیں پسند ہے میں بولا میری جان تم پسند تو ساری ہو پر صبح جو تم گانڈ نکال کے کھڑی تھی نا بہت سیکسی لگ رہی تھی گانڈ تمہاری اس لیے دل کیا گانڈ کی مار لوں اس پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا جی تو مارو پھر اور پیچھے ہو کر اپنی شلوار اتار کر پھینک دی اور بیڈ پر گھوڑی بن کر قمیض پیچھے سے اٹھا کر اپنی ننگی گانڈ میرے سامنے کھول دی میں سسک گیا اور بیڈ سے اتر کر کھڑا ہو کر شلوار اتار کر علیزے کے پیچھے آگیا علیزے اپنی چوڑی گانڈ فل کھول کر باہر نکال رکھی تھی اپنی کمر نیچے کو دبا کر گانڈ باہر کو اٹھا رکھی تھی میں نے موٹے چتڑوں پر دونوں ہاتھو سے کس کر تھپڑ مارے جس سے کمرہ تھپک کی آواز سے گونج گیا اور علیزے سسک کر کراہ گئی مجھے بھی گانڈ پر تھپڑ مارنے کا مزہ آیا میں نے پھر ہاتھ اٹھا کر کس کر تھپڑ مارے جا سے تھپک کی آواز گونجی اور علیزے کراہ کر آگے بیڈ پر جھکتے ہوئے اپنا چہرہ بیڈ پر لگا کر پیچھے سے گاڈ فل کھڑی کرکے کھول دی جس سے گانڈ کا براؤن سوراخ میرے سامنے آگیا علیزے کی گانڈ ابھی کنواری تھی سوراخ سختی سے بند تھا جس کا مطلب ابھی تک کسی نے گانڈ کو ہاتھ نہیں لگایا میں نے گانڈ کھول کر تھوک پھینکی اور علیزے کی گانڈ کی موری پر لن سیٹ کرکے علیزے کو کمر سے پکڑ کر دھکا مارا جس سے میرا لن کا ٹوپہ علیزے کی گانڈ کو کھول کر اندر گھس گیا جس سے علیزے تڑپ کر کرلا کر اپنی گانڈ دبوچ کر بولی اااہ امااااااں مر گئییی ۔ میں بھی تنگ گانڈ میں لن اتار کر سسک گیا علیزے کانپتی ہوئی پیچھے منہ کرکے مجھے دیکھا تو اس کا لال منہ بتا رہا تھا کہ اسے درد ہو رہا ہے پراس نے مجھے روکا نہیں اور آگے جھک کر بیڈ پر آر رکھ کر گانڈ کو ڈھیلا چھوڑ دیا میں نے کمر پکڑ کر کس کر دھکا مارا اور اپنا لن جڑ تک گانڈ تک اتار دیا جس سے علیزے تڑپ کر اوپر اچھلی اور چیخ مارتی ہوئی اپنے ہاتھ بیڈ پر رکھ کر اوپر کو کھڑی ہوکر دوہری ہوکر تڑپتی ہوئی کرلا کر بولی اوووئے اماااااں مر گئییی اااااااہہہہ اور تیز تیز سانس لینے لگی میں رک گیا اور علیزے کو سنبھلنے دیا میں علیزے کی گانڈ مسکرا ہوا کمر کو مسلتا ہوا گانڈ کھینچ کر لن آہستہ آہستہ آگے پیچھے کرنے لگا جس سے لن اندر باہر ہوتی گانڈ کو کھول ے لگا جس پر علیزے تڑپ کر سسکنے لگی گانڈ نے میرا لن دبوچ کر مسل رکھا تھا جس سے میں مزے سے اپنی سپیڈ بڑھاتا ہوا آگے علیزے کی گت کو ہاتھ ڈال کر علیزے کو اوپر کھینچ لیا جس سے علیزے کی کمر دہوری ہوئی اور علیزے کرلا کر پیچھے کو آگئی میں پیچھے سے گت کھینچ کر پوری طاقت سے جھٹکے مارتا لن تیزی سے علیزے کی گانڈ میں اندر باہر کرتا علیزے کی گانڈ مارنے لگا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی کرلانے لگی علیززززے کی تنگ گانڈ میں تیزی سے اندر۔ آکر ہوتا لن علیزے اور مجھے مزہ سے نڈھال کر رہا تھا میں تیز تیز دھکے مارتا تیری سے علیزے کی گانڈ چود رہا تھا علیزے کی گانڈ میرے لن کو مسل کر مجھے نڈھال کر رہی تھی میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کی گانڈ کو چیرتا ہوا چودے جا رہا تھا دو منٹ کی زبردست چدائی کے بعد میں علیزے کی گانڈ کے سامنے ہمت ہار کر فارغ ہوگیا اور کرہتا ہوا علیزے کے اوپر گر کر علیزے کی گانڈ میں فارغ ہونے لگا علیزے جو پہلے تو آنکھیں بند کیے میرے دھکے برداشت کر رہی تھی اب تڑپ کر کرلا گئی اور آہیں بھرتی ہانپنتی ہوئی آگے بیڈ پر گر کر لیٹ گئی ۔ین بھی فارغ ہوتا کرہاتا ہوا علیزے کے ساتھ لیٹ کر علیزے کی گالیں چوسنے لگا علیزے تڑپتی ہوئی کانپ رہی تھی میں فارغ ہوکر سنبھلا اور علیزے کو کانپتا ہوا سسکارتا دیکھ کر بولا میری جان کیا ہوا زیادہ درد تو نہیں ہوا علیزے کراہ کر بولی اااااہ اممماااں نہیں بس ٹھیک ہوں اب میں بولا سوری میری جان وہ بولی نہیں میری جان تم کیوں سوری کر رہے ہو میری گانڈ پر تمہارا پورا حق تھا تم نے مار لی گانڈ مجھے خوشی ہوئی میں بولا پر تمہیں تو درد ہوا وہ مسکرا دی اور بولی میری جان کنواری گانڈ مرواتے درد تو ہونی تھی تم نا مارتے کوئی اور مارتا تو بھی درد تو ہونا تھا اب آج تم نے کھول دی ہے اب آگے درد نہیں ہوگا میں بولا اچھا پھر کسی اور سے مروانے کا ارادہ تھا علیزے ہنس دی اور بولی ہاں پہلے تمہیں پتا تو میں جو ترس رہی تھی تو سوچ رہی تھی محلے میں کسی سے تعلق بنا لوں لیکن پھر تم ہی آگئے میری مارنے اب کسی کی ضرورت نہیں میں بولا اچھا جی وہ بولی میں نے لن کھینچ لیا تو وہ سسک گئی میں علیزے کو چومنے لگا تو وہ بولی تھک تو نہیں۔ گئے میں بولا نہیں میری جان میں اتنا کمزور بھی نہیں وہ ہنس دی اور بولی اچھا پہلے اپنی مرضی کی سب میری مرضی بھی مان لو میں بولا بولو
ہری جان وہ بولی اب ایک بار میری بھی پھدی مار لو میری بیٹی کی پھدی مار کر تو تم نے مزہ کے لیا اب میری پھدی کو بھی مزہ دے دو میں ہنس کر بولا میری جان میں خادم علیزے ہنس دی میں اوپر ہوا اور علیزےعلیزے کی ٹانگوں کے بیچ آگیا علیزے نے خود ہی ٹانگیں اٹھا کر میرے کاندھوں پر رکھ دیں میں اوپر جھک کر ٹانگیں علیزے کے سینے سے لگا کر چڈے کھول دئیے جس سے علیزے کی گانڈ بھی کھل کر سامنے آگئی جو میرے لن کی رگڑ سے سرخ ہو رہی تھی میں نے علیزے کی براؤن پھدی پر لن رکھا اور ڈھکا مار کر لن جڑ تک پھدی میں اتار دیا جس سے علیزے کراہ کر سسک گئی اور مجھے کھینچ کر چومنے لگی میں علیزے پر جھک کر علیزے کو چومتا ہوا گانڈ اٹھا اٹھا کر کس کس کر دھکے مارتا لن علیزے کی پھدی میں پیلنے لگا جس سے علیزے سسک کر کمر اٹھا اٹھا کر نیچے سے دھکے مارتی میرا ساتھ دینے لگی علیزے کی کھلی پھدی میں لن آسانی سے اندر ہو کر پھدی مار رہا تھا علیزے بھی مزے سے سسکتی ہوئی آہیں بھرتی چدوا رہی تھی میں ہر سیکنڈ کے ساتھ اپنے دھکوں کی سپیڈ بڑھا رہا تھا جس سے لن پوری شدت سے باہر نکل کر تیزی سے علیزے کی پھدی میں جڑ تک اتر کر پھدی کو مسل مسل کر چود رہا تھا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی اوپنچی اونچی آہیں بھرتی ہینگنے لگی علیزے جو آج کچھ زیادہ ہی مزہ ا رہا تھا اور کانپتی ہوئی کرلانے لگی میرے دھکوں کی شدت سے لن علیزے کی بچہ دانی میں جا کر لگتا اور ساتھ ہی علیزے بھی ہل کر تڑپ کر کرلا جاتی میرے دھکوں سے اب بیڈ بھی ہل کر چون چوں کرنے لگا تھا میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا علیزے کی پھدی کو مسل کر چود رہا تھا جس سے ہم دونوں نڈھال تھے میرا لن علیزے کی پھدی کی آگ سے نڈھال ہو رہا تھا میں تڑپتا ہوا کرنے لگا علیزے بھی آہیں بھرتی سسک رہی تھی اور ہر دھکے ہر ہل سی جاتی میرے لن کی رگڑ نے علیزے کی پھدی کا حشر نشر کر دیا اور علیزے کے جسم نے بے اختیار تڑپ کر جھٹکا مارا اور علیزے کرلا کر فارغ ہونے لگی میں بھی دو تین دھکوں میں ہمت ہار کر علیزے کے اوپر گر کر کرلا گیا لن علیزے کی بچہ دانی میں اتار کر منی کی دھاریں بچہ دنیا میں چھوڑتا فارغ ہونے لگا علیزے بھی ہانپتی ہوئی چھوٹ رہی تھی اس نے اپنی ٹانگیں میری کمرے کے گرد کس کر مجھے اپنے ساتھ دبوچ کیا علیزے کا جسم کانپ رہا تھا اور وہ جھٹکے مارتی میرے ہونٹ دبا کر چوستی فارغ ہوتی میرا لن اپنی بچہ دانی میں اچھی طرح نچوڑ گئی میں بھی سسک آہیں بھرتا علیزے کے اوپر پڑا تھا علیزے ہانپتی ہوئی مجھے اپنی ٹانگوں میں دبوچ کر چوس رہی تھی ہمارے سانس بہت تیزی سے ایک دوسرے سے گھتم گتھا تھے کچھ دیر میں ہم سنبھلے تو علیزے بولی افففف یاسسسسررررررر آج تو تم نے وہ مزہ دیا جو کبھی نہیں ملا میں سسک کر اسے چوم کر بولا علیزے آج تمہاری پھدی میں عجیب مزہ تھا وہ ہنس کر بولی اچھا میری پھدی میں نہیں تھا آج مومنہ کی کنواری پھدی مار کر تمہیں خماری چڑھی تھی اس لیے آج تم نے پوری شدت سے مجھے چودا ہے ایک بار تو تمہارے دھکوں سے لگ رہا تھا کہ لن کے ساتھ تم بھی میرے اندر گھس جاؤ گے میں ہنس دیا اور بولا تمہارا بس چلے تو تمہیں مجھے اپنے اندر گھسا کو جس پر وہ ہنسی اور بولی گھسا تو رہی ہوں تمہیں اپنے اندر بس جلدی ہی اندر سے تم بچے بن کر نکلو گے اور کھلکھلا کر ہنس دی میں بھی ہنس کر اسے چومنے لگا وہ بھی مجھے چومتی ہوئی اپنی ٹانگوں میں دبانے لگی میرا لن تن کر جڑ تک علیزے کی پھدی میں تھا جس کو پھدی دبوچ رہی تھی علیزے بولی دل ابھی نہیں بھرا تم بھی چلو میرے ساتھ میں بولا چلو چلتے ہیں کمرے میں اور پیچھے ہونے لاگ تو وہ بولی اوں ہوں لن مت باہر نکالو ایسے ہی مجھے کے چلو اٹھا کر میں ہنس دیا اور علیزے کو باہوں میں بھر کر بیڈ سے اٹھ آیا علیزے بھی اپنی ٹانگیں میرے گرد لپیٹ کر مجھے باہوں میں بھر کر میرے ساتھ چمٹ گئی میں علیزے کو اٹھا کر اپنے سات لگا لن پھدی میں اتارے اٹھا کر نیچے کمرے میں لایا تو مومنہ کپڑے پہنے سو رہی تھی علیزے کا بیٹا بھی سو رہا تھا علیزے مومنہ سے بولی مومی اب کیسی ہو وہ آنکھیں بند کیے ہی بولی ٹھیک ہوں علیزے بولی درد کیسا ہے وہ بولی ٹھیک ہے میں بولا مومی میری جان زیادہ درد تو نہیں ہوا جس پر اس نے آنکھیں کھولیں اور اپنی ماں کو میرے ساتھ ننگا ہی چمٹا دیکھ کر وہ مسکرا گئی اور بولی آپ لوگ ابھی اپنا کام کریں صبح بتاؤں گی جس پر میں اور علیزے ہنس دئیے علیزے مجھے چومنے لگی میں نے نیچے ٹانگوں میں ہاتھوں ڈاک کر علیزے کو پکڑ کر کھڑے ہوکر ہی علیزے کو دھکے مار مار کر چودنے لگا علیزے بھی کراہتی ہوئی میرا ساتھ دیتی مجھ سے چدوانے لگی علیزے کی آہوں سے ک۔رہ گونج رہا تھا میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کو پوری شدت سے چودنے لگا علیزے باہیں میری گردن میں ڈالے میرا ساتھ دیتی کراہتی ہو چدوا رہی تھی میں پوری شدت سے دھکے مارتا علیزے کو چود رہا تھا دو تین منٹ میں میں اور علیزے فارغ ہوگئے میں نڈھال ہو علیزے کو بیڈ پر لٹا دیا اور خود اوپر لیٹ کر ہانپنے لگا مومنہ جو جانگ کر ہمیں دیکھ رہی تھی بولی آج تو پورن سٹار لگے ہو دونوں جس پر ہم ہنس دئیے علیزے مجھے دبوچ کر چوستی رہی میں نے ایک بار اور علیزے کی پھدی کو رگڑ کر چودا اور فارغ ہوکر علیزے کو پورا نڈھال کردیا علیزے اب تھک گئی تو میں بھی تھکاوٹ کا شکار ہو رہا تھا علیزے تھک کر لیٹ کر ہانپ کر بولی افف یاسررر آج سہی مزہ آیا آج تم نے تھکا دیا میں بولا جان آج تو میں بھی تھک گیا تم دنوں ماں بیٹی کو چود چود کر وہ بولی ہاں جان آج تو مزے کی حد ہو گئی میں اسے چومنے لگا علیزے تھک کر نڈھال تھی اس لیے وہ اب سونے لگی تو میں بھی ننگا ہی اوپر کمرے میں آیا کیونکہ کپڑے تو کمرے میں تھے میرے اور علیزے کے میں نے اوپر اکر شلوار ڈالی اور بیڈ پر لیٹ کر سو گیا ۔
صبح چھٹی تھی اس لیے میں صبح سویا رہا کہ اتنے میں علیزے آئی اور مجھے سویا ہوا دیکھ کر میرے پاس آکر بیڈ پر بیٹھ کر بولی جان جی کیا ہوا آج سکول نہیں جانا میں نے اوپر سے بستر اتارا تو علیزے میرے قریب ہوکر میرے سینے سے لگ گئی کر میرا ننگا سینہ چوم لیا میں بولا ہاں آج چھٹی ہے وہ بولی کیوں میں بولا آج ریحان نے کہا ہے چھٹی کو علیزے بولی کیوں اسے کیا کام ہے ۔ین بولا اس کی بڑی بہن کا میاں جا رہا ہے باہر تو وہ یہاں ان کے پاس شفٹ ہو رہی ہے ریحان نے کہا ہے کہ سامان کی شفٹنگ کروانی ہے وہ بولی اچھا صوفی کا میاں جا رہا ہے میں بولا ہاں جی وہ بولی اچھا جی تم رات کو وہاں گئے تھے میں بولا جی صوفی باجی آئی تھی وہ بولی اچھا تم اس سے ملے میں بولا ہاں ملا تھا علیزے مسکرا دی اور بولی پھر کیسی لگی صوفی میں مسکرا دیا اور بولا اچھی ہیں صوفی باجی وہ بولی اچھا جی مجھ سے بھی زیادہ میں مسکرا دیا اور بولا نہیں میں تو اس نظر سے انہیں دیکھا ہی نہیں جس پر وہ مسکرا دیں اور بولی کیوں میں بولا ایسے ہی میرے پاس تم ہو۔ اس پر وہ ہنس دی اور بولی میں تو ہوں پر اور بھی ہونی چاہئیں جس پر میں ہنس دیا اور بولا یہ تم کہ رہی ہو علیزے بولی ہاں میں کہ رہی ہوں میں بولا تمہیں برا نہیں لگتا کہ تمہارا شوہر باہر بھی منہ مارے اس پر وہ ہنس دی اور بولی جی نہیں میں دوسری بیویوں کی طرح نہیں ہوں جو تم پر پابندیاں لگاتی پھروں میں تو پوری آزادی دوں گی اپنے شوہر کو میں ہنس دیا تو علیزے بولی سہی ہے نا ویسے بھی مرد ایک عورت سے خوش نہیں رہتا جلد بور ہوجاتا ہے ایک کو چود چود کر پھر ویسے بھی میں اب تمہارے سے چدوا کر حاملہ ہونے والی ہوں تو پھر تمہارا گزارہ بھی نہیں ہوگا میرے بغیر اس لیے کوئی اور تو ہونی چاہئیے نا میں ہنس دیا اور بولا اچھا پھر کب حاملہ ہو رہی ہو جس پر وہ ہنس کر میرے اوپر چڑھ کر میرے ساتھ لیٹ کر مجھے باہوں میں بھر لیا اور میرے ہونٹ چوم کر بولی بس جلد ہی اب اور انتظار نہیں میں ہنس کر بولا پر مجھے تو کوئی جلدی نہیں جس پر علیزے مسکرا کر بولی پر مجھے تو جلدی ہے نا تمہارا بچہ پیدا کرنے کی میں ہنس کر علیزے کے ہونٹ چومنے لگا علیزے بھی میرا ساتھ دینے لگی ہونٹ چومتے ہوئے علیزے نے میرا لن نکال کر مسلنے لگی جو تن کر کھڑا تھا میں سسک کر مچل گیا علیزے کے پاس میں جب بھی ہوتا میں اس پر گرم ہو جاتا تھا وہ بھی میرے ساتھ خوش رہتی مجھے اب اپنا شوہر سمجھنے لگی تھی میں اسے چومتا ہوا بولا آج تم بھی فری ہو وہ بولی ہاں مومنہ کو بخار ہے تمہاری رات والی چدائی سے اور اصبا کو میں نے ویسے سکول نہیں بھیجا اصبا علیزے کی مومنہ سے چھوٹی بیٹی تھی اس کا نام سن کر میرے ذہن میں اسکی شکل دوڑ گئی تو بے اختیار میرے لن علیزے کے ہاتھ میں جھٹکا مارا جس کو علیزے نے محسوس کر لیا ور وہ سمجھ بھی گئی اور مسکرا کر میرے ہونٹ چوم لیے میں بولا کس کلاس میں پڑھتی ہے وہ بولی مومنہ سے چھوٹی ہے دسویں میں پڑھتی ہے میں بولا اچھا پھر تو کافی بڑی ہے وہ مسکرا کر بولی کیوں تم کویں پوچھ رہے ہو میں ہنس کر بولا ویسے پوچھا ہے جس پر وہ مسکرا دی اور بولی ہاں مومنہ 17 کی ہے تو اصبا 16 کی ہو گئی ہے اب تو وہ بھی جوان ہے میں مسکرا دیا علیزے میرے ہونٹ چومتی ہوئی بولی اب کیا ارادہ ہے میں بولا اب جانا ہے جب ریحان کا فون آئے تو وہ ہنس دی اور بولی بدھو لن کو ٹھنڈا کرنا ہے کہ نہیں میں ہنس دیا اور بولا یہ بھی بھلا پوچھنے کی بات ہے علیزے ہنس کر بولی تو پھر اتار دو مال میری پھدی میں یہ کہ کر وہ لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں اٹھا کر شلوار کھینچ دی میں نے ٹانگوں کے بیچ ا کر ٹانگیں کاندھوں سے لگا کر علیزے کی براؤن پھدی پر لن رکھا اور کا کر دھکا مار کر پورا لن جڑ تکا تار دیا علیزے ااااہہہ کرکے کراہ گئی میں اوپر جھک کر کس کس کر دھکے مارتا علیزے کو پوری شدت سے چودنے لگا جس سے میرا لن تیزی سے علیزے کی پھدی مسل کر چودتا ہوا اندر باہر ہونے لگا علیزے نے باہوں میں دبا کر چوستے میرا ساتھ دیتی چدوانے لگی میرا لن تیزی سے علیزے کی پھدی کو چیرتا ہوا بچہ دانی میں اتر کر چود رہا تھا جس سے علیزے کراہ کر آہیں بھرنے لگی میں دو سے تین منٹ تک پوری شدت سے علیزے ہو چودتا نڈھال ہوکر لن علیزے کی بچہ دانی کے پار کرکے فارغ ہونے لگا علیزے بھی میرے ساتھ فارغ ہوتی کراہنے لگی اور مجھے اپنی ٹانگوں میں دبوچ کر مجھے چومنے لگی علیزے کی پھدی میری منی نچوڑ کر اپنی بچہ دانی کو بھرنے لگی دو منٹ میں ہم سنبھلے گئے تو اتنے میں فون پر ریحان کی کال آئی میں علیزے کے اوپر پڑے ہوئے ہی کال سنی تو اس نے کہا کہ وہ لوگ جا رہے ہیں بائیک گھر ہے تم آجانا میں بولا اچھا اور کال کاٹ کر علیزے بولی کہ تم نہا لو میں کھانا بناتی ہوں میں پیچھے ہو کر اتر گیا علیزے ایک منٹ کےلیے لیٹی رہی اور اٹھ کر شلوار ڈال کر چلی گئی میں اٹھا اور واشروم چلا گیا نہا کر میں نے ایک ڈریس پینٹی شرٹ پہن کر پپو بچہ بن کر تیار ہوگیا تو اتنے میں دروازہ کھٹکا میں بولا کون تو باہر سے باریک سی بچی کی آواز آئی یاسر بھائی کھانا میں بولا اجاؤ تو دروازہ کھول کر اصبا اندر آئی اصباح کا قد مومنہ سے تھوڑا چھوٹا تھا نئی نئی جوان ہوتی اصبا کا جسم پتلا اور تھوڑا لمبا تھا نیچے پتلی ٹانگیں اور بالوں کی چوٹی بنا کر آگے ڈالی ہوئی بالکل چھوٹی سی ابھرتی چھاتیاں ابھی گرو کر رہی تھیں میں نے ایک نظر اصبا کو دیکھا تو وہ بولی بھائی امی نے کھانا بھیجا میں بولا رکھ دو اس نے پلنگ پر رکھا اور مڑ کر مجھے دیکھا میں اسے ہی دیکھ رہا تھا اصباح کا جسم مومنہ سے بھی پتلا تھا ابھی نئی نئی جوانی اٹھ رہی تھی اس لیے اس کا انگ اور سینہ ابھی پتلا لیکن جسامت کو پھیلتا دیکھ کر اندازہ ہوتا کہ اچھی جوانی آچکی ہے بس نکھر رہی ہے میرے یوں دیکھنے پر اصباح نے میرہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا تو میں سمجھ گیا کہ اصباح بھی مومنہ سے کم نہیں مرد اور عورت کے تعلق کا پتا اسے بھی ہے ایک لمحے میری آنکھوں میں دیکھا اور ہلکا سا مسکرا کر منہ پھیر کر باہر نکل گئی میں تو اصباح کی نکھرتی جوانی کو دیکھ کر مچل گیا تھا اور سوچ میں پڑ گیا تو مجھے سمجھ آئی کہ علیزے نے اسے بھی خود بھیجا ہوگا یہ سوچ کر میں مچل کر بیڈ پر بیٹھ کر علیزے کا انتظار کرنے لگا کہ اتنے میں علیزے اندر آئی اور مجھے بیٹھا دیکھ کر مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا تو علیزے بیڈ پر جلدی سے آکر بیٹھ گئی اور کھانا کھانے کی تیاری کرنے لگی میں بھی خاموشی سے کھانا کھانے لگا تو علیزے بولی پھر کیسی لگی میری بیٹی اصباح میں چونک کر بولا تو اسےتم نے بھیجا تھا اس پر علیزے مسکرا کر بولی ہاں کیوں ٹھیک نہیں کیا۔ میں بولا نہیں ویسے تمہیں کیسے پتا لگا تو علیزے ہنس دی اور میرے منہ میں لقمہ ڈال کر بولی میری جان میں تمہاری بیوی ہوں سب جانتی ہوں کہ تمہیں کیا کیا چاہئیے ابھی جب تمہارے پاس پڑی تھی تمہارے لن کو اصباح کے نام کا جھٹکا مارتا دیکھ کر میں سمجھ گئی کہ تمہیں اصباح بھی چاہئیے تو اس لیے میں نے تمہارے سامنے آج سے حاضر کردی اپنی دوسری بیٹی بھی میں علیزے کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا تو وہ مسکرا کر بولی کیا ہوا میں بولا کچھ نہیں بس تم پر پیار ہی اتنا آ رہا ہے اس پر وہ ہنس دی اور بولی میں صدقے اپنی جان کے مجھے تم پر اس سے زیادہ بھی پیار آتا ہے اور ہنس دی میں نے اسے لقمہ کھلایا اور بولا ویسے کیا ضرورت ہے اصباح ابھی بچی ہے اتنی جوان نہیں ہوئی جس پر علیزے بولی جی نہیں جو میرے شوہر کی خواہش ہو میں وہ تو پوری کروں گی چاہے جو بھی ہو تمہیں اصباح اچھی لگی ہے تو میں کیوں اسے تم سے دور رکھوں ویسے بھی وہ اب پوری جوان ہے تمہارے ساتھ سونے کو اسے میں تمہارے نیچے جلد ہی لا دوں گی مجھے تم سے زیادہ کچھ نہیں عزیر اور مجھے پیار بھری نظروں سے دیکھنے لگی میں بولا اصباح سے پوچھ لو وہ ہنس کر بولی تمہیں کوئی اعتراض نہیں تو پھر اصباح جو کیا اعتراض ہو گا میں بولا ناراض نا ہو جائے وہ ہنس کر بولی ناراض ہوکر مجھے ہی بتائے گی نا تو میں سمجھا ہوں گی اسے تم کیوں پریشان ہوتے ہو ویسے اصباح بھی جوان ہے اس عمر میں جوانی تنگ کرتی ہے لڑکیوں کو کجھلی ہوتی ہے میں اسے بھیجتی رہوں گی تمہارے پاس بس تم بھی ٹرائی کیے رکھنا پھنس جائے گی ڈرنا نہیں کس کو بتائے گی مجھے ہی۔ پہلی بات تو ہے کہ پھنس جائے گی نہیں تو میں پھنسا دوں گی تمہارے ساتھ میں ہنس دیا اور بولا جو حکم میری جان جس پر علیزے ہنس دی اور مجھے کھانا کھلانے لگی میں بھی اسے کھلانے لگا کھانا کھا کر ہم فری ہوئے تو وہ بولی اچھا میں اصباح کے ہاتھ چائے بھیجوں گی تم اس کو پاس بٹھا لینا جانے نا دینا باتیں وغیرہ کرکے اسے قریب کرو جلد دوست بن کر فرینک ہو جاتی ہے جب فرینک ہو جائے تو ٹرائی کرنا میں ہنس کر بولا اچھا جی جیسے آپ کہیں علیزے ہنس کر اٹھی اور برتن لے کر چلی گئی۔ میں لیٹ کر انتظار کرنے لگا کچھ دیر بعد ہی دروازے سے اصباح اندر داخل ہوئی تو اس کے ہاتھ میں چائے کا کپ تھا میں اٹھ کر بیٹھ گیا وہ قریب آئی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی بھائی چائے میں نے اس کے ہاتھ سے چائے لی اور بولا بیٹھ جاؤ وہ خاموشی سے بیٹھ گئی میں بولا کیا بات ہے چپ کیوں ہو اصباح مسکرا کر بولی کچھ نہیں ویسے میں بولا سناؤ کا کلاس میں ہو اصباح بولی دسویں میں ہوں میں بولا اچھا واہ لگتی تو نہیں کہ دسویں میں ہو وہ مسکرا کر بولی کیوں نہیں لگتی میں بولا چھوٹی سی ہو نا تو میں سمجھا کسی چھوٹی کلاس میں ہو گی وہ مسکرا کر بولی نہیں جی چھوٹی نہیں بڑی ہوں ویسے جسامت ہی پتلی ہے جسم بھی پتلا ہے میں مسکرا کر بولا تو کچھ کھایا پیا کرو اصباح مسکرا کر بولی کھاتہ ہوں بس لگتا ہی نہیں میں مسکرا کر بولا پھر وہ کھایا کرو جو لگتا ہے وہ مسکرا دی میں بولا پڑھائی کیسی جا رہی وہ بولی اچھی جا رہی آپ کس کلاس کو پڑھاتے ہیں میں بولا میں بھی میٹرک کو پڑھاتا ہوں وہ بولا اچھا واہ جی پھر تو کی بت ہے میں بولا ٹیوشن پڑھتی ہو وہ بولی ہاں جی بائیو کےلیے پڑھتی ہوں مشکل لگتی ہے میں مسکرا کر بولا کیوں اس میں کیا مشکل ہے اصباح مسکرا کر بولی بس ایسے ہی کچھ مشکل ہے میں بولا کیمسٹری وہ بولی وہ تو مجھے فر فر آتی ہے میں مسکرا کر بولا پھر تو میری طرح ہو اصباح بولی آپ کس چیز کے ٹیچر ہیں میں بولا میں بھی کیمسٹری کا ہوں پر تمہیں بائیو پڑھا دوں گا وہ خوش ہوکر بولی سچ میں بولا ہاں بتاؤ کیا مشکل ہے اصباح مسکرا کر میری آنکھوں میں دیکھ کر شرما کر منہ نیچے کرکے بولی بس ایسے ہی ریپروڈکشن والا چیپٹر تھوڑا مشکل ہے۔ میں مسکرا دیا اصباح نے منہ نیچے ہی رکھا اور اپنی گت کی لٹ سے کھیلتی ہوئی مسکرا رہی تھی میں بولا شرماؤ نہیں اس میں شرمانے کی کیا بات ہے اصباح نے اپنی موٹی گہری مستی بھری آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا اور بولی بس ایسے ہی شرمانے والی بات جو ہے اصباح کی آنکھیں ماں کی طرح بہت گہری اور موٹی تھیں میں مسکرا کر بولا پھر بھی میں استاد ہوں ایک استاد سے نہیں شرماؤ وہ مسکرا دی میں بولا بتاؤ کیا سمجھنا ہے وہ منہ نیچے کرکے بولی بس ایک سمجھ نہیں آتی کہ سپرم اور ایگ کیسے ملتے ہیں اور پھر پھر وہ کس طرح کے ہوتے ہیں میں بولا ایگ سپرم کے پاس جب پہنچتا ہے تو مل جاتا ہے وہ بولی نہیں سپرم تو میل کے پاس ہوتا اور ایک فیمیل کے پاس پھر یہ ملتے کیسے ہیں میں بولا میل سپرم فیمیل کے اندر چھوڑتا ہے اصباح نے تجسس بھری نظر اٹھا کر مجھے گہری آنکھوں سے غورا اور بولی کیسے اندر چھوڑتا ہے۔ میں اسے دیکھ رہا تھا وہ اپنی بات سمجھاتی بولی کہ ایک مرد کے اندر سپرم ہوتے ہیں تو پھر عورت کے اندر کیسے پہنچ جاتے ہیں اصباح کی اس بات پر میں لاجواب سا ہوگیا کہ اسے کیسے سمجھاؤں کہ یہ سب اندر ڈالنا پڑتا ہے مجھے خاموش دیکھ کر اصباح بولی کیا ہوا میں خاموشی سے اسے دیکھتا سوچ رہا تھا کہ یہی موقع ہے لوہے پر چوٹ تو لگانی چاہئیے میں نے کہا ڈائیریکٹ بول دیتا ہوں جو ہو گا دیکھیں گے۔ میں بولا۔کہ دیکھو مرد کا جو پنس ہوتا ہے وہ کبھی دیکھا ہے اس بات پر اصباح نے چونک کر مجھے
سے نظروں سے غورا اور گھونٹ بھر کر ہانپ سی گئی اور بولی نہیں دیکھا میں بولا فون ہے نا اس میں دیکھ لینا وہ عورت کی پیشاب والی جگہ سے اندر جا کر سپرم چھوڑتا ہے اس بات پر اس کا گلہ خشک ہوگیا اور وہ بولی اچھا اچھا اس طرح اندر جا کر چھوڑتا ہے میں بولا جی حالت میری بھی پتلی تھی وہ بولی اچھا پنس تو میں دیکھ لوں گی لیکن مجھے ایگز اور سپرم دیکھنا ہے وہ کیسے دیکھوں اس بات پر میں سمجھ گیا کہ یہ مجھے گولی کروا رہی ہے اسے سب پتا ہے بس راستہ صاف کر رہی ہے میں ہنس دیا اور سوچنے لگا کہ اسے ڈائریکٹ ہی بتا دیتا ہوں میں نے مدہوشی سے اسے دیکھا اور بولا تمہیں مینسٹرل سائیکل شروع ہو گیا اس بات اصباح نے گھونٹ بھرا اور بولی ہاں ایک سال ہونے والا ہے۔ عرصہ اس نے خود ہی بتا دیا جو میں نے پوچھا ہی نہیں تھا میں ہنس کر بولا پھر تمہیں پتا تو ہو گا جب سائیکل شروع ہو جائے تو لڑکی جوان اور بچے پیدا کرنے کےلیے تیار ہوتی ہے اس نے منہ جھکا کر گہری مدہوش آنکھوں سے مجھے مسکرا کر دیکھا اور سر ہاں میں ہلایا میں بولا پھر تم نے اپنی پسی سے ایکگز نکلتے نہیں دیکھے اس نے نظر اٹھائی اور سوالیہ انداز میں مجھے دیکھا میں سمجھ گیا کہ اصباح کو جوانی فل چڑھی ہے پر ابھی اسے سہی سے پتا نہیں لیکن ایک بات تھی کہ اتنی سی عمر کی لڑکیاں سیکس کو فل جانتی تھیں میں یہ سوچ کر مچل رہا تھا میں بولا آؤ پھر تمہیں دکھاؤں اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے قریب کیا تو وہ اٹھ کر میرے پاس چلی آئی اور مات آنکھوں سے مجھے دیکھتی ہوئی ہانپنے لگی اس کے اندر لگی آگ اسے بے قرار کر رہی تھی میں نے اسے اپنی جھولی میں بٹھا لیا اور پیچھے سے ساتھ لگا کر اس کے ہونٹوں میں منہ میں۔ بھر لیا میرے اصباح کے ہونٹ چوستے ہی اصباح تو شاید اسی انتظار میں تھی اس نے پیاسی بلی کی طرح مجھ کو دبوچ لیا اور میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی اصباح کا منہ کا ذائقہ بہت ہی مزے دار تھا کچی جوانیوں کا رس پینے کا الگ ہی مزہ تھا میں اصباح کو دبا کر چوستا ہوا اسکے کندھے دباتا ہوا اصباح کے قمیض کو پکڑ کر کندھوں سے اتارنے لگا اس کا قمیض ڈھیلا تھا جو آسانی سے اتر گیا جس سے اس کے پتلے باریک کاندھے اور بازو ننگے ہو گئے میں نے مزید ننگے کرکے اصباح کا چھوٹا سا سینہ ننگا کردیا اس کی چھاتیاں بالکل ساتھ لگی تھی جن کے نپلز ابھرے ہوئے تھے اور سائیڈوں پر تھوڑا سا گوشت ابھی نکل رہا تھا میں حیران ہوا کہ اسکے ممے تو ابھی بن رہے ہیں لیکن اس کے اندر آگ تو اس کہ ماں سے بھی زیادہ ہے جو اس کا منہ چوس کر اندازہ ہو رہا تھا جو کہ جل رہا تھا آگ سے میں اس کی زبانوں کو مسلتا ہوا ہاتھ کہ انگلیوں سے اصباح کی چھوٹی سی چھاتیوں سے کھیلنے لگا اور اپنی انگلیوں سے دبا کر کھینچنے لگا میرے ہونٹ دبا کر چوستی اصبح کے سینے سے مزے سے بھری آوازیں نکل کر میرے منہ میں دبنے لگی لگیں اصباح اااخخخ ااااوککھھھ ااااہ کرتی کانپنے لگی میں نے ایک ہاتھ نیچے کیا اور آگے سے قمیض اس کا ہٹا کر اصباح کی شلوار کو نیچے سرکایا تو اصباح کے پھدی کے اوپر والی ہڈی باہر کو ابھری تھی جس پر لمبے لمبے بال تھے میں یہ دیکھ کر سمجھا کہ اسے بال صاف کرنے کا نہیں پتا میں نے اصباح کی پھدی کے بالوں میں ہاتھ پھیرا تو وہ مچل کر اپنی کمر اوپر اٹھا کر تڑپ سی گئی میں اصباح کی پھدی کے بالوں سے کھیلتا ہوا اسے چومنے لگا اصباح کانپتی ہوئی سسکنے لگی میں نے نیچے اس کی پھدی کے اوپر اپنی درمیان والی انگلی رکھ کر دبا دی جس سے اصباح سسک کر رکاہ۔گئی اور اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا کر پھدی کھول لی اصباح کی پھدی میرے ہاتھ کے نیچے دب گئی تھی پھدی کے اندر سے آگ کا سیک نکل رہا تھا اصباح کی پھدی گیلی ہونے لگی اصباح کی پھدی کے ہونٹ بند ہوکر جڑے تھے اور اوپر پھدی کا دانہ ابھی تک پھدی سے باہر نہیں نکلا تھا جس سے پھدی کے درمیان لکیر سی بنی ہوئی تھی اصباح کی جسامت اتنی پتلی تھی کہ پھدی کی ہڈی اور سائیڈ والی ہڈیا نظر آرہی تھی میں نے انگلی دبا کر مسلتے ہوئے اصباح کی پھدی کے سوراخ جو دبا کر انگلی اندر داخل کی تو اصباح کراہ کر بکاتی ہوئی سسک کر تڑپ کر درمیان سے اوپر اٹھ کر جٹکا مارا اصباح کا جسم زور سے کانپ گیا ساتھ ہی اصباح نے ہلکی سی چیخ ماری جس کے ساتھ اصباح کی پھدی سے گرم پانی کا فوارہ زور سے نکلا اور میری انگلی اندر سے نکل گئی ساتھ ہی اصباح کراہتی ہوئی کانپنے لگی اور اصبح کی پھدی پچ پچ کرتی پانی کی دھاریں مار کر چھوٹنے لگی میں نے پہلی بار دیکھا تھا کہ کوئی لڑکی کی پھدی دھاریں مار کر فارغ ہو رہی ہو ویسے تو اندر ہی فارغ ہوتی ہیں اصباح ایک منٹ تک چھوٹتی رہی اس کا جسم کانپنے لگا اور وہ مزے سے کراہنے لگی میں اصباح کے ممے دبا کر اسے سہلا رہا تھا اصباح کی منی سے میرا ہاتھ بھر گیا کچھ دیر بعد اسے ہوش آیا تو وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر شرمانے لگی اور جلدی سے اپنے آپ ٹھیک کیا میں ہنس کر بولا اچھا اتنی جلدی شرما بھی گئی وہ کچھ نا بولی میں بولا اٹھو اب اپنے ایگز دیکھو وہ شرم سے لال تھی میں بولا کوئی بات نہیں بس یوں سمجھا تم نے سبق پڑھا ہے اس پر وہ ہنس کر چکی ہاں سبق مزے کا تھا اور اٹھ گئی میرا ہاتھ اس کی منی سے بھرا تھا میں نے دیکھا تو چائے کا کپ خالی تھا جو اس کے ساتھ باتوں میں پتا ہی نہیں چلا کہ کب پی گیا میں نے اس میں انڈیل دی اور بولا لو اگر تمہیں یہاں شرم آ رہی ہے تو نیچے جا کے تسلی سے دیکھ لینا جا پر وہ ہنس دی اور کپ پکڑ کر دروازے کے پاس جا کر بولی مجھے اب آپ نے پنس بھی دیکھانا ہے اور ہنستی ہوئی جلدی سے باہر نکل گئی میں بھی ہنس گیا کہ یہ تو کام ہی سارا آسان ہو گیا میں اٹھا اور ہاتھ دھوئے اور اندر آگیا اتنے میں علیزے پہنچی اور بولی سناؤ کچھ بنا میں بولا بس بن جائے گا بیٹی تمہاری میری باتوں میں آگئی ہے اس پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا میں چلتی ہوں کل والی چادر دھونی ہے جو تم۔نے گندی کی اور نکل گئی میں بیٹھ کر ریحان کی کال کا انتظار کرنے لگا اتنے میں ایک نئے نمبر سے کال آئی میں نے فون اٹھایا تو آگے سے ایک خوبصورت سی عورت کی آواز آئی میں پریشان ہوا کہ یہ کون ہے میں بولا کون وہ بولی اچھا جی اب بھول بھی گئے میں سمجھ گیا اور مسکرا کر بولا اچھا اچھا آپ ہیں میں سمجھ گیا کہ صوفی باجی ہیں صوفی باجی بولی کون میں میں بولا ایک ہی تو دوست ہیں آپ صوفی جس پر وہ ہنس دیں اور بولی پکی بات ہے صرف میں ہی دوست ہوں میں ہنس کر بولا جی آپ ہی دوست ہیں فی الحال تو اس پر وہ بولیں کہ کوئی دوست کیوں نہیں بنائی میں ہنس دیا اور بولا بس موقع نہیں ملا اس پر وہ ہنسی اور بولی شکل سے معصوم ہو اندر سے پورے وہ ہو میں ہنس کر بولا وہ کیا جس پر وہ ہنسی اور بولی کہ مل کر بتاؤں گی کہ کیا ہو فی الحال یہ بتاؤ اٹھ گئے میں بولا جی اٹھ گیا وہ ہنس دیں اور بولیں اچھا پھر آ جاؤ شہر میں بولا اچھا باجی بولی گھر جانا بائیک گھر کھڑا ہے وہ لے کر اجاؤ میں بولا اچھا اور نکل کر ریحان کے گھر آیا میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو سامنے سے ماری نکلی میری نظر ماری سے ملی میں نے بھی اسے نظر بھر کر دیکھا تو وہ منہ نیچے کر گئی میں بولا بائیک چاہئیے ماری نے دروازہ کھول دیا دروازے کے پاس ہی بائیک کھڑی تھی میں بائیک کے پاس گیا اور نظر اٹھا کر ماری کو بولا چابی دے دیں میری نظر پڑی تو وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی میرے دیکھنے پر نظر چرا گئی اور اندر سے چابی کے کر آئی میری طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے چابی پکڑائی تو اس کا ہاتھ مجھ سے ٹچ ہوا جس سے ہم دونوں کو کرنٹ لگا اور ہم نے ایک دوسرے کو دیکھا تو وہ ہلکا سا مسکرا کر شرما کر اندر کی طرف چکی گئی میں نے دروازہ کھولا اور بائیک نکال کر دروازے کو بند کرنے لگا تو سامنے صحن میں ماری کھڑی ۔جھے ہی تاڑ رہی تھی میری نظر پڑی تو وہ مسکرا کر منہ نیچے کر گئی میں بھی ہنس دیا اور بائیک پر شہر چلا گیا ایڈریس مجھے پتا تھا میں وہاں پہنچا تو سامان والی گاڑی اور مزدور نکل چکے تھے ریحان لوگ بھی ائیرپورٹ کی طرف چلے گئے تھے صوفی باجی میرا انتظار کر رہی تھی میں پہنچا تو مجھے باجی کچھ عورتوں سے بات کرتی نظر آئی مجھے دیکھ کر وہ میری طرف آگئی باجی سفید شلوار قمیض میں تھی جو ہلکا سا کسا ہوا تھا باجی چادر میں تھی اور میرے پیچھے آکر بائیک پر بیٹھ گئی باجی ایک طرف منہ کرکے بیٹھ گئی صوفی باجی بالکل میرے قریب ہوکر بیٹھی تھی جس سے باجی کا جسم میرے ساتھ ٹچ ہونے لگا جس سے میں تھوڑا سا مچل گیا میں نے بائیک چلا دی باجی میرے ساتھ لگ کر بیٹھی تھی میں باجی کے جسم کا لمس محسوس کرکے گرم ہو رہا تھا راستے میں میں جہاں بریک لگاتا باجی اپنا سارا کام میے ساتھ لگا دیتی کسی وقت تو باجی اپنے ممے بھی میرے ساتھ ٹچ کردیتی اور میری کمر میں دبا دیتی جس سے میرا لن تن سا گیا اسی طرح ہم گھر پہنچ گئے مزدوروں نے سامان اتارا میں نے بائیک اندر کھڑا کیا تو صوفی باجی بولی یاسر اب مجھے سامان سیٹ بھی کرواؤ میں بولا جی اچھا مزدور سامان اندر اتار کر چکے گئے تو ہم۔سامان سیٹ کرنے لگے ماری بھی ساتھ تھی کچھ دیر وہ رہی پھر صوفی باجی نے اسے کہا کہ تم جا کر کھانا بناؤ ہم اب سیٹ کر لیتے ہیں جس پر وہ چلی گئی صوفی باجی ماری کے سامنے اتنی میرے ساتھ فرینک نہیں ہوئی بس باتیں کرتی رہی ماری کے جانے کے بعد باجی بولی میں ذرا واشروم ہو لوں تم بیٹھو ہم اندر بیڈروم میں بیڈ ٹھیک کر رہے تھے کہ باجی بولی یاسر میں ذرا واشروم ہو لوں تم بیڈ کو ٹھیک کرو میں بولا جی اچھا انہوں نے اپنا دوپٹہ اتار کر وہیں پھینک دیا پہلے انہوں نے کیے رکھا جب ماری تھی میری نظر ان پر پڑی تو میں دیکھ کر مچل گیا باجی تو پوری سیکس بمب تھی تن کو ہوا میں کھڑے موٹے ممے باہر کو نکلی چوڑی گانڈ واہ کیا عورت تھی باجی میں ہنس دیا باجی واشروم سے ہو کر واپس آتے ہوئے گیٹ بند کرکے اندر آئی باجی کی کمر پر بالوں کی لمبی چوڑی نیچے گانڈ تک لٹک رہی تھی جسے دیکھ کر میں مچل گیا باجی نے مجھے اپنا جسم تاڑتا ہوا دیکھ لیا میں باجی کے جسم کا نظارہ کر رہا تھا باجی نے دیکھا تو بولی یاسر کیا کہ رہے تھے پہلے کہ کوئی دوست نہیں تمہاری میں نے چونک کر باجی کو دیکھا تو وہ بیڈ کی چادر کھول رہی تھی اور ساتھ مجھے بھی مست نظروں سے مسکرا کر دیکھ رہی تھی میں گھبرایا تو نہیں پر میں جان گیا کہ باجی نے مجھے اپنا جسم تاڑتا دیکھ لیا ہے میں ہنس کر بولا جی پہلے تو نہیں تھی اب ہے وہ مسکرا کر چادر کھول کر بولیں اچھا کوئی گرل فرینڈ بھی نہیں میں مسکرا کر باجی کو دیکھا تو باجی مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں باجی کی ناک کا کوکا باجی پر جب رہا تھا میرا دل مچل رہا تھا میں بولا ابھی تک تو کوئی نہیں وہ چونک کر بولی کیوں میں بولا بس کوئی بنی ہی نہیں باجی بولی کیوں اتنے اچھے ہینڈسم ہو میں مسکرا دیا میری نظر بار بار باجی صوفی کے اٹھے تنے ہوئے مموں پر جا رہی تھی باجی کے قمیض کا کھلا گلا سے جھانکتا گورا سینہ قیامت لگ رہا تھا باجی مسکرا کر بولی پھر کوئی بنا کو گزارہ کیسے ہوتا ہے اس بات پر میں شرما گیا باجی ہنس کر بولی ہاں تو اور کیا آج کل کے جوان تو رہ نہیں سکتے تم کیسے رہ لیتے ہو گے میں مسکرا کر شرمندہ سا ہو رہا تھا باجی گہری مدہوش آنکھوں سے مجھے ہی تاڑ رہی ھی باجی کے ناک کا کوکا مجھے نڈھال کر رہا تھا میں باجی کے ناک کو کبھی باجی کے مموں کو دیکھ رہا تھا جس سے میرا لن تن کر پیںٹ میں ٹینٹ بنا رہا تھا جس کی طرف باجی بھی نظر گھما کر دیکھ کر ہنس رہی تھی میں باجی کے انداز سے مچل رہا تھا باجی بولی کوئی بنا لو گرل فرینڈ میں مسکرا کر بولا بنا لوں گا باجی نے اپنی گت آگے مموں پر پھینک دی اور چادر کھول کر بیڈ پر کھول کر بچھانے لگی باجی نے اپنی طرف بچھائی لیکن مجھے نہیں کہا میں باجی کو دیکھ رہا تھا باجی بھی نظر اٹھا کر مجھے دیکھ کر مسکرا دیتی باجی مجھے فل لائین دے رہی تھی پر میں تھوڑا جھجھک رہا تھا جس طرف میں کھڑا تھا اس طرف پیچھے الماری تھی اور آگے بیڈ کی طرف صرف ایک ایک بندے کا گزر ہو سکتا تھا باجی گھوم کر میری طرف آئی اور جھک کر چادر بچھانے لگی باجی میرے سامنے آ کر جھک گئی اور اپنی کمر تھوڑی نیچے کو دبا کر اپنی گانڈ اوپر کھول کر مجھے دکھائی باجی اسی طرف ایک منٹ تک جھک کر چادر بچھاتی رہی میں یہ دیکھ کر مچل کر بے قابو ہو رہا تھا باجی اور ہوئی اور دوسری طرف صوفے پر پڑی چادر اٹھا کر تہ کرتی بولی یاسر ویسے سہی ہی تمہیں کوئی لفٹ کرواتی نہیں میں بولا کیوں باجی ہنس کر مجھے مدہوش نظروں سے دیکھ کر بولی یہ تو تمہیں خود ہی سمجھنا چاہئیے میں بھی سمجھ گیا تھا لیکن تھوڑا جھجھک رہا تھا میں بولا جی میں سمجھ تو گیا ہوں باجی نے گھوم کر مجھے دیکھا اور بولی پھر میں بولا بس باجی ایسے ہی تھوڑا جھجھک گیا جس پر وہ مجھے دیکھتی ہنس کر بولی بدھو کہیں کا جب اگلا کوئی لفٹ کروا رہا ہو تو خود کو روکتے نہیں اچھی بات نہیں ہوتی یہ سن کر میں نے بھی چھکا مارا اور بولا تو پھر اس کا مطلب آپ بھی لفٹ کروا رہی ہیں اس پر باجی نے مدہوش نظروں سے مجھے دیکھا اور مسکراتی ہوئی مدہوش نظروں سے مجھے دیکھنے لگی میں باجی کی خاموشی دیکھ کر چلتا ہوا باجی کے قریب گیا باجی مست نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے قریب ہوکر صوفی باجی کے ہونٹ دبا کر چوم لیے باجی نے میری طرف گھوم کر مجھے باہوں میں بھر دبوچ لیا اور میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی بولی تم مجھے گرل فرینڈ ہی بنانا چاہتے ہو تو بنا لو اور میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی میں بھی باجی کو فرنچ کس کرتا ہوا چومتا باجی کے ممے دبا کر مسلنے لگا جس سے باجی سسک کر میرا ساتھ دینے لگی میں نے ممے دبا کر باجی کا قمیض کھینچ کر اوپر کیا تو باجی نے اپنا قمیض خود ہی کھینچ کر اتار دیا اور اپنا برا بھی اتار کر اپنے موٹے ممے میرے سامنے کردئیے جس سے میں سسک کر باجی کے ممے چوسنے لگا باجی سسک کر میرا سر دبا کر اپنے ممے چوسوانے لگی اور ہاتھ نیچے کرکے میری زپ کھول کر لن باہر نکال کر مسلتی ہوئی سسک گئی باجی کا ہاتھ لن پر محسوس کرکے میں مچل گیا باجی نے مجھے پکڑ کر پیچھے دھکا دیا اور بیڈ پر لٹا کر خود میرے لن پر چڑھ گئی اور مسل کر میرے لن کا ٹوپہ دبا کر چوس کر زبان سے چاٹنے لگی باجی کی زبان لن پر محسوس کرکے میں مچل گیا باجی نے میرے لن کو منہ میں ڈال کر دبا کر چوپا مار کر پچ کی آواز سے چھوڑ کر تھوک پھینک کر مسل دی اور مست نظروں سے مجھے دیکھنے لگی باجی کے ہانپنے سے باجی کا کوکا اوپر نیچے ہوتا مجھے نڈھال کر رہا تھا باجی نے ہونٹوں کو لن پر مسل کر منہ کھول کر لن ہونٹوں میں دبا کر چوپے مارتی ہوئی مسلنے لگی جس سے میں سسک کر کراہنے لگا باجی کے گرم منہ میں میرا لن مچلنے لگا باجی کے ہونٹ میرا لن مسل کر مجھے نڈھال کر رہی تھی دو منٹ میں باجی کا منہ مجھے نچوڑ گیا اور میں کراہتا ہوا باجی کے منہ میں فارغ ہوگیا باجی میرا لن نچوڑ کر چوس گئی اور مسکرا کر مجھے دیکھ کر ہانپ رہی تھی باجی لن دبا کر مسلتی ہوئی میرے لن کو چوستی رہی جس سے لن پھر تن کر کھڑا تھا باجی اوپر ہوئی اور بیڈ پر آکر لیٹ کر ٹانگیں ہوا میں کھڑی ہیں میں اٹھ کر اوپر آکر کر باجی کی شلوار اتار دی جسس ے باجی کی پھدی کھل کر سامنے آگئی باجی کی پھدی۔ کے کھلے ہونٹ گہرے براؤن تھے میں نے لن باجی کہ پھدی سے ٹکا کر دھکا مارا اور لن باجی کی پھڈی کے پار کردیا جس سے باجی کراہ کر مچل گئی میں ٹانگیں دبا کر لن کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا باجی کو چودنے لگا باجی بھی میرا ساتھ دینتی ہوئی کراہنے لگی باجی کی پھدی میرا لن دبا کو نچوڑ کر مسلنے لگی جس سے میں نڈھال ہونے لگا میں کس کس کر دھکے مارتا صوفی باجی کی پھدی پوری شدت سے چودتا ہوا باجی کے اندر فارغ ہوگیا باجی بھی میرے ساتھ فارغ ہوکر کراہنے لگی میں باجی کے اوپر گر کر کراہنے لگا باجی مجھے باہوں میں بھر کر چومنے لگی باجی بولی اففف یاسررر تمہارا لن تو خوب مزہ دیتا ہے میں بولا باجی پھدی آپ کی بھی کمال ہے باجی مسکرا کر مجھے چومتی رہی میرا لن ابھی تک تن کر کھڑا تھا میں پھر ایک اور شارٹ بھرپور لگا کر باجی کو چودا چود کر نڈھال کر دیا باجی بھی کراہتی ہوئی میرا بھرپور ساتھ دیتی پھدی مروا کر نڈھال ہو گئی میں نے دو بار باجی کو پوری شدت سے چود کر نڈھال تھا اور پھر لن کھینچ کر نکال لیا باجی ہانپ رہی تھی میں کچھ دیر لیٹا رہا اور پھر واشروم چلا آیا باجی نے بھی کپڑے پہن لیے اتنے میں ماری کھانا لے آئی جو ہم مل کر کھانے لگے۔







کھانا کھانے کے بعد ہم فری ہوئے تو ریحان آگیا پھر ہم نے کچھ دیر مل کے کام کیا اس دوران صوفی باجی محتاط رہی اور میرے ساتھ بالکل نارمل رہی کچھ دیر کام کرنے کے بعد میں گھر کی طرف آگیا کافی دیر ہو گئی تھی 4 بج رہے تھے میں اندر داخل ہوا تو سامنے علیزے کھڑی نظر آئی مجھ سے آنکھیں ملا کر ہنس دی میں اوپر کو چل دیا تھک گیا تھا تھوڑی دیر لیٹنے کا ارادہ تھا میں اندر گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا اتنے میں علیزے اندر آئی اور مجھے تھکا دیکھ کر مسکرا کر بولی لگتا ہے آج میری جان کچھ زیادہ ہی تھک گئی ہے اور میرے پاس بیٹھ کر میرے سینے پر جھک سی گئی میں مسکرا کر بولا ہاں جی آج تھک گیا علیزے مسکرائی اور بولی اچھا جی صوفی نے زیادہ تو تنگ نہیں کیا نا میں ہنس دیا اور بولا کیوں تمہیں لگتا ہے وہ تنگ کرے گی علیزے بولی نہیں تھک جو گئے ایسا کیا کروایا صوفی نے جو تھک گئے ہو میں مسکرا کر بولا بس سامان وغیرہ رکھنا تھا پھر تھکاوٹ تو ہو جاتی علیزے ہنس کر بولی بس سامان رکھوایا اس کا معاوضہ نہیں دیا۔ صوفی تو ادھار رکھنے والی نہیں ہے میں ہنس دیا اور بولا کیوں تم کیوں ایسے کہ رہی ہو وہ ہنس کر بولی پاگل محلے دار ہے نا مجھے اس کا سب پتا ہے صوفی تو ہاتھ میں لے کر پھرتی ہے میں یہ سن کر چونکا اور بولا تمہارا مطلب یہ تو گشتی ہے؟ وہ ہنس دی اور بولی تمہیں نہیں لگا کیا میں ہنس کر بولا تبھی سالی کا مزہ نہیں آیا اس پر علیزے کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی تو میرے راجہ یوں کہو نا کہ صوفی کو چود چود کر تھک گئے ہو میں ہنس دیا اور بولا ہاں تمہیں کوئی اعتراض ہے تم نے خود ہی کہا تھا اس پر علیزے ہنس کر بولی میری جان میں تو کوئی پابندی نہیں لگا رہی بس ایسے تم بتا نہیں رہے تھے میں سمجھ گیا کہ اس نے پوچھنے کےلیے یہ سب کہانی گھڑی میں بولا بہت تیز ہو وہ ہنس دی اور بولی تم نہیں ہو کیا۔ کہاں شرمانے والا لڑکا آج ایک عورت کو چود کر آیا بیٹھا ہے میں ہنس دیا اور بولا یہ اب تمہاری یاری کا رنگ ہے ورنہ میں تو ایسا نا تھا علیزے ہنس دی اور بولی اچھا جی چلو یہ کریڈٹ تو ہمیں بنتا ہے میں ہنس دیا اور بولا اچھا واقعی صوفی ایسی ہے وہ ہنس دی اور بولی وے نہیں وے اتنی نہیں بس یہاں ایک دو لوگوں سے اس کا افئیر ہے وہ بھی جب یہاں آئے تو ان کے پاس جاتی ہے ورنہ نہیں میں بولا اچھا تمہیں کیسے پتا وہ مسکرا کر بولی صوفی دوست ہے نا میری سب بتاتی ہے مجھے میں ہنسا اور بولا ماریہ کیسی ہے وہ مسکرائی اور بولی اس پر بھی نظر ہے میں ہنسا اور بولا جب مرغی دانہ کھانا چاہتی ہے تو پھر میں کیوں نا دانہ ڈالوں وہ چہک کر بولی اچھا جی یہ بات ہے میں بولا ہاں جی اس پر وہ بولی نہیں ماریہ ایسی تو نہیں پر تمہیں کیسے لفٹ کروا دی وہ تو بہت شریف اور اچھی لڑکی ہے میں بولا کیوں شریف لڑکیوں کا دل نہیں کرتا وہ بولی نہیں پر اس کو کبھی سنا دیکھا نہیں اس کی شادی بھی ہے اگلے مہینے پسند کی شادی کر رہی ہے پھر تمہارے اندر اسے کیا دلچسپی میں ہنس کر بولا بس دیکھ لو تم بھی تو شریف عورت تھی تمہیں میرے اندر کیا نظر آیا جس پر وہ ہنس کر بولی ہاں یاسر واقعی جب سے ہوش سنبھالا ہے کبھی کسی مرد کی طرف آنکھ بھر کر نہیں دیکھا پر پتا نہیں تمہارے اندر ایسی کیا چیز ہے کہ اب تم سے الگ ہونے کو دل نہیں کرتا۔ تمہارے اندر بہت کشش ہے جو مجھ جیسی شریف عورت کو بھی تمہاری رکھیل بننے پر مجبور کردیا ہے اور آگے ہو کر میرے ہونٹ چومنے لگی میں بھی اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا وہ بولی یاسر قسم سے تمہارے اندر پتا نہیں کیا تھا کہ میں نے خود کو بہت روکا پر روک نہیں پائی اور تمہاری ہو گئی میں مسکرا کر بولا اچھا جی وہ بولی کیا بات ہے میں بولا بس آج زیادہ تھک گیا ہوں لگتا ہے کام زیادہ کرلیا اس پر وہ ہنس کر بولی اچھا جی پھر اصباح کو بھیجوں تمہاری تھکاوٹ اتار جائے میں ہنس دیا اور بولا اچھا اس میں ایسا کیا ہے جو میری تھکاوٹ اتار دے گی علیزے ہنس کر بولی وہ چھوٹی بچی ہے نا اور ابھی جوانی کی دہلیز پر قدم رکتی کچی کلی ہے اور تمہیں ایسی چھوٹی کلیاں مسلنا پسند ہے نا تو پھر اگر دل ہے تو مسل دو اصباح کو میں بولا وہ برداشت کر پائے گی پہلے مومنہ کو دیکھا ہے وہ تو جوان بھی تھی اور یہ تو مومنہ سے چھوٹی بھی ہے اور ابھی پوری جوان بھی ہوئی کہ نہیں وہ ہنس دی اور بولی پوری جوان ہے بس ابھی کچی ہے اس کی جوانی انگ انگ کھل رہا ہے مسل دو ایسی کچی جوانیوں کو مسلنے کا الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔ بہتر ہے تم ہی مسل دو اصباح کی کچی جوانی کہیں کوئی اور نا مسل دے میں بولا کیوں کسی اور کی بھی نظر ہے وہ بولی ارے نہیں آج کل کا زمانہ تمہیں پتا ہے اور ایسی کلیوں کو مسلنے کو تو ہر وقت کوئی نا کوئی تاک میں رہتا ہے میں بولا کیوں وہ ہنسی اور بولی پاگل اپنے آپ کو دیکھو کیسے بے قرار ہو اصباح کی کچی جوانی کو رس پینے کو تو کوئی اور نہیں ہوگا بھلا بلکہ وہ تو بتا رہی تھی کہ اس کے سکول میں ایک ٹیچر اس کو چھیڑتا ہے اور وہ موقعے کی تلاش میں ہے بس میں چاہتی ہوں کہ اس کے ہاتھ لگنے سے پہلے تم اصباح کو مسل دو اصباح کی جوانی کو کوئی باہر کا کیوں اپنا مسلے تم آج کل میں مسل دو ان سب باتوں سے میرا لن تن کر کھڑا ہو چکا تھا وہ میرے اوپر جھک کر مجھے چومنے لگی علیزے دوپٹے کے بغیر تھی جس سے اس کا انگ انگ پھیلتا نظرا آرہا تھا علیزے آگے ہوکر میرے ہونٹ چوم کر پیچھے ہو رہی تھی کہ دروازہ کھلا اور ہم دونوں چونک گئے سامنے اصباح ہی کھڑی تھی وہ ہمارے انداز سے سمجھ گئی تھی کہ ہم کیا کر رہے تھے اس نے چوٹی کرکے آگے مموں پر ڈال رکھی تھی جہاں صرف چھوٹے چھوٹے مموں کے ابھار تھے میری نظر اس سے ملی تو وہ شرما گئی اپنی ماں کو یوں میرے پاس بیٹھے دیکھ کر وہ سب سمجھ گئی تھی تھی تو ابھی بچی پر جانتی تو سب تھی علیزے مڑ کر بولی کیا ہوا وہ بولی امی بھائی رو رہا ہے نیچے آئیں اس پر وہ ہنس دی اور بولی اچھا آئی وہ میرے ساتھ بالکل لگ کر بیٹھی تھی علیزے کی چوڑی گانڈ باہر کو نکلی مجھ سے لگ رہی تھی وہ یہ سب دیکھ رہی تھی علیزے بولی اچھا آئی تو اصباح واپس مڑ گئی علیزے بولی ابھی آرام کرو میں چائے بھیجتی ہوں یہ کہ وہ اٹھی اور باہر چلی گئی میں لیٹ کر آنکھیں بند کر کے آرام کرنے لگا تھوڑی دیر بعد ہی دروازہ کھلا اور اصبح اندر آ گئی اصباح دوپٹے کے بغیر تھی اصباح نے ک ہر چوٹی کر رکھی تھی جس سے اس کی گت لٹک رہی تھی اور بال کسے ہوئے تھے سر کے اصباح کا گلابی چہرہ چمک رہا تھا کھلے گلے والے قمیض میں سے چمکتا سفید چھوٹا سا سینہ نظر آ رہا تھا سینے کے درمیان میں سے نئی نئی جوانی کی وجہ سے مموں کی لکیر ہلکی سی واضح ہو رہی تھی جبکہ سینے پر ہلکے ہلکے سے ابھرے ہوئے مموں کا نشان نظر آ رہا تھا اصباح نے مسکرا مجھے دیکھا اصباح کا پتلا جسم قمیض سے جھانک رہا تھا وہ پاس آکر کھڑی ہوئی اور مجھے دیکھنے لگی اس کے ہاتھ میں چائے تھی وہ بولی جناب چائے لے لیں پھر دیکھتے رہیے گا میں یہی ہوں اس کی بات میں چھیڑ چھاڑ تھی وہ بھی سمجھ گئی تھی کہ میں کس نظر سے دیکھ رہا ہوں اس لیے وہ بھی کھل سی گئی تھی یا شاید علیزے نے سمجھا کر بھیجا تھا میں اس کے انداز پر چونک سا گیا اور اٹھتے ہوئے یہی سوچ ابھری کہ ابھی اصباح کی عمر ہی کیا ہے اور اسے پتا سارا ہے میں نے مسکرا کر اس سے چائے کے لی تو وہ پاس ہی میرے قدموں کے قریب بیٹھ گئی میں نے ایک نظر اس کے جسم پر ڈالی اصباح کی اٹھتی جوانی کا نکھرتا شباب جوبن کی طرف بڑھ رہا تھا لیکن اس کے اندر کشش اپنی ماں کی طرح کی تھی پتلی سی انگلی پسلی بالکل بچی لگ رہی تھی لیکن اندر سے بالکل تیار تھی اور سب جانتی تھی میں چائے پیتا ہوا اسے دیکھ رہا تھا میرا لن فل تن کر پیںٹ میں بے قرار تھا اصباح اپنی گت آگے سینے پر ڈالے گت کی ٹیل کے بال انگلی میں مروڑتی ہوئی نظر اٹھا کر مجھے دیکھا میں بھی اسے دیکھ رہا تھا تو وہ مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا ہم دونوں کے پاس کوئی بات نہیں تھی کرنے کو لیکن دل اور آنکھیں سب سمجھ گئے تھے میں سوچ رہا تھا کہ اصباح چھوٹی سی بچی ہے اسے آسان لفظوں میں سمجھانا پڑے گا وہ مسکراتی ہوئی اپنی گت سے کھیلتی میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی مسکرا رہی تھی مجھے پہلے تو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کہاں سے شروع کروں پھر میرے ذہن میں ایک بات آئی جو علیزے نے بتائی تھی کہ اس کا ٹیچر اسے تنگ کرتا ہے میں بولا اصباح ایک بات تو بتاؤ وہ بولی جی میں بولا علیزے کہ رہی تھی تمہارا ٹیچر تمہارے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے اس پر اس نے چونک کر مجھے دیکھا اور مسکرا دی ہاں جی امی کو بتایا تھا میں نے میں بولا کیا کہتا ہے۔ وہ بولی آپ کو امی نے بتا دیا میں بولا کیوں نہیں تھا بتانا وہ مسکرا دی اور بولی نہیں میں نے ویسے کہا میں ہنس دیا اور بولا کیا کہتا ہے تم سے وہ مسکرا اور بولی کچھ نہیں بس ٹچ کرتا ہے میں بولا کیسے وہ ہنس دی اور بولی جیسے آپ نے کیا کل میں ہنس دیا اور بولا پھر اچھا نہیں لگا تھا میرا ٹچ کرنا اصباح بولی نہیں اب تو اچھا لگتا ہے بلکہ مزہ آتا ہے یہ کہ کر وہ منہ نیچے کر گئی میں مسکرا دیا اور بولا اگر اچھا لگتا ہے تو پھر تو کیا کرو شرما کیوں رہی ہو اصباح نے آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا اور بولی تو آپ کو روکا کس نے ہے میں تو اپنے ٹیچر کو بھی اب نہیں روکتی بلکہ خود جاتی ہوں اس کے پاس میں ہنس دیا اور بولا اس کا مطلب تمہارا فل موڈ ہے اس نے آنکھ مار کر مسکرا کر کہا تو اور کیا میں ہنس کر بولا اچھا تمہارا ٹیچر کہاں تک پہنچا کیا کرتا وہ مسکرا کر بولی بس وہ تو نیچے ہی کھیلتا ہے رہتا میں بولا وہ ہی کھیلتا ہے تمہیں نہیں کھیلنے دیتا اپنے لن کے ساتھ اس پر وہ ہنس دی اور بولی میں بھی کھیلتی ہوں اس کے لن سے اصباح اب فل کھل گئی تھی میں بولا پھر کیسا ہے اس کا لن اصباح بولی دیکھا نہیں ابھی بس وہ چھپا کے رکھتا ہے اور شلوار میں ہی میرا ہاتھ ڈال کر میں اس کو مسلتی ہوں دو منٹ میں پانی نکل جاتا ہے اسکا میں ہنس دیا اور بولا دیکھاتا کیوں نہج وہ مسکرا کر بولی ساری کلاس کے سامنے اب نکالے گا کیا میں ہنسا اور بولا کلاس سے یہ بات چھپی ہوئی ہے وہ بولی نہیں ساری کلاس کی لڑکیوں کو چھیڑتا ہے لیکن ننگا نہیں ہوتا میں بولا اچھا بڑا کھلاڑی ہے پوری کلاس کی لڑکیوں کا مال کھا رہا ہے اصباح ہنس دی مجھ سے اب رہا نہیں گیا میں چائے پی چکا تھا میں بولا پھر کیا خیال ہے میں چھیڑ لوں برا تو نہیں لگے گا وہ ہنس دی اور بولی نہیں جی کیوں لگے گا آپ کےلیے تو میں خود تیار ہوں میں ہنس دیا اصباح آٹھ کر میری جھولی میںآ بیٹھی اور میرے ہونٹ چوم کر بولی بھائی کل جو آپ نے کیا بڑا مزہ آیا میں اصباح کی کچی جوانی کا رس چوس کر نڈھال ہو کر اصباح ہے پیٹ اور کمر کو دونوں ہتھیلیاں میں بھر لیا اصباح کی جسامت اتنی پتلی تھی کہ وہ دونوں ہاتھوں میں پوری آگئی میں اس کا جسم محسوس کرکے سسک کر منہ کھول کر دبا کر اس کے ہونٹ اور زبان چوس لی اصباح بھی بھر پور ساتھ دینے لگی میں اپنے ہتھیلیوں سے اصباح کا جسم مسلنے لگا میں اصبا کی کمر سے اوپر پسلیاں مسلنے لگا اصباح نے سسک کر آہ بھری اور اپنے قمیض کو ہاتھ ڈال کر اپنا قمیض پکڑ کر کھینچ کر اتار دیا اتنی چھوٹی سی عمر میں اصباح کی بے قراری دیکھ کر میں مچل سا گیا قمیض اتارتے ہی اصباح ننگی ہو گئی اور اس کا پتلا جسم واضح ہوگیا اصباح کے سینے پر اٹھتے ابھار بالکل واضح ہو گئے میں اصباح کی کچی جوانی دیکھ کر مچل گیا اور ہاتھ آگے کرکے اصباح کے مموں کے ابھرتے نپلز پکڑ کر مسل دیے اصباح نے جھرجھری سی اور کراہ کر مچل گئی عجیب سا مزہ میرے اندر اترا اور اصباح کا جسم بے اختیار کانپنے لگا اور اصبا پیچھے کو گرنے لگی میں اصباح کو بیڈ پر لٹاتے ہوئے خود اوپر آکر اصباح کے مموں کے نپلز مسلسل مسلنے لگا اصباح کراہ کر کانپ تی ہوئی اپنی کمر کمان کی طرح اٹھا کر مزے سے مچلنے لگی اصباح کا چھوٹا سا پتلا جسم میرے نیچے پڑا تھا میرا دل کیا کہ یہیں لن پیل دوں اصباح کی پھدی میں یہ سوچ کر ایک ہاتھ سے میں نے لن پینٹ سے نکالا اور اور ہاتھ نیچے کرکے اصبح کی شلوار کھینچ کر گھٹنوں تک کر دی نیچے اصباح کی چھوٹی سی گانڈ کھل کر میرے سامنے تھی میں مزے سے پاگل ہو رہا تھا میں نے لن اصباح کی پھدی پر رکھا تو اس کی گرم پھدی کا لمس محسوس کرکے میں اور اصباح دونوں مچل گئے میں نے اصباح کو دیکھا تو وہ ہانپتی ہوئی مجھے بے قراری سی دیکھ رہی تھی مجھے دیکھ کر اس نے آنکھیں بند کر لیں میں نے اس کے مموں کو مسل کر لن اصباح کی پھدی پر رگڑنا جس سے اصباح کراہ کر مچل گئی اور بے اختیار اس کا جسم جھٹکے کھانے لگا میںنے لن کھینچ کر لن کا ٹوپہ اصباح کی پھدی کے دہانے پر سیٹ کیا اصباح کی پھدی اتنی چھوٹی تھی کہ دہانہ میرے لن کے نیچے چھپ گیا میں نے بے اختیار زور لگایا جس سے لن کے ٹوپے نے اصباح کی پھدی کا دہانہ ہلکا سا کھولا اور لن کا سرا اندر ہی گیا تھا کہ اصباح بے اختیار تڑپی اور کرلا کر کراہ گئی سا تھ ہی اصباح کے جسم نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور پڑچ سے اصبا کی پھدی کی سے ایک لمبی پانی کی دھار نکل کر میرا لن گیلا کر گئی جھٹکا لگنے سے لن ہٹ گیا اور پھدی کے دہانے سے پھسل کر اوپر پھدی کی لکیر پر سر رگڑنے لگا میں سمجھ گیا کہ اصباح فارغ ہو گئی اس لیے اب کوئی فایدہ نہیں میں بھی ہلکے ہلکے جھٹکے مارتا لن اصباح کی پھدی پر رگڑنے لگا اصباح کراہتی ہوئی جھٹکے مارتی فارغ ہوگئی دو چار جھٹکوں کے بعد میرا لن بھی اصباح کی آگ سے نڈھال ہوکر چھوٹ گیا میں بھی کراہتا ہوا اصباح کے اوپر گر سا گیا اصباح کے چڈوں میں میرا لن ہمت ہار گیا میں ہانپتا ہوا اصباح ہی گال چومنے لگا اصباح اور میں کچھ دیر پڑے رہے اصباح بولی بھائی کچھ تھکاوٹ اتری میں ہنس دیا اور بولا تمہیں کیسے پتا کہ میں تھکا ہوا ہوں اصباح مسکرائی اور بولی امی کہ رہی تھی کہ یاسر کی تھکاوٹ اتار اؤ میں ہنس دیا اور بولا تمہاری امی بھی گشتی ہے جو میرے نیچے اپنی بیٹیاں ہی دے دیں وہ ہنس کر بولی اچھا ہے ناں ماں بیٹیاں ایک سے ہی سیٹ ہیں میں بولا تمہیں پتا ہے تمہاری ماں میرے ساتھ سیٹ ہے وہ بولی ہاں جی میں نے تو کئی بار آپ دونوں کو چودتے دیکھا ہے میں ہنس دیا اور بولا بس آج تم بھی چدتے چدتے بچی ہو وہ مسکرا کر بولی پھر چھوڑ کیوں دیا چود دیتے میں بولا بس لن ڈالنے ہی لگا تھا کہ تم فارغ ہو گئی وہ بولی ہاں مجھے بھی پتا چل گیا تھا بس یہی بے قراری سے فارغ ہو گئی مزہ ہی بہت آیا میں مسکرا دیا اور اسے چومنے لگا اصباح میرا ساتھ دینے لگی میں بولا کبھی لن دیکھا ہے وہ بولی قریب سے نہیں دیکھا ویسے تو دیکھا ہے میں اوپر سے ہٹ گیا اور ساتھ لیٹ کر اصباح کر ہاتھ پکڑ کر لن پر رکھا اور بولی دیکھو اور اسے پیار کرو یہ دیکھ کر وہ اٹھی اور میرے لن کو پکڑ کر مسلتی ہوئی میرے لن کے قریب ا بیٹھی اصباح بڑے انہماک سے میرے لن کو غور رہی تھی اصباح نے میرا لن پکڑ کر مسلتی ہوئی غور سے دیکھتی ہوئی بولی بھائی تمہارا لن تو کافی تگڑا ہے میں مسکرا دیا اور بولا پھر اسے پیار کرو یہ سن کر اصباح مسکرا کر منہ نیچے کیا اور میرا لن کا ٹوپہ چوم لیا میں سسک کر کرہا سا گیا اور ہانپتا ہوا اصباح کو لن چوستا دیکھنے لگا اصبا منہ میں لن دبا کر مسلتی ہوئی چوسنے لگی اصباح کا گرم منہ مجھے نڈھال کر رہا تھا میں نے اصباح کی چوٹی کو کس کر پکڑا اور اصباح کا سر دبا کر تیز تیز دبا نے لگا جس سے اصباح ہانپتی ہوئی تیزی سے میرے لن جے چوپے لگانے لگی اصباح کے منہ کی گرمی کےق آگے میں ٹک نا پایا اور ایک منٹ میں کراہ کر بھٹکے مارتا اصباح کے منہ میں فارغ ہوگیا اصباح پہلی بار منی کا ذائقہ چھک رہی تھی اس لیے تھوڑی کراہ گئی اور اچھلنے لگی پر میں نے اسے قابو رکھا اور اصباح کے منہ فارغ ہونے لگا اصباح نے بے اختیار منہ میں منی کا گھونٹ بھرا اسے اچھی لگی تو وہ خود ہی دبا کر ہونٹ میرے لن کو نچوڑ کر چوس کر پی گئی اور ہنس دی میں سسک کر کراہ سا گیا اور اصباح ہو بولا افففف اصباح مزہ آگیا اصباح بولی ہوں بھائی آپ کی منی کا ذائقہ اچھا تھا میں مسکرا دیا اصباح وہیں میرے پیٹ پر سر رکھ کر لیٹ گئی میں تھک سا گیا تھا اس لیے وہیں سو گیا مجھے شام کے قریب جاگ ہوئی تو علیزے مجھے جگا رہی تھی میں اٹھا تو اس کا چہرہ اترا ہوا تھا اور وہ الجھی ہوئی سی لگ رہی تھی اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی میں اس کا الجھا چہرہ دیکھ کر بولا کیا ہوا کیوں پریشان لگ رہی ہو تو وہ مسکرا دی اور بولی تمہیں پریشان کیوں لگ رہی ہوں میں بولا تمہارا چہرہ الجھا ہوا اترا سا لگ رہا ہے ہو علیزے ہنس دی اور بولی پاگل یہ تو خوشی کی خبر ہے پھر میں بولا وہ کیسے وہ ہنس کر بولی الجھا چہرہ اتری آنکھیں اس کا مطلب ہے کہ تمہاری محنت رنگ لائی ہے مجھے سمجھ نہیں آئی تو وہ بولی ارے پاگل جو اب تک چود چود کر اپنی منی سے میری بچہ دانی بھری ہے ناں وہ اب اپنا رنگ دکھا گئی ہے میں بولا کیا مطلب علیزے میرے پاس بیٹھ کر بولی میرے سرتاج میرے شوہر تمہیں مبارک ہو میں تمہارے بچے کی ماں بن گئی ہوں تم نے مجھے حاملہ کر دیا میں چونک گیا اور بولا تمہیں کیسے پتا چلا وہ مسکرا دی اور بولی ابھی تھوڑی دیر پہلے مجھے قے آئی ہے اور میرا جی کچا سا ہو رہا ہے میں بولا اے آئے تو عورت حاملہ ہو جاتی ہے وہ مسکرا کر بولی بدھو مجھے پتا ہے تین بچے پیدا کر چکی ہوں تم مجھے نا سکھاؤ میں ہنس دیا اور بولا اچھا اب اس کا کیا کرنا ہے وہ بولی کیا کرنا ہے پیدا کروں گی میں بولا پاگل ہو ناجائز بچہ پیدا کرو گی میرا۔ کیوں مروانا ہے علیزے ہنس کر بولی اس میں مرنے والی کیا بات ہے میں بولا تمہارے شوہر کو پتا لگ گیا تو علیزے ہنس دی اور بولی اسے نہیں پتا چلے گا میں اس کے پاس بھی جاتی تھی یہ الگ بات ہے کہیہ بچہ تمہارے پانی سے بنا ہے تم فکر نا کرو کچھ نہیں ہوگا میں بولا علیزے بہت ہی بڑی گشتی ہو علیزے ہنس کر بولی تمہاری میں ہنس دیا علیزے بولی اچھا اصبح نے تھکاوٹ اتار دی میں مسکرا دیا اور بولا تم نے بھیجا تھا علیزے بولی ہاں پر تم نے صرف اوپر ہی کیا مسل دینا تھا اسے آج ہی میں مسکرا کر بولا علیزے اس کی پھدی بہت چھوٹی ہے مومنہ سے بھی وہ بولی کچھ نہیں ہوتا مومنہ بھی تو اب فٹ ہے اسے بھی کچھ نہیں ہوگا میں ہنس کر بولا اچھا آج تو تھک گیا تھا اب کل ہی دیکھیں گے وہ بولی ہاں آج میرے اندر بھی ہمت نہیں حمل ٹھہر گیا ہے اب دو تین دن تو کچھ نہیں ہونا صبح چیک اپ کروانے جاؤں گی اپنے اصل شوہر کے ساتھ اور تمہارا بچہ پیدا کروں گی میں ہنس دیا علیزے ہنستی ہوئی نکل گئی میں اٹھا فریش ہوا اور شام کا کھانا کھا کر میں تھوڑی دیر فریش ہوا تو صوفی باجی کی کال آگئی میں نے فون اٹھایا تو وہ بولی جناب ایسے گئے کہ نظر ہی نہیں آئے میں مسکرا کر بولی نہیں بس ایسے تھک گیا آج آپ نے کام بڑا کروایا صوفی ہنس کر بولی ارے تم اتنی جلدی تھک گئے میں بولا ہاں جی آپ نے آج ڈبل کام جو کروایا وہ مسکرا کر بولی ویسے موڈ تھا آج تمہارے ساتھ رات گزارنے کو تم مزہ بہت دیتے ہو میں بولا مروا نا دینا ریحان گھر ہی ہوتا ہے صوفی ہنسی اور بولی ارے وہ تو خود گھر کم ہی ہوتا ہے میں بولا کیا مطلب وہ بولی ارے میرا بھائی ہے مجھے پتا ہے اس نے بھی محلے کی آنٹیاں اور لڑکیاں پھنسا رکھی ہیں میں چونک گیا اور بولا اتنا تیز لگتا تو نہیں صوفی ہنس کر بولی تم لگتے ہو جو ایک ہی دن میں ایک انجان عورت چود کے بیٹھے ہو میں ہنس دیا صوفی بھی کھل کر ہنسی اور بولی اچھا سناؤ میرا مزہ آیا میں بولا جی باجی آپ بھی سہی مزہ دیتی ہیں صوفی ہنس کر بولی اس کا مطلب تمہارا گزارہ ہی ہوا ہے میں بولا ارے نہیں ایسی بات نہیں مزہ آیا آپ کا صوفی ہنسی اور بولی تم سچے ہو بھرپور جوان ہو تمہیں تو وہ پی مزہ دے گی جو تم سے بھرپور چدوائے اور پورا مزہ دے میں شرمندہ سا ہوا تو وہ بولی ویسے اسوقت اتنا ہی ہو سکتا تھا جلدی میں میرا بھی بڑا دل تھا پر کوئی نہیں کل تمہیں فل مزہ دوں گی آج تو ویسے تم تھک گئے ہو میں مسکرا دیا۔ صوفی بولی یاسر کل تیار ہوکر آنا میں بولا اچھا جی کل کیا بات ہے وہ بولی بس کل تمہیں بہت مزہ آئے گا میں مسکرا دیا صوفی بولی کل میں فل ننگی ہوں گی تم آج کل کے جو جوان ہو نا فل ننگی عورت کو چودتے ہوئے تم لوگوں کو مزہ آتا ہے ویسے میرا جسم کیا ہے پسند آیا میں بولا آپ کا جسم بہت سیکسی ہے ایسا جسم مجھے بہت پسند ہے لگتا ہے آپ بہت کئیر کرتی ہیں وہ بولی ہاں بس تھوڑی بہت میں بولا عورت کے بچے کم ہوں تو پھر جسامت سہی رہتی ہے اس پر وہ ہنس دی اور بولی ہاں بس ایسے ہی سمجھو پر میرے میاں نے تو پورا زور لگایا ہے کہ دبئی جانے سے پہلے بچہ دے جاتے پر ان سے کچھ ہوا ہی نہیں میں بولا کیوں وہ بولی پتا نہیں لگتا ہے ان کے پانی میں اب دم نہیں رہا پچھلے دو مہینے سے چود چود کر مجھے بھر دیا پر بچہ نہیں بنا میں ہنس کر بولا جناب ایک موقع ہمیں دو پہلے ہفتے میں جا بچہ بن جائے تو کہنا صوفی ہنس کر بولی تم بھی زور لگا لو میں نے کونسا روکا ہے اور ویسے تمہارے نیچے ہی ہوں ڈیٹ میں بھی ایک ڈیڑھ ہفتہ ہے میں ہنس دیا اور بولا پھر نا کہنا کہ یہ کیا کر دیا وہ ہنس کر بولی میں کچھ نہیں کہوں گی تم لگا لو زور اور پھر بولی اچھا ریحان آگیا میں بعد میں بات کرتی ہوں میں فون کاٹ کر سو گیا صبح جاگ ہوئی تو میں فریش ہوا اور اٹھ کر واشروم گیا تو واپسی پر علیزے جھک کر بستر ٹھیک کر رہی تھی میں نے پیچھے سے جا کر علیزے کودبوچ لیا علیزے سسک کر اوپر ہوئی اور بولی جان آج کچھ نا کرنا میں بولا پیار بھی نہیں کر سکتا کیا وہ ہنس دی اور بولی وہ تو کرو منع نہیں ہے میں علیزے کے ہونٹ چوم کر پیچھے ہوا علیزے بولی تھکاوٹ اتری میں بولا ہاں اگر گئی علیزے بولی صوفی نے زیادہ ہی تھکا دیا میں بولا ہاں رات کو بلا رہی تھی پر میں تھکا ہوا تھا علیزے بولی تو چلے جانا تھا تھکاوٹ اتر جاتی میں بولا موڈ نہیں تھا ویسے یہ بتاؤ تمہیں برس نہیں لگتا کہ تمہارے سامنے دوسری عورتوں کے پاس جانے کی بات کرتا ہوں علیزے مسکرا کر بولی نہیں جی مجھے تو کچھ برا نہیں لگتا تمہاری مرضی ہے اگر تم یہاں گھر بھی لا کر چود لو تو اعتراض نہیں میں ہنس دیا اور بولا اچھا جی پھر آج ہی صوفی کو گھر لاتا ہوں علیزے ہنس کر بولی تمہاری مرضی میری طرف سے چھٹی ہے اور چلی گئی میں نہایا ہم دونوں نے مل کر کھانا کھایا میں سکول چلا گیا سکول سے واپسی پر میں اندر آیا تو اسی وقت مومنہ اور اصباح بھی آئیں وہ دونوں رکشے پر تھیں میں بائیک چلا رہا تھا اور ریحان پیچھے بیٹھا تھا مومنہ اور اصباح دونوں پچھلی سیٹ پر تھیں دونوں نے برقہ اوڑھ رکھا تھا دونوں کے بیچ ایک اور لڑکی بیٹھی تھی اور دونوں مسکرا کر اس سے باتیں کر رہی تھیں مجھ پر مومنہ کی نظر پڑی تو اس نے اس لڑکی کو کچھ کہا تو اس نے مجھے دیکھا میں سمجھ گیا کہ مومنہ اسے کچھ بتا رہی ہے اس کی بات سن کر اس لڑکی نے مجھے گہری نظروں سے غور کر دیکھا وہ بھی برقے میں تھی اور نقاب کر رکھا تھا وہ مومنہ سے بڑی عمر کی لگ رہی تھی اس کا قد بھی تھوڑا لمبا اور جسم تھوڑا چوڑا تھا مومنہ کی بات سن کر اس لڑکی نے گہری نظروں سے مجھے دیکھا اور مسکرا دی میں اسے ہی دیکھ رہا تھا میرے دیکھنے پر وہ نظر گھما کر مومنہ کی طرف منہ کیا اور اسے کچھ کہا جس پر دونوں مسکرا دیں ریحان کا دھیان اس وقت گلی میں جاتی ایک عورت کی طرف تھا جس کے ساتھ اس کا چکر تھا اس لیے اسے پتا نہیں چلا آگے جا کر رکشہ رکا اور تینوں اتر گئیں گلی نکڑ پر جو مکان تھا وہ لڑکی اس میں چلی گئی رکشہ آگے چلا گیا مومنہ اور اصباح اپنے گھر کو چل دیں میں نے آگے جا کر بائیک کھڑا کیا اور اتر آیا اتنے میں میری نظر پڑی تو علیزے چادر میں لپٹی نقاب کیے کھڑی تھی اور اس کا شوہر ندیم بائیک تیار کر رہا تھا دونوں کہیں جا رہے تھے میں سمجھ گیا کہ علیزے میرے سے چدوا کر جو حاملہ ہوئی ہے چیک اپ کےلیے جا رہی ہے دونوں میرے آگے تھیں اس لیے انہوں نے اپنے ماں باپ سے کچھ بات کی اور اندر چکے گئے میں بھی تب تک پاس پہنچا اور بولا خیر ہے کہاں چلے علیزے تب تک پیچھے بیٹھ چکی تھی مجھے دیکھ مستی سے مسکرا رہی تھی ندیم بولا تمہاری بھابھی کی طبیعت خراب ہے چیک اپ کےلیے جا رہے ہیں بچوں کا خیال رکھنا میں بولا جی اچھا علیزے بولی کھانا بنا دیا ہے مومی سے کہا ہے دے دے گی میں بولا جی اچھا دونوں چلے گئے میں اندر گیا اور اوپر کمرے میں چلا گیا میں واشروم وغیرہ سے ہوکر واپس آیا فریش ہوا تو اتنے میں مومنہ کھانا رکھ کر جا چکی تھی میں نے کھانا کھایا اور آرام کرنے لگا تھوڑی ہی دیر بعد مومنہ چائے لائی مومنہ کو دیکھ کر میں مسکرا دیا مومنہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں پہلے سے ہی قمیض اتار کر تیار بیٹھا تھا میں بولا آئیے جی جناب اس دن کے بعد آئے ہی نہیں ناراض ہو کیا مومنہ ہنس دی اور بولی جی نہیں ناراض کیوں ہونا ہے بس تمہارے لن نے نڈھال ہی بڑا کر دیا تھا پہلی بار تھی نا میں نے چائے پکڑی تو مومنہ میری جھولی میں آکر بیٹھ گئی اور میرے ہونٹ چوم کر بولی آپ نے پوچھا ہی نہیں پھر میں بولا تم ملی ہی نہیں اب سناؤ کیسی ہو وہ ہنس کر بولی خود دیکھ لو اب میں کیا بتاؤں میں ہنس کر بولا میری جان دیکھ تو میں لوں گا تم بتاؤ آج بڑی چہک رہی ہو مومنہ ہنس کر بولی کیوں نا چہکوں میں چائے پینے لگا میں بولا نہیں ضرور چہکو تمہارا حق بنتا ہے مومنہ نے چوٹی کر رکھی تھی اور دوپٹہ اتارا ہوا تھا مومنہ بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی میں نے جلدی سے چائے پی کر کپ رکھا اور مومنہ کی چوٹی کو پکڑ کر ولیٹ کر کھینچ کر سر نیچے دبا لیا مومنہ کا منہ اوپر کو ہوا تو وہ سسک کر کراہ سی گئی میں مومنہ کے ہونٹوں کو چوم کر بولا ویسے یہ بتاؤ وہ لڑکی کون تھی جس کے ساتھ چہک رہی تھی رکشے میں میری بات پر مومنہ ہنس دی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی کیوں اب اس پر بھی نظر ہے میں بولا نظر تو نہیں تم کہو تو رکھ لیتے ہیں مومنہ ہنس دی اور بولی میں کیوں منع کروں گی آپ کا دل ہے تو رکھ لیں میں ہنسا اور ہوٹ چومتے ہوئے بولا ویسے وہ ہے کون اور اسے کیا بتا رہی تھی مومنہ مسکرا آئی اور بولی وہ میری ٹیچر تھی عینی باجی میں ہنس کر بولا ٹیچر بھی اور باجی بھی مومنہ اٹھی اور میری جھولی میں بیٹھ کر اپنی ٹانگیں میری کمر کے گرد ولیٹ کر کرتے ہوئے بولی ہاں جی میں بولا اچھا کیا پڑھاتی ہے عینی ہنس کر مجھے چوم کر بولی یہی پڑھاتی ہے جس کا آپ امتحان لے رہے ہیں میں سمجھ گیا اور ہنس کر بولا اچھا جی تو یہ بات ہے وہ بھی چالو لڑکی ہے مومنہ ہنس کر بولی جی نہیں عینی باجی چالو نہیں پر تجربے کار ضرور ہے یہ سب جو کچھ آپ کے ساتھ کر رہی ہوں یہ سب اسی کا سکھایا ہوا ہے میں بولا اچھا چالو نہیں تمہیں کیسے پتا مومنہ بولی دو سال سے ساتھ رکشے میں جا رہی ہے کبھی اس نے کسی لڑکے کو لفٹ نہیں کروائی میں بولا نا کروائی ہو پر محلے میں تو منہ مارا ہوگا اس پر وہ ہنس کر بولی ہاں باجی کے دوست لڑکے ہیں وہ ان کے ساتھ سیکس کرتی ہے پر کھلے عام نہیں کہ ہر کسی کے ساتھ میں بولا اچھا تمہیں کیسے پتا وہ بولی جی مجھے پتا ہے جس رات کو کرنا ہو مجھے بتاتی ہیں کہ آج رات چدوانے جانا ہے میں بولا اچھا تو پھر تم بھی بتاتی ہو گی مومنہ مسکرا کر بولی تو اور کیا آپ کے ساتھ کرنے سے پہلے انہیں بتایا تھا بلکہ ان سے پوچھا تھا کہ کر لوں کہ نہیں انہوں نے کہا کر لینا تب آپ سے چدوایا تھا میں بولا اچھا تو آج کیا بتا رہی تھیں مومنہ ہنس کر بولی یہی بتایا کہ آپ ہیں وہ خوش نصیب جنہوں نے مجھے تیس نہس کردیا میں ہنس دیا اور بولا پھر اس نے کیا کہا مومنہ ہنس دی اور بولی کچھ نہیں بس کہا کہ ہینڈسم ہے اچھا ہاتھ مارا ہے میں ہنس دیا اور بولا اچھا پھرتو تمہاری عینی باجی سے ملنا چاہئیے پھر کب ملوا رہی ہو مومنہ ہنس دی اور بولی آگئے نا اپنی لائین پر میں ہنسا اور بولا چلو تمہیں اچھا نہیں لگتا تو نہیں ملتے وہ مسکرا کر بولی نہیں مجھے برا نہیں لگے گا ویسے جلد ملواؤں گی ان سے پوچھ کر اگر وہ ملنا چاہیں تو میں مسکرا دیا ۔ومنہ بولی فی الحال تو مجھے ملو بلکہ شہزادی کو شہزادے سے ملواو میں ہنسا تو مومنہ نے پیچھے ہوکر اپنا قمیض اتار دیا جس سے اس کا جسم ننگا ہوگیا اور میرا نالا کھول کر لن کھینچ کر باہر نکال لیا میں مومنہ کے ہاتھ میں لن محسوس کرکے سسک گیا مومنہ میرے لن کو دبا کر مسلتی ہوئی سسکتی ہوئی نیچے ہوئی اور میرے لن کا ٹوپہ چوم کر منہ کھولا اور میرا لن منہ میں دبا کر چوس لیا جس سے میں سسک گیا مومنہ جھک کر لن منہ میں دبا کر چوستی ہوئی اپنی گانڈ اوپر کو اٹھا رکھی تھی میں نے سسک کر مومنہ کی گانڈ پر چاٹ ماری اور اس کی شلوار نیچے دبا کر کھینچ کر اتار دی جو سے مومنہ کی گانڈ ننگی ہوگئی میں مومنہ کے دونوں چتڑ دبا کر مسلتا ہوا آگے ہوکر ایک تھوک مومنہ کی گانڈ کی موری میں پھینک کر دونوں انگلیوں سے گانڈ کو مسلتا ہوا نیچے پھدی کے دونوں طرف رکھ کر دبا کر مسل جس سے مومنہ سسک کر کراہ گئی اور میرے لن پر ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی کس کر چوپا مار کر کراہ گئی میں مومنہ کے منہ کی گرمی سے نڈھال سا ہو گیا مومنہ نے لن چھوڑ کر اوپر ہوئی اور پیچھے لیٹ کر اپنی ٹانگیں اٹھا لیں میں نے شلوار کھینچ کر اتار دی اور مومنہ کی پتلی ٹانگیں پکڑ کر پھیلا کر اوپر ہوکر مومنہ کی ٹانگیں دبا کر مومنہ کے کاندھوں سے لگا کر پورا زور لگا کر اوپر چڑھ کر سینے سے ملا دیں مومنہ دوہری ہو کر سسک کر کراہ کر بولی ااااہ اففف اماااں مومنہ کے چڈے فل کھل گئے اور پھدی کا دہانہ واضح ہو گیا مومنہ سسک کر کانپتی ہوئی مجھے دیکھتے ہوئی بولی افففف یاسسسسررررررر مار دو گے اس طرح تو مومنہ فل دوہری ہو کر کانپ رہی تھی مومنہ کی پھدی کا دہانہ کھلنے لگا تھا میں نے لن رکھا اور ٹوپہ پھدی کے دہانے پر سیٹ کر ہلکا سا دبا دیا جس سے میرا لن مومنہ کی پھدی کھول کر اندر اتر گیا جس سے مومنہ کراہ گئی میں نے گانڈ کھینچ کر اپنا زور لگا کر پورء زور سے جھسا مار کر اپنا 8 انچ کا لن پورا یک لخت ایک ہی دھکے میں پورا جڑ تک مومنہ کی پھدی کے پار کردیا میرا لن مومنہ کی پھدی چیر کر مومنہ ہے ہاں سے جا لگا جس سے مومنہ بلبلا کر تڑپ کر اچھلی اور پورے زور سے چیختی ہوئی بکا گئی ااااہ اااااامماااااااں مرررررررررر گئئئئییییی ااااممممممماااااااااںںں آآآآہہۃہآااااااا اور میرے نیچے پھڑکتی ہوئی سر ادھر ادھر مارتی حال حال کرکے رہ گئی میرے لن کے دھکے نے مومنہ کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس سے مومنہ تڑپ کر ہل سی گئی مومنہ کے سینے سے آواز نکل کر گونج رہی تھی مومنہ نے خود کو چھوڑنے کےلیے میرے سینے پر ہاتھ رکھ کے پیچھے دبانے کی کوشش کی اور اپنی ٹانگیں بھی چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی لیکن میں نے پوری طاقت سے ٹانگیں دبائے منہ مومنہ کے منہ سے جوڑ کر دبا لیا اور اپنی گانڈ کھینچ کر کس کے دھکے مارتا لن کھینچ کھینچ کر مومنہ کی پھدی کے آرپار کرتا مومنہ کو پوری شدت سے چودنے لگا جس سے میرا موٹا لن مومنہ کی تنگ چھوٹی پھدی کو چیر کر پھاڑتا ہوا تیزی سے اندر باہر ہوتا مومنہ کی چیخیں نکالنے لگا جس سے مومنہ پوری شدت سے چلا کر تڑپتی ہوئی بکاٹیاں مارتی حال حال کرتی تڑپنے لگی میرے ہر دھکے پر مومنہ تڑپ کر بکا جاتی مومنہ کی تنگ پھدی کا دہانہ کافی تنگ تھا اور آگے بھی کافی تنگ جگہ تھی جس سے میرے لن کا ہر جھسہ مومنہ کی پھدی کے ہونٹ رگڑ کر چیرتا ہوا پوری شدت سے مسل کر مومنہ کو ہاں تک چیر رہا تھا مومنہ کی پھدی نے میرا لن دبوچ رکھا تھا جس سے پھدی کے ہونٹ کی لن پر رگڑ مجھے نڈھال کر رہی تھی میں تیز تیز پوری شدت سے دھکے مارتا ہوا چودتا جا رہا تھا جبکہ میرے نیچے پڑی مومنہ تڑپتی ہوئی پورے زور سے ارڑائے جا رہی تھی مومنہ کی بکاٹیاں کمرے میں گونج رہی تھیں میں مومنہ کی پھدی کے مزے سے نڈھال تھا مومنہ کی تنگ کچی پھدی اندر سے میرے لن کو مسل کر مجھے بے حال رہی تھی جس سے میرے ہوش اڑ رہے تھے ایک سے دو منٹ کی زبر دستی چدائی نے ہی میرا کام کردیا تھا میں کرہتا ہوا آہیں بھرتا مچل گیا مومنہ کی پھدی کا ملائم ماس میرا کام کرگیا اور میں کراہ کر ایک لمبی منی کہ دھار مومنہ کے اندر مار کر کراہ کر فارغ ہوگیا ساتھ ہی مومنہ بھی جھٹکے مارتی فارغ ہونے لگی اور ساتھ چلاتی ہوئی تڑپنے لگی مومنہ کا جسم تھر تھر کانپتا ہوا تڑپ رہا تھا مومنہ ہانپتی ہوئی مسلسل آہیں بھرتی کوک رہی تھی میں نڈھال ہوکر اوپر گر گیا اتنے میں میری نظر پڑی تو اصباح دروازے پر کھڑی مجھے مومنہ کے اندر فارغ ہوتا دیکھ رہی تھی میں کراہ کر آہیں بھرتا نڈھال ہو کر اوپر گر سا گیا مومنہ میرے نیچے پڑی تڑپ رہی تھی اصباح بڑے انہماک سے ہم دونوں کو دیکھ رہی تھی میں فارغ ہوکر مومنہ کو چومنے لگا میرے اوپر گرنے سے مومنہ کی ٹانگیں میرے کندھوں سے لگ کر ہوا میں بلند تھیں جو ہوا میں کھڑی کانپ رہی تھیں میں مومنہ کو کانپتا دیکھ کر بولا افففف میری جان سوری مومنہ تڑپتی ہوئی بولی افففف یاسسسسررررررر مار دیا ہے قسم سے میں بولا سوری میری جان مومنہ بولی یاسر تمہارا بہت بڑا ہے اور میں ابھی بہت چھوٹی ہوں ذرا بھی ترس نہیں کرتے میں بولا تو میری جان تم خود ہی تو چدوانے آئی ہو اس پر وہ بولی پر اس طرح تو مسل کے رکھ دیا ہے ایسا تو نہیں کہا میں بولا سوری میری جان اس کا جسم ابھی تک کانپ رہا تھا اور وہ سسک رہی تھی میں مومنہ کو چوم رہا تھا مومنہ کی پھدی میں میرا جڑ تک اترا لن مومنہ کی پھدی نے دبوچ رکھا تھا مومنہ کی پھدی میں ابھی تک آگ جل رہی تھی جس کی جلن سے میرا لن تن کر کھڑا تھا مومنہ سسک کر کراہ رہی تھی میں مومنہ کے ہونٹ دبا کر مسلتا ہوا چوس رہا تھا اور لن کھینچ تو مومنہ تڑپ کر کرلا کر بولی ااااااہ اففف یاسررر بس کرو پلیز اب ہمت نہیں میں بولا میری جان بس ایک دفعہ اور مومنہ بولی ااااہ اففففف میری جان مجھ میں ہمت نہیں میں نے گانڈ اٹھا کر لن کھینچ کر مومنہ کے ہونٹوں کو دبا کر چوستے ہوئے دھکا مارا اور لن مومنہ کی پھدی کے پار کردیا جس سے لن مومنہ کی پھدی کو چیر کر اندر اترا مومنہ کی حال حال نکل گئی میں گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے لن مومنہ کی پھدی جے آر پار کرتا مومنہ کو چودنے لگا مومنہ حال حال کرتی بکاٹیاں مارتی تڑپنے لگی
میرا لن مومنہ کی پھدی کو چیر کر کاٹتا اندر باہر ہوتا مومنہ کی پھدی کو پوری شدت سے چود چود کر نڈھال کر رہا تھا
مومنہ کی پھدی کے اندر کا ماس کچا تھا جس سے لن رگڑ کھاتا تو ایسے لگتا کہ کوئی نرم سی چیز ہو جس سے رگڑ کھاتا لن ہمت ہارنے لگا اور میں ایک ہی منٹ میں پھر مومنہ کے اندر ڈھیر ہوگیا مومنہ تڑپتی ہوئی پوری شدت سے حال حال کرتی تڑپ رہی تھی میں اندر فارغ ہو کر جلدی سے لن نکال لیا میرے لن نے مومنہ کی چھوٹی سی پھدی کے ہونٹ مسل کر لال سرخ کر دئیے تھے جس سے مومنہ تڑپ کر رکاہتی ہوئی آہیں بھرتی کرلانے لگی مومنہ گھٹنے سینے سے لگا رج تڑپ رہی تھی مومنہ کی پھدی کا دہانہ کھل کر لال سرخ ہو رہا تھا میں نڈھال ہوکر کراہتا ہوا آہیں بھرتا مومنہ کی کمر مسلتا ہوا اسے سنبھلنے لگا مومنہ کچھ دیر کراہتی رہی ہم دونوں تھک سے گئے میں مومنہ کو باہوں میں بھر کر لیٹ گیا تھوڑی دیر میں مومنہ سنبھلنے لگی میں نے اسے کپڑے پہنائے اور اٹھا کر نیچے چھوڑ آیا میں اوپر آکر کچھ دیر آرام کیا تو اتنے میں صوفی کی کال آگئی صوفی بولی کہاں ہو جناب میں بولا جی گھر ہی ہوں وہ بولی تو پھر اب آجاؤ میں اپنے نئے والے گھر ہوں میں بولا اچھا آتا ہوں میں فون بند کرکے نکلا اور نیچے اتر کر صوفی باجی کے گھر کی طرف چل دیا گھر پہنچا تو دروازہ کھلا ہی تھا میں دروازہ کھول کر اندر چلا گیا تو سامنے صوفی باجی کمرے میں اپنے بیڈ پر لیٹی تھی مجھے دیکھ کر وہ مسکرا کر اٹھ کر بیٹھ گئی میں اندر گیا تو وہ اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور بولی اؤ سرکارو میں آگے گیا تو باجی نے مجھے باہوں میں بھر کر دبوچ لیا میں سسک کر باجی کے سینے سے لگ کر باجی کو چومنے لگا باجی میرے ہونٹ چوستی ہوئی بولی آج تو نہیں تھکے ہوئے میں ہنس کر بولا آج تو تھکاوٹ اتارنے آیا ہوں باجی ہنس دی اور بولی پوری طاقت سے اپنی تھکاوٹ آج میرے اندر اتار دو اور میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی مجھے دبوچ لیا باجی تیز تیز سانس لیتی ہانپ رہی تھی جس سے باجی کے ناک کا کوکا ناک میں اچھلتا ہوا مجھے نڈھال کر رہا تھا باجی نے مجھے کس کر دبوچ رکھا تھا میں باجی کو چوس رہا تھا باجی مجھے چوستی ہوئی پیچھے ہوئی اور مجھے بیڈ پر دھکا دیا میں بیڈ پر لیٹ سا گیا صوفی باجی میرے اوپر چڑھ کر مجھے چومنے لگی اور نیچے ہاتھ ڈال کر میری شلوار کھول کر میرا لن نکال کر مسلتی ہوئی بولی افففف یاسسسسر تمہارا لن تو بہت مزے دار ہے اور پیچھے ہوکر لن پر جھکی اور منہ کھول کر میرے لن کے ٹوپے پر ہونٹ رکھ کر دبا کر چوس کر چوم کر پچ کی آواز سے چھوڑا اور زبان نکال کر زبان کی نوک نکال کر اوپر لن پر جھک کر میرے لن کی موری میں دبا کر مسل دی جس سے میں مزے سے کراہ کر مچل گیا باجی نے اوپر ہوکر اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا جس سے باجی کے تنے ممے باہر ننگے ہوکر لہرانے لگے باجی اپنے مموں کو میرے لن پر جھکا کر گھماتی ہوئی اپنے نپلز سے میرے لن کو ٹچ کرتی ہوئی کھیلنے لگی میں صوفی باجی کے انداز سے مچل کر مزے سے نڈھال ہونے لگا باجی کے ممے کافی صحت مند اور موٹے تھے باجی نے میرے لن کو مموں کے درمیان رکھ کر دبایا اور مموں میں لن مسلنے لگی باجی کے انداز اور نرم مموں کا لمس لن پر محسوس کرکے میں مزے سے کراہنے لگا باجی نے لن کو مموں میں دبا کر اوپر سے تھوک پھینکی اور لن کو تھوڑی دیر مموں میں مسل کر منہ نیچے کرکے چوستی رہی جس سے میں سسک کر کراہ رہا تھا صوفی باجی کا انداز مستانہ تھا باجی اوپر ہوئی اور پیچھے ہوکر نیچے بیٹھ گئی جس سے میرا لن صوفی باجی کے سامنے آگیا باجی لن کو ہاتھ سے مسل کر لن کے قریب ہوئی اور لن کے قریب ہوکر اپنا ناک لن کی نچلی سائیڈ رک کر ناک لن پر مسلتی ہوئی مجھے مست نظروں سے دیکھنے لگی میں مزے سے سسک کر کراہنے لگا باجی کا انداز قاتلانہ تھا باجی نے زبان نکال کر نیچے سے میرے لن کو چاٹتی ہوئی مزے سے ہانپنے لگی باجی کی زبان کا لمس مجھے نڈھال کر رہا تھا میں مزے سے تڑپ کر کراہ رہا تھا باجی کے ہانپنے سے ناک کا کوکا باجی کے ناک میں اچھل کر مجھے نڈھال کر رہا تھا میں مزے سے نڈھال تھا باجی نے ناکہ نوک لن پر رگڑ کر اپنا کوکا میرے لن پچھلی سائیڈ رگڑا تو میں تڑپ سا گیا باجی نے کوکا ایک دو بار رگڑا اور میرا لن اپنے سارے منہ پر مسل کر منہ کھولا اور میرا لن منہ میں بھر کر اپنا سر دبا کر زور لگا کر میرا سارا لن جڑ تک پورا منہ میں اتار گئی باجی صوفی اس کام کی ٹرین عورت تھی میرا لن لمبا بھی ٹھیک تھا جو باجی کے گلے کے اندر تک اتر گیا باجی کے گلے میں لن جا کر پھنس گیا جسے باجی نے ہونٹوں میں دبا کر چوستا ہوئی بچے کے دودھ چوسنے کے انداز میں دبا کر چوسنے لگی میں تو پہلے ہی نڈھال تھا باجی کے اس انداز نے میری جان نکال لی جس سے میری جان لن کی طرف جاتی محسوس ہوئی جس سے میری ٹانگیں کانپ گئی اور ایک زور دار کراہ میرے منہ سے نکل کر گونج گئی اسی لمحے باجی بھی سمجھ گئی کہ میں چھوٹنے لگی ہوں اسی لمحے باجی نے لن کو ہونٹوں میں دبا کر کس کر چوستے ایک تگڑا چوپا مارا جس سے میں کانپ کر کراہ گیا باجی نے چوپا مارے ہوئے میرے لن کو پورا منہ میں دبا کر چوستی ہوئی چتھنے لگی میری تو جان ہی نکل گئی اور میں تڑپ کر کرلا گیا اور کانپنے لگا میری جان لن کی طرف دوڑنے لگی اور میں کانپتا ہوا کرہ رہا تھا کہ اسی لمحے صوفی باجی کی چھوٹی بہن ماریہ دروازے پر آئی تو سامنے کا منظر دیکھ کر وہ چونک کر وہیں رک گئی اس کی چیخ نکلتے نکلتے بچی سامنے اس کی بڑی بہن میرا لن منہ میں دبا کر چوس رہی تھی اور میں کراہ رہا تھا باجی میرا لن اتنے انہماک سے چوس رہی تھی کہ اسے ماریہ کا پتا نا چلا اگر چلا بھی تو البانی نے اگنور کردیا اور میرے لن پر سر دبائے میرے لن چوستی ہوئی میری جان کھینچ رہی تھی میری نظر ماریہ پر پڑی پر اسی لمحے باجی کے منہ نے میری منی کھینچ لی جس سے میں نے کرہا کر جھٹکا مارا اور لن نے منہ کی لمبی دھار سیدھی باجی کے گلے میں مار کر فارغ ہوتا باجی کا گلہ بھر دیا باجی میرے لن کی منی گلے میں محسوس کرکے کانپتی ہوئی سسک کر آنکھیں بند کیں اور بے اختیار گھڑگھٹہ بھر کر میری منی کا گھونٹ بھر گئی جس سے منی پیٹ میں اترتے ہی باجی کی سینے سے کراہ نکلی ماریہ باجی کو منی کے گھونٹ بھرتے دیکھ رہی تھی میں کراہتا ہوا جھٹکے مارتا صوفی باجی کے گلے میں فارغ ہورہا تھا میرا لن جھٹکے مارتا منی چھوڑ رہا تھا جس سے باجی کا سر بھی میرے لن کے جھٹکوں سے ہل رہا تھا جسے ماریہ دیکھ رہی باجی میری منی چوستی ہوئی نچوڑ کر پی رہی تھی ماریہ ایک منٹ تک دیکھتی رہی پھر چلی گئی میں کراہیں بھرتا ہوا فارغ ہورہا تھا باجی میری ساری منی نچوڑ کر چوس گئی اور آہیں بھرتی ہانپتی ہوئی میرے لن کو چوپے مارتی چوسنے لگی میں بے سدھ لیٹ کر باجی کے چوپوں کے مزے لینے لگا باجی کے منہ میں عجیب نشہ تھا پانچ منٹ میں باجی کے زبردست چوپان نے مجھے پھر سے تیار کردیا میں کراہ کر مچل رہا تھا باجی اوپر اٹھی اور اپنی شلوار کھینچ کر اتار کر میرے اوپر چڑھ کر اپنی پھدی میرے لن پر سیٹ کرکے نیچے کو جھٹکا مار کر میرا لن جڑ تک اپنی پھدی میں پورا کھینچ لیا جس سے میں سسک گیا اور باجی کی بھی کراہ نکلی باجی میرے اوپر جھک کر میرے ہونٹ چوستی ہوئی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر تیشے سے اوپر نیچے کرتی میرا لن پھدی میں اندر باہر کرتی پھدی تیزی سے چدوانے لگی میں سسکتا ہوا کراہ سا گیا باجی زور زور سے گانڈ کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے اٹھا کر مارتی ہئی لن پھدی میں جڑ تک تیزی سے ہے رہی تھی جس سے لن باجی کی پھدی کو تیزی سے مسلتا ہوا اندر باہر ہوتا چود رہا تھا باجی دو تین منٹ تیز تیز جھٹکے مارتی میرے لن پر فارغ ہو کر کراہتی ہوئی میرے اوپر گر سی گئی اور ہانپتی ہوئی سسکنے لگی باجی کے جاندار جھٹکوں سے میں بھی فارغ ہوگیا باجی کی پھدی میرا لن نچوڑ کر چوس گئی میں اور باجی پڑے ہانپنے لگے باجی بولی اففف جانی بہت مزہ دیتے ہو تم تو مزہ آگیا میں بولا باجی تمہاری پھدی میں بھی کیا مزہ ہے میں اوپر ہوا اور باجی کو گھما کر اپنے نیچے کیا اور خود اوپر آگیا باجی نے مجھے ٹانگوں میں دبوچ لیا باجی کی پھدی میرا لن دبوچ رہی تھی میں اوپر ہوا اور بولا باجی آج تمہاری بچہ دانی بھر کے جاؤں گا باجی مسکرا کر بولی بھر دو میں بھی تو دیکھوں تمہارا پانی مجھے حاملہ کرتا ہے کہ نہیں یہ کہ کر میں نے گانڈ اٹھا کر باجی کی ٹانگوں کو دبا کر کھول کر باجی کے کاندھوں سے لگا کر باجی صوفی جو دوہرا کردیا باجی کی موٹی چوڑی گانڈ کھل کر سامنے آگئی باجی صوفی کے موٹے چوتڑ کمال لگ رہے تھے میں گانڈ کھینچ کر لن کھینچا اور کس کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے لن صوفی باجی کی پھدی کو پوری شدت سے چوسنے لگا میرا لن تیزی سے صوفی کی پھدی کو کھولتا ہوا مسل کر تیزی سے اندر باہر ہونے لگا باجی مزے سے کراہتی ہوئی آہیں بھرنے لگی میرے بھرپور دھکوں سے لن تیزی سے اندر باہر ہونے لگا جس سے کمرہ اونچی اونچی تھپ تھپ کی آواز سے گونجنے لگا ساتھ ہی باجی بھی آہیں بھرتی کراہنے لگی میرا تنا ہوا لن پورا جڑ تک اتر کر باجی کے بچہ دانی کو چھو رہا تھا باجی کراہتی ہوئی ہانپنے لگی دو تین منٹ کی زبردست چدائی کے بعد باجی کی پھدی نے مجھے نچوڑ لیا میں جھٹکے مارتا باجی کی پھدی میں فارغ ہورہا تھا کہ اسی لمحے ماریہ نے اندر جھانکا اور سامنے میں باجی کی ٹانگیں کاندھوں سے دبا کر اوپر چڑھا لن جڑ تک پھدی میں اتارے ہانپتا ہوا فارغ ہو رہا تھا باجی بھی ساتھ فارغ ہو رہی تھی ماریہ ہم دونوں جو دیکھ کر مچل رہی تھی میں ہانپتا ہوا باجی کے اوپر گر سا گیا باجی مجھے باہوں میں بھر کر ہانپتی ہوئی بولی اففف یاسررر کیا مزہ دیتا ہے تمہارا اور میری کمر مسلنے لگی باجی ہا سینہ تھر تھر کرتا ہانپ رہا تھا لگاتار دو فدائیوں کے بعد میں بھی تھک سا گیا پہلے مومنہ کو بھی چود کر آیا تھا اس لیے اب اور ہمت نہیں کچھ دیر پڑا رہا تو باجی بولی یاسرر آج تمہارے لن نے تو میری بس کروا دی ہے میں ہنس کر اوپر ہوا اور لن باجی کی پھدی سے نکال کر بولا باجی میں تو خود تھک گیا ہوں تمہاری پھدی نے میری بھی بس کروا دی ہے باجی ہنس کر بولی ابھی سے ہی میں بولا باجی اتنا کافی نہیں ہے باجی مسکرا کر بولی ہاں سہی ہے میں اٹھا اور کپڑے پہن لیے باجی ننگی ہی لیٹی اپنے چڈے کھولے اپنی پھدی سے کھیلتی یوئی مجھ سے بولی رات کو آؤ گے میں بولا دیکھوں گا اگر موقع ملا تو آوں گا باجی مسکرا دی اور بولی کیوں کہیں اور بھی جانا ہے کیا میں ہنس کر بولا نہیں بس رات جو نکلنا مشکل ہوتا ہے نا باجی مسکرا کر بولی تم کہو تو میں اجاؤں میں ہنس دیا اور بولا نہیں میں خود ہی آجاؤں گا باجی ہنس دی میں باہر نکلا تو دروازے کے پاس ہی موریہ کھڑی ہماری باتیں سن رہی تھی میرے نکلنے پر وہ بوکھلا سی گئی اور گھبرا کر مڑی اور جلدی سے بھاگ کر کیچن کی طرف جانے لگی میں رک کر اسے دیکھنے لگا وہ تیزی سے چلتی جا رہی تھی دوپٹہ اس کا بھی اترا تھا جس سے اس کے چوڑے جسم کا انگ انگ ہلتا نظر آ رہا تھا میں اس کے موٹے پھیکے ہوئے چوتڑوں کو غور رہا تھا کہ کیچن میں داخل ہوتے اس نے مڑ کر دیکھا تو میں اسے دیکھ رہا تھا اس کا تنگ اڑا تھا اور آنکھیں لال تھیں میں اسے دیکھ کر مسکرایا تو وہ مجھے دیکھ کر اندر جاتی ہلکا سا مسکرا کر نظر چرا گئی میں سمجھ گیا کہ شکار۔ تیار ہے یہ سوچ کر میں وہاں سے نکلا اور گھرا آکر لیٹ گیا میری آنکھ لگ گئی میں سو گیا مجھے جاگ ہوئی تو علیزے میرے پاس لیٹی مجھے باہوں میں دبوچے میرے ہونٹ چوم رہی تھی مجھے جاگتا دیکھ کر بولی میرا شہزادہ جاگ گیا میں مسکرا دیا اور بولا تم کب آئی وہ بولی بس تھوڑی دیر ہوئی میں بولا اچھا پھر کیا کہتا ڈاکٹر وہ مسکرا کر بولی مبارک دے رہا تھا کہ رہا تھا بچے کے باپ کو مبارک دینا تو تمہیں مبارک دینے آئی ہوں کہ تمہارا بچہ میرے پیٹ میں آگیا میں ہنس دیا وہ بولی تو اور کیا میں مسکرا کر اسے چومنے لگا علیزے بولی پھر کیا پروگرام ہے میں بولا کس کا علیزے بولی آج اصباح کو مسل دو میں بولا آج تو ہمت نہیں ہے وہ بولی کیوں آج کیا ہوا میں بولا جب تم لوگ گئے تو مومنہ آگئی اس نے ایک بار چوپا لگایا اور پھر میں نے اس کی پھدی دو بار ماری پھر صوفی نے بلا لیا ابھی دو تین بار اس کی پھدی ماری ہے تو اب تھک گیا ہوں علیزے ہنس کر بولی اچھا جی اس کا مطلب صوفی کو پوری دلجمعی سے چود رہے ہو اسے بھی حاملہ کرنا ہے میں ہنس کر بولا وہ بھی تمہاری طرح گشتی ہے حاملہ ہونا چاہ رہی علیزے بولی اچھا جی میں گشتی ہوں میں مسکرا دیا اور بولا گشتی ہی ہو جو ناجائز بچہ پیٹ میں لے لیا ہے اور ہنس دیا علیزے ہنس دی اور بولی چلو تمہاری خاطر گشتی بھی بن لیں گے اب خوش میں مسکرا کر بولا مذاق کر رہا ہوں علیزے بولی نہیں تم ٹھیک ہی کہ رہے ہو پر پتا نہیں کیوں میرا دل ہے کہ تمہارا بچہ پیدا کروں میں بولا میں کوئی روک رہا ہوں وہ بولی تم روک بھی تو میں اب بھلا کہاں رکنے والی اب تو میرے شوہر کو بھی پتا لگ گیا ہے اب تو یہ پیدا ہو کے رہے گا وہ تو سوچ رہا ہے کہ اس کا پر اسے نہیں پتا کہ تمہارا ہے میں مسکرا کر بولا تو بتا دو پھر اسے علیزے ہنس دی اور بولی اچھا یہ بتاؤ صوفی جا مزہ آتا پھدی مارنے کا میں بولا بس گزارہ ہو جاتا ہے پر ایک نیا شکار ہاتھ ا رہا ہے مزہ آئے گا وہ بولی وہ کونسا میں بولا ماریہ نے آج ہمیں دیکھ کیا چودتے ہوئے پھر جب میں ا رہا تھا تو لفٹ کروا رہی تھی اس پر وہ ہنس دی اور بولی واہ جانی تم نے تو ماریہ کو بھی لٹو کرلیا اچھا ہی ویسے اس کی بھی شادی ہے کچھ دن میں اچھا ہے نشانی رکھ دو اس کے اندر بھی میں ہنس کر بولا اچھا تو مومنہ کے اندر بھی نشانی رکھ دی ہے وہ بھی جلد حاملہ ہو جائے گی پھر دونوں ماں بیٹی اکھٹے بچے پیدا کرنا علیزے ہنس دی اور بولی تو اچھی بات ہے نا ماں بھی بچہ پیدا کرے گی بیٹی بھی میں بولا ارے نہیں تمہاری تو شادی ہوئی ہوئی ہے پر اس کی تو نہیں ہوئی علیزے ہنس کر بولی ارے فکر نا کر تم مومنہ کو پوری طرح سے مسلو جب اس کے اندر حمل ٹھہرے گا میں دیکھ لوں گی تم فکر نا کرو میں ہنس کر اسے چومنے لگا وہ بولی اچھا اب تھکاوٹ اتارو شام کو ملتے ہیں اور اٹھ کر چلی گئی میں پھر لیٹ گیا





میں تھوڑی دیر آرام کیا اتنے میں ریحان نے بلایا اسے کوئی کام تھا شہر شام کو واپس آیا تو علیزے کھانا بنا چکی تھی میں اوپر جا کر لیٹ گیا تھوڑی میں علیزے کھانا لائی تو میں اور علیزے نے مل کر کھانا کھایا کھانا کر ہم فری ہوئے تو علیزے بولی پھر آج رات کا کیا پروگرام ہے میں بولا آج رات کا کوئی پروگرام نہیں وہ بولی کیوں میں بولا آج سارا دن ہی ایسے گزرا اب آرام کروں گا علیزے مسکرا کر بولی ہاں مومنہ بھی آج کمر پکڑے بیٹھی تھی میں سمجھ گئی کہ تم نے مسلا ہے آج اسے میں مسکرا کر بولا اب وہی سہارا ہے علیزے مسکرائی اور بولی کیوں تمہاری صوفی کو کیا ہوا میں مسکرا کر بولا وہ تو ہے ہی پر مومنہ کی تنگ پھدی مارنے کا مزہ ہی اور ہے اوپر سے مومنہ کی پھدی کو دو بار مسلو تو دو دن پھر اسے کہا کچھ نہیں جا سکتا علیزے بولی ہاں ابھی بچی ہے نئی نئی پھدی مروا رہی ہے نا اسے تکلیف تو ہو گی پر کوئی نہیں تم روز ایک بار پھدی اس کی پھاڑا کرو سہی طرح پوری طاقت سے کچھ دن میں اپنے لگ جائے گی جب لن سہی طرح سے مسل دے گا تو میں مسکرایا اور بولا کہیں ویسے ہی جواب نا دے جائے علیزے ہنس کر بولی اتنی جلدی نہیں دے گی میری بیٹی ہے اور ویسے بھی پھدی لن کےلیے پی بنی ہوتی ہے اسے کچھ نہیں ہوگا بس تم اب اصباح کی پھدی کھولنے کی تیاری کرو میں تو کہ رہی تھی آج رات اسے بھی ساتھ سلا کر مسل دیتے میں مسکرا کر بولا نہیں یار آج مجھ سے کچھ ہوگا نہیں سارا دن کی تھکاوٹ ہے وہ مسکرا کر بولی ہاں ویسے کہ تو سہی رہے ہو چلو ویسے میں تو کہتی ہوں اسے پاس ہی سلا لو کہنا کچھ نا بس پاس سلائے رکھنا میں مسکرا کر بولا پاس سلانے کا کیا فایدہ جب کچھ کرنا نہیں علیزے مسکرائی اور بولی پاس سلانے کا مطلب ضرور کچھ کرنا ہوتا ہے میں ہنس دیا اور بولا پھر کیا مطلب ہوتا ہے وہ بولی کوئی نہیں بس ویسے کہ رہی تھی میں بولا آج تھکا ہوا ہوں کل سے اسے پکا اپنے پاس ہی سلاؤں گا علیزے ہنس دی اور بولی چلو جیسے مرضی تمہاری اور برتن اٹھا کر چلی گئی میں لیٹ کر آرام کرنے لگا کہ اتنے میں بیل بجی میں نے کال اٹھائی تو صوفی کی کال تھی بولی۔جناب کہاں غائب ہو میں بولا کہیں نہیں بس یہیں ہوں وہ بولی اچھا پھر آئے نہیں میں بولا ہاں بس ایسے ہی ابھی کھانا کھایا ہے وہ بولی اچھا جی پھر فری ہو تو آجاؤ میں بولا آج موڈ نہیں ہے وہ بولی آؤ تو سہی تمہارا موڈ بن جائے گا میں بولا خیر سے کیا ایسی چیز ہے جس کو دیکھ کر موڈ بن جائے گا وہ مسکرا دی اور بولی آؤ تو بتاؤں میں ہنس دیا اور بولا اچھا جی آتا ہوں میں اٹھا اور باہر نکل گیا میں سیڑھیاں اتر کر نیچے جا رہا تھا کہ سامنے دروازہ کھلا اور علیزے کی نند نایاب اندر آ گئی وہ دوپٹے میں لپٹی تھی یونیورسٹی کے ساتھ جاب بھی کرتی کسی فرم میں اس لیے وہ صبح نکلتی رات کو آتی تھی میری نظر اس پر پڑی تو اسی وقت اس نے اپنا دوپٹے کا نقاب نیچے کیا تو سامنے میری نظر سے نظر ملی گورا چہرہ تھکاوٹ کے باوجود بھی چمک رہا تھا ایک لمحے کےلیے نایاب کی موٹی گہری آنکھیں میری آنکھوں سے جڑی رہیں نایاب کے چہرے پر ہلکی سی لالی اتر آئی نایاب نے آگے چلتے ہوئے میری طرف آنکھوں موڑ کر ترچھی نظروں سے دیکھتے ہوئے ہلکی سی مسکراہٹ سے مجھے گہرے انداز سے غورا اور آنکھیں چرا کر اندر چلی گئی نایاب آنکھوں ہی آنکھوں میں بہت کچھ کہ گئی تھی میرا دل دھڑک کر خوشی سے جھوم سا گیا کہ ایک اور پکا ہوا پھل جھولی میں گرنے کو ہے میں مسکرا دیا اور گیٹ کھول کر نکل گیا میں چند قدم چل کر ریحان کے گھر پہنچا میں نے دروازہ کھٹکایا تو دروازہ کھلا تھا اندر سے ریحان نکل رہا تھا مجھے دیکھ کر بولا یاسر اس وقت خیریت میں سمجھ گیا کہ یہ بھی اپنی کسی معشوق کو ملنے جا رہا ہے میں بولا ہاں صوفی باجی نے بلایا تھا اس نے اندر دیکھا اور بولا ہاں باجی کمرے میں ہے جاؤ اندر ہی چلے جاؤ میں آنے اندر ہوکر دروازہ بند کیا اور اندر چلا گیا کمرے میں داخل ہوا تو سب لوگ کمرے میں تھے ہلکی ہلکی سردی تھی آج کیونکہ مارچ کا کہنے تھا اور بارش بھی ہو رہی تھی اس لیے صوفی اور ماریہ بیڈ پر بیٹھی تھیں جبکہ ان کی ماں دوسری چارپائی بستر میں لیٹی تھی صوفی کے بچے بھی ایک بستر میں لیٹے تھے مجھے دیکھ کر صوفی بولی ارے یاسر تم آجاو اندر میں اندرچلا گیا سب لوگ ٹی وی دیکھ رہے تھے ماری بھی ٹی وی دیکھ رہی تھی اس نے دوپٹہ اتار رکھا تھا جس سے اس کے گورے سینے کو میں بے اختیار غورا تو ماریہ شرما کر منہ ٹی کی طرف کر گئی لیکن دوپٹہ اوپر نہیں لیا میں نے صوفی کو دیکھا تو اس نے مسکرا کر مجھے آنکھ مار دی اور ماری کو دیکھا جو صوفی کو مجھے آنکھ مارتا دیکھ رہی تھی وہ بھی مسکرا کر منہ دوسری طرف کر گئی صوفی ماری کی ٹانگوں کی طرف بیٹھی تھی صوفی بولی تم بھی اندر بستر میں آجاؤ میں ماری کو دیکھ کر بولا نہیں میں صوفی بیچ میں بولی ارے کچھ نہیں کہتی مارو آجاو اندر ہی یہ سن کر ماری نے اپنی ٹانگیں اکھٹی کر لیں اور تھوڑی اوپر ہو گئی کمبل کافی بڑا تھا جس میں ماریہ پوری لپٹی تھی میں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ منہ دوسری طرف کیے لیٹی سو رہی تھی انکل شاید دوسرے کمرے میں تھے میں صوفی کی طرف سے بیڈ پر چڑھا اور کمبل میں گھس گیا میں صوفی کے قریب بیٹھا کہ ماری کو برا نا لگا کیوں کہ اس سے اتنی فرینکنس نہیں تھی صوفی مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی مارو تم لیٹ جاؤ ماری نے باجی کو کن اکھیوں سے دیکھا اور وہیں بیٹھی ہی کمبل کو اپنے اوپر اچھی طرح سے ایسے اوپر لے لیا کہ اسے بہت ٹھنڈ لگی ہو جیسے صوفی ہنس دی اور مجھے گھورا میں بھی مسکرا دیا صوفی نے میری شلوار کا ناڑا جھٹ سے کھول کر ہاتھ ڈال کر لن کو مسلنے لگی میرا لن ایک منٹ میں تن کر کھڑا ہو چکا تھا صوفی کے نرم ہاتھوں کے لمس سے میں سسک گیا میں لن فل جوبن پر تن کر کھڑا تھا صوفی لن کو دو منٹ مسلتی رہی اور پھر میرا ہاتھ پکڑ رک اپنے مموں پر رکھا میں صوفی کے ممے دبانے لگا ماری دوسری طرف منہ کرکے لیٹی تھی صوفی نے ہاتھ آگے کیا اور ماری کی ٹانگ کو مسلا میں سمجھ گیا تھا کہ صوفی ماری کو چھیڑ رہی ہے پر کیوں چھیڑ رہی مجھے علم نہیں تھا صوفی نے ماری کا پاؤں کھینچ کر تھوڑا نیچے کھینچ لیا ماری کسمسا کر رہ گئی صوفی مجھے دیکھ کر مسکرا اور میرا ہاتھ پکڑ کر کمبل کے اندر لے جا کر مار کی ٹانگ سے ٹچ کروایا تو مجھے کرنٹ سا لگا ساتھ ہی ماری بھی کانپ سی گئی میں نے صوفی کو حیرانی سے دیکھا تو وہ مسکرا دی اور مجھے آنکھ کا اشارہ سے مسلنے کو کہا میں حیران تھا کہ مارو نیچے سے ننگی تھی شاید اس نے چھوٹی شلوار ڈال رکھی تھی صوفی نے میرا ہاتھ پکڑ کر آگے ماری کی ران پر رکھ دیا جس سے ماری کسمسا کر سسک گئی اور منہ کمبل میں دبا گئی میں بھی سسک کر مچل گیا میرا لن جھٹکے کھانے لگا ماری کی ران بھی ننگی تھی اس کا جسم گرم تھا میں سمجھ گیا کہ مارو نے شلوار اتار رکھی ہے میں نے صوفی کو دیکھا تو اس نے آنکھ ماریا ور مسکرا دی میں مزے سے مچل رہا تھا میں ماری کی ران مسلنے لگا صوفی میرا لن دبا کر مسلنے لگی میں مزے سے بے قابو تھا ماری کو ننگا پا کر میں بے قابو سا ہونے لگا تھا ماری بھی مزے سے مچل کر کسمسا رہی تھی اس کی سسکیاں صاف سنائی دے رہی تھی میں ماری کی ران کو مسلتا ہوا اوپر تک ماری کے نرم پیٹ تک ہاتھ لے گیا اس نے قمیض ڈال رکھا تھا میں ماری کی ناف میں انگلی ڈالی وہ ہلکا ہلکا کانپ رہی تھی میں میں ماری کی ران مسلتا ہوا نیچے آیا اور بے اختیار ماری کی پھدی پر ہاتھ رکھ دیا ماری بے اختیار لمبی سسکی بھر کر کانپ گئی وہ منہ دبا کر پڑی تھی میں لن صوفی کے ہاتھ میں جان دینے لگا تھا میں نے ماری کی پھدی کا دانہ مسلا تو ماری بے اختیار گھٹنے اوپر کرکے پاؤں بیڈ پر دبا کر اپنی کمر اٹھا کر لمبی لمبی سسکیاں نکالنے لگی آنٹی شاید گھوک تھی اس لیے اسے کوئی خبر نا تھی صوفی نے میرا لن چھوڑا اور ماری کی ٹانگیں پکڑ کر تھوڑی سی کھول دیں جس سے ماری کی پھدی بھی کھل گئی میں نے انگلی ماری کی پھدی پر مسلی جس سے ماری کراہ کر مچل گئی میں انگوٹھے سے پھدی مسلنے لگا جس سے ماری کا جسم کانپنے لگا صوفی نے ہاتھ ماری کی رانوں کو ڈالے اور نیچے میری طرف کھینچ لیا جس سے ماری کی گانڈ میرے لن کے سامنے آگئی صوفی نے مجھے آنکھ ماری کہ چڑھ جا اوپر میں تھوڑا اوپر ہوا اور اپنا موٹا لن ماری کی پھدی پر مسلا جس سے ماری کراہ سی گئی ماری کا جسم بے اختیار جھٹکے مارنے لگا میں بھی مزے سے بے قابو ہو رہا تھا ماری کی پھدی پانی چھوڑ رہی تھی میں نے لن پھدی ہے دہانے پر سیٹ کیا تو صوفی نے ہاتھ آگے کرکے میرے لن کو پکڑ کر اٹھا لیا اور میرے لن کا ٹوپہ مسل کر ہلکی سی سرگوشی میں بولی یاسر صرف رگڑو پھدی پر مارو کنواری ہے ابھی پھر کسی وقت سیل کھولنا ابھی بس اس کا پانی نکالو میں سن کر رک گیا اور ہلکا ہلکا لن مسلنے لگا ماری کرسکتی ہوئی مسلسل ہانپ رہی تھی ایک منٹ میں ہی ماری کا کام ہو گیا اور وہ بے اختیار تڑپتی ہوئی پانی چھوڑنے لگی ماری نے اپنا منہ کمبل میں دبا لیا ماری کانپتی ہوئی پانی چھوڑ گئی میں تھوڑی سے لن رگڑ کر فارغ ہونا چاہ رہا تھا صوفی نے مجھے پیچھے کھینچا اور میرا لن پکڑ کر جلدی سے نیچے ہوکر میرے لن کو منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا میں بے اختیار کراہ گیا صوفی کے گرم منہ کا لمس میرے لن کا سانس کھینچ گیا میں کانپ سا گیا صوفی نے زور لگا کر میرا آدھے سے زیادہ لن منہ میں دبا کر چوپا مارا صوفی نے ہونٹوں کی گرفت لن پر کس کر تیز تیز چوپے مارتی میرا لن دبا کر چوس رہی تھی جس ے میں تڑپ کر کراہ سا گیا ماری کے موٹے نرم ہونٹ میرے لن کہ جان کھینچ رہے میں مزے سے بے اختیار پیچھے لڑھک کر ہاتھوں پر بیڈ پر لیٹ گیا میرا جسم کانپنے لگا صوفی لن کو دبا کر چوپے لگاتی ہوئی میرا لن چوس رہی تھی میں بے اختیار جھٹکے مارنے لگا صوفی کے چوہوں نے ماری جان کھینچ لی اور میں کراہتا ہوا بے اختیار صوفی کے منہ میں جھٹکے مار کر منہ چھوڑتا فارغ ہونے لگا صوفی نے میرے لن کو ٹوپے سے ہونٹوں میں کس کر دبا لیا اور چوستی ہوئی میری منی نچوڑ کر پینے لگی صوفی کے چوہوں سے مزہ آگیا تھا میں مزے سے ہانپتا بے اختیار بیڈ پر لیٹ گیا صوفی میری ساری منی نچوڑ گئی میں کچھ دیر پڑا رہا صوفی نے پچ کی آواز سے لن چھوڑ دیا میں ہانپتا ہوا اوپر ہوا اور آنکھیں کھول کر دیکھا تو صوفی ماری کے اوپر جھکی تھی ماری نیچے منہ کھول کر پڑی تھی اوپر سے صوفی میری منی اپنے منہ سے ماری کے منہ میں تھوک رہی تھی ماری منہ کھولے میری منی لیتی رہی صوفی نے ساری منی ماری کے منہ میں انڈل کر اوپر سے تھوک پھینکی ماری منہ بند کرکے میری منی کا گھونٹ بھر گئی اور صوفی نیچے ہوکر ماری کے ہونٹ چومنے لگی میں حیرانی سے دونوں کو دیکھ رہا تھا دونوں ایک دوسرے کو چوم رہی تھی میں سرگوشی میں بولا اس سے بہتر تھا چوپا لی ماری کو لگانے دیتی دونوں نے چونک کر مجھے دیکھا صوفی مسکرا کر بولی پلان تو یہی تھا پر جلدی میں کچھ اور ہوگیا میں مسکرا دیا ماری بھی مسکرا دی صوفی بولی چلو صبح موری چوپا لگا لے گی اور ماری کو دیکھ بولی کیوں ماری ماری نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا اور مجھے دیکھ کر مسکرا دی ماری کا بھی شرم اب کم ہوگیا تھا میں بولا باجی آپ نے بتایا ہی نہیں باجی بولی کیا میں بولا یہی کہ آج ماری ہو مارنا ہے وہ ہنسی اور بولی تمہارے لن کو میری پھدی کی سیر کرتے دیکھ کر بے قرار تھی میں نے سوچا اسے بھی سیر کروا دوں میں مسکرا کر بولا سیر تو کروائی نہیں صوفی اپنی ماں کی طرف دیکھ کر یہاں اتنا ہی کافی تھا کل سکول کے بعد آنا دوسرے گھر میں سیل کھولنی ہے مارو کی اس کی آگ بھی مٹھی تب ہوگی جس پر مارو ہنس دی میں بولا اچھا جی اب اجازت ہے میں جاؤں وہ بولی بیٹھو خیر ہے میں بولا نہیں ان لوگوں نے دروازہ بند کرنا ہوتا ہے وہ بولی اچھا جاؤ میں اٹھا اور نال باندھ کر نکل آیا میں گھر آیا تو تھوڑی دیر میں ہی اصباح اوپر آگئی میں بیڈ پر لیٹا تھا کہ اصباح اندر آئی اصباح نے بالوں کی چوٹی بنا کر آگے سینے پر ڈال رکھی تھی جبکہ نیچے سلیولیس شرٹ اور پاجامہ ڈال رکھا تھا جس سے اصباح کی پتلی بازو نظر آ رہے تھے اندر آکر مجھے دیکھ کر اصباح مسکرا دی میں بیٹ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا تھا اصباح مسکرا کر مجھے دیکھا 16 سال کی چھوٹی سی بچی جس کی پنکھڑیاں ابھی تک پوری طرح کھلی بھی نہیں تھیں پتلی سی سنگل پسلی جسامت بہت خوبصورت لگ رہی تھی سینے پر ہلکی سی ابھری بوبیاں نظر آ رہی تھیں اصباح قریب آکر میرے سامنے کھڑی ہو گئی میں قمیض اتار کر بنیان اور شلوار میں لیتا تھا اصباح میرے سامنے آکر کھڑی ہوگئی میں بیڈ پر لیٹ ہوا دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھا تھا اصباح میرے لن کے اوپر جھولی میں گانڈ رکھ کر بیٹھی گئی اور بولی میرے سینے پر ہاتھ رکھ میرے ہونٹ چوم کر بولی جناب کہاں تھے میں مسکرا کر اصباح کی آنکھوں میں دیکھا اصباح کی آنکھیں حوس سے بھری تھیں میں مسکرا کر اصباح کے ہونٹ چوم کر بولا کیوں جی تمہیں بتانا ضروری ہے اصباح بولی تو اور کیا مجھے بتانا ضروری ہے میں مسکرا کر بولا کیوں جی وہ کیسے اصباح اپنی گانڈ ہلاتی ہوئی میرے لن کو مسلنے لگی اصباح کی چھوٹی سی گانڈ کی لکیر میں میرا لن پھنس گیا جسے اصباح دبوچ رہی تھی اصباح گانڈ کر لن پر مسلتی ہوئی بولی اس لیے کہ اب میں آپ کی کچھ لگتی ہوں میں مسکرا کر بولا اچھا جی کیا لگتا ہوں اصباح نے مسکرا کر میرے ہونٹ چومتے ہوئے کہا آپ کی وائف میں یہ سن کر مسکرا دیا اور بولا اچھا جی کس نے بتایا کہ تمہارا میرا میاں بیوی کا رشتہ ہے وہ بولی کس نے بتانا ہے مجھے پتا ہے میں بولا اچھا جی پتا ہے بیوی کے ساتھ شوہر کیا کرتا ہے وہ مسکرائی ہاں جی وہی جو آپ امی کے ساتھ کرتے ہیں میں مسکرایا اور بولا اچھا جاؤ سو جاؤ اب رات کافی ہوگئی وہ بولی جی نہیں آپ کی تھکاوٹ اتار کر جاؤں گی میں مسکرایا تو اصباح اٹھی اور میری ٹانگوں کے بیچ آکر میرا نالا کھول کر میرا لن کھینچ کر باہر نکال کر مسلنے لگی اصباح کے چھوٹے چھوٹے نرم ہاتھوں میں میرا لن کافی بڑا لگ رہا تھا اصباح نے مسکرا کر دونوں ہاتھ میں لن کر دبا کر پکڑا اور مسل کر میرے لن کا ٹوپہ چوم کر چاٹنے لگی میں سسک کر بولا اصباح تم تو بہت چھوٹی ہے میرا اتنا بڑا لن لے پاؤ گی اصباح نے منہ کھول کر میرے لن کے ٹوپے کو منہ میں بھر کر دبا کر چوپا مارا اور پچ کی آواز سے چوس کر چھوڑ دیا اصباح کے نرم منہ کے لمس سے میں سسک گیا اصباح بولی کیوں نہیں لے پاؤں گی آپ ڈال کر تو دیکھیں میں ہنس دیا اور اصباح کی بے قراری سے مچل گیا اصباح نے لن کو دونوں ہاتھوں سے مسل کر منہ میں دبا کر کس کے چوپے مارنے لگی اصباح کے چھوٹے سے منہ میں میرا لن پھنس رہا تھا میں سسک کر کراہ سا گیا اصباح کا لن چوسنے کا انداز ہی نرالا تھا اصباح کس کر چوپے مارتی ہوئی پچ کی آواز سے لن چھوڑ کر بولی اففف یاسرررر مزہ آجاتا ہے لن چوس کر آپ کا۔ پتا نہیں کب میرے اندر جائے گا میں سسک کر مسکرا دیا اور بولا اصباح ایک شرط پر اندر ڈالوں گا تمہارے اصباح نے میری آنکھوں میں دیکھا اور بولی آپ کی ہر شرط منظور ہے بولیں میں بولا سن تو لو وہ بولی بس منظور ہے آپ بولو میں مسکرا کر بولا اصباح میرا لن کو ماپو بھلا اصباح نے بازو ساتھ لگا کر لن کو ماپا تو اصباح کی کہنی جتنا لن تھا میں بولا کہنی جتنا ہے میں سارا تمہارے اندر ڈالوں گا اصباح مسکرا کر بولی بے شک سارا ڈال لینا میں بولا سہ پاؤ گی اصباح ہنس کر بولی کیوں نہیں تمہارا لن تو کہوں اندر پی رکھوں میں ہنس دیا اصباح مچل کر زور زور سے چوپے مارتی ہوئی بولی پھر کب ڈال رہے ہو میں بولا کل کو موقع ملا تو اصباح آج موقع ہے نا آج پی ڈال دو میں بولا آج میں نے سارا دن یہی کیا ہے آج سہی زور نہیں لگے گا کل کو فریش ہوں گا سہی طرح سے بینڈ باجوں گا تمہاری اصباح ہنس کر مجھے غورا اور میرے لن کو منہ میں دبا کر کس کس کر چوپے مارنے لگی اصباح پچھے پانچ منٹ سے لن مسل کر چوپے مار رہی تھی میں اصباح کی کچی جوانی کے سنے ہمت ہات گیا اصباح لن کو ہونٹوں میں دبا کر لن پر جھکی چوس رہی تھی میں کراہ کر۔ بے اختیار منہ کی دھاریں مارتا اصباح کے منہ میں فارغ ہونے لگا اصبا ہونٹ دبا کر میرا لن نچوڑتی ہوئی منی چوس رہی تھی کہ اتنے علیزے اندر آگئی سامنے اس کی چھوٹی بیٹی میرے پن پر جھکی میرے کو چوس کر نچوڑ رہی تھی اصباح کا سر مزے سے کانپ رہا تھا اور کمرے ہم دونوں کی آہوں سے گونج رہا تھا اصباح لن دبا کر چوس رہی تھی جبکہ علیزے اوپر کھڑے ہوکر اسے لن چوستا دیکھ رہی تھی اصباح میرا لن پوری طرح سے نچوڑ کر پی کر اوپر ہوئی تو اس کے منہ پر منی لگی نظر آ رہی تھی جسے دیکھ کر علیزے ہنس دی اصباح نے اپنی ماں کو دیکھا تو مسکرا دی علیزے شاباس اصباح اسی طرح بھائی کو نچوڑ دو پکڑ کر اصباح مسکرا کر کچھ نا بولی میرا لن مرجھا چکا تھا علیزے بولی اصباح میں نے کہاں تھا بھائی کے پاس سو کر اس کی تھکاوٹ اتارنی ہے اصباح بولی امی میں نے تو کہا بھائی نے کہا کل کریں گے علیزے مسکرا کر بولی یاسر آج رات تم اصباح کو مسل دیتے میں مسکرا آکر بولا میری جان کیا جلدی ہے بچی کو اتنی جلدی مارنے کی علیزے مسکرائی اور بولی بچی پوری چیز ہے یہ نہیں مرتی اور اصباح کو دیکھ کر مسکرا کر بولی کیوں اصباح اصباح نے مسکرا کر سر ہلایا میں بولا یار آج ہمت ہی نہیں تمہیں پتا ہے اصباح ابھی کچی کلی اور ایسی کچی کلی کو مسلنے میں زور لگتا ہے کل کو پورا زور جمع کرکے تمہاری اس کلی کو ایسے مسلوں گا کہ اس کاتنکا تنکا اکھٹی کرتی پھرو گی علیزے ہنس کر بولی تم جتنا بھی زور لگا لو میری بیٹیوں کو کچھ نہیں ہوگا پہلے مومنہ کو مسل کر دیکھ نہیں لیا میں مسکرا کر بولا مومنہ تو کچھ بڑی تھی وہ گئی یہ بالکل چھوٹی اور کچی ہے ابھی دیکھتے ہیں یہ سہ پاتی ہے کہ نہیں علیزے مسکرا کر بولی چلو دیکھ لیتے ہیں ابھی تم آرام کرو صبح ملتے ہیں اور اصباح کو لے کر چلی گئی میں بھی لیٹ کر سو گیا
صبح سو کر اٹھا تو فل فریش تھا میں اٹھا اور واشروم چلا گیا واپس آیا تو مومنہ بیڈ پر جھکی چادر ٹھیک کر رہی تھی اس کی چھٹی سی گانڈ باہر کو نکلی تھی میں نیند پوری کرکے فریش ہوچکا تھا میں پیچھے سے جا کر اس کی گاند کر پکڑ کر دبایا میرا لن تن چکا تھا مومنہ سسک کر کراہ کر مڑ کر مجھے دیکھا اور بولی یاسر نا کرو نا میں لن گان کے ساتھ لگا کر بولا کیوں جکیا ہوا وہ بولی یاسر کل جو کیا ہے نا پھدی ابھی تک دکھ رہی ہے میں بولا تو کیا کروں اب مجھ سے انتظار نہیں ہوتا مومنہ سکول یونیفارم میں تیار ہوکر آئی تھی میں نے شلوار کھینچ کر اتار دی مومنہ جھکی ہوئی بولی اففف نا کرو نا پلیز میں نے تنا ہوا لن نکال کر مسل کر بولا اچھا نہیں کرتا پر یہ بتاؤ اپنی ٹیچر عینی سے کب ملوا رہی ہو مومنہ نے مڑ کر مجھے دیکھا اور مسکرا کر آگے جھک کر اپنی گانڈ ہوا میں اٹھا کر اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کرکے اپنی گانڈ کھول کر بولی تم میری پھدی ہی مار لو میں ہنس کر بولا اس کا مطب عینی سے نہیں ملواؤ گی وہ مسکرا کر بولی اس سے بھی بات کرتی ہوں تم جلدی سے پھدی مارو کالج بھی جانا ہے میں بولا تمہاری پھدی تو دکھ رہی تھی وہ بولی دکھ تو رہی ہے اب کر لوں گی برداشت تمہیں تو ماہ نہیں ہوتی نا میں ہنس کر لن پھدی سے ٹچ کیا تو مومنہ کی ہلکی گلابی گانڈ کا سوراخ پر انگلی پھیر کر بولا جناب اس کی سیر کب کروانی ہے مومنہ ہنس کر بولی پہلے پھدی کے سوراخ کی اچھی طرح سیر کرلو میں مسکرا کر بولا نہیں سچی کب کروا رہی گانڈ کی سیر وہ مسکرا کر بولی تمہارے سامنے ہے جب چاہے کر لو میں نے کونسا روکا ہے میں بولا ابھی ڈالوں وہ بولی نہیں ابھی نہیں ابھی پھدی مارو واپسی پر گانڈ مار لینا ابھی تمہارا لن کے کر پھدی کا کچومر نکل جانا ہے اور بڑی مشکل سے کالج جانا ہے میں مسکرا لن منہ کی پھدی پر رکھ کر کس کر زور سے دھکا مارا جس سے مومنہ کہ پھدی چیر کر آدھا لن مومنہ کی پھدی کو مسل کر اندر اتر گیا مومنہ تڑپ کر چیلا کر درمیان سے دوہری ہوکر آگے لڑھک گئی میں نے مومنہ کو کندھوں سے پکڑ لیا مومنہ چیلا کر بولی ااااہ ااااففففف یاسسرررر مر گئی اماااں۔۔ میں نے کندھوں سے پکڑ کر جھسا مارا اور لن پورا جڑ تک مومنہ کی پھدی کے پار کردیا جس سے مومنہ تڑپ کر بکات مار کر اچھلی اور ارڑا کر ہینگ کر چیلائی اااااہ اماااااںاماااںںںںں مر گئیییج اماااں اور کانپنے لگی میں کندھوں کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے مومنہ کو چودنے لگا میرا موٹا لن مونی کی تنگ پھدی کو چیرتا ہوا پوری شدت سے مسلنے لگا جس سے میرے لن کی رگڑ سے مومنہ کی پھدی ہے ہونٹ رگڑنے لگا جس ءسے مومنہ تڑپ کر بکاٹیاں مارتی ہوں ہینگتی چیلاتی ہوئی باں باں کرنے لگی میں مومنہ کے کندھوں کو پکڑ کس کس کر دھکے مارتا سٹین مارتا لن مومنہ کی پھدی کے اندر آر پار کرتا ہوا پوری شدت سے چود رہا تھا جس سے مومنہ تڑپ تڑپ کر چکانے لگی مومنہ کی ہمت ٹوٹ گئی تھی مومنہ کی پھدی کے ہونٹوں نے میرے لن کو دبا کر مسل رکھا جس سے میری بھی ہمت جواب۔ دے رہی تھی بس ہم قریب ہی تھے کہ اتنے میں علیزے اندر راگئی سامنے مجھے معنی کو گھوڑی بنائے چودتا دیکھ کر رک گئی مومنہ میرے لن کے جھٹکوں سے تڑپتی ہوئی چءلاتی ہوئی چیخ رہی تھی جس سے کمرہ گونج رہا تھا میں دو چار دھکے مار کر ہانپ گیا اور مومنہ کی پھدی نے میری جان کھینچ کر میری منی کھینچ لی مین آہیں بھرتا جھٹکے مارتا مومنہ کو سینے سے دبا کر مومنہ کو چومتے ہوئے مومنہ کے اندر فارغ ہونے لگا ماونہ بھی جھٹکے مارتی فارغ ہوتیمیرا لن نچوڑ رہیتھی مونہ کی آہوں اور سسکیوں اور کرلاںے سے کمرہ گونج رہا تھا علیزے اپنی بیٹی کو تپڑتا اور میرا لن اسکی پھدی میں فارغ ہوتا دیکھ رہی تھی میں آہیں بھرتا معنی ہے اوپر گر کر بیڈ پر لیٹ آہیں بھرتا ہانپتا ہوا مومنہ کے ہونٹ چوسنے لگا معنی آہیں بھرتی کانپنے لگی اس کا جسم کانپنے لگا علیزے ہم دونوں کر پُرسکون ہوتا دیکھ رہی تھی مونہ کانپتی آواز میں بولی اففف یاسرررر اڑا کے رکھ دیتا ہے تمہارا لن میری پھدی کا کچومر نکلا دیتا ہے مر سی جاتی ہوں ایک بار میں بولا سوری میری جان علیزے بولی مومنہ برداشت کرلیا کرو ابھی دو تین بار ہئی ہے لن جب تمہاری پھدی کھول کر سہی طرح سے رستہ بنا کے گا پھر تمہیں مزہ مزہ ہی آئے گا ہم دونوں اتنے مگن تھے کہ علیزے کی بات پر چونک گئے علیزے مسکرا دی مومنہ بولی جی امی پر یاسر کا لن بھی تو بہت بڑا ہے میری ہمت سے تو بڑا ہی ہے علیزے بولی وقت گزرنے کے ساتھ یہ بھی تمہیں چھوٹا لگے گا میں اسے چوم رہا تھا علیزے بولی اچھا جاؤ کالج کی گاڑی آنے والی اور تم تیار ہو جاؤ اٹھ کر میں پیچھے ہو کر لن نکال لیا مومنہ کراہ گئی اور بولی امی ابھی تو پھدی کا کچومر نکلا پڑا ہے تھوڑی دیر تک آرام کرنے دو علیزے بولی اچھا آرام کر لو تھوڑی دیر میں اٹھا اور واشروم چلا گیا واپس آیا تو مومنہ کمر پکڑے گھٹنے سینے سے لگا کر مسل رہی تھی میں بولا ابھی تک پڑی ہو جانا نہیں مومنہ بولی ہمت ہی نہیں ہو رہی تمہارا لن تو پھدی چیر دیتا ہے میں مسکرا دیا اور کپڑے بدلنے لگا مومنہ کچھ دیر پٹی اور پھر کمر پکڑ کر اٹھی اور بولی آج کرتی ہوئی عینی سے بات تمہارے آگے وہی بند باندھ سکتی ہے میری ہمت سے تو زیادہ ہو تم اور مسکراتی ہوئی کمر پکڑتی لنگڑاتی






میں سکول سے واپس آیا تو مجھے اصباح اور مومنہ رکاے سے اترتی ہوئی ملیں مجھے دیکھ کر وہ مسکرا دیں اتنے میں مومنہ نے عینی سے کچھ بات کی اور مجھے دیکھ کر دونوں ہنس دیں اصباح اور مومنہ میرے پیچھے گھر کی طرف آ رہی تھی گھر پہنچ کر میں نے دروازہ کھولا اور اندر جا کر میں نے ان کا انتظار کیا تو پیچھے سے مومنہ اور اصباح اندر داخل ہوئیں میں بولا سناؤ سرکار کیا کہتی پھر تمہاری عینی مومنہ ہنس کر آگے چلنے لگی تو میں نے اس کا بازو پکڑ لیا جس پر وہ ہنس کر بولی جناب صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے میں بولا پھر بھی بتاؤ تو سہی وہ مسکرائی اور بولی عینی کہ رہی تھی آؤں گی پر ایک شرط پر میں بولا کیسی شرط جس پر وہ ہنس کر بولی اب یہ تو وہ ہی بتائے گی اس نے کہا وہ گھر کا چکر لگائے گی میں مسکرا دیا اور اسے چھوڑ دیا اصباح بھی کھڑی دیکھ رہی تھی میں اوپر چلا آیا اوپر آیا اور کپڑے بدل کر واشروم چلا گیا واپس آیا تو سامنے علیزے کھڑی تھی وہ پانی لائی تھی میں آگے بڑھ کر علیزے کو باہوں میں بھر کر بولا جناب کوئی لفٹ ہی نہیں وہ بولی جی ساری لفٹیں آپ کےلیے میں علیزے کے ہونٹ دبا کر چوسنے لگا وہ بھی میرے ہونٹوں کو چوستی ہوئی بولی دو تین دن صبر کر لو کچھ نہیں ہوتا میں مسکرا دیا اور بولا جو حکم جناب وہ بھی مسکرا کر چل دی اور پھر میرے لیے کھانا لائی کھانا کھا کر میں نے کچھ دیر آرام کیا تو صوفی کی کال آگئی صوفی بولی جناب آگئے ہو میں بولا جی آگیا وہ بولی اچھا پھر تھوڑی دیر آرام کرو پھر بتاتی ہوں ذرا ریحان ادھر ادھر ہولے میں بولا جی بہتر میں نے کچھ دیر آرام کیا تو تھوڑی دیر بعد صوفی کی کال آئی کہ آجاؤ میرے والے گھر میں میں اٹھا اور نیچے اتر کر چل دیا میں گھر میں داخل ہوا تو صوفی بیڈ پر بیٹھی تھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی اور بولی آؤ جناب میں اندرجا کر بیڈ پر پاس بیٹھ گیا وہ مجھے دیکھ کر مسکرا دی اور بولی جان من آج بس تم ہمارے ہو میں مسکرا دیا تو وہ میرے ہونٹ چوم کر بولی بیٹھو میں آئی اور اٹھ کر باہر نکل میں بیٹھ گیا صوفی واپس آئی تو مجھے گلاس تھما کر ساتھ میں ایک کیپسول پکڑا دیا میں نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ شرارت بھری آنکھوں سے مسکرا کر بولی جان من یہ کیپسول کھا جاؤ میں بولا یہ کس لیے وہ بولی میری جان پریشان نا ہو زہر نہیں ہے بس سمجھو کہ آج تم ہماری خیر نہیں چھوڑنے والے جس پر میں مسکرا دیا اور بولا پر ہے کیا یہ اس نے کیپسول پکڑ کر میرے منہ ڈالا اور گلاس میرے منہ ے لگا کر پانی اندر انڈیل دیا جس سے مجھے مجبوراً بڑا سا موٹا کیپسول نگلنا پڑا میں کیپسول نگل کر پھر پوچھا یہ ہے کیا وہ ہنس کر بولی میری جان یہ ویاگرا کا کیپسول تھا میں مسکرا کر بولا کیوں میری ٹائمنگ پر بھروسا نہیں وہ مسکرا اور بولی بھروسہ تو ہے پر تم جیسے مرد کے ساتھ لمبی چدائی کرنا ہے مجھے اس سے تمہارا لن ڈنڈے کی طرح مضبوط ہوکر مارو کی پھدی بھی کھولے گا اور میری بھی پھدی رگڑ رگڑ کر مسل دے گا یہ بولتے ہوئے صوفی کی آنکھوں سے حوس ٹپک رہی تھی وہ میرے ہونٹ چوم کر بولی تم بیٹھو جب تک کیپسول اثر نہیں کرتا میں ماری کو بلا لاتی ہوں یہ کہ کر وہ مڑی ہی تھی کہ صوفی کی بیٹی بھاگتی ہوئی آئی اور بولی امی گھر آئیں خالہ ماری کے سسرال والے آئے ہیں یہ سن کر صوفی چونک گئی اور بولی اففف اماں انہوں نے اس وقت ہی ٹپکنا تھا تم بیٹھو میں دیکھتی ہوں یہ کہ کر وہ چلی گئی کچھ دیر بعد وہ واپس آئی اور بولی یاسر غضب ہوگیا ماری کے سسرال والے ڈیٹ رکھنے آئے ہیں اور یہ تو بہت لیٹ جائیں گے تم گھر جاؤ میں تمہیں بلا لوں گی میں بولا اچھا میں نکلا اور گھر آگیا تھوڑی ہی دیر میں کیپسول کام دکھانے لگا جس سے میرا لن سوٹے کی طرح تن کر کھڑا ہوچکا تھا جو مجھے درد کرنے لگا تھا مجھے گرمی لگنے لگی تو میں نے قمیض اتار دیا اور شلوار سے نکال کر لن کو سہلانے لگا میرے ہاتھ کا تو اثر ہی نہیں ہو رہا تھا میں درد سے مچل رہا تھا کہ اسی لمحے دروازے سے اندر اصباح داخل ہوئی سامنے میرے سوٹے کی طرح لن کو کھڑا دیکھ کر چونک گئی اور چہک کر بولی ہائے مر جاواں صدقے میرا شہزادہ آج تو میرے اوپر برسے گا اصباح سامنے چوٹی کرکے کھڑی تھی وہ چلتی ہوئی پاس آئی اور میرے لن پر ہاتھ رکھ کر بولی افففف سسسییی اتنا بڑا لن آج تو مزہ آ جائے گا میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر اصباح بولی اففف میری جان آج تو نیچے وڑ کے اوپر سے نکل جاؤ میں اسے دیکھ رہا تھا چھوٹی سی پندرہ سال کی لڑکی سنگل پسلی نہیں جانتی تھی کہ آج میں وحشی ہوا پڑا ہوں چیر کر رکھ دوں گا اصباح کی ابلتی کچی جوانی پر مجھے حوس چڑ رہی تھی وہ میرے ہونٹ چوم کر پیچھے ہوئی اور اپنی فراک اتار کر پھینک دی اس نے پاجامہ پہلے سے ہی اتار رکھا تھا چھوٹا سا انگلی پسلی نکھرتا جسم میرے سامنے ننگا تھا سینے پر ابھرتے چھوٹ چھوٹے گول کچے ممے جو ابھی نکل رہے تھے چمک کر مجھے نڈھال کر رہے تھے میں قریب ہوا اور اس کے مموں کے ابھرتے نپل چوس لیے نپلز کے نچے گلٹیاں میرے منہ میں آرہی تھی جس سے اصباح سسک کر تھوڑا پیچھے ہوئی میرے لن کو مسل کر میرے لن کا ٹوپہ چوم کر بولی صدقے جاؤں آج تو بہت پیار آرہا ہے اور منہ کھول کر میرے لن کا ٹوپہ منہ میں دبا کر اصباح چوسنے لگی جس سے میں اصباح کے گرم منہ میں لن کو محسوس کرکے مچل سا گیا اصباح کے چھوٹے سے منہ میں میرا ٹوپہ پوری طرح فٹ ہوگیا تھا اصباح مستی سے میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی ہانپتی ہوئی چوسے جا رہی تھی جیسے چھوٹا بچہ گیڈر منہ میں ڈال کر چوسے جا رہا تھا اصباح کا انداز میری آگ کو بھڑکا رہا تھا اصباح مدہوشی سے لن چوستی ہوئی میرے لن کی موری پر زبان رکھ کر پھیرتی ہوئی زبان موری کے اندر چلانے لگی میں تو تڑپ کر کرلیا گیا میرا سارا جسم ایک منٹ کےلیے کانپنے لگا اور میری بے اختیار آہیں نکلنے لگیں جس پر اصباح نے میرے لن پر ہونٹ دبا کر زار لگایا اور تھوڑا ہی آگے تک لن کو کے جا کر ہونٹوں کی گرفت کا کر چوپا مارتی ہوئی میرے لن کو دبا کر چوسنے لگی اصباح کے چھوٹے سے ہونٹ میرے لن کو مسل کر رگڑ رہے تھے جس سے میں مزے سے کراہ رہا تھا میں حیران تھا کہ اتنی سی عمر میں اصباح کو یہ سب کس نے سکھایا اصباح ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی میرے لن کو چوس رہی تھی مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ اصباح کے چوپے میرے اندر سے جان کھینچ رہے ہوں میں مچل کر رہا رہا تھا اصباح دبا کر میرے لن کو چوسے جا رہی تھی اور میں کراہ رہا تھا اصباح ہانپتی ہوئی میرے لن کو دبا کر چوس رہی تھی جس سے میں تڑپ رہا تھا میرا لن اصباح کے چوہوں کے سامنے ہمت ہار رہا تھا اور اصباح ہاتھ سے نیچے سے میرا بچا ہوا لن مسل کر اوپر سے دبا کر چوپے مار رہی تھی اصباح کے چوپوں سے میں دو منٹ میں اصباح کے سامنے ہمت ہاتھ گیا اصباح کے آخری چوپے پر میں کراہ کر مچلا تو اور بے اختیار ایک لمبی منی کی دھار اصباح کے گلے میں ماری جس سے اصباح کا سر کانپ گیا اور اصباح کے گلے سے غوں کی آواز نکلی ساتھ ہی اصباح میرے لن کا چوپا اوپر کی طرف مار کر میرے لن کے ٹوپے کو ہونٹوں میں دبوچ کر چوستی ہوئی گھونٹ بھرا اور غڑک کی آواز سے منی کو پی کر میری آنکھوں میں مدہوشی سے دیکھا اسی لمحے میرے لن نے جھٹکا امرا اور منی کی دھار اصباح کے گلے میں پھینکی میرے لن کے جھٹکے کے ساتھ ہی اصباح کے سر کو جھٹکا لگا اور وہ کانپتی ہوئی میری منی پینے لگی میں کراہ کر جھٹکے مارتا اصباح کے منہ میں فارغ ہو رہا تھا اصباح سسکتی ہوئی ہانپتی میرے لن کو چوستی ہوئی نچوڑ کر میری منی پی رہی تھی اسی دوران علیزے اندر آگئی اور اصباح کو لن چوستے ہوئے اور مجھے اصباح کے منہ میں فارغ ہوتا دیکھ کر بولی صدقے جاؤ اصباح تیرے آج تو اپنا شکار گھیر لیا تو نے اور ہنس کر قریب ہو کر بولی اصباح ساری منی نا پینا کچھ منہ میں رکھنا اور مسکرا دی اصباح نے دبا کر میرا لن چوس کر ساری منی نچوڑ گئی میرا لن تھوڑا مرجھا سا گیا لیکن ابھی بھی تن کر کھڑا تھا میں ہانپتا ہوا لیٹ گیا اصباح نے مجھے فارغ کردیا تھا اصباح نے ماں کی بات سن کر کچھ منی منہ میں رکھی اور ماں کو دیکھا تو علیزے بولی مجھے دو اور منہ کھول دیا اصباح نے میری منی منہ سے منہ لگا کر اپنی ماں کے منہ میں انڈیل دی جاے علیزے پی کر ہونٹ اصباح کے ہونٹوں سے لگا کر دونوں ایک دوسرے کو چوسنے لگیں دونوں فارغ ہوئیں تو میرا لن پھر سے تنا ہوا تھا علیزے بولی یاسر کیا کھایا ہے آج میں مسکرا کر بولا آج بس سمجھو تمہاری بیٹی اصباح کی خیر نہیں علیزے مسکرائی اور بولی میں تو یہی چاہتی ہوں کہ اسے مسل دو آج تمہارا لن بھی کافی موٹا ہے پہلے سے آج اپنی ساری وحشت اصباح کے اندر اتار دو میں بولا فکر نا کرو آج نہیں چھوڑوں گا اصباح ہنس کر میرے لن کو مسلتی ہوئی بولی پہلے میں اسے صحیح طرح سے تیار کر لوں پھر نا چھوڑنا اور مسکرا کر میرے لن کو مسل کر چوسنے لگی ایک بار فارغ ہونے کے باوجود بھی میرا لن تن کر کھڑا اور اب تو سن سا ہو رہا تھا اصباح ہے مسلنے سے لن تن کر اور سخت اور مضبوط ہو رہا تھا اصباح کے مسلنے کا اور لن چوسنے کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا کیپسول اپنا اثر پوری طرح دیکھا رہا تھا اصباح کے ہاتھوں اور ہونٹوں کے مسلنے سے میرے اندر آگ سی لگ رہی تھی اور میں بے قابو سا ہونے لگا تھا علیزے دیکھ کر بولی یاسر آج لگتا خیر نہیں اصباح کی میں ہانپتا ہوا اٹھا اور اصباح کی گردن دبوچ کر اپنی طرف کھینچ کر اصباح کے ہونٹوں کو دبا کر چوس رہا تھا لن کو اب تراٹ سی پڑنے لگی ایسا دل کر رہا تھا کہ کسی چیز میں گھسا دوں جلدی سے میں اصباح کو دبا کر چوستا ہوا پیچھے بیڈ پر پھینکا اور خود اوپر آگیا علیزے مجھے مچلتا دیکھ کر میرا لن پکڑ کر مسلنے لگی میں اصباح پر جھکا اسے چوم رہا تھا میں اوپر ہوا تو اصبا اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی پھدی میرے سامنے کھول دی اصباح کی چھوٹی سی بند ہو توں والی پھدی دیکھ کر میں مچل سا گیا اصباح کی پھدی کے ہونٹ ایک دوسرے کے ساتھ سختی سے جڑے تھے مجھ سے رہا نا گیا میں نے اصباح کی چھوٹی سی پتلی ٹانگیں پکڑ کر دونوں طرف دبا کر کھول دیں اچانک ٹانگں دونوں طرف کھولنے سے اصباح تڑپ کر کراہ گئی اصباح کی پھدی کھل کر میرے سامنے تھی اور وہ کانپنے لگی علیزے یہ دیکھ کر بولی وے حوصلے سے چیر ہی دو اس طرح تو درمیان سے میری تو حوس بڑھ رہی تھی مجھے کچھ سجائی نہیں ریا تھا دل کر رہا تھا کہ کسی سوراخ میں لن ڈال دوں میں نے لن مسل کر اصباح کی پھدی سے لگایا اصباح کی پھدی میرے لن کے ٹوپے کے نیچے چھپ سی گئی تھی میں نے اصباح کی ٹانگیں پکڑ کر دبا کر اوپر آگیا جس سے اصباح کی ٹانگیں دوہری ہوکر نیچے بیڈ سے لگ گئی تھیں جس سے اصباح سسک کراہ کر بولی ااااہہہہ۔اففففف امییی علیزے نے اصباح کی پھدی کو مسل کر میرے لن کا ٹوپہ اصباح کی بند ہونٹوں والی پھدی پر رکھ دیا جس سے میں سسک گیا مجھ پر وحشی پن طاری تھا اور لن پھٹ رہا تھا میرا دل کر رہا تھا یک لخت پورا لن پھدی میں پار کردوں یہ سوچ کر میں کانپ گیا اور بے اختیار پورا زور گانڈ کی طرف لے جا کر گانڈ کھینچ کر پوری طاقت سے کھینچ کر جھٹکا مارا جس سے میرا کہنی جتنا لن پوری شدت سے اصباح کی پھدی کو چیرتا پھاڑتا ہوا یک لخت پورا جڑ تک اصباح کی پھدی میں اتر گیا جس سے اصباح بے اختیار تڑپتی اور زور سے چیخ مار کر پوری شدت سے دھاڑی اور دھاتی چلی گئی اور تڑپتی ہوئی مسلسل بکری کی طرح بلاتی ہوئی اونچا اونچا دھاڑنے لگی میرے لن کی شدت کی سٹ سے بیڈ سمیت اصباح اور علیزے بھی ہل کر رہ گئی اور آگے ہوکر بولی ہائے امی مر جاواں یاسرررررر میرا لن اصباح کی سیل پیک پھدی پھاڑ کر پوری شدت سے پھاڑ کر جڑ تک اتر چکا تھا جس سے اصباح کی پھدی سے خون کی دھار نکل کر بہ سی گئی ساتھ ہی اصباح بکاٹ مارتی ہوئی مسلسل اونچا اونچا چیختی ہوئی دھاڑ رہی تھی اصباح کی دھاتوں سے کمرہ ہل رہا تھا میں سٹ مار کر لن اصباح کی پھدی میں اتار چکا تھا اصباح کی پھدی میرے لن کو خود ہی کھینچ کر دبوچ کر نچوڑنے لگی تھی جس سے میں دوہرا سا ہو کر کراہتا ہوا کانپنے لگا اصباح کی تنگ پھدی میرے لن کو دبا رہی تھی جس سے میرے پھٹتے لن کو سکون سا مل رہا تھا جس سے میں ہانپتا ہوا کراہ رہا تھا اصباح کا پورا جسم تڑپنے لگا تھا اور وہ مسلسل بکا رہی تھی علیزے اصباح کا سینہ مسلتی ہوئی اسے دبا رہی تھی مجھے رکے ہوئے پانچ منٹ ہو چکے تھے اصباح کی دھاتوں میں کچھ کمی ہوئی اور وہ بہانے لگی تو میں نے اصباح کی رانوں کو دبا کر مسلا اور لن کو پیچھے کھینچ لیا جس سے اصباح تڑپ کر کرلیا گئی ساتھ ہی اصباح کی پھدی سے ایک لمبی دھار خون کی نکل کر بہ گئی میں آہستہ آہستہ لن آگے پیچھے کرتا ہوا اصباح کی تنگ پھدی میں لن گھمانے لگا اصباح کراہ کر تڑپتی ہوئی بکانے لگی اصباح کا پورا جسم پھڑک رہا تھا اصباح کی تنگ پھدی میرا لن مسل کر نچوڑ رہی تھی جس سے میں مزے سے جنونی سا ہو رہا تھا میں نے لن کھینچ کر بے اختیار دھکہ مارا اور لن کھینچ کھینچ کر پوری طاقت سے دھکے مارتا اصباح کی پھدی کو چیرنے لگا میرا لن اصباح کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا اصباح کی پھدی کو چیرتا ہوا چود رہا تھا جبکہ اصباح تڑپتی ہوئی بکاتی دھاڑیں مارتی چیلا رہی تھی میرا پن اصباح کی پھدی کے تنگ ہونٹوں کو چیر رہا تھا اصباح کے اندر کی آگ میرے لن کو دبا کر نچوڑ رہی تھی اصباح کی پھدی کے تنگ ہونٹ میرے لن کو دبا کر مسل رہے تھے میرے لن کی رگڑ اصباح کی پھدی کو کاٹ رہے تھے جس سے اصباح تڑپتی ہوئی بکاٹ مارتی غراتی تڑپتی ہوئی کانپ رہی تھی میں کس کس کر دھکے مارتا اصباح کو چودے جا رہا تھا اصباح میرے لن کی سٹوں سے تڑپ رہی تھی میرے لن کی سٹیں اصباح کی برداشت سے باہر ہو رہی تھی جس سے اصباح درمیان سے اٹھ کر چیختی ہوئی بکا رہی تھی مسلسل دھکوں سے میں بھی پیک پر تھا میں بے اختیار دھکے مارتا ہوا اصباح کو تیزے سے چودنے لگا جس سے اصباح تڑپ کر غرائی اور چیختی ہوئی لمبی دھار مار کر تڑپتی ہوئی حواس کھونے لگی علیزے اصباح کو سنبھلنے لگی میں آخری دو چار دھکے کس کر مارے جس سے اصباح تڑپ کر لوکاٹ مارا اور بےسدھ سی ہوکر بے ہوش ہوگئی ساتھ ہی میرے لن نے جواب دے دیا اصباح کا جسم تھر تھا کانپنے لگا میں اونچی بکاٹ ماری مجھے ایسا لگا اصباح کی پھدی میرے لن سے میری جان نچوڑنے لگی ہو جس سے میں کرلا کر چیخا اور بے اختیار اصباح پر گر کر اصباح کے اندر چھوٹنے لگا اصباح بے سدھ ہوکر بے ہوش پڑی ہینگتی ہوئی تھر تھر کانپ رہی تھی میں کرلا کر فارغ ہوتا کرلا کر تڑپ کر بے سدھ ہورہا تھا ایسا لگ رہا تھا جو لن میں آگ لگی تھی ایسا لگ رہا جو لن سے نکل کر اصباح کے اندر جا رہی تھی جس سے میرے اندر سکون سا اتر رہا تھا اور میں اصباح پر گر کر تڑپکر فارغہورہا تھا ایک منٹ میں میرا لن بے ہوش پڑی تڑپتی اصباح کے اندر فارغ ہو چکا تھا علیزے مجھے ہلا کر بولی ظالم تم نے تو میری بچی کو پھاڑ ہی دیا ہے اب ہٹو اوپر سے مجھے ہوش آیا میں اوپر ہوکر لن کھینچ کر نکال لیا اصباح ربڑ سٹیمپ کی طرح لچک کر سیدھی ہوئی اور ہوش میں آتی ہوئی پوری شدت سے ارڑا کر بہائی اور بکاتی چلی گئی جس سے اصباح کا سانس ٹوٹ گیا اصباح کی پھدی کا دہانہ کھل چکا تھا اور اس میں سے ہلکا سا خون اور پانی مکس ہوکر بہ رہا تھا علیزے نے جلدی سے اصباح کو سنبھالتے ہوئی بولی میری جان ہمت کرو تھوڑا برداشت کرو اصباح کا جسم تھر تھر کانپ رہا تھا اور اصباح مسلسل تڑپتی ہوئی بکا رہی تھی علیزے اصباح کو سنبھالتی ہوئی مجھے لیٹا دیکھ کر بولی یاسررر میری کچی کلی کو مسل تو دیا ہے اب اسے سنبھالنے میں مدد تو کرو میں یہ سن کر اٹھا اور تڑپتی ہوئی اصباح کی ٹانگیں پکڑ کر تھوڑی اٹھائیں جس سے اصباح کا پورا جسم کانپ رہا تھا اور پھدی کا بند دہانہ کھل کر اندر سے پانی اور خون بہ رہا تھا میں یہ تھوڑا کر خود بھی تڑپ سا گیا میرے ذہن وہ سین آیا تو میں سوچ کر کانپ گیا کہ اصباح نے وہ سے برداشت کیسے کی ہوگی علیزے کو اور کچھ نا ملا تو اس نے اصباح کی فراک اٹھا کر اصباح کی پھدی کو دبا کر صاف کرنے لگی اصباح کو آرام نہیں آرہا تھا وہ تڑپتی ہوئی ہانپتی ہوئی مسلسل بکا رہی تھی علیزے بولی اس کو ٹکور کرنی پڑے گی تب اسے آرام آئے گا اور فراق کو تہ لگا کر اصباح کی پھدی پر رکھا اور پاس پڑی استری کو گرم کرکے اصباح کی پھدی کو ٹکور کرنے لگی میں دیکھ رہا تھا اصباح کو سکون آنے لگا کچھ دیر میں اصباح پُرسکون ہو گئی تو علیزے بولی آج تو کڑاکے نکال دئیے ہیں اصباح کے میں لیٹ کر علیزے کو دیکھا تو وہ مسکرا رہی تھی جبکہ اصباح ہانپتی ہوئی کراہ رہی تھی اصباح گھٹنے مار کر کپڑا چڈوں میں دبا کر کانپتی ہوئی سسک رہی تھی اصباح کی گانڈ کی ماری فل کھل کر مجھے نظر آئی علیزے بولی یاسررر مزہ آیا کہ نہیں اصباح جیسی کچی کلی کو مسلنے کا میں بولا اففف علیزے مت پوچھو اصباح کو چودتے ہوئےایسا لگ رہا تھا کہ جیسے اصباح کی پھدی جان ہی نچوڑ لے علیزے ہنس کر بولی فی الحال تو تم نے اس کی جان نچوڑ لی ہے اب یہ تو دو دن اٹھ نہیں پائے گی میں بولا اس میں میرا کیا قصور تم ہی تو کہتی تھی کہ مسل دو اب مسل دی ہے تو اب ناراض ہو علیزے بولی وے نہیں وے ویسے کہ رہی ہوں ناراض نہیں ویسے میں بھی یہی چاہتی تھی کہ تم ہی مسلو اس کو کئی اور لوگوں کی بھی نظر تھی اس پر کوئی پرایا مسلتا تو بہتر ہے تم نے مسل دیا تم تو اپنے ہونا میری جان ہو میں ہنس دیا اور بولا اچھا صرف جان اوپر سے وہ بولی جی نہیں اندر سے بھی میں بولا پھر کافی دن ہوگئے اب تو اپنے اندر بھی کے کو وہ مسکرائی اور بولی بدھو ابھی رجے نہیں اصباح کو پھاڑ کر میں بولا وہ تو کچی کلی مسلی تھی اب پکا پھل بھی کھانے دو یہ کہ علیزے کا مما مسل دیا تو علیزے بولی کہا ہے نا دو دن ٹھہر جاؤ ابھی مجھے حمل ٹھہرا ہے تمہارا ابھی دو دن گزرنے دو میں بولا حمل پیٹ میں ٹھہرا ہے گانڈ میں تو نہیں گانڈ ہی مارنے دو اس پر علیزے مسکرائی اور بولی بکواس نہیں کرو گانڈ کیوں پھدی کی مارو میں بولا نہیں جان من گانڈ ہی مارنے دو علیزے بولی گانڈ میں نے مروائی نہیں کبھی میں بولا تو مجھ سے مروا کو جس پر وہ ہنس دی اور میرے لن کو دیکھا جو باتوں باتوں میں پھر تن کر کھڑا تھا جس کو دیکھ کر علیزے بولی اففف یاسر تمہارا لن تو بیٹھ ہی نہیں رہا میں مسکرا کر بولا تمہارا دیوانہ جو ہے جس پر علیزے ہنس دی اور بولی اچھا اصباح کو سنبھال کر آتی ہوں اور اپنی چادر میں اصباح کو لپیٹ کر اٹھا لیا اور چلی گئی میں نے شلوار ڈالی میرا لن تن کر ہی کھڑا تھا پر اصباح کو چودنے سے جو آگ لگی تھی وہ اتر چکی تھی میں اٹھا اور واشروم گیا پر لن تن کر ہی کھڑا تھا میں آکر لیٹ گیا اور علیزے کی گانڈ کو سوچتا آنکھیں بند کرکے لیٹ گیا اسی سوچ میں ہی آنکھ لگ گئی







Well-known member​


Thread starter
Offline
خماری ایسی تھی کہ آنکھ لگی تو پھر کھلی ہی نہیں میں سو رہا تھا کہ مجھے لن پر ہلکی سی نمی محسوس ہوئی میں نے آنکھ کھول کر دیکھا تو سامنے علیزے مجھے ننگا کرکے میرا کہنی جتنا لن نکال کر مسلتی ہوئی میرے لن کا ٹوپہ ہونٹوں میں دبا کر مسلسل چوسے جا رہی تھی میں نے علیزے کو دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی پچ کی آواز سے لن چھوڑ کر مسلتی ہوئی بولی یاسر کیا ہوا ہے آج کچھ زیادہ ہی تپے ہوئے ہو کیا کھایا ہے سوتے میں بھی تمہارا لن فل تن کر کھڑا تھا میں بولا بس کچھ نا پوچھو یہ اس صوفی کی بچی کا کیا دھرا ہے وہ بولی ہاں اس کی کالز آ رہی تھیں تمہیں پہلے اس نے ایسا کیا میں تھوڑا سخت میں بولا کنجری کی بچی نے ویاگرا کا کیپسول کھلا دیا علیزے چونک کر بولی اوہ یہ کیا کہ رہے ہو اور لن کو دیکھ کر قریب ہوئی اور میرے لن کو زبان سے چاٹتی ہوئی بولی تبھی میں کہوں یہ تو بہت سخت ہو رہا اتنا سخت تو ہے نہیں میں بولا ہاں علیزے بولی پھر اس نے چدوایا نہیں میں بولا پلاننگ تو لمبی تھی چودائی کی اس کی پر ماری کے سسرال والے آگئے ڈیٹ رکھنے شادی کی اس پر علیزے مسکرا کر بولی اس کا مطلب اس کنجری کا رزلٹ اب ہم ماں بیٹیاں بھگتیں گی میں مسکرا کر بولا ظاہر بات ہے اب یہ مصیبت کہیں تو نکالنی ہے علیزے مسکرا کر بولی جان کوئی بات نہیں ہم کس مرض کی دوا ہیں اور نیچے ہوکر دبا کر میرے لن کے چوپے لگاتی چوسنے لگی علیزے کے نرم ہوٹوں کی رگڑ بہت مزہ دیتی تھی پر آج لن ٹس سے مس نہیں ہو رہا تھا علیزے نے اپنا قمیض پہلے ہی اتار رکھا تھا میرے لن کو چوستی ہوئی بولی یاسر اس کو تو اثر ہی نہیں ہو رہا تم میری گانڈ میں ڈالو اور گرمی نکال لو اپنی پھر کھانا کھا کر مومنہ کو بھیجوں گی ساری رات تم اس کو چودنا تا کہ ساری گرمی نکل جائے نہیں تو یہ بہت بری چیز ہے اندر رہی تو میں بولا اچھا علیزے اوپر ہوئی تو میں نے اسے پکڑ کر وہیں پلنگ پر لٹا دیا علیزے نے ٹانگیں اٹھا لیں میں نے علیزے کی شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے علیزے کی گانڈ کے پھولے ہوئے چتڑ میرے سامنے آگئے علیزے کی براؤن پھدی کو دیکھ کر میں مچل گیا اور ایک تھوک پھدی پر پھینک کر اوپر لن رکھ کر مسلنے لگا لن پھدی سے ٹچ ہوتے ہی ہم دونوں کی سسکی نکلی علیزے سسکی بھر کر بولی افففف اہہہہ یاسرررر پھدی میں ابھی نہیں ڈالنا گانڈ میں ڈالو اور اور آٹھ کر بیٹھ اپنی ہتھیلی پر اپنا تھوک لے کر میرے لن کے ٹوپے پر مسل دی اور میرے سامنے آگے کو گھوڑی بن کر اپنا سینہ پلنگ سے ٹکا کر اپنے گھٹنے پھیلا کر گانڈ اوپر اس طرح اٹھائی کہ گانڈ کی موری میرے سامنے آگئی علیزے نے اپنی گانڈ پر تھوک لگا کر گیلا کیا اور میرا لن پکڑ کر مسل کر اپنی گانڈ کی موری پر سیٹ کرکے اپنی گانڈ کا دباؤ میری طرف بڑھایا ساتھ میرے لن کو پکڑ کر اپنی گانڈ کی طرف کھینچا جا سے پچ کی آواز سے میرا موٹا لن کا ٹوپہ علیزے کی گانڈ میں اتر گیا جس سے علیزے کانپ کر کراہ کر بولی آہ آہ آہ امییییی افففف علیزے کی گانڈ کانپ سی گئی اور وہ بولی اففف یاسر اب تمہاری باری ہے تم ڈالو آگے میں علیزے کی ٹائٹ گانڈ میں لن ڈال کر مچل رہا تھا علیزے کی گانڈ میرے ٹوپے کو چا کر مجھے نڈھال کر رہی تھی میں نے ہاتھ علیزے کی گانڈ پر رکھ کر دبا کر گانڈ کھول دی میں نے اپنی گانڈ کھینچ کر زور لگاتے ہوئے اپنا لن دھکیلتا ہوا علیزے کی گانڈ میں اتارنے لگا میرا لن بغیر رکاوٹ کے آہستہ سے علیزے کی گانڈ کو کھولتا ہوا اندر اترنے لگا علیزے کی گانڈ سیل پیک تھی جس سے علیزے کو درد ہوا اور علیزے چلا کر درمیان سے کمر اوپر اٹھا کر چلا کر بولی اااف اااااااہ یاسرررررر اور اگر کو سرکنے لگی جس سے میں نے علیزے کی کمر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے ہوئے رکے بغیر لن اندر پار کردیا جس سے علیزے تڑپ کر کرلیا کر درمیان سے دوہری ہوکر اوپر کو اٹھ سی گئی جس سے علیزے کُبی سی ہوگئی علیزے دوہری ہوکر ارڑا چیلاتی ہوئی تڑپ کر بولی اوئی ہہہااااااااڑڑڑااااااا امییییہی مر گئیییی یاسسررررررر ااامممممممما یاسر آہستہ سے ڈالو پہلی بار لے رہی ہوں مجھے تو مدہوشی چھائی تھی مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی اوپر سے علیزے کی گانڈ میرا لن دبا کر گرفت میں لیا ہوا تھا کہ میں مزے سے مچل رہا تھا میرا پورا لن علیزے کی گانڈ میں تھا اور گانڈ کی گرمی سے میں نڈھال تھا علیزے ہلکی ہلکی کانپ رہی تھی علیزے ہاتھو پر اوپر کھڑی ہوکر سسکتی ہوئی دوبارہ نیچے بیڈ کر جھکی اور بولی آہستہ آہستہ چودو اب گانڈ میں نے علیزے کے گانڈ کو ہاتھ سے پکڑ کر لن کھینچا تو علیزے کرلا کر چوکی اااااااہہہہ افففف امییییی میں آدھا لن کھینچ کر ہلکے ہلکے دھکے مارتا اندر باہر کرنے لگا جس سے میرا لن علیزے کی گانڈ کو کھول کر چیرتا ہوا آہستہ سے اندر باہر ہو رہا تھا علیزے کو سمجھ لگ گئی تھی کہ ٹائمنگ والی گولی کی وجہ سے میں بے قابو اور بے قرار ہوں اور علیزے کی کسی بات پر عمل نہیں کروں گا اس لیے علیزے کراہتی ہوئی اپنے ہاتھوں کے درمیان اپنا سر بیڈ پر رکھا اور سر ہوھ میں دبا کر ہلکا ہلکا چیلاتی ہوئی آہیں بھرتی برداشت پیدا کرتی گانڈ چدوانے لگی جبکہ میرا لن علیزے کی ٹائٹ گانڈ نے دبوچ رکھا جس سے اندر چاہتے لن کو رگڑ کر مسلتے ہوئے مجھے نڈھال کر رہی تھی جس سے میں آنکھیں بند کیے مزے سے اپنے دھکوں کی سپیڈ بڑھانے لگا تھا جس سے میرا لن اب گانڈ کو کھول کر گانڈ کو مسل کر چیرنے لگا تھا جس سے علیزے کی گانڈ سے ٹکرانے کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھیں ساتھ ہی علیزے کی نکلتی کرلاٹیں بھی کمرے میں گونجنے لگی تھی میں رکے بغیر مسلسل کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کو پوتی شدت سے چودنے لگا علیزے نیچے بیڈ کی چادر کو دبا کر ہاتھوں میں پکڑ کر منہ اوپر کیے زور سے منہ کھول کر چیلا سی گئی جس سے میں سمجھ گیا کہ علیزے کو میرے دھکوں سے اب درد زیادہ ہو رہا تھا ٹائمنگ والی گولی کی وجہ سے میرا لن تن کر سخت ہو رہا تھا جس سے علیزے کی گانڈ کو میرا لن چیر ہر چھیل رہا تھا جس سے علیزے تڑپتی ہوئی بکا رہی تھی میں رکے بغیر کس کس کر دھکے مارتا ہوا علیزے کی گانڈ کو پھیلتا گیا علیزے منہ دبائے چیخیں مارنے لگی تھی مجھے تو مزے سے کچھ پتا نہیں تھا کہ کتنا وقت ہوگیا میری سوچ بس لن کے اندر باہر ہوکر مزے لینے پر ٹکی تھی کہ لن کی علیزے کی گانڈ میں مسلسل رگڑ سے میرا لن جلنے لگا تھا جس سے مجھے لن میں ہلچل محسوس ہوئی جس سے میرے اندر کا لاوا ابل کر لن کی طرف بڑھنے لگا جس سے اچانک ہی میری سپیڈ تیز ہوگئی اور میں بے اختیار غرا ہر لن کھینچ کر کس کر دھکا مارا اور پورا لن ٹوپے تک نکال کر یک لخت پورا جڑ تک علیزے کی گانڈ کے پار کردیا جس سے علیزے تڑپ کر مچھلی کی طرح اچھلی درمیان سے دوہری ہوکر زور سے چیختی ہوئی بکاٹ مار کر بلائی اور تڑپ کر آگےسے اٹھ کر میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر چیلا کر بولی افففففف یاسررررر مر گئییییی میںںںںںں اور خود کو چھڑوانے لگی میں نے کمر میں ہاتھ ڈال کر لن اندر روکے کر جھسے مارتا ہوا اپنے اندر کا لاوا نکالنے لگا جیسے ہی میرے لن نے پہلی پچکاری ماری ایسا لگا کہ میرے لن کی موری سے آگ نکلی ہو جس سے میں تڑپ کر کرلا گیا علیزے بھی درمیان سے دوہری ہوکر کانپتی ہوئی مجھے دیکھتی ہوئی ہانپ کر کراہ رہی تھی مجھے چیلا فارغ ہوتا دیکھ کر علیزے نے ہاتھ میری گال پر رکھ کر بولی آہ یاسر صدقے جاؤں آجاؤ نکال دو اپنی وحشت میرے اندر آہ اہ اففف یاسررر تمہارے اندر سے تو آگ نکل رہی ہے اففف مر گئی میں تڑپ کر کراہتا ہوا آگ علیزے کی گانڈ میں انڈیل رہا تھا جسے علیزے بھی محسوس کر رہی تھی میں تقریباً دو منٹ تک فارغ ہوتا رہا علیزے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھتی ہوئی ہانپتی ہوئی میری کمر اور پیٹ سے نیچے میرے لن کو ہاتھ سے مسلتی ہوئی سسک رہی تھی میں فارغ ہوکر کراہ گیا ایسا لگا کہ میرے اندر سے جان ہی ختم ہوگئی ہو میرا جسم بری طرح سے کانپنے لگا تھا میں بری طرح سے نڈھال تھا اور آگے کو جھک کر علیزے کے اوپر گر سا گیا علیزے نے میرے کمر میں ہاتھ ڈال کر مجھے اپنے اوپر لے لیا میں تو بے حوش سا ہونے لگا تھا علیزے میرے ہونٹ چوم کر بولی بس بس میری جان ہمت کرو دو تین بار اور اس پر برسو گے تو بلا نکل جائے گی اور مجھے چومنے لگی میں ہانپتا ہوا کراہ رہا تھا میرا سانس تیز تھا میرا لن ابھی تک علیزے کی گانڈ میں تھا علیزے مجھے اپنے ساتھ پیچھے سے چپکائے میرے کمر پر ہاتھ پھیرتی ہوئی بولی سالی صوفی اس کے تو میں بال ادھیڑ دوں جو تمہارے ساتھ ایسا کیا بہت ظالم ہے کنجری علیزے میرے ہونٹ چومتے ہوئے بولی مجھے حمل ٹھہرا ہوا اس لیے زیادہ نہیں کروا سکتی نہیں تو ساری رات یوں تمہیں اپنے برسنے دیتی تاکہ تمہاری اس مصیبت سے جان چھوٹے میں سسک کر علیزے کو چوم رہا تھا کچھ آگ نکلنے سے اب لن کو سکون تو ملا اور پن مرجھا سا گیا جس سے مجھے بھی سکون ملا اور پن خود ہی علیزے کی گانڈ سے نکل گاہ علیزے کچھ دیر لیٹی رہی پھر بولی اففف گانڈ تو چیر دی تم نے مجھے بھی حوش آ چکا تھا میں پیچھے ہوا تو علیزے کی گانڈ کو لن نے چھیل دیا تھا جس سے ہلکا سا سوراخ لال ہو چکا تھا میں بولا سوری میری جان علیزے مسکرائی اور بولی کوئی بات نہیں میری جان میں ٹھیک ہوں تم آرام کرو تھوڑی دیر تک مومنہ کو بھیجتی ہوں پھر کھانا کھا کر رات تمہارے پاس ہی رہے گی پوری طرح مومنہ پر برس کر اپنی آگ نکال لینا مومنہ کی فکر نا کرنا اسے کچھ نہیں ہوگا فی الحال تم اپنے اندر سے اس آگ کو نکالو اب آگے سے تم اس کنجری کے پاس نہیں جاؤ گے ہم تینوں ماں بیٹیاں ہیں نا روز رات کو ہم میں سے ایک تمہارے پاس سوئے گی اور تمہاری آگ ٹھنڈا رکھے گی تاکہ تمہیں اس صوفی کی طلب نا رہے میں ہنس دیا اور بولا جو حکم جناب علیزے اٹھی اور کمر پکڑ کر کچھ دیر بیٹھ کر مسلتی رہی اور پھر کپڑے پہن کر نکل گئی میں تھوڑی دیر لیٹ گیا میں لیٹ کر آرام کر رہا تھا میں نے شلوار ڈالی ہوئی تھی علیزے کی گانڈ پھاڑ کر لن کو کچھ سکون سا محسوس ہو رہا تھا میں سکون سے لیٹا تھا کہ اتنے میں مومنہ اندر آگئی وہ دوپٹے کے بغیر تھی اس نے چوٹی کرکے اپنے چھوٹے سے ابھرے ہوئے مموں پر کر رکھی تھی مجھے دیکھ کر وہ مسکرا دی اور قریب آ کر بولی جناب کیسے ہیں میں مسکر آکر اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنی طرف کھینچ کر بولا تمہارے سامنے ہوں وہ مسکرا کر میرے اوپر گر سی گئی مومنہ کے ممے میرے سینے پر دب گئے مومنہ میرے اوپر چڑھ کر میرے ساتھ لیٹ گئی میں مومنہ کو چومنے لگا مومنہ بھی میرے ہونٹوں میں ہونٹ دبا کر میری زبان کو چوس رہی تھی میرا لن پھر سے انگڑائیاں لینے لگا تو مومنہ نے ہاتھ نیچے کر کے میری شلوار کا ناڑا کھینچا اور اندر سے میرا لن کھینچ کر نکال لیا میرا لن مومنہ کے ہاتھ لگتے ہی تن کر گھوڑے کی طرح ٹن کر کھڑا ہوچکا تھا مومنہ میرے لن پر ہاتھ رکھ کر اوپر سے نیچے تک ہاتھ کو گھماتی ہوئی میرا لن مسل کر مجھے نڈھال کر رہی تھی میری آہیں مومنہ کے منہ میں دب سی رہی تھی مومنہ میرے ہونٹوں کو چھوڑ کر بولی جان آج تو کچھ زیادہ ہی گرم ہو میں مومنہ کے لن پر اوپر نیچے چلتے ہاتھ سے نڈھال ہوکر سسکار کر بولا افففف مومی کچھ نا پوچھو مومنہ نے ایک شرارتی مسکراہٹ سے مجھے دیکھا اور بولی ویسے آج تمہیں تڑپانے میں مزہ آئے گا میں بولا کیوں وہ مسکرائی اور بولی امی کہ رہی تھی آج تم کچھ کھا کر آئے ہو لن تگڑا کرنے والی چیز جس سے آج تمہاری خماری پہلے سے زیادہ ہے میں نے مومنہ کو کمر سے جکڑ کر دبوچ کر مومنہ کی گال کر دانتوں میں دبا کر کس کر چک مار لیا اور بولا افففف آج تمہاری خیر نہیں مومنہ تم نہیں بچنے والی مومنہ کراہ کر بولی ااااہ افففف یاسرررر گال نہیں پھاڑنی پھدی اور گانڈ پھاڑنی ہے میں بولا وہ تو میں پھاڑوں گا ہی آج مومنہ کراہ کر مچل کر بولی اففف یاسر درد ہو رہا ہے میں بولا آج تمہیں درد دے کر مزہ آئے گا وہ کراہ کر بولی ااااہ افففف یاسرررر مر گئی میں تو اااہ افففف کیا کر رہے ہو ظالم میں نے مومنہ کہ گال کو دبا کر چھوڑ دیا تو وہ سسک کر اپنی گال کو دبا کر بولی اففف ظالم کاٹ کر ٹکڑے ہی کر ڈالو گے آج تو میں ہنس دیا مومنہ کی گال پر چک کا نشان سا بن چکا تھا اور وہ لال سرخ تھی وہ مجھے دیکھتی ہوئی بولی ویسے کہو تو آج عینی کو بلا لوں میں چونک کر بولا وہ کیسے۔ مان جائے گی کیا، مومی مسکرا کر بولی آج میں نے اسے کہا تھا کہ ٹائم دینا میرے یار کو میں بے قراری سے بولا اس نے کیا کہا اس پر وہ مسکرا دی اور بولی عینی نے کہا کہ جب چاہو بلا لو آجاوں گی پر اسکی ایک شرط ہے میں بے قراری سے بولا وہ کیا اس پر وہ ہنس دی اور بولی اسے بلاتی ہوں وہ خود ہی تمہیں بتائے گی جس پر میں بولا تو دیر کس بات کی ہے اس پر وہ ہنسی اور بولی بدھو ابھی وہ نہیں آئے گی رات کو ہی آئے گی میں مسکرا دیا اور بولا رات تو بہت دور ہے پر یہ لن ظالم مانگے اور اس پر مومی بولی چلو میں جاتی ہوں وہ اٹھنے لگی تو میں اس کا ہاتھ پکڑ کر بولا کدھر اب وہ بولی عینی کو کال کرکے بلانے جا رہی ہوں میں لن کی طرف اشارہ کرکے بولا جناب اپنے یار کو جو جگایا ہے اسے تو سلا لو اس پر وہ ہنس کر بولی اففف امی یاد پی نہیں تھا اور پیچھے ہوکر میرے لن کے پاس جا کر میرے لن کی ٹوپہ کے سوراخ پر ہونٹ رکھ کر دبا کر چومتی ہوئی فرنچ کس کرنے لگی میں مومنہ کے نرم ہونٹوں کو لن پر محسوس کرکے مچل سا گیا مومنہ نے زبان نکال کر میرے لن کی موری کے نچلے نرم حصے کو چاٹتے ہوئے ہونٹوں میں بھر کر چوس لیا میں اس حرکت پر سسک کر بولا اففف ظالم تم تو پوری ٹرین ہو اس پر وہ ہنسی یہ تو کچھ بھی نہیں ابھی تمہیں اپنی استاد سے ملانا ہے جس نے یہ سب کچھ ہمیں سکھایا ہے تم ایک منٹ نہیں ٹک پاؤ گے اسکے سامنے میں سسک کر بولا اسے بھی دیکھ لیتے ہیں پہلے تم سے تو نپٹ لیں مومنہ نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے منہ کھولا اور کا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوستے ہوئے مجھے مدہوش نظروں سے دیکھنے لگی میں مومنہ کے نرم گرم۔منہ کے لمس سے تڑپ سا گیا مومنہ دبا کر میرا لن چوسے جا رہی تھی جس سے میرا لن مزید سخت ہو رہا تھا میں مومنہ کا سر دبا کر نیچے سے جھٹکے مارتا لن مومنہ کے میں گھسا رہا تھا مومی پانچ منٹ تک دبا کر میرے لن کو چوستی ہوئی تھک کر اوپر ہوئی اور بولی اففف مر گئے یہ تو ابھی تک ہلا بھی نہیں اور مجھے آنکھ مار کر اپنا قمیض کھینچ دیا اور ساتھ ہی پیچھے لیٹتی ہوئی اپنی ٹانگیں اٹھا کر بولی بھائی یہ تو پھدی میں جا کر ہی دم لے گا اور لیٹ کر اپنی ٹانگیں اٹھا لیں میں نے اوپر اٹھ کر مومی کی ٹانگوں کے بیچ آیا اور مومی کی ٹانگیں اٹھا کر شلوار کو ہاتھ ڈال کر شلوار کھینچ کر اتر دی جس سے مومنہ ننگی ہو کر اپنی ٹانگیں اٹھا کر کھول کر اپنی ہلکے کھلے ہونٹوں والی پھدی میرے سامنے کھول کر اپنی انگلیاں اپنی پھدی پر مسلتی ہوئی سسکارنے لگی میرا لن تن کر سخت ہوچکا تھا اور میں اب بے قرار سا ہونے لگا مومنہ میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی پر رکھتی ہوئی بولی اففف ظالم جاؤ اپنی میان میں میں سسک کر اوپر ہوا اور ٹانگیں پکڑ کر مومنہ کے کندھوں سے لگا کر دبا دیں جس سے مومنہ کے چڈے فل کھل گئے اور مومنہ دوہری ہوکر گھٹنے سے کے پاس چلے گئے جس سے مومنہ کی گانڈ ہوا میں اٹھ سی گئی میں مومنہ کی رانوں پر ہاتھ دبا کر مومنہ کے چڈے فل کھول کر تھوڑا اوپر اٹھ سا گیا جس سے مومنہ کراہ کر کانپ کر بولی اااففف ااااہہہ یاسررررر سسسسییییی میں مومنہ کی رانوں پر دباؤ ڈال کر لن مومنہ کی پھدی پر مسلنے لگا جس سے مومنہ نے سسک کر میرا لن اپنی پھدی پر سیٹ کردیا میرے لن کے پھولے ٹوپے کی نوک مومنہ کی گلابی پھدی کے دہانے میں گم ہو رہی تھی میرے اندر ویاگرا نے اپنا سا را اثر دکھا اتار دیا جس سے میں تڑپ کر کراہنے لگا میرے حواس کھونے لگے میں گانڈ کھینچ کر دھکا مارا جس سے مرا آدھا لن مومنہ کی پھدی کو چیرتا ہوا اندر گھس گیا اس اچانک دھکے سے مومنہ بوکھلا کر تڑپی اور بے اختیار اپنا سر پیچھے بیڈ میں دھنسا کر اور زور لگا کر اپنا جسم چھڑوانے کی کوشش کرتی زور سے بکا کر تڑپی اور چیلاتی ہوئی بکاٹ مار کر تڑپنے لگی میں آدھا لن مومنہ کے اندر اتار کر مچل کر کراہ سا گیا میں ایک لمحے کو رکا تو مومنہ نے سر بیڈ سے اٹھا کر مجھے دیکھا اور کچھ بولنے ہی لگی تھی کہ میں نے گانڈ کھینچ کر کس کر دھکا مار اپنا گھوڑے جیسا تنا سخت لن یک لخت پورا جڑ تک مومنہ کی پھدی کے پار کردیا جس سے مومنہ تڑپ کر اچھلی اور تڑپتی ہوئی پوری شدت سے بکا کر حال حال کرتی تڑپتی ہوئی بولی ااااااہہہہہہہہہہ امممااااااااں اااممممممااااااااں امممممماااااااں اہہہہہہہہ امممممممااااااااااں اماااااااں کرتی ہوئی سر بیڈ سے اٹھا کر پھڑکتی ہوئی بجائے جار رہی تھی میرا لن مومنہ کی پھدی چیر کر جڑ تک اندر گھس چکا تھا جسے مومنہ کی پھدی دبوچ رہی تھی میں تڑپ کر سسک رہا تھا میں رک کر مومنہ کو پر سکون اور سنبھلنے دینا چاہتا تھا پر مومنہ کی گرم پھدی کا ایک اور میرے لن پر مومنہ کی پھدی کے ہونٹوں کی سخت گرفت سے میں بے قابو ہو رہا تھا میں بمشکل ایک منٹ بھی ضبط نا رکھ سکا مجھے ایسا لگا کہ میرے اندر لاوا پھٹنے لگا ہو میں بے اختیار منہ کی رانوں پر دباؤ ڈالتا ہوا اپنی گانڈ کھینچ کر لن کھینچ کر اپنی گانڈ اٹھا کر کس کس کے دھکے مارتا اپنا لن مونی کی تنگ پھدی میں آر پار کرنے لگا جس سے میرے سخت لن تیزی سے اندر باہر ہوتا مومنہ کی پھدی ہے ہونٹ بری طرح رگڑ کر مسلتا ہوا پھدی چیرتا مومنہ کو چودنے لگا جس سےمومنہ بے اختیار تڑپ کر آر اوپر اٹھا کر بیڈ پر ادھر ادھر مارے ہوئی زور زور سے چیلا کر چیخیں مارتی ارڑانے لگی تھی مومنہ کی پھدی میں لن کے دھکے مارتا ہوا میں مزے سے نڈھال ہو رہا تھا جس سے ایسا لگ رہا تھا میرے اندر مومنہ کی پھدی سے لن کی موری میں سکون اور مزے کی لہر اتر رہی ہو جس سے میں تڑپ کر کراہ گیا اور گے اختیار میری سپیڈ بڑھنے لگی میں تڑپ کر بے قابو ہوکر گانڈ کھینچ کھینچ کر کس کے دھکے مارتا پورا لن مونی کی پھدی کے آر پار کرنے لگا میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا مومنہ کی پھدی کو چیر کر کاٹنے لگا جس سے مومنہ بے اختیار تڑپتی ہوئی بکا پھاڑ کر چیختی ہوئی چیلا کر اپنی ماں کو مدد کےلیے پکارتی اونچا اونچا چیلانے لگی اااااااہہہہہہہ اااااہہہہہہہ اماااااںںںںں مر گئی اااممممممااااااااں مر گئی ااااااااااااظ ااااااااااااظ اااااااہہہہہہہ اااہہہہہہہہ امماااااااں مررررر گئییییی اااممممممااااااااں بچاووووو بچاوووووو امااااااااں بچاوووووووووو ااااااہ اااااہ میں مومنہ کی ارڑاٹ اور چیخوں کو اگنور کیے ہوئے گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا چودتا جا رہا تھا میرے لن کی سخت چمڑی مسلسل تیزی سے اندر باہر ہوتی مومنہ کی پھدی کو چیر کر پھوٹتی ہوئی کاٹ رہی تھی جس سے مومنہ کی ہمت جواب دے رہی تھی میں بھی مومنہ کی پھدی کی گرمی اور رگڑ سے ہانپ گیا مجھے ایسا لگا کہ مونی کی پھدی میرے اندر سے آگ کا لاواہ کھینچ رہی ہو جو ہر دھکے کے ساتھ لن کے منہ کی طرف بڑھ رہا تھا میں بھی مزے سے تڑپتا ہوا آہیں بھرنے لگا تھا پر کمرہ مومنہ کی چیخوں اور ارڑاٹ سے ہی گونج رہا تھا میں دو چار دھکے اور ہی مار سکا کہ میری ہمت جواب دے گئی اور میں گانڈ اٹھا کر لن مومنہ کی پھدی میں کلے کی طرح جڑ تک ٹھوک کر چیلاتا ہوا مومنہ کے اوپر گر کر ہینگتا ہوا جھٹکے مارنے لگا جس سے میرے لن سے آگ کا فوارہ نکل کر مومنہ کی پھدی میں گرنے لگا جس سے مومنہ میرے نیچے تڑپتی ہوئی چیلاتی ہوئی پھڑک رہی تھی مومنہ کی کو بھی اس سے سکون آنے لگا تھا اور وہ اب بس تڑپتی ہوئی کراہ رہی تھی مومنہ کا جسم ہانپتا ہوا پھڑک رہا تھا میری بھی ہمت جواب سی دے چکی تھی میں کچھ دیر اوپر پڑا نڈھال ہو چکا تھا مومنہ بھی اب ہلکا ہلکا کراہ رہی تھی میرے لن کی رگڑ نے مومنہ کی پھدی کو تنگ تو کیا تھا پر اسے بھی مزہ آیا تھا اس طرح پھدی مسلوانے میں میں اسے اوپر پڑا تھا مومنہ نے ٹانگیں میری کمر پر لپیٹ رکھی تھی ہم دس منٹ ایسے ہی پڑے رہے ہمت اٹھنے کی مومنہ میں بھی نہیں تھی اور نا میرے میں تھی دس منٹ بعد مومنہ میری کمر کو مسلتی ہوئی بولی میری گال کو چومتی ہوئی بولی یاسررر میں بولا ہوں مومنہ بولی تمہارے اندر تو آج پہلے سے زیادہ لاواہ ابل رہا ہے میں بولا تمہیں کیسے لگا وہ بولی آج تمہارا چودنے کا انداز بتا رہا ہے آج تو سہی مسل دیا ہے پھدی کو میں مسکرا کر بولا میری جان تمہیں پتا تو ہے وہ بولی ہوں آج لگا ہے کہ تمہارے لن سے منی نہیں آگ میرے اندر گری ہے میں بولا بس یہی وہ چیز ہے جو گولی نے میرے اندر بھر دی ہے میری کمر سہلاتی ہوئی بولی یاسر اسی طرح دبا کے عینی کو بھی چودنا سالی میں بڑی آگ ہے میں بولا فکر نا کرو پر پہلے تمہاری گانڈ مارنی ہے وہ بولی تو اب مار لیتے نا میں بولا اب نہیں سکون سے عینی کے ساتھ وہ بولی اچھا میں بولا اس کی شرط تو بتاؤ وہ ایک لمحے کےلیے رکی اور بولی کچھ نہیں تم بتاؤ مان لو گے میرا لن اس کی پھدی میں اب مرجھا چکا تھا میں اپنا لن کھینچ کر نکال لیا تو وہ کراہ سی گئی میں ایک سائیڈ پر ہوکر ساتھ لیٹ کر مونہ کو باہوں میں بھر کر بولا بتاؤ تو پتا چلے مونہ بولی عینی کہ رہی تھی تب اؤں گی تمہارے پاس اگر تم مجھے اس کے دوستوں کے پاس بھی جانے دو گے میں نے چونک کر اسے دیکھا مونہ کا چہرہ میرے لن کی چدائی اتر چکا تھا میں نے اسکی آنکھوں میں دیکھا اور بولا سیریسلی وہ بولی تم بتاؤ کیا کہتے ہو میں بولا میں کیا کہ سکتا ہوں یہ تو تمہاری مرضی ہے اگر تم کسی اور کے پاس نہیں جانا چاہتی تو میں تمہیں مجبور نہیں کروں گا کہ عینی کی پھدی کےلیے میں تمہیں اس کے بھوکے دوستوں کے آگے ڈال دوں مونہ نے میرے گال کو دبا کر اپنی طرف میرا چہرہ کیا اور مجھے فرنچ کس کرنے لگی میرے ہونٹ اور زبان دبا کر چومتی ہوئی بولی لیکن جان من اگر میں کہوں کہ میں جانا چاہتی ہوں اسکے دوستوں سے چدوانے تو پھر اس نے میری آنکھوں میں دیکھا میں مسکرا کر بولا میں پھر بھی نہیں روکوں گا جب تمہارا دل ہو گا تو تم بے شک جس کے پاس مرضی جاؤ۔ وہ مجھے دیکھ کر ہنس دی میں بولا پر تم یہ بتاؤ کیا میں تمہیں وہ مزہ نہیں دیتا جو تمہیں اسکے دوستوں سے چاہیے وہ مسکرا اور آٹھ کر اپنا چہرہ میرے اوپر کیا اور بولی میری جان ایسی بات نہیں عینی ہمیں اپنے دوستوں کے ساتھ گزری رات کو سناتی ہے تو مجھے بھی حوس سی ہوتی ہے عینی ایک رات میں دو تین لڑکوں سے مل کر گروپ سیکس کرتی ہے جب وہ سناتی ہے تو مزہ آجاتا ہے میرا بھی دل کرتا ہے گروپ سیکس میں اور وہ کہتی ہے کہ وہ لڑکوں کے ساتھ مل کر کافی ایڈوینچریس سیکس کرتی ہے میں ہنس کر بولا وہ کیا ہوتا ہے مومنہ ہنس دی اور بولی میں بھی یہی دیکھنا چاہتی ہوں تم بس بتاؤ کیا موڈ ہے میں بولا تو پھر بلا لو پہلے آج ذرا ہم بھی تو اسکے ساتھ ایڈوینچر کریں جس پر وہ ہنس دی اور میرے ہونٹوں کو چومنے لگی اتنے میں اندر علیزے داخل ہوئی اور اپنی بیٹی اور مجھے ننگا ایک دوسرے کو چومتا دیکھ کر رک گئی ہم نے اسے دیکھا تو علیزے ہنس کر بولی لیلی مجنوں سے چدوا لیا ہے تو آجاؤ کھانا کھا لو جس پر ہم سب ہنسے وہ بولی جی امی آئی علیزے مجھ سے بولی مجنوں صاحب ماں کے بعد بیٹیوں کو بھی بجا ڈالا ہے اب ذرا فریش ہوکر کھانا کھا لو میں بولا جو حکم جناب وہ مسکرا کر چلی گئی مومنہ کپڑے پہن کر بولی کھانا کھا لو ابھی جا کر اسے کہتی ہوں کہ اجائے میں بولا جو حکم وہ چلی گئی تو میں بھی شلوار ڈال کر واشروم چلا گیا واشروم سے نکلا تو کچھ دیر آرام کرنے لگا شام ہو گئی تھی کچھ ہی دیر میں علیزے کھانا لائی آج کھانے کا موڈ نہیں ہو رہا تھا طبیعت بے چین تھی جسم میں عجیب سی بے چینی تھی جسے وہ سمجھ گئی اور مسکرا کر بولی آج تو وحشی لگ رہے ہو میں نے مسکرا کر کہا کیوں تمہارا دل ہے روز ہی وحشی رہوں وہ مسکرائی اور بولی نہیں ایسے ہی کہ رہی تھی میں مسکرا کر اسے دیکھا میں نے کھانا تھوڑا سا ہی کھایا وہ بھی سمجھ گئی تھی وہ چلی گئی میں کچھ دیر ٹہلتا رہا اندھیرا چھانے لگا تھا میں بھی بے قراری سے مومنہ کے انتظار میں تھا کہ وہ عینی کو لائے گی اسی بے چینی میں میں اندر چلا گیا میں شرٹ اور شلوار میں تھا میں نے شرٹ اتار دی بے چینی بڑھ ہی رہی تھی کہ اسی لمحے دروازے سے اندر مونہ داخل ہوئی اس کے پیچھے عینی بھی اندر داخل ہوئی چوڑے چہرے پر بڑی سی گول فیشنی عینک سر پر بالوں کی کس کر پونی لگا کر چوٹی کی ہوئی لمبا قد اور جسامت زیادہ موٹی نہیں نا زیادہ پتلی درمیانہ سا جسم لیکن سیکسی۔ سلیولیس شرٹ اور پاجامے میں دروازے سے اند سے اندر داخل ہوتی عینی کے ننگے کندھے اور آگے کو ابھرے ہوئے مموں پر ڈالا ہوا دوپٹہ عینی کمال کی لڑکی لگ رہی تھی عمر اسکی بھی 25 سال کے لگ بھگ تھی لیکن لگ وہ 20 سال کی رہی تھی دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی وہ مجھے بغیر شرٹ کے دیکھ کر چونک کر رک سی گئی میں اسے چونکتا دیکھ کر تھوڑا جھجھک کر کھڑا ہوگیا اس نے ایک نظر میرے جسم پر ڈالی اور پھر مسکراتی آنکھوں سے مومنہ کو دیکھا دونوں آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا گئی میری ہلکی سی باڈی بنی ہوئی تھی مومی بولی عینی باجی یہ ہیں یاسر میرے استاد اور مجھے غورا کر مسکرائی اور مجھ سے بولی یاسر یہ ہیں عینی باجی میری گرو میں بولا وہی جس کا تم ذکر کرتی ہو وہ بولی جی عینی نے مجھے سلام کیا میں جواب دے کر بولا سوری وہ میں ذرا آرام کر رہا تھا تو شرٹ اتار دی مومنہ نے بتائے بغیر ہی آپ کو یہاں لے آئی میں شرٹ اٹھا کر ڈالنے لگا تو عینی بولی اٹس اوکے نو پرابلم آپ ایسے ایزی رہیں کوئی مسئلہ نہیں اور مسکرا کر مومنہ کو آنکھ مار کر بولی ویسے بھی ہم نے آپ کو دیکھ لیا ہے اب شرٹ پہننے کا فایدہ اور دونوں کھلکھلا کر ہنس دیں مجھے یہ سن کر تھوڑا عجیب سا لگا جیسے عینی نے تنز کیا ہو میں بھی مسکرا دیا مومنہ بولی آئیں باجی بیٹھیں میں نے یاسر کو آپ کے بارے میں بتایا تو یاسر آپ سے ملنے کی خواہش کی تھی آپ کو تو پہلے بھی میں نے بتایا تھا ان کے بارے وہ آگے چلتی ہوئی میرے قریب سے گزری اور بولی ہاں ہاں تم نے بتایا تھا کہ کافی اچھے اور مضبوط آدمی ہیں تمہارے یاسر بھائی اور پاس سے گزرتے ہوئے مجھے مسکرا کر دیکھا اور آگے جا کر چارپائی پر بیٹھ گئی اس نے پاؤں پر پاؤں رکھا تو عینی کی موٹی گانڈ نظر آگئی جسے دیکھ کر میں مچل سا گیا وہ بولی آپ بھی بیٹھ جائیں کچھ بات ہو جائے آپ سے میں بھی بہت گیا میرا لن عینی کہ موجودگی کو بھانپ کر تن رہا تھا جسے میں نے دبا سا لیا تو عینی بولی تمہاری مومی کہ رہی تھی کہ آپ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں میں مسکرا کر بولا ہاں مومی کہ رہی تھی کہ آپ اس کی دوست اور گرو ہیں میں بولا پھر ہمیں بھی ملا دیں ان سے عینی بولی اچھا جی تو یہ بات ہے ویسے میں تو اس کی گرو نہیں ہوں یہ تو خود ہی بڑی ہی ٹیلنٹڈ ہے مومی پاس ہی بیٹھی تھی دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا دیں مومی بولی نہیں باجی آپ نا ہوتی تو میرا یہ ٹیلنٹ اندر ہی رہ جانا تھا جس پر دونوں ہنس دیں میں بولا ویسے مومنہ کو آپ نے اس عمر میں پکی کھلاڑی بنا دیا ہے میں بھی دیکھنا چاہتا مومنہ کی گرو کیسی کھلاڑی ہے جو اس نے ایسی کھلاڑی تیار کی ہے عینی ہنسی اور بولی وہ تو ٹھیک ہے میں جانتی ہوں لیکن میری شرط ہے اس کےلیے ایک عینی مومنہ سے بولی بتائی ہے انہیں میں بولا ہاں مجھے بتایا ہے اس نے اور میں نے تو کہا ہے مجھے تو کوئی اعتراض نہیں باقی جیسے اسکی مرضی عینی مومنہ کو دیکھ کر بولی بتاؤ پھر تمہاری کیا مرضی مونہ ہنس کر بولی وہی جو آپ کہیں گی اس پر عینی ہنس کر بولی گڈ پھر جب میں بلاؤں آؤ گی مومنہ بولی میں نے بلایا تو آپ آگئیں اب جب آپ بلائیں میں تو دوڑی آؤں گی اس پر دونوں ہنس دیں عینی بولی چلو پھر تمہارے استاد کو ذرا چھیڑ کے دیکھتے ہیں عینی اٹھی اور میرے پاس آکر بیٹھ گئی جبکہ دوسری طرف منہ آکر بیٹھ گئی اب میں دونوں کے بیچ تھا عینی میرے قریب ہوئی اور میرے ہونٹوں کو دبا کر چوم لیا میں بھی جواب میں عینی کو چومنے لگا عینی نے میرے سینے پر اپنا ملائم ہاتھ رکھ کر پھیرا تو میں سسک گیا عینی میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی میرے ہونٹوں کو چومنے جا رہی تھی مومنہ میری گال چوم رہی تھی عینی نے میرے ہونٹوں کو چھوڑا تو مونہ نے آگے ہوکر مجھے چوم لیا دونوں نے کچھ دیر فرنچ کس کی تو عینی نے مجھے پیچھے لٹا دیا میرا لن تو عینی کا لمس محسوس کرکے ہی جاگ چکا تھا جس سے میری شلوار میں ٹینٹ سا بن گیا تو عینی میرے اوپر جھکی اور میرے سینے پر انگلی رکھی جس میں ایک بڑی سی رنگ ڈالی ہوئی تھی عینی انگلی کو سینے پر رکھ کر گھماتی ہوئی نیچے لن کی طرف جانے لگی عینی کی انگلی میں کیا جادو تھا کہ میری ساری شہوت انگلی کے ساتھ چلتی ہوئی لن کی طرف جا رہی تھی جس سے لن فل تن کر کھڑا ہوگیا شلوار کے نالے کے پاس جا کر اس پر پھیرا تو میرا لن بے اختیار جھٹکے مارنے لگا جس سے میں تڑپ سا گیا عینی ہنس کر میرے لن پر جھک کر بولی صبر میری جان صبر تمہاری طرف ہی آ رہی ہوں اور نالے کو ہاتھ ڈال کر نالا کھول دیا اور مومنہ کو دیکھا مومنہ جیسے سمجھ گئی اور اٹھ کر میری شلوار کھینچ کر اتار دی میں سسک گیا میرا کہنی جتنا لن تن کر عینی کو سلامی دینے لگا عینی نے ہونٹوں پر زبان پھیر کر گھونٹ بھرا اور اپنی شرٹ کو ہتھ ڈال کر اپنا قمیض کھینچ کر ننگی ہوگئی عینی کا چپٹا جسم اس پر تنے ممے تن کر کھڑے تھے عینی نے گلابی مموں کے نپلز میں پن ڈالے ہوئے تھے جبکہ نیچے بیلی بٹن میں اس نے ایک لاکٹ ڈال رکھا تھا عینی کے جسم پر کہیں کہیں گول گول سے ریڈ نشان تھے مجھے ان کی سمجھ نہیں میں نے آگے ہوکر عینی کے مموں کو دبا کر مسلتا ہوا بولا عینی یہ جسم پر کیا ہیں وہ مسکرا دی اور بولی یہ جو آج کی نئی جوان نسل ہے نا یہ کچھ زیادہ ہی وحشی پن دکھاتی ہے اپنا لڑکیوں پر میں بولا مطلب وہ ایک لمحے کےلیے رک کر بولی مطلب تمہیں کچھ پتا نہیں۔ ہے ابھی آج کے لڑکے لڑکی کے جسم کے ساتھ ہر طرح سے کھیل کر مزے لیتے ہیں میں بولا نہیں پتا بتا دو وہ ہنس کر بولی جانی یہ جو آج کل کے لڑکے ہیں نے انہیں آج کل نیا شوق چڑھا ہے لڑکی کے جسم کو سگریٹ لگا کر جلا کر تڑپانے کا میں چونک کر بولا یہ کیسا شوق ہے وہ مسکرائی بس دیکھ لو آج کل کے لوگ ایسے ہی مزے لیتے ہیں میرے والے تو ظالم کبھی کبھار جلا ہوا سگریٹ اندر بھی ڈال دیتے ہیں تب تک نکالتے نہیں جب تک بجھ نا جائے میں عینی کو دیکھ کر حیران تھا کہ آج کل کے لڑکے تو واقعی جنونی ہیں عینی جھکی اور میرے لن پر ہاتھ رکھ کر دبا دیا میرا لن تن کر فل ہارڈ تھا مجھے عینی کے ہاتھ کا لمس محسوس ہوا پر میں مچلا نہیں عینی نے لن مسل کر نیچے میرے ٹٹے کو مسلا اور میرے لن کے پیچھے انگلی پھیرتی ہوئی بولی ہممم کافی ہارڈ ہو کونسی گولی کھائی ہے میں چونکا کہ اس کو کیسے پتا چلا کہ میں نے گولی کھائی ہوئی ہے وہ مسکرائی اور بولی جناب جب سے ہوش سنبھالا ہے یہی کام دیکھ اور کر رہی ہوں تمہارے لن کی سختی دیکھ کر سمجھ چکی ہوں کہ گولی کھائی ہے میں بولا تمہیں کیسے پتا وہ مسکرائی اور بولی یہ بتاؤ کونسی کھائی ہے میں بولا یار یہ تو کسی اور نے کھلائی ہے میں نے اسے بات بتائی تو وہ ہنس دی اور بولی صوفی کا سنا ہے وہ سب سے زیادہ پوٹینشل والی گولی کھلا کر چدواتی ہے تمہیں بھی وہی کھلائی ہے اس نے کوئی نے ہم کر لیں گے کیوں مومنہ جس پر مونہ ہنس کر بولی جی اور عینی نیچے ہوکر میرے لن کے ٹوپے کو چوم کر ہاتھ سے لن کی موری کھول کر اس میں زبان چلانے لگی عینی نے زبان میں بھی پن ڈال رکھی تھی اس نے زبان دبا کر میرے لن کی موری میں پھیری اور اپنی زبان کی پن میرے لن کی موری پر پھیرنے لگی میں سسک کر کراہ سا گیا میرا لن جھٹکے کھانے لگا عینی تیز تیز زبان چلاتی میرے لن کو مسل رہی تھی میں سسک رہا تھا عینی نے رک کر میرے لن کو منہ میں بھرا اور ہونٹ دبا کر میرے لن کو چوستی ہوئی چوپے مارتی میرا لن چوسنے لگی اس نے ہونٹ لن پر دبا کر چوپے مارتے ہوئے چوسنے لگی جس سے میں تڑپ کر کراہ سا گیا عینی دبا کر چوپے مارتی پچ سے لن چھوڑا اور مومنہ کی طرف مڑی تو مومنہ سمجھ گئی اور آگے ہوکر منہ کھول دیا عینی اوپر آکر ایک بڑی سی تھوک مومنہ کے میں پھینک دی جسے مومنہ گھونٹ بھر کر پی گئی عینی پیچھے ہوکر پھر تیز تیز چوپے لگانے لگی اور دو منٹ تک لگاتار تیز تیز چوپے مارتی ہانپ کر اوپر ہوئی اور بولی اففف بہت سخت لن ہے اور مسلتی ہوئی اوپر اٹھی اور اپنی شلوار اتار کر ننگی ہوگئی عینی کی گانڈ اور پٹوں پر بھی سگریٹ سے جلائے گئے لال نشان نظر آرہے تھے میں سمجھ گیا کہ یہ بھی انجوائے کرتی ہے اور فل گشتی ہے عینی شلوار اتار کر کھڑی ہوئی اور میرے اوپر چڑھ کر ٹانگیں دونوں طرف کھول کر جھکی اور میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی کے ہونٹوں پر سیٹ کرکے زور لگاتی ہوئی نیچے لن پر بیٹھتی چلی گئی جس سے میرا لن عینی کی پھدی کو کھولتا ہوا اندر گھس گیا جس سے وہ ی کراہ کر تڑپ کر بیٹھ کر رک گئی اس کا جسم ایک دم کانپ سا گیا اور پھر وہ آگے جھکی اور میرے سینے کو مسلتی ہوئی آگے میرے اوپر جھک کر میرے ہونٹ چومتی ہوئی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر کس کا کر دھکے مارتی ہوئی میرے لن پر اوپر نیچے ہوکر پھدی چدوانے لگی میرا لن کلے کی طرح تن کر کھڑا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ عینی اپنی پھدی کلے پر اوپر نیچے کر رہی ہو عینی اوپر ہوئی اور میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر پاؤں بھار بیٹھ اور اپنی گانڈ فل ہوا میں اٹھا کر لن کو ٹوپے تک نکال کر یک لخت کس کس کر گانڈ نیچے کو جھٹکے مارتی میرا لن تیزی سے اپنی پھدی کے آر پار کرتی چدوانے لگی عینی گانڈ اٹھا کر لن ٹوپے تک نکال کر یک لخت دھکہ مار کر لن ایک ہی جھٹکے میں پورا جڑ تک اندر پھدی میں اتار کر تڑپ کر کرلا جاتی عینی رہے بغیر تیز تیز اسی طرح دھکے مارتی پھدی کو چدوا رہی تھی جس سے میرا لن عینی کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا پھدی کو مسل رہا تھا عینی کی پھدی تھوڑی کھلی تھی جس سے عینی کو مشکل تو نہیں ہو رہی تھی عینی اب تیز تیز کس کا کر دھکے مارتی لن پر اچھل اچھل کر لن کو پھدی میں لیتی ہوئی اب مزے سے کرانے لگی تھی جس سے عینی کی کراہیں نکل کر گونجنے لگی دو منٹ کی اچھل کود میں عینی نڈھال ہوکر میرے اوپر گر کر کراہ گئی میں تڑپ کر کراہ سا گیا عینی تو فارغ ہوگئی پر میں ابھی تک ہلا بھی نہیں تھا عینی ہانپتی ہوئی میرے اوپر گر کر کراہ رہی تھی اس کا جسم کانپ رہا تھا اور پھدی پانی چھوڑ چکی تھی عینی کی پھدی میرے لن کو دبوچ چکی تھی وہ دو منٹ تو پڑی رہی وہ تھک چکی تھی پر میں فریز تھا عینی نے میرے کان میں سرگوشی کی اور بولی میں تو تھک چکی ہوں اب تم اپنی ہمت دکھاؤ یہ سن کر میں نے عینی کمر میں ہاتھ ڈالا اور بیڈ سے اتر کر کھڑا ہوگیا عینی بولی ایسے کھڑے ہوکر زور لگا میں نے عینی کی کمر کو کس کر پکڑا اور لن کھینچ کر کس کس کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے عینی کی پھدی کے آر پار کرتا عینی کو چودنے لگا عینی نے اپنی ٹانگیں اٹھا کر میرے کاندھوں پر رکھ دیں تھی تا کہ میں زور سہی طرح سے لگا سکوں جس سے عینی کی پھدی کے سامنے اب کوئی رکاوٹ نہیں تھی میں کمرے کو دبا کر اٹھاتا اور عینی کے جسم کو کھینچ کر لن پر مارتا اور ساتھ ہی اپنی گانڈ بھی کھینچ کر عینی کی پھدی میں لن کے کس کس کر تیز تیز دھکے مارتا عینی کی پھدی کا کچومر نکالنے لگا جس سے عینی تڑپ کر اب کراہتی ہوئی کرلانے لگی میرا لن تیزی سے عینی کی پھدی کے اندر باہر ہوکر عینی کی پھدی کو مسلنے لگا تھا جس سے عینی تڑپ کر بکاٹیاں مارتی اب کرلانے لگی ااااااہہہہہ اوووووہہہہہ ااااااہ امااااں ااااماںں افففففف اااااہ ااااہ ااااہ یاسرررر اہہہہ ایاسرررررر مر گئی اففف اہہہہہ اہہہہہہ میری پھدی ااااہ ااااہ میں رکے بغیر عینی کی پھدی کو تیز تیز جھٹکوں سے پیل رہا تھا جس سے عینی کی عینک بھی گر چکی اور عینی جھٹکے لگنے سے اند تک ہل چکی تھی میں لگاتار اس کی پھدی میں لن راڈ کی طرح پھیر رہا تھا میں پیک پر پہچنے ہی والا تھا کہ عینی کی لمبی کراہ نکلی اور عینی کا جسم اکڑ گیا ساتھ ہی اس کی پھدی کے ہونٹ بھی ڈھیلے سے پڑھئے اور بے اختیار وہ جھٹکے مارتی کانپنے لگی اور پانی چھوڑنے لگی عینی کی پھدی کے ڈھیلے پڑنے سے اب مجھے بھی مزہ نہیں آرہا تھا میں رہ کر ہانپنے لگا رہنے مجھے باہوں میں بھر کر جھٹکے مارتی کراہتی ہوئی ہانپنے لگی وہ پھر چھوٹ گئی تھی اور میں ایسے ہی تھا عینی سنبھل کر ہانپتی ہوئی بولی اففف اہہہ یاسررر تممم تو پتھر کی طرح سخت ہوچکے ہو اااہ مر گئی اب مجھے لٹا دو میں عینی کو لٹا کر اوپر چڑھ کر اسے چومنے لگا وہ بولی سوری یار تمہارا لن بہت سخت ہے میں تو دو بار فارغ ہوگئی پر تمہیں ایک بار بھی فارغ نا کر سکی میں مسکرا کر بولا یار مومنہ تو پہلے ہلے میں فارغ کر دیتی ہے عینی مسکرا کر بولی اسکیاسکی پھدی تو دیکھو ابھی کنواری ہے اور میں دس بارہ سالوں سے چدوا رہی ہوں میں بولا تمہاری پھدی سے تو لگتا ہے تم تو بچپن سے چدوا رہی ہو وہ بولی ہممم عینی سے چھوٹی تھی جب سے چدوا رہی ہوں میں بولا تبھی لیکن اتنی چھوٹی عمر میں وہ بولی ہممم کیا کریں جب گھر میں بڑے سب کر رہے ہوں تو پھر کچی عمر میں ہی پھدیاں کھل جاتی ہیں ہمارے ہاں اور ہنس دی میں بولا مطلب وہ بولی یار جب سے ہوش سنبھالا گھر میں یہی دیکھا تھا اسوقت ہم گاؤں میں رہتے تھے ہمارے وہاں تندور تھے پہلے امی اور پھوپھو کو یہ سب کرتے دیکھا پھر مجھ سے ایک بڑی بہن بھی تھی وہ بھی اس کام میں امی نے ڈال دی پھر کچی ہی عمر میں امی کے ایک یار نے مجھے بھی کھول دیا پھر چل سو چل پھر ہم شہر آگئے یہاں بھی ہمارا نکڑ والا تندور ہے شہر میں دو ہیں ابو اور بھائی وہیں ہوتے ہیں رات کو دیر کو آتے ہیں تو ہم تینوں ماں بہنوں کی یہاں بھی موجیں ہیں اور ہنس دی میں بولا واہ پھر تو سارا خاندان ہی میں بولا ویسے تمہاری امی اب بھی کرتی ہے وہ ہنس کر بولی اب بھی کیا مطلب تم نے دیکھی ہے میں بولا نہیں اب تو عمر کافی نہیں ہوگئی ہوگی وہ ہنس کر بولی بچو تم نے میری امی کو سمجھا کیا ہے تم دیکھ لو تو تم مجھے اور مومنہ کو بھول جاؤ تم جیسوں کو تو وہ ایک منٹ میں پانی پانی کردے یہ تو مجھے تمہارا پتا نہیں تھا ورنہ امی اور باجی ہو پاتی تو ابھی تک تمہاری ساری ویاگرا نکال دیتی میں ہنس کر بولا پھر تو ان سے ملواؤ نا یار وہ ہنسی اور بولی کبھی ملوائیں گے ابھی اپنا کام کرو زیادہ دیر رکو نہیں نہیں تو یہ سخت ہو جائے گا میں نے عینی کی ٹانگیں کاندھوں سے دبا کر پھدی کو کھول کر کس کس کر دھکے مارتا عینی کی پھدی کو چودنے لگا میں گانڈ اٹھا اٹھا کر کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے اپنی پوری طاقت سے لن عینی کی پھدی کے ارپار کرتا عینی کی پھدی کو چیر رہا تھا عینی کی پھدی کے ہونٹ چدوا چدوا کر ڈارک براؤن ہو رہے تھے میرا لن تیزی سے راڈ کی طرح عینی پھدی کے آر پار ہوتا پھدی کو چیر رہا تھا جس سے عینی تڑپتی ہوئی میرے دھکوں کے نیچے تڑپ کر کرلاتی ہوئی چیلانے لگی تھی ااااااہ اااااااہ اااااااہ اففففف اممممااااااں مر گئی اااااہ ااااااہ اااااااہ اووووئیہہہہہ اوووئئئئییی امااااں مر گئی آہ آہ آہ میرا لن پوری شدت سے عینی کی پھدی کا کچومر نکالتا اندر باہر ہوتا عینی کی کراہیں نکال رہا تھا مسلسل تیری بار کی بھر پور اور جاندار چدائی نے عینی کی پھدی کو چھیل کر رکھ دیا تھا میں تڑپ کر کراہ رہا تھا پھدی کے اندر پچھلے ایک گھنٹے سے لن مسلسل اندر باہر ہو رہا تھا اب میری بھی ہمت جواب دے چکی تھی میں آہیں بھرتا ہوا کراہ کر کس کس کر دھکے لگاتا جا رہا تھا عینی کراہیں بھرتی چیلاتی ہوئی کانپنے لگی اس کا جسم اکڑ گیا اور وہ فارغ ہوگئی ساتھ ہی میں بھی کراہ کر لن عینی کی پھدی میں جڑ تک ٹھوک کر فارغ ہوگیا میں ہانپتا ہوا عینی پر گر کر کراہنے لگا عینی ہانپتی ہوئی کراہتی میرا لن نچوڑ گئی ہم دونوں نڈھال کچھ دیر پڑے رہے مومنہ بولی یاسر اب خوش ہو اب تو عینی کو بھی ٹھوک دیا ہے میں مسکرا آکر اوپر ہوا اور بولا عینی کو تو ٹھوک دیا ہے اب عینی نے اپنا وعدہ پورا کرنا ہے عینی نے مجھے دیکھا اور بولی کونسا وعدہ میں بولا تم نے خود ہی کہا ہے کہ اپنی امی سے ملواؤ گی وہ مسکرائی اور بولی ضرور ملواؤں گی اب تو میری تو بجا دی ہے دیکھوں گی امی کے آگے کیسے ٹھہرتے ہو میں مسکرا دیا میرا لن ابھی تک اکڑا ہوا تھا لیکن پہلے کی طرح تنا ہوا نہیں تھا عینی بولی اب مجھے کچھ دیر سکون لینے دو مومنہ کو نچوڑ اب میں نے پیچھے ہوکر لن کھینچ لیا اور بولا مومنہ کی تو گانڈ مارنے کا وعدہ ہے مومنہ مسکرائی اور بولی میں تو اپنے وعدے پر قائم ہوں مومنہ بھی ننگی تھی میں پیچھے ہوکر کچھ دیر سستانے لگا میرا لن کھڑا تھا میں اٹھا اور واشروم چلا گیا میں واپس آیا تو عینی واشروم۔چلی گئی مومنہ لیٹی تھی میں مونہ کو چومتا ہوا لیٹ گیا مومنہ میرا لن مسلتی ہوئی مجھے چوم رہی تھی میرا لن تن کر کھڑا تھا عینی اندر آئی اور میرے لن کے سامنے بیٹھ کر میرا لن چوستی ہوئی چوپے مارتی مسلنے لگی عینی میرے لن کو مسل کر کھڑا کر رہی تھی اس نے چوپے مار مار کر میرا لن لوہے کی طرح سخت کر دیا تھا میرے اندر بھی عینی کے چوپوں نے آگ لگا دی تھی عینی کو لگا کہ اب لن تن چکا ہے تو اس نے مجھے اشارہ کیا میں اوپر ہوا تو عینی نے مومنہ کو گھوڑی بنا دیا مومنہ کے چڈے کھول کر گانڈ کو کھول دیا میں نے مومنہ کے پیچھے آیا عینی نے مومنہ کو آگے سے جپھی میں لے کر پکڑ لیا اور آگے کو ہو کر میرے لن کے پاس آکر میرے لن کی ٹوپہ کو چوم کر مومنہ کی گانڈ پر رکھ گیا مومنہ آگے سے جھکی تھی جس سے اس کی گانڈ اوپر ہوا میں اکڑ کر کھلی ہوئی تھی میں نے گانڈ پر لن رکھ کر دھکا مارا جس سے میرا لن کا ٹوپہ مومنہ کی گانڈ کھول کر اندر اتر گیا جس سے مومنہ تڑپ کر اوئی امممممممااااااااااں ااااہہہہہ کرکے اچھلی اور آگے کو زور لگا کر جانے لگی جس کو عینی نے قابو کر لیا مومنہ کا۔جسم۔کانپ گیا مومنہ نے مجھے دیکھا تو اس کا منہ رونے والے ہوچکا تھا میں نے گانڈ کھینچ کر دھکا مارا اور اپنا لن کھینچ کر زور لگا کر مومنہ کی گانڈ میں اتارنے لگا میرا موٹا لن مومنہ کی سیل پیک گانڈ کو کھولتا ہوا اندر اترنے لگا جس سے مومنہ تڑپ کر بکاٹ مار کر کمر کو اوپر نیچے کرتی غرانے لگی اااااااہہہہہہہ اامممممماںںںں اااااہہہہہہاااااااہہہہہااااہ اممممااااااں اااااووووئئظظہییییییج ااااااماںںںںںں آگے سے عینی نے مومنہ کو قابو کیا ہوا تھا جس سے مومنہ خود کو چھڑوا بھی نہیں پا رہی تھی مومنہ درد سے تلملاتی ہوئی اپنی کمر کو تیز تیز اوپر نیچے کرتی ہوئی چیلا کر رونے لگی اااہ مااااں یاسررررر میری گانڈڈڈ پھٹ گئی اااہ چھوڑ دو پلیز مومنہ روتی ہوئی چیلا رہی تھی میں گانڈ میں فل اتار کر کھینچا اور ہلکے ہلکے دھکے مارتا مومنہ کی گانڈ کو مارنے لگا مومنہ کی تنگ گانڈ میں اندر باہر ہوتا لن لن مومنہ کی گانڈ کو چیر رہا تھا جس سے مومنہ تڑپ کر بکاتی ہوئی بلبلا رہی تھی میں رکے بغیر لن کھینچ کر اپنی سپیڈ بڑھاتے ہوئے کس کس کر دھکے مارتا مومنہ کی گانڈ تیز تیز چودتا ہوا دھکے مارنے لگا جس سے مومنہ تڑپ کر چکانے لگی مومنہ کی تنگ گانڈ کو میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا پوری شدت سے چود رہا تھا مومنہ بے اختیار ارڑاتی ہوئی چیخیں مارتی خود کو چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی عینی نے مومنہ کو قابو کر لیا جس سے مومنہ تڑپ کر بکاٹیاں مارتی دوہری ہوکر آگے عینی کی گود میں ڈھے گئی میں رکے بغیر کس کس کر دھکے مارتا ہوا مومنہ کی گانڈ کو چیر رہا تھا جس سے مومنہ تڑپ کر چکا رہی تھی مومنہ کی گانڈ کو میرا لن چھیلتا ہوا مدھول رہا تھا مومنہ کی گانڈ لال سرخ ہو رہی تھی میں کس کا کر رہے بغیر دھکے مارتا جا رہا تھا میرے ہر دھکے پر مومنہ بکا کر ارڑرا جاتی دس منٹ میں میرے لن نے مومنہ کی گانڈ چیر کر رکھ دی تھی جس سے مومنہ تڑپ کر بکاٹ مورتی نڈھال ہوگئیں میں بھی دس منٹ میں موم۔ہ کی گانڈ میں نڈھال پڑا تھا مومنہ ارڑاٹ مارتی بکا رہی تھی میں نے لن کھینچ لیا تو گانڈ کا اندر والا سرخ حصہ بھی لن کھینچ کر باہر نکال لایا مومنہ آہیں بھرتی بکانے لگی اور آگے کو گر گئی میرا لن ابھی تک تن کر کھڑا تھا مومنہ کو عینی سنبھال رہی تھی میں مومنہ کی گانڈ کی گرمی سے میں فارغ تو ہو گیا تھا پر میری حوس نہیں اتری تھی مومنہ عینی کی گود میں سر رکھ کر سیدھی لیٹی کراہ رہی تھی عینی نے میرے لن کو تنا دیکھا تو اس نے آگے ہوکر مومنہ کی ٹانگیں پکڑ کر کھول کر پیچھے دبا کر مومنہ کے سر کے ساتھ لگا کر دبا دیں جس سے مومنہ کی پھدی کھل کر سامنے آگئی میں نے لن آگے ہوکر مومنہ کی پھدی پر رکھا اور کس کر دھکا مارا ور پورا لن جڑ تک مومنہ ہے اندر اتار دیا میرا لن مومنہ کی پھدی چیر کر اندر جڑ تک جا اترا منہ تڑپ کر بلائی ایک بار تو اس کا سانس بند ہوگیا اور ساتھ ہی آواز بھی بند ہو گئی ایک لمحے تک مومنہ کی آواز ہی نہیں نکلی مومنہ نے سانس کھینچ کر پھر بکاٹ ماری اور تڑپ کر کراہنے لگی میں گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا مومنہ کی پھدی کو پوری شدت سے چودنے جا رہا تھا اور مومنہ تڑپتی ہئی بکاٹیاں مارتی حال حال کرتی چیلانے لگی میرے لن کی رگڑ مونہ کی پھدی کا کچومر نکال رہی تھی میرے سخت لن کی رگڑ سے مومنہ کی پھدی کے ہونٹ مسل رہے تھے اور کراہیں بھرتی بکا رہی تھی میں رکے بغیر پوری شدت سے کسکس کر دھکے مارتا مومنہ کو چودے جا رہا تھا مومنہ بکاٹ مارتی تڑپ رہی تھی تین سے چار منٹ میں مومنہ فارغ ہوگئی میں رکے بغیر پوری طاقت سے کس کس کر دھکے مارتا مومنہ کی پھدی کو مدھول رہا تھا مومنہ کا جسم تھر تھر کانپتا تڑپ رہا تھا عینی مومنہ کی ٹانگیں پکڑ کر اسے قابو کیے ہوئی تھی مومنہ کی پھدی کی گرمی اور اسکی پھدی کیے ہونٹ میرے لن کو رگڑ کر اور تہا رہے ھے جس سے میں اور طاقت سے کس کس کر دھکے مارتا مومنہ کی پھدی کو چیر رہا تھا مومنہ تڑپتی ہوئی اب غراتی ہوئی بکانے لگی تھی کمرہ مومنہ کی باتوں سے گونج رہا تھا میرے لن کی رگڑ مومنہ کی پھدی کے ہونٹ مسل رہی تھی مومنہ ایک بار پھر فارغ ہو چکی تھی لیکن میں ابھی تک ٹن تھا عینی نے مومنہ کو فارغ ہوتا دیکھا تو آگے ہوکر مومنہ کی پھدی کے ہونٹ ہاتھ سے میرے لن پر دبا دیے جس سے مومنہ کی پھدی کی گرفت میرے لن پر اور بڑھ گئی اور ساتھ ہی مومنہ کی پھدی کے ہونٹ اور تیزی سے میرا لن کو مسلنے لگے ساتھ ہی میرے لن کی رگڑ بھی پھدی پر بڑھ گئی جس سے اب لن پھدی کے ہونٹ مسل کر رگڑتا ہوا کاٹنے لگا جس سے مومنہ کی برداشت جواب دینے لگی اور مومنہ تڑپتی ہوئی ارڑا کر بکاٹ مارتی پھڑکنے لگی اس کا جسم تھر تھرا کر کانپنے لگا ور مومنہ کی آواز بند ہونے لگی میرے اندر دھکے مومنہ کی پھدی کو کاٹ کر چیر رہے تھے جس سے مومنہ پھڑکتی ہوئی بکانے لگی اور غرانے لگی عینی کا مومنہ کی پھدی کے ہونٹ دبا کر پھدی کی گرفت لن پر کسنے سے میرا کم ہوگیا اور میں آہیں بھرتا کراہ کر تڑپ کر عینی کے اوپر گر کر مومنہ کے اندر فارغ ہوگیا میرے نیچے پڑی عینی تڑپتی ہوئی پھڑکنے لگی میں آہیں بھرتا اس کے اندر فارغ ہو رہا تھا اورمومنہ تڑپتی ہو بے ہوش ہوچکی میری آگ نے مومنہ کی پھدی اور گانڈ جلا کر راکھ کر دی تھی اور مومنہ آہیں بھرتی بے سدھ ہو بے ہوش پڑی تھی میں آہیں بھرتا کراہ رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ میرے اندر سے سب کچھ نکل ہو میرے اندر سے جان بھی نکل چکی ہو میں تڑپ کر کراہ رہا تھا کہ عینی نے مجھے مونہ کے اوپر سے ہٹا کر نیچے سے عینی کو نکال لیا عینی کراہ کر بے سدھ پڑی تڑپ رہی تھی عینی گھٹنے سینے سے لگا کر پھڑکنے لگی مومنہ کی پھدی کا دہانہ میرے لن کی رگڑ سے لال سرخ ہورہا تھا اور عینی کی پھدی کے ہونٹ ایک دوسرے الگ ہوکر اندر سے لال حصہ نظر آرہا تھا مومنہ کی گانڈ بھی لال سرخ نظر آ رہی تھی میں بے سدھ پڑا تھکن سے نڈھال ہو رہا تھا عینی مومنہ کو سنبھال رہی تھی مجھے کچھ پتا نہیں تھامیرے اندر سے ویاگرا کا سارا زور مومنہ کی پھدی کی آگ نے نکال دیا تھا میں تھک کر لیٹا پڑا تھا میں تھک کر لیٹ چکا تھا میری آنکھ لگ گئی میں جاگا تو عینی میرے لن پر جھکی میرے لن کو چوس رہی تھی عینی کے چوپوں سے میرا لن تن کر کھڑا تھا میں اوپر ہوا اور عینی کو پکڑ کر گھوڑی بنا دیا عینی کی گانڈ پر جا بجا سگریٹ سے جلائے جانے کے ریڈ نشان تھے عینی کے پیچھے آکر لن عینی کی گانڈ کر رکھ کر دھکا مارا میرا لن پھسلتا ہوا عینی کی گانڈ میں اتر گیا عینی کراہ سی گئی میں سمجھ گیا کہ عینی کی گانڈ بھی مرواؤ مروا کر کھلی ہے میں پیچھے سے عینی کے بالوں کو پکڑ کر کس کس کر دھکے مارتا عینی کی گانڈ کو چودنے لگا عینی کراہ کر مچلتی ہوئی کراہنے لگی میں کسکس کر دھکے مارتا عینی کی چوٹی کو ہاتھ پر ولیٹ کر چودے جا رہا تھا عینی کراہیں بھرتی تڑپتی ہوئی کراہ رہی تھی میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا عینی کی پھدی چیر رہا تھا عینی بھی کراہ رہی تھی عینی کی گانڈ کو میں پوری شدت سے چیرتا ہوا مار رہا تھا عینی بھی آہیں بھرتی میرے آگے گھوڑی بنی مزے سے چدوا رہی تھی میں کوئی دو چار منٹ کے دھکوں میں عینی کی گانڈ میں فارغ ہوگیا عینی بھی کراہتی ہوئی آگے لڑھک کر میرے سامنے لیٹ گئی میرے لن میں ابھی کچھ ویاگرا کا اثر تھا اس لیے دو تین منٹ میں پھر سے تیار تھا میں عینی کی ٹانگیں کاندھوں سے لگا کر کر لن عینی کی پھدی میں پار کرکے پوری شدت سے عینی کی پھدی کو چیرتا ہوا چودے جا رہا تھا عینی تڑپتی ہوئی بکا رہی تھی پہلے کی چدائی سے عینی کی پھدی کو میرا لن رگڑ کر مسل چکا تھا میں کس کس کر دھکے مارتا اعینی کو چود رہا تھا دو چار منٹ میں میں اور عینی فارغ ہو گئے عینی کراہیں بھرتی بولی آج بڑے دنوں پھدی درد کر رہی ہے میں بولا یہ اس گولی کا ہی کمال ہے ورنہ تم جیسی کھلے دروازوں والی کو کیا اثر عینی کھلکھلا کر ہنس دی اور بولی نہیں ویسے بھی تم ٹھیک ٹھاک ہو مومنہ بتاتی رہتی ہے مجھے میں بولا اچھا پھر اب کیا ارادہ ہے عینی بولی کس چیز کا میں بولا پھر کب ملوا رہی ہو اپنی امی سے عینی بولی پاگل صبح سے لگے ہو چودنے ابھی تک دل نہیں بھرا میں بولا نہیں اب تو تھک گیا ہوں پر بعد کا کیا پروگرام ہے پھر عینی ہنس کر بولی گھر جا کر بات کرتی ہوں امی سے پھر بتاؤں گی میں بولا اچھا اب جانا ہے وہ مسکرائی اور بولی اور کیا جانا ہی ہے آدھی رات سے زیادہ ہو گئی ہے اب اسوقت اس گلی میں سناٹا ہوتا ہے دن کو تو رونق ہوتی ہے میں بولا اچھا میں واشروم گیا واپس آیا تو عینی کپڑے پہن چکی تھی بولی مومنہ کو اب کچھ نا کہنا پہلے ہی تم نے چیر پھاڑ دی ہے میں ہنس کر بولا جان من تم نے ہی پھڑوائی وہ ہنس کر بولی خیر ہے اس عمر میں کھلی ہوجائے تو اچھا ہے میری طرح اور بولی چلو مجھے نکالو اب یہاں سے میں بولا اچھا میں اسے لے کر نکلا اور بولا کہ گھر چھوڑ آنا ہے وہ بولی نہیں بس گیٹ سے نکال دو آگے چلی جاؤں گی میں بولا ڈر نہیں لگے گا عینی ہنسی اور بولی ڈر کیسا یہ تو روز کا معمول ہے روز کہیں نا کہیں کسی کے پاس جانا ہوتا ہے محلے میں کافی لوگ ہیں مجھے چودنے والے میں بولا اچھا پھر تو پوری رنڈی ہو عینی ہنس کر بولی ایسا ہی سمجھ لو میں ہنسا اور اسے لے کر ساتھ نکلا میں نے آہستہ سے گیٹ کھولا اور ادھر دیکھا تو گلی میں سناٹا تھا عینی جلدی سے دروزے سے نکلی اور تیزی سے چلتی ہوئی گلی میں ایسے چلنے لگی جیسے عام دن کے وقت کہیں جاتی ہے اسے کوئی ڈر نہیں تھا کہ کوئی دیکھ نا کے اس کی تو ٹریننگ تھی روز آتی جاتی تھی چدوانے اسے کا کا ڈر تھا میں یہ سوچ کر دروازہ بند کرکے واپس




اٹھا تو طبیعت بوجھل سی تھی مومنہ ابھی ویسے ہی پڑی تھی میں اٹھا اور نہانے چلا گیا واپس آیا تو مومنہ بھی جا چکی تھی جبکہ علیزے کھانا رکھ گئی تھی میں نہا کر نکلا آج زیادہ بھوک نہیں تھی اس لیے تھوڑا سا کھانا کھایا علیزے چائے لائی اور بولی سناؤ کیسی گزری رات میں مسکرایا اور بولا مزہ تو آیا پر اب طبیعت بوجھل ہے وہ بولی کوئی دو تین دن کا اکھٹا زور جو لگا دیا ہے میں مسکرایا اور سکول چلا گیا سکول میں بھی آج طبیعیت بوجھل ہی رہی میں واپس آیا تو کھانا کھا کر لیٹ گیا اور پھر مجھے کچھ خبر نہیں تھی شام تک میں سوتا رہا علیزے نے بھی ڈسٹرب نہیں کیا صوفی فون کرتی رہی پر میں فون سائلینٹ پر لگا کر سو چکا تھا شام کو علیزے نے جگایا تو طبیعت کچھ سنبھل چکی تھی پر میرا موڈ نہیں تھا شاید گولی کا اثر تھا کہ اگلے دو دن تک سیکس کا موڈ ہی نہیں بنا علیزے کو بھی شاید اس بات کا کچھ اندازہ تھا آگے اتوار تھی میں دو تین دن واپس گاؤں آگیا میں گاؤں سے واپس سیدھا سکول آیا تب تک چار پانچ دن کا وقفہ آچکا تھا اس لیے پھر سے میرے اندر سیکس کی بھوک جاگ چکی تھی میں سکول سے واپس آیا تو سامنے سے رکشے سے تینوں عینی مومنہ اور اصباح اتر رہی تھیں مجھے دیکھ کر تینوں مسکرا دیں میں بھی مسکرا دیا مومنہ اور اصباح میرے آگے گلی میں چل پڑیں اصباح کو دیکھ کر اصباح کو چودنے کا منظر سامنے آگیا جس سے میرے لن نے گلی میں ہی انگڑائی لی اصباح آگے چلتی ہوئی مڑ کر مجھے دیکھ کر مسکرا دیتی میں سمجھ گیا کہ اس کو بھی چدائی والا کیمرہ آرام نہیں کرنے دے رہا میں اصباح پر فل گرم ہو چکا تھا اصباح اور مومنہ آگے چلتی ہوئیں جا رہی تھی انہوں نے گیٹ کھولا اور اندر چلی گئی۔ میں بھی اندر چلا گیا تو دونوں کھڑی تھیں میں نے گیٹ بند کیا تو مومنہ بولی آو جناب لگتا ہے دل بھر گیا ہم سے میں ہنس کر بولا جی نہیں ایسی بات نہیں اصباح ہنس کر بولی پھر جناب گئے گئے آئے ہی نہیں اصباح نے چوٹی کرکے آگے ڈال رکھی تھی اصباح کی چھوٹی ابھرتی ہوئی ممیاں اس کی یونیفارم سے نظر آرہی تھیں مجھے بھی شہوت فل چڑھ چکی تھی اور لن بھی تنا ہوا تیار کھڑا تھا میرا دل کیا کہ یہیں اصباح کو مسل دوں میں نے اس کی بات کو نظر انداز کرکے اس کا بازو پکڑا اور بولا آؤ اوپر تمہیں بتاتا ہوں اور کھینچ کر اوپر لے جانے لگا تو اصباح خود کو چھڑواتی ہوئی روکتے ہوئے بولی آف اووو ٹھہرو تو مجھے بیگ تو رکھنے دو یونیفارم تو اتار لوں میں اسے تب تک کھینچتا ہوا پہلی سیڑھی پر لے کر آچکا تھا میں بولا واپس آکر سب کچھ اتار لینا اوپر تک ہی تو جانا کہیں دوسرے شہر تو نہیں لے جا رہا وہ میرے ساتھ چلتی ہوئی بولی اففف یاسررر تھوڑی دیر آرام تو کر لو میں بولا اب آرام نہیں ہوتا اصباح تھوڑی سی مزاحمت کر ہی تھی پر میں اسے کھینچتا ہوا آدھی سیڑھیوں تک لے آیا تھا تو اصباح نے اپنا بیگ اتار کر وہیں پھینکا اور چپ چاپ میرے ساتھ چلنے لگی میں تیزی سے اسے اوپر لے جا رہا تھا مومنہ بھی سمجھ چکی تھی کہ اب اصباح کی خیر نہیں وہ ہنس کر ہمیں دیکھنے لگی اور پھر اصباح تو خود بھی بے قرار تھی لن لینے کو وہ تیزی سے میرے ساتھ چلتی ہوئی اندر تک آگئی میں نے اسے اندر لے جا کر باہوں میں بھر کر دبوچ لیا اصباح میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی مسلنے لگی میں اصباح کے ہونٹ چوستا ہوا اصباح کی کمر کو مسل کر اوپر تک دبا رہا تھا اصباح کے چھوٹے سے ابھرتے ممے دبا کر میں اصباح کو مسل رہا تھا اصباح کی کچی کلیوں کو میں دبا کر مسل رہا تھا میں نے اصباح کا قمیض کھینچ کر اتار دیا جس سے اصباح اوپر سے فل۔ننگی ہوگئی اصباح کی چھوٹی چکی کلی کی طرح کھلتی ممیاں قیامت لگ رہی تھی میں نے نیچے ہوکر بار بار اصباح کی ممیاں چوسنے لگا بے قراری بڑھتی جا رہی تھی میں اپنی شرٹ اتار کر ننگا ہوچکا تھا اصباح نے میری پیٹ کا بیٹ اوپر زپ کھول کر پینٹ نیچے تک اتار دی اور پھر نیچے بیٹھ کر میرے لن کے سامنے بیٹھ کر میرا انڈروئیر کے اندر سے لن کھینچ کر نکال لیا علاصباح کے نرم چھوٹے سے ہاتھوں کا لمس پر محسوس کرکے میں مچل کر کراہ گیا اصباح نے میرے موٹے تنے لن کو غور کر دیکھا تو بے قراری سے تیز سانس لیتی ہوئی گھونٹ بھر کر رہ گئی اصباح کی آنکھوں میں عجیب سی چمک اور ہوس اتر آئی تھی اس کی آنکھیں حوس سے چمکنے لگی اس نے بے قراری سے مجھے دیکھا تو اس کے اندر سے سیکس ٹپک رہا تھا میں یہ دیکھ کر حیران بھی تھا اور مزے سے سردار بھی کہ اتنی چھوٹی سی عمر میں جس عمر میں اکثر لڑکیوں کو سیکس کا پتہ ہی نہیں ہوتا اصباح سیکس اور شہوت سے بھرپور تھی اور اسے سب پتہ بھی تھا کہ سیکس کو انجوائے کس طرح کرنا ہے اصباح نے مہوش نظروں سے مجھے دیکھ کر آگے ہوکر اپنے چھوٹے سے ہونٹوں سے میرے لن کو چوم لیا جس سے میں تڑپ سا گیا اصباح نے لن کو پکڑ کر مسلتے ہوئے سائیڈوں سے اچھی طرح سے چوم کر زبان نکال کر چاٹنے لگی ایسا لگ رہا تھا کہ یہ سب اسے کسی نے سکھایا تھا اصباح کی زبان اور ہونٹوں کے لمس سے میں بے قرار اور مزے سے کانپنے لگا تھا اصباح نے اپنا منہ کھولا اور میرے لن کو ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا لیا اور میری آنکھوں میں مستی سے دیکھتی ہوئی چوسنے لگی میں مزے سے کانپ گیا اصباح کے گرم منہ کا لمس پا کر میں تو تڑپ کر کراہنے لگا اصباح رکے بغیر اپنی زبان کو تیزی سے میرے لن پر مسلتی ہوئی میرے کو لن کو دبا کر چوستی چا رہی تھی اصباح کے منہ کی گرمی میرے لن کو پوری شدت سے نچوڑ رہی تھی میں تڑپ کر کانپتا ہوا آہیں بھر رہا تھا اصباح کا چھوٹا سا منہ میرے لن کو آدھا ہی اندر لے پاتا اصباح ہانپتی ہوئی کراہیں بھرتی میرے آدھے لن کو ہونٹوں میں دبا کر مسلتی ہوئی چوپا مارتی دبا کر چوس رہی تھی میری ٹانگیں مزے سے کانپ رہی تھیں اصباح کے منہ کے گرم لمس اور ٹائٹ چوہوں نے میرا کام ایک منٹ میں تمام کردیا اور کراہ کر بے اختیار ہچکی بھری اور ایسا لگا کہ میری ٹانگوں سے خون لن سے ہوتا اصباح کے منہ میں جا رہا ہو میں نے کرہا کر اصباح کا سر پکڑ لن اصباح کے گلے میں دبا دیا اصباح رک کر مجھے دیکھنے لگی میں ہانپتا ہوا کراہ کر ایک لمبی دھار اصباح کے گلے میں ماری جس سے اصباح کا پورا جسم کانپ گیا اور بے اختیار غڑک کی آواز سے اصباح گھونٹ بھر کر
میری منی پی گئی میں درمیان سے دوہری ہوکر کانپتا ہوا اصباح کےنہ میں فارغ ہوتا گیا اصباح کا سر کانپنے لگا اور میرے لن کے جھٹکوں کے سات اس کا سر بھی کانپ جاتا اصباح ہونٹ دبا کر میرے لن کو پوری طرح سے نچوڑ کر ایک ایک قطرہ منی کا پی گئی میں نڈھال ہو کر دوہرہ ہو کر بیڈ پر گر سا گیا میرے اندر سے ساری جان اصباح نے نکال لی میں ٹلتڑپ۔گیا اصباح نے منی نچوڑ کر چوپا مار کر لن چھوڑ کر ہانپتی ہوئی کراہ کر پیچھے بیٹھی گئی جبکہ میں مزے سے بیڈ پر پیچھے لڑھک کر ہانپنے لگا اصباح اور میں نے دو منٹ تک سانس بحال کیا میرے اندر سے ابھی تک گرمی نہیں نکلی تھی میرا لن ٹیڑھا میڑھا کھڑا تھا اصباح اٹھی اور بولی اب کچھ گرمی کم ہوئی اب میں جاؤں میں نے اصباح کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا جس سے اصباح میرے اوپر گر سی گئی اور گرتے ہوئے بولی اففف بھائی چھوڑو میں مسکرا کر بولا بھائی بھی کہتی ہو مجھے اصباح مسکرا کر مجھے آنکھ مار کر بولی بھائی ہی ہو اور کیا اور ہنس دی میں بولا اچھا تو تم بھائی بہن کھیل رہی ہو اصباح ہنس کر بولی بس ایسا ہی سمجھ لو میں بولا تمہیں بھی پتا ہے انسیسٹ کا وہ بولی تو کیوں مجھے پتہ نہیں ہونا چاہئیے میں بولا ضرور ہونا چاہئیے آج کل کے لوگ تو بہت جانتے ہیں وہ مسکرا کر بولی ہاں وی ی آپی نے سب سکھایا ہے میں بولا اچھا وہ بولی اچھا اب مجھے جانے دو سارا دن سکول میں تھک گئی ہوں تھوڑی دیر تک آتی ہوں پانی بھی نہیں دیا تم نے میں مسکرا کر بولا میں بھی تھکا ہوا ہوں میری تھکاوٹ تو اتار دو اصباح مسکرا کر شرارت سے بولی اففف ابھی تو تمہیں چوپا مار کر منہ نکالی ہے بہت گرمی ہے تمہارے اندر پتہ نہیں کیا کھاتے ہو اور اٹھنے لگی میں نے اصباح کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اٹھ کر بیٹھ گیا اور بولا تمہاری کچی کلیاں کھا کھا کر آگ چڑھ چکی ہے اصباح سسک کر میری گون میں آگئی میرا تنا لن اصباح کی پھدی پر تھا اصباح شلوار میں تھی ابھی تک میں نے اوپر بیڈ پر بیٹھ گیا اصباح بولی بھائی ابھی مجھے چھوڑو نا ابھی مجھے جانے دو پھر آتی ہوں میں نے اسکی سنی ان سنی کردی اور اسے بیڈ پر لیٹا کر اسکی شلوار کو کھینچ کر اتار دیا وہ بولی افففف تھوڑا بھی صبر نہیں تم میں میں بولا پہلے تو بڑی آگ تھی تم میں اب کیا ہوا بھاگ کیوں رہی ہو مجھ سے اصباح کے چہرے پر ہلکی سی گھبراہٹ تھی وہ بولی بھاگ نہیں رہی بس تمہارا بڑا بہت ہے نا برداشت نہیں ہوتا میں ہنس کر بولا بس دو چار بار ایسے ہی اندر جاتا رہا تو پھر مشکل نہیں ہو گی وہ مسکرا کر بولی اچھا آرام سے کرنا میرے اندر تو شیطان ٹھاٹھیں مار رہا تھا میں اصباح کی ٹانگیں پکڑ کر کھولیں اور دونوں ٹانگیں سیدھی اوپر کاندھوں کی طرف کھولنے کی بجائے لیفٹ رائٹ کھولنے لگا جس سے اصباح کی چھوٹی سی ہلکی سی کھلی پھدی کھلنے لگی جبکہ اصباح کراہ کر بولی آہہہہ آؤچ اففف بھائی کیا کر رہے ہو میں رکے بغیر کھولتا گیا اور ایک حد پر جا کر اصباح کی ٹانگیں رک گئی اب یہاں سے مزید نہیں کھلنی تھیں جس سے اصباح تڑپ کر کراہتی ہوئی کہنیوں بھار بیٹھ کر کراہتی ہوئی مجھے دیکھی رہی تھی اصباح کے چہرہ لال سا ہو رہا تھا درد سے اصباح کراہ کر بولی اففف بھائی نا کرو درد ہو رہا ہے میں بولا تمہاری پھدی کے پٹھے کھول رہا ہوں تاکہ تمہیں درد کم ہو مجھے اصباح کو درد میں دیکھ کر مزہ آ رہا تھامیں نے اصباح کی کھلی ٹانگوں کے اوپر ہوکر زور لگایا اور دونوں ٹانگیں لیفٹ رائٹ کھولتا ہوا بیڈ سے لگا دیں اصباح نے تڑپ کر چیخ ماری ہو اچھل کر میرے سینے سے لگ کر ارڑا کر بولی آااااااااااااااررراااااااا امممممممااااااااااں ااااہہہہہ اور میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی ااااہہہہہ بھائیییی مر گئئییی میں بولا تھوڑا برداشت کرو آسانی ہوگی برداشت کرنے میں وہ تڑپتی ہوئی لیٹنے لگی میں اصباح کی ٹانگیں بیڈ پر لگائے گھماتا ہوا اصباح کے کاندھوں کے نیچے تک لے آیا میں اصباح کی کچی جوانی کو سہی مسل کر مزے لے رہا تھا اصباح کا درد کم تھا جو اسے ایک بار ہی ہوا تھا اس کے چڈے فل کھل چکے تھے وہ اب سسکتی ہوئی سسسیییی سسسیییی کر رہی تھی اصباح اس طرح دوہری ہوچکی تھی جیسے پلاسٹک کی گڑیا کی ٹانگیں سر سے لگا کر دوہرا کردیتے ہیں اصباح کی پھدی فل کھل کر میں سامنے تھی میں نے آگے ہو کر لن اصباح کی پھدی پر ٹچ کر کے مسلا تو اصباح سسک گئی اسی لمحے علیزے اندر داخل ہوئی سامنے اصباح کو فل دوہرا ہوکر سسکتا دیکھ کر وہ بولی افف یاسر اصباح کی کچی جوانی سہی مسل رہے ہو تم۔ اور ہنس دی اسکے ہاتھ میں دو گلاس تھے وہ بولی میں نے سوچا میری بیٹی اور داماد بغیر پانی پیے ہی کام چالو کیے ہیں پہلے پانی پی لو پھر مسل لینا اصباح کو اصباح کو دوہرا دیکھ کراسنے ایک گلاس مجھے دیا اور دوسرا گلاس رکھ کر بولی اچھا پھر اصباح تم ابھی پوزیشن میں ہو بعد میں پی لینا یاسر سے چدوا کر اور وہ چلی گئی میں نے پانی پی کر پھر لن سیٹ کیا اور آگے اصباح کے کاندھوں کو دبا کر اپنی گانڈ کھینچ کر کس کر دھکا مارا اور اپنا کہنی جتنا لن پورا جڑ تک یک لخت ایک ہی دھکے میں پوری شدت سے جڑک مار کر اتار دیا اصباح کی پھدی چیر کر میرا لن پوری شدت سے اندر اصباح کے سینے سے جا لگا جس سے اصباح تڑپ کر اچھی اور منہ کھول کر پوری شدت سے بکاٹ ماری ااااااہہہہہہہہہہہہہہہہاااااااااہہہ امامممااااااااااااں ااااااااااہہہہہہ امممااااااااں اااااااااہہہہہہہہہہ اااااہہہہہہہہ ااااااہہہہہہہہہہ کرتی ہوئی منہ کھول چیخ رہی تھی کہ اسی لمحے علیزے اندر آئی اور اصباح کی پھدی کو سٹ مار کر چیرتے ہوئے اس نے بھی دیکھ لیا اصباح چیختی ہوئی رونے سی لگی تھی علیزے بولی اففف ظالم ذرا بھی رحم نہیں کرتے بچی پر میں نے آگے جھک کر اصباح کو چوسنے لگا اصباح کی چھوٹی سی پھدی میرے لن کو دبوچے ہوئے تھی جس سے میں مچل رہا تھا پر ابھی اصباح کو سنبھلنے کےلیے رکا ہوا تھا علیزے پیچھے آئی اور اصباح کی پھدی میں جڑ تک اترے لن کی سائیڈوں پر ہتھیلیوں سے اصباح کی پھدی کو سہلانے لگی اور آگے پیٹ تک سہلاتی جاتی جس سے اصباح کو سکون آیا میں اصباح کو سکون میں دیکھ کر گانڈ کھینچی اور آدھا لن نکال کر دھکے مارتا ہوا اصباح کی کچی پھدی کو مسل کر رگڑنے لگا جس سے اصباح تڑپ کر کرلانے لگی میرا لن تیزی سے اصباح کی پھدی کے اندر باہر ہوتا اصباح کی پھدی کو چیرتا ہوا رگڑنے لگا اصباح تڑپ کر ادھر ادھر سر مارتی کرلا کر آہیں بھرتی جا رہی تھی اااااہہہہ امممااااں ااااااہ اااااہ اااااماااااں ااامممہی امممماااں میں مر گئی اااااہ لن کی رگڑ اسکی برداشت سے باہر تھی پر اصباح برداشت کرنے لگی تھی اسکا منہ لال تھا اور آنکھیں بند جن سے پانی بہ رہا تھا جس کا مطلب وہ رو رہی تھی پر میرے اندر تو شیطان بھرا گا مجھے اصباح پر زرا ترس نہیں آرہا تھا بلکہ مزہ آرہا تھا میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا سپیڈ بڑھاتا ہوا اصباح کی کچی پھدی کو ڈلنے لگا جس سے اصباح تڑپتی ہوئی اب ارڑانے لگی اور چیختی ہوئی شور کرنے لگی اور میرے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرتی ہوئی خود کو چھڑوانے لگی پر دو چار منٹ میں میں کراہ کر اصباح کی پھدی میں ہی فارغ ہوکر لن اصبای کی پھدی میں ٹھوک کر اصباح پر گر کر نڈھال ہوگیا اصباح کراہ کر تڑپتی ہوئی سنبھلنے لگی علیزے بھی اسے سنبھال رہی تھی میں ایک دو منٹ اس پر پڑ رہا اصباح سنبھلی تو میں نے اسکے اندر لن رکھے ہی اپنی گود میں اٹھا کر سینے سے لگا لیا وہ سسک رہی تھی علیزے نے اسے پانی دیا اصباح پانی پی کر پیچھے لڑھک کر بولی ااااہ اممممی مر گئی میں نے اسے پیچھے بیڈ پر لٹا کر اوپر ہوکر اسے چومنے لگا وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی میں اصباح کو چومتا ہوا اصباح پر جھک چکا تھا اصباح سسک کر بولی اففف سیہی یاسر اب بس کرو میں بولا اتنی جلدی ابھی تو ایک بار پھدی ماری ہے جس پر اصباح سسک کر بولی ااااہ افففف ظالم بس کرو میری پھدی میں اور ہمت نہیں تمہارا لن لینے کی میں سسک کر بولا پر میری گرمی نہیں اتری اب اصباح بولی یاسر پلیز اب اور ہمت نہیں تمہارا لن لینے کی پلیز چھوڑ دو مجھے مر جاؤں گی آپی مومنہ کی پھدی مار لو علیزے سن کر بولی اصباح خاموش رہو کچھ نہیں ہوتا یاسر کا موڈ ہے تمہاری پھدی مارنے کا تو اسے روکو نہیں مارنے دو اصباح سسک کر روتے ہوئے بولی افف امی آپ بھی یاسر اے مل گئی آپ کو پتہ تو ہے میری پھدی میں ہمت نہیں اور لن لینے کی جس پر علیزے بولی کچھ نہیں ہوتا اسی طرح پھدی کھلے گی اور مجھ سے بولی یاسر مارو تم پھدی میں پہلے ہی اوپر جھکا تھا میں نے اصباح کی ٹانگیں پکڑ کر دبا کر کاندھوں سے لگائیں تو اصباح تڑپ کر میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے دباتی ہوئی ہاتھ جوڑ کر بولی نہیں یاسر پلیز مت کرنا میری پھدی میں ہمت نہیں اب پلیز چھوڑ دو مجھے میں تو پہلے ہی اصباح کی پھدی کی آگ میں جل رہا تھا میں نے گانڈ اٹھا کر لن کھینچا جس سے اصباح کی کراہت بھری ہائے نکلی اور وہ کراہ کر تڑپ سی گئی میں نے لن کھینچ کر کس کر دھکہ مار کر لن یک لخت پورا جڑ تک کھینچ کر پوری شدت سے اصباح کی پھدی میں مارتا ہوا اصباح کی پھدی چودنے لگا جس سے اصباح تڑپ کر چیخی اور اپنا سینہ اوپر اٹھا کر بکری کی طرح بکاٹ مار کر چیختی ہوئی پیچھے لڑھک کر کانپنے لگی اصباح کی کمر اوپر اٹھ گئی اور کاندھے نیچے بیڈ میں دب سے گئے میں رکے بغیر کس کس کر دھکے مارتا ہوا اصباح کی پھدی کو چودتا گیا جس سے میرے لن کی رگڑ اصباح کی کچی تنگ پھدی کو مدھولتا ہوا چیرنے لگا جس سے اصباح تڑپتی ہوئی بکاٹ مارتی ہوئی تڑپنے لگی اصباح کی پھدی کی گرفت نے میرے لن کو دبوچ رکھا تھا جس سے ہر دھکے پر میرے اندر مزے کی چاشنی اتر جاتی میں تو مزے کے آسمانوں پر تھا جس سے مجھے اصباح کی تکلیف کا احساس نہیں تھا کہ میرا ہر دھکا اصباح کی پھدی کو چیر کر اصباح کے سینے تک اتر جاتا تھا میں مزے کی پیک تھا مجھے صرف اصباح کی ارڑاٹ سنائی دیتی جو میرے ہر دھکے پر اور زور سے بلند ہوتی جاتی کچھ لمحوں بعد میں پیک پر تھا پر اصباح میرے دھکوں کو برداشت نا کر پائی اور بے اختیار تڑپتی ہوئی بے سدھ ہوکر پیچھے لڑھک کر بے ہوش ہو گئی اسکا اندازہ مجھے اسوقت ہوا جب اصباح کی ارڑاٹ بند ہو چکی تھی اور اصباح صرف تڑپ رہی تھی اسی لمحے میں بھی فارغ ہوگیا اور کرلاتا ہوا اصباح پر گر گیا اصباح تڑپتی ہوئی بے سدھ پڑی تھی علیزے نے مجھے تھوڑا سائیڈ پر کیا اور اصباح کی کمر مالتی ہوئی سینے تک مسلنے لگی میں کراہ کر فارغ ہو چکا تھا لیکن اصباح ابھی تک بے ہوش پڑی تھی اس بار میرے لن نے اس کو اندر سے رگڑ کر ڈل۔کر رکھ دیا تھا جس سے اسکی ہمت ٹوٹ گئی تھی علیزے نے اصباح کو ہوش میں لانے کی پوری کوشش کی پر وہ ابھی تک بے سدھ پڑی تھی میں بے سدھ اصباح کے اوپر پڑا تھا کہ علیزے میرے کان میں بولی یاسر اب نکال لو اصباح کو ہوش نہیں آیا ابھی میں بھی چونک کر سیدھا ہوا اور جلدی سے لن اصباح کی پھدی سے نکال لیاجس سے لن نکلتے ہی ایک چھوٹی سی خون کی دھار اصباح کی پھدی سے نکل کر بیڈ پر بہ گئی علیزے نے جلدی سے اصباح کی پھدی کو اسکی شلوار سے دبا لیا اور اصباح کا سینہ دبانے لگی میں نے اصباح کے منہ پر پانی کے چھینٹے بھی پھینکے پر اصباح بے سدھ پڑی رہی میں اور علیزے اسے ہوش میں لانے کی پوری کوشش کر رہے تھے مجھے تھوڑی پریشانی ہوئی میں بولا علیزے لگتا ہے لڑکی ہاتھ سے نکل رہی ہے کہو تو ڈاکٹر کے پاس لے چلیں علیزے مسکرا کر بولی پاگل عورت لن لینے کےلیے ہی بنی ہے اس سے یہ نہیں مرتی میں مسکرا دیا علیزے اسے مسلتی ہوئی سہلاتی رہی کچھ دیر تک اصباح ہوش میں آ کر مچھلی کی طرح تڑپتی ہوئی کراہتی رہی پھر لیٹ گئی علیزے اصباح کی پھدی پر استری سے کپڑا گرم کرکے ٹکور کرنے لگی میں لیٹا ہوا تھا اصباح کو گرم کپڑے کی ٹکور سے آرام آنے لگا اور وہ بہتر ہونے لگی میں شلوار ڈال کر نکلا میں بغیر قمیض کے ہی تھا میں واشروم چلا گیا میں واشروم سے نکلا کہ اتنے میں سامنے سے علیزے کی نند نایاب نظر آئی جو تیزی سے چلتی ہوئی واپس جا رہی تھی میں چونک کر اسے دیکھنے لگا اس کی نظر مجھ پر پڑی تو مجھے بغیر قمیض کے دیکھ کر وہ چونک گئی اس کا اڑا رنگ مزید اڑ سا گیا اس دوران میری نظریں اس سے ملیں تو اس کی آنکھوں میں عجیب کشمکش تھی مجھے دیکھ کر وہ جلدی سے نیچے اتر گئی مجھے بھی جھٹکا لگا کہ اس نے دیکھ لیا ہوگا اب کیا ہو گا میں ہاتھ منہ دھو کر اندر گیا تو اصباح شلوار ڈال چکی تھی وہ بیڈ پر بیٹھی تھی میں بولا علیزے نایاب آئی تھی اس نے مجھے دیکھا اور مسکرا کر بولی ہاں تم کیوں پریشان ہو رہے ہو وہ نہیں آ سکتی کیا میں بولا نہیں ایسے تو اس نے دیکھ لیا ہو گا اصباح کو علیزے مسکرا کر بولی ہاں دیکھ لیا پھر کیا ہوگا میں بولا مطلب کیا وہ مسکرائی اور بولی دیکھ لیا تو کیا ہوا تمہیں کچھ نہیں کہے گی تم ایسے پریشان ہو رہے ہو میں مسکرا کر بولا مطلب یہ بھی تمہارے ساتھ ملی ہوئی ہے علیزے ہنس کر بولی تو اور کیا تمہیں کیا لگتا ہے یہ جو اکثر گھر سے غائب رہتی ہے کہاں جاتی ہوگی بھلا میں سمجھ گیا کہ نایاب بھی چالو لڑکی ہے میں بولا اچھا تو پھر ہمیں بھی ٹیسٹ کرواؤ نا اس کا وہ ہنس دی اور بولی اب تو آسان ہوگیا ہے ٹیسٹ کرنا کر لینا اصباح کپڑے پہن چکی تھی اور کھڑی ہوئی تو اس سے کھڑا نا ہوا گیا میں بولا چلو اس کو میں چھوڑ آتا ہوں نیچے میں نے اصباح کو جپھی میں بھر کر اٹھا لیا تو اصباح سسک کر بولی آف ظالم جان ہی نکال لیتے ہو میں نے اصباح کے ہونٹ چوم لیے اور لے کر چل پڑا نیچے لے کر گیا تو نایاب واشروم سے نکلی تو سامنے مجھے اصباح کو اٹھائے دیکھ کر اس کے چہرے پر لالی سی اتر آئی جس سے میں مسکرا دیا پر وہ منہ دوسری طرف کرکے ہاتھ دھونے لگی میں اصباح کو اندر کمرے میں لے گیا تو مومنہ بیٹھی تھی وہ اصباح کو اٹھائے دیکھ کر ہنس دی اور بولی لگتا آج پھر اصباح کو مسل دیا ہے میں مسکرا کر بولا ہاں اب تمہاری باری ہے آجاؤ اوپر جس پر وہ ہنس دی میں اسے لٹا کر نکلا تو سامنے نایاب سے میری ٹکر ہوئی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا نایاب اندر کیچن کی طرف چل دی ساتھ علیزے بھی تھی مجھے دیکھ کر بولی جاؤ تم اوپر میں مومنہ کو کھانا دے کر بھیجتی ہوں اور مسکرا دی میں مسکرا کر چل دیا تو سامنے دروازے پر نایاب کھڑی مسکراتی ہوئی نظر آئی میں اوپر آگیا اور سوچنے لگا کہ نایاب بھی بغیر محنت کے میری جھولی میں گر گئی اب مزا آئے گا پوری فیملی میری رکھیل بن رہی تھی میں اوپر جا کر لیٹ گیا تھوڑی دیر بعد مومنہ کھانا لائی کھانا کھا کر میں آرام کرنے لگا کہ اسی وقت موبائل بج اٹھا تو سامنے صوفی کا نمبر تھا میرا دل نہیں کیا وہ روز فون کرتی تھی پر میں اٹھاتا نہیں تھا پر پھر دوسری کال پر فون اٹھایا تو وہ بولی جناب عالی ناراض ہوکیا میں بولا۔تو پھر نا ہوں ناراض وہ مسکرا کر بولی بنتا تو ہے ناراض ہونا تمہارا میں بولا اب کیوں فون کیا وہ بولی ایسے ہی سوچا تمہیں مبارک دے لوں میں بولا کس چیز کی مبارک وہ بولی گھر تو آؤ ایک بار پھر بتاتی ہوں کس چیز کی میں بولا گھر آؤں گا پھر گولی کھلا کر گھر سے نکال دینا وہ بولی سوری یار غلطی میری ہے پر اس بار ایسا نہیں کروں گی ایک بار آؤ تو سہی میں بولا اچھا ابھی آرام کر رہا ہوں سیکنڈ ٹائم چکر لگاؤں گا وہ بولی اچھا میں اپنے گھر ہوں گے دوسرے والے آجانا میں بولا اچھا اور لیٹ گیا اتنے میں مومنہ اندر آئی میں لیٹا ہوا تھا کہ وہ پاس آکر بیٹھ گئی میں نے قمیض اتار رکھا تھا وہ میرے ننگے بدن پر اپنا ہاتھ پھیرتی ہوئی بولی پھر کیا خیال ہے میں بولا کس بارے میں مومنہ بولی عینی نے آج بلایا ہے کہ رہی تھی آج رات میرے پاس آنا میں ہنس کر بولا تو مجھ سے کیوں پوچھ رہی ہو میں تو پہلے ہی تمہیں کہ چکا ہوں وہ مسکرا کر بولی وہ تو مجھے پتا ہے پر امی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ یاسر سے پوچھو تم اسکی ملکیت ہو اب میرا لن اس کے چھونے سے تن چکا تھا میں مسکرا کر بولا پر میں اپنی جان کو کہوں گا جیسے تم خوش وہ مسکرا کر بولی ٹھیک ہے پھر میں بولا ہاں پر یہ اپنے لن کو اب ٹھنڈا تو کرو تمہارا قرب پا کر جاگ گیا ہے مومنہ نے مسکرا کر نالا کھولا اور لن نکال کر مسلنے لگی میں سسک کر مچل سا گیا مومنہ لن مسلتی ہوئی نیچے ہوئی اور میرے لن کے ٹوپے کو منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی میں سسک کر کراہ سا گیا مومنہ نے چوپا مار کر اوپر ہوئی اور اپنا قمیض اتار دیا میں اوپر ہوکر مومنہ کو بیڈ لٹا کر اوپر آ کر مومنہ کی ٹانگیں اٹھا کر کاندھوں پر رکھیں اور اپنا لن مومنہ کی پھدی پر رکھ کر دھکا مارا اور پورا لن جڑ تک مومنہ کی پھدی میں پار کردیا جس سے مومنہ کراہ کر تڑپ سی گئی مومنہ کی پھدی اب کھل سی گئی تھی میں اوپر آ کر مومنہ کے ہونٹ چومتا ہوا کس کے دھکے مارتا لن مومنہ کی پھدی کے ارپار کرتا مومنہ کی پھدی کو چودنے لگا جس سے مومنہ کراہ کر تڑپ سی گئی اور کرلانے لگی میں لن کھینچ کر کھینچ کر مومنہ کی پھدی کے ارپار کرتا ہوا مونہ کو تیز دھکوں سے چود رہا تھا میرا لن تیزی سے مومنہ کی پھدی کے آر پار ہوتا مومنہ کی پھدی کو چیر رہا تھا مومنہ تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا مومنہ کو بری طرح چودتا ہوا مومنہ کے اندر فارغ ہوگیا مومنہ بھی کراہتی ہوئی میرے ساتھ فارغ ہوگئی میں آہیں بھرتا مومنہ کے اوپر گر گیا مومنہ بھی کچھ دیر کراہتی رہی میرے لن مونی کی پھدی مسل کر رگڑ فی تھی جس سے مومنہ کراہ رہی تھی کچھ دیر بعد مومنہ سنبھلی اور مجھے چومنے لگی میں اسے چومتا ہوا بولا مومنہ عینی سے کہنا اپنی ماں اور بہن سے تو ملوائے مومنہ ہنس دی اور بولی اب تو تمہاری بھی سہیلی ہے جب چاہو چلے جاؤ اس کے گھر میں مسکرا کر بولا اس سے پوچھ کر جانا ہے ایسے تو نہیں جانا وہ بولی اچھا میں اس کے اوپر کچھ دیر پڑا رہا میرا لن ابھی تک تن کر کھڑا تھا میں بولا کیا خیال ہے گانڈ مار لوں مومنہ مسکرا کر بولی گانڈ بھی تمہاری ہی ہے میں نے کوئی منع کرنا ہے جس پر میں ہن کر اوپر ہوا اور لن مومنہ کی پھدی سے کھینچ کر نکال لیا جس ے مومنہ سسک گئی میں نے مومنہ کو بیڈ پر ہی گھوڑی بنایا اور اسکی گانڈ کھول کر لن گانڈ پر ٹکا کر ہلکا سا دھکا مارا تو میرے لن کا ٹوپہ اندر جا گھسا جس پر وہ کرلا سی گئی اور آگے کو لڑھکنے لگی تو میں نے مومنہ کی گت کو ہاتھ ڈال کر پیچھے کھینچ لیا جس سے میرا لن دونوں جھٹکے سے پورا ہی مومنہ کی گانڈ کے اندر جڑ تک اتر گیا جس سے مومنہ کراہ سی گئی اور کرلا کر بولی اااہہہہ اماں مر گئی میں نے مومنہ کو دنوں بازوؤں میں دبوچ کر قابو کرلیا اور مومنہ کی گال کو دانتوں میں بھر کرکس کر چک مارتے ہوئے تیز تیز جھٹکے مارتا مومنہ کی پھدی کو چودنے لگا جس سے مومنہ تڑپ کر کرلاتی ہوئی کراہنے لگی میں لن تیزی سے مومنہ کی پھدی کو کھولتا ہوا اندر باہر ہونے لگا جس سے مومنہ تڑپتی ہوئی کراہنے لگی میں مومنہ کی گانڈ کس کر چود رہا تھا جس سے مومنہ تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی میں دو چار جھٹکوں میں مومنہ کے اندر فارغ ہوکر کراہ گیا مومنہ کو بھی حوصلہ ملا میں مومنہ کی گانڈ میں فارغ ہوکر کراہ کر ہانپنے لگا میرا لن ایسے ہی مومنہ کی گانڈ میں تھا ہم دونوں لیٹ گئے مومنہ کو میں نے باہوں میں بھر رکھا تھا ہم ایسے ہی لیٹے لیٹے ہی آرام کرتے سو گئے۔ مجھے جاگ ہوئی تو صوفی کی کال تھی مومنہ ننگی ہی سو رہی تھی میں اٹھا نہا کر کپڑے پہن کر نکل گیا میں صوفی کے گھر گیا صوفی نے مجھے اندر بٹھایا اور میرے سامنے مٹھائی رکھ دی میں نے پوچھا یہ کس لیے تو وہ مسکرائی اور بولی تمہارے لیے میں بولا کیوں وہ ہنس کر بولی خوشخبری ہے میں بولا وہ کیا وہ بولی تم باپ بن گئے ہو میں مسکرا کر بولا وہ کیسے وہ ہنس کر بولی بدھو تمہاری محنت رنگ لے آئی ہے تم نے چود چود کر جو پانی میرے اندر ڈالا تھا اس نے مجھے حاملہ کر دیا میرے پیٹ میں تمہارا بچہ آ چکا ہے میں حیران ہوا اور بولا کسی کو پتا چل گیا تو وہ ہنسی اور بولی کسی کو پتا نہیں چلے گا میرا شوہر ابھی ابھی ہی گیا تم پر کسی کو شک نہیں ہوا نا ہو گا پریشان نا ہو مٹھائی کھاؤ میں کچھ دیر بیٹھا رہا صوفی نے بتایا کہ ماری کی شادی ہو رہی ہے کچھ دن تک اب تو وہ مان نہیں رہی کہتی شادی کے بعد چدواؤں گی میں بولا کوئی مسئلہ نہیں اگر وہ نہیں چاہتی تو ٹھیک ہے ہم کچھ دیر بیٹھے رہے پھر ان کے مہمان آگئے میں گھر آگیا گھر آیا تو علیزے کا میاں بھی آیا ہوا تھا آج وہ گھر تھا اس لیے کوئی ہل چل نہیں ہوئی شام کو کھانا کھایا اور جلد ہی سو گئے صبح میں سکول گیا تو مجھے پرنسپل نے اپنے دفتر بلایا میں دفتر گیا ہمارے سکول کے ساتھ ہی گرلز ہائی سکول تھا جس کو گورنمنٹ نے اپ گریڈ کرکے ہائیر سکینڈری سکول بنا دیا تھا وہاں لڑکیوں کی اب انٹر کلاسز لگ رہی تھیں تو گرلز سکول کی پرنسپل نے کچھ عارضی ٹیچر کی درخواست کی تھی جس کےلیے سائنس ٹیچر کے طور پر ہمارے پرنسپل نے مجھے بھیجنے کا فیصلہ کیا میں دفتر گیا تو پرنسپل صاحب نے مجھے بتایا کہ جب تک وہاں ٹیچر نہیں سکتے سائنس ٹیچر کے طور پر تمہاری خدمات گرلز سکول میں بھیج دی گئی ہیں تم آج سے ہی گرلز سکول جوائن کرو گے میں بھی خوش ہوا کہ چلو رنگ برنگی جوان ہوتی تتلیاں اور جوان مہکتی جوانیوں کے ساتھ مختلف عمروں کی ٹیچرز کا مکسچر دیکھنے کو ملے گا اب اور سکول لائف بھی مزے ہوں گے لیکن میں نہیں جانتا تھا کہ آگے سکول میں میرے لیے اس سے بھی بڑا کچھ میرا منتظر تھا میں سکول سے نکلا اور گرلز سکول کی طرف چل دیا












Offline
Nov 5, 2024
New
#291
Dom bess said:
میں سکول کے گیٹ پر پہنچ کر اندر داخل ہوا تو اندر کا منظر ہی نرالا تھا جس گیٹ سے میں داخل ہوا وہ شاید ہائی سکول کا منظر تھا جہاں نیلی یونیفارم اور سفید شلوار میں 10 سے 15 سال کی لڑکیاں گھوم پھر رہی تھیں ان میں میری اتنی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ ایک تو یہ بہت کم عمر ہوتی ہیں اور پھر ان کی عمر بھی یہ کھیلنے اور سیکھنے کی ہوتی ہے ایسے میں انہیں حوس کے کھیل میں دھکیلنا ان کے ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے مجھے زیادہ کشش 16 سے 18 سال کی عمر کی تتلیوں میں زیادہ تھی اور جب سے اصباح کی کھلتی کم سن جوانی کا رس پیا تو مجھے تو ایک نشہ سا لگ گیا تھا ایسی کم سن جوانی ہوتی کچی کلیوں کو مسلنے کا اس لیے مجھے ان میں دلچسپی نہیں تھی کیونکہ ان کی عمر ابھی کھیلنے کی تھی اور انہیں کھیلنںے کا پورا حق تھا میں اندر داخل ہوا تو گارڈ میرے قریب آیا میں نے اسے بتایا کہ مجھے سکول کی پرنسپل نے بلایا ہے اس نے مجھے کہا رکنے کو کہا اور پاس ہی پڑے ایک فون پر اندر بتایا کہ کوئی لڑکا آپ سے ملنے آیا ہے اس نے بات سن کر مجھ سے پوچھا کہ آپ کو بوائز سکول کے پرنسپل نے بھیجا میں بولا جی تو اس نے بتایا آگے کا جواب سن کر اس نے کہا جی ٹھیک ہے اور فون رکھ کر بولا آئیں آپ کو چھوڑ اؤں اور میرے ساتھ چل پڑا غالباً اندر سے بھی یہی کہا گیا کہ اسے پہنچا جاؤ میں گارڈ کے پیچھے چلتا ہوا وہاں پہنچ گیا جہاں دفتر تھے اس میں سے ایک دفتر کا دروازہ کھڑکایا تو اندر آواز آئی کہ انہیں سٹاف روم میں بٹھائیں گارڈ نے مجھے کہا کہ آپ اندر بیٹھ جائیں میم میٹنگ میں ہیں میں بولا ٹھیک ہے اور اندر بیٹھ گیا پرنسپل شاید میٹنگ میں تھیں ٹیچرز کے ساتھ پانچ منٹ بعد ہی بلاوایا میں نکل کر دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے ایک خوبصورت نسوانی بھری ہوئی سی آواز آئی آ جائیں میں اندر داخل ہوا تو پرنسپل صاحبہ کا کمرہ کافی فرنش تھا مجھے دیکھتے ہی وہ کھڑی ہو گئیں پرنسپل صاحبہ کافی لمبے قد آور قدرے بھرے ہوئے چوڑے جسے کی مالک تھیں جس پر ان کی وجاہت کافی پرکشش اور رعب دار لگ رہی تھی میں بھی انہیں دیکھ کر ایک دم ٹھٹھکا ان کا گول لمبا چہرا لمبی ناک اور گہری گول سبز آنکھیں میں تو ان کی بھرپور وجاہت سے رعب میں آگیا تھا میری نظر ان کے ماتھے پر لگے لال ٹیکے پر پڑی تو میں سمجھ گیا کہ یہ شاید ہندو یا سکھ مذہب کی ماننے والی ہیں اور ٹیکے سے لگ بھی شادی شدہ رہی تھیں اوپر سے انہوں نے ساڑھی بھی ڈال رکھی تھی جو کہ اکثر ہندو عورتوں کی روایت ہے لیکن ان کی ساڑھی میں کوئی ایسی بات نہیں تھی کہ جس سے لگتا کہ وہ کوئی کھلے ڈلے ذہن کی مالک ہیں میں اسی کشمکش تھا کہ میں انہیں اندر داخل ہوتے ہی سلام کر چکا تھا انہوں نے مجھے خندہ پیشانی سے سلام کا جواب دیا اور مسکرا کر بولی آئیں آپ کو شیخ صاحب نے ہی بھیجا ہے نا میں بولا جی جی انہوں نے بھیجا ہے وہ بولیں ہاں انہوں نے مجھے بتا بھی دیا تھا میری نظر سامنے پڑی تختی پر پڑی جس پر ان کا بڑا سا نام کندہ تھا ڈاکٹر بھوونا شرما ساتھ ان کی ڈگریاں اور عہدہ لکھا تھا میں ان کی شخصیت اور رعب دار وجاہت سے پہلے ہی مرعوب ہو چکا تھا ان کی ڈگریاں اور پڑھا لکھا دیکھ کر مزید مرعوب ہو گیا انہوں نے بیٹھتے ہی ایک فون اٹھایا اور چائے کا آرڈر دیا اور بولی آپ کا نام میں بولا جی میرا نام یاسر ہے اور میں ایم فل کیمسٹری ہوں وہ بولی آو اچھا تو آپ ایم افل ہیں آگے نہیں ارادہ ڈاکٹر بننے کا میں ان کے انداز سے سمجھ گیا کہ موصوفہ کافی خوش مزاج اور بے تکلف واقع ہوئی ہیں میں ان کے سفید گورے رنگ اور خوبصورت شکل پر فدا ہو جاتا لیکن میں ڈر بھی رہا تھا کہ کہیں وہ غلط نا سمجھیں جس پر مجھے سکول سے نکلنا نا پڑے اس لیے میں ایسا کوئی اشارہ نہیں دینا چاہتا تھا کہ انہیں برا لگے میں نے کہا بس جی ڈگری کے بعد جاب ہوگئی پھر وقت ہی نہیں ملتا وہ بولیں چلیں وقت تو نکالنا پڑتا ہے اور پھر انہوں نے اپنا تعارف اور تعلیم کا بتانے لگیں باتوں میں چائے آگئی چائے پی کر وہ بولیں کہ یاسر صاحب آپ واقعی کافی سلجھے ہوئے بندے لگے ہیں میں نے کہا تھا شیخ صاحب کو کہ سلجھا ہوا بندہ بھیجنا تو انہوں نے سہی بندہ بھیجا ہے چونکہ آپ کو پتا ہے لڑکیوں کا سکول ہے اور آج کل تو آپ کو پتا ہی ہے کہ لڑکیاں بھی قابو میں نہیں ہیں تو ایسا بندہ چاہئیے جو نا خود ایسا ویسا ہو نا بچیوں کو ہونے دے میں بولا آپ بے فکر رہیں جی شکایت نہیں آئے گی جس پر وہ ہنس دی اور ان کے بڑے چمکدار دانت چمکنے لگے میں بار بار ان کی طرف خود کو کشش میں پاتا پر کنٹرول کر لیتا وہ بولیں چلیں آپ کو کلاس سے ملوا دوں پھر ہم نکلے تو تھوڑا چل کر ساتھ ہی سکول کے آخر پر ایک نئی عمارت بنی تھی جو شاید کالج کی عمارت ابھی ابھی ہی بنی تھی اور سکول کے اندر ہی ایک طرف ہٹ کر تھی عمارت میں داخل ہوتے ہی بالکل آخر پر جا کر وہ ایک کمرے پر رک گئیں جس پر لکھا تھا سائنس روم ہم اس میں داخل ہوئے تو سامنے سٹیج بنا ہوا تھا اور آگے چئیرز لگیں تھیں سٹوڈنٹس کی پر کمرہ خالی تھا ان کے ساتھ سکول کے کام والی بھی تھیں ان سے وہ بولی کہ جائیں لڑکیوں کو بلا لائیں پرائیویٹ روم میں ہوں گی وہ گئی تو بھوونا میم بولیں کہ بس پانچ چھ لڑکیاں ہی ہیں ابھی اور فرسٹ ائیر ہی کلاس ہے آپ کو صرف کیمسٹری اور بائیو ہی پڑھانی ہو گی میں بولا جی بہتر اتنے میں دروازے سے بیگ اٹھائے لڑکیاں اندر داخل ہونے لگیں سب سفید یونیفارم میں تھیں اور مختلف جسامت اور قد کی لڑکیاں اندر داخل ہوئیں سب کی سب ہی بالکل نئی جوان ہوتی کلیاں تھیں جو سکول یونیفارم میں اور بھی خوبصورت لگ رہی تھیں سب کی سب اندر داخل ہوتے ہی بیٹھتی ہوئی مجھے غور کر دیکھتی ہوئیں اپنی جگہ پر بیٹھنے لگیں جب بیٹھ گئیں تو بھوونا میم بولی یہ یاسر صاحب ہیں آپ کے سائنس ٹیچر آج سے یہ آپ کو پڑھائیں گے سائنس سںبجیکٹ اور مجھ سے بولیں یاسر صرف سائنس ہی پڑھانا ہے باقی تو ٹیچرز ہیں ہمارے پاس میں بولا جی بہتر تو میم بولی چلیں ٹھیک ہیں پھر اور بولیں کہ ادھر ساتھ ہی لیب ہی ہے جس کا دروازہ ساتھ ہی دیوار میں تھا میں بولا جی بہتر پھر وہ بولیں چلیں آپ پھر اپنی کلاس پڑھائیں ہم چلتے ہیں اور دونوں نکل گئیں تو میں نے ایک ستارہ نظر ڈالی تو سب لڑکیاں مجھے عجیب نظروں سے ایسے غور رہیں تھیں جیسے پہلے کبھی مرد نا دیکھا ہو میرے دیکھنے پر اب منہ جھکا گئیں میں سمجھ گیا کہ ان کے اندر دل میں کیا چل رہا ہے کیونکہ میں بھی اب تجربہ کار تھا سب لڑکیاں کن اکھیوں سے مجھے دیکھ رہی تھیں اور ہلکا ہلکا ایک دوسرے کو اشاروں کناروں میں دیکھ کر مسکرا بھی لیتیں میں یہ دیکھ کر بولا کیا بات ہے بھائی کیوں مسکرا رہی ہو خیر ہے ایک ان میں سے ذرا تیز تھی بولی کیوں سر پابندی ہے جس پر سب ہنس دیں میں نے ایک نظر اسے بھر کر دیکھا تو اس کا گول چہرا چپٹا ناک اور گہری موٹی آنکھیں دیکھ کر میں کسمسا گیا اس نے بھی نظر اٹھا کر مجھے مسکرا کر دیکھا تو میں اسے دیکھ رہا تھا جس پر اس نے منہ نیچے کیے اپنی موٹی آنکھوں سے مجھے غورتے ہوئے دیکھتی آنکھیں چرا گئی میں سمجھ گیا کہ اسے بہت سمجھ ہے وہ پیچھے والی کرسی پر بیٹھی تھی میں بولا پابندی نہیں پر ہنسو تو ہنسنے والی بات پر جس پر سب کھسیا کر مسکرا گئیں ایک بات تھی کہ پورے کمرے میں جوان ہوتی کچی کلیوں کی مہک پھیل گئی تھی جو میرے ناک کو چڑھ رہی تھی جس سے میں مچل رہا تھا میں بولا بھائی تعارف ہی کرواؤ سب سے پہلے اسی لڑکی کو بولا تم کرواؤ تعارف کیا نام ہے وہ بولی میرا نام نمرہ سر میں چھیڑ کر بولا پیارا نام ہے جس پر سب ہنس دیں وہ بولی اچھا سر نام ہی پیارا ہے میں نہیں اس بات پر قہقہ لگ گیا اور میں بھی سمجھ گیا کہ یہ لڑکیاں بہت سپیڈ سے جا رہی ہیں اس کے ساتھ میں بولا تم بھی پیاری ہو بس باتیں بہت کرتی ہو جس پر وہ بولی سر آتی ہیں کرتی ہوں میں بولا اور بھی کچھ کر لو وہ بے جھجھک ہو کر مسکرا بولی سر اور بھی بہت کچھ آتا ہے آپ نے کیا کروانا ہے اس بات پر سب لڑکیاں منہ پر ہتھ رکھ کر نیچے منہ دبا کر ہنس دیں جیسے کوئی غلط بات ہو جس کو میں بھی سمجھ گیا اور ہنس کر بولا ابھی تو کچھ نہیں کروانا جب کروانا تب دیکھوں گا کہ تمہیں کیا کیا آتا ہے اس بات کو شاید لڑکیاں بھی سمجھ گئیں اور منہ نیچے کرکے خاموش ہی رہیں اگلی لڑکی کی طرف اشارہ کرکے بولا سب خود ہی تعارف کروائیں تو اگلی کرسی والی بولی سر میں ماہم۔ آگے۔ پلوشہ پلوشہ تھوڑے سے بھرے جسم کی گوری چٹی سفید گلابی لڑکی لگ رہی تھی جس کی موٹی نیلی آنکھوں سے لگ رہا تھا کہ وہ پٹھانی ہے میں بولا پٹھان ہو وہ بولی جی سر میں بولا اگے۔ آگے سحر بیٹھی تھی سحر تھوڑے سے لمبے قد کی پتلی جسامت کی لڑکی تھی جسے دیکھ کر ہلچل ہو رہی تھی آگے ساتھ بیٹھی لڑکی کا نام عروبہ تھا عروبہ تھوڑی سی بھرے جسم کی سب لڑکیوں میں لمبے قد والی لڑکی تھی جو سب سے بڑی لگتی تھی اس کے تیکھے نین نقش چوڑا جسم لمبی پتلی ناک گہری آنکھیں کھلے بال اس سے آگے زرناب بیٹھی تھی جو بالکل چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی لیکن وہ بالکل پوری تھی موٹی آنکھیں چوڑا چہرہ پتلی سنگل پسلی آگے ثانیہ بیٹھی تھی جو کہ تھوڑے لمبے قد آور بھرے جسم کی لڑکی تھی اس سے آگے راحت بیٹھی تھی جو کہ شکل و صورت سے دیسی سی لڑکی لگ رہی تھی بھری ہوئی جسامت پورا سا قد گورا رنگ وہ بھی خوبصور تھی۔ نمرہ۔ماہم۔پلوشہ۔ سحر۔عروبہ۔زرناب۔ثانیہ۔ راحت۔
یہ آٹھ لڑکیاں تھیں میں سوچ رہا تھا کہ میرے لیے ت یہ بھی کافی ہیں سوچ کر میں مسکرا دیا پھر ان سے باتیں چلتی رہیں ایک بات میں سمجھ چکا تھا کہ سب کی سب پوری فلمیں تھیں اور سب کچھ جانتی تھیں کیونکہ بات چیت کے دوران کئی بار ذو معنی باتیں تو بہت چلتی رہیں جس سے میں سمجھ گیا کہ بہت مزا آنے والا ہے میں کچھ دیر باتیں کیں اور پھر اندر لیب کا تھوڑا سا جائزہ لیا تو دیکھا تو لیب کے سامان پر کافی گرد نظر آئی اندر لیب میں ہی ایک چھوٹا سا بینچ نما بیڈ بھی لگا ہوا تھا شاید آرام کرنے کےلیے تھ جس پر ایک باریک سا گدا بھی لگا ہوا تھا جس سے میں سمجھ گیا کہ منو رنجن کا پورا انتظام ہے خیر میں نے سوچا کہ سے صاف کروانا چاہئیے میں اندر کلاس میں داخل ہوا اور بولا کہ کسی کے پاس کپڑا ہے فالتو لیب کا سامان کافی گردآلود ہے صاف کرنا ہے جس پر نمرہ بولی سر عروبہ کے پاس ہے جس پر عروبہ بولی جی سر میرے پاس ہے میں بولا ادھر لاؤ میں صاف کرلوں ذرا جس پر عروبہ بولی نہیں سر میں صاف کر دیتی ہوں میں بولا اچھا کرو وہ اندر چلی گئی لڑکی تھی شاید ڈر گئی اس لیے وہ باہر نکلی اور بولی سر ایسے اکیلے مجھے اندر ڈر لگتا ہے آپ بھی آئیں نا اندر میں ہنس دیا اور بولا اچھا چلو اندر وہ اندر گئی اور لیں کے سامان کو کپڑے سے صاف کرنے لگی عروبہ کا جسم ہلکا سا بھرا ہوا تھا لیکن اس کی گانڈ تھوڑی چوڑی تھی اوپر سے قد بھی ٹھیک ٹھاک ٹھاک تھا وہ سفید چادر میں تھی میرا دل دھک دھک کرنے لگا تھا میں دل تو کیا کہ اسے پٹایا جائے لیکن لڑکی تھی شور نا مچا دے اس کا بھی ڈر تھا لیکن پہلے ذو معنی باتوں میں نمرہ کے ساتھ عروبہ بھی پیش پیش تھی دونوں کو زیادہ سمجھ تھی میں کچھ دیر تو کھڑا رہا پھر میں قریب چلا گیا اور بولا کہاں سے آتی ہو وہ چونک سی گئی اور بولی سر شہر سے آتی ہوں میں بولا ندر سے وہ بولی جی ماڈل ٹاؤن سے میں بولا اتنی دور سے تو وہ مسکرا کر بولی میم اصل میں امی کی دوست ہیں تو انہوں نے کہا کہ کالج چلانے کے لیے عروبہ کا ایڈمیشن کرا دو تو امی نے کرا دیا میں بولا تو کس کے ساتھ آتی ہو وہ بولی سر ابو کے ساتھ میں بولا ابو کیا کرتے ہیں عروبہ بولی ڈاکٹر ہیں میں بولا اچھا جی ڈاکٹر بنے گی عروبہ بھی وہ مجھے دیکھ کر ہنس دی عروبہ کے جسم کی مہک سے میں بھی مچل رہا تھا وہ کام کر رہی تھی جس سے اس کا۔ دوپٹہ سرک گی اور سلکی بال نظر آنے لگے میں مچل رہا تھا میں نے ہمت دکھائی اور بولا تمہارے بال خوبصورت ہیں جس پر عروبہ مجھے دیکھ کر مسکرا دی عروبہ کی آنکھوں میں مستی میں صاف دیکھ سکتا تھا جس پر وہ مسکرا دی اور منہ نیچے کر گئی میں نے اس کے بالوں کو پکڑ کر ان میں انگلیاں پھیرتا ہوا بولا ایک بات کہوں عروبہ مستی سے میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی جی کہیں میں سمجھ گیا کہ عروبہ تو آگ سے بھری ہے جو جو میری باتوں سے ہی پگھل گئی ہے اسے تو قابو کرنا آسان ہے میں بولا کل سے تم گے کرکے آنا جس پر اس نے مجھے دیکھا اور بولی وہ کیوں میں بولا سچی بات بتاؤں ناراض تو نہیں ہوگی عروبہ بولی نہیں ہوتی میں بولا گت والی لڑکیاں مجھے بہت اچھی لگتی ہیں لڑکیوں کی گت سے کھیلنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے جس پر عروبہ کے چہرے پر لالی سی اتر آئی اور وہ بولی جی اچھا کر آؤں گی میری بات کو بغیر چوں چراں کیے مانتا دیکھ کر میرا حوصلہ تو بڑھ گیا میں ایک لمحے چپ رہا اور بولا عروبہ وہ بولی جی میں بولا تم بہت خوبصورت اور پیاری ہو اس بات پر اس نے مجھے دیکھا اور مسکرا دی اور بولی جی یہ تو مجھے بھی پتا ہے کوئی نئی بات کریں میں ہنس دیا اور کان کے قریب منہ کرکے بولا سیکسی بھی بہت ہو اس پر وہ منہ آگے کیے مسکرا دی میں بولا یہ تو نئی بات ہے نا اس پر وہ مسکرا کر بولی جی یہ نئی بات ہے میں ہنس دیا وہ بھی مسکرا دی میں اس کے قریب ہوکر بولا ایک بات کہوں وہ بولی جی میں بولا ایک پپی تو دو یہ سن کر عروبہ مسکرا کر مجھے دیکھا اس کی آنکھوں میں لال ڈورے صاف نظر آ رہے تھے اور چہرے پر ہلکی سی لالی اتر آئی عروبہ مجھے دیکھ کر کچھ نا بولی تو میں اس کے پیچھے ہو کر تھوڑا قریب ہوگیا میرا جسم عروبہ کو پیچھے سے ٹچ ہوا تو عروبہ تھوڑی سی کسمسائی میں نے عروبہ کے جسم کی گرمی محسوس کر لی عروبہ کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر میں عروبہ کے کندھوں کو مسلنے لگا جس سے عروبہ کسما گئی میں بولا پھر کیا خیال ہے وہ بولی ااااہ جی لے لیں میں نے آگے ہوکر اپنا منہ عروبہ کی گال کے قریب کرکے عروبہ کی نرم گال کو چوم لیا جس سے میں سسک گیا عروبہ بھی سسک گئی میں نے منہ کھول کر عروبہ کی گال منہ میں بھر کر دبا کر چوس لی جس سے عروبہ سسک گئی نرم گال کا لمس پا کر میرا لن تن کر عروبہ کی گانڈ میں چبھنے لگا میں عروبہ کی گال کو چوس رہا تھا میں نے ہاتھ نیچے کیے اور عروبہ کے مموں کو پکڑ لیا عروبہ کے ممے ابھر کر اتنے بڑے تھے کہ میرے ہاتھ میں آ رہے تھے میں عروبہ کے ممے مسلتا ہوا اس کی گال چوس رہا تھا عروبہ کسمسا کر سسکتی ہوئی ہاتھ میرے ہاتھوں پر رکھ کر میرے ساتھ لگ گئی میرا لن عروبہ کی گانڈ میں دب گیا میں نے عروبہ کی گال چھوڑ کر عروبہ کا منہ اپنی طرف کرکے عروبہ کے ہونٹوں کو چومتا ہوا چوسنے لگا عروبہ اب میرا ساتھ دینے لگی میں نے ایک ہاتھ نیچے کیا اور عروبہ کے ہونٹوں کو چومتا ہوا عروبہ کی پھدی کو اوپر سے ہی مسلنے لگا جس سے عروبہ کراہ کر مچلنے لگی عروبہ کی آہیں میرے منہ میں دبنے لگی میں عروبہ کی شلوار میں ہاتھ ڈالا تو عروبہ کی بند ہونٹوں والی پھدی کو میں محسوس کرکے مچل گیا عروبہ اپنی پھدی پر میری انگلی محسوس کرکے مچل کر کراہ کر مزے سے کانپتی میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی میری زبان کھینچ کر چوستی ہوئی میرا فل ساتھ دے رہی تھی میرا ہاتھ پھدی پر لگتے ہی عروبہ ایک منٹ میں ہی پانی چھوڑتی ٹھنڈی ہوکر ہانپنے لگی میں اسے چوم کر چھوڑ دیا عروبہ کی آنکھیں بند اور سانس تیز تھا وہ ایک منٹ میں سنبھلی تو شرما گئی میں بولا تم تو بہت گرم ہو عروبہ مسکرا کر منہ نیچے کرگئی میں بولا تمہارا کام تو ہوگیا تم نے تو مزہ لے لیا اس نے مجھے دیکھا تو میں بولا مجھے ٹھنڈا نہیں کرو گی وہ بولی یہاں میں پیچھے ہوکر بولاعروبہ وہ بولی جی میں بولا لن تو دیکھا ہو گا عروبہ مسکرا منہ نیچے کرکے بولی جی میں بولا۔کہاں دیکھا وہ بولی موبائل پر ہی دیکھا ہے میں بولا اچھا آج لائیو دیکھو گی عروبہ کچھ نا بولی اور مسکرا دی میں نے پیچھے ہوکر شلوار سے لن نکالا اور بولا دیکھو عروبہ نے لن کو دیکھا اور مسکرا دی میں بولا پکڑ کر دیکھو عروبہ نے ہاتھ نیچے کیا اور میرے لن کو پکڑ کر مسلنے لگی میں عروبہ کا نرم ہاتھ لن پر محسوس کرکے مزے سے مچلنے لگا میں بولا پورن مووی دیکھتی ہوئی عروبہ نے ہاں میں سر ہلایا میں بولا پھر کیا خیال ہے چوسو گی جس پر وہ کچھ نا بولی میں بولا چوس نا جا پر وہ نیچے بیٹھ گئی اور میرا لن مسلتی ہوئی قریب ہوئی اور میرے لن کا ٹوپہ چوم لیا جس سے عروبہ کے نرم ہونٹوں کا لمس محسوس کرکے میں مچل گیا میں ہلکی سی کراہ نکل گئی عروبہ با چوم ہی رہی تھی میں سسک کر بولا عروبہ منہ میں لووووو پلیزززز جس پر عروبہ نے منہ کھولا اور میرے لن کا موٹا ٹوپہ منہ میں دبا کر چوس لیا جس سے عروبہ کو بھی مزہ آیا اور عروبہ مزے سے تڑپ کر کراہ گئی اور پھر میرے لن کے ٹوپے کو چوستی ہوئی مسلنے لگی میں تو مزے کے ساتویں آسمان پر تھا عروبہ کے چھوٹے سے منہ نے میرے لن دبوچ لیا عروبہ کے منہ کی گرمی مجھے نڈھال کر گئی جس سے میری ہمت جواب دے گئی میں بے اختیار لمبی کراہ بھری اور عروبہ کا سر دبا کر زور لگا کر لن کا ٹوپہ مزید آگے تک دبا دیا جس سے عروبہ کراہ کر تڑپ گئی اور میرے ہاتھوں کو پکڑ کر مجھ سے چھڑواتی ہوئی کانپنے لگی اگلے لمحے میرے کے منہ سے ایک لمبی سی پچکاری نکل کر عروبہ کے گلے میں لگی جس سے عروبہ تلملا کر تڑپ کر چلائی جس سے عروبہ کی چیخ میرے لن پر دبا گئی اور ساتھ ہی عروبہ کا گلہ میری منی سے بھر گیا جس سے عروبہ کا سانس بند ہونے لگا جس سے بے اختیار عروبہ نے آنکھیں بند کرکے دبا کر نا چاہتے ہوئے بھی میرے لن کی منہ کا گھونٹ بھرا اور ساتھ ہی عروبہ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ظاہر بات تھی مرد کی منی اس نے موبائل میں دیکھی ہی تھی آج پہلی بار پینی پڑ رہی تھی تو مشکل تو لگ رہی تھی جس پر عروبہ کانپ کر ہانپتی ہوئی غرانے لگی غووووووں۔۔۔۔۔ غووووووووووں ۔۔۔ غووووووں عروبہ کی غوں غوں سے گونج رہا تھا ایک گھونٹ بھر کر عروبہ کو بھی شاید منی کا ذائقہ پسند آیا جس سے وہ مزاحمت چھوڑ کر میری منی پینے لگی میں مزے سے ہانپنے لگا عروبہ لن کو دبا کر چوستی ہوئی میری منی نچوڑ کر پی گئی عروبہ کو بھی لن چوسنے کا مزہ آیا تھا اس لیے وہ بھی چوستی ہوئی اپنی زبان پھیر رہی تھی لن پر پتا تو اسے پہلے بھی تھا اسی لمحے دروازہ کھلا اور کلاس کی سب سے کم گو اور دیسی لڑکی راحت نے اندر جھانکا جسے دیکھ کر عروبہ نے جلدی سے لن چھوڑا اور پیچھے ہو گئی عروبہ کو لن چوستا دیکھ کر راحت چونک گئی اور ایک لمحے کو کھڑا ہوکر پیچھے ہٹ گئی میں نے جلدی سے لن اندر کھینچ لیا عروبہ کا رنگ اڑ گیا پر میں پریشان نہیں ہوا عروبہ کا رنگ اترا دیکھ کر میں بولا پریشان نہیں ہو کچھ نہیں ہوتا وہ بولی سر میں بولا جی عروبہ بولی سر راحت کہیں بتا نا دے کسی کو میں بولا فکر نا ہو خود کو ٹھیک کرو وہ اٹھی اور دوپٹہ واپس لے لیا میں نے ایک ترکیب سوچی میں باہر جھانکا اور بولا ایک لڑکی اور اؤ کچھ سامان اوپر رکھنا ہے میں خود ہی راحت کو دیکھ کر تم آؤ تم تھوڑی صحت مند ہو راحت کا قد بھی اچھا تھا اور تھوڑا جسم بھرا ہوا بھی تھا پہلے تو وہ جھجھکی میں بولا آؤ کچھ نہیں ہوتا پھر اس نے سوچا عروبہ اندر ہی ہے وہ اندر آئی تو عروبہ سر جھکا کے کھڑی تھی میں بولا راحت تم نے کیا دیکھا تو اس کا رنگ اڑ گیا میں بولا تم نے کچھ نہیں نا دیکھا اس نے ناں میں سر ہلایا میں بولا شاباش اور کسی کو باہر بتانا بھی مت میری تو خیر ہے تمہاری دوست کی عزت خراب ہوگی وہ بولی جی سر کچھ نہیں بتاؤں گی اس پر میں بولا جو تم چاہو گی تمہیں بھی وہی ملے گا میں بولا تمہیں کچھ چاہئیے جس پر راحت خاموش رہی میں نے راحت کی پھولی ہوئی گال کو پکڑ کر دبا کر ہلایا جیسے بچے کو پیار کرتے ہیں اور بولا دیکھو اب تم بھی اندر آگئی ہو تو بہر جو بتاؤ گی اس میں تم بھی شریک ہو اب جس پر وہ تھوڑا جھجھکی اور بولی نہیں سر کچھ نہیں بتاؤں گی میں بولا اچھا پھر ایک پپی دو گی راحت جھجھکی اور بولی سسسر ۔یں بولا کچھ نہیں ہوتا عروبہ کو کچھ ہوا ہے وہ منہ جھکا گئی تو میں نے آگے ہوکر جلدی سے راحت کا منہ پکڑ کر گال اچھی طرح چوم کر آگے ہوکر ہونٹوں کو بھی چوم کر چوس لیا راحت بوکھلا کر چھڑوانے لگی لیکن اس نے زور نہیں لگایا میں نے اچھی طرح دبا کر راحت کے ہونٹ چوس کر چھوڑ دیا جس پر راحت کا منہ لال ہو گیا وہ بولی کچھ نہیں عروبہ دیکھ کر مسکرا دی میں بولا راحت کل تم بھی گت کرکے آنا مجھے گت والی لڑکیاں پسند ہیں بہت سیکسی لگتی ہیں راحت تھوڑی پریشان ہوئی تو میں بولا کچھ نہیں کہوں گا تمہاری مرضی کے بغیر کچھ نہیں کروں گا عروبہ سے پوچھ لو اس کی مرضی سے اس کے ساتھ پیار کیا ہے میں بولا کیوں عروبہ کچھ زبردستی تو نہیں کی میں نے عروبہ بولی نہیں سر جی میں اپنی مرضی سے کیا ہے میں مسکرا کر بولا اپنی دوست کو کہو پریشان نا ہو میں کچھ نہیں کہوں گا یہ سن کر راحت بھی ہلکی سی مسکرا دی میں بولا جاؤ اب کل گت کرکے آنا وہ بھی جی سر اور نکل گئی پیچھے میں نے عروبہ کو کہا اب ٹھیک ہے اب تو پریشان نہیں وہ بولی نہیں سر جی اور میں نے اسے اپنے قریب کرکے عروبہ کے ہونٹوں کو چومنے لگا عروبہ بھی میرا ساتھ اب پوری طرح دے رہی تھی دو منٹ تک ہم فرنچ کس کرتے رہے پھر عروبہ چھوڑ کر بولی سر باقی پھر کر لیجیے گا کوئی اور آتی ہے میں مسکرا کر بولا کوئی آ گئی تو قابو کر لیں گے جس طرح راحت کو قابو کیا جس پر وہ مسکرا کر دوپٹہ ٹھیک کرکے نکل گئی کچھ دیر بعد میں بھی آیا پھر ہم گپیں ہی لگاتے رہے آج پہلا دن تھا اس لیے کوئی پڑھائی نا ہوئی اتنے میں ان کی اگلی کلاس کا وقت ہو گیا اور سب چکی گئیں میں پرنسپل آفس آیا تو بھوونا میم بھی میرے ساتھ کچھ گپ لگائی پھر میں اپنے سکول واپس آگیا اور کچھ پڑھا کر گھر آگیا آج کا دن بڑا اچھا گزرا تھا میں آکر نہایا مومنہ کھانا لائی تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا بنا پھر رات کو گئی تھی وہ بولی نہیں گئی رات کو ابو گھر تھے نہیں جا سکی آج جاؤں گی میں بولا اچھا کیا موڈ ہے پھر مومنہ مسکرائی اور بولی کہ آج کا دن صبر کر جاؤ کل کریں گے میں بولا چلو جیسے مرضی کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کیا تو ریحان کی کال آئی اس نے کہا کہ شہر جانا ہے شادی کا کچھ سامان لینے وہ اور میں شام تک شہر رہے کھانا بھی اسکی طرف سے کھایا اور پھر رات گئے گھر آیا ہفتے بعد شادی تھی تو ریحان کے گھر گہما گہمی تھی میں تو آج تھک چکا تھا آتے ہی سو گیا صبح مجھے جاگ ہوئی تو کھانا کھا کر اسی طرح سکول پہنچا آج پرنسپل بھوونا میم نے مجھے ویلکم کیا سب سے پہلے وہ مجھے اپنے کمرے میں لے گئیں بھوونا بہترین خاتون تھیں انہوں نے آج ہلکا سا کسا ہوا لباس ڈال رکھا تھا ان کا جسم بھرپور سیکسی تھا اس پر کافی گوری بھی تھیں میں کچھ دیر ان کے ساتھ بات کرتا رہا پھر انہوں نے مجھے کلاس میں آنے کا کہا میں دفتر سے نکلا اور انٹر بلاک پہنچا تو سامنے مجھے دو ٹیچرز نظر آ ئیں دونوں مجھے دیکھ کر مسکرائیں اور بولیں آپ سر یاسر ہیں میں بولا جی ان میں سے ایک جو قدرے متوازن اور خوبصورت جسم کی تھی وہ بولیں میں مہر بانو ہوں میں انگلش کی ٹیچر ہوں دوسری تھوڑی کم گو تھی وہ نہیں بولی میں بولا اچھا مہربانو بولی لڑکیاں آپ کی تعریف کر رہی تھی کہ آپ اچھے ٹیچر میں میں ہنس کر بولا اچھا جی وہ مسکرا کر آگے نکل گئیں میں آگے کلاس کی طرف چل پڑا کلاس میں پہنچا تو سب لڑکیاں بیٹھیں تھیں سفید یونیفارم میں سب لڑکیاں کمال لگ رہی تھیں میں نے ایک نظر گھمائی تو عروبہ مجھے دیکھ کر مسکرا سی دی پاس ہی راحت بھی بیٹھی تھی اس کا جسم قدرے چوڑا اور ہلکا سا بھرا ہوا تھا قد بھی اسکا ٹھیک تھا میں عروبہ کو دیکھ کر مسکرایا عروبہ منہ نیچے کر گئی میں پھر سب سے باتیں کرنے لگا نمرہ کلاس میں تیز تھی وہ تھوڑا چہک رہی تھی میں اسے دیکھ رہا تھا نمرہ بھی مجھے دیکھ کر اشاروں میں بات کرتی میں سمجھ گیا تھا کہ اسے کیا مرض ہے پر میں ابھی راحت سے مستی کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ مجھے اچھی لگی تھی میں نے کچھ دیر پڑھایا اور پھر کام دے کر اندر لیب کی طرف آگیا میں دو تین منٹ رکا اور پھر نکل کر عروبہ سے بولا عروبہ وہ جو کل سامان آدھا رہ گیا تھا وہ صاف کردو آ کے وہ بولی جی سر اور کپڑا لے کر جیسے ہی اندر آئی میں نے اسے دبوچ لیا عروبہ بھی خود بخود ہی میری باہوں میں آکر مجھے چومنے لگی میں عروبہ کی کھلتی جوانی کا رس پی کر مزے میں تھا میرا لن تن چکا تھا عروبہ مجھے دبا کر چوستی ہوئی مچل رہی تھی عروبہ کا ہاتھ میرے لن پر تھا میں عروبہ کو باہوں میں بھر کر لیں میں بنے ایک سنگل بیڈ پر بیٹھ گیا عروبہ ٹانگیں میری کمر پر ولیٹ کر جھولی میں بیٹھ گئی میں بولا عروبہ مزہ آیا تھا کل وہ بولی ہوں سر آیا تھا تو ہی اک آپ کی جھولی میں بیٹھی ہوں میں بولا اچھا راحت نے کوئی بات تو نہیں کی عروبہ بولی کوئی نہیں کی میں بولا پھر بلا لو اس کو عروبہ بولی سر دیکھیں پہلے میں کی سہیلی بنی ہوں مجھے چھوڑ کر آپ راحت کو بلا رہے ہیں میں عروبہ کی بات پر ہنس دیا کہ ابھی سے وہ برداشت نہیں کر رہی میں مسکرا کر بولا میری جان ایسی بات نہیں تم پہلی اور پہلی ہی رہو گی راحت نے کل ہمیں دیکھا تھا پیار کرتے اب جتنا جلدی ہوسکے اس کو بھی اس کام میں شامل کرکے اپنا کانا کرنا ہے نہیں تو وہ کسی کو بتا سکتی ہے اور ہمیں بلیک میل کر سکتی ہے عروبہ کو سمجھ آگئی اور وہ بولی ہاں یہ تو ٹھیک کہا آپ نے میں مسکرا کر بولا چلو بلاؤ اس کو تم دونوں کو اٹھا دیدار کرواتا ہوں لن کا لن کا نام سن کر وہ مسکرا سی دی اور آٹھ کر باہر نکل کر راحت کو بلایا میں تب تک بیٹھا ہوا تھا میرا لن تن کر کھڑا ہوکر شلوار میں تمبو بنا رہا تھا راحت اندر آئی اور سامنے میری شلوار میں تمبو بنا دیکھ کر رک گئی میں مسکرا کر بولا اؤ راحتِ جاں آجاؤ وہ قریب آئی اس نے عروبہ کو دیکھا تو اس نے کہا کچھ نہیں ہوتا عروبہ کا قد تھوڑا راحت سے نکل رہا تھا راحت پاس آئی میں بولا کوئی پریشانی تو نہیں اس نے ناں میں سر ہلایا میں بولا گڈ میں پھر ایک کام کرو وہ بولی جی میں نے اپنی پنڈلیوں سے شلوار ہٹائی اور بولا تھوڑا پاؤں دبا دو راحت کا منہ تھوڑا لال سا ہوا شرم سے پر اس نے منع نہیں کیا اور نیچے بیٹھ گئی پاؤں کے پاس بیٹھ کر اس نے ہاتھ سے میری پنڈلیاں دبانے شروع کردیا عروبہ بولی میں بھی دباؤ میں بولا تم میری رانوں کو دباؤ وہ مسکرائی اور نیچے بیٹھ کر رانیں کو دباتی ہوئی مسلنے لگی دونوں کے نرم ہاتھوں کے لمس سے میں مچل رہا تھا میرا لن بے ختیار جھٹکے مارنے لگا جسے دونوں دیکھ رہی تھی عروبہ کا دل تو کر رہا تھا میں۔ بولا عروبہ دیکھ تو رہی ہے میرا گھوڑا جھٹکے کھا کر کچھ کہ رہا ہے جس پر راحت تھوڑا کسمسائی سی عروبہ بولی جی آپ کا گھوڑا میرا بھی کچھ لگتا ہے مجھے کچھ کہ رہا ہے عروبہ کی بے باکی پر راحت نے اسے غورا تو وہ مسکرا دی میں بولا وہ کہ رہا ہے کہ اسے نرم جوان لڑکی کے ہاتھوں میں جانا ہے یہ سن کر عروبہ بولی میرے گھوڑے کی یہ فرمائش ہے اور ہاتھ آگے کرکے میرے شیر کو دبانے لگی میں سسک سا گیا عروبہ کے نرم ہاتھ مجھے مزہ دے رہے تھے میں بولا عروبہ نالا کھول دو عروبہ نے میری شلوار کا نال کھول کر لن کھینچ لیا اور پھر شلوار گھٹنوں تک اتار دی میں عروبہ اور راحت کے سامنے ننگا ہو گیا راحت شرم سے منہ نیچے کرکے میری پنڈلیاں دبا رہی تھی میں نے اس کا منہ نیچے دیکھا تو آگے ہوکر اس کی ٹھوڑی پر ہاتھ رکھ کر اوپر کیا راحت کی موٹی گہری آنکھوں میں حیا اور شہوت دوڑ رہی تھی میں بولا میری جان شرماؤ مت مزے کو انجواو کرو اور آگے ہوکر راحت کے ہونٹ چومنے لگا راحت سسک کر آنکھیں بند کیے پہلے تو رکی رہی لیکن پھر میرا ساتھ دیتی ہوئی ہلکا ہلکا میرے ہونٹوں کو بھی چومنے لگی ہمیں دیکھ کر عروبہ دونوں نرم ہاتھ سے میری رانیں مسل رہی تھی اسے بھی مزہ ا رہا تھا راحت کو چومتا میں پیچھے ہوا اور راحت کو بولا راحت تم میری رانیں دباؤ راحت نے آگے ہوکر دونوں ہاتھوں سے میری رانیں دبانے لگی راحت کے نرم گورے ہتھ مجھے نڈھال کر رہے تھے میرا لن جھٹکے پر جھٹکے کھا رہا تھا میں بولا راحت جاں اسے بھی دباؤ اس پر اس نے ایک ہاتھ میرے لن پر رکھا اور ہلکا سا دبایا میری سسکی نکلی میں عروبہ سے بولا تم اوپر او میں پیچھے لیٹ گیا عروبہ کو گھنٹوں کے بل بٹھا کر میں نے عروبہ کی گانڈ سے قمیض ہٹایا تو اسکی موٹی گانڈ شلور میں کسی تھی میں نے اس کی گانڈ سے شلوار کھینچ دی عروبہ کی باہر کو نکلی گوری گانڈ ننگا کرکے مسلنے لگا عروبہ سسک کر کراہ سی گئی میں نے انگلی اسکی گانڈ پر پھیر کر نیچے عروبہ کی پھدی پر رکھی تو وہ سسک کر مچل گئی راحت عروبہ کو دیکھ کر مچلی عروبہ نے مجھے دیکھا تو میں بولا منہ میں لو عروبہ نے نیچے ہوکر راحت کے ہاتھ میں میرا لن منہ میں لے کر دبا لیا جس سے میں عروبہ کے منہ کا لمس پا کر سسک گیا عروبہ کی بھی کراہ نکل کر میرے لن پر دبا سی گئی عروبہ کو میرا لن چوستا دیکھ کر راحت سسک کر بولی اففف عروبہہہ۔ میں سمجھ گیا کہ راحت بھی گرم ہے عروبہ نے پچ کی آواز سے لن چھوڑا تو میں بولا راحت اوپر آکر تم بھی اسی طرح کرو جس طرح عروبہ کر رہی ہے یہ سن کر وہ اٹھی اور میرے دوسری طرف بیڈ پر گھٹنوں کے بل جھک کر لن کے قریب ہوئی میںنے ہاتھ آگے کرکے اس کی شلوار کے اوپر سے راحت کی پھدی کو ٹچ کیا تو راحت کرنٹ سا لگا اور وہ سسک کر مچل گئی میں بھی مچل سا گیا راحت کی گرم پھدی گیلی ہو رہی تھی میں عروبہ کی ننگی پھدی کو ہتھ سے مسل رہا تھا عروبہ کی پھدی کے بند ہونٹ کھل بند ہو کر پانی چھوڑ رہے تھے میں راحت کی پھدی کو ننگا کی اور اسے بھی مسلنے لگا راحت مچلتی ہوئی کراہنے لگی میں رک کر راحت سے بولا راحت لن کو منہ میں لو راحت کا شرم بھی اب کچھ کم تھا اس نے منہ آگے کیا اور کھول کر لن منہ میں لے لیا لن راحت کے منہ میں محسوس کرکے میں کانپ سا گیا راحت منہ میں لے کر رک سی گئی تو عروبہ بولی راحت اسے چوسو راحت عروبہ کی بات سن کر چوسنے لگی جبکہ عروبہ بھی آگے ہوکر میرے لن کو منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی اب دونوں عروبہ اور راحت میرا لن دبا کر چوس رہی تھیں جبکہ میں دونوں کی پھدیاں ننگی کرکے مسل رہا تھا راحت تو جلدی ہی کراہتی ہوئی فارغ ہوگئی اور جھک کر میرے لن کو چوسنے لگی جبکہ عروبہ دبا کر منہ میں ٹھونس کر چوس رہی تھی عروبہ کے منہ سے نیچے بچے حصے کو راحت ہونٹ دبا کر چوس رہی تھی میں بھی عروبہ کی گرمی سے نڈھال تھا میں نے لن سے عروبہ کو اٹھایا اور لن راحت کے منہ میں دے دیا جس سے میرا کام ہونے والے تھا میں چاہت اتھا ج منی راحت پیے جیسے ہی میرے لن نے منہ کی دھار راحت کے گلے میں ماری راحت اچھل کر اوپر ہوئی اتنے میں عروبہ نے جلدی سے میرے لن کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا راحت دیکھتی رہی جبکہ عروبہ ساری منی نچوڑ گئی کیونکہ اس نے کل پی تھی تو اسے اچھی لگی تھی اس لیے وہ بے جھجھک منہ لگائے میری منی کو نچوڑ کر چوس رہی تھی جبکہ میں مزے سے کراہیں بھر رہا تھا دو منٹ میں ہم تینوں تھک کر پڑے تھے میں نے راحت کو اپنی طرف کھینچا اور اس کے ہونٹوں کو چوستا ہوا اس کی چھوٹے چھوٹے مموں کو دبانے لگا جو کہ ابھی بڑے ہو رہے تھے راحت سامنے لگی میں بولا مزہ آیا اس نے ہاں میں سر ہلایا میں بولا سچی بتاؤ وہ مسکرا دی میں دونوں کو باہوں میں بھر کر کچھ دیر تک چوستا رہا دونوں میرے ساتھ لیٹی رہیں ہم تینوں کھیلتے رہے میرا لن پھر سے تیار تھا جب دو کچی کلیاں پاس پڑی ہوں تو لن تو نیچے بیٹھے گا ہی نہیں میں عروبہ سے پوچھا عروبہ ماہواری آتی ہے وہ بھی جی دسویں میں تھی تو آنی شروع ہوئی میں نے راحت سے پوچھا تو اس نے بھی کہا کہ نویں میں تھی میں عروبہ کو چومتا ہوا اوپر آیا اور عروبہ کی شلوار کھینچ دی عروبہ نے ٹانگیں کھول دیں جس سے عروبہ کی بند ہونٹوں والی پھدی میری سامنے آگئی عروبہ کی بند ہونٹوں والی گلابی پھدی کے لال ہونٹ ایک دوسرے سے جڑے تھے 16 سال کی عمر کی لڑکی کی کنواری پھدی کتنی بڑی ہو سکتی تھی میں نے ٹانگیں کھول کر نیچے ہوکر عروبہ کی پھدی کے لبوں کو چوم لیا عروبہ سسک کر کانپ گئی میں نے زبان نکال کر پوری پھدی کو چاٹ لیا جس سے عروبہ سسک کراہی میں نے عروبہ کی پھدی کا دانہ منہ میں ڈال کر چوسا تو پھدی کا رس چوس کا میں مچل گیا میرا لن پھر تن گیا جبکہ عروبہ مزے سے مچلنے لگی اور میرا سر اپنی ٹانگیں میں دبا کر چسوانے لگی عروبہ پھدی چسوانے سے فل مزے میں تھی میں نے پیچھے ہو کر ٹانگیں کھولیں اور عروبہ کی ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا دیں جس سے عروبہ سسک کر کراہ سی گئی میں جانتا تھا عروبہ کنواری ہے سیل پھٹنے سے خون نکلے گا میں نے راحت کو کہا کہ وہ کپڑا لائے راحت عروبہ والا ہی صفائی والا کپڑا لائی میں نے وہ کپڑا نیچے ڈال دیا اور لن عروبہ کی پھدی پر رکھ دیا لن پھدی سے ٹچ ہوتے ہی عروبہ کراہ کر مچل گئی میں لن عروبہ کی پھدی پر مسلتا ہوا آگے عروبہ پر جھک کر عروبہ کے ہونٹوں کو دبا کر چوسنے لگا میں نے دو چار بار لن عروبہ کی پھدی پر مسلا اور لن کا ٹوپہ پھدی کے دہانے پر رکھ کر زور سے دھکا مارا جس سے میرا لن عروبہ کی پھدی کا منہ کھولتا ہوا اندر اتر گیا لن اندر اترتے ہی عروبہ تڑپ کر کرلاتی ہوئی میرا سینہ دبا کر پھڑکی اور ساتھ ہی عروبہ چھڑوانے کی کوشش کرتی مچھلی کی طرح مچلنے لگی عروبہ کی کرلاٹ میرے منہ دب گئی میرا لن عروبہ کی تنگ پھدی کھول کر اندر اتر چکا تھا عروبہ کا جسم تھر تھر کانپنے لگا اور کراہنے لگی میں نے زور لگا کر ایک اور دھکا مارا اور اپنا باقی لن بھی عروبہ کی پھدی میں اتار دیا جس سے میرا لن عروبہ کی تنگ پھدی کو چیرتا ہوا اندر جڑ تک اتر گیا عروبہ کانپتی ہوئی تڑپ کر چیلانے لگی عروبہ میرا سینہ دبا کر چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی میرا لن عروبہ کی پھدی نے دبوچ رکھا تھا جس سے میں مزے سے مچل رہا تھا عروبہ دو منٹ تک تو تڑپتی رہی پھر رک گئی اور کراہنے لگی میں آہستہ آہستہ لن آگے پیچھے کرتا عروبہ کی پھدی میں لن پھیرنے لگے پہلے تو عروبہ کراہ کر مچلنے لگی ااااہ اففففف سر جی بسسس کریں درد ہو رہا ہے ااااہ اااااہ ااااہ میں آہستہ لن عروبہ کی پھدی میں پھیرتا عروبہ کو چودنے لگا دو منٹ تک عروبہ تڑپتی پھر آہستہ آہستہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ عروبہ کو بھی مزہ آنے لگا اور وہ مزے سے مچلنے لگی میرا لن اندر باہر ہوتا عروبہ کی پھدی کو کھولتا ہوا مسل رہا تھا عروبہ کی پھدی کے نرم ہونٹوں نے میرا لن دبوچ رکھا تھا جس ے لن پر عروبہ کی کنواری پھدی کے ہونٹ رگڑ کر مجھے نڈھال کر رہے تھے میرے لن کی چمڑہ عروبہ کی پھدی کے ہونٹوں کو مسلتی ہوئی رگڑ رہی تھی جس سے عروبہ درد کے ساتھ مزے سے بھی کراہ رہی تھی میرا لن مسلسل اندر باہر ہوتا عروبہ کی پھدی کو چیرتا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا جس سے عروبہ مزے سے مچلتی ہوئی میرا ساتھ دے رہی تھی تین سے چار منٹ کی جاندار چدائی میں میرا کام ہوگیا میں تیز تیز دھکے مارتا لن تیزی سے عروبہ کی پھدی کے اندر باہر کرتا تیزی سے عروبہ کی پھدی چودنے لگا تھا میں مزے کی بلندیوں پر میرا لن تیزی سے عروبہ کی کنواری پھدی کو رگڑ رہا تھا عروبہ بھی مزے مچلتی ہوئی کانپنے لگی عروبہ کا جسم کانپتا ہوا اکڑنے لگا اور پھر اچانک کراہ کر عروبہ جھٹکے مارتی ہوئی فارغ ہونے لگی عروبہ کی پھدی کا گرم پانی مجھے لن پر گرتا محسوس ہوا جس ہے ساتھ میری بھی ہمت ٹوٹ گئی اور میں بھی کراہتا ہوا عروبہ کے اوپر گر کر فارغ ہونے لگا عروبہ نے ٹانگیں میری کمر پر کس کر مجھے دبوچ کر میرے ہونٹوں کو چوستی ہوئی مچلنے لگی عروبہ کی پھدی میرے لن کو دبوچ کر نچوڑ گئی میں دو تین منٹ تک اوپر پڑا عروبہ کو چومتا رہا تھا کچی کلی کو مسلنے کا شمار ہی الگ تھا عروبہ جیسی جوان ہوتی لڑکیوں کو چود کر خمار کافی دیر تک رہتا ہے میں خمار میں تھا کچھ دیر بعد میں اٹھا تو عروبہ کمر کو دبا کر لیٹ گئی عروبہ کی پھدی کے نیچے پڑا کپڑے پر سیل پھٹنے سے نکلنے والے خون کے دھبے تھے جسے دیکھ کر مجھے عجیب خوشی سی محسوس ہوئی میں اٹھا اور واشروم چلا گیا میں واپس آیا اور لیب کے ہی دو چار کیمیکل ملا کر ایک محلول تیار کیا جس کو میں نے عروبہ کی پھدی پر کافی ساری لگا دیا عروبہ ٹانگیں دبا کر لیٹ گئی میں عروبہ سے فارغ ہوکر راحت کہ طرف مڑا میں نے ٹائم دیکھا تو ابھی آدھا گھنٹہ تھا میں نے سوچا کیوں نا اس کی جوانی کا رس بھی پیا جائے میں راحت کے ہونٹ چومتا ہوا بولا راحت جاں تمہارا کیا موڈ ہے پھر جس پر وہ مسکرا دی میں نیچے ہوکر راحت کے ہونٹ چومنے لگا راحت کو ساتھ دیتا دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ راحت عروبہ کو چدوایا دیکھ کر گرم ہو گئی ہے میں چومتا ہوا پیچھے ہوا اور راحت کے منہ کے پاس اپنا ہلکا سا کھڑا لن کرکے بولا اسے چوسو راحت نے منہ آگے کیا اور لن منہ میں بھر کر چوس لیا جس سے راحت کے گرم منہ کا لمس محسوس کرکے میں مچل سا گیا راحت آہستہ آہستہ چوپے مارتی لن چوس رہی تھی جس پر میرا لن فل تن کر کھڑا ہوا میں نے راحت کے منہ سے لن نکالا اور بولا پیچھے لیٹ جاؤ راحت پیچھے لیٹی تو میں نے اس کی ٹانگیں پاؤں کے پاس سے پکڑ کر کھول دیں اس کی ٹانگوں کو کھڑا کرکے راحت کی شلوار اتار دی جس سے راحت کی پھدی
کھل کر سامنے آگئی راحت کا جسم تھوڑا بھرا ہوا تھا جس سے اس کی پھدی کے ہونٹ تھوڑے پھولے ہوئے تھے اور بیچ میں لائن واضح نظر آرہی تھی راحت کی پھدی کا دانہ بھی کافی بڑا اور صاف نظر آ رہا تھا راحت کی گانڈ کے چتڑ بھی کافی چوڑے تھے جس پر گانڈ پھیلی ہوئی کافی خوبصورت لگ رہی تھی میں نے ٹانگیں دبا کر کھولیں جس سے پھدی کھل کر سامنے آگئی میں نے کپڑا نیچے رکھا اور نیچے ہوکر راحت کی پھدی کو چومنے لگا جس سے راحت مزے سے مچل کر کراہ آگئی راحت کی پھدی کا نمکین پانی چوس کر میں مچلنے لگا میرا لن مزید تن کر کھڑا ہوا گیا تھا میں راحت کے اوپر آیا اور ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا لن راحت کی پھدی پر رکھ کر مسلا تو راحت بھی کراہ گئی مزے سے میں نے لن راحت کی پھدی کے دہانے پر رکھ کر دبا جس سے ٹوپہ پھدی کو کھولتا اندر اتر گیا جس سے راحت چلائی اؤچچچچ میں نے جلدی سے رک کر منہ پر رکھ کر دبا لیا اور گانڈ کھینچ کر دھکا مارا جس سے لن پھدی کو کھولتا ہوا چیر کر اندر اتر گیا راحت کرلا کر تڑپی اور میرے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرتی دھاڑنے لگی میں راحت کا منہ دبائے اس کو قابو کیے ہوا تھا میرا لن جڑ تک راحت کی پھدی ہے پار ہوچکا تھا جس سے راحت تڑپ کر کرلا رہی تھی اس کا جسم مچھلی کی طرح پھڑک رہا تھا راحت دو تین منٹ تک پھڑکتی رہی پھر پر سکوں ہو کر کراہنے لگی میں کچھ دیر رک کر آہستہ آہستہ لن راحت کی پھدی کے آر پار کرتا چودنے لگا پہلے تو راحت درد سے کرپاتی رہی پھر آہستہ آہستہ لن نے پھدی کو کھول کر راستہ بنا لیا تو راحت بھی مزے لینے لگی میرا لن تیزی سے راحت کی پھدی کو چودتا ہوا مسلنے لگا جس سے راحت تڑپ کر مزے سے میرا ساتھ دینے لگی راحت کی پھدی میرا لن دبوچ کر مسل رہی تھی میں تیز تیز دھکے لگاتا راحت کی پھدی کو چودنے لگا میرے دھکے راحت کی پھدی کو مسل کر چود رہا تھا جس سے راحت بھی مزے سے مچل رہی تھی تین سے چار منٹ میں ہی راحت مزے سے کانپنے لگی اور ساتھ ہی جھٹکے مارتی فارغ ہونے لگی ساتھ ہی میں بھی کرہا کر فارغ ہوتا چھوٹ گیا اور راحت پر گر کر ہانپنے لگا راحت بھی ہانپتی ہوئی کانپنے دو تین منٹ میں راحت کو خود کر میں مزے اور خماری کی بلندی پر ساتھ پڑی راحت بولی سر فارغ ہوگئے میں آنکھیں کھول کر بولا جی پھر دل کر پڑا عروبہ ہنس کر بولی نہیں سر ٹائم ہونے والا ہے میں بولا اچھا اور اوپر ہوکر لن کھینچ لیا راحت کی پھدی کا دہانہ کھل چکا تھا اور پھدی سے خون نکل کر کپڑے پر لگا ہوا تھا میں نے وہی دوا راحت کی پھدی پر بھی لگا دی راحت لیٹ گئی میں نے عروبہ سے پوچھا درد تو نہیں وہ بولی پہلے تھا پر اب آپ نے دوا لگائی تو ٹھیک ہے میں نے اور لگا دیا اور دو بوتلیں میں ڈال کر راحت اور عروبہ دونوں کو دے دیا اور بولا چھٹی کے وقت پھر لگا لینا اور گھر جا کر بھی لگا لینا پھدی کی سیل ٹوٹی ہے کچے مسلز تھے پھدی کو جو ٹوٹے ہیں شام تک بالکل ٹھیک ہو جاؤ گی نا ہوئی تو کوئی پرابلم نہیں پریشان نا ہونا عروبہ ہنس کر بولی سر مجھے پتا ہے میں ہنس کر بولا پھر ٹھیک ہے کل پھر ٹھیک ہوکر آنا کل پھر تمہاری پھدی مارنی ہے میں نے عروبہ ہنس کر بولی سر کل تو۔خود دوں گی آپ کو پھدی میں ہنس دیا اتنے میں راحت کو بھی آرام آچکا تھا میں نے اور دوا اس کی پھدی پر لگا دی دونوں کپڑے پہن کر نکل گئیں میں کپڑے ڈال کر لیٹ گیا آج جو مزہ راحت اور عروبہ جیسی جوان ہوتی کچی کلیوں کو مسل کر میں مزے اور خماری میں لیٹا تھا جوان کچی کلیوں کا رس پی کر جو دل کو سکون اور خمار بھرا مزہ چڑھ چکا تھا اس کی کیا ہی بات تھی میں اس مزے اور خماری کو پوری طرح انجوائے کرنا چاہتا میں ایسے ہی عروبہ اور راحت کی جوان کچی کلیوں کے رس کا شمار انجوائے کرتا لیٹ گیا خماری دل و دماغ کو چھائی تھی اور میں مزے سے
next
 

Top